72. حضرت محمد بن حاطب کی حدیثیں۔

【1】

حضرت محمد بن حاطب کی حدیثیں۔

حضرت محمد بن حاطب سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ حلال حرام کے درمیان فرق دف بجانے اور نکاح کی تشہیر کرنے سے ہوتا ہے۔

【2】

حضرت محمد بن حاطب کی حدیثیں۔

حضرت محمد بن حاطب سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میرے ہاتھ پر ایک ہانڈی گرگئی میری والدہ مجھے نبی ﷺ کی خدمت میں لے گئی اس وقت نبی ﷺ کسی خاص جگہ پر تھے نبی ﷺ نے میرے لئے دعا فرمائی کہ اے لوگوں کے رب اس تکلیف کو دور فرما اور شاید یہ بھی فرمایا کہ تو اسے شفا عطا فرما کیونکہ شفا دینے والا تو ہی ہے نبی ﷺ نے اس کے بعد مجھ پر اپنا لعاب دہن لگایا۔

【3】

حضرت محمد بن حاطب کی حدیثیں۔

حضرت محمد بن حاطب کی والدہ ام جمیل کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ میں تمہیں سر زمین حبشہ سے لے کر آرہی تھی کہ جب میں مدینہ منورہ سے ایک یا دو راتوں کے فاصلے پر رہ گئی تو میں نے تمہارے لئے کھانا پکانا شروع کیا اسی اثناء میں لکڑیاں ختم ہوگئیں میں لکڑیوں کی تلاش میں نکلی تو تم نے ہانڈی اپنے ہاتھ پر گرا لی وہ الٹ کر تمہارے بازو پر گرگئی میں تمہیں لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اوعرض کیا یا رسول اللہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں یہ محمد بن حاطب ہیں نبی ﷺ نے تمہارے منہ میں اپنا لعاب دہن ڈالا اور تمہارے سر پر ہاتھ پھیرا اور تمہارے لئے برکت کی دعا فرمائی نبی ﷺ تمہارے ہاتھ پر اپنا لعاب دہن ڈالتے جاتے تھے اور کہتے جاتے تھے اے لوگوں کے رب اس تکلیف کو دور فرما اور شفا عطا فرما کیونکہ تو ہی شفا ہی دینے والا ہے تیرے علاوہ کسی کو شفا نہیں ہے ایسی شفاعطا فرما جو بیماری کا نام ونشان بھی نہ چھوڑے میں تمہیں نبی ﷺ کے پاس سے لے کر اٹھنے بھی نہیں پائی تھی کہ تمہارا ہاتھ ٹھیک ہوگیا۔

【4】

حضرت محمد بن حاطب کی حدیثیں۔

محمد بن حاطب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں پاؤں کے بل چلتا ہوا ہانڈی کے پاس پہنچا وہ ابل رہی تھی میں نے اس میں ہاتھ ڈالا تو وہ سوج گیا یا جل گیا میری والدہ مجھے ایک شخص کے پاس لے گئی جو مقام بطحاء میں تھا اس نے کچھ پڑھا اور میرا ہاتھ پر تھنکا دیا حضرت عثمان کے دور خلافت میں میں نے اپنی والدہ سے پوچھا کہ وہ آدمی کون تھا انہوں نے بتایا کہ وہ نبی ﷺ تھے۔