733. حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ بن جندب (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اپنے بچوں کا نام افلح، نجیح (کامیاب) یسار (آسانی) اور رباح (نفع) مت رکھو، اس لئے کہ جب تم اس کا نام لے کر پوچھو گے کہ وہ یہاں ہے تو لوگ کہیں گے کہ نہیں ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ بن جندب (رض) نے ایک مرتبہ دوران خطبہ فرمایا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تمہیں بلال کی اذان اور یہ سفیدی دھوکہ نہ دے یہاں تک کہ طلوع صبح صادق ہوجائے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ بن جندب (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عیدین میں سبح اسم ربک الاعلی اور ہل اتاک حدیث الغاشیۃ کی تلاوت فرماتے تھے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ بن جندب (رض) فرماتے تھے کہ نبی ﷺ نماز میں دو مرتبہ سکوت فرماتے تھے، حضرت عمران بن حصین (رض) کا کہنا تھا کہ مجھے تو نبی ﷺ کے حوالے سے یہ یاد نہیں، ان دونوں نے اس سلسلے میں حضرت ابی بن کعب (رض) کی طرف خط لکھا جس میں ان سے یہ مسئلہ دریافت کیا، حضرت ابی بن کعب (رض) نے جواب میں لکھا کہ سمرہ نے بات یاد رکھی ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ سے کسی نے پوچھا کہ " صلوۃ وسطی " سے کیا مردا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نماز عصر۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر لڑکا اپنے عقیقہ کے عوض گروی رکھا ہوا ہے، لہذا اس کی طرف سے ساتویں دن قربانی کیا کرو، اسی دن اس کا نام رکھا جائے اور سر کے بال مونڈے جائیں۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اس شخص کے حق میں " عمری " جائز ہوتا ہے جس کے لئے وہ کیا گیا ہو۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جس ایک عورت کا نکاح اس کے دو ولی مختلف جگہوں پر کردیں تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی اور جب کسی نے دو مختلف آدمیوں سے ایک ہی چیز خریدی تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک ہاتھ (دوسرے سے) جو چیز لیتا ہے، وہ اس کے ذمے رہتی ہے یہاں تک کہ (دینے والے کو) واپس ادا کر دے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ بن جندب (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص بلاعذر ایک جمعہ چھوڑ دے، اسے چاہیے کہ ایک دینار صدقہ کرے، اگر ایک دینار نہ ملے تو نصف دینار ہی صدقہ کر دے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا گھر کا پڑوسی دوسرے کی نسبت اس گھر کا زیادہ حقدار ہوتا ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص جمعہ کے دن وضو کرلے تو وہ بھی صحیح ہے اور جو شخص غسل کرلے تو یہ زیادہ افضل ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جس ایک عورت کا نکاح اس کے دو ولی مختلف جگہوں پر کردیں تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی اور جب کسی نے دو مختلف آدمیوں سے ایک ہی چیز خریدی تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ سے کسی نے پوچھا کہ " صلوۃ وسطی " سے کیا مراد ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نماز عصر۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے غزوہ حنین کے موقع پر بارش کے دن لوگوں سے فرمادیا کہ اپنے اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے، اگر تم پسلی کو سیدھا کرنا چاہو گے تو اسے توڑ دو گے، اس لئے اس کے ساتھ اسی حال میں زندگی گزارو۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ بن جندب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ فجر کی نماز پڑھ کر ہماری طرف متوجہ ہو کر فرماتے تھے کہ تم میں سے کسی نے آج رات کوئی خواب دیکھا ہے ؟ اگر کسی نے کوئی خواب دیکھا ہوتا تو عرض کردیتا تھا اور آپ ﷺ اللہ کی مشیت کے موافق اس کی تعبیر دے دیتے تھے۔ چناچہ حسب دستور ایک روز حضور ﷺ نے ہم سے پوچھا تم میں سے کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے ؟ ہم نے عرض کیا نہیں، آپ ﷺ نے فرمایا میں نے آج رات خواب میں دیکھا کہ دو آدمی میرے پاس آئے اور میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے پاک زمین (بیت المقدس) کی طرف لے گئے، وہاں ایک شخص بیٹھا ہوا تھا اور ایک آدمی کھڑا ہوا تھا جس کے ہاتھ میں لوہے کا آنکڑا تھا، کھڑا ہوا آدمی بیٹھے ہوئے آدمی کے منہ میں وہ آنکڑا ڈال کر ایک طرف سے اس کا جبڑا چیر کر گدی سے ملا دیتا تھا اور پھر دوسرے جبڑے کو بھی اسی طرح چیر کر گدی سے ملا دیتا تھا، اتنے میں پہلا جبڑا صحیح ہوجاتا تھا اور وہ دوبارہ پھر اسی طرح چیرتا تھا میں نے دریافت کیا یہ کیا بات ہے ؟ ان دونوں شخصوں نے کہا آگے چلو، ہم آگے چل دیئے، ایک جگہ پہنچ کر دیکھا کہ ایک شخص چت لیٹا ہے اور ایک اور آدمی اس کے سر پر پتھر لئے کھڑا ہے اور پتھر سے اس کے سر کو کچل رہا ہے، جب اس کے سر پر پتھر مارتا ہے تو پتھر لڑھک جاتا ہے اور وہ آدمی پتھر لینے چلا جاتا ہے، اتنے میں اس کا سر جڑ جاتا ہے اور مارنے والا آدمی پھر واپس آ کر اس کو مارتا ہے، میں نے پوچھا کہ یہ کون ہے ؟ ان دونوں شخصوں نے کہا کہ آگے چلو، ہم آگے چل دئیے، ایک جگہ دیکھا کہ تنور کی طرح ایک گڑھا ہے جس کا منہ تنگ ہے اور اندر سے کشادہ ہے، برہنہ مرد و عورت اس میں موجود ہیں اور آگ بھی اس میں جل رہی ہے جب آگ (تنور کے کناروں کے) قریب آجاتی ہے تو وہ لوگ اوپر اٹھ آتے ہیں اور باہر نکلنے کے قریب ہوجاتے ہیں اور جب آگ نیچے ہوجاتی ہے تو سب لوگ اندر ہوجاتے ہیں۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں ؟ ان دونوں آدمیوں نے کہا کہ آگے چلو، ہم آگے چل دیئے اور ایک خون کی ندی پر پہنچے جس کے اندر ایک آدمی کھڑا تھا اور ندی کے کنارہ پر ایک اور آدمی موجود تھا جس کے آگے پتھر رکھے ہوئے تھے، اندر والا آدمی جب باہر نکلنے کے لئے آگے بڑھتا تھا تو باہر والا آدمی اس کے منہ پر پتھر مار کر پیچھے ہٹا دیتا تھا اور اصلی جگہ تک پہنچا دیتا تھا، دوبارہ پھر اندر والا آدمی نکلنا چاہتا تھا اور باہر والا آدمی اس کے منہ پر پتھر ماتا تھا اور اصلی جگہ تک پلٹا دیتا تھا، میں نے پوچھا کہ یہ کون ہے ؟ ان دونوں شخصوں نے کہا کہ آگے چلو، ہم آگے چل دیئے۔ ایک جگہ دیکھا کہ ایک درخت کے نیچے جڑ کے پاس ایک بوڑھا آدمی اور کچھ لڑکے موجود ہیں اور درخت کے قریب ایک اور آدمی ہے جس کے سامنے آگ موجود ہے اور وہ آگ جلا رہا ہے میرے دونوں ساتھی مجھے اس درخت کے اوپر چڑھا لے گئے اور ایک مکان میں داخل کیا، جس سے بہتر اور عمدہ میں نے کبھی کوئی مکان نہیں دیکھا گھر کے اندر مرد بھی تھے اور عورتیں بھی، بوڑھے بھی جوان بھی اور بچے بھی اس کے بعد وہ دونوں ساتھی مجھے اس مکان سے نکال کر درخت کے اوپر چڑھا کرلے گئے میں ایک شہر میں پہنچا جس کی تعمیر میں ایک اینٹ سونے کی اور ایک اینٹ چاندی کی استعمال کی گئی تھی، ہم نے دروازے پر پہنچ کر اسے کھٹکھٹایا، دروازہ کھلا اور ہم اندر داخل ہوئے تو ایسے لوگوں سے ملاقات ہوئی جن کا آدھا حصہ تو انتہائی حسین و جمیل تھا اور آدھا دھڑ انتہائی قبیح تھا، ان دونوں نے ان لوگوں سے کہا کہ جا کر اس نہر میں غوطہ لگاؤ، وہاں ایک چھوٹی سی نہر بہہ رہی تھی، جس کا پانی انتہائی سفید تھا، انہوں نے جا کر اس میں غوطہ لگایا، جب واپس آئے تو وہ قباحت ختم ہوچکی تھی اور وہ انتہائی خوبصورت ہوچکے تھے، پھر ان دونوں نے مجھ سے کہا کہ یہ جنت عدن ہے اور وہ آپ کا ٹھکانہ ہے، میں نے نظر اٹھا کر دیکھا تو سفید رنگ کا ایک محل نظر آیا، میں نے ان دونوں سے کہا کہ اللہ تمہیں برکتیں دے، مجھے چھوڑو کہ میں اس میں داخل ہوجاؤں انہوں نے کہا ابھی نہیں، البتہ آپ اس میں جائیں گے ضرور، میں نے کہا کہ تم دونوں نے مجھے رات بھر گھمایا اب جو کچھ میں نے دیکھا ہے اس کی تفصیل تو بیان کرو انہوں نے کہا کہ اچھا ہم بتاتے ہیں۔ جس شخص کے تم نے گلپھڑے چرتے ہوئے دیکھا تھا وہ جھوٹا آدمی تھا کہ جھوٹی باتیں بنا کر لوگوں سے کہتا تھا اور لوگ اس سے سیکھ کر اوروں سے نقل کرتے تھے یہاں تک کہ سارے جہان میں وہ جھوٹ مشہور ہوجاتا تھا، قیامت تک اس پر یہ عذاب رہے گا اور جس شخص کا سر کچلتے ہوئے تم نے دیکھا ہے اس شخص کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کا علم عطا کیا تھا لیکن وہ فرض نماز سے غافل ہو کر رات کو سو جاتا تھا اور دن کو اس پر عمل نہ کرتا تھا قیامت تک اس پر یہی عذاب رہے گا اور جن لوگوں کو تم نے گڑھے میں دیکھا تھا وہ لوگ زنا کار تھے اور جس شخص کو تم نے خون کی نہر میں دیکھا تھا وہ شخص سودخور تھا اور درخت کی جڑ کے پاس جس بوڑھے مرد کو تم نے بیٹھے دیکھا تھا وہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) تھے اور وہ لڑکے لوگوں کی وہ اولادیں تھیں جو بالغ ہونے سے قبل مرگئے تھے اور جو شخص بیٹھا آگ بھڑکا رہا تھا وہ مالک داروغہ دوزخ تھا، کسی مسلمان نے پوچھا یا رسول اللہ ! وہاں مشرکین کی اولاد تھی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! اور وہ لوگ جن کا آدھا دھڑ حسین اور آدھا بدصورت تھا، یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے اچھے اور برے دونوں طرح کے عمل کئے تھے، اللہ نے ان سے در گزر فرمایا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ بن جندب (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، نبی ﷺ نے حجام کو بلایا ہوا تھا، وہ اپنے ساتھ سینگ لے کر آگیا، اس نے نبی ﷺ کے سینگ لگایا اور نشتر سے چیرا لگایا، اسی اثنا میں بنوفزارہ کا ایک دیہاتی بھی آگیا، جس کا تعلق بنوجذیمہ کے ساتھ تھا، نبی ﷺ کو جب اس نے سینگی لگواتے ہوئے دیکھا تو چونکہ اسے سینگی کے متعلق کچھ معلوم نہیں تھا، اس لئے وہ کہنے لگا یا رسول اللہ ! یہ کیا ہے ؟ آپ نے اسے اپنی کھال کاٹنے کی اجازت کیوں دی ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اسے " حجم " کہتے ہیں، اس نے پوچھا کہ " حجم " کیا چیز ہوتی ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا علاج کا سب سے بہترین طریقہ، جس سے لوگ علاج کرتے ہیں۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ بن جندب (رض) نے ایک مرتبہ دوران خطبہ فرمایا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تمہیں بلال کی اذان اور یہ سفیدی دھوکہ نہ دے یہاں تک کہ طلوع صبح صادق ہوجائے کیونکہ بلال کی آنکھیں کچھ کمزور ہیں۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تہبند کا جو حصہ ٹخنوں کے نیچے رہے گا، وہ جہنم کی آگ میں جلے گا۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا سام اہل عرب کا مورث اعلی ہے، حام اہل حبش کا مورث اعلی ہے اور یافث رومیوں کا مورث اعلی ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا سام اہل عرب کا مورث اعلی ہے، حام اہل حبش کا مورث اعلی ہے اور یافث رومیوں کا مورث اعلی ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا شب معراج میں نے ایک آدمی کو دیکھا جو نہر میں تیر رہا تھا اور اس کے منہ میں پتھروں کا لقمہ دیا جا رہا تھا، میں نے اس کے متعلق پوچھا تو مجھے بتایا گیا کہ وہ سودخور ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلا نے ارشاد فرمایا حسب سے مراد مال و دولت ہے اور کرم سے مراد تقویٰ ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اہل جہنم میں کچھ لوگ تو ایسے ہوں گے جو ٹخنوں تک آگ کی لپیٹ میں ہوں گے، کچھ گھٹنوں تک کچھ سرین تک اور کچھ لوگ ہنسلی کی ہڈی تک اس کی لپیٹ میں ہوں گے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے غلام کو قتل کرے گا، ہم اسے قتل کریں گے اور جو اپنے غلام کی ناک کاٹے گا، ہم اس کی ناک کاٹ دیں گے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا سفید کپڑے پہنا کرو اور اپنے مردوں کو ان ہی میں دفن کیا کرو۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
زید بن عقبہ فزاری (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حجاج بن یوسف کے پاس گیا اور اس سے کہا کہ اللہ تعالیٰ امیر کی اصلاح کرے، کیا میں آپ کو وہ حدیث نہ سناؤں جو حضرت سمرہ بن جندب (رض) نے نبی ﷺ کے حوالے سے مجھے سنائی ہے ؟ اس نے کہا کیوں نہیں ؟ زید نے کہا کہ میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی کے آگے دست سوال دراز کرنا ایک زخم اور داغ ہے جس سے انسان اپنے چہرے کو داغ دار کرلیتا ہے، اب جو چاہے، اسے اپنے چہرے پر رہنے دے اور جو چاہے اسے چھوڑ دے، الاّ یہ کہ انسان کسی ایسے شخص سے سوال کرے، جو با اختیار ہو، یا کسی ایسے معاملے میں سوال کرے جس کے بغیر کوئی چارہ کار نہ ہو۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ کلمات چار ہیں لا الہ الا اللہ واللہ اکبر و سبحان اللہ اور الحمد للہ ان میں سے جس سے بھی آغاز کرلو، کوئی حرج والی بات نہیں ہے۔ اور اپنے بچوں کا نام افلح، نجیح (کامیاب) یسار (آسانی) اور رباح (نفع مت رکھو) اس لئے کہ جب تم اس کا نام لے کر پوچھو گے کہ وہ یہاں ہے تو لوگ کہیں گے کہ نہیں ہے یہ چار چیزیں ہیں، ان پر کوئی اضافہ نہ کرو۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اہل جہنم میں کچھ لوگ تو ایسے ہوں گے جو ٹخنوں تک آگ کی لپیٹ میں ہوں گے، کچھ گھٹنوں تک کچھ سرین تک اور کچھ لوگ ہنسلی تک اس کی لپیٹ میں ہوں گے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ بنی (علیہ السلام) نے فرمایا جو شخص بعینہ اپنا سامان کسی ایسے شخص کے پاس دیکھے جسے حکومت نے مفلس قرار دے دیا ہو، وہ اس کا زیادہ حق دار ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میت کو اس پر ہونے والے نوحے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ بیٹھنے میں اعتدال سے کام لیں اور بےاطمینانی کے ساتھ نہ بیٹھیں۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا نماز جمعہ میں حاضر ہوا کرو اور امام کے قریب رہا کرو، کیونکہ انسان جمعہ سے پیچھے رہتے رہتے جنت سے پیچھے رہ جاتا ہے حالانکہ وہ اس کا مستحق ہوتا ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص فجر کی نماز پڑھ لے، وہ اللہ کی ذمہ داری میں آجاتا ہے لہذا اللہ تعالیٰ کی ذمہ داری کو ہلکا مت سمجھو۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا سام اہل عرب کا مورث اعلی ہے، حام حبش کا مورث اعلی ہے اور یافث رومیوں کا مورث اعلی ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام بھیجے یا اس کی بیع پر اپنی بیع کرے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جس ایک عورت کا نکاح اس کے دو ولی مختلف جگہوں پر کردیں تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی اور جس نے دو مختلف آدمیوں سے ایک ہی چیز خریدی تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب حضرت حواء (علیہ السلام) امید سے ہوئی تو ان کے پاس شیطان آیا، حضرت حواء (علیہ السلام) کا کوئی بچہ زندہ نہ رہتا تھا، شیطان نے ان سے کہا کہ اپنے بچے کا نام عبد الحارث رکھنا تو وہ زندہ رہے گا، چناچہ انہوں نے اپنے بچے کا نام عبدالحارث رکھ دیا اور وہ زندہ بھی رہا، یہ شیطان کے وسوسے اور فہمائش پر ہوا۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا نماز جمعہ میں حاضر ہوا کرو اور امام کے قریب رہا کرو، کیونکہ انسان جمعہ سے پیچھے رہتے رہتے جنت سے پیچھے رہ جاتا ہے حالانکہ وہ اس کا مستحق ہوتا ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے باہر سے آنے والے تاجروں کے ساتھ ان کے منڈی پہنچنے سے پہلے ملاقات کرنے سے منع فرمایا ہے، یا یہ کو کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان تجارت فروخت کرے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص جمعہ کے دن وضو کرلے تو وہ بھی صحیح ہے اور جو شخص غسل کرلے تو یہ زیادہ افضل ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جس ایک عورت کا نکاح اس کے دو ولی مختلف جگہوں پر کردیں تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی اور جس نے دو مختلف آدمیوں سے ایک ہی چیز خریدی تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے غلام کو قتل کرے گا، ہم اسے قتل کریں گے اور جو اپنے غلام کی ناک کاٹے گا، ہم اس کی ناک کاٹ دیں گے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا عنقریب اللہ تمہارے ہاتھوں کو عجم سے بھر دے گا، پھر وہ ایسے شیر بن جائیں گے جو میدان سے نہیں بھاگیں گے، وہ تمہارے جنگجوؤں کو قتل کردیں گے اور تمہارا مال غنیمت کھا جائیں گے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے فجر کی نمز پڑھائی تو نماز کے بعد فرمایا کیا یہاں فلاں قبیلے کا کوئی آدمی ہے ؟ ان لوگوں نے کہا جی ہاں ! (ہم موجود ہیں) نبی ﷺ نے فرمایا تمہارا ساتھی (جو فوت ہوگیا ہے) اپنے ایک قرض کے سلسلے میں جنت کے دروازے پر روک لیا گیا ہے (لہذا تم اس کا قرض ادا کرو)
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے غلام کو قتل کرے گا، ہم اسے قتل کریں گے اور جو اپنے غلام کی ناک کاٹے گا، ہم اس کی ناک کاٹ دیں گے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا جب میں تم سے کوئی حدیث بیان کیا کروں تو اس سے زیادہ کا مطالبہ نہ کیا کرو، اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ کلمات چار ہیں لا الہ الا اللہ واللہ اکبر اور الحمدللہ ان میں سے جس سے بھی آغاز کرلو، کوئی حرج والی بات نہیں ہے۔ پھر نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اپنے بچوں کا نام افلح، نجیح (کامیاب) یسار (آسانی) اور رباح (نفع) مت رکھو۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ بن جندب (رض) فرماتے تھے کہ نبی ﷺ نماز میں دو مرتبہ سکوت فرماتے تھے، حضرت عمران بن حصین (رض) کا کہنا تھا کہ مجھے تو نبی ﷺ کے حوالے سے یہ یاد نہیں، ان دونوں نے اس سلسلے میں حضرت ابی بن کعب (رض) کی طرف خط لکھا جس میں ان سے یہ مسئلہ دریافت کیا، حضرب ابی بن کعب (رض) نے جواب میں لکھا کہ سمرہ نے بات یاد رکھی ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا گھر کا پڑوسی دوسرے کی نسبت اس گھر کا زیادہ حقدار ہوتا ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے فرمایا " صلوۃ وسطی " سے نماز عصر مراد ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
اور نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص کسی زمین پر باغ لگائے تو وہ اسی کی ملکیت میں ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
اور نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک ہاتھ (دوسرے سے) جو چیز لیتا ہے، وہ اس کے ذمے رہتی ہے یہاں تک کہ (دینے والے کو) واپس ادا کر دے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
اور نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے غلام کو قتل کرے گا، ہم اسے قتل کریں گے اور جو اپنے غلام کی ناک کاٹے گا، ہم اس کی ناک کاٹ دیں گے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
اور نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر لڑکا اپنے عقیقہ کے عوض گروی لکھا ہوا ہے، لہذا اس کی طرف سے ساتویں دن قربانی کیا کرو، اسی دن اس کا نام رکھا جائے اور سر کے بال مونڈے جائیں۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
عاصم کہتے ہیں یہ حدیث نبی ﷺ نے ممانعت کے بعد خود ہی نبیذ کی اجازت دی تھی منذر ابوحسان حضرت سمرہ بن جندب (رض) کے حوالے سے یہ بیان کرتے تھے اور کہتے تھے کہ جو حجاج کی مخالفت کرتا ہے وہ خلاف کرتا ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے کہ ثرید کا ایک پیالہ لایا گیا نبی ﷺ نے اسے تناول فرمایا اور لوگوں نے بھی اسے کھایا ظہر کے قریب تک اسے لوگ کھاتے رہے ایک قوم آکر کھاتی وہ کھڑی ہوجاتی تو اس کے بعد دوسری قوم آجاتی اور یہ سلسلہ چلتا رہا۔ کسی آدمی نے پوچھا کہ اس پیالے میں برابر کھانا ڈالا جارہا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا زمین پر تو کوئی اس میں کچھ نہیں ڈال رہا البتہ اگر آسمان سے اس میں برکت پیدا کردی گئی ہے تو اور بات ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حسن کہتے ہیں ایک آدمی ان کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اس کا ایک غلام بھاگ گیا ہے اور اس نے منت مانی ہے کہ اگر وہ اس پر قادر ہوگیا تو اس کا ہاتھ کاٹ دے گا حسن نے جواب دیا کہ ہمیں حضرت سمرہ (رض) نے یہ حدیث سنائی ہے کہ بہت کم کسی خطبے میں ایسا ہوتا تھا کہ نبی ﷺ نے صدقہ کا حکم نہ دیا ہو اور اس میں مثلہ کرنے کی ممانعت نہ کی ہو۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے غلام کو قتل کرے گا ہم اسے قتل کریں گے اور جو اپنے غلام کی ناک کاٹے گا ہم اس کی ناک کاٹ دیں گے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) جندب سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اپنے بچوں کا نام افلح، نجیح (کامیاب) یسار (آسانی) اور رباح (نفع) مت رکھو۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر لڑکا اپنے عقیقے کے عوض گروی لکھا ہوا ہے لہذا اس کی طرف سے ساتویں دن قربانی کیا کرو اسی دن اس کا نام رکھاجائے اور سر کے بال مونڈے جائیں۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا سفید کپڑوں کو اپنے اوپر لازم کرلو خود سفید کپڑے پہنا کرو اور اپنے مردوں کو ان ہی میں دفن کیا کرو کیونکہ یہ تمہارے کپڑے میں سب سے بہترین ہوتے ہیں۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جس ایک عورت کا نکاح اس کے دو ولی مختلف جگہوں پر کردیں تو ان دونوں میں سے پہلے کی ہوگی اور جس نے دو مختلف آدمیوں سے ایک ہی چیز خریدی تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے کہ بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک بیع فسخ کرنے کا اختیار رہتا ہے جب وہ ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوتے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے جانور کے بدلے میں جانور کی ادھار خریدو فروخت سے منع کیا ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص میدان جنگ میں کسی مشرک کو قتل کرے گا اس کا سازوسامان اسی کو ملے گا۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مشرکین کے بوڑھوں کو قتل کردو اور ان کے جوانوں کو زندہ رکھو۔ امام احمد کے صاحبزادے کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے اس حدیث کی وضاحت دریافت کی تو انہوں نے فرمایا کہ بوڑھا آدمی عام طور پر اسلام قبول نہیں کرتا اور جوان کرلیتا ہے گویا جوان اسلام کے زیادہ قریب ہوتا ہے بہ نسبت بوڑھے کے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جس شخص کا کوئی سامان چوری ہوجائے یا ضائع ہوجائے یا بعینہ اپنا سامان کسی شخص کے پاس دیکھے تو وہ اس کا زیادہ حق دار ہے اور مشتری (خریدنے والا) بائع (بچنے والا) سے اپنی قیمت وصول کرلے گا۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا گھر کا پڑوسی دوسرے کی نسبت اس گھر کا زیادہ حق دار ہوتا ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص بعینہ اپنا سامان کسی شخص کے پاس دیکھے وہ اس کا زیادہ حق دار ہے اور مشتری (خریدنے والا) بائع (بچنے والا) سے اپنی قیمت وصول کرلے گا۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ بن جندب (رض) نے ایک مرتبہ دوران خطبہ فرمایا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا یا تمہیں بلال اذان اور یہ سفیدی دھوکہ نہ دے یہاں تک کہ طلوع صبح صادق ہوجائے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ بن جندب (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جمعہ میں سبح اسم ربک الاعلی اور ہل اتاک حدیث کی تلاوت فرماتے تھے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا دجال کا خروج ہونے والا ہے اور وہ بائیں آنکھ سے کانا ہوگا اور اس پر ایک موٹا ناخنہ ہوگا وہ مادر زاد اندھوں اور برص کی بیماری والوں کو تندرست کردے گا اور مردوں کو زندہ کردے گا اور لوگوں سے کہے گا کہ میں تمہارا رب ہوں جو شخص یہ اقرار کرلے تو میرا رب ہے وہ فتنہ میں پڑگیا اور جس نے یہ کہا میرا رب اللہ ہے وہ آخردم تک اس پر ڈٹا رہا تو وہ اس کے فتنے سے محفوظ ہوجائے گا اور اسے کسی آزمائش میں مبتلا کیا جائے گا اور نہ ہی اسے کوئی عذاب ہوگا اور دجال زمین میں اس وقت تک رہے گا جب تک اللہ کو منظور ہوگا پھر مغرب کی جانب سے حضرت عیسیٰ کا نزول ہوگا اور وہ تشریف لائیں گے وہ نبی ﷺ کی تصدیق کریں گے اور ان کی ملت پر ہوں گے اور وہ دجال کو قتل کریں گے اور پھر قیامت قریب آجائے گی۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اس شخص کے حق میں عمری جائز ہوتا ہے جس کے لئے وہ کیا گیا ہو۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے غزوہ حنین کے موقع پر بارش کے دن لوگوں سے فرما دیا کہ اپنے اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا سفید کپڑوں کو اپنے اوپر لازم کرلو خود سفید کپڑے پہنا کرو اور اپنے مردوں کو ان میں ہی دفن کیا کرو کیونکہ یہ تمہارے کپڑوں میں سب سے بہتر ہوتے ہیں۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے فرمایا صلوۃ الوسطی سے نماز عصر مراد ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے ایک ہاتھ (دوسرے سے) جو چیز لیتا ہے وہ اس کے ذمے رہتی ہے یہاں تک کہ (دینے والے کو) واپس ادا کردے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے فجر کی نماز پڑھائی تو نماز کے بعد فرمایا کیا یہاں فلاں قبیلے کا کوئی آدمی ہے ؟ ایک آدمی نے کہا جی ہاں ! (ہم موجود ہیں) نبی ﷺ نے فرمایا تمہارا ساتھی (جو فوت ہوگیا ہے) اپنے ایک قرض کے سلسلے میں جنت کے دروازے پر روک لیا گیا ہے (لہذا تم اس کا قرض ادا کرو)
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) بن جندب (رض) نے ایک مرتبہ دوران خطبہ فرمایا کہ جناب رسول نے فرمایا ہے تمہیں بلال کی اذان اور یہ سفیدی دھوکہ نہ دے یہاں تک کہ طلوع صبح صادق ہوجائے صبح صادق وہ روشنی ہوتی ہے جو افق میں چوڑائی میں پھیلتی ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ بن جندب (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص بلاعذر ایک جمعہ چھوڑ دے اسے چاہیے کہ ایک دینار صدقہ کرے اگر ایک دینار نہ ملے تو نصف دینار ہی صدقہ کرے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں نماز کسوف پڑھائی تو (سری قرأت فرمائی اور) ہم نے نبی ﷺ کی آواز نہیں سنی۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ بن جندب (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عیدین میں " سبح اسم ربک الاعلی اور ھل اتاک حدیث الغاشیہ " کی تلاوت فرماتے تھے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ام فلاں کی نماز جنازہ پڑھائی جو نفاس کی حالت میں فوت ہوگئی تھی اور اس کے درمیان میں کھڑے ہوئے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص میرے حوالے سے حدیث نقل کرتا ہے اور سمجھتا ہے کہ یہ حدیث جھوٹی ہے تو وہ دو میں سے ایک جھوٹا ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ بن جندب (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جمعہ میں سبح اسم ربک الاعلی اور ھل اتاک حدیث الغاشیہ کی تلاوت فرماتے تھے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ فجر کی نماز پڑھ کر ہماری طرف متوجہ ہو کر فرماتے تھے کہ کہ تم میں سے کسی نے آج رات کوئی خواب دیکھا ہے اگر کسی نے کوئی خواب دیکھا ہوتا تو بیان کردیتا اور آپ اللہ کی مشیت کے موافق اس کی تعبیر دے دیتے تھے۔ چناچہ حسب دستور ایک روز نبی ﷺ نے ہم سے پوچھا کہ تم میں سے کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے ہم نے عرض کیا نہیں آپ نے فرمایا میں نے آج رات خواب میں دیکھا ہے کہ دو آدمی میرے پاس آئے اور میرے ہاتھ پکڑ کر مجھے پاک زمین کی طرف لے گئے وہاں ایک شخص بیٹھا ہوا تھا اور ایک آدمی کھڑا ہوا تھا جس کے ہاتھ میں لوہے کا آنکڑا تھا کھڑا ہوا آدمی بیٹھے ہوئے آدمی کے منہ میں وہ آنکڑا ڈال کر ایک طرف سے اس کا جبڑا چیر کر گدی سے ملا دیتا تھا اور پھر دوسرے جبڑے کو بھی اس طرح چیر کر گدی سے ملا دیتا تھا اتنے میں پہلا جبڑا صحیح ہوجاتا تھا اور وہ دوبارہ اسی طرح چیرتا تھا۔ میں نے دریافت کیا یہ کیا بات ہے ؟ ان دونوں شخصوں نے کہا آگے چلو ہم آگے چل دیئے ایک جگہ پہنچ کر دیکھا کہ ایک شخص چت لیٹا ہوا ہے اور ایک آدمی اس کے سر پر پتھر لئے کھڑا ہے اور پتھر سے اس کا سر کچل دیا جاتا ہے جب اس کے سر پر پتھر مارا جاتا ہے تو پتھر لڑھک کر دور چلا جاتا ہے وہ آدمی پتھر لینے چلا جاتا ہے اتنے میں اس کا سر جڑ جاتا ہے اور مارنے والا آدمی پھر واپس آکر اس کو مارتا ہے میں نے پوچھا کہ یہ کون ہے ان دونوں شخصوں نے کہا کہ آگے چلو ہم آگے چل دیئے ایک جگہ دیکھا کہ تنور کی طرح ایک گڑھا ہے جس کا منہ تنگ ہے اور اندر سے کشادہ ہے برہنہ مرد و عورت اس میں موجود ہیں اور آگ بھی اس میں جل رہی ہے جب آگ تنور کے کناروں کے قریب آجاتی ہے تو وہ لوگ اوپر اٹھ آتے ہیں اور باہر نکلنے کے قریب ہوجاتے ہیں اور جب آگ نیچے ہوجاتی ہے تو سب لوگ اندر ہوجاتے ہیں میں نے پوچھا یہ کون ہیں ان دونوں نے کہا آگے چلو ہم آگے چل دیئے اور ایک خون کی ندی پر پہنچے جس کے اندر ایک آدمی کھڑا تھا اور ندی کے کنارہ پر ایک اور آدمی موجود تھا جس کے آگے پتھر رکھے ہوئے تھے اور اندر آدمی جب باہر نکلنے کے لئے آگے بڑھتا تو باہر والا اس کے منہ پر پتھر مارتا وہ پیچھے ہٹ جاتا اور اصلی جگہ پر پہنچا دیتا تھا دوبارہ پھر اندر والا آدمی جب باہر نکلنے کے لئے آگے بڑھتا تو باہر والا آدمی اس کے منہ پر پتھر مارتا تھا اور اصلی جگہ پر پہنچا دیتا تھا۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون ہیں ان دونوں شخصوں نے کہا آگے چلو ہم آگے چل دیئے ایک جگہ دیکھا کہ ایک درخت کے نیچے جڑ کے پاس ایک بوڑھا آدمی اور کچھ لڑکے موجود ہیں اور درخت کے قریب ایک اور آدمی ہے جس کے سامنے آگ موجود ہے اور وہ آگ جلا رہا ہے میرے دونوں ساتھی مجھے اس درخت کے اوپر چڑھا لے گئے اور ایک مکان میں داخل کیا جس سے بہتر اور عمدہ میں نے کبھی کوئی مکان نہیں دیکھا گھر کے اندر مرد بھی تھے اور عورتیں بھی تھیں اور بوڑھے جوان بھی اور بچے بھی اس کے بعد وہ دونوں ساتھی مجھے اس مکان سے نکال کر درخت کے اوپر چڑھے اور وہاں ایک اور مکان میں داخل ہوئے جس سے بہتر میں نے کبھی کوئی مکان نہیں دیکھا اس میں بھی بڈھے جوان سب طرح کے آدمی تھے آخر کار میں نے کہا کہ تم دونوں نے مجھے رات بھر گھمایا اب جو کچھ میں نے دیکھا ہے اس کی تفصیل تو بیان کرو انہوں نے کہا اچھا ہم بتاتے ہیں۔ جس شخص کو تم نے گلپھڑے چرتے ہوئے دیکھا تھا وہ جھوٹا آدمی تھا کہ جھوٹی باتیں بنا کر لوگوں سے کہتا تھا اور لوگ اس سے سیکھ کر اوروں سے نقل کرتے تھے یہاں تک کہ سارے جہان میں وہ جھوٹ مشہور ہوجاتا تھا قیامت تک اس پر یہ عذاب ہوتا رہے گا۔ اور جس شخص کا سر کچلتے ہوئے تم نے دیکھا تھا اس شخص کو اللہ نے قرآن کا علم دیا تھا لیکن وہ قرآن سے غافل ہو کر رات کو سوجاتا تھا اور دن کو اس پر عمل نہ کرتا تھا قیامت تک اس کو اسی طرح عذاب ہوتا رہے گا۔ اور جن لوگوں کو تم نے گڑھے میں دیکھا تھا وہ لوگ زناکار تھے اور جس شخص کو تم نے خون کی نہر میں دیکھا تھا وہ شخص سودخور تھا اور درخت کی جڑ کے پاس جس بوڑھے مرد کو تم نے دیکھا تھا وہ حضرت ابراہیم تھے اور وہ لڑکے لوگوں کی وہ اولادیں تھیں جو بالغ ہونے سے قبل مرگئے تھے اور جو شخص بیٹھا ہوا آگ بھڑکا رہا تھا تو وہ مالک داروغہ تھا اور اول جس مکان میں تم داخل ہوئے تھے وہ عام ایمان داروں کا مکان تھا اور یہ مکان شہیدوں کا ہے اور میں جبرائیل ہوں اور یہ میکائیل ہیں اب تم اپنا سر اٹھاؤ میں نے سر اٹھا کر دیکھا تو میرے اوپر ابر سایہ کئے ہوئے تھا انہوں نے کہا یہ تمہارا مقام ہے میں نے کہا کہ مجھے اب اپنے مکان میں جانے دو انہوں نے کہا کہ ابھی تمہاری مدت حیات باقی ہے عمر پوری نہیں ہوئی جب مدت زندگی پوری کرچکو گے تو اپنے مکان میں آجاؤ گے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ بن جندب (رض) فرماتے تھے کہ نبی ﷺ نماز میں دو مرتبہ سکوت فرماتے تھے ایک مرتبہ نماز کے آغاز میں اور ایک مرتبہ رکوع سے پہلے اور قرأت کے بعد حضرت عمران بن حصین کا کہنا تھا کہ مجھے نبی ﷺ کے حوالے سے یہ یاد نہیں ان دونوں نے اس سلسلے میں حضرت ابی بن کعب کی طرف خط لکھا جس میں ان سے یہ مسئلہ دریافت کیا حضرت ابی بن کعب نے جواب دیا میں نے حضرت سمرہ (رض) کی تصدیق کی۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مرفوعاً مروی ہے کہ جو شخص اپنے قریبی رشتہ دار کا مالک بن جاتا ہے تو وہ رشتہ دار آزاد ہوجاتا ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تہبند کا جو حصہ ٹخنوں کے نیچے رہے گا وہ جہنم کی آگ میں جلے گا۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا سورج کے طلوع یا غروب ہونے کے وقت نماز نہ پڑھا کرو کیونکہ وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع اور غروب ہوتا ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے غزوہ حنین کے موقع پر بارش کے دن لوگوں سے فرمایا کہ اپنے اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ بن جندب (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے فرمایا علاج کا سب سے بہترین طریقہ جس سے لوگ علاج کرتے ہیں وہ سینگی لگوانا ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ بن جندب سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ اقدس کی خدمت میں حاضر ہوا نبی ﷺ نے حجام کو بلایا ہوا تھا وہ اپنے ساتھ سینگ لے کر آگیا اس نے نبی ﷺ کے ساتھ سینگ لگایا اور نشتر سے چیرا لگایا اسی اثنا میں بنوفزارہ کا ایک دیہاتی بھی آگیا جس کا تعلق بنوجزیمہ سے تھا نبی ﷺ کو جب اس نے سینگی لگواتے ہوئے دیکھا تو چونکہ اس کو سینگی کے متعلق کچھ معلوم نہیں تھا اس لئے وہ کہنے لگا یا رسول اللہ یہ کیا ہے ؟ آپ نے اسے اپنی کھال کاٹنے کے لئے دے دی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اسے حجم کہتے ہیں اس نے پوچھا کہ حجم کیا چیز ہوتی ہے نبی ﷺ نے فرمایا علاج کا سب سے بہترین طریقہ جس سے لوگ علاج کرتے تھے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص جمعہ کے دن وضو کرلے تو وہ صحیح ہے اور جو شخص غسل کرلے تو یہ زیادہ افضل ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کی لعنت اللہ کے غضب اور اللہ کی آگ سے ایک دوسرے پر لعنت نہ کیا کرو۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
محمد بن عمرو کہتے ہیں کہ مجھ سے علی بن حسین نے فرمایا کہ حضرت جبرائیل کا نام عبداللہ اور حضرت میکائیل کا نام عبیداللہ ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے جو شخص جمعہ کے دن وضو کرلے تو وہ بھی صحیح ہے اور جو شخص غسل کرلے تو یہ زیادہ افضل ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
ثعلبہ بن عباد عبدی کہتے ہیں کہ ایک دن میں حضرت سمرہ بن جندب (رض) کے خطبے میں حاضر ہوا تو انہوں نے نبی ﷺ کے حوالے سے اپنے خطبے میں یہ حدیث ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ایک دن میں اور ایک انصاری لڑکا نبی ﷺ کے دور باسعادت میں نشانہ بازی کررہے تھے جب دیکھنے والوں کی نظر میں سورج دو تین نیزوں کے برابر بلند ہوگیا تو وہ اس طرح تاریک ہوگیا جیسے تنومہ گھاس سیاہ ہوتی ہے یہ دیکھ کر ہم میں سے ایک نے دوسرے سے کہا آؤ مسجد چلتے ہیں واللہ سورج کی یہ کیفیت بتارہی ہے کہ نبی ﷺ کی امت میں کوئی اہم واقعہ رونما ہونے والا ہے۔ ہم لوگ مسجد پہنچے تو نبی ﷺ بھی اس وقت تک باہر تشریف لا چکے تھے لوگ آرہے تھے اس دوران ہم نبی ﷺ کے پاس کھڑے رہے پھر نبی ﷺ آگے بڑھے اور ہمیں اتناطویل قیام کرایا کہ اس سے پہلے کبھی کسی نماز میں اتناطویل قیام نہیں کیا تھا لیکن ہم آپ کی قرأت نہیں سن پا رہے تھے کیونکہ قرأت سری تھی پھر اتنا طویل رکوع کیا کہ اس سے پہلے کبھی کسی نماز میں اتنا طویل رکوع نہیں کیا تھا اور ہمیں آپ کی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی اور دوسری رکعت بھی اسی طرح پڑھائی دوسری رکعت کے قعدہ میں پہنچنے تک سورج روشن ہوگیا۔ نبی ﷺ نے سلام پھیرا اور اللہ کی حمدوثناء بیان کی اور خود کے بندہ اللہ اور رسول ہونے کی گواہی دے کر فرمایا اے لوگو میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر کہتا ہوں کہ اگر تم سمجھتے ہو کہ میں نے اپنے پروردگار کے کسی پیغام کو تم تک پہنچانے میں کوئی کوتاہی کی ہو تو مجھے بتادو کیونکہ میں نے اپنی طرف سے اپنے رب کا پیغام اس طرح پہنچادیا ہے جیسے پہنچانے کا حق ہے اور اگر تم سمجھتے ہو کہ میری طرف سے میرے رب کے پیغام تم تک پہنچ گئے ہیں تب بھی مجھے بتادو اس پر کچھ لوگ کھڑے ہوگئے اور کہنے لگے ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ نے اپنے رب کا پیغام پہنچادیا، اپنی امت کی خیرخواہی کی اور اپنی ذمہ داری پوری کردی ہے پھر وہ لوگ خاموش ہوگئے۔ نبی ﷺ نے اما بعد کہہ کر فرمایا کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اس چاند اور سورج کو گہن لگنا اور ان ستاروں کا اپنے مطلع سے ہٹ جانا اہل زمین میں سے کسی بڑے آدمی کی موت کی وجہ سے ہوتا ہے۔ لیکن وہ غلط کہتے ہیں یہ تو اللہ کی نشانیاں ہیں جن سے اللہ اپنے بندوں کو درس عبرت دیتا ہے اور دیکھتا ہے کہ ان میں سے کون توبہ کرتا ہے اللہ کی قسم میں جب نماز پڑھانے کے لئے کھڑا ہوا تو میں نے وہ تمام چیزیں دیکھ لیں جن سے دنیا اور آخرت میں تمہیں سابقہ پیش آئے گا واللہ قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک تیس کذاب لوگوں کا خروج نہ ہوجائے جن میں سے سب سے آخر میں کانا دجال ہوگا اس کی بائیں آنکھ پونچھ دی گئی ہوگی جیسے ابویحیی کی آنکھ ہے یہ ایک انصاری کی طرف اشارہ ہے جو نبی ﷺ اور حجرہ عائشہ کے درمیان بیٹھے ہوئے تھے۔ وہ جب بھی خروج کرے گا تو خود کو اللہ سمجھے گا جو شخص ایمان لائے گا اس پر اس کی تصدیق اور اتباع کرے گا اسے ماضی کا کوئی عمل فائدہ نہیں دے سکے گا۔ جو اس کا انکار کرکے اس کی تکذیب کرے گا اس کے کسی عمل پر اس کا مواخذہ نہیں کیا جائے گا دجال ساری زمین پر غالب آجائے گا سوائے حرم شریف اور بیت المقدس کے اور وہ بیت المقدس میں مسلمانوں کا محاصرہ کرلے گا اور ان پر ایک سخت زلزلہ آئے بالآخر اللہ دجال اور اس کے لشکروں کو ہلاک کردے گا حتی کہ درخت کی جڑ میں سے آواز آئے گی کہ اے مسلمان یہ یہودی یا کافر یہاں چھپا ہوا ہے آکر اسے قتل کردو اور ایسا وقت تک نہیں ہوگا جب تک تم ایسے امور نہ دیکھ لو جن کی اہمیت تمہارے دلوں میں ہو اور تم آپس میں ایک دوسرے سے سوال کرو کہ کیا تمہارے نبی نے اس کا کوئی تذکرہ کیا ہے اور جب تک پہاڑ اپنی جڑوں سے نہ ہل جائیں اس کے فورا بعد اٹھانے کا عمل شروع ہوجائے گا۔ ثعلبہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد ایک مرتبہ پھر میں حضرت سمرہ (رض) کے ایک خطبے میں شریک ہوا انہوں نے اس میں جب یہی حدیث دوبارہ بیان کی تو ایک لفظ بھی اپنی جگہ سے آگے پیچھے نہیں کیا۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ قرآن کریم سات حروف پر نازل ہوا ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سورج گرہن کے موقع پر خطبہ دیتے ہوئے " امابعد " کہا۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا عنقریب اللہ تمہارے ہاتھوں کو عجم سے بھردے گا پھر وہ ایسے شیر بن جائینگے جو میدان سے نہیں بھاگیں گے وہ تمہارے جنگجوؤں کو قتل کردیں گے اور تمہارا مال غنیمت کھا جائیں گے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک (بیع فسخ کرنے کا) اختیار رہتا ہے جب تک وہ ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوجاتے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا گھر کا پڑوسی دوسرے کی نسبت اس گھر کا زیادہ حقدار ہوتا ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ اپنے علاقوں میں مسجدیں بنائیں اور انہیں صاف ستھرا رکھیں۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے سفید کپڑے پہنا کرو کیونکہ وہ عمدہ اور پاکیزہ ہوتے ہیں اور اپنے مردوں کو ان ہی میں دفن کیا کرو۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ کھڑے ہو کر خطبہ دیا اور اس میں دباء اور مزفت سے منع فرمایا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ ہمارے نسخے میں یہاں صرف لفظ حدثنا لکھا ہوا ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ ہر لڑکا اپنے عقیقے کے عوض گروی لکھا ہوا ہے لہذا اس کی طرف سے ساتویں دن قربانی کیا کرو اسی دن اس کا نام رکھاجائے اور سر کے بال مونڈے جائیں۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے کہ بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک (بیع فسخ کرنے کا) اختیار رہتا ہے جب تک وہ ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوجاتے اور ان میں سے ہر ایک وہ لے سکتا ہے جس پر وہ بیع میں راضی ہو۔ ثعلبہ بن عباد عبدی کہتے ہیں ایک دن میں حضرت سمرہ (رض) کے خطبے میں حاضر ہوا تو انہوں نے نبی ﷺ کے حوالے سے اپنے خطبے میں یہ حدیث ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ایک دن میں اور ایک انصاری لڑکا نبی ﷺ کے دور باسعادت میں نشانہ بازی کررہے تھے جب دیکھنے والوں کی نظر میں سورج دو یا تین نیزوں کے برابر بلند ہوگیا تو وہ اس طرح تاریک ہوگیا جیسے تنومہ گھاس سیاہ ہوتی ہے پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے گوشہ نشینی سے منع فرمایا ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر لڑکا اپنے عقیقہ کے عوض گروی لکھا ہوا ہے لہذا اس کی طرف سے ساتویں دن قربانی کیا کرو اسی دن اس کا نام رکھا جائے اور سر کے بال مونڈے جائیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مراد ہے البتہ اس میں راوی حدیث قتادہ نے جانور ذبح کرنے کی تفصیل اس طرح بیان کی ہے کہ اون یا روئی کا ٹکڑا لے کر ذبح شدہ جانور کی رگوں کے سامنے کھڑا ہو پھر اس بچے کے سر پر رکھ دیا جائے جب وہ خون بہنے لگے تو اس کا سر دھو کر پھر اس کے بال مونڈ دیئے جائیں۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا گھر کا پڑوسی دوسرے کی نسبت اس گھر کا زیادہ حق دار ہوتا ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے کہ ایک ثرید کا ایک پیالہ لایا گیا نبی ﷺ نے اسے تناول فرمایا اور لوگوں نے بھی اسے کھایا ظہر کے قریب تک اسے لوگ کھاتے رہے کہ ایک قوم آ کر کھاتی وہ کھڑی ہوجاتی تو اس کے بعد دوسری قوم آجاتی اور یہ سلسلہ چلتا رہا کسی آدمی نے پوچھا کہ اس پیالے میں برابر کھانا ڈالا جارہا ہے نبی ﷺ نے فرمایا تمہیں تعجب کس بات پر ہورہا ہے آسمان سے اس میں برکت پیدا کردی گئی ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے غلام کو قتل کرے گا ہم اسے قتل کریں گے اور جو اپنے غلام کی ناک کاٹے گا ہم اس کی ناک کاٹیں گے۔ حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ جو اپنے غلام کو خصی کرے گا ہم اسے خصی کردیں گے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا گھر کا پڑوسی دوسرے کی نسبت اس گھر کا زیادہ حق دار ہوتا ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا سفید کپڑے پہنا کرو کیونکہ عمدہ اور پاکیزہ ہوتے ہیں اور اپنے مردوں کو ان ہی میں دفن کیا کرو۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کوئی آدمی اپنے بھائی کا قیدی نہ لے کر اس قتل کرے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص بعینہ اپنا سامان کسی شخص کے پاس دیکھے وہ اس کا زیادہ حق دار ہے اور مشتری (خریدنے والا) بائع (بچنے والا) سے اپنی قیمت وصول کرلے گا۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ بن جندب (رض) نے ایک مرتبہ دوران خطبہ فرمایا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تمہیں بلال کی اذان اور یہ سفیدی دھوکہ نہ دے یہاں تک کہ طلوع صبح صادق ہوجائے صبح صادق وہ روشنی ہوتی ہے جو افق میں چوڑائی کے اندر پھیلتی ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مرفوعاً مروی ہے کہ جو شخص اپنے کسی قریبی رشتے دار کا مالک بن جاتا ہے تو وہ رشتہ دار آزاد ہوجاتا ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
بکر بن وائل کے ایک شیخ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت سمرہ (رض) کے یہاں گیا تو وہ سینگی لگوا رہے تھے۔ انہوں نے فرمایا میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تمہارے علاج کا سب سے بہترین طریقہ سینگی لگوانا ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جس ایک عورت کا نکاح اس کے دو ولی مختلف جگہوں پر کردیں تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی اور جس نے دو مختلف آدمیوں سے ایک ہی چیز خریدی تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اہل جہنم میں کچھ لوگ تو ایسے ہوں گے جو ٹخنوں تک آگ کی لپیٹ میں ہوں گے کچھ گھٹنوں تک کچھ سرین تک اور کچھ لوگ ہنسلی کی ہڈی تک اس کی لپیٹ میں ہوں گے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جس ایک عورت کا نکاح اس کے دو ولی مختلف جگہوں پر کردیں تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی اور جس نے دو مختلف آدمیوں سے ایک چیز خریدی تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ خطبہ دے رہے تھے کہ ایک دیہاتی آیا اور خطبہ کے دوران ہی سوال کرنے لگا یارسول اللہ گوہ کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں نبی ﷺ نے فرمایا بنی اسرائیل کی ایک امت کی شکلیں مسخ ہوگئی تھیں اب یہ مجھے معلوم نہیں کہ کس جانور کی شکلیں مسخ ہوتی تھیں۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے غزوہ حنین کے موقع پر بارش کے دن لوگوں سے فرمادیا کہ اپنے اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ بن جندب (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں میں حاضر ہوا نبی نے حجام کو بلایا ہوا تھا وہ اپنے ساتھ سینگ لے کر آگیا اس نے نبی ﷺ کے ساتھ سینگ لگایا اور نشتر سے چیر لگایا اسی اثناء میں فزارہ کا ایک دیہاتی بھی آگیا اس نے کہا یا رسول اللہ آپنے اسے اپنی کھال کاٹنے کی اجازت کیوں دیدی نبی ﷺ نے فرمایا اسے حجم کہتے ہیں کا سب سے بہتر طریقہ ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ مجھے نبی ﷺ سے سنی ہوئی اکثر باتیں بیان کرنے سے یہ چیز روک دیتی ہے کہ مجھ سے بڑی عمر کے لوگ موجود ہیں میں اس وقت نوعمر تھا اور جو سنتا تھا اسے یاد رکھتا تھا اور میں نے نبی ﷺ کے پیچھے نمازیں پڑھی ہیں ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ام کعب کی نماز جنازہ پڑھائی جو نفاس کی حالت میں فوت ہوگئی تھی اور اس کے درمیان کھڑے ہوئے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے غلام کو قتل کرے گا ہم اسے قتل کریں گے اور جو اپنے غلام کی ناک کاٹے گا ہم اس کی ناک کاٹ دیں گے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے جانور کے بدلے میں جانور کی ادھار خریدوفروخت سے منع فرمایا ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ام فلاں کی نماز جنازہ پڑھائی جو نفاس کی حالت میں فوت ہوگئی تھی اور اس کے درمیان کھڑے ہوئے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ بن جندب (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عیدین میں سبح اسم ربک اور ہل اتاک حدیث کی تلاوت فرماتے تھے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا سفید کپڑے پہنا کرو کیونکہ وہ عمدہ اور پاکیزہ ہوتے ہیں اور اپنے مردوں کو ان ہی میں دفن کیا کرو۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی کے آگے دست سوال دراز کرنا ایک زخم اور دماغ ہے جس سے انسان اپنے چہرے کے داغ دار کرلیتا ہے اب جو چاہے اسے اپنے چہرے پر رہنے دے اور جو چاہے اسے چھوڑ دے الاّ یہ کہ انسان کسی ایسے شخص سے سوال کرے جو با اختیار ہو یا کسی ایسے معاملے میں سوال کرے جس کے بغیر کوئی چارہ کار نہ ہو۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں نماز کسوف پڑھائی تو سری قرأت فرمائی اور ہم نے نبی ﷺ کی آواز نہیں سنی۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص میرے حوالے سے کوئی حدیث نقل کرتا ہے اور وہ سمجھتا ہے کہ یہ حدیث جھوٹی ہے تو وہ دو میں سے ایک جھوٹا ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے فجر کی نماز پڑھائی تو نماز کے بعد تین مرتبہ فرمایا کیا یہاں فلاں قبیلے کا کوئی آدمی ہے ایک آدمی نے کہا جی ہاں ہم موجود ہیں نبی ﷺ نے فرمایا تمہارا ساتھی جو فوت ہوگیا ہے اپنے ایک قرض کے سلسلے میں جنت کے دروازے پر روک لیا گیا ہے۔ لہذا تم اس کا قرض ادا کرو۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ کے نزدیک قرآن کے بعد سب سے زیادہ پسندیدہ کلمات چار ہیں لا الہ الا اللہ واللہ اکبر سبحان اللہ اور الحمدللہ ان میں سے جس سے بھی آغاز کرو کوئی حرج والی بات نہیں ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص میرے حوالے سے کوئی حدیث نقل کرتا ہے اور وہ سمجھتا ہے کہ یہ حدیث جھوٹی ہے تو وہ دو میں جھوٹا ایک ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ بہت کم کسی خطبے میں ایسا ہوتا تھا کہ نبی ﷺ نے صدقہ کا حکم نہ دیا ہو اور اس میں مثلہ کرنے کی ممانعت نہ کی ہو۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا سورج کے طلوع یا غروب ہونے کے وقت نماز نہ پڑھا کرو کیونکہ وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع اور غروب ہوتا ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص اپنے کسی قریبی رشتے دار کا مالک بن جاتا ہے تو وہ رشتہ دار آزاد ہوجاتا ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ بن جندب (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نماز میں دو مرتبہ سکوت فرماتے تھے ایک مرتبہ نماز شروع کرکے اور ایک مرتبہ قرأت سے فارغ ہو کر حضرت عمران بن حصین کا کہنا ہے کہ مجھے تو نبی ﷺ کے حوالے سے یہ یاد نہیں ان دونوں نے اس سلسلے میں حضرت ابی بن کعب کی طرف خط لکھا جس میں ان سے یہ دریافت کیا حضرت ابی بن کعب نے جواب میں حضرت سمرہ (رض) کی تصدیق کی۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
ابن سیرین فرماتے تھے کہ میں نے اپنی تلوار حضرت سمرہ (رض) کی تلوار جیسی بنائی ہے اور حضرت سمرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے اپنی تلوار نبی ﷺ کی تلوار جیسی بنائی ہے اور وہ دین حنیف پر قائم تھے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مشرکین کے بوڑھوں کو قتل کردو اور ان کے جوانوں کوز ندہ چھوڑ دو ۔ فائدہ : امام احمد کے صاحبزادے کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے اس حدیث کی وضاحت دریافت کی تو انہوں نے فرمایا کہ بوڑھا آدمی عام طور پر اسلام قبول نہیں کرتا اور جوان کرلیتا ہے گویا جوان اسلام کے زیادہ قریب ہوتا ہے بہ نسبت بوڑھے کے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نبی ﷺ کے ساتھ کسی جنازے میں تھے نماز کے بعد تین مرتبہ فرمایا کہ یہاں فلاں قبیلے کا کوئی آدمی ہے ؟ ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کہا جی ہاں ! (ہم موجود ہیں) نبی ﷺ نے فرمایا تم نے پہلی مرتبہ میں جواب کیوں نہیں دیا ؟ میں نے تمہیں اچھے مقصد کے لئے پکارا تھا تمہارا ساتھی جو فوت ہوگیا ہے اپنے ایک قرض کے سلسلے میں جنت کے دروازے پر روک لیا گیا ہے (لہذا تم اس کا قرض ادا کردو) راوی کہتے ہیں کہ پھر میں نے اس کے اہل خانہ اور اس کا غم رکھنے والوں کو دیکھا کہ انہوں نے اس کا قرض ادا کردیا اور پھر کوئی مطالبہ کرنے والا نہ آیا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ گذشتہ حدیث بھی اس دوسری سند سے مروی ہے۔ گذشتہ حدیث بھی اس دوسری سند سے مروی ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا سفید کپڑے پہنا کرو کیونکہ وہ عمدہ اور پاکیزہ ہوتے ہیں اور اپنے مردوں کو ان میں ہی دفن کیا کرو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے مروی ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے جانور کے بدلے میں جانور کی ادھار خریدوفروخت سے منع کیا ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے جو شخص کسی زمین پر باغ لگائے تو وہ اسی کی ملکیت میں ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ خطبہ دے رہے تھے کہ ایک دیہاتی آیا اور دوران خطبہ ہی سوال کرنے لگا یا رسول اللہ گوہ کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا بنی اسرائیل کی ایک امت کی شکلیں مسخ ہوگئیں تھیں اب مجھے یہ معلوم نہیں کہ کس جانور کی شکلیں مسخ ہوئیں تھیں۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک (بیع فسخ کرنے کا) اختیار رہتا ہے جب تک وہ ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوجاتے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ بن جندب (رض) سے بحوالہ ایک آدمی مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے میں نے ایک مرتبہ خواب میں دیکھا کہ آسمان سے ایک ڈول لٹکایا گیا ہے تھوڑی دیر بعد حضرت ابوبکر آئے انہوں نے ڈول کی لکڑیوں سے اسے پکڑ لیا اور اس میں سے تھوڑا سا پانی پی لیا پھر حضرت عمر آئے اور انہوں نے بھی اسے منہ سے پکڑ لیا اور خوب سیر ہو کر پیا پھر حضرت عثمان آئے اور انہوں نے بھی اسے منہ سے پکڑا اور اس میں سے پینے لگے اسی دوران اس میں سے پانی چھلک کر ان پر گرا۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) فرماتے تھے کہ نبی ﷺ نماز میں دو مرتبہ سکوت فرماتے تھے ایک مرتبہ نماز شروع کرکے اور ایک مرتبہ قرأت سے فارغ ہو کر حضرت عمران بن حصین کا کہنا تھا کہ مجھے تو نبی ﷺ کے حوالے سے یہ بھی یاد نہیں ان دونوں نے اس سلسلے میں حضرت ابی بن کعب کی طرف خط لکھا جس میں ان سے یہ مسئلہ دریافت کیا حضرت ابی بن کعب نے جواب میں حضرت سمرہ (رض) کی تصدیق کی۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ کلمات چار ہیں لا الہ الا اللہ واللہ اکبر سبحان اللہ اور الحمد اللہ ان میں سے جس سے بھی آغاز کرلو کوئی حرج والی بات نہیں ہے۔ اور اپنے بچوں کا نام افلح اور نجیح (کامیاب) یسار (آسانی) اور رباح (نفع) مت رکھو اس لئے کہ جب تم ان کا نام لے کر پوچھوگے کہ وہ یہاں ہے تو لوگ کہیں گے کہ نہیں ہے یہ چار چیزیں ہیں ان پر کوئی اضافہ نہ کرو۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ بن جندب (رض) فرماتے تھے کہ نبی ﷺ نماز میں دو مرتبہ سکوت فرماتے تھے ایک مرتبہ نماز شروع کرکے اور ایک مرتبہ قرأت سے فارغ ہو کر حضرت عمران بن حصین کا کہنا تھا کہ مجھے تو نبی ﷺ کے حوالے سے یہ بھی یاد نہیں ان دونوں نے اس سلسلے میں حضرت ابی بن کعب کی طرف خط لکھا جس میں ان سے یہ مسئلہ دریافت کیا حضرت ابی بن کعب نے جواب میں حضرت سمرہ (رض) کی تصدیق کی۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشا فرمایا کہ عنقریب اللہ تمہارے ہاتھوں کو عجم سے بھردے گا پھر وہ ایسے شیر بن جائیں گے جو میدان سے نہیں بھاگیں گے وہ تمہارے جنگجوؤں کو قتل کردینگے اور تمہارا مال غنیمت کھاجائیں گے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری حدیث سے بھی مروی ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا عنقریب اللہ تمہارے ہاتھوں کو عجم سے بھردے گا پھر وہ ایسے شیربن جائیں گے جو میدان سے نہیں بھاگیں گے وہ تمہارے جنگجوؤں کو قتل کردیں گے اور تمہارا مال غنیمت کھاجائیں گے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا گھر کا پڑوسی دوسرے کی نسبت اس گھر کا زیادہ حقدار ہوتا ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک (بیع فسخ کرنے کا) اختیار رہتا ہے جب تک وہ ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوجاتے اور ان میں سے ہر ایک وہ لے سکتا ہے جس پر بیع میں وہ راضی ہو۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
ہمارے نسخے میں صرف یہاں حدثنا لکھا ہوا ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ " عمری " اس شخص کے حق میں جائز ہوتا ہے جس کے لئے وہ کیا گیا ہو۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے فرمایا " صلوۃ الوسطی " سے مراد نماز عصر ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر لڑکا اپنے عقیقے کے عوض گروی رکھا ہوا ہے لہذا اس کی طرف سے ساتویں دن قربانی کیا کرو اسی دن اس کا نام رکھا جائے اور سر کے بال مونڈے جائیں۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مرفوعاً مروی ہے کہ جو شخص اپنے وقت پر نماز پڑھنا بھول جائے تو جب یاد آجائے اسی وقت پڑھ لے اور اگلے دن وقت مقررہ پر ادا کرے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص جمعہ کے دن وضو کرلے تو وہ بھی صحیح ہے اور جو شخص غسل کرلے تو یہ زیادہ افضل ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے غزوہ حنین کے موقع پر بارش کے دن لوگوں سے فرمادیا کہ اپنے اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے قرآن پاک تین حروف پر نازل ہوا ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے جس ایک عورت کا نکاح اس کے دو ولی مختلف جگہوں پر کردیں تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی اور جس نے دو مختلف آدمیوں سے ایک ہی چیز خریدی تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے جانور کے بدلے میں جانور کی ادھار خریدوفروخت سے منع کیا ہے۔
حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات
حضرت سمرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی کے آگے دست سوال دراز کرنا ایک زخم اور داغ ہے جس سے انسان اپنے چہرے کو داغ دار کرلیتا ہے اور اب جو چاہے اسے اپنے چہرے پر رہنے دے اور جو چاہے اسے چھوڑ دے الاّ یہ کہ انسان کسی ایسے شخص سے سوال کرے جو بااختیار ہو یا کسی ایسے معاملے میں سوال کرے جس کے بغیر کوئی چارہ کار نہ ہو۔