734. حضرت عرفجہ بن اسعد کی احادیث
حضرت عرفجہ بن اسعد کی احادیث
عبدالرحمن بن طرفہ کہتے ہیں کہ ان کے دادا حضرت عرفجہ کی ناک زمانہ جاہلیت میں " یوم کلاب " کے موقع پر ضائع ہوگئی تھی انہوں نے چاندی کی ناک بنوالی تھی لیکن اس میں بدبو پیدا ہوگئی تھی تو نبی ﷺ نے انہیں سونے کی ناک بنوانے کی اجازت دے دی تھی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت عرفجہ بن اسعد کی احادیث
عبدالرحمن بن طرفہ کہتے ہیں کہ ان کے دادا حضرت عرفجہ کی ناک زمانہ جاہلیت میں " یوم کلاب " کے موقع پر ضائع ہوگئی تھی انہوں نے چاندی کی ناک بنوالی تھی لیکن اس میں بدبو پیدا ہوگئی تو نبی ﷺ نے انہیں سونے کی ناک بنوانے کی اجازت دے دی تھی۔
حضرت عرفجہ بن اسعد کی احادیث
حماد بن ابی سلیمان کہتے ہیں کہ میں نے مغیرہ بن عبداللہ کے دانتوں پر سونے کی تار بندھی ہوئی دیکھی تو ابراہیم نخعی سے اس کا ذکر کیا انہوں نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔ محدثین کی ایک جماعت ابوالاشہب کے پاس آئی اور ان سے اندر آنے کی اجازت مانگی انہوں نے اجازت دے دی آنے والوں نے درخواست کی کہ ہمیں کوئی حدیث سنائیے ابوالاشہب نے فرمایا کہ تم خود پوچھو آنے والوں نے کہا کہ ہمارے پاس کچھ نہیں ہے جو آپ سے پوچھیں تو پردے کے پیچھے سے ان کی بیٹی بولی کہ ان سے حضرت عرفجہ بن اسعد کی حدیث پوچھوجن کی ناک جنگ کلاب کے موقع پر زخمی ہوگئی تھی۔
حضرت عرفجہ بن اسعد کی احادیث
حضرت عرفجہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عنقریب فسادات اور فتنے رونما ہونگے سو جو شخص مسلمانوں کے معاملات میں " جبکہ وہ متحد متفق ہوں " تفریق پیدا کرنا چاہے تو اس کی گردن تلوار سے اڑا دو خواہ وہ کوئی بھی ہو۔
حضرت عرفجہ بن اسعد کی احادیث
بنوسلیط کے ایک شخص سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں اپنے ان قیدیوں کے متعلق گفتگو کرنے کے لئے حاضر ہوا جو زمانہ جاہلیت میں پکڑ لئے گئے تھے اس وقت نبی ﷺ تشریف فرما تھے اور لوگوں نے حلقہ بنا کر آپ کو گھیر رکھا تھا نبی ﷺ نے ایک موٹی تہبند باندھ رکھی تھی نبی ﷺ اپنی انگلیوں سے اشارہ فرما رہے تھے میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ مسلمان مسلمان کا بھائی ہوتا ہے وہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اسے بےیارومددگار چھوڑتا ہے تقوی یہاں ہوتا ہے اور اپنے ہاتھ سے اپنے سینے کی طرف اشارہ فرمایا۔
حضرت عرفجہ بن اسعد کی احادیث
بنوسلیم کے ایک صحابی سے مروی ہے (کہ نبی ﷺ نے فرمایا) کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے کو جو کچھ دے رکھا ہوتا ہے وہ اس میں اس کا امتحان لیتا ہے سو جو شخص اللہ کی تقسیم پر راضی ہوجائے اللہ اسے برکت اور وسعت دے دیتا ہے اور جو راضی نہ ہو اس کو برکت نہیں ملتی۔