757. حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کے ساتھ چل رہا تھا نبی ﷺ نے میرا ہاتھ تھاما ہوا تھا اور ایک آدمی بائیں جانب بھی تھا اچانک ہمارے سامنے دو قبریں آگئیں نبی ﷺ نے فرمایا ان دونوں مردوں کو عذاب ہورہا ہے اور کسی بڑے گناہ کی وجہ سے نہیں ہورہا۔ تم میں سے کون میرے پاس ایک ٹہنی لے کر آئے گا ہم دوڑ پڑے میں اس پر سبقت کرگیا اور ایک ٹہنی لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا نبی ﷺ نے اس کو دو حصوں میں تقسیم کردیا اور ہر قبر پر ایک ایک ٹکڑا رکھ دیا اور فرمایا جب تک یہ دونوں سرسبز رہیں گے ان پر عذاب میں تخفیف رہے گی۔ اور ان دونوں کو عذاب صرف پیشاب اور غیبت کے معاملے میں ہورہا ہے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا سرکشی اور قطع رحمی سے بڑھ کر کوئی ایسا گناہ نہیں ہے کہ آخرت کے عذاب کے ساتھ اس گناہ گار کو دنیا میں بھی فوری سزا دی جائے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے وہ وقت دیکھا ہے کہ جب ہم لوگ نبی ﷺ کے ہمراہ جنازے میں تیز تیز چل رہے تھے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ شب قدر کو رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کیا کرو اکیسویں شب، تئیسویں شب، پچیس ویں شب یا ستائیسویں شب یا آخری رات میں۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی معاہد کو ناحق قتل کردے اللہ اس پر جنت حرام قرار دے دیتا ہے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک عورت پر رجم کی سزا جاری فرمائی تو اس کے لئے سینے تک گڑھا کھدوایا۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی حاکم دو آدمیوں کے درمیان غصے کی حالت میں فیصلہ نہ کرے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا دو گناہ ایسے ہیں جن کی سزا فوری دی جاتی ہے اس میں تاخیر نہیں کی جاتی سرکشی اور قطع رحمی۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یہ دعا فرماتے تھے کہ اے اللہ میں کفر، فقر اور عذاب قبر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میرے بعد میری امت میں ایک قوم ایسی بھی آئے گی جو بہت تیز اور سخت ہوگی قرآن تو پڑھے گی لیکن وہ حلق سے نیچے نہیں اترے گا جب تمہارا ان سے سامنا ہوگا تب تب تم انہیں قتل کرنا۔ کہ ان کے قاتل کو اجروثواب دیا جائے گا۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی معاہد کو ناحق قتل کردے اللہ اس کی جنت کو مہک حرام قرار دے دیتا ہے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ یہ بتاؤ کہ اگر اللہ کے نزدیک جہینہ، اسلم، غفار اور مزینہ قبیلے کے لوگ بنواسد اور بنوتمیم، بنوغطفان اور بنوعامر بن صعصعہ سے بہتر ہوں تو ان میں ایک آدمی نے عرض کیا وہ نامراد اور خسارے میں رہیں گے نبی ﷺ نے فرمایا وہ لوگ بنوتمیم اور بنوعامر اور بنواسد اور بنوغطفان سے بہتر ہیں۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ کبیرہ گناہوں کا تذکرہ چل پڑا نبی ﷺ نے فرمایا سب سے بڑا کبیرہ گناہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرنا اور والدین کی نافرمانی کرنا ہے نبی ﷺ نے ٹیک لگائی ہوئی تھی سیدھے ہو کر بیٹھے پھر کئی مرتبہ فرمایا جھوٹی گواہ جھوٹی بات یہ بات نبی ﷺ نے اتنی مرتبہ فرمائی کہ ہم سوچنے لگے کہ نبی ﷺ خاموش ہوجاتے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ یاد رکھو کہ زمانہ اپنی اس اصلی حالت پر واپس آگیا ہے جس پر وہ اس دن تھا جب اللہ نے آسمان اور زمین کو پیدا کیا تھا سال کے بارہ مہینے ہوتے ہیں جن میں سے چار مہینے اشہر حرام ہیں ان میں سے تین تو مسلسل ہیں یعنی ذی قعدہ ذی الحج اور محرم ہے اور چوتھا مہینہ رجب ہے جو جمادی الثانی اور شعبان کے درمیان آتا ہے پھر فرمایا یہ بتاؤ کہ آج کون سا دن ہے ہم نے عرض کی کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ بہتر جانتے ہیں نبی ﷺ اتنی دیر خاموش رہے۔ کہ ہم یہ سمجھے کہ شاید نبی ﷺ اس کا دوسرا نام بتائیں گے لیکن نبی ﷺ نے فرمایا کیا یہ یوم النحر نہیں ہے ہم نے عرض کیا کیوں نہیں پھر فرمایا یہ کون سا مہینہ ہے ہم نے عرض کی اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں نبی ﷺ اتنی دیر خاموش رہے کہ ہم یہ سمجھے کہ نبی ﷺ اس کا دوسرا نام بتائیں گے لیکن نبی ﷺ نے فرمایا کیا یہ ذی الحجہ کا مہینہ نہیں ہے ہم نے عرض کیا کیوں نہیں پھر فرمایا کہ یہ کون سا شہر ہے ہم نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں نبی ﷺ حسب سابق خاموش رہے پھر فرمایا کیا یہ شہر حرم نہیں ہے ہم نے عرض کیا کیوں نہیں نبی ﷺ نے فرمایا تمہاری جان اور مال اور عزت آبرو ایک دوسرے کے لئے اسی طرح قابل احترام ہے جیسا کہ اس شہر میں اس مہینے کے اس دن کی حرمت ہے اور عنقریب تم اپنے رب سے ملو گے اور وہ تم سے تمہارے اعمال کے متعلق پوچھے گا۔ یاد رکھو میرے بعد گمراہ نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔ کیا میں نے پیغام الٰہی پہنچا دیا تم میں سے جو موجود ہے وہ غائبین تک یہ پیغام پہنچادے کیونکہ بعض اوقات جسے پیغام پہنچایا جاتا ہے وہ سننے والے سے زیادہ محفوظ رکھتا ہے راوی کہتے ہیں کہ ایسا ہی ہوا۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ حجۃ الوداع کے موقع پر خطبہ دینے کے لئے اونٹ پر سوار ہوئے ایک آدمی نے اس کی لگام پکڑ لی پھر نبی ﷺ نے فرمایا یہ بتاؤ کہ آج کون سا دن ہے ؟ ہم نے عرض کی کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ بہتر جانتے ہیں نبی ﷺ اتنی دیر خاموش رہے۔ کہ ہم یہ سمجھے کہ شاید نبی ﷺ اس کا دوسرا نام بتائیں گے لیکن نبی ﷺ نے فرمایا کیا یہ یوم النحر نہیں ہے ہم نے عرض کیا کیوں نہیں پھر فرمایا یہ کون سا مہینہ ہے ہم نے عرض کی اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں نبی ﷺ اتنی دیر خاموش رہے کہ ہم یہ سمجھے کہ نبی ﷺ اس کا دوسرا نام بتائیں گے لیکن نبی ﷺ نے فرمایا کیا یہ ذی الحجہ کا مہینہ نہیں ہے ہم نے عرض کیا کیوں نہیں پھر فرمایا کہ یہ کون سا شہر ہے ہم نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں نبی ﷺ حسب سابق خاموش رہے پھر فرمایا کیا یہ شہر حرم نہیں ہے ہم نے عرض کیا کیوں نہیں نبی ﷺ نے فرمایا تمہاری جان اور مال اور عزت آبرو ایک دوسرے کے لئے اسی طرح قابل احترام ہے جیسا کہ اس شہر میں اس مہینے کے اس دن کی حرمت ہے اور عنقریب تم اپنے رب سے ملو گے اور وہ تم سے تمہارے اعمال کے متعلق پوچھے گا۔ یاد رکھو میرے بعد گمراہ نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔ کیا میں نے پیغام الٰہی پہنچادیا تم میں سے جو موجود ہے وہ غائبین تک یہ پیغام پہنچادے کیونکہ بعض اوقات جسے پیغام پہنچایا جاتا ہے وہ سننے والے سے زیادہ محفوظ رکھتا ہے راوی کہتے ہیں کہ ایساہی ہوا۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے وہ وقت دیکھا ہے جب ہم لوگ نبی ﷺ کے ہمراہ جنازے میں تیز تیز چل رہے تھے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی حاکم دو آدمیوں کے درمیان غصہ کی حالت میں فیصلہ نہ کرے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں ایک مرتبہ سورج گرہن ہوگیا نبی ﷺ جلدی سے اپنے کپڑے گھسیٹتے ہوئے نکلے اور مسجد پہنچے لوگ بھی جلدی سے آگئے نبی ﷺ نے دو رکعتیں پڑھیں حتی کہ سورج مکمل روشن ہوگیا نبی ﷺ نے ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا چاند سورج اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں جن کے ذریعے اللہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے انہیں کسی کی موت کی وجہ سے گہن نہیں لگتا دراصل اسی دن نبی ﷺ کے صاحبزادے ابراہیم کا انتقال ہوا تھا۔ جب تم کوئی ایسی چیز دیکھا کرو تو نماز پڑھ کر دعا کیا کرو یہاں تک کہ مصیبت ٹل جائے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی ﷺ کو منبر پر دیکھا حضرت امام حسن بھی ان کے ہمراہ تھے نبی ﷺ کبھی لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے اور کبھی امام حسن کو دیکھتے اور فرماتے میرا یہ بیٹا سردار ہے اور اللہ اس کے ذریعے مسلمانوں کے دو گروہوں کے درمیان صلح کروائے گا۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کسی حاکم کے لئے مناسب نہیں ہے کہ دو آدمیوں کے درمیان غصہ کی حالت میں فیصلہ کرے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ کبیرہ گناہوں کا تذکرہ چل پڑا نبی ﷺ نے فرمایا سب سے بڑا کبیرہ گناہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا اور والدین کی نافرمانی کرنا ہے نبی ﷺ نے ٹیک لگائی ہوئی تھی سیدھے ہو کر بیٹھے پھر کئی مرتبہ فرمایا جھوٹے گواہ جھوٹی بات یہ بات نبی ﷺ نے اتنی مرتبہ فرمائی کہ ہم سوچنے لگے کہ نبی ﷺ خاموش ہوجاتے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہم کو چاندی کو چاندی کے بدلے اور سونے کو سونے کے بدلے صرف برابر سرابر ہی دیکھنے کا حکم دیا تھا اور یہ حکم بھی دیا ہے کہ چاندی کو سونے کے بدلے اور سونے کو چاندی کے بدلے جیسے چاہیں لے سکتے ہیں۔ کمی بیشی ہوسکتی ہے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
ابوعثمان کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعد کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ نبی ﷺ سے یہ بات میرے ان کانوں نے سنی ہے اور میرے دل نے محفوظ کی ہے جو شخص حالت اسلام میں اپنے باپ کے علاوہ کسی اور شخص کو اپنا باپ قرار دیتا ہے حالانکہ وہ جانتا ہے وہ شخص اس کا باپ نہیں ہے تو اس پر جنت حرام ہے اور حضرت ابوبکرہ (رض) نے فرمایا کہ میں نے بھی یہ نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے اپنے کانوں سے سنا ہے اور اپنے دل میں محفوظ کیا ہے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی معاہد کو ناحق قتل کردے اللہ اس پر جنت کو حرام قرار دیتا ہے اور وہ جنت کی مہک بھی نہیں سن سکے گا۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا سرکشی اور قطع رحمی سے بڑھ کر کوئی ایسا گناہ نہیں ہے کہ آخرت کے عذاب کے ساتھ اس گناہ گار کو دنیا میں بھی فوری سزا دی جائے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا عید کے دو مہینے یعنی رمضان اور ذی الحجہ ثواب کے اعتبار سے کم نہیں ہوتے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
عیینہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں میں عبدالرحمن بن سمرہ کے جنازے میں شریک ہوا تھا ان کے اہل خانہ میں سے کچھ لوگوں نے اپنے چہرے کا رخ جنازہ کی طرف کرلیا اور اپنی ایڑیوں کے بل الٹے چلنے لگے اور وہ کہتے جا رہے تھے کہ آہستہ چلو اللہ تمہیں برکت دے مربد کے راستے میں حضرت ابوبکرہ (رض) بھی جنازے میں شامل ہوئے جب انہوں نے ان لوگوں کو اور ان کی اس حرکت کو دیکھا تو اپنے خچر کو ان کی طرف بڑھایا اور کوڑا لے کر لپکے اور فرمایا اس کا راستہ چھوڑ دو اس ذات کی قسم جس نے ابوقاسم کے چہرے کو معزز فرمایا میں نے اپنے آپ کو نبی ﷺ کے ساتھ دیکھا ہے کہ ہم جنازے کو لے کر تیزی کے ساتھ چلتے تھے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا دجال کی بائیں آنکھ کانی ہوگی اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوگا جسے ہر ان پڑھ اور پڑھا لکھا آدمی پڑھ لے گا۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا وہ قوم کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی جو اپنے معاملات ایک عورت کے حوالے کردے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے جو شخص کسی معاہد کو ناحق قتل کردے اللہ اس پر جنت کی مہک کو حرام قرار دے دیتا ہے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
عبدالرحمن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوبکرہ (رض) کے سامنے شب قدر کا ذکر ہوا تو انہوں نے فرمایا کہ میں تو اسے صرف آخری عشرے میں تلاش کروں گا کیونکہ میں اس کے متعلق نبی ﷺ کو کچھ فرماتے ہوئے سنا ہے میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ شب قدر کو رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کیا کرو۔ ٢١ ویں، ٢٣ ویں، ٢٥ ویں شب، یا ٢٧ ویں شب یا آخری رات میں۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) کے حوالے سے مروی ہے کہ انہوں نے صف میں شامل ہونے سے پہلے ہی رکوع کرلیا تو نبی ﷺ نے ان سے فرمایا اللہ تمہاری دینی حرص میں اضافہ کرے آئندہ ایسا نہ کرنا۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی شخص یہ نہ کہے میں نے سارے رمضان قیام کیا اور روزے رکھتا رہا کیونکہ غفلت یا نیند آجانے سے کوئی چارہ کار بھی نہیں ہے۔ ہوسکتا ہے کسی دن سوتا رہ جائے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر منیٰ میں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ بتاؤ کہ آج کون سا دن ہے ؟ ہم نے عرض کی کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ بہتر جانتے ہیں نبی ﷺ اتنی دیر خاموش رہے۔ کہ ہم یہ سمجھے کہ شاید نبی ﷺ اس کا دوسرا نام بتائیں گے لیکن نبی ﷺ نے فرمایا کیا یہ یوم النحر نہیں ہے ہم نے عرض کیا کیوں نہیں پھر فرمایا یہ کون سا مہینہ ہے ہم نے عرض کی اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں نبی ﷺ اتنی دیر خاموش رہے کہ ہم یہ شاید سمجھے کہ نبی ﷺ اس کا دوسرا نام بتائیں گے لیکن نبی ﷺ نے فرمایا کیا یہ ذی الحجہ کا مہینہ نہیں ہے ہم نے عرض کیا کیوں نہیں پھر فرمایا کہ یہ کون سا شہر ہے ہم نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں نبی ﷺ حسب سابق خاموش رہے پھر فرمایا کیا یہ شہر حرم نہیں ہے ہم نے عرض کیا کیوں نہیں نبی ﷺ نے فرمایا تمہاری جان اور مال اور عزت آبرو ایک دوسرے کے لئے اسی طرح قابل احترام ہے جیسا کہ اس شہر میں اس مہینے کے اس دن کی حرمت ہے اور عنقریب تم اپنے رب سے ملو گے اور وہ تم سے تمہارے اعمال کے متعلق پوچھے گا۔ یاد رکھو میرے بعد گمراہ نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔ کیا میں نے پیغام الٰہی پہنچادیا تم میں سے جو موجود ہے وہ غائبین تک یہ پیغام پہنچادے کیونکہ بعض اوقات جسے پیغام پہنچایا جاتا ہے وہ سننے والے سے زیادہ محفوظ رکھتا ہے راوی کہتے ہیں کہ ایسا ہی ہوا۔ جس دن جاریہ بن قدامہ نے ابن حضرمی کو آگ میں جلایا تو وہ حضرت ابوبکرہ (رض) کی طرف بڑھے تو کہنے لگے یہ ہیں ابوبکرہ (رض) ، راوی کہتے ہیں حضرت ابوبکرہ (رض) نے فرمایا اگر یہ لوگ میرے پاس آئے تو میں لکڑی سے بھی ان پر حملہ نہ کروں۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے نماز کسوف میں ایک گروہ کو دو رکعتیں پڑھائیں پھر دوسرے گروہ کو دو رکعتیں پڑھائیں اس طرح نبی ﷺ کی تو چار رکعتیں ہوگئی اور لوگوں کی دو دو رکعتیں ہوگئی۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ہر نماز کے بعد یہ دعا فرماتے تھے اے اللہ میں کفر، فقر اور عذاب قبر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا یہ بتاؤ کہ جہینہ، اسلم، غفار، غطفان قبیلے کے لوگ بنواسد، بنوتمیم اور بنوعامر بن صعصعہ سے بہتر ہیں تو ایک آدمی نے وہ نامراد اور خسارے میں رہیں گے۔ نبی ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے وہ لوگ ہم سے بہتر ہیں۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے ساتھ چل رہا تھا نبی ﷺ نے میرا ہاتھ تھاما ہوا تھا اور ایک آدمی بائیں جانب بھی تھا اچانک ہمارے سامنے دو قبریں آگئیں نبی ﷺ نے فرمایا ان دونوں مردوں کو عذاب ہورہا ہے اور کسی بڑے گناہ کی وجہ سے نہیں ہورہا۔ تم میں سے کون میرے پاس ایک ٹہنی لے کر آئے گا ہم دوڑ پڑے میں اس پر سبقت کرگیا اور ایک ٹہنی لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا نبی ﷺ نے اس کو دو حصوں میں تقسیم کردیا اور ہر قبر پر ایک ایک ٹکڑا رکھ دیا اور فرمایا جب تک یہ دونوں سرسبز رہیں گے ان پر عذاب میں تخفیف رہے گی۔ اور ان دونوں کو عذاب صرف پیشاب اور غیبت کے معاملے میں ہورہا ہے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا عنقریب فتنے رونماہوں گے جن میں لیٹا ہوا آدمی بیٹھے ہوئے سے اور بیٹھا ہوا کھڑے ہوئے سے اور کھڑا ہوا چلنے والے سے اور چلنے والادوڑنے والے سے بہتر ہوگا ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ پھر آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں نبی ﷺ نے فرمایا جس کے پاس اونٹ ہوں وہ اپنے اونٹوں میں چلاجائے اور جس کے پاس بکریاں ہوں وہ بکریوں میں چلاجائے اور جس کے پاس زمین ہو وہ اپنی زمین میں چلاجائے اور جس کے پاس کچھ بھی نہ ہو وہ اپنی تلوار پکڑے اور اس کی دھار کو ایک چٹان پردے مارے۔ اور اگر بچ سکتا ہو تو بچ جائے، اگر بچ سکتا ہو تو بچ جائے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ ایک علاقے کا ذکر فرمایا اس کا نام بصرہ ہے اور اس کے ایک طرف دجلہ نامی نہر بہتی ہے کثیر باغات والا علاقہ ہے وہاں بنوقنطوراء (ترک) آکر اتریں گے تو لوگ تین گروہوں میں تقسیم ہوجائیں گے ایک گروہ تو اپنی اصل سے جا ملے گا یہ ہلاک ہوگا ایک گروہ اپنے اوپر زیادتی کرکے کفر کرے گا اور ایک گروہ اپنے بچوں کو پس پشت ڈال کر قتال کرے گا۔ ان کے مقتولین شہید ہوں گے اور ان کے ہی بقیہ لوگوں کے ہاتھوں ہی مسلمانوں کی فتح ہوگی۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ کون سا انسان سب سے بہتر ہے نبی ﷺ نے فرمایا جس کی عمر لمبی ہو اور عمل اچھا ہو سائل نے پوچھا کہ سب سے بدترین انسان کون ہے نبی ﷺ نے فرمایا جس کی عمر لمبی ہو اور اس کا عمل برا ہو۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص یہ نہ کہے میں نے سارے رمضان قیام کیا اور روزے رکھتا رہا کیونکہ غفلت یا نیند آجانے سے کوئی چارہ کار بھی نہیں ہے۔ ہوسکتا ہے وہ کسی دن سوتا رہ جائے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
عبدالرحمن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوبکرہ (رض) کے سامنے شب قدر کا ذکر ہوا تو انہوں نے فرمایا کہ میں تو اسے صرف آخری عشرے میں تلاش کروں گا کیونکہ میں اس کے متعلق نبی ﷺ کو کچھ فرماتے ہوئے سنا ہے میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ شب قدر کو رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کیا کرو۔ ٢١ ویں، ٢٣ ویں، ٢٥ ویں شب، یا ٢٧ ویں شب یا آخری رات میں۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا دجال کے ماں باپ تیس سال اس حال میں رہیں گے کہ ان کے ہاں یہاں کوئی اولاد نہ ہوگی پھر ان کے ہاں ایک بچہ پیدا ہوگا جو کانا ہوگا اس کا نقصان زیادہ ہوگا اور نفع کم اس کی آنکھیں سوتی ہوں گی لیکن دل نہیں سوئے گا پھر اس کے والدین کا حلیہ بیان کرتے ہوئے فرمایا اس کا باپ ایک لمبے قد کا آدمی ہوگا اور اس کا گوشت ہلتا ہوگا اس کی ناک بھی لمبی ہوگی ایسا محسوس ہوگا کہ جیسے طوطے کی چونچ اور اس کی ماں بڑی چھاتی والی عورت ہوگی کچھ عرصے کے بعد ہمیں پتا چلا کہ مدینہ میں ایک یہودیوں کے ہاں بچہ پیدا ہوا ہے میں اور زبیر بن عوام اسے دیکھنے کے لئے گئے اس کے والدین کے پاس پہنچے تو نبی ﷺ کا بتایا ہوا حلیہ ان دونوں نے پایا وہ بچہ ایک چادر میں لپٹا ہوا پڑا ہوا تھا اس کی ہلکی ہلکی آواز آرہی تھی ہم نے اس کے والدین کو اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ ہم نے تیس سال اس حال میں گزارے کہ ہمارے ہاں کوئی بچہ پیدا نہیں ہوا پھر ہمارے ہاں یہ ایک کانابچہ پیدا ہوا جس کا نقصان زیادہ اور نفع کم ہے جب ہم وہاں سے نکلے تو ہم اس کے پاس سے گزرے وہ کہنے لگا تم لوگ کیا باتیں کررہے تھے ہم نے کہا تم نے وہ باتیں سن لیں ؟ اس نے کہا جی ہاں میری آنکھیں سوتی ہیں لیکن میرادل نہیں سوتا وہ ابن صیاد تھا۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ حجۃ الوداع کے موقع پر خطبہ دینے کے لئے اونٹ پر سوار ہوئے ایک آدمی نے اس کی لگام پکڑ لی پھر نبی ﷺ نے فرمایا یہ بتاؤ کہ آج کون سا دن ہے ؟ ہم نے عرض کی کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ بہتر جانتے ہیں نبی ﷺ اتنی دیر خاموش رہے۔ کہ ہم یہ سمجھے کہ شاید نبی ﷺ اس کا دوسرا نام بتائیں گے لیکن نبی ﷺ نے فرمایا کیا یہ یوم النحر نہیں ہے ہم نے عرض کیا کیوں نہیں پھر فرمایا یہ کون سا مہینہ ہے ہم نے عرض کی اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں نبی ﷺ اتنی دیر خاموش رہے کہ ہم یہ سمجھے کہ نبی ﷺ اس کا دوسرا نام بتائیں گے لیکن نبی ﷺ نے فرمایا کیا یہ ذی الحجہ کا مہینہ نہیں ہے ہم نے عرض کیا کیوں نہیں پھر فرمایا کہ یہ کون سا شہر ہے ہم نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں نبی ﷺ حسب سابق خاموش رہے پھر فرمایا کیا یہ شہر حرم نہیں ہے ہم نے عرض کیا کیوں نہیں نبی ﷺ نے فرمایا تمہاری جان اور مال اور عزت آبرو ایک دوسرے کے لئے اسی طرح قابل احترام ہے جیسا کہ اس شہر میں اس مہینے کے اس دن کی حرمت ہے اور عنقریب تم اپنے رب سے ملو گے اور وہ تم سے تمہارے اعمال کے متعلق پوچھے گا۔ یاد رکھو میرے بعد گمراہ نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔ کیا میں نے پیغام الٰہی پہنچا دیا ؟ تم میں سے جو موجود ہے وہ غائبین تک یہ پیغام پہنچا دے کیونکہ بعض اوقات جسے پیغام پہنچایا جاتا ہے وہ سننے والے سے زیادہ محفوظ رکھتا ہے راوی کہتے ہیں کہ ایسا ہی ہوا۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے نماز کا آغاز کیا اور تکبیر کہی پھر صحابہ کو اشارہ سے فرمایا کہ اپنی جگہ رہو پھر گھر تشریف لے گئے جب باہر آئے تو سر سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے پھر نماز پڑھائی اور نماز کے بعد فرمایا کہ میں بھی ایک انسان ہی ہوں مجھ پر غسل واجب تھا۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میں حوض کوثر پر تمہارا انتظار کروں گا۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی موجودگی میں لوگ ایک آدمی کا تذکرہ کررہے تھے ایک آدمی کہنے لگا یا رسول اللہ آپ کے بعد فلاں فلاں عمل میں اس شخص سے زیادہ کوئی افضل معلوم نہیں ہوتا نبی ﷺ نے فرمایا افسوس تم نے اپنے ساتھی کی گردن توڑ دی یہ جملہ کئی مرتبہ دہرایا اور فرمایا اگر تم میں سے کسی نے اپنے بھائی کی تعریف ضرور کرنی ہی ہو تو اسے یوں کہنا چاہیے میں یہ سمجھتا ہوں کہ فلاں آدمی اس طرح دکھائی دیتا ہے اور میں اللہ کے سامنے کسی کی پاکی بیان نہیں کرتا اور اس کا حقیقی نگہبان اللہ ہے میں اسے اس اس طرح سمجھتا ہوں۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ اقرع بن حابس نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر کہا کہ آپ کی بیعت قبیلہ اسلم، غفار، مزینہ اور غالباً جہینہ کا بھی ذکر کیا کے ان لوگوں نے کی ہے جو حجاج کا سامان چراتے تھے نبی ﷺ نے فرمایا بتاؤ کہ اگر اللہ کے نزدیک جہینہ، اسلم، غفار اور مزینہ قبیلے کے لوگ بنواسد، بنوتمیم، بنوغطفان اور بنوعامر بن صعصعہ سے بہتر ہوں تو وہ نامراد خسارے میں رہیں گے اقرع نے کہا جی ہاں نبی ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے وہ لوگ بنوتمیم، بنوعامر، بنواسد اور بنوغطفان سے بہتر ہیں۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب دو مسلمانوں میں سے ایک دوسرے پر اسلحہ اٹھالے تو وہ دونوں جہنم کے کنارے پہنچ جاتے ہیں اور جب ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کردے تو وہ دونوں ہی جہنم میں داخل ہوجاتے ہیں۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میرے پاس حضرت جبرائیل اور میکائیل آئے جبرائیل نے مجھ سے کہا کہ قرآن کریم کو ایک حرف پر پڑھے، میکائیل نے کہا کہ اس میں اضافے کی درخواست کیجیے پھر جبرائیل نے کہا کہ قرآن کریم کو آپ سات حروف پر پڑھ سکتے ہیں جن میں سے ہر ایک کافی شافی ہے بشرطیکہ آیت رحمت کو عذاب سے یا آیت عذاب کو رحمت سے نہ بدل دیں۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے نماز فجر کا آغاز کیا اور تکبیر کہی پھر صحابہ کو اشارہ کیا کہ اپنی جگہ رہو پھر گھر تشریف لائے جب باہر آئے تو سر سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے پھر نماز پڑھائی۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی شخص یہ نہ کہے کہ میں نے سارے رمضان قیام کیا۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ مسیلمہ کذاب کے متعلق قبل اس کے کہ نبی ﷺ کچھ فرمائیں لوگ بکثرت باتیں کیا کرتے تھے ایک دن نبی ﷺ خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور امابعد کہہ کر فرمایا کہ اس شخص کے متعلق تم بکثرت باتیں کررہے ہو یہ ان تیس کذابوں میں سے ایک ہے جو قیامت سے پہلے خروج کریں گے اور کوئی شہر ایسا نہیں ہوگا جہاں دجال کا رعب نہ پہنچے سوائے مدینہ منورہ کہ اس کے ہر سوراخ پر دو فرشتے مقرر ہوں گے جو مدینہ منورہ سے دجال کے رعب کو دور کرتے ہوں گے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کسی قوم کے پاس پہنچے وہ لوگ ننگی تلواریں ایک دوسرے کو پکڑا رہے تھے نبی ﷺ نے فرمایا ایسا کرنے والوں پر اللہ کی لعنت ہو کیا میں نے اس سے منع نہیں کیا تھا ؟ پھر فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص تلوار سونتے تو دیکھ لے کہ اگر اپنے کسی بھائی کو پکڑانے کا ارادہ ہو تو اسے نیام میں ڈال کر اسے پکڑائے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
عبدالرحمن بن ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے اپنے والد سے کہا کہ اباجان ! میں آپ کو روزانہ یہ دعا کرتے ہوئے سنتا ہوں اے اللہ مجھے اپنے بدن میں عافیت عطا فرما اے اللہ مجھے اپنی سماعت میں عافیت عطا فرما اے اللہ مجھے اپنی بصارت میں عافیت عطا فرما تیرے علاوہ کوئی اور معبود نہیں ہے آپ یہ کلمات تین مرتبہ صبح دہراتے ہیں اور تین مرتبہ شام کو نیز آپ یہ بھی کہتے ہیں اے اللہ میں کفر اور فقر سے آپ کی پناہ میں آتاہوں اے اللہ میں عذاب قبر سے آپ کی پناہ میں آتاہوں آپ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے آپ یہ کلمات تین مرتبہ صبح دہراتے اور تین مرتبہ شام کو دہراتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا ہاں بیٹا ! میں نے نبی ﷺ کو یہ دعا مانگتے ہوئے سنا ہے اس لئے مجھے ان کی سنت پر عمل کرنا زیادہ پسند ہے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
اور نبی ﷺ نے فرمایا پریشانیوں میں گھرے ہوئے آدمی کی دعاء یہ ہے اے اللہ میں تیری رحمت کی امید رکھتا ہوں لہذا تو مجھے ایک لمحے کے لئے بھی میرے نفس کے حوالے نہ کر اور میرے تمام معاملات کی اصلاح فرماتیرے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے ایک مرتبہ نبی ﷺ نماز کے لئے جا رہے تھے کہ راستے میں ایک آدمی کے پاس سے گزر ہوا جو سجدے میں پڑا ہوا تھا جب نماز پڑھ کر واپس آئے تب بھی وہ سجدے میں ہی تھا نبی ﷺ وہیں کھڑے ہوگئے اور فرمایا اسے کون قتل کرے گا ؟ ایک آدمی تیار ہوا اس نے بازو اوپر چڑھائے اور تلوار ہلاتا ہوا چلا پھر کہنے لگا کہ اے اللہ کے نبی ﷺ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں میں سجدے میں پڑے ہوئے اس آدمی کو کیسے قتل کروں جو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں محمد اس کے بندے اور رسول ہیں نبی ﷺ نے پھر فرمایا اسے کون قتل کرے گا اس پر دوسرا آدمی تیار ہوا اس نے بھی اپنے بازو چڑھائے اور تلوارہلاتا ہوا چلا آیا لیکن اس کے ہاتھ بھی کانپنے لگے اور وہ بھی کہنے لگا اے اللہ کے نبی ﷺ میں اس شخص کو کیسے قتل کروں جو اللہ کی وحدانیت اور محمد کی بندگی و رسالت کی گواہی دیتا ہو ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس ذا ات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد کی جان ہے اگر تم اسے قتل کردیتے تو یہ پہلا اور آخری فتنہ ہوتا۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا چاند دیکھ کر روزہ رکھا کرو اور چاند دیکھ کر عید منایا کرو اگر کسی دن ابر چھا جائے تو تیس کی گنتی پوری کرو اور مہینہ اتنا اور اتنا بھی ہوتا ہے تیسری مرتبہ نبی ﷺ نے انگلی کو بند کرلیا۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص دنیا میں اللہ کے مقرر کردہ بادشاہ کی عزت کرتا ہے اللہ قیامت کے دن اس کی تکریم فرمائے گا اور جو دنیا میں اللہ کے مقرر کردہ بادشاہوں کی توہین کرتا ہے اللہ قیامت کے دن اسے رسوا کرے گا۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے پاس کہیں سے کچھ دینار آئے تھے نبی ﷺ وہ تقسیم فرما رہے تھے وہاں ایک سیاہ فام آدمی بھی تھا جس کے بال کٹے ہوئے تھے اس نے دو سفید کپڑے پہن رکھے تھے اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان (پیشانی پر) سجدے کے نشان تھے وہ نبی ﷺ کے سامنے آیا اور کہنے لگا کہ بخدا اے محمد آج آپ جب سے تقسیم کر رہے ہیں آپ نے انصاف نہیں کیا اس پر نبی ﷺ کو شدید غصہ آگیا اور فرمایا کہ واللہ میرے بعد تم مجھ سے زیادہ عادل کسی کو نہ پاؤگے صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا ہم اسے قتل نہ کردیں نبی ﷺ نے فرمایا پھر فرمایا یہ اور اس کے ساتھی دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہوگا۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) کے حوالے سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ آئے تو نبی ﷺ رکوع میں تھے نبی ﷺ نے ابوبکرہ (رض) کی جوتی کی آواز سنی وہ دوڑ کر رکوع کو حاصل کرنا چاہ رہے تھے نماز سے فارغ ہو کرنی نے پوچھا کون دوڑرہا تھا ؟ انہوں نے اپنے آپ کو پیش کردیا نبی ﷺ نے ان سے فرمایا اللہ تمہاری دینی حرص میں اضافہ کرے آئندہ ایسا نہ کرنا۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنے خچر پر سوار تھے ابوبکرہ (رض) بھی موجود تھے کہ لوگ ایک حاملہ عورت کو لے کر آئے وہ کہنے لگی کہ اس نے بدکاری کا گناہ کیا ہے لہذا اسے رجم کیا جائے نبی ﷺ نے اس سے فرمایا کہ اللہ کی پردہ پوشی سے فائدہ اٹھاؤ وہ واپس چلی گئی تھوڑی دیر بعد وہ دوبارہ آئی نبی ﷺ اس وقت خچر پر ہی تھے اس نے پھر عرض کیا اے اللہ کے نبی ﷺ مجھے رجم کردیجیے۔ نبی ﷺ نے پھر وہی جواب دیا جب وہ تیسری مرتبہ آئی تو اس نے نبی ﷺ کی خچر کی لگام پکڑ لی اور کہنے لگی کہ میں آپ کو اللہ کی قسم دیتی ہوں کہ آپ مجھے رجم کردیجیے نبی ﷺ نے فرمایا کہ اچھا جاؤ یہاں تک کہ بچہ پیدا ہوجائے۔ وہ چلی گئی بچہ پیدا ہوگیا اور وہ دوبارہ نبی ﷺ کی خدمت میں آئی اور نبی ﷺ سے بات چیت کی نبی ﷺ نے فرمایا یہاں تک کہ دم نفاس سے پاک ہوجاؤ وہ چلی گئی کچھ عرصے بعد دوبارہ آئی اور کہنے لگی کہ وہ پاک ہوگئی ہے نبی ﷺ نے کچھ خواتین کو بلایا اور انہیں اس کی پاکی کے معاملے میں تسلی کرنے کا حکم دیا انہوں نے آکر نبی ﷺ کے سامنے گواہی دی کہ یہ پاک ہوگئی چناچہ نبی ﷺ نے اس کے سینے تک ایک گڑھا کھودنے کا حکم دیا پھر نبی ﷺ مسلمانوں کے ساتھ تشریف لائے اور چنے کے دانے کے برابر ایک کنکری پکڑ کر اسے ماری اور واپس چلے گئے اور مسلمانوں سے کہہ دیا کہ اب تم اس پر پتھر مارو لیکن چہرے پر مارنے سے گریز کرنا جب وہ ٹھنڈی ہوگئی تو اسے نکالنے کا حکم دیا اور اس کی نماز جنازہ پڑھائی اور فرمایا کہ اگر اس کا ثواب تمام اہل حجاز پر تقسیم کردیا جائے تو وہ ان سب کو کافی ہوجائے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایران سے ایک آدمی نبی ﷺ کے پاس آیا نبی ﷺ نے اس سے فرمایا میرے رب نے تمہارے رب یعنی کسری کو قتل کردیا ہے اسی دوران کسی نے نبی ﷺ کو بتایا کہ اب اس کی بیٹی کو اس کا جانشین بنایا گیا ہے نبی ﷺ نے فرمایا وہ قوم کبھی کام یاب نہیں ہوسکتی جو اپنے معاملات ایک عورت کے حوالے کردے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوموسی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ جب دو مسلمان تلواریں لے کر ایک دوسرے کے سامنے آجائیں اور ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کردیں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ قاتل کی بات تو سمجھ میں آتی ہے مقتول کا کیا معاملہ ہے نبی ﷺ نے فرمایا وہ بھی اپنے ساتھی کو قتل کرنا چاہتا تھا۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے دن لوگوں کو پل صراط پر سوار کیا جائے گا وہ اس کے دونوں کناروں سے اس طرح جہنم میں گریں گے کہ جیسے شمع کے پروانے گرتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ جسے چاہے گا اپنی رحمت سے نجات دے گا پھر نبیوں اور فرشتوں اور شہیدوں کو سفارش کی اجازت ملے گی چناچہ وہ کئی مرتبہ سفارش کرینگے اور بالآخر جہنم سے ہر اس آدمی کو نکال لیا جائے گا جس کے دل میں ایک ذرے کے برابر بھی ایمان ہوگا۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مدینہ منورہ میں دجال کا رعب داخل نہ ہوسکے گا۔ اس وقت مدینہ منورہ کے سات دروازے ہونگے اور ہر دروازے پر دو فرشتے ہونگے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ کون سا انسان سب سے بہتر ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جس کی عمر لمبی ہو اور عمل اچھا ہو سائل نے پوچھا کہ سب سے بدترین انسان کون ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جس کی عمر لمبی ہو اور اس کا عمل برا ہو۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
عبدالرحمن بن ابی بکرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ حضرت امیر معاویہ کی خدمت میں حاضر ہوا ہم ان کے پاس پہنچے تو انہوں نے فرمایا اے ابوبکرہ (رض) مجھے کوئی ایسی حدیث سنائیے جو آپ نے خود سنی ہو ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کو نیک خواب بہت اچھے لگتے تھے اور نبی ﷺ اس کے متعلق پوچھتے رہتے تھے چناچہ حسب معمول ایک دن پوچھا کہ تم میں سے کوئی کسی نے خواب دیکھا ہے ایک آدمی نے کہا یا رسول اللہ میں نے دیکھا ہے میں نے دیکھا کہ آسمان سے ایک ترازو لٹکایا گیا جس میں آپ کا حضرت ابوبکر (رض) سے وزن کیا گیا تو آپ کا پلڑا جھک گیا پھر ابوبکر کا عمر سے وزن کیا گیا تو ابوبکر کا پلڑا جھک گیا پھر عمر کا عثمان سے کیا گیا تو عمر کا پلڑا جھک گیا پھر وہ ترازو اٹھا لیا گیا نبی ﷺ کی طبیعت پر یہ خواب بوجھ بنا اور فرمایا اس سے خلافت نبوت کی طرف اشارہ ہے اس کے بعد اللہ تعالیٰ جسے چاہے گا حکومت دے دے گا۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میرے بعد میری امت میں ایک ایسی قوم بھی آئے گی جو بہت تیز اور سخت ہوگی قرآن تو پڑھے گی لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا جب جب تمہارا ان سے سامنا ہو تب تب تم انہیں قتل کرنا کہ ان کے قاتل کو اجروثواب دیا جائے گا۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
مسلم بن ابی بکرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ اپنے والد کے پاس سے گذرے جو یہ دعا کررہے تھے کہ اے اللہ میں فقر کفر اور عذاب سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں میں نے یہ دعا یاد کرلی اور ہر نماز کے بعد اسے مانگنے لگا ایک دن والد صاحب میرے پاس سے گذرے تو میں یہی دعا مانگ رہا تھا انہوں نے مجھ سے پوچھا بیٹا تم نے یہ کلمات کہاں سے سیکھے ہیں میں نے کہا اے اباجان میں نے آپ کو ہر نماز کے بعد یہ دعا مانگتے ہوئے سنا تھا لہذا میں نے بھی اسے یاد کرلیا تھا انہوں نے فرمایا بیٹا ان کلمات کو لازم پکڑلو کیونکہ نبی ﷺ بھی ہر نماز کے بعد یہ دعا مانگتے تھے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ ایک مرتبہ لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے جب سجدے میں جاتے تو امام حسن کود کر نبی ﷺ کی پشت پر سوار ہوجاتے انہوں نے کئی مرتبہ ایسا کیا اس پر کچھ لوگ کہنے لگے آپ اس بچے کے ساتھ جو سلوک کرتے ہیں وہ ہم نے آپ کو کسی دوسرے کے ساتھ ایسا نہیں کرتے ہوئے دیکھا نبی ﷺ نے فرمایا میرا یہ بیٹا سردار ہے اور اللہ اس کے ذریعے مسلمانوں کے دو گروہوں کے درمیان صلح کرائے گا حسن کہتے ہیں کہ واللہ ان کے خلیفہ بننے کے بعد ایک سینگی میں آنے والی مقدار کا خون بھی نہیں بہایا گیا۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میرے بعد گمراہ یا کافر نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
ایک مرتبہ حضرت ابوبکرہ (رض) کو کسی معاملے میں گواہی کے لئے بلایا گیا وہ تشریف لائے تو ایک آدمی اپنی جگہ سے کھڑا ہوا حضرت ابوبکرہ (رض) نے یہ دیکھ کر فرمایا نبی ﷺ نے ہمیں اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی آدمی اپنی جگہ سے کھڑا ہو اور دوسرا اس کی جگہ پر بیٹھ جائے اور اس بات سے بھی کہ انسان ایسے کپڑے سے ہاتھ پونچھے جس کا وہ مالک نہ ہو۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ فرمایا میری امت میں سے ایک گروہ ایک علاقے میں اترے گا جس کا نام بصرہ ہے اس کے ایک جانب دجلہ نہر بہتی ہے کثیر باغات والا علاقہ ہے وہاں بنوقنطوراء ( ترک) آ کر اتریں گے تو لوگ تین گروہ میں تقسیم ہوجائیں گے ایک گروہ تو اپنی اصل سے جا ملے گا یہ ہلاک ہوگا ایک گروہ اپنے اوپر زیادتی کرکے کفر کرے گا اور ایک گروہ اپنے بچوں کو پس پشت رکھ قتال کرے گا ان کے مقتولین شہید ہوں گے اور ان ہی کے بقیہ لوگوں کے ہاتھوں مسلمانوں کی فتح ہوگی۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر اپنی اونٹنی پر سوار تھے اور خطبہ دیتے ہوئے فرمایا تم جانتے ہو کہ آج کون سا دن ہے ؟ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور آخر میں کہا تم میں سے جو موجود ہیں وہ غائبین تک یہ پیغام پہنچادیں کیونکہ بعض اوقات جسے پیغام دیا جاتا ہے وہ سننے والے سے زیادہ اسے محفوظ رکھتا ہے پھر اپنی اونٹنی پر سوار ہو کر ہی نبی ﷺ بکریوں کی طرف چل پڑے اور لوگوں کے درمیان انہیں تقسیم کرنے لگے دو آدمیوں کو ایک بکری یا تین آدمیوں کو ایک بکری دینے لگے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس دین کی تائید ایسے لوگوں سے بھی کروائے گا جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہوگا۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے کہ ایک آدمی آیا اور نبی ﷺ کو دشمن کے خلاف اپنے لشکر کی کامیابی کی خوشخبری سنائی اس وقت نبی ﷺ کا سر مبارک حضرت عائشہ کی گود میں تھا نبی ﷺ یہ خوشخبری سن کر سجدے میں گرگئے پھر خوشخبری دینے والے سے مختلف سوالات کرنے لگے اس نے جو باتیں بتائیں ان میں ایک بات یہ بھی تھی کہ دشمن نے اپنا ایک حکمران ایک عورت کو مقرر کرلیا ہے نبی ﷺ نے یہ سن کر تین مرتبہ فرمایا اب مرد ہلاکت میں پڑگئے جب کہ انہوں نے عورتوں کی پیروی کرنا شروع کردی۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص شہرت کے لئے کوئی کام کرتا ہے اللہ اسے شہرت کے حوالے کردیتا ہے اور جو دکھاوے کے لئے کوئی کام کرتا ہے اللہ اسے دکھاوے کے حوالے کردیتا ہے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) کے حوالے سے مروی ہے کہ انہوں نے صف میں شامل ہونے سے پہلے ہی رکوع کرلیا تھا تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تمہاری دینی حرص میں اضافہ کرے آئندہ ایسا نہ کرنا۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ مسجد میں داخل ہوئے تو نبی ﷺ رکوع میں تھے کہ انہوں نے صف میں شامل ہونے سے پہلے ہی رکوع کرلیا تھا تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تمہاری دینی حرص میں اضافہ کرے آئندہ ایسا نہ کرنا۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے نماز فجر کا آغاز کیا اور تکبیر کہی پھر صحابہ کو اشارہ سے فرمایا کہ اپنی جگہ رہو پھر گھر تشریف لے گئے جب باہر آئے تو سر سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے پھر نماز پڑھائی۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
عبدالرحمن بن ابی بکرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوبکرہ (رض) نے کچھ لوگوں کو چاشت کی نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو فرمایا کہ یہ ایسی نماز پڑھ رہے ہیں جو نبی ﷺ نے پڑھی اور نہ ہی آپ کے اکثر صحابہ نے پڑھی۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ سے مروی ہے کہ نبی نے فرمایا میرے بعد کافر نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی موجودگی ایک آدمی نے دوسرے کی تعریف کی نبی ﷺ نے فرمایا افسوس تم نے اپنے ساتھی کی گردن توڑ دی اور فرمایا اگر تم میں سے کسی نے اپنے بھائی کی تعریف ضرور ہی کرنا ہو تو اسے یوں کہنا چاہئے میں یہ سمجھتا ہوں کہ فلاں آدمی اس طرح دکھائی دیتا ہے اور میں اللہ کے سامنے کسی کی پاکی بیان نہیں کرتا اور اس کا حقیقی نگہبان اللہ ہے میں اسے اس طرح سمجھاتا ہوں۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) نے ایک مرتبہ فرمایا کہ نبی ﷺ نے کسی کو کنکریاں مارنے سے منع فرمایا ہے ان کے ایک چچازاد بھائی نے کہا کہ اس سے منع کیا ہے اور کنکری کسی کو دے ماری انہوں نے فرمایا میں تم سے نبی ﷺ کی حدیث بیان کررہاہوں کہ انہوں نے اس سے منع فرمایا ہے لیکن تم پھر بھی وہی کررہے ہو بخدا جب تک میری زندگی ہے میں تم سے کبھی بات نہیں کروں گا۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ مسیلمہ کذاب کے متعلق قبل اس کے نبی ﷺ کچھ فرمائیں لوگ بکثرت باتیں کیا کرتے تھے ایک دن نبی ﷺ خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور امابعد کہہ کر فرمایا اس شخص کے متعلق تم بکثرت باتیں کررہے تھے یہ ان تیس کذابوں میں سے ایک ہے جو قیامت سے پہلے خروج کریں گے اور کوئی شہر ایسا نہیں ہوگا جہاں دجال کا رعب نہ پہنچے سوائے مدینہ کے کہ اس کے دو سوراخ پر دو فرشتے مقرر ہونگے جو مدینہ منورہ سے دجال کے رعب کو دور کرتے ہوں گے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
ابوعثمان کہتے ہیں کہ جب زیاد کی نسبت کا مسئلہ بہت بڑھا تو ایک دن میری ملاقات ابوبکرہ (رض) سے ہوئی میں نے ان لوگوں سے پوچھا کہ یہ آپ لوگوں نے کیا کیا ؟ میں نے حضرت سعد کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ نبی ﷺ سے یہ بات میرے ان کانوں نے سنی ہے کہ جو شخص حالت اسلام میں اپنے باپ کے علاوہ کسی اور شخص کو اپنا باپ قرار دیتا ہے حالانکہ وہ جانتا ہے کہ وہ شخص اس کا باپ نہیں ہے تو اس پر جنت حرام ہے حضرت ابوبکرہ (رض) نے فرمایا کہ میں نے بھی کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کوئی حاکم دو آدمیوں کے درمیان میں غصے کی حالت میں فیصلہ نہ کرے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی موجودگی میں ایک آدمی نے دوسرے کی تعریف کی تو نبی ﷺ نے فرمایا افسوس تم نے اپنے ساتھی کی گردن توڑ دی اور فرمایا کہ اگر تم نے اپنے بھائی کی تعریف ضرور ہی کرنا ہے تو اسے یوں کہنا چاہئے کہ فلاں آدمی اس طرح دکھائی دیتا ہے اور میں اللہ کے سامنے کسی کی پاکی بیان نہیں کرتا اور اس کا حقیقی نگہبان اللہ ہے میں اسے اس طرح سمجھتا ہوں۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جنت کی مہک سو سال کی مسافت سے محسوس ہوتی ہے جو شخص کسی معاہد کو قتل کردے اللہ اس پر جنت کی اس مہک کو حرام قرار دے دیتا ہے اگر میں نے یہ بات نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے نہ سنا ہو تو میرے دونوں کان بہرے ہوجائیں۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) کے حوالے سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ مسجد میں داخل ہوئے تو نبی ﷺ رکوع میں تھے انہوں نے صف میں شامل ہونے سے پہلے ہی رکوع کرلیا تھا تو نبی ﷺ نے ان سے فرمایا اللہ تمہاری دینی حرص میں اضافہ کرے آئندہ ایسا نہ کرنا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے مروی ہے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوموسی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ جب دو مسلمان تلواریں لے کر ایک دوسرے کے سامنے آجائیں اور ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کردیں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ قاتل کی بات تو سمجھ میں آتی ہے مقتول کا کیا معاملہ ہے نبی ﷺ نے فرمایا وہ بھی اپنے ساتھی کو قتل کرنا چاہتا تھا۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی ﷺ کو منبر پر دیکھا حضرت امام حسن بھی ان کے ہمراہ تھے کبھی لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے اور کبھی امام حسن کی طرف دیکھتے اور فرماتے میرا یہ بیٹا سردار ہے اور اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے مسلمانوں کے دو گروہوں کے درمیان صلح کروائے گا۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا وہ قوم کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی جو اپنے معاملات ایک عورت کے حوالے کردے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مدینہ منورہ میں دجال کا رعب داخل نہ ہوسکے گا اس وقت مدینہ منورہ کے سات دروازے ہونگے اور ہر دروازے پر دو فرشتے مقرر ہوں گے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ وہ قوم کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی جو اپنے معاملات ایک عورت کے حوالے کردے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا وہ قوم کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی جو اپنے معاملات ایک عورت کے حوالے کردے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا عید کے دو مہینے یعنی رمضان اور ذی الحجہ (ثواب کے اعتبار سے) کم نہیں ہوتے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ کون سا انسان سب سے بہتر ہے نبی ﷺ نے فرمایا جس کی عمر لمبی ہو اور عمل سب سے اچھا ہو سائل نے پوچھا کہ سب سے بد ترین انسان کون ہے نبی ﷺ نے فرمایا جس کی عمر لمبی ہو اور اس کا عمل سب سے برا ہو۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ کون سا انسان سب سے بہتر ہے نبی ﷺ نے فرمایا جس کی عمر لمبی ہو اور عمل سب سے اچھا ہو سائل نے پوچھا کہ سب سے بد ترین انسان کون ہے نبی ﷺ نے فرمایا جس کی عمر لمبی ہو اور اس کا عمل سب سے برا ہو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے مروی ہے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے نو راتوں تک نماز عشاء کو تہائی رات میں مؤخر کیا حضرت ابوبکر صدیق نے عرض کی یا رسول اللہ اگر آپ یہ نماز جلدی پڑھادیں تو ہمارے لئے قیام اللیل میں سہولت ہوجائے چناچہ اس کے بعد نبی ﷺ اس کو جلدی پڑھانے لگے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی موجودگی میں ایک آدمی نے دوسرے کی تعریف کی نبی ﷺ نے فرمایا افسوس تم نے اپنے ساتھی کی گردن توڑ دی اور فرمایا اگر تم میں سے کسی نے اپنے بھائی کی تعریف ضرور ہی کرنا ہو تو اسے یوں کہنا چاہئے میں یہ سمجھتا ہوں کہ فلاں آدمی اس طرح دکھائی دیتا ہے اور میں اللہ کے سامنے کسی کی پاکی بیان نہیں کرتا اور اس کا حقیقی نگہبان اللہ ہی ہے میں اسی طرح سمجھتا ہوں۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا عید کے دو مہینے رمضان اور ذی الحجہ (ثواب کے اعتبار سے) کم نہیں ہوتے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
ایک مرتبہ حضرت ابوبکرہ (رض) کو کسی معاملے میں گواہی کے لئے بلایا گیا تو وہ تشریف لائے تو ایک آدمی اپنی جگہ سے کھڑا ہوگیا حضرت ابوبکرہ (رض) نے یہ دیکھ کر فرمایا کہ نبی ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی آدمی اس جگہ سے کھڑا ہو اور دوسرا اس کی جگہ بیٹھ جائے اور اس بات سے بھی انسان ایسے کپڑے سے ہاتھ پونچھے جس کا وہ مالک نہ ہو۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ کے نزدیک جہینہ اسلم غفار اور مزینہ قبیلے لے لوگ بنوتمیم اور بنوعامر بن صعصہ سے بہتر ہیں۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی شخص یہ نہ کہے کہ میں نے سارے رمضان قیام کیا اب اللہ زیادہ بہتر جانتا ہے کہ نبی ﷺ کو اپنی امت کے متعلق خود ہی اپنی پاکیزگی بیان کرنے میں اندیشہ ہوا یا اس وجہ سے فرمایا کہ ننید اور غفلت سے بھی تو کوئی چھٹکارا نہیں ہے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی شخص یہ نہ کہے کہ میں نے سارے رمضان قیام کیا ہے (کیونکہ غفلت یا نیند آجانے سے کوئی چارہ کار بھی نہیں ہے ہوسکتا ہے کہ کسی دن سوتا رہ جائے)
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا عنقریب فتنے رونما ہوں گے جن میں لیٹا ہوا آدمی بیٹھے ہوئے سے اور بیٹھا ہوا کھڑے ہوئے سے اور کھڑا ہوا چلنے والے سے اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگا ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ پھر آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں نبی ﷺ نے فرمایا جس کے پاس اونٹ ہوں وہ اپنے اونٹوں میں چلاجائے اور جس کے پاس بکریاں ہوں وہ بکریوں میں چلا جائے اور جس کے پاس زمین ہو وہ اپنی زمین میں چلا جائے اور جس کے پاس کچھ بھی نہ ہو وہ اپنی تلوار پکڑے اور اس کی دھار کو ایک چٹان پردے مارے۔ اور اگر بچ سکتا ہو تو بچ جائے۔ اے اللہ کیا میں نے پہنچادیا دو مرتبہ کہا ایک آدمی نے پوچھا یا نبی ﷺ اللہ اللہ مجھے آپ پر فدا کرے یہ بتائیے کہ اگر کوئی شخص زبردستی میرا ہاتھ پکڑ کر کسی صف یا گروہ میں لے جائے وہاں کوئی آدمی مجھ پر تلوار سے حملہ کردے اور مجھے قتل کردے تو میرا کیا بنے گا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا وہ شخص تمہارا اپنا گناہ لے کر لوٹے گا اور اہل جہنم میں سے ہوجائے گا۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ کون سا انسان سب سے بہتر ہے نبی ﷺ نے فرمایا جس کی عمر لمبی ہو اور عمل اچھا ہو سائل نے پوچھا کہ سب سے بدترین انسان کون ہے نبی ﷺ نے فرمایا جس کی عمر لمبی ہو اور اس کا عمل برا ہو۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوموسی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے کہ جب دو مسلمان تلواریں لے کر ایک دوسرے کے سامنے آجائیں گے اور ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کردے تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میرے پاس حوض کوثر پر کچھ آدمی ایسے بھی آئیں گے پروردگار ! میرے ساتھی ارشاد ہوگا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا چیزیں ایجاد کرلی تھیں۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص دنیا میں اللہ کے مقرر کردہ بادشاہ کی عزت کرتا ہے اللہ قیامت کے دن اس کی تکریم فرمائے گا اور جو دنیا میں اللہ کے مقرر کردہ بادشاہ کی توہین کرتا ہے اللہ قیامت کے دن اسے رسوا کرے گا۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں چاندی کو چاندی کے بدلے اور سونے کو سونے کے بدلے صرف برابر سرابر ہی بیچنے کا حکم دیا ہے اور یہ حکم بھی دیا ہے کہ چاندی کو سونے کے بدلے یا سونے کو چاندی کے بدلے میں جیسے چاہیں بیچ سکتے ہیں (کمی پیشی ہوسکتی ہے)
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے نماز خوف میں ایک گروہ کو دو رکعتیں پڑھائیں پھر دوسرے گروہ کو دو رکعتیں پڑھائیں اس طرح نبی ﷺ کی تو چار رکعتیں ہوگئیں اور لوگوں کی دو دو رکعتیں ہوگئیں۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ حجۃ الوداع کے موقع پر خطبہ دینے کے لئے اونٹ پر سوار ہوئے ایک آدمی نے اس کی لگام پکڑ لی پھر نبی ﷺ نے فرمایا یہ بتاؤ کہ آج کون سا دن ہے ؟ ہم نے عرض کی کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ بہتر جانتے ہیں نبی ﷺ اتنی دیر خاموش رہے۔ کہ ہم یہ سمجھے کہ شاید نبی ﷺ اس کا دوسرا نام بتائیں گے لیکن نبی ﷺ نے فرمایا کیا یہ یوم النحر نہیں ہے ہم نے عرض کیا کیوں نہیں پھر فرمایا یہ کون سا مہینہ ہے ہم نے عرض کی اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں نبی ﷺ اتنی دیر خاموش رہے کہ ہم یہ سمجھے کہ نبی ﷺ اس کا دوسرا نام بتائیں گے لیکن نبی ﷺ نے فرمایا کیا یہ ذی الحجہ کا مہینہ نہیں ہے ہم نے عرض کیا کیوں نہیں پھر فرمایا کہ یہ کون سا شہر ہے ہم نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں نبی ﷺ حسب سابق خاموش رہے پھر فرمایا کیا یہ شہر حرم نہیں ہے ہم نے عرض کیا کیوں نہیں نبی ﷺ نے فرمایا تمہاری جان اور مال اور عزت آبرو ایک دوسرے کے لئے اسی طرح قابل احترام ہے جیسا کہ اس شہر میں اس مہینے کے اس دن کی حرمت ہے اور عنقریب تم اپنے رب سے ملو گے اور وہ تم سے تمہارے اعمال کے متعلق پوچھے گا۔ یاد رکھو میرے بعد گمراہ نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔ کیا میں نے پیغام الٰہی پہنچا دیا تم میں سے جو موجود ہے وہ غائبین تک یہ پیغام پہنچا دے کیونکہ بعض اوقات جسے پیغام پہنچایا جاتا ہے وہ سننے والے سے زیادہ محفوظ رکھتا ہے راوی کہتے ہیں کہ ایسا ہی ہوا۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی ﷺ کو منبر پر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے کہ حضرت امام حسن بھی آگئے نبی ﷺ نے انہیں سینے سے لگا لیا سر پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا میرا یہ بیٹا سردار ہے اور اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے مسلمانوں کے دو گروہوں کے درمیان صلح کرائے گا۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ کون سا انسان سب سے بہتر ہے نبی ﷺ نے فرمایا جس کی عمر لمبی ہو اور عمل اچھا ہو سائل نہ پوچھا کہ سب سے بدترین انسان کون ہے نبی ﷺ نے فرمایا جس کی عمر لمبی ہو اور اس کا عمل برا ہو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا دجال کے ماں باپ تیس سال اس حال میں رہیں گے کہ ان کے ہاں یہاں کوئی اولاد نہ ہوگی پھر ان کے ہاں ایک بچہ پیدا ہوگا جو کانا ہوگا اس کا نقصان زیادہ ہوگا اور نفع کم اس کی آنکھیں سوتی ہوں گی لیکن دل نہیں سوئے گا پھر اس کے والدین کا حلیہ بیان کرتے ہوئے فرمایا اس کا باپ ایک لمبے قد کا آدمی ہوگا اور اس کا گوشت ہلتا ہوگا اس کی ناک بھی لمبی ہوگی ایسا محسوس ہوگا کہ جیسے طوطے کی چونچ اور اس کی ماں بڑی چھاتی والی عورت ہوگی کچھ عرصے کے بعد ہمیں پتا چلا کہ مدینہ میں یہودیوں کے ہاں ایک بچہ پیدا ہوا ہے میں اور زبیر بن عوام اسے دیکھنے کے لئے گئے اس کے والدین کے پاس پہنچے تو نبی ﷺ کا بتایا ہوا حلیہ ان دونوں نے پایا وہ بچہ ایک چادر میں لپٹا ہوا پڑا ہوا تھا اس کی ہلکی ہلکی آواز آرہی تھی ہم نے اس کے والدین سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ ہم نے تیس سال اس حال میں گزارے کہ ہمارے ہاں کوئی بچہ پیدا نہیں ہوا پھر ہمارے ہاں یہ ایک کانا بچہ پیدا ہوا جس کا نقصان زیادہ اور نفع کم ہے جب ہم وہاں سے نکلے تو ہم اس کے پاس سے گزرے وہ کہنے لگا تم لوگ کیا باتیں کررہے تھے ہم نے کہا تم نے وہ باتیں سن لیں ؟ اس نے کہا جی ہاں میری آنکھیں سوتی ہیں لیکن میرا دل نہیں سوتا وہ ابن صیاد تھا۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
عبدالرحمن بن ابی بکرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ حضرت امیر معاویہ کی خدمت میں حاضر ہوا ہم ان کے پاس پہنچے تو انہوں نے فرمایا اے ابوبکرہ (رض) مجھے کوئی ایسی حدیث سنائیے جو آپ نے خود سنی ہو ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کو نیک خواب بہت اچھے لگتے تھے اور نبی ﷺ اس کے متعلق پوچھتے رہتے تھے چناچہ حسب معمول ایک دن پوچھا کہ تم میں سے کسی نے خواب دیکھا ہے ایک آدمی نے کہا یا رسول اللہ میں نے دیکھا ہے میں نے دیکھا کہ آسمان سے ایک ترازو لٹکایا گیا جس میں آپ کا حضرت ابوبکرہ (رض) سے وزن کیا گیا تو آپ کا پلڑا جھک گیا پھر ابوبکر کا عمر سے وزن کیا گیا تو ابوبکر کا پلڑا جھک گیا پھر عمر کا عثمان سے کیا گیا تو عمر کا پلڑا جھک گیا پھر وہ ترازو اٹھا لیا گیا نبی ﷺ کی طبیعت پر خواب بوجھ بنا اور فرمایا اس سے خلافت نبوت کی طرف اشارہ ہے جس کے بعد اللہ تعالیٰ جسے چاہے گا حکومت دے دے گا۔ اس پر ہمیں گدی سے پکڑ کر باہر نکال دیا گیا زیاد کہنے لگا کہ تمہارا باپ نہ رہے کیا تمہیں اس کے علاوہ کوئی حدیث نہیں ملی جو تم اس کے سامنے بیان کرتے انہوں نے فرمایا کہ نہیں واللہ میں اس کے علاوہ ان سے کوئی حدیث بیان نہیں کروں گا یہاں تک کہ ان سے جدا ہوجاؤں اس پر اس نے ہمیں چھوڑ دیا تین مرتبہ ایسا ہی ہوا پھر حضرت معاویہ نے فرمایا تم حکومت کہتے ہو ہم اس پر راضی ہیں۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ کون سا انسان سب سے بہتر ہے نبی ﷺ نے فرمایا جس کی عمر لمبی ہو اور عمل اچھا ہو سائل نے پوچھا کہ سب سے بدترین انسان کون ہے نبی ﷺ نے فرمایا جس کی عمر لمبی ہو اور اس کا عمل برا ہو۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
عبدالرحمن بن ابی بکرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ حضرت امیر معاویہ کی خدمت میں حاضر ہوا ہم ان کے پاس پہنچے تو انہوں نے فرمایا اے ابوبکرہ (رض) مجھے کوئی ایسی حدیث سنائیے جو آپ نے خود سنی ہو ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کو نیک خواب بہت اچھے لگتے تھے اور نبی ﷺ اس کے متعلق پوچھتے رہتے تھے چناچہ حسب معمول ایک دن پوچھا کہ تم میں سے کسی نے خواب دیکھا ہے ایک آدمی نے کہا یا رسول اللہ میں نے دیکھا ہے میں نے دیکھا کہ آسمان سے ایک ترازو لٹکایا گیا جس میں آپ کا حضرت ابوبکر (رض) سے وزن کیا گیا تو آپ کا پلڑا جھک گیا پھر ابوبکر کا عمر سے وزن کیا گیا تو ابوبکر کا پلڑا جھک گیا پھر عمر کا عثمان سے کیا گیا تو عمر کا پلڑا جھک گیا پھر وہ ترازو اٹھا لیا گیا نبی ﷺ کی طبیعت پر خواب بوجھ بنا اور فرمایا اس سے خلافت نبوت کی طرف اشارہ ہے جس کے بعد اللہ تعالیٰ جسے چاہے گا حکومت دے دے گا۔ اس پر ہمیں گدی سے پکڑ کر باہر نکال دیا گیا زیاد کہنے لگا کہ تمہارا باپ نہ رہے کیا تمہیں اس کے علاوہ کوئی حدیث نہیں ملی جو تم اس کے سامنے بیان کرتے انہوں نے فرمایا کہ نہیں واللہ میں اس کے علاوہ ان سے کوئی حدیث بیان نہیں کروں گا یہاں تک کہ ان سے جدا ہوجاؤں اس پر اس نے ہمیں چھوڑ دیا تین مرتبہ ایسا ہی ہوا پھر حضرت معاویہ نے فرمایا تم حکومت کہتے ہو ہم اس پر راضی ہیں۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جنت کی مہک پانچ سو سال کی مسافت سے محسوس ہوتی ہے جو شخص کسی معاہد کو ناحق قتل کردے اللہ اس پر جنت کی مہک کو حرام قرار دے دیتا ہے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میرے پاس حوض کوثر پر کچھ آدمی ایسے بھی آئیں گے پروردگار ! میرے ساتھی ! ارشاد ہوگا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا چیزیں ایجاد کرلی تھیں۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا فارس کا حکم ران کون ہے ؟ لوگوں نے بتایا ایک عورت نے فرما دیا وہ قوم کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی جو اپنے معاملات ایک عورت کے حوالے کردے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) کے حوالے سے مروی ہے کہ انہوں نے صف میں شامل ہونے سے پہلے ہی رکوع کرلیا تھا تو نبی ﷺ نے ان سے فرمایا اللہ تمہاری دینی حرص میں اضافہ کرے آئندہ ایسا نہ کرنا۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا یہ بتاؤ کہ اگر اللہ کے نزدیک اسلم اور غفار قبیلے کے لوگ بنواسد اور بنوغطفان سے بہتر ہوں تو کیا وہ نامراد اور خسارے میں رہیں گے لوگوں نے کہا جی ہاں ! نبی ﷺ نے فرمایا وہ لوگ ان سے بہتر ہیں پھر فرمایا یہ بتاؤ اگر جہینہ اور مزینہ بنوتمیم اور بنوعامر " جو دونوں حلیف " ہیں سے بہتر ہوں تو کیا بنوتمیم وغیرہ خسارے میں ہوں گے یہ کہہ کر نبی ﷺ نے اپنی آواز کو بلند فرمایا لوگوں نے کہا جی ہاں نبی ﷺ نے فرمایا پھر وہ ان سے بہتر ہیں۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا عید کے دو مہینے یعنی رمضان اور ذی الحجہ (ثواب کے اعتبار سے) کم نہ ہوں گے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی موجودگی میں ایک آدمی نے دوسرے کی تعریف کی نبی ﷺ نے فرمایا افسوس تم نے اپنے ساتھی کی گردن توڑ دی اور فرمایا اگر تم میں سے کسی نے اپنے بھائی کی تعریف ضرور ہی کرنا ہو تو اسے یوں کہنا چاہئے میں یہ سمجھتا ہوں کہ فلاں آدمی اس طرح دکھائی دیتا ہے اور میں اللہ کے سامنے کسی کی پاکی بیان نہیں کرتا اور اس کا حقیقی نگہبان اللہ ہی ہے میں اسی طرح سمجھتا ہوں۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا یہ بتاؤ کہ اگر اللہ کے نزدیک اسلم اور غفار قبیلے کے لوگ بنو اسد اور بنوغطفان سے بہتر ہوں تو کیا وہ نامراد اور خسارے میں رہیں گے لوگوں نے کہا جی ہاں ! نبی ﷺ نے فرمایا وہ لوگ ان سے بہتر ہیں پھر فرمایا یہ بتاؤ اگر جہینہ اور مزینہ بنوتمیم اور بنوعامر " جو دونوں حلیف " ہیں سے بہتر ہوں تو کیا بنوتمیم وغیرہ خسارے میں ہوں گے یہ کہہ کر نبی ﷺ نے اپنی آواز کو بلند فرمایا لوگوں نے کہا جی ہاں نبی ﷺ نے فرمایا پھر وہ ان سے بہتر ہیں۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میرے پاس حضرت جبرائیل اور میکائیل آئے جبرائیل نے مجھ سے کہا کہ قرآن کریم کو ایک حرف پر پڑھئے میکائیل نے کہا کہ اس میں اضافہ کی درخواست کیجئے پھر جبرائیل نے کہا کہ قرآن کریم کو آپ سات حروف پر پڑھ سکتے ہیں جن میں سے ایک کافی شافی ہے بشرطیکہ آیت رحمت کو عذاب سے یا آیت عذاب کو رحمت سے نہ بدل دیں جیسے تعال اور اقبل ھلم اور اذھب اسرع اور اعجل۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جنت کی مہک سو سال کی مسافت سے محسوس ہوتی ہے جو شخص کسی معاہد کو ناحق قتل کردے اللہ اس پر جنت کی مہک کو حرام قرار دے دیتا ہے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے جب سجدے میں جاتے تو امام حسن کود کر نبی ﷺ کی پشت پر سوار ہوجاتے انہوں نے کئی مرتبہ اسی طرح کیا اس پر کچھ لوگ کہنے لگے آپ اس بچے کے ساتھ جو سلوک کرتے ہیں وہ ہم نے آپ کو کسی دوسرے کے ساتھ کرتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا نبی ﷺ نے فرمایا میرا یہ بیٹا سردار ہے اور اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے مسلمانوں کے دو گروہوں کے درمیان صلح کرائے گا حسن کہتے ہیں کہ واللہ ان کے خلیفہ بننے کے بعد ایک سینگی میں آنے والی مقدار کا خون بھی نہیں بہایا گیا۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا وہ کامیاب نہیں ہوسکتی جو اپنے معاملات ایک عورت کے حوالے کردے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوموسی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ جب دو مسلمان تلواریں لے کر ایک دوسرے کے سامنے آجائیں اور ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کردیں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ قاتل کی بات تو سمجھ میں آتی ہے مقتول کا کیا معاملہ ہے نبی ﷺ نے فرمایا وہ بھی اپنے ساتھی کو قتل کرنا چاہتا تھا۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوموسی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ جب دو مسلمان تلواریں لے کر ایک دوسرے کے سامنے آجائیں اور ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کردے تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا دجال کے ماں باپ تیس سال اس حال میں رہیں گے کہ ان کے یہاں کوئی اولاد نہ ہوگی پھر ان کے ہاں ایک بچہ ہوگا جو کانا ہوگا اس کا نقصان زیادہ ہوگا اور نفع کم ہوگا اس کی آنکھیں سوتی ہوں گی لیکن دل نہیں سوئے گا۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے جو شخص یہ نہ کہے کہ میں نے سارے رمضان قیام کیا (کیونکہ غفلت یا نیند آجانے سے کوئی چارہ کار بھی نہیں ہے ہوسکتا ہے کہ کسی دن سوتا رہ جائے)
حضرت ابوبکرہ نفیع بن حارث بن کلدہ کی مرویات۔
حضرت ابوبکرہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کوئی حاکم دو آدمیوں کے درمیان غصے کی حالت میں فیصلہ نہ کرے۔