760. حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔

【1】

حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔

حضرت ابن مغفل سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کسی کو کنکری مارنے سے منع فرمایا ہے اور فرمایا ہے کہ اس سے دشمن زیر نہیں ہوتا اور نہ کوئی شکار پکڑا جاسکتا ہے البتہ اس سے دانت ٹوٹ سکتا ہے اور آنکھ پھوٹ سکتی ہے۔

【2】

حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔

حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ جب نماز کا وقت آجائے اور تم بکریوں کے ریوڑ میں ہو تو نماز پڑھ لو اگر اونٹوں کے باڑے میں ہو تو نماز نہ پڑھو کیونکہ ان کی پیدائش شیطان سے ہوئی ہے (ان کی فطرت میں شیطانیت پائی جاتی ہے)

【3】

حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔

حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو فتح مکہ کے موقع پر قرآن کریم پڑھتے ہوئے سنا تھا اگر لوگ میرے پاس مجمع نہ لگاتے تو میں تمہیں نبی ﷺ کے انداز میں پڑھ کر سناتا نبی ﷺ نے سورت فتح کی تلاوت فرمائی تھی معاویہ بن قرہ کہتے ہیں کہ اگر مجھے بھی مجمع لگ جانے کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں تمہارے سامنے حضرت عبداللہ بن مغفل کا بیان کردہ طرز نقل کرکے دکھاتا کہ نبی ﷺ نے کس طرح قرأت فرمائی تھی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【4】

حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔

حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر دو اذانوں کے درمیان نماز ہے جو چاہے پڑھ لے۔

【5】

حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔

یزید بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ہمارے والد اگر ہمیں بلند آواز سے بسم اللہ پڑھتے ہوئے سنتے تو فرماتے اس سے اجتناب کرو کیونکہ میں نے نبی ﷺ اور دونوں خلفاء کے ساتھ نماز پڑھی ہے میں نے ان میں سے کسی کو بلند آواز سے بسم اللہ پڑھتے ہوئے نہیں سنا ہے۔

【6】

حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔

حضرت عبداللہ بن مغفل بیان کرتے ہیں جو کہ ان لوگوں میں سے ایک تھے جن کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی، ولا علی الذین اذاما اتوک لتحملھم، وہ کہتے ہیں کہ میں نے درخت کی ایک ٹہنی کو پکڑ رکھا تھا تاکہ نبی ﷺ پر سایہ ہوجائے اور صحابہ کرام نبی ﷺ کی خدمت میں بیعت کررہے تھے وہ کہہ رہے تھے ہم آپ سے موت پر بیعت کرتے ہیں نبی ﷺ نے فرمایا نہیں صرف اس شرط پر کہ تم راہ فرار اختیار نہیں کروگے۔

【7】

حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔

حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر کتے بھی ایک امت نہ ہوتے تو میں ان کی نسل ختم کرنے کا حکم دے دیتا لہذا جو انتہائی کالا سیاہ کتا ہو اسے قتل کردیا کرو۔

【8】

حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔

حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر کتے بھی ایک امت نہ ہوتے تو میں ان کی نسل ختم کرنے کا حکم دے دیتا لہذا جو انتہائی کالا سیاہ کتا ہو اسے قتل کردیا کرو۔

【9】

حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔

حضرت ابن مغفل سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میرے صحابہ کے بارے میں کچھ کہنے سے اللہ سے ڈرو میرے پیچھے میرے صحابہ کو نشان طعن مت بنانا جو ان سے محبت کرتا ہے وہ میری محبت کی وجہ سے ان سے محبت کرتا ہے اور جو ان سے نفرت کرتا ہے وہ مجھ سے نفرت کی وجہ سے ان سے نفرت کرتا ہے جو انہیں ایذاء پہنچاتا ہے وہ مجھے ایذاء پہنچاتا ہے اور جو مجھے ایذاء پہنچاتا ہے وہ اللہ کو ایذاء پہنچاتا ہے اللہ اسے عنقریب ہی پکڑ لے گا۔

【10】

حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔

حضرت ابن مغفل سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کسی کو کنکری مارنے سے منع فرمایا ہے اور فرمایا ہے کہ اس سے دشمن زیر نہیں ہوتا اور نہ ہی شکار پکڑا جاسکتا ہے البتہ اس سے دانت ٹوٹ جاتا ہے اور آنکھ پھوٹ جاتی ہے۔

【11】

حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔

حضرت عبداللہ مزنی سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھ لیا کرو تھوڑی دیر بعد پھر فرمایا کہ مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھ لیا کرو جب تیسری مرتبہ فرمایا تو یہ بھی فرمایا کہ جو چاہے سو پڑھ لے کیونکہ نبی ﷺ نے اس چیز کو اچھا نہیں سمجھا کہ لوگ اسے سنت قرار دیں۔

【12】

حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔

حضرت عبداللہ مزنی سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا دیہاتی لوگ کہیں تمہاری نماز مغرب کے نام پر غالب نہ آجائیں دیہاتی لوگ اسے نماز عشاء کہتے تھے۔

【13】

حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔

حضرت عبداللہ بن مغفل نے ایک مرتبہ اپنے بیٹے کو یہ دعا کرتے ہوئے سنا کہ اے اللہ میں تجھ سے جنت میں داخل ہونے کے بعد دائیں جانب سفید محل کا سوال کرتا ہوں تو فرمایا کہ اے بیٹے اللہ سے صرف جنت مانگو اور جہنم سے پناہ مانگو کیونکہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس امت میں کچھ لوگ ایسے بھی آئیں گے جو دعا اور وضو میں حد سے آگے بڑھ جائیں گے۔

【14】

حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔

حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ خیبر کے محاصرے کے موقع پر مجھے چمڑے کا ایک برتن ملا جس میں چربی تھی میں نے اسے پکڑ کر بغل میں دبالیا۔ اچانک میری نظر پڑی تو نبی ﷺ مجھے دیکھ کر مسکرائے اس پر مجھے شرم آگئی۔

【15】

حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔

حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ جب نماز کا وقت آجائے اور تم بکریوں کے ریوڑ میں ہو تو نماز پڑھ لو اور اگر اونٹوں کے باڑے میں ہو تو نماز نہ پڑھو کیونکہ ان کی پیدائش شیطان سے ہوئی ہے (ان کی فطرت میں شیطانیت ہے) ۔

【16】

حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔

حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اونٹوں کے بارے میں نماز نہ پڑھو کیونکہ ان کی تخلیق بھی جنات کی طرح ہوئی ہے جب وہ بدک جاتا ہے تو تم اس کی آنکھوں اور شعلوں کو نہیں دیکھتے البتہ بکریوں کے ریوڑ میں نماز پڑھ لیا کرو کیونکہ وہ رحمت کے زیادہ قریب ہے۔

【17】

حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔

حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو فتح مکہ کے موقع پر قرآن کریم پڑھتے ہوئے سنا تھا اگر لوگ میرے پاس مجمع نہ لگاتے تو میں تمہیں نبی ﷺ کے انداز میں پڑھ کر سناتا نبی ﷺ نے سورت فتح کی تلاوت فرمائی تھی معاویہ بن قرہ کہتے ہیں کہ اگر مجھے بھی مجمع لگ جانے کا اندیشہ نہ ہوتا تو تمہیں تمہارے سامنے حضرت عبداللہ بن مغفل کا بیان کردہ طرز نقل کرکے دکھاتا کہ نبی ﷺ نے کس طرح قرأت فرمائی تھی۔

【18】

حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔

عبداللہ بن مغفل کہتے ہیں کہ میرے والد اگر ہمیں بلند آواز سے بسم اللہ پڑھتے ہوئے سنتے تو فرماتے اس سے اجتناب کرو۔ یزید کہتے ہیں کہ میں نے ان سے زیادہ نبی ﷺ کے کسی صحابی کو بدعت سے اتنی نفرت کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ کیونکہ میں نے نبی ﷺ اور تینوں خلفاء کے ساتھ نماز پڑھی ہے میں نے ان میں سے کسی کو بلند آواز سے بسم اللہ پڑھتے ہوئے نہیں سنا ہے۔

【19】

حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔

حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر دواذانوں کے درمیان نماز ہے جو چاہے پڑھ لے۔

【20】

حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔

حضرت ابن مغفل کے حوالے سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے اپنے کسی ساتھی کو دیکھا کہ وہ کنکریاں مار رہا تھا انہوں نے اس سے فرمایا کہ ایسا مت کرو کیونکہ نبی ﷺ نے کسی کو کنکری سے مارنے سے منع فرمایا ہے اور فرمایا ہے کہ اس سے دشمن نہ زیر ہوسکتا ہے اور نہ ہی کوئی شکار پکڑا جاسکتا ہے البتہ اس سے دانت ٹوٹ سکتا ہے اور کسی کی آنکھ پھوٹ سکتی ہے کچھ عرصے کے بعد انہوں نے دوبارہ کنکریوں سے مارتے ہوئے دیکھا تو فرمایا کہ میں نے تم کو نبی ﷺ کی حدیث بیان کی تھی اور پھر بھی تمہیں وہی کام کرتے ہوئے دیکھتاہوں آج کے بعد میں تم سے کوئی بات اس طرح نہیں کروں گا۔

【21】

حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔

حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر کتے بھی ایک امت نہ ہوتے تو میں ان کی نسل کو ختم کرنے کا حکم دیتا لہذا جو انتہائی سیاہ کتا ہو اسے قتل کردیا کرو۔

【22】

حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔

حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حمام میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا ہے کیونکہ عام طور پر وسوسے کی بیماری اسی سے لگتی ہے۔

【23】

حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔

حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو لوگ بھی اپنے یہاں کتے رکھتے ہیں ان کے اجروثواب سے روزانہ ایک قیراط کی کمی ہوتی رہتی ہے۔

【24】

حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔

حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو فتح مکہ کے موقع پر قرآن کریم پڑھتے ہوئے سنا تھا اگر لوگ میرے پاس مجمع نہ لگاتے تو میں تمہیں نبی ﷺ کے انداز میں پڑھ کر سناتا نبی ﷺ نے سورت فتح کی تلاوت فرمائی تھی معاویہ بن قرہ کہتے ہیں کہ اگر مجھے بھی مجمع لگ جانے کا اندیشہ نہ ہوتا تو تمہیں تمہارے سامنے حضرت عبداللہ بن مغفل کا بیان کردہ طرز نقل کرکے دکھاتا کہ نبی ﷺ نے کس طرح قرأت فرمائی تھی۔

【25】

حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔

حضرت ابن مغفل سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ابتداءً کتوں کو مارنے کا حکم دیا تھا پھر بعد میں فرمادیا کہ اب اس کی ضرورت نہیں ہے اور شکاری کتے اور بکریوں کے ریوڑ کی حفاظت کے لئے کتے رکھنے کی اجازت دے دی۔ اور فرمایا کہ جب کسی برتن میں کتا منہ ڈال دے تو اسے سات مرتبہ دھوؤ اور آٹھویں مرتبہ مٹی سے مانجھا کرو۔

【26】

حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔

حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ خیبر کے موقع پر مجھے چمڑے کا ایک برتن ملا جس میں چربی تھی میں نے اسے پکڑ کر اپنی بغل میں رکھ لیا اچانک میری نظر پڑی تو نبی ﷺ مجھے دیکھ کر مسکرا رہے تھے اس پر مجھے شرم آگئی۔

【27】

حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔

حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو لوگ بھی اپنے یہاں کتے رکھتے ہیں جو کھیت یا شکار یا ریوڑ کی حفاظت کے لئے نہ ہو ان کی اجروثواب سے روزانہ ایک قیراط کی کمی ہوتی رہتی ہے۔

【28】

حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔

حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حمام میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا ہے کیونکہ عام طور پر وسوسے کی بیماری لگتی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【29】

حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔

حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر کتے بھی ایک امت نہ ہوتے تو میں ان کی نسل کو ختم کرنے کا حکم دیتا لہذا جو انتہائی سیاہ کتا ہو اسے قتل کردیا کرو۔ جو لوگ بھی اپنے یہاں کتے رکھتے ہیں جو کھیتی یا شکار یا ریوڑ کی حفاظت کے لئے نہ ہو ان کے اجروثواب سے روزانہ ایک قیراط کی کمی ہوتی رہتی ہے۔

【30】

حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔

اور نبی ﷺ نے فرمایا کہ بکریوں کے ریوڑ میں نماز پڑھ سکتے ہو لیکن اونٹوں کے ریوڑ میں نہیں کیونکہ ان کی پیدائش شیطان سے ہوئی ہے۔ (انکی فطرت میں شیطانیت ہے)

【31】

حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔

حضرت ابن مغفل سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ نمازی کے آگے سے عورت، کتا یا گدھا گذر جانے سے تو نماز ٹوٹ جاتی ہے۔

【32】

حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔

حضرت ابن مغفل سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کسی کو کنکری سے مارنے سے منع فرمایا ہے اور فرمایا ہے کہ اس سے دشمن زیر نہیں ہوسکتا اور نہ ہی کوئی شکار پکڑا جاسکتا ہے البتہ اس سے دانت ٹوٹ جاتا ہے اور آنکھ پھوٹ سکتی ہے۔

【33】

حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔

حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر دو اذانوں کے درمیان نماز ہے جو چاہے پڑھ لے (دو مرتبہ فرمایا) ۔

【34】

حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔

حضرت ابن مغفل سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص جنازے کے ساتھ جائے اور نماز جنازہ پڑھے تو اسے ایک قیراط ثواب ملے گا اور جو شخص دفن سے فراغت کا انتظار کرے اسے دو قیراط ثواب ملے گا۔

【35】

حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔

حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو لوگ بھی اپنے یہاں کتے رکھتے ہیں جو کھیت یا شکار یا ریوڑ کی حفاظت کے لئے نہ ہو ان کے اجروثواب سے روزانہ ایک قیراط کی کمی ہوتی رہتی ہے۔

【36】

حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔

فضیل بن زید رقاشی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت عبداللہ بن مغفل کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ شراب کا تذکرہ شروع ہوگیا اور حضرت عبداللہ کہنے لگے کہ شراب حرام ہے میں نے پوچھا کہ کیا کتاب اللہ میں اسے حرام قرار دیا گیا ہے انہوں نے فرمایا کہ تمہارا کیا مقصد ہے کیا تم یہ چاہتے ہو کہ میں نے اس سلسلے میں نبی ﷺ سے جو سنا ہے وہ تمہیں بھی سناؤں میں نے نبی ﷺ کو کدو، حنتم اور مزفت سے منع کرتے ہوئے سنا ہے میں نے حنتم کا مطلب پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ہر سبز اور سفید مٹکا میں نے مزفت کا مطلب پوچھا تو فرمایا کہ لک وغیرہ سے بنا ہوا برتن اور نبی ﷺ نے نقیر سے منع فرمایا ہے۔ جب میں نے یہ حدیث سنی تو میں نے دباغت دی ہوئی کھال کا برتن خرید لیا یہ دیکھو وہ لٹک رہا ہے اسی میں نبیذ بنائی جاتی ہے۔

【37】

حضرت عبداللہ بن مغفل کی مرویات۔

حضرت ابن مغفل سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میرے صحابہ کے بارے میں کچھ کہنے سے اللہ سے ڈرو میرے پیچھے میرے صحابہ کو نشان طعن مت بنانا جو ان سے محبت کرتا ہے وہ میری محبت کی وجہ سے ان سے محبت کرتا ہے اور جو ان سے نفرت کرتا ہے وہ مجھ سے نفرت کی وجہ سے ان سے نفرت کرتا ہے جو انہیں ایذاء پہنچاتا ہے وہ مجھے ایذاء پہنچاتا ہے اور جو مجھے ایذاء پہنچاتا ہے وہ اللہ کو ایذاء پہنچاتا ہے اللہ اسے عنقریب ہی پکڑ لے گا۔