77. حضرت عبدالرحمن بن خنبش کی حدیثیں۔

【1】

حضرت عبدالرحمن بن خنبش کی حدیثیں۔

ابوتیاح کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبدالرحمن بن خنبش سے جو کہ انتہائی عمررسیدہ تھے پوچھا کہ کیا آپ نے نبی ﷺ کو پایا ہے انہوں نے کہا ہاں میں نے پوچھا کہ لیلہ الجن میں نبی ﷺ کے ساتھ کیا واقعہ پیش آیا انہوں نے فرمایا کہ اس رات مختلف وادیوں اور گھاٹیوں سے جنات اتراتر کر نبی ﷺ کے پاس آئے اور ان میں سے ایک شیطان کے ہاتھ میں آگ کا شعلہ تھا جس سے اس کا ارادہ تھا کہ نبی ﷺ کے چہرے کو جلادے اتنی دیر میں حضرت جبرائیل نبی ﷺ کے پاس آسمان سے اتر کر آئے اور کہنے لگے کہ اے محمد کہیے نبی ﷺ نے پوچھا کیا کہوں انہوں نے کہا آپ کہے کہ میں اللہ کی مکمل تام صفاف کے ذریعے ان تمام چیزوں کے شر سے پناہ مانگتاہوں جنہیں اللہ نے پیدا کیا ہے انہیں وجود عطا کیا اور موجود کیا ان تمام چیزوں کے شر سے جو آسمان سے اترتی ہیں اور جو آسمان کی طرف چڑھتی ہیں رات ودن کے فتنوں کے شر سے اور رات کو ہر آنے والے کے شر سے سوائے اس کے جو خیر کے ساتھ آئے نہایت رحم کرنے والے نبی ﷺ نے فرمایا ان کلمات کے پڑھتے ہی ان کی آگ بجھ گئی اور اللہ نے انہیں شکست سے دوچار کردیا۔

【2】

حضرت عبدالرحمن بن خنبش کی حدیثیں۔

ابوتیاح کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبدالرحمن بن خنبش سے جو کہ انتہائی عمررسیدہ تھے پوچھا کہ کیا آپ نے نبی ﷺ کو پایا ہے انہوں نے کہا ہاں میں نے پوچھا کہ لیلہ الجن میں نبی ﷺ کے ساتھ کیا واقعہ پیش آیا انہوں نے فرمایا کہ اس رات مختلف وادیوں اور گھاٹیوں سے جنات اتراتر کر نبی ﷺ کے پاس آئے اور ان میں سے ایک شیطان کے ہاتھ میں آگ کا شعلہ تھا جس سے اس کا ارادہ تھا کہ نبی ﷺ کے چہرے کو جلادے اتنی دیر میں حضرت جبرائیل نبی ﷺ کے پاس آسمان سے اتر کر آئے اور کہنے لگے کہ اے محمد کہیے نبی ﷺ نے پوچھا کیا کہوں انہوں نے کہا آپ کہے کہ میں اللہ کی مکمل تام صفاف کے ذریعے ان تمام چیزوں کے شر سے پناہ مانگتاہوں جنہیں اللہ نے پیدا کیا ہے انہیں وجود عطا کیا اور موجود کیا ان تمام چیزوں کے شر سے جو آسمان سے اترتی ہیں اور جو آسمان کی طرف چڑھتی ہیں رات ودن کے فتنوں کے شر سے اور رات کو ہر آنے والے کے شر سے سوائے اس کے جو خیر کے ساتھ آئے نہایت رحم کرنے والے نبی ﷺ نے فرمایا ان کلمات کے پڑھتے ہی ان کی آگ بجھ گئی اور اللہ نے انہیں شکست سے دوچار کردیا۔