777. حضرت حنظلہ بن حذیم کی حدیث
حضرت حنظلہ بن حذیم کی حدیث
حضرت حنظلہ بن حذیم کہتے ہیں کہ ان کے دادا حنیفہ نے انکے والد حذیم سے ایک مرتبہ کہا کہ میرے سارے بیٹوں کو یہاں اکٹھا کرو تاکہ میں انہیں وصیت کروں چناچہ انہوں نے ان سب کو اکٹھا کیا تو حنیفہ نے کہا میں سب سے پہلے وصیت تو یہ کرتا ہوں کہ میرا یہ یتیم بھتیجا جو میری پرورش میں ہے اسے سو اونٹ دے دیئے جائیں جنہیں ہم زمانہ جاہلیت میں مطیہ کہتے تھے حذیم نے کہا کہ اباجان میں نے آپ کے بیٹوں کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ والد کے سامنے تو ہم اس کا اقرار کرلیں گے لیکن ان کے مرنے کے بعد اپنی بات سے پھرجائیں گے حنیفہ نے کہا میرے اور تمہارے درمیان نبی ﷺ ہیں حذیم نے کہا کہ ہم راضی ہیں۔ چناچہ حذیم اور حنیفہ اٹھے ان کے ساتھ حنظلہ بھی تھے جو نوعمر لڑکے تھے اور حذیم کے پیچھے سواری پر بیٹھے ہوئے تھے یہ لوگ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سلام کیا نبی ﷺ نے حنیفہ سے پوچھا اے ابوحذیم کیسے آنا ہوا انہوں نے کہا اس کی وجہ سے یہ کہہ کر حذیم کی ران پر ہاتھ مارا اور کہا کہ مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں اچانک مجھے موت نہ آجائے اس لئے میں نے سوچا کہ وصیت کردوں چناچہ میں نے اپنے بچوں سے کہا کہ میری سب سے پہلی وصیت یہ ہے کہ میرا یہ یتیم بھتیجا جو میری پرورش میں ہے اسے سو اونٹ دیئے جائیں جنہیں ہم زمانہ جاہلیت میں مطیہ کہتے تھے اس پر نبی ﷺ ناراض ہوگئے اور غصہ کے آثار ہم نے چہرہ مبارک پر دیکھے آپ پہلے بیٹھے ہوئے تھے پھر گھٹنوں کے بل جھک گئے اور تین مرتبہ یہ فرمایا نہیں، نہیں، نہیں، صدقہ پانچ اونٹوں کا ہے ورنہ دس اونٹ، ورنہ پندرہ اونٹ، ورنہ بیس، ورنہ تیس، ورنہ پنتیس، ورنہ چالیس اور اگر بہت زیادہ بہت زیادہ بھی ہو تو۔ چناچہ انہوں نے اسے چھوڑ دیا اس یتیم کے پاس ایک لاٹھی تھی اور وہ اس کے ایک اونٹ کو مار رہا تھا نبی ﷺ نے یہ دیکھ کر فرمایا بڑی بات ہے یہ یتیم کا سونٹا ہے حنظلہ کہتے ہیں کہ پھر وہ مجھے نبی ﷺ کے پاس لے گئے اور عرض کیا کہ میرے کچھ بیٹے جوان اور کچھ اس سے کم ہیں یہ ان میں سب سے چھوٹا ہے آپ اس کے لئے اللہ سے دعا کردیجیے۔ تو نبی ﷺ نے ان کے سر پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا کہ اللہ تمہیں برکت دے۔ ذیال کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ حضرت حنظلہ بن حذیم کے پاس کوئی ورم آلود چہرے والا آدمی لایا جاتا یا ورم آلود تھنوں والا کوئی جانور تو وہ اپنے ہاتھوں پر اپنا لعاب لگاتے اور بسم اللہ کہہ کر اس کے سر پر ہاتھ رکھ دیتے اور یوں کہتے، علی موضع کف رسول اللہ ﷺ ۔ اور اس کے اوپر پھیر دیتے تو اس کا ورم دور ہوجاتا۔