807. حضرت ابوعسیب (رض) کی حدیثیں۔
حضرت ابوعسیب (رض) کی حدیثیں۔
حضرت عسیب (رض) سے مروی ہے کہ وہ نبی ﷺ کی نماز جنازہ کے وقت مدینہ منورہ میں موجود تھے لوگ کہنے لگے کہ ہم نبی ﷺ کی نماز جنازہ کس طرح پڑھیں حضرت صدیق اکبر نے فرمایا کہ ایک گروہ ایک گروہ کی شکل میں داخل ہوں چناچہ لوگ ایک دروازے سے داخل ہو کر نبی ﷺ سے درود وسلام پڑھتے اور دوسرے دروازے سے نکل جاتے جب نبی ﷺ کو قبر میں اتارا گیا تو حضرت مغیرہ کہنے لگے کہ نبی ﷺ کے پاؤں مبارک کی جانب کچھ حصہ رہ گیا ہے جسے صحیح نہیں کیا گیا لوگوں نے کہا پھر آپ ہی قبر میں اتر کر صحیح کردیں چناچہ وہ قبر میں اترے اور اپنا ہاتھ قبر میں ڈالا جب قدم مبارک کو چھوا تو کہنے لگے کہ آج میری طرف سے مٹی ڈالو لوگوں نے مٹی ڈالنا شروع کردی یہاں تک کہ وہ ان کی آدھی پنڈلیوں تک پہنچ گیا۔ پھر وہ باہر نکلے اور کہنے لگے کہ نبی ﷺ سے سب سے زیادہ قریب کا زمانہ مجھے ملا ہے۔
حضرت ابوعسیب (رض) کی حدیثیں۔
حضرت ابوعسیب (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میرے بعد جبرائیل بخار اور طاعون کو لے کر آئے میں نے بخار کو مدینہ منورہ ہی میں روک لیا اور طاعون کو شام کی طرف بھیج دیا اب طاعون میری امت کے لئے شہادت اور رحمت ہے اور جب کہ کافروں کے لئے عذاب ہے۔
حضرت ابوعسیب (رض) کی حدیثیں۔
حضرت ابوعسیب (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت نبی ﷺ گھر سے نکلے تو میرے پاس سے گذرتے ہوئے مجھے بھی بلا لیا میں ہمراہ ہولیا پھر حضرت ابوبکر کی طرف گذرے تو انہیں بھی بلالیا وہ بھی ساتھ ہولیے پھر حضرت عمر کے پاس سے گزرے تو انہیں بھی بلالیا وہ بھی ساتھ ہولیے چلتے چلتے نبی ﷺ اکرم ایک انصاری کے باغ میں داخل ہوئے اور باغ کے مالک سے کہا ہمیں کچی پکی کھجوریں کھلاؤ وہ ایک خوشہ لے کر آئے اور نبی ﷺ کے سامنے رکھا نبی ﷺ اور ساتھیوں نے اسے تناول فرمایا پھر نبی ﷺ نے ٹھنڈا پانی منگوا کر وہ نوش فرمایا اور فرمایا کہ قیامت کے دن تم سے اس کے متعلق بھی سوال ہوگا یہ سن کر حضرت عمر نے وہ خوشہ پکڑا اور زمین پردے مارا جس سے کھجوروں کے دانے بکھر گئے اور ان سے کچھ نبی ﷺ کی طرف بھی چلے گئے پھر وہ کہنے لگے کہ یا رسول اللہ قیامت کے دن ہم اس کے متعلق بھی پوچھا جائے گا نبی ﷺ نے فرمایا ہاں سوائے تین چیزوں کے ایک وہ کپڑا جس سے آدمی اپنی شرمگاہ کو چھپائے روٹی کا وہ ٹکڑا جس سے اپنی بھوک مٹائے یا وہ سوراخ جس میں گرمی، سردی سے بچاؤ کے وہ داخل ہوجائے۔