831. وہ حدیثیں جو حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی (رض) نے ان سے نقل کی ہیں۔

【1】

وہ حدیثیں جو حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی (رض) نے ان سے نقل کی ہیں۔

حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی (رض) سے بحوالہ ابی بن کعب (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں مسجد میں تھا ایک آدمی آیا اور اس طرح قرآن پڑھنے لگا جسے میں نہیں جانتا تھا پھر دوسرا آدمی آیا اور اس نے بھی مختلف انداز میں پڑھا ہم اکٹھے ہو کر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ آدمی مسجد میں آیا اور اس طرح قرآن پڑھا جس پر مجھے تعجب ہوا پھر یہ دوسرا آیا اور اس نے بھی مختلف انداز میں اسے پڑھا نبی کریم ﷺ نے ان دونوں سے پڑھنے کے لئے فرمایا چناچہ ان دونوں نے تلاوت کی اور نبی کریم ﷺ نے ان کی تصویب فرمائی اس دن اسلام کے حوالے سے جو وسوسے میرے ذہن میں آئے کبھی ایسے وسوسے نہیں آئے نبی کریم ﷺ نے یہ دیکھ کر میرے سینے پر اپنا ہاتھ مارا جس سے وہ تمام وساوس دور ہوگئے اور میں پانی پانی ہوگیا اور یوں محسوس ہوا کہ میں اللہ تعالیٰ کو اپنے سامنے دیکھ رہا ہوں پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرے پاس جبرائیل اور میکائیل (علیہم السلام) آئے تھے حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے کہا کہ قرآن کریم کو ایک حرف پر پڑھئے میں نے اپنے رب کے پاس پیغام بھیجا کہ میری امت پر آسانی فرما اس طرح ہوتے ہوتے سات حروف تک بات آگئی اور اللہ نے میرے پاس پیغام بھیجا کہ اسے سات حروف پر پڑھئے اور ہر مرتبہ کے عوض آپ مجھ سے ایک درخواست کریں میں اسے قبول کرلوں گا چناچہ میں نے دو مرتبہ تو اپنی امت کی بخشش کی دعاء کرلی اور تیسری چیز کو اس دن کے لئے رکھ دیا جب ساری مخلوق حتٰی کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) بھی میرے پاس آئیں گے۔

【2】

وہ حدیثیں جو حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی (رض) نے ان سے نقل کی ہیں۔

حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی (رض) سے بحوالہ ابی بن کعب (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ بنو غفار کے ایک کنوئیں کے پاس تھے کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ آپ کا پروردگار آپ کو حکم دیتا ہے کہ اپنی امت کو قرآن کریم ایک حرف پر پڑھائیے نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں اللہ تعالیٰ سے درگذر اور بخشش کا سوال کرتا ہوں کیونکہ میری امت اس کی طاقت نہیں رکھتی چناچہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) دوبارہ پیغام لے کر آئے اور دو حرفوں پر پڑھنے کی اجازت دی نبی کریم ﷺ نے پھر وہی جواب دیا، تیسری مرتبہ بھی اسی طرح ہوا، چوتھی مرتبہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) سات حروف پر پڑھنے کا پیغام لے کر آئے اور کہنے لگے کہ وہ ان میں سے جس حرف کے مطابق بھی قرآءت کریں گے صحیح کریں گے۔

【3】

وہ حدیثیں جو حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی (رض) نے ان سے نقل کی ہیں۔

حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی (رض) سے بحوالہ ابی بن کعب (رض) اس آیت کے ذیل میں مروی ہے " ولنذیقنہم من العذاب الادنی۔۔۔۔۔۔۔۔ " کہ مصیبتیں اور دھواں ان دو چیزوں کا عذاب تو گذر چکا اور بطشہ اور لزام کا عذاب بھی۔

【4】

وہ حدیثیں جو حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی (رض) نے ان سے نقل کی ہیں۔

حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی (رض) سے بحوالہ ابی بن کعب (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر تھا کہ ایک دیہاتی آیا اور کہنے لگا اے اللہ کے نبی ! میرا ایک بھائی ہے جو تکلیف میں مبتلا ہے نبی کریم ﷺ نے پوچھا اس کی تکلیف کیا ہے ؟ اس نے بتایا کہ اس میں جنون و دیوانگی (پاگل پن) کا عنصر پایا جاتا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسے میرے پاس لے کر آؤ، نبی کریم ﷺ نے اسے بلا کر اپنے سامنے بٹھایا اور اس پر سورت فاتحہ، سورت بقرہ کی ابتدائی چار آیتیں " والہکم الہ واحد۔ اور آیت الکرسی، سورت بقرہ کی آخری تین آیتیں سورت آل عمران کی ایک آیت شہد اللہ انہ لا الہ الا ہو۔۔۔۔۔۔۔ سورت اعراف کی ایک آیت ان ربکم اللہ الذی خلق السموات والارض۔۔۔۔۔۔ سورت مومن کی آخری آیات فتعالی اللہ الملک الحق۔۔۔۔۔۔۔۔ سورت جن کی آیت وانہ تعالیٰ جدربنا۔۔۔۔ سورت صافات کی ابتدائی دس آیات سورت حشر کی آخری تین آیاقل اللہ احد اور معوذتین پڑھ کردم کیا وہ آدمی اس طرح کھڑا ہوگیا کہ گویا کبھی بیمار ہی نہ ہوا تھا۔

【5】

وہ حدیثیں جو حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی (رض) نے ان سے نقل کی ہیں۔

حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی (رض) سے بحوالہ ابی بن کعب (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے اس وقت نبی کریم ﷺ بنو اضاءہ کے کنوئیں کے پاس تھے اور کہا اے محمد ! ﷺ اللہ تعالیٰ آپ کو حکم دیتا ہے کہ قرآن کریم کی تلاوت ایک حرف پر کریں اور آہستہ آہستہ بڑھاتے ہوئے سات کے عدد تک پہنچ گئے۔

【6】

وہ حدیثیں جو حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی (رض) نے ان سے نقل کی ہیں۔

حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی (رض) سے بحوالہ ابی بن کعب (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے اس وقت نبی کریم ﷺ بنو اضاءہ کے کنوئیں کے پاس تھے اور کہا اے محمد ! ﷺ اللہ تعالیٰ آپ کو حکم دیتا ہے کہ قرآن کریم کی تلاوت سات حروف پر کریں جس حرف کے مطابق تلاوت کریں گے صحیح کریں گے۔

【7】

وہ حدیثیں جو حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی (رض) نے ان سے نقل کی ہیں۔

حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی (رض) سے بحوالہ ابی بن کعب (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے اس وقت نبی کریم ﷺ بنو اضاءہ کے کنوئیں کے پاس تھے اور کہا اے محمد ! ﷺ اللہ تعالیٰ آپ کو حکم دیتا ہے کہ قرآن کریم کی تلاوت ایک حرف پر کریں۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور آہستہ آہستہ بڑھاتے ہوئے سات کے عدد تک پہنچ گئے۔

【8】

وہ حدیثیں جو حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی (رض) نے ان سے نقل کی ہیں۔

حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی (رض) سے بحوالہ ابی بن کعب (رض) مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ دور باسعادت میں دو آدمیوں نے اپنا نسب نامہ بیان کیا ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا میں تو فلاں بن فلاں ہوں تو کون ہے ؟ تیری ماں نہ رہے یہ سن کر نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے دور میں دو آدمیوں نے اپنا نسب نامہ بیان کیا ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ میں تو فلاں بن فلاں ہوں اور اس نے اپنے آباؤ اجداد میں سے نو افراد کے نام گنوائے اور کہا کہ تو کون ہے ؟ تیری ماں نہ رہے اس نے کہا میں فلاں بن فلاں بن اسلام ہوں اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر ان دونوں کے حوالے سے وحی بھیجی کہ اے نو آدمیوں کی طرف نسبت کرنے والے ! وہ سب جہنم میں ہیں اور دسواں تو خود ان کے ساتھ جہنم میں ہوگا اور اے دو جنتی آدمیوں کی طرف اپنے نسب کو منسوب کرنے والے ! تو جنت میں ان کے ساتھ تیسرا ہوگا۔

【9】

وہ حدیثیں جو حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی (رض) نے ان سے نقل کی ہیں۔

حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی (رض) سے بحوالہ ابی بن کعب (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں مسجد میں تھا ایک آدمی آیا اور اس طرح قرآن پڑھنے لگا جسے میں نہیں جانتا تھا پھر دوسرا آدمی آیا اور اس نے بھی مختلف انداز میں پڑھا ہم اکٹھے ہو کر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ آدمی مسجد میں آیا اور اس طرح قرآن پڑھا جس پر مجھے تعجب ہوا پھر یہ دوسرا آیا اور اس نے بھی مختلف انداز میں اسے پڑھا نبی کریم ﷺ نے ان دونوں سے پڑھنے کے لئے فرمایا چناچہ ان دونوں نے تلاوت کی اور نبی کریم ﷺ نے ان کی تصویب فرمائی اس دن اسلام کے حوالے سے جو وسوسے میرے ذہن میں آئے کبھی ایسے وسوسے نہیں آئے نبی کریم ﷺ نے یہ دیکھ کر میرے سینے پر اپنا ہاتھ مارا جس سے وہ تمام وساوس دور ہوگئے اور میں پانی پانی ہوگیا اور یوں محسوس ہوا کہ میں اللہ تعالیٰ کو اپنے سامنے دیکھ رہا ہوں پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرے پاس جبرائیل اور میکائیل (علیہم السلام) آئے تھے حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے کہا کہ قرآن کریم کو ایک حرف پر پڑھئے میں نے اپنے رب کے پاس پیغام بھیجا کہ میری امت پر آسانی فرما اس طرح ہوتے ہوتے سات حروف تک بات آگئی اور اللہ نے میرے پاس پیغام بھیجا کہ اسے سات حروف پر پڑھئے اور ہر مرتبہ کے عوض آپ مجھ سے ایک درخواست کریں میں اسے قبول کرلوں گا چناچہ میں نے دو مرتبہ تو اپنی امت کی بخشش کی دعاء کرلی اور تیسری چیز کو اس دن کے لئے رکھ دیا جب ساری مخلوق حتٰی کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) بھی میرے پاس آئیں گے۔