833. وہ روایات جوزربن حبیش (رض) نے ان سے نقل کی ہیں۔
وہ روایات جوزربن حبیش (رض) نے ان سے نقل کی ہیں۔
زر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابی (رض) سے عرض کیا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) معوذتین کے متعلق کہتے ہیں (کہ یہ قرآن کا حصہ نہیں ہیں اسی لئے وہ انہیں اپنے نسخے میں نہیں لکھتے ؟ ) حضرت ابی بن کعب (رض) نے فرمایا کہ ہم نے نبی کریم ﷺ سے ان سورتوں کے متعلق پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھ سے کہنے کے لئے فرمایا گیا ہے۔ ( " قل " کہہ دیجئے) لہٰذا میں کہہ دیتا ہوں چناچہ نبی کریم ﷺ نے جو چیز کہی ہے وہ میں بھی کہتا ہوں۔ زر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابی (رض) سے معوذتین کے متعلق پوچھا حضرت ابی بن کعب (رض) نے فرمایا کہ ہم نے نبی کریم ﷺ سے ان سورتوں کے متعلق پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھ سے کہنے کے لئے فرمایا گیا ہے۔ ( " قل " کہہ دیجئے) لہٰذا میں کہہ دیتا ہوں چناچہ نبی کریم ﷺ نے جو چیز کہی ہے وہ ہم بھی کہتے ہیں۔ زر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابی (رض) سے معوذتین کے متعلق پوچھا حضرت ابی بن کعب (رض) نے فرمایا کہ ہم نے نبی کریم ﷺ سے ان سورتوں کے متعلق پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھ سے کہنے کے لئے فرمایا گیا ہے۔ ( " قل " کہہ دیجئے) لہٰذا میں کہہ دیتا ہوں چناچہ نبی کریم ﷺ نے جو چیز کہی ہے وہ ہم بھی کہتے ہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند بھی مروی ہے۔ زر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابی (رض) سے معوذتین کے متعلق پوچھا حضرت ابی بن کعب (رض) نے فرمایا کہ ہم نے نبی کریم ﷺ سے ان سورتوں کے متعلق پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھ سے کہنے کے لئے فرمایا گیا ہے۔ ( " قل " کہہ دیجئے) لہٰذا میں کہہ دیتا ہوں چناچہ نبی کریم ﷺ نے جو چیز کہی ہے وہ ہم بھی کہتے ہیں۔ زر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابی (رض) سے عرض کیا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) معوذتین کے متعلق کہتے ہیں (کہ یہ قرآن کا حصہ نہیں ہیں اسی لئے وہ انہیں اپنے نسخے میں نہیں لکھتے ؟ ) حضرت ابی بن کعب (رض) نے فرمایا کہ ہم نے نبی کریم ﷺ سے ان سورتوں کے متعلق پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھ سے کہنے کے لئے فرمایا گیا ہے۔ ( " قل " کہہ دیجئے) لہٰذا میں کہہ دیتا ہوں چناچہ نبی کریم ﷺ نے جو چیز کہی ہے وہ ہم بھی کہتے ہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
وہ روایات جوزربن حبیش (رض) نے ان سے نقل کی ہیں۔
زر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابی (رض) سے عرض کیا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) معوذتین کے متعلق کہتے ہیں (کہ یہ قرآن کا حصہ نہیں ہیں اسی لئے وہ انہیں اپنے نسخے میں نہیں لکھتے ؟ ) حضرت ابی بن کعب (رض) نے فرمایا کہ ہم نے نبی کریم ﷺ سے ان سورتوں کے متعلق پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھ سے کہنے کے لئے فرمایا گیا ہے۔ ( " قل " کہہ دیجئے) لہٰذا میں کہہ دیتا ہوں چناچہ نبی کریم ﷺ نے جو چیز کہی ہے وہ ہم بھی کہتے ہیں۔
وہ روایات جوزربن حبیش (رض) نے ان سے نقل کی ہیں۔
زر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابی (رض) سے عرض کیا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) معوذتین کے متعلق کہتے ہیں (کہ یہ قرآن کا حصہ نہیں ہیں اسی لئے وہ انہیں اپنے نسخے میں نہیں لکھتے ؟ ) حضرت ابی بن کعب (رض) نے فرمایا کہ ہم نے نبی کریم ﷺ سے ان سورتوں کے متعلق پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھ سے کہنے کے لئے فرمایا گیا ہے۔ ( " قل " کہہ دیجئے) لہٰذا میں کہہ دیتا ہوں چناچہ نبی کریم ﷺ نے جو چیز کہی ہے وہ ہم بھی کہتے ہیں۔
وہ روایات جوزربن حبیش (رض) نے ان سے نقل کی ہیں۔
زر سے بحوالہ ابی بن کعب (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام (رض) شب قدر کا ذکر کرنے لگے تو حضرت ابی (رض) نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں اس رات کے متعلق سب سے زیادہ مجھے معلوم ہے نبی کریم ﷺ نے ہمیں اس حوالے سے جس رات کی خبر دی ہے وہ رمضان کی ستائیسویں شب ہے اور اس کی نشانی یہ ہے کہ اس رات کے گذرنے کے بعد اگلے دن جب سورج طلوع ہوتا ہے تو وہ گھومتا ہوا محسوس ہوتا ہے اور اس کی شعاع نہیں ہوتی۔ سلمہ بن کہیل کہتے ہیں کہ زر کے بقول وہ تین سال سے مسلسل ماہ رمضان کے آغاز سے لے کر اختتام تک اسے تلاش کر رہے ہیں انہوں نے ہمیشہ سورج کو اس کیفیت کے ساتھ ستائیسویں شب کی صبح کو طلوع ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔
وہ روایات جوزربن حبیش (رض) نے ان سے نقل کی ہیں۔
زر سے بحوالہ ابی بن کعب (رض) مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں اس حوالے سے جس رات کی خبر دی ہے وہ رمضان کی ستائیسویں شب ہے اور اس کی نشانی یہ ہے کہ اس رات کے گذرنے کے بعد اگلے دن سورج طلوع ہوتا ہے تو وہ گھومتا ہوا محسوس ہوتا ہے اور اس کی شعاع نہیں ہوتی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
وہ روایات جوزربن حبیش (رض) نے ان سے نقل کی ہیں۔
زر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابی بن کعب (رض) سے عرض کیا کہ آپ کے بھائی حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ جو شخص سارا سال قیام کرے وہ شب قدر پاسکتا ہے ؟ حضرت ابی (رض) نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی رحمتیں ان پر نازل ہوں وہ جانتے ہیں کہ شب قدر ماہ رمضان میں ہوتی ہے اور اس کی بھی ستائیسویں شب ہوتی ہے (لیکن وہ لوگوں سے اسے مخفی رکھنا چاہتے ہیں تاکہ وہ اس پر بھروسہ کرکے نہ بیٹھ جائیں) پھر انہوں نے اس بات پر قسم کھائی (کہ اس ذات کی قسم جس نے محمد ﷺ پر کتاب نازل کی شب قدر ماہ رمضان کی ستائیسویں شب ہوتی ہے) میں نے عرض کیا (اے ابو المنذر ! ) آپ کو کیسے پتہ چلتا ہے ؟ فرمایا اس علامت سے جو ہمیں بتائی گئی ہے کہ اس رات کی صبح کو جب سورج طلوع ہوتا ہے تو اس کی شعاع نہیں ہوتی۔
وہ روایات جوزربن حبیش (رض) نے ان سے نقل کی ہیں۔
زر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابی بن کعب (رض) سے عرض کیا کہ مجھے شب قدر کے متعلق بتائیے کیونکہ آپ کے بھائی حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ جو شخص سارا سال قیام کرے وہ شب قدر پاسکتا ہے ؟ حضرت ابی (رض) نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی رحمتیں ان پر نازل ہوں وہ جانتے ہیں کہ شب قدر ماہ رمضان میں ہوتی ہے اور اس کی بھی ستائیسویں شب ہوتی ہے لیکن وہ لوگوں سے اسے مخفی رکھنا چاہتے ہیں تاکہ وہ اس پر بھروسہ کر کے نہ بیٹھ جائیں پھر انہوں نے اس بات پر قسم کھائی کہ اس ذات کی قسم جس نے محمد ﷺ پر کتاب نازل کی شب قدر ماہ رمضان کی ستائیسویں شب ہوتی ہے میں نے عرض کیا اے ابوالمنذر ! آپ کو کیسے پتہ چلتا ہے ؟ فرمایا اس علامت سے جو ہمیں بتائی گئی ہے کہ اس رات کی صبح کو جب سورج طلوع ہوتا ہے تو اس کی شعاع نہیں ہوتی۔
وہ روایات جوزربن حبیش (رض) نے ان سے نقل کی ہیں۔
زر سے بحوالہ ابی بن کعب (رض) مروی ہے کہ واللہ شب قدر کے متعلق سب سے زیادہ مجھے معلوم ہے نبی کریم ﷺ نے ہمیں اس حوالے سے جس رات کی خبر دی ہے وہ رمضان کی ستائیسویں شب ہے۔
وہ روایات جوزربن حبیش (رض) نے ان سے نقل کی ہیں۔
زر کہتے ہیں کہ حضرت ابی بن کعب (رض) نے مجھ سے شب قدر ماہ رمضان کی ستائیسویں شب ہوتی ہے اس علامت سے جو نبی کریم ﷺ نے ہمیں بتائی ہے ہم نے اس کا حساب لگایا اور اسے شمار کیا تو یہ وہی رات تھی۔
وہ روایات جوزربن حبیش (رض) نے ان سے نقل کی ہیں۔
زر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابی بن کعب (رض) سے عرض کیا کہ مجھے شب قدر کے متعلق بتائیے کیونکہ آپ کے بھائی حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ جو شخص سارا سال قیام کرے وہ شب قدر پاسکتا ہے ؟ حضرت ابی (رض) نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی رحمتیں ان پر نازل ہوں وہ جانتے ہیں کہ شب قدر ماہ رمضان میں ہوتی ہے اور اس کی بھی ستائیسویں شب ہوتی ہے لیکن وہ لوگوں سے اسے مخفی رکھنا چاہتے ہیں تاکہ وہ اس پر بھروسہ کر کے نہ بیٹھ جائیں پھر انہوں نے اس بات پر قسم کھائی کہ اس ذات کی قسم جس نے محمد ﷺ پر کتاب نازل کی شب قدر ماہ رمضان کی ستائیسویں شب ہوتی ہے میں نے عرض کیا اے ابو المنذر ! آپ کو کیسے پتہ چلتا ہے ؟ فرمایا اس علامت سے جو ہمیں بتائی گئی ہے کہ اس رات کی صبح کو جب سورج طلوع ہوتا ہے تو اس کی شعاع نہیں ہوتی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
وہ روایات جوزربن حبیش (رض) نے ان سے نقل کی ہیں۔
زر کہتے ہیں کہ اگر بیوقوف لوگ نہ ہوتے تو میں اپنے ہاتھ اپنے کانوں پر رکھ یہ منادی کردیتا کہ شب قدر ماہ رمضان کے آخری عشرے میں ہوتی ہے آخری سات راتوں میں خواہ پہلی تین راتیں ہوں یا بعد کی یہ اس شخص کی خبر ہے جس نے مجھ سے جھوٹ نہیں بولا اس شخص کے حوالے سے ہے جس سے بیان کرنے والے نے جھوٹ نہیں بولا (مراد حضرت ابی بن کعب (رض) ہیں جو نبی کریم ﷺ سے نقل کرتے ہیں) ۔
وہ روایات جوزربن حبیش (رض) نے ان سے نقل کی ہیں۔
زر کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے تھے کہ جو شخص سارا سال قیام کرے وہ شب قدر پاسکتا ہے ؟ میں حضرت عثمان (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا میرا ارادہ تھا کہ مہاجرین و انصار میں سے کسی نبی کریم ﷺ کے صحابہ سے ملوں چناچہ میں حضرت ابی بن کعب (رض) اور عبدالرحمن بن عوف (رض) کے ساتھ چمٹا رہا یہ دونوں حضرات غروب آفتاب کے بعد اٹھتے اور مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھتے حضرت ابی (رض) کے مزاج میں تھوڑی سی سختی تھی، میں نے ان سے کہا کہ اللہ کی رحمتیں آپ پر نازل ہوں میرے ساتھ شفقت کیجئے میں آپ سے کچھ فائدہ اٹھانا چاہتا ہوں انہوں نے فرمایا کیا تم چاہتے ہو کہ قرآن کریم کی کوئی آیت نہ چھوڑو گے جس کے متعلق مجھ سے پوچھ نہ لو ؟ میں نے حضرت ابی بن کعب (رض) سے عرض کیا کہ آپ کے بھائی حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ جو شخص سارے سال قیام کرے وہ شب قدر کو پاسکتا ہے ؟ حضرت ابی (رض) نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی رحمتیں ان پر نازل ہوں وہ جانتے ہیں کہ شب قدر ماہ رمضان میں ہوتی ہے اور اس کی بھی ستائیسویں شب ہوتی ہے لیکن وہ لوگوں سے اسے مخفی رکھنا چاہتے ہیں تاکہ وہ اس پر بھروسہ کر کے نہ بیٹھ جائیں پھر انہوں نے اس بات پر قسم کھائی کہ اس ذات کی قسم جس نے محمد ﷺ پر کتاب نازل کی شب قدر ماہ رمضان کی ستائیسویں شب ہوتی ہے میں نے عرض کیا اے ابو المنذر ! آپ کو کیسے پتہ چلتا ہے ؟ فرمایا اس علامت سے جو ہمیں بتائی گئی ہے کہ اس رات کی صبح کو جب سورج طلوع ہوتا ہے تو اس کی شعاع نہیں ہوتی، چناچہ عاصم اس دن کی سحری نہیں کرتے تھے جب فجر کی نماز پڑھ لیتے تو چھت پر چڑھ کر سورج کو دیکھتے اس وقت اس کی شعاع نہیں ہوتی تھی یہاں تک کہ وہ روشن ہوجاتا اور بلند ہوجاتا۔
وہ روایات جوزربن حبیش (رض) نے ان سے نقل کی ہیں۔
زر سے بحوالہ ابی بن کعب (رض) مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص جنازے کے ساتھ جائے اور نماز جنازہ میں شریک ہو اسے ایک قیراط ثواب ملے گا اور جو شخص دفن ہونے تک جنازے کے ساتھ رہے تو اسے دو قیراط ثواب ملے گا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے وہ ایک قیراط میزان عمل میں احد پہاڑ سے زیادہ وزنی ہوگا۔
وہ روایات جوزربن حبیش (رض) نے ان سے نقل کی ہیں۔
زر سے بحوالہ ابی بن کعب (رض) مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں قرآن پڑھ کر سناؤں پھر نبی کریم ﷺ نے سورت البینہ پڑھ کر سنائی اور اس میں یہ آیات بھی پڑھیں اگر ابن آدم مال کی ایک وادی مانگے اور وہ اسے دے دی جائے تو وہ دوسری کا سوال کرے گا اور اگر دوسری کا سوال کرنے پر وہ بھی مل جائے تو تیسری کا سوال کرے گا اور ابن آدم کا پیٹ مٹی کا علاوہ کوئی چیز نہیں بھر سکتی اور جو شخص توبہ کرتا ہے اللہ اس کی طرف متوجہ ہوجاتا ہے اور یہ دین اللہ کے نزدیک " حنیفیت " کا نام ہے جس میں شرک، یہودیت یا عیسائیت قطعًا نہیں ہے اور جو شخص نیکی کا کوئی بھی کام کرے گا اس کا انکار ہرگز نہیں کیا جائے گا، (بعد میں یہ آیات منسوخ ہوگئیں )
وہ روایات جوزربن حبیش (رض) نے ان سے نقل کی ہیں۔
زر سے بحوالہ ابی بن کعب (رض) مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں قرآن پڑھ کر سناؤں پھر نبی کریم ﷺ نے سورت البینہ پڑھ کر سنائی اور اس میں یہ آیات بھی پڑھیں اگر ابن آدم مال کی ایک وادی مانگے اور وہ اسے دے دی جائے تو وہ دوسری کا سوال کرے گا اور اگر دوسری کا سوال کرنے پر وہ بھی مل جائے تو تیسری کا سوال کرے گا اور ابن آدم کا پیٹ مٹی کا علاوہ کوئی چیز نہیں بھر سکتی اور جو شخص توبہ کرتا ہے اللہ اس کی طرف متوجہ ہوجاتا ہے اور یہ دین اللہ کے نزدیک " حنیفیت " کا نام ہے جس میں شرک، یہودیت یا عیسائیت قطعًا نہیں ہے اور جو شخص نیکی کا کوئی بھی کام کرے گا اس کا انکار ہرگز نہیں کیا جائے گا، (بعد میں یہ آیات منسوخ ہوگئیں )
وہ روایات جوزربن حبیش (رض) نے ان سے نقل کی ہیں۔
زر سے بحوالہ ابی بن کعب (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے مقام " احجازالمراء " میں نبی کریم ﷺ سے ملاقات کی نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا کہ مجھے ایک ایسی امت کی طرف مبعوث کیا گیا ہے جو امی ہے اس میں انتہائی بوڑھے مرد و عورت بھی ہیں اور غلام بھی تو حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے عرض کیا کہ آپ نے انہیں حکم دیجئے کہ وہ قرآن کریم کو سات حروف پر پڑھیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
وہ روایات جوزربن حبیش (رض) نے ان سے نقل کی ہیں۔
زر سے بحوالہ ابی بن کعب (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابی بن کعب (رض) نے پوچھا تم لوگ سورت احزاب کی کتنی آیتیں پڑھتے ہو ؟ زر نے جواب دیا کہ ستر سے کچھ زائد آیتیں انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے یہ سورت جب پڑھی تھی تو یہ سورت بقرہ کے برابر یا اس سے بھی زیادہ تھی اور اس میں آیت رجم بھی تھی (کہ اگر کوئی شادی شدہ مرد و عورت بدکاری کا ارتکاب کریں تو انہیں لازماً رجم کردو یہ سزا ہے جو اللہ کی طرف سے مقرر ہے اور اللہ غالب حکمت والا ہے)
وہ روایات جوزربن حبیش (رض) نے ان سے نقل کی ہیں۔
زر سے بحوالہ ابی بن کعب (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابی بن کعب (رض) نے پوچھا تم لوگ سورت احزاب کی کتنی آیتیں پڑھتے ہو ؟ زر نے جواب دیا کہ ستر سے کچھ زائد آیتیں انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے یہ سورت جب پڑھی تھی تو یہ سورت بقرہ کے برابر یا اس سے بھی زیادہ تھی اور اس میں آیت رجم بھی تھی (کہ اگر کوئی شادی شدہ مرد و عورت بدکاری کا ارتکاب کریں تو انہیں لازماً رجم کردو یہ سزا ہے جو اللہ کی طرف سے مقرر ہے اور اللہ غالب حکمت والا ہے)
وہ روایات جوزربن حبیش (رض) نے ان سے نقل کی ہیں۔
زیاد انصاری کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابی بن کعب (رض) سے پوچھا کہ اگر نبی کریم ﷺ کی ساری ازواج مطہرات کا انتقال ہوجاتا تو کیا نبی کریم ﷺ کے لئے دوسری شادی کرنا جائز ہوتا ؟ حضرت ابی (رض) نے فرمایا اسے حرام کس نے کیا ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں آپ کے لئے اس کے بعد کسی عورت سے نکاح حلال نہیں ہے انہوں نے فرمایا نبی کریم ﷺ کے لئے کئی قسم کی عورتیں حلال کی گئی تھیں۔
وہ روایات جوزربن حبیش (رض) نے ان سے نقل کی ہیں۔
زر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ حاضر ہوا مسجد نبوی میں داخل ہوا تو حضرت ابی بن کعب (رض) سے ملاقات ہوگئی میں نے عرض کیا اے ابو المنذر ! اللہ تعالیٰ کی رحمتیں ان پر نازل ہوں مجھ پر شفقت فرمائیے دراصل آپ کے مزاج میں تھوڑی سی سختی تھی، میں نے ان سے شب قدر کے متعلق پوچھا تو انہوں نے ستائیسویں شب کو قرار دیا میں نے عرض کیا کیا (اے ابوالمنذر ! ) آپ کو کیسے پتہ چلتا ہے ؟ فرمایا اس علامت سے جو ہمیں بتائی گئی ہے کہ اس رات کی صبح کو جب سورج طلوع ہوتا ہے تو اس کی شعاع نہیں ہوتی۔
وہ روایات جوزربن حبیش (رض) نے ان سے نقل کی ہیں۔
زر کہتے ہیں کہ حضرت ابی بن کعب (رض) نے فرمایا شب قدر ستائیسویں رات ہوتی ہے۔
وہ روایات جوزربن حبیش (رض) نے ان سے نقل کی ہیں۔
زر کہتے ہیں کہ حضرت ابی بن کعب (رض) نے فرمایا شب قدر ستائیسویں رات ہوتی ہے جبکہ تین راتیں باقی رہ جاتی ہیں۔