835. وہ حدیثیں جو ابوالعالیہ ریاحی نے ان سے نقل کی ہیں۔

【1】

وہ حدیثیں جو ابوالعالیہ ریاحی نے ان سے نقل کی ہیں۔

حضرت ابی بن کعب (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مشرکین نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا کہ اے محمد ! ﷺ ہمارے سامنے اپنے رب کا نسب نامہ بیان کرو اس پر اللہ تعالیٰ نے سورت اخلاص نازل فرمائی کہ اے نبی کریم ﷺ کہہ دیجئے کہ وہ اللہ اکیلا ہے اللہ بےنیاز ہے، اس کی کوئی اولاد ہے اور نہ وہ کسی کی اولاد ہے اور نہ ہی کوئی اس کا ہمسر ہے۔

【2】

وہ حدیثیں جو ابوالعالیہ ریاحی نے ان سے نقل کی ہیں۔

حضرت ابی بن کعب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اس امت کو عظمت و رفعت، دین ونصرت اور زمین میں اقتدار کی خوشخبری دے دو (چھٹی چیز میں راوی کو شک ہے) سو جو ان میں سے آخرت کا عمل دنیا کے لئے کرے گا اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہوگا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سے بھی مروی ہے۔

【3】

وہ حدیثیں جو ابوالعالیہ ریاحی نے ان سے نقل کی ہیں۔

حضرت ابی بن کعب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اس امت کو عظمت و رفعت، دین و نصرت اور زمین میں اقتدار کی خوشخبری دے دو (چھٹی چیز میں راوی کو شک ہے) سو جو ان میں سے آخرت کا عمل دنیا کے لئے کرے گا اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہوگا۔

【4】

وہ حدیثیں جو ابوالعالیہ ریاحی نے ان سے نقل کی ہیں۔

حضرت ابی بن کعب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اس امت کو عظمت و رفعت، دین و نصرت اور زمین میں اقتدار کی خوشخبری دے دو (چھٹی چیز میں راوی کو شک ہے) سو جو ان میں سے آخرت کا عمل دنیا کے لئے کرے گا اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہوگا۔

【5】

وہ حدیثیں جو ابوالعالیہ ریاحی نے ان سے نقل کی ہیں۔

حضرت ابی بن کعب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اس امت کو عظمت و رفعت، دین و نصرت اور زمین میں اقتدار کی خوشخبری دے دو (چھٹی چیز میں راوی کو شک ہے) سو جو ان میں سے آخرت کا عمل دنیا کے لئے کرے گا اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہوگا۔

【6】

وہ حدیثیں جو ابوالعالیہ ریاحی نے ان سے نقل کی ہیں۔

حضرت ابی بن کعب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں ایک مرتبہ سورج گرہن ہوا تو نبی کریم ﷺ نے لوگوں کو نماز پڑھائی اور اس میں ایک لمبی سورت کی تلاوت فرمائی اور پانچ رکوعات اور دو سجدے کئے پھر دوسری رکعت میں بھی کھڑے ہو کر ایک طویل سورت پڑھی پانچ رکوع اور دو سجدے کئے پھر حسب عادت قبلہ رخ ہو کر بیٹھ کر دعاء کرنے لگے یہاں تک کہ سورج گرہن ختم ہوگیا۔

【7】

وہ حدیثیں جو ابوالعالیہ ریاحی نے ان سے نقل کی ہیں۔

حضرت ابی بن کعب (رض) سے مروی ہے کہ حضرت صدیق اکبر (رض) کے دور خلافت میں انہوں نے قرآن کریم کو جمع کیا جو کہ مصاحف کی شکل میں تھا کچھ افراد لکھتے تھے اور حضرت ابی بن کعب (رض) انہیں املاء کرواتے تھے جب وہ سورت برأت کی اس آیت " ثم انصرفوا صرف اللہ قلوبہم۔۔۔۔۔۔۔۔ " پر پہنچے تو دیگر صحابہ (رض) کا یہ خیال تھا کہ قرآن کریم کی سب سے آخر میں نازل ہونے والی آیات یہی ہیں لیکن حضرت ابی بن کعب (رض) نے ان سے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے مجھے اس کے بعد بھی دو آیتیں پڑھائی ہیں " لقدجائکم رسول من انفسکم عزیز علیہ ماعنتم حریص علیکم بالمؤمنین رؤوف رحیم الی وہورب العرش العظیم " اور فرمایا کہ یہ وہ آیات ہیں جو قرآن کریم میں سب سے آخر میں نازل ہوئی ہیں اور قرآن کریم کا اختتام بھی ان ہی آیات پر ہوا جن سے وحی کا آغاز ہوا تھا یعنی اس اللہ کے نام سے جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں حضرت ابی (رض) کا اشارہ اس آیت کی طرف تھا کہ " ہم نے آپ سے پہلے جتنے رسول بھی بھیجے ہر ایک طرف یہی وحی کی گئی کہ میرے علاوہ کوئی معبود نہیں لہٰذا میری ہی عبادت کرو۔ "

【8】

وہ حدیثیں جو ابوالعالیہ ریاحی نے ان سے نقل کی ہیں۔

حضرت ابی بن کعب (رض) سے اس ارشاد باری تعالیٰ " و ہو القادر علی ان یبعث علیکم۔۔۔۔۔۔۔۔ " کی تفسیر میں مروی ہے کہ یہ چار چیزیں ہیں اور چاروں عذاب ہیں اور سب کی سب یقینا واقع ہو کر رہیں گی چناچہ ان میں سے دو تو نبی کریم ﷺ کے وصال کے صرف پچیس سال بعد ہی واقع ہوگئیں یعنی مسلمان مختلف فرقوں میں بٹ گئے اور ایک دوسرے سے جنگ کا مزہ چکھنے لگے اور دو رہ گئیں جو یقینا رونما ہو کر رہیں گی یعنی زمین میں دھنسنا اور آسمان سے پتھروں کی بارش ہونا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【9】

وہ حدیثیں جو ابوالعالیہ ریاحی نے ان سے نقل کی ہیں۔

حضرت ابی بن کعب (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے موقع پر انصار کے ٦٤ اور مہاجرین کے چھ آدمی شہید ہوئے صحابہ کرام (رض) کہنے لگے کہ آج کے بعد مشرکین کے ساتھ جنگ کا کوئی ایسا موقع دوبارہ آیا تو ہم سود سمیت اس کا بدلہ لیں گے چناچہ فتح مکہ کے دن ایک غیر معروف آدمی کہنے لگا آج کے بعد قریش نہیں رہیں گے اس پر نبی کریم ﷺ کے منادی نے یہ اعلان کردیا کہ ہر سیاہ وسفید کو امن دیا جاتا ہے سوائے فلاں فلاں آدمی کے جن کا نام نبی کریم ﷺ نے بتادیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی اگر تم بدلہ لینا چاہتے ہو تو اتنی سزا دو جتنی تمہیں تکلیف دی گئی ہے اور اگر تم صبر کرو تو یہ صبر کرنے والوں کے لئے بہت عمدہ چیز ہے " اس پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہم صبر کریں گے اور بدلہ نہیں لیں گے "۔

【10】

وہ حدیثیں جو ابوالعالیہ ریاحی نے ان سے نقل کی ہیں۔

حضرت ابی بن کعب (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے موقع پر انصار کے ٦٤ اور مہاجرین کے چھ آدمی اور حضرت حمزہ (رض) شہید ہوئے صحابہ کرام (رض) کہنے لگے کہ آج کے بعد مشرکین کے ساتھ جنگ کا کوئی ایسا موقع دوبارہ آیا تو ہم سود سمیت اس کا بدلہ لیں گے چناچہ فتح مکہ کے دن ایک غیر معروف آدمی کہنے لگا آج کے بعد قریش نہیں رہیں گے اس پر نبی کریم ﷺ کے منادی نے یہ اعلان کردیا کہ ہر سیاہ وسفید کو امن دیا جاتا ہے سوائے فلاں فلاں آدمی کے جن کا نام نبی کریم ﷺ نے بتادیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی اگر تم بدلہ لینا چاہتے ہو تو اتنی سزا دو جتنی تمہیں تکلیف دی گئی ہے اور اگر تم صبر کرو تو یہ صبر کرنے والوں کے لئے بہت عمدہ چیز ہے " اس پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا قریش سے اپنا ہاتھ روک لو۔

【11】

وہ حدیثیں جو ابوالعالیہ ریاحی نے ان سے نقل کی ہیں۔

حضرت ابی بن کعب (رض) سے اس آیت " یہ لوگ تو صرف چند عورتوں کو پکارتے ہیں " کی تفسیر میں مروی ہے کہ ہر بت کے ساتھ ایک جنیہ عورت ہوتی ہے۔

【12】

وہ حدیثیں جو ابوالعالیہ ریاحی نے ان سے نقل کی ہیں۔

حضرت ابی بن کعب (رض) سے اس آیت " جب آپ کے رب نے حضرت آدم (علیہ السلام) کی پشت میں سے ان کی اولاد کو نکالا اور انہیں خود اپنے اوپر گواہ بنایا " کی تفسیر میں مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم (علیہ السلام) کی ساری اولاد کو جمع کر کے انہیں ارواح میں منتقل کیا پھر انہیں شکلیں عطاء کیں اور انہیں قوت گویائی بخشی اور وہ بولنے لگے پھر اللہ تعالیٰ نے ان سے عہدوپیمان لے کر ان سے ان ہی کے متعلق یہ گواہی دلوائی کہ کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں ؟ اور فرمایا کہ میں تم پر ساتوں آسمانوں اور ساتوں زمینوں کو گواہ بناتا ہوں اور میں تم پر تمہارے باپ آدم کو گواہ بناتا ہوں تاکہ تم قیامت کے دن یہ نہ کہہ سکو کہ ہمیں تو اس کے متعلق کچھ معلوم ہی نہیں تھا یاد رکھو ! میرے علاوہ کوئی معبود نہیں میرے علاوہ کوئی رب نہیں لہٰذا تم کسی کو بھی میرے ساتھ شریک نہ ٹھہراؤ اور میں تمہارے پاس اپنے پیغمبروں کو بھیجتا رہوں گا جو تمہیں مجھ سے کیا ہوا عہدوپیمان یاد دلاتے رہیں گے اور میں تم پر اپنی کتابیں نازل کروں گا۔ سب نے بیک زبان کہا کہ ہم اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ آپ ہی ہمارے رب اور ہمارے معبود ہیں آپ کے علاوہ ہمارا کوئی رب نہیں اور آپ کے علاوہ ہمارا کوئی معبود نہیں اس طرح انہوں نے اس کا اقرار کرلیا پھر حضرت آدم (علیہ السلام) کو ان پر بلند کیا گیا تاکہ وہ سب کو دیکھ لیں انہوں نے دیکھا کہ ان کی اولاد میں مالدار بھی ہیں اور فقیر بھی خوب صورت بھی ہیں اور بدصورت بھی تو عرض کیا کہ پروردگار ! نے تو اپنے بندوں کو ایک جیسا کیوں نہیں بنایا ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا مجھے یہ بات اچھی لگتی ہے کہ میرا شکر ادا کیا جائے پھر حضرت آدم (علیہ السلام) نے ان کے درمیان انبیاء کرام (علیہم السلام) کو چراغ کی طرح روشن دیکھا جن پر نور چمک رہا تھا جن سے خصوصیت کے ساتھ منصب رسالت ونبوت کے حوالے سے ایک اور عہدوپیمان بھی لیا گیا تھا اسی کی طرف اس آیت میں اشارہ ہے " واذاخذنا من النبیین میثاقہم " یہ سب عالم ارواح میں ہوا حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) بھی ان میں شامل تھے اور ان کی روح منہ کے راستے سے حضرت مریم علیہما السلام میں داخل ہوئی تھی۔