838. وہ حدیث جو محمد بن ابی کعب نے اپنے والد سے نقل کی ہے۔

【1】

وہ حدیث جو محمد بن ابی کعب نے اپنے والد سے نقل کی ہے۔

حضرت ابی بن کعب (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ (رض) اس حوالے سے بڑی جری تھے کہ نبی کریم ﷺ سے ایسے ایسے سوالات پوچھ لیتے تھے جو دوسرے لوگ نہیں پوچھ سکتے تھے چناچہ ایک مرتبہ انہوں نے یہ سوال پوچھا کہ یا رسول اللہ ! ﷺ امر نبوت کے حوالے سے آپ نے سب سے پہلے کیا دیکھا تھا ؟ نبی کریم ﷺ یہ سوال سن کر سیدھے ہو کر بیٹھ گئے اور فرمایا ابوہریرہ ! تم نے اچھا سوال پوچھا میں دس سال چند ماہ کا تھا کہ ایک جنگل میں پھر رہا تھا اچانک مجھے اپنے سر کے اوپر سے کسی کی باتوں کی آواز آئی میں نے اوپر دیکھا تو ایک آدمی دوسرے سے کہہ رہا تھا کہ یہ وہی ہے ؟ اس نے جواب دیا ہاں ! چناچہ وہ دونوں ایسے چہروں کے ساتھ میرے سامنے آئے جو میں نے اب تک کسی مخلوق کے نہیں دیکھے تھے ان میں سے ایسی مہک آرہی تھی جو میں نے اب تک کسی مخلوق سے نہیں سونگھی تھی اور انہوں نے ایسے کپڑے پہن رکھے تھے جو میں نے کبھی کسی کے جسم پر نہ دیکھے تھے۔ وہ دونوں چلتے ہوئے میرے پاس آئے اور ان میں سے ہر ایک نے مجھے ایک ایک بازو سے پکڑ لیا لیکن مجھے اس سے کوئی تکلیف محسوس نہیں ہوئی پھر ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ اسے لٹا دو چناچہ ان دونوں نے مجھے بغیر کسی کھینچا تانی اور تکلیف کے لٹا دیا پھر ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ ان کا سینہ چاک کردو، چناچہ اس نے میری آنکھوں کے سامنے میرا سینہ اس طرح چاک کردیا کہ خون نکلا اور نہ ہی مجھے تکلیف ہوئی پھر پہلے نے دوسرے سے کہا کہ اس میں سے کینہ اور حسد نکال دو ، چناچہ اس نے خون کے جمے ہوئے ٹکڑے کی طرح کوئی چیز نکال کر پھینک دی پھر اس نے دوسرے سے کہا کہ اس میں نرمی اور مہربانی ڈال دو چناچہ چاندی جیسی کوئی چیز لائی گئی ( اور میرے سینے میں انڈیل دی گئی) پھر اس نے میرے دائیں پاؤں کے انگوٹھے کو ہلا کر کہا جاؤ سلامت رہو چناچہ میں اس کیفیت کے ساتھ واپس آیا کہ چھوٹوں کے لئے نرم دل اور بڑوں کے لئے رحم دل تھا۔