843. حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

【1】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر غفاری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ کسی سفر سے واپس آرہے تھے ہم نے ذوالحلیفہ میں پڑاؤ کیا کچھ لوگ جلد بازی کر کے مدینہ منورہ چلے گئے لیکن نبی کریم ﷺ نے وہ رات وہیں گذاری ہم بھی ہمراہ تھے جب صبح ہوئی تو نبی کریم ﷺ نے ان لوگوں کے متعلق پوچھا، بتایا گیا کہ وہ جلدی مدینہ چلے گئے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا ابھی تو یہ مدینہ منورہ اور عورتوں کی طرف جلدی سے چلے گئے ہیں لیکن ایک وقت ایسا ضرور آئے گا جب یہ مدینہ منورہ کو بہترین حالت پر ہونے کے باوجود چھوڑ جائیں گے پھر فرمایا عنقریب یمن کے جبل وراق سے ایک آگ نکلے گی جس سے بصرے کے جوان اونٹوں کی گردنیں دن کی روشنی کی طرح روشن ہوجائیں گی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【2】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت کرتا تھا جب اپنے کام سے فارغ ہوتا تو مسجد میں آکر لیٹ جاتا، ایک دن میں لیٹا ہوا تھا کہ نبی کریم ﷺ تشریف لے آئے اور مجھے اپنے مبارک پاؤں سے ہلایا، میں سیدھاہو کر اٹھ بیٹھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے ابوذر ! تم اس وقت کیا کرو گے جب تم مدینہ سے نکال دیئے جاؤ گے ؟ عرض کیا میں مسجد نبوی اور اپنے گھر لوٹ جاؤں گا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اور جب تمہیں یہاں سے بھی نکال دیا جائے گا تو کیا کرو گے ؟ میں نے عرض کیا کہ اس وقت میں اپنی تلوار پکڑوں گا اور جو مجھے نکالنے کی کوشش کرے گا اسے اپنی تلوار سے ماروں گا۔ نبی کریم ﷺ نے یہ سن کر اپنا دست مبارک میرے کندھے پر رکھا اور تین مرتبہ فرمایا ابوذر ! درگذر سے کام لو وہ تمہیں جہاں لے جائیں وہاں چلے جانا اگرچہ تمہارا حکمران کوئی حبشی غلام ہی ہو، حضرت ابو ذر (رض) فرماتے ہیں کہ جب مجھے ربذہ کی طرف جلا وطن کیا گیا اور نماز کھڑی ہوئی تو ایک سیاہ فام آدمی نماز پڑھانے کے لئے آگے بڑھا جو وہاں زکوٰۃ کے جانوروں پر مامور تھا اس نے مجھے دیکھ کر پیچھے ہٹنا اور مجھے آگے کرنا چاہا تو میں نے اس سے کہا کہ تم اپنی جگہ ہی رہو میں نے نبی کریم ﷺ کے حکم پر عمل کروں گا۔

【3】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسلام طبعاً سہل دین ہے اور اس پر سہل آدمی ہی سواری کرتا ہے۔

【4】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا دو آدمی ایک سے تین دو سے اور چار تین سے بہتر ہیں اس لئے تم پر جماعت کے ساتھ چمٹے رہنا لازم ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ میری امت کو ہدایت کے علاوہ کسی اور نکتے پر کبھی متفق نہیں کرسکتا۔

【5】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر تم میں سے کوئی شخص اپنے کسی ساتھی سے محبت کرتا ہو تو اسے چاہئے کہ اس کے گھر جائے اور اسے بتائے کہ وہ اس سے اللہ کے لئے محبت کرتا ہے اور اے ابوذر ! میں اسی وجہ سے تمہارے گھر آیا ہوں۔

【6】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

غضیف بن حارث کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ حضرت عمر فاروق (رض) کے پاس سے گذرے تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا غضیف بہترین نوجوان ہے پھر حضرت ابوذر (رض) سے ان کی ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ بھائی ! میرے لئے بخشش کی دعاء کرو غضیف نے کہا کہ آپ نبی کریم ﷺ کے صحابی ہیں اور آپ اس بات کے زیادہ حقدار ہیں کہ آپ میرے لئے بخشش کی دعاء کریں انہوں نے فرمایا کہ میں نے حضرت عمر (رض) کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ غضیف بہترین نوجوان ہے اور نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے عمر کی زبان اور دل پر حق کو جاری کردیا ہے۔

【7】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کے ہمراہ چہل قدمی کر رہا تھا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا دجال کے علاوہ ایک اور چیز ہے جس سے مجھے اپنی امت پر سب سے زیادہ خطرہ محسوس ہوتا ہے یہ جملہ تین مرتبہ دہرایا میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ وہ کون سی چیز ہے جس سے آپ کو اپنی امت پر سب سے زیادہ خطرہ محسوس ہوتا ہے اور وہ دجال کے علاوہ ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا گمراہ کن ائمہ۔

【8】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کے ہمراہ چہل قدمی کر رہا تھا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا دجال کے علاوہ ایک اور چیز ہے جس سے مجھے اپنی امت پر سب سے زیادہ خطرہ محسوس ہوتا ہے یہ جملہ تین مرتبہ دہرایا میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ وہ کون سی چیز ہے جس سے آپ کو اپنی امت پر سب سے زیادہ خطرہ محسوس ہوتا ہے اور وہ دجال کے علاوہ ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا گمراہ کن ائمہ۔

【9】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا اے ابوذر ! کیا جنت میں کے ایک خزانے کی طرف تمہاری رہنمائی نہ کروں ؟ لاحول ولاقوۃ الاباللہ کہا کرو۔

【10】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے پانچ ایسی خصوصیات دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئیں چناچہ رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے اور ایک مہینے کی مسافت پر ہی دشمن مجھ سے مرعوب ہوجاتا ہے، روئے زمین کو میرے لئے سجدہ گاہ اور باعث طہارت قرار دے دیا گیا ہے میرے لئے مال غنیمت کو حلال کردیا گیا ہے جو کہ مجھ سے پہلے کسی کے لئے حلال نہیں ہوا مجھے ہر سرخ و سیاہ کی طرف مبعوث کیا گیا ہے اور مجھ سے کہا گیا کہ مانگیے آپ کو دیا جائے گا تو میں نے اپنا یہ حق اپنی امت کی سفارش کے لئے محفوظ کرلیا ہے اور یہ شفاعت تم میں سے ہر اس شخص کو مل کر رہے گی جو اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو۔

【11】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا سورج عرش کے نیچے غائب ہوتا ہے اسے اجازت ملتی ہے تو واپس آجاتا ہے جب وہ رات آجائے گی جس کی صبح کو سورج مغرب سے طلوع ہوگا تو اسے اجازت نہیں ملے گی اور جب صبح ہوگی تو اس سے کہا جائے گا کہ اسی جگہ سے طلوع ہو جہاں سے غروب ہوا تھا پھر یہ آیت تلاوت فرمائی " یہ لوگ کسی اور چیز کا انتظار نہیں کر رہے سوائے اس کے کہ ان کے پاس فرشتے آجائیں یا آپ کا رب آجائے یا آپ کے رب کی کوئی نشانی آجائے۔

【12】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص ہر مہینے تین روزے رکھ لے یہ ایسے ہے جیسے اس نے ہمیشہ روزے رکھے۔

【13】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ کی مرضی سے انسان کو اس کی آنکھ کسی چیز کا اتنا گرویدہ بنا لیتی ہے کہ وہ مونڈنے والی چیز پر چڑھتا چلا جاتا ہے پھر ایک وقت آتا ہے کہ وہ اس سے نیچے گرپڑتا ہے۔

【14】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ اللہ کو سب سے زیادہ کون سا عمل پسند ہے ؟ کسی نے نماز اور زکوٰۃ کا نام لیا اور کسی نے جہاد کو بتایا لیکن نبی ﷺ نے فرمایا اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ عمل اللہ کے لئے کسی سے محبت یا نفرت کرنا ہے۔

【15】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

بنی عامر کے ایک صاحب کا کہنا ہے (وہ صاحب ابوالمہلب خرمی ہیں) کہ میں کافر تھا اللہ نے مجھے اسلام کی طرف ہدایت دے دی ہمارے علاقے میں پانی نہیں تھا اہلیہ میرے ساتھ تھی جس کی بناء پر بعض اوقات مجھے جنابت لاحق ہوجاتی، میرے دل میں یہ مسئلہ معلوم کرنے کی اہمیت بیٹھ گئی کسی شخص نے مجھے حضرت ابوذر (رض) کا پتہ بتادیا میں حج کے لئے روانہ ہوا اور مسجد منٰی میں داخل ہوا تو حضرت ابوذر (رض) کو پہچان گیا وہ عمر رسیدہ تھے انہیں پسینہ آیا ہوا تھا اور انہوں نے اونی جوڑا پہن رکھا تھا میں جا کر ان کے پہلو میں کھڑا ہوگیا وہ نماز پڑھ رہے تھے میں نے انہیں سلام کیا لیکن انہوں نے جواب نہ دیا خوب اچھی طرح مکمل نماز پڑھنے کے بعد انہوں نے میرے سلام کا جواب دیا میں نے ان سے پوچھا کہ آپ ہی ابوذر ہیں ؟ انہوں نے فرمایا میرے گھر والے تو یہی سمجھتے ہیں پھر میں نے انہیں اپنا واقعہ سنایا انہوں نے فرمایا کیا تم ابوذر کو پہچانتے ہو ؟ میں نے کہا جی ہاں ! انہوں نے فرمایا مجھے مدینہ کی آب وہوا موافق نہ آئی تھی یا فرمایا کہ مجھے پیٹ کا مرض لاحق ہوگیا رسول اکرم ﷺ نے مجھے کچھ اونٹوں اور بکریوں کے دودھ پینے کا حکم فرمایا حضرت ابوذر (رض) نے فرمایا کہ میں پانی (کے علاقے) سے دور رہتا تھا میرے ساتھ اہل و عیال بھی تھے جب مجھے غسل کی ضرورت پیش آتی تو میں بغیر پاکی حاصل کئے ہوئے نماز پڑھ لیا کرتا ایک مرتبہ جب میں خدمت نبوی ﷺ میں حاضر ہوا تو وہ دوپہر کا وقت تھا اور آپ ﷺ کچھ صحابہ کرام (رض) کے ہمراہ مسجد کے سایہ میں تشریف فرما تھے میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! ﷺ میں ہلاک ہوگیا آپ ﷺ نے فرمایا کیا بات ہوگئی ؟ میں نے عرض کیا کہ حضرت ! میں پانی (کے علاقے سے) دور تھا میرے ہمراہ میری اہلیہ بھی تھی مجھے غسل کی جب ضرورت پیش آجاتی تو میں بغیر غسل کئے ہی نماز پڑھ لیا کرتا تھا آپ ﷺ نے میرے لئے پانی منگوانے کا حکم فرمایا چناچہ ایک کالے رنگ کی باندی میرے لئے بڑے پیالے میں پانی لے کر آئی۔ پیالہ کا پانی ہل رہا تھا کیونکہ پیالہ بھرا ہوا نہیں تھا میں نے ایک اونٹ کی اڑ میں غسل کیا اور پھر آپ ﷺ کے پاس حاضر ہوا آپ ﷺ نے فرمایا پاک مٹی بھی مطہر ہوتی ہے جب تک پانی نہ ملے اگرچہ تم کو دس سال تک بھی پانی میسر نہ آسکے البتہ جب پانی مل جائے تو اس کو بدن پر بہا لو۔

【16】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

بنی عامر کے ایک صاحب کا کہنا ہے (وہ صاحب ابوالمہلب خرمی ہیں) کہ میں کافر تھا اللہ نے مجھے اسلام کی طرف ہدایت دے دی ہمارے علاقے میں پانی نہیں تھا اہلیہ میرے ساتھ تھی جس کی بناء پر بعض اوقات مجھے جنابت لاحق ہوجاتی، میرے دل میں یہ مسئلہ معلوم کرنے کی اہمیت بیٹھ گئی کسی شخص نے مجھے حضرت ابوذر (رض) کا پتہ بتادیا میں حج کے لئے روانہ ہوا اور مسجد منٰی میں داخل ہوا تو حضرت ابوذر (رض) کو پہچان گیا وہ عمر رسیدہ تھے انہیں پسینہ آیا ہوا تھا اور انہوں نے اونی جوڑا پہن رکھا تھا میں جا کر ان کے پہلو میں کھڑا ہوگیا وہ نماز پڑھ رہے تھے میں نے انہیں سلام کیا لیکن انہوں نے جواب نہ دیا خوب اچھی طرح مکمل نماز پڑھنے کے بعد انہوں نے میرے سلام کا جواب دیا میں نے ان سے پوچھا کہ آپ ہی ابوذر ہیں ؟ انہوں نے فرمایا میرے گھر والے تو یہی سمجھتے ہیں پھر میں نے انہیں اپنا واقعہ سنایا انہوں نے فرمایا کیا تم ابوذر کو پہچانتے ہو ؟ میں نے کہا جی ہاں ! انہوں نے فرمایا مجھے مدینہ کی آب وہوا موافق نہ آئی تھی یا فرمایا کہ مجھے پیٹ کا مرض لاحق ہوگیا رسول اکرم ﷺ نے مجھے کچھ اونٹوں اور بکریوں کے دودھ پینے کا حکم فرمایا حضرت ابوذر (رض) نے فرمایا کہ میں پانی (کے علاقے) سے دور رہتا تھا میرے ساتھ اہل و عیال بھی تھے جب مجھے غسل کی ضرورت پیش آتی تو میں بغیر پاکی حاصل کئے ہوئے نماز پڑھ لیا کرتا ایک مرتبہ جب میں خدمت نبوی ﷺ میں حاضر ہوا تو وہ دوپہر کا وقت تھا اور آپ ﷺ کچھ صحابہ کرام (رض) کے ہمراہ مسجد کے سایہ میں تشریف فرما تھے میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! ﷺ میں ہلاک ہوگیا آپ ﷺ نے فرمایا کیا بات ہوگئی ؟ میں نے عرض کیا کہ حضرت ! میں پانی (کے علاقے سے) دور تھا میرے ہمراہ میری اہلیہ بھی تھی مجھے غسل کی جب ضرورت پیش آجاتی تو میں بغیر غسل کئے ہی نماز پڑھ لیا کرتا تھا آپ ﷺ نے میرے لئے پانی منگوانے کا حکم فرمایا چناچہ ایک کالے رنگ کی باندی میرے لئے بڑے پیالے میں پانی لے کر آئی۔ پیالہ کا پانی ہل رہا تھا کیونکہ پیالہ بھرا ہوا نہیں تھا میں نے ایک اونٹ کی اڑ میں غسل کیا اور پھر آپ ﷺ کے پاس حاضر ہوا آپ ﷺ نے فرمایا پاک مٹی بھی مطہر ہوتی ہے جب تک پانی نہ ملے اگرچہ تم کو دس سال تک بھی پانی میسر نہ آسکے البتہ جب پانی مل جائے تو اس کو بدن پر بہا لو۔

【17】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

ابوالعالیہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عبیداللہ بن زیاد نے کسی نماز کو اس کے وقت سے مؤخر کردیا میں نے عبداللہ بن صامت (رح) سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے میری ران پر ہاتھ مار کر کہا کہ یہی سوال میں نے اپنے دوست حضرت ابوذر (رض) سے پوچھا تھا تو انہوں نے میری ران پر ہاتھ مار کر فرمایا کہ یہی سوال میں نے اپنے خلیل ﷺ سے کیا تو انہوں نے فرمایا کہ نماز تو اپنے وقت پر پڑھ لیا کرو اگر ان لوگوں کے ساتھ شریک ہونا پڑے تو دوبارہ ان کے ساتھ (نفل کی نیت سے) نماز پڑھ لیا کرو یہ نہ کہا کرو کہ میں تو نماز پڑھ چکا ہوں لہٰذا اب نہیں پڑھتا۔

【18】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بالوں کی اس سفیدی کو بدلنے والی سب سے بہترین چیز مہندی اور وسمہ ہے۔

【19】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

مخارق (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حج کے ارادے سے نکلے جب ہم مقام ربذہ میں پہنچے تو میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ تم آگے چلو اور میں خود پیچھے رہ گیا میں حضرت ابوذر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا وہ اس وقت نماز پڑھ رہے تھے میں نے طویل قیام اور کثرت رکوع و سجود کرتے ہوئے دیکھا میں نے ان سے اس چیز کا تذکرہ کیا تو انہوں نے فرمایا کہ میں اپنی طرف سے بہتر سے بہتر میں کوئی کمی نہیں کرتا میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص ایک رکوع یا ایک سجدہ کرتا ہے اس کا ایک درجہ بلند ہوتا ہے اور ایک گناہ معاف ہو کردیا جاتا ہے۔

【20】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) حضرت امیر معاویہ (رض) سے تلخ باتیں کرتے تھے جس کی شکایت حضرت امیر معاویہ (رض) نے حضرت عبادہ بن صامت (رض) اور ابودرداء (رض) عمرو بن عاص (رض) اور حضرت ام حرام (رض) کے سامنے کی اور فرمایا کہ جیسے انہوں نے نبی کریم ﷺ کی صحبت پائی ہے آپ لوگوں کو بھی یہ شرف حاصل ہے اور جس طرح انہوں نے نبی کریم ﷺ کی زیارت کی ہے آپ نے بھی کی ہے آپ لوگ مناسب سمجھیں تو ان سے بات کریں انہوں نے حضرت ابوذر (رض) کو بلایا۔ جب وہ آگئے تو مذکورہ حضرات نے ان سے گفتگو کی انہوں نے فرمایا اے ابو الولید ! آپ نے تو مجھ سے پہلے اسلام قبول کیا ہے آپ عمر اور فضیلت میں مجھ سے بڑھ کر ہیں میں ایسی مجلس سے آپ کو بچنے کی ترغیب دیتا ہوں اور اے ابودرداء آپ نے اسلام اس وقت قبول کیا جب نبی کریم ﷺ کے وصال کا زمانہ قریب آگیا تھا آپ نیک مسلمان ہیں اور اے عمرو بن عاص ! میں نے نبی کریم ﷺ کے ہمراہ آپ سے جہاد کیا ہوا ہے اور اے ام حرام ! آپ ایک عورت ہیں اور آپ کی عقل بھی عورت والی ہے آپ اس معاملے میں نہ پڑیں حضرت عبادہ (رض) یہ رنگ دیکھ کر کہنے لگے یہ بات طے ہوگئی کہ آج کے بعد ایسی مجالس میں نہیں بیٹھوں گا۔

【21】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ شخص کامیاب ہوگیا جس نے اپنے دل کو ایمان کے لئے خالص کرلیا اور اسے قلب سلیم، لسان صادق، نفس مطمئنہ اور اخلاق حسنہ عطاء کئے گئے ہوں اس کے کانوں کو شنوائی اور آنکھوں کو بینائی دی گئی ہو اور کانوں کی مثال پیندے کی سی ہے جبکہ آنکھ دل میں محفوظ ہونے والی چیزوں کو ٹھکانہ فراہم کرتی ہے اور وہ شخص کامیاب ہوگیا جس کا دل محفوظ کرنے والا ہو۔

【22】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے بحوالہ نبی کریم ﷺ مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے ابن آدم ! اگر تو زمین بھر کر گناہ کرے لیکن میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو تو میں زمین بھر کر بخشش تیرے لئے مقرر کردوں گا۔

【23】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میری امت اس وقت تک خیر پر قائم رہے گی جب تک وہ افطاری میں جلدی اور سحری میں تاخیر کرتی رہے گی۔

【24】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

عبداللہ بن شقیق (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابوذر (رض) سے عرض کیا کہ کاش ! میں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا ہوتا تو ان سے ایک سوال ہی پوچھ لیتا، انہوں نے فرمایا تم ان سے کیا سوال پوچھتے ؟ انہوں نے کہا کہ میں یہ سوال پوچھتا کہ کیا آپ نے اپنے رب کی زیارت کی ہے ؟ حضرت ابوذر (رض) نے فرمایا یہ سوال تو میں ان سے پوچھ چکا ہوں جس کے جواب میں انہوں نے فرمایا تھا کہ میں نے ایک نور دیکھا ہے، میں اسے کہاں دیکھ سکتا ہوں ؟ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【25】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے پانچ ایسی خصوصیات دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئیں چناچہ رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے اور ایک مہینے کی مسافت پر ہی دشمن مجھ سے مرعوب ہوجاتا ہے، روئے زمین کو میرے لئے سجدہ گاہ اور باعث طہارت قرار دے دیا گیا ہے میرے لئے مال غنیمت کو حلال کردیا گیا ہے جو کہ مجھ سے پہلے کسی کے لئے حلال نہیں ہوا مجھے ہر سرخ و سیاہ کی طرف مبعوث کیا گیا ہے اور مجھ سے کہا گیا کہ مانگیے آپ کو دیا جائے گا تو میں نے اپنا یہ حق اپنی امت کی سفارش کے لئے محفوظ کرلیا ہے اور یہ شفاعت تم میں سے ہر اس شخص کو مل کر رہے گی جو اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو۔

【26】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر غفاری (رض) سے مروی ہے کہ نبی صادق ومصدوق نے ہم سے اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد بیان کیا ہے کہ ایک نیکی کا ثواب دس گنا ہے جس میں میں اضافہ بھی کرسکتا ہوں اور ایک گناہ کا بدلہ اس کے برابر ہی ہے اور میں اسے معاف بھی کرسکتا ہوں اور اے ابن آدم ! اگر تو زمین بھر کر گناہوں کے ساتھ مجھ سے ملے لیکن میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو تو میں زمین بھر کر بخشش کے ساتھ تجھ سے ملوں گا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【27】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

مطرف کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں قریش کے کچھ لوگوں کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ ایک آدمی آیا اور نماز پڑھنے لگا وہ رکوع سجدہ کرتا پھر کھڑا ہو کر رکوع سجدہ کرتا اور درمیان میں نہ بیٹھتا، میں نے کہا بخدا ! یہ تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کچھ بھی نہیں جانتا کہ جفت یا طاق رکعتوں پر سلام پھیر کر فارغ ہوجائے لوگوں نے مجھ سے کہا کہ اٹھ کر ان کے پاس جاتے اور انہیں سمجھاتے کیوں نہیں ہو ؟ میں اٹھ کر اس کے پاس چلا گیا اور اس سے کہا کہ اے بندہ خدا ! لگتا ہے کہ آپ کو کچھ معلوم نہیں ہے کہ جفت یا طاق رکعتوں پر نماز سے فارغ ہوجائیں، اس نے کہا کہ اللہ تو جانتا ہے میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اللہ کے لئے کوئی سجدہ کرتا ہے اللہ اس کے لئے ایک نیکی لکھ دیتا ہے اور ایک گناہ معاف کردیتا ہے اور ایک درجہ بلند کردیتا ہے میں نے ان سے پوچھا کہ آپ کون ہیں ؟ انہوں نے بتایا کہ ابوذر ہوں تو میں نے اپنے ساتھیوں کے پاس واپس آکر کہا کہ اللہ تمہیں تمہارے ساتھیوں کی طرف سے برا بدلہ دے تم نے مجھے نبی کریم ﷺ کے ایک صحابی (رض) کو دین سکھانے کے لئے بھیج دیا۔

【28】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تین قسم کے آدمی ایسے ہوں گے جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات کرے گا نہ انہیں دیکھے اور ان کا تزکیہ کرے گا اور ان کے لئے درد ناک عذاب ہوگا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ کون لوگ ہیں ؟ یہ تو نقصان اور خسارے میں پڑگئے نبی کریم ﷺ نے اپنی بات تین مرتبہ دہرا کر فرمایا تہبند کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا جھوٹی قسم کھا کر اپنا سامان فروخت کرنے والا اور احسان جتانے والا۔

【29】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے دس مرتبہ یہ قسم کھانا کہ ابن صیاد ہی دجال ہے اس بات سے زیادہ محبوب ہے کہ میں ایک مرتبہ اس کے دجال نہ ہونے کی قسم کھاؤں نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ مجھے اس کی ماں کے پاس بھیجا اور فرمایا اس سے پوچھ کر آؤ کہ وہ ابن صیاد سے کتنے عرصے تک حاملہ رہی ؟ چناچہ میں نے اس سے جاکر پوچھا تو اس نے بتایا میں اس سے بارہ مہینے تک حاملہ رہی تھی نبی کریم ﷺ نے مجھے دوبارہ اس کے پاس بھیجا اور فرمایا اس سے یہ پوچھو کہ جب وہ پیدا ہوا تو اس کی آواز کیسی تھی ؟ میں نے دوبارہ جا کر اس سے یہ سوال پوچھا تو اس نے بتایا جیسے ایک مہینے کے بچے کی آواز ہوتی ہے یہ اس طرح رویا چیخا تھا۔ پھر ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے اس سے فرمایا کہ میں نے تیرے لئے ایک بات اپنے ذہن میں سوچی ہے بتا وہ کیا ہے ؟ اس نے کہا کہ آپ نے میرے لئے ایک سفید بکری کی ناک اور دھواں سوچا ہے وہ " دخان " کا لفظ کہنا چاہتا تھا لیکن کہہ نہ سکا اس لئے صرف دخ دخ ہی کہنے لگا نبی کریم ﷺ نے اس سے فرمایا دور ہو تو اپنی حیثیت سے آگے ہرگز نہیں بڑھ سکتا۔

【30】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ کون سا کلام سب سے افضل ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہی ہے جو اللہ نے اپنے بندوں کے لئے منتخب کیا ہے یعنی سبحان اللہ وبحمدہ۔

【31】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا (اللہ تعالیٰ فرماتا ہے) اگر میرا بندہ زمین بھر کر گناہوں کے ساتھ میرے سامنے آئے تو میں زمین بھر کر بخشش کے ساتھ اس کے سامنے آؤں گا۔

【32】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے یہ پسند نہیں ہے کہ میرے لئے احد پہاڑ کو سونے کا بنادیا جائے اور جس دن میں دنیا سے رخصت ہو کر جاؤں تو اس میں سے ایک یا آدھا دینار بھی میرے پاس بچ گیا ہو الاّ یہ کہ میں اسے کسی قرض خواہ کے لئے رکھ لوں۔

【33】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر انسان کے سامنے کجاوے کا پچھلا حصہ بھی نہ ہو تو اس کی نماز عورت، گدھے یا کالے کتے کے اس کے آگے سے گذرنے پر ٹوٹ جائے گی، راوی نے پوچھا کہ کالے اور سرخ کتے میں کیا فرق ہے ؟ حضرت ابوذر (رض) نے فرمایا بھیتجے ! میں نے بھی اسی طرح نبی کریم ﷺ سے یہ سوال پوچھا تھا جیسے تم نے مجھ سے پوچھا ہے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا کالا کتا شیطان ہوتا ہے۔

【34】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے بوذر ! نماز کو اس کے وقت مقررہ پر ادا کرنا اگر تم اس وقت آؤ جب لوگ نماز پڑھ چکے ہوں تو تم اپنی نماز محفوظ کرچکے ہوگے اور اگر انہوں نے نماز نہ پڑھی ہو تو تم ان کے ساتھ شریک ہوجانا اور یہ نماز تمہارے لئے نفل ہوجائے گی۔

【35】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ ایک گدھے پر سوار ہوئے اور مجھے اپنا ردیف بنالیا اور فرمایا ابوذر ! یہ بتاؤ کہ جب لوگ شدید قحط میں مبتلا ہوجائیں گے اور تم اپنے بستر سے اٹھ کر مسجد تک نہیں جاسکو گے تو اس وقت تم کیا کرو گے ؟ انہوں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس وقت بھی اپنے آپ کو سوال کرنے سے بچانا پھر فرمایا ابوذر ! یہ بتاؤ کہ جب لوگ شدت کے ساتھ بکثرت مرنے لگیں گے اور آدمی کا گھر قبر ہی ہوگی تو تم کیا کرو گے ؟ عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس وقت بھی صبر کرنا، پھر فرمایا ابوذر ! یہ بتاؤ کہ جب لوگ ایک دوسرے کو قتل کرنے لگیں گے اور حجارۃ الزیت " خون میں ڈوب جائے گا تو تم کیا کرو گے ؟ عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں فرمایا اپنے گھر میں بیٹھ جانا اور اس کا دروازہ اندر سے بند کرلینا۔ انہوں نے پوچھا کہ اگر مجھے گھر میں رہنے ہی نہ دیا جائے تو کیا کروں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر تم ان لوگوں کے پاس چلے جانا جن میں سے تم ہو اور ان میں شامل ہوجانا انہوں نے عرض کیا میں تو اپنا اسلحہ پکڑ لوں گا، نبی کریم ﷺ نے فرمایا تو تم بھی ان کے شریک سمجھے جاؤ گے اس لئے اگر تمہیں یہ اندیشہ ہو کہ تلوار کی دھار سے تمہیں خطرہ ہے تو تم اپنی چادر اپنے چہرے پر ڈال لینا تاکہ وہ اپنا اور تمہارا گناہ لے کر لوٹ جائے۔

【36】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ ان سے فرمایا اے ابوذر ! جب کھانا پکایا کرو توشوربہ بڑھا لیا کرو اور اپنے پڑوسیوں کا خیال رکھا کرو۔

【37】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا کہ حوض کوثر پر کتنے برتن ہوں گے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے تاریک رات میں آسمان کے نجوم و کواکب کی تعداد سے بھی زیادہ اس کے برتن ہوں گے وہ جنت کے برتن ہوں گے جو شخص اس حوض کا پانی ایک مرتبہ پی لے گا وہ کبھی پیاسا نہ ہوگا اس پر جنت کے دو پرنالے بہہ رہے ہوں گے جو اس کا پانی پی لے گا اسے دوبارہ کبھی پیاس نہ لگے گی۔ اس کی چوڑائی بھی لمبائی کے برابر ہوگی اور اس کی مسافت اتنی ہوگی جتنی عمان سے ایلہ تک ہے اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ شیریں ہوگا۔

【38】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت نبی کریم ﷺ نے نماز شروع کی اور ساری رات صبح تک ایک ہی آیت رکوع و سجود میں پڑھتے رہے کہ اے اللہ " اگر تو انہیں عذاب میں مبتلا کر دے تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو انہیں معاف کر دے تو تو بڑا غالب حکمت والا ہے " جب صبح ہوئی تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ آپ صبح تک ساری رات رکوع و سجود میں مسلسل ایک ہی آیت پڑھتے رہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ میں نے اپنے رب سے اپنی امت کے لئے سفارش کا حق مانگا تھا جو اس نے مجھے عطاء کردیا ہے اور انشاء اللہ یہ ہر اس شخص کو نصیب ہوگی جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا۔

【39】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے جبل احد کی طرف اشارہ کر کے مجھ سے پوچھا ابو ذر ! یہ کون سا پہاڑ ہے ؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ احد پہاڑ ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے مجھے یہ بات پسند نہیں ہے کہ یہ میرے لئے سونے کا بن جائے جس میں سے میں اللہ کی راہ میں خرچ کرتا رہوں اور ایک قیراط بھی چھوڑ دوں میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ قنطار ؟ نبی کریم ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا ایک قیراط پھر فرمایا ابوذر ! میں تو کم از کم کی بات کر رہا ہوں، زیادہ کی بات ہی نہیں کر رہا۔

【40】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابو ذر (رض) سے مرفوعاً مروی ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز کے لئے کھڑا ہوتا ہے تو رحمت الہٰیہ اس کی طرف متوجہ ہوتی ہے لہٰذا اسے کنکریوں سے نہیں کھیلنا چاہئے۔

【41】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ سب سے افضل عمل کون سا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا اور اس کی راہ میں جہاد کرنا، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ کون سا غلام آزاد کرنا سب سے افضل ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو اس کے مالک کے نزدیک سب سے نفیس اور گراں قیمت ہو عرض کیا کہ اگر مجھے ایسا غلام نہ ملے تو ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کسی ضرورت مند کی مدد کردو یا کسی محتاج کے لئے محنت مزدوری کرلو عرض کیا کہ اگر میں یہ بھی نہ کرسکوں تو ؟ فرمایا لوگوں کو اپنی تکلیف سے محفوظ رکھو کیونکہ یہ بھی ایک صدقہ ہے جو تم اپنی طرف سے دیتے ہو۔

【42】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مرفوعاً مروی ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز کے لئے کھڑا ہوتا ہے تو رحمت الہٰیہ اس کی طرف متوجہ ہوتی ہے لہٰذا اسے کنکریوں سے نہیں کھیلنا چاہئے۔

【43】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ زمین میں سب سے پہلی مسجد کون سی بنائی گئی ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مسجد حرام، میں نے پوچھا پھر کون سی ؟ فرمایا مسجد اقصیٰ میں نے پوچھا کہ ان دونوں کے درمیان کتنا وفقہ تھا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا چالیس سال میں نے پوچھا پھر کون سی مسجد ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر تمہیں جہاں بھی نماز مل جائے وہیں پڑھ لو کیونکہ روئے زمین مسجد ہے۔

【44】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

ایک مرتبہ حضرت عمر (رض) نے پوچھا کہ " یوم القاحہ " کے موقع پر تم میں سے کون موجود تھا ؟ حضرت ابوذر (رض) نے فرمایا میں موجود تھا اور نبی کریم ﷺ نے اس آدمی کو ایام بیض یعنی تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخ کا روزہ رکھنے کا حکم دیا تھا۔

【45】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے روزوں کے متعلق پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے اسے تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخ کا روزہ رکھنے کا حکم دیا۔

【46】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کے پیچھے چل رہا تھا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں جنت کے ایک خزانے کے متعلق نہ بتاؤں ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں فرمایا لاحول ولاقوۃ الا باللہ (جنت کا ایک خزانہ ہے )

【47】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بالوں کی اس سفیدی کو بدلنے والی سب سے بہترین چیز مہندی اور وسمہ ہے۔

【48】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بالوں کی اس سفیدی کو بدلنے والی سب سے بہترین چیز مہندی اور وسمہ ہے۔

【49】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

نعیم بن قعنب ریاحی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوذر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہ نہیں ملے میں نے ان کی اہلیہ سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ وہ اپنی زمین میں گئے ہیں تھوڑی دیر میں وہ دو اونٹوں کو ہانکتے ہوئے آگئے ان میں سے ایک اونٹ کا لعاب اپنے ساتھی کی سرین پر گر رہا تھا اور ان میں سے ہر ایک کی گردن میں ایک ایک مشکیزہ تھا انہوں نے وہ دونوں مشکیزے اتارے تو میں نے عرض کیا اے ابوذر ! مجھے آپ کی نسبت کسی دوسرے سے ملنے کی محبت تھی اور نہ ہی کسی سے اتنی نفرت تھی جتنی آپ سے ملنے کی تھی انہوں نے فرمایا بھئی ! یہ دونوں چیزیں کیسے جمع ہوسکتی ہیں ؟ میں نے عرض کیا کہ میں نے زمانہ جاہلیت میں ایک بچی کو زندہ درگور کیا تھا مجھے آپ سے ملاقات کرنے میں یہ امید تھی کہ آپ مجھے توبہ اور بچاؤ کا کوئی راستہ بتائیں گے (اس لئے آپ سے ملنے کی خواہش تھی) لیکن آپ سے ملنے میں یہ خطرہ بھی تھا کہ کہیں آپ یہ نہ کہہ دیں کہ میرے لئے توبہ کا کوئی راستہ نہیں ہے حضرت ابوذر (رض) نے پوچھا کیا یہ کام تم سے زمانہ جاہلیت میں ہوا تھا ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! انہوں نے فرمایا اللہ نے گذشتہ سارے گناہ معاف کردیئے ہیں۔ پھر انہوں نے اپنے سر کے اشارے سے اپنی بیوی کو میرے لئے کھانا لانے کا حکم دیا لیکن اس نے توجہ نہ دی انہوں نے دوبارہ اس سے کہا لیکن اس نے اس مرتبہ بھی توجہ نہ دی یہاں تک کہ ان دونوں کی آوازیں بلند ہوگئیں تو حضرت ابوذر (رض) نے فرمایا ہم سے پیچھے ہی رہو تم لوگ اس حد سے آگے نہیں بڑھ سکتیں جو نبی کریم ﷺ نے تمہارے متعلق ہم سے بیان فرما دی تھیں میں نے ان سے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ نے آپ سے ان کے متعلق کیا فرمایا تھا ؟ انہوں نے یہ فرمان ذکر کیا کہ عورت ٹیڑھی پسلی کی طرح ہے اگر تم اسے سیدھا کرنا چاہو گے تو اسے توڑ دو گے اور اگر اسے یونہی چھوڑو گے تو اس ٹیڑھے پن اور بیوقوفی کے ساتھ ہی گذارہ کرنا پڑے گا۔ یہ سن کر وہ واپس چلی گئی اور تھوڑی دیر میں " قطاہ " کی طرح بنا ہوا ثرید لے آئی، حضرت ابوذر (رض) نے مجھ سے فرمایا کھاؤ اور میری فکر نہ کرنا کیونکہ میں روزے سے ہوں پھر وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے وہ اچھے لیکن ہلکے رکوع کرنے لگے میں نے دیکھا کہ وہ مجھے سیراب دیکھنا چاہتے ہیں لیکن تھوڑی ہی دیر بعد وہ آئے اور میرے ساتھ کھانے میں اپنا ہاتھ بھی شامل کرلیا میں نے یہ دیکھ کر " اناللہ " پڑھا انہوں نے پوچھا کیا ہوا ؟ میں نے کہا کہ عام آدمی کے متعلق تو مجھے یہ اندیشہ ہوسکتا تھا کہ وہ مجھ سے غلط بیانی کرسکتا ہے لیکن آپ کے متعلق یہ اندیشہ نہیں تھا انہوں نے فرمایا بخدا ! جب سے تمہاری مجھ سے ملاقات ہوئی ہے میں نے تم سے کوئی جھوٹ نہیں بولا میں نے کہا کہ کیا آپ ہی نے مجھے نہیں بتایا تھا کہ آپ روزے سے ہیں پھر میں دیکھ رہا ہوں کہ آپ کھا بھی رہے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! میں نے اس مہینے میں تین روزے رکھ لئے تھے جن کا اجر میرے لئے ثابت ہوچکا اور اب تمہارے ساتھ کھانا میرے لئے حلال ہے۔

【50】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

ابن احمس (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوذر (رض) سے ملا اور عرض کیا کہ مجھے آپ کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ آپ نبی کریم ﷺ کی کوئی حدیث بیان کرتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا تمہارے ذہن میں یہ خیال پیدا نہ ہو کہ میں نبی کریم ﷺ کی طرف جھوٹی نسبت کروں گا جبکہ میں نے وہ بات سنی بھی ہو وہ کون سی حدیث ہے جو تمہیں میرے حوالے سے معلوم ہوئی ہے ؟ میں نے کہا کہ مجھے معلوم ہوا ہے آپ کہتے ہیں کہ تین قسم کے آدمی اللہ کو محبوب ہیں اور تین قسم کے آدمیوں سے اللہ کو نفرت ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! یہ بات میں نے کہی ہے اور نبی کریم ﷺ سے سنی بھی ہے میں نے عرض کیا کہ وہ کون لوگ ہیں جن سے اللہ محبت کرتا ہے ؟ انہوں نے فرمایا ایک تو وہ آدمی جو ایک جماعت کے ساتھ دشمن سے ملے اور ان کے سامنے سینہ سپر ہوجائے یہاں تک کہ شہید ہوجائے یا اس کے ساتھیوں کو فتح مل جائے دوسرے وہ لوگ جو سفر پر روانہ ہوں ان کا سفر طویل ہوجائے اور ان کی خواہش ہو کہ شام کے وقت کسی علاقے میں پڑاؤ کریں، چناچہ وہ پڑاؤ کریں تو ان میں سے ایک آدمی ایک طرف کو ہو کر نماز پڑھنے لگے یہاں تک کہ کوچ کا وقت آنے پر انہیں جگا دے اور تیسرا وہ آدمی جس کا کوئی ایسا ہمسایہ ہو جس کے پڑوس سے اسے تکلیف ہوتی ہو لیکن وہ اس کی ایذاء رسانی پر صبر کرے تاآنکہ موت آکر انہیں جدا کر دے میں نے پوچھا کہ وہ کون لوگ ہیں جن سے اللہ نفرت کرتا ہے ؟ فرمایا وہ تاجر جو قسمیں کھاتا ہے وہ بخیل جو احسان جتاتا ہے اور وہ فقیر جو تکبر کرتا ہے۔

【51】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

صعصعہ بن معاویہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوذر غفاری (رض) کے پاس آیا اور ان سے پوچھا کہ آپ کے پاس کون سا مال ہے ؟ انہوں نے فرمایا میرا مال میرے اعمال ہیں میں نے ان سے کوئی حدیث بیان کرنے کی فرمائش کی تو انہوں نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جن دو مسلمان میاں بیوی کے تین نابالغ بچے فوت ہوجائیں تو اللہ تعالیٰ ان میاں بیوی کی بخشش فرما دے گا۔

【52】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

میں نے عرض کیا کہ مجھے کوئی اور حدیث سنائیے انہوں نے فرمایا اچھا نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ جو مسلمان اپنے ہر مال میں سے دو جوڑے اللہ کے راستہ میں خرچ کرتا ہے تو جنت کے دربان اس کے سامنے آتے ہیں اور ان میں سے ہر ایک اسے اپنی طرف بلاتا ہے میں نے پوچھا کہ یہ مقام کیسے حاصل ہوسکتا ہے ؟ انہوں نے فرمایا اگر بہت سارے غلام ہوں تو دو غلاموں کو آزاد کر دے اونٹ ہوں تو دو اونٹ دے دے اور اگر گائیں ہوں تو دو گائے دے دے۔

【53】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر انسان کے سامنے کجاوے کا پچھلا حصہ بھی نہ ہو تو اس کی نماز عورت، گدھے یا کالے کتے کے اس کے آگے سے گذرنے پر ٹوٹ جائے گی، راوی نے پوچھا کہ کالے اور سرخ کتے میں کیا فرق ہے ؟ حضرت ابوذر (رض) نے فرمایا بھیتجے ! میں نے بھی اسی طرح نبی کریم ﷺ سے یہ سوال پوچھا تھا جیسے تم نے مجھ سے پوچھا ہے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا کالا کتا شیطان ہوتا ہے۔

【54】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا سورت بقرہ کی آخری دو آیتیں مجھے عرش کے نیچے ایک کمرے کے خزانے سے دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئیں۔

【55】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا سورت بقرہ کی آخری دو آیتیں مجھے عرش کے نیچے ایک کمرے کے خزانے سے دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئیں۔

【56】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا سورت بقرہ کی آخری دو آیتیں مجھے عرش کے نیچے ایک کمرے کے خزانے سے دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئیں۔

【57】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کے پیچھے چل رہا تھا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں جنت کے ایک خزانے کے متعلق نہ بتاؤں ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں فرمایا لاحول ولاقوۃ الا باللہ (جنت کا ایک خزانہ ہے)

【58】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے یہ پسند نہیں ہے کہ میرے لئے احد پہاڑ کو سونے کا بنادیا جائے اور جس دن میں دنیا سے رخصت ہو کر جاؤں تو اس میں سے ایک یا آدھا دینار بھی میرے پاس بچ گیا ہو الاّ یہ کہ میں اسے کسی قرض خواہ کے لئے رکھ لوں بلکہ میری خواہش ہوگی کہ اللہ کے بندوں میں اس طرح تقسیم کر دوں نبی کریم ﷺ نے ہاتھ بھر کر دائیں بائیں اور سامنے کی طرف اشارہ کیا پھر ہم دوبارہ چل پڑے اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن بکثرت مال رکھنے والے ہی قلت کا شکار ہوں گے سوائے اس کے جو اس اس طرح خرچ کرے اور نبی کریم ﷺ نے دوبارہ ہاتھوں سے دائیں بائیں اور سامنے کی طرف اشارہ فرمایا۔ ہم پھر چل پڑے اور ایک جگہ پہنچ کر نبی کریم ﷺ نے فرمایا ابوذر ! تم اس وقت تک یہیں رکے رہو جب تک میں تمہارے پاس واپس نہ آجاؤں یہ کہہ کر نبی کریم ﷺ ایک طرف کو چل پڑے یہاں تک کہ میری نظروں سے اوجھل ہوگئے تھوڑی دیر بعد میں نے شور کی کچھ آوازیں سنیں میں نے دل میں سوچا کہ کہیں نبی کریم ﷺ کے ساتھ کوئی حادثہ پیش نہ آگیا ہو میں نے نبی کریم ﷺ کے پیچھے جانے کا سوچا تو مجھے نبی کریم ﷺ کی بات یاد آگئی کہ میرے آنے تک یہاں سے نہ ہلنا چناچہ میں نبی کریم ﷺ کا انتظار کرتا رہا یہاں تک کہ وہ واپس تشریف لے آئے میں نے نبی کریم ﷺ سے ان آوازوں کا ذکر کیا جو میں نے سنی تھیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ جبرائیل (علیہ السلام) تھے جو میرے پاس آئے تھے اور یہ کہا کہ آپ کی امت میں سے جو شخص اس حال میں مرے کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو وہ جنت میں داخل ہوگا، ابوذر (رض) کہتے ہیں میں نے عرض کیا کہ اگرچہ وہ بدکاری یا چوری ہی کرے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں ! اگرچہ وہ بدکاری یا چوری ہی کرے)

【59】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ وہ اپنے ایک حوض پر پانی پی رہے تھے کہ کچھ لوگ آئے اور ان میں سے ایک آدمی کہنے لگا کہ تم میں سے کون ابوذر کے پاس جا کر ان کے سر کے بال نوچے گا ؟ ایک آدمی نے اپنے آپ کو پیش کیا اور حوض کے قریب پہنچ کر انہیں مارا حضرت ابوذر (رض) کھڑے تھے پہلے بیٹھے پھر لیٹ گئے کسی نے ان سے پوچھا اے ابوذر ! آپ پہلے بیٹھے، پھر لیٹے کیوں ؟ انہوں نے جواب دیا کہ نبی کریم ﷺ نے ہم سے فرمایا ہے کہ جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے اور وہ کھڑا ہوا ہو تو اسے چاہئے کہ بیٹھ جائے غصہ دور ہوجائے تو بہت اچھا ورنہ لیٹ جائے۔

【60】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کے پیچھے چل رہا تھا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں جنت کے ایک خزانے کے متعلق نہ بتاؤں ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں فرمایا لاحول ولاقوۃ الا باللہ (جنت کا ایک خزانہ ہے)

【61】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے جو شخص مہینے میں تین دن روزے رکھنا چاہتا ہو، اسے ایام بیض کے روزے رکھنے چاہئیں۔

【62】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہ خانہ کعبہ کے سائے میں تشریف فرما تھے نبی کریم ﷺ نے دو مرتبہ فرمایا رب کعبہ کی قسم ! وہ لوگ خسارے میں ہیں مجھے ایک شدید غم نے آگھیرا اور میں اپنا سانس درست کرتے ہوئے سوچنے لگا شاید میرے متعلق کوئی نئی بات ہوگئی ہے چناچہ میں نے پوچھا وہ کون لوگ ہیں ؟ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا زیادہ مالدار، سوائے اس آدمی کے جو اللہ کے بندوں میں اس اس طرح تقسیم کرے لیکن ایسے لوگ بہت تھوڑے ہیں جو آدمی بھی مرتے وقت بکریاں اونٹ یا گائے چھوڑ کرجاتا ہے جس کی اس نے زکوٰۃ ادا نہ کی ہو وہ قیامت کے دن پہلے سے زیادہ صحت مند ہو کر آئیں گے اور اسے اپنے کھروں سے روندیں گے اور اپنے سینگوں سے ماریں گے یہاں تک کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کردیا جائے پھر ایک کے بعد دوسرا جانور آتا جائے گا۔

【63】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ غروب آفتاب کے وقت میں نبی کریم ﷺ کے ہمراہ مسجد میں تھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے ابوذر ! تم جانتے ہو کہ یہ سورج کہاں جاتا ہے ؟ میں نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ جا کر بارگاہ الٰہی میں سجدہ ریز ہوجاتا ہے پھر وہ واپس جانے کی اجازت مانگتا ہے جو اسے مل جاتی ہے جب اس سے کہا جائے کہ تو جہاں سے آیا ہے وہیں واپس چلا جا اور وہ اپنے مطلع کی طرف لوٹ جائے تو یہی اس کا مستقر ہے پھر نبی کریم ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی " سورج اپنے مستقر کی طرف چلتا ہے۔ "

【64】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ ایک سخت طبیعت دیہاتی آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! ہمیں تو قحط سالی کھاجائے گی نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے تمہارے متعلق ایک دوسری چیز کا اندیشہ ہے جب تم پر دنیا کو انڈیل دیا جائے گا کاش ! اس وقت میری امت سونے کا زیور نہ پہنے۔

【65】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اس سے فرمایا اللہ سے ڈرو خواہ کہیں بھی ہو برائی ہوجائے تو اس کے بعد نیکی کرلیا کرو جو اسے مٹا دے اور لوگوں سے اچھے اخلاق کے ساتھ پیش آیا کرو۔

【66】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تین قسم کے آدمی اللہ کو محبوب ہیں اور تین قسم کے آدمیوں سے اللہ کو نفرت ہے وہ لوگ جن سے اللہ محبت کرتا ہے ان میں سے ایک تو وہ آدمی جو ایک جماعت کے ساتھ دشمن سے ملے اور ان کے سامنے سینہ سپر ہوجائے یہاں تک کہ شہید ہوجائے یا اس کے ساتھیوں کو فتح مل جائے دوسرے وہ لوگ جو سفر پر روانہ ہوں ان کا سفر طویل ہوجائے اور ان کی خواہش ہو کہ شام کے وقت کسی علاقے میں پڑاؤ کریں، چناچہ وہ پڑاؤ کریں تو ان میں سے ایک آدمی ایک طرف کو ہو کر نماز پڑھنے لگے یہاں تکہ کوچ کا وقت آنے پر انہیں جگا دے اور تیسرا وہ آدمی جس کا کوئی ایسا ہمسایہ ہو جس کے پڑوس سے اسے تکلیف ہوتی ہو لیکن وہ اس کی ایذاء رسانی پر صبر کرے تاآنکہ موت آکر انہیں جدا کر دے میں نے پوچھا کہ وہ کون لوگ ہیں جن سے اللہ نفرت کرتا ہے ؟ فرمایا وہ تاجر جو قسمیں کھاتا ہے وہ بخیل جو احسان جتاتا ہے اور وہ فقیر جو تکبر کرتا ہے۔

【67】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تین قسم کے آدمی اللہ کو محبوب ہیں اور تین قسم کے آدمیوں سے اللہ کو نفرت ہے وہ لوگ جن سے اللہ محبت کرتا ہے ان میں سے ایک تو وہ آدمی جو ایک جماعت کے ساتھ دشمن سے ملے اور ان کے سامنے سینہ سپر ہوجائے یہاں تک کہ شہید ہوجائے یا اس کے ساتھیوں کو فتح مل جائے دوسرے وہ لوگ جو سفر پر روانہ ہوں ان کا سفر طویل ہوجائے اور ان کی خواہش ہو کہ شام کے وقت کسی علاقے میں پڑاؤ کریں، چناچہ وہ پڑاؤ کریں تو ان میں سے ایک آدمی ایک طرف کو ہو کر نماز پڑھنے لگے یہاں تکہ کوچ کا وقت آنے پر انہیں جگا دے اور تیسرا وہ آدمی جس کا کوئی ایسا ہمسایہ ہو جس کے پڑوس سے اسے تکلیف ہوتی ہو لیکن وہ اس کی ایذاء رسانی پر صبر کرے تاآنکہ موت آکر انہیں جدا کر دے میں نے پوچھا کہ وہ کون لوگ ہیں جن سے اللہ نفرت کرتا ہے ؟ فرمایا وہ تاجر جو قسمیں کھاتا ہے وہ بخیل جو احسان جتاتا ہے اور وہ فقیر جو تکبر کرتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【68】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو مسلمان اپنے ہر مال میں سے دو جوڑے اللہ کے راستہ میں خرچ کرتا ہے تو جنت کے دربان تیزی سے اس کے سامنے آتے ہیں اور ان میں سے ہر ایک اسے اپنی طرف بلاتا ہے۔

【69】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

اور میں نے نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جن دو مسلمان میاں بیوی کے تین نابالغ بچے فوت ہوجائیں تو اللہ تعالیٰ ان میاں بیوی کی بخشش فرما دے گا۔

【70】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر کوئی آدمی کسی ایسے دروازے پر گذرتا ہے جہاں پردہ پڑا ہو اور نہ ہی دروازہ بند ہو اس کی نگاہ اندر چلی جائے تو اس پر گناہ نہیں ہوگا بلکہ گناہ تو اس گھر والوں پر ہوگا۔

【71】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ فرماتا ہے جو شخص نیکی کا ایک عمل کرتا ہے اسے دس گنا بدلہ ملے گا یا میں اس میں مزید اضافہ کردوں گا اور جو شخص گناہ کا ایک عمل کرتا ہے تو اس کا بدلہ اسی کے برابر ہوگا یا میں اسے معاف بھی کرسکتا ہوں جو شخص زمین بھر کر گناہ کرے پھر مجھ سے اس حال میں ملے کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو، میں اس کے لئے اتنی ہی مغفرت کا فیصلہ کرلیتا ہوں اور جو شخص ایک بالشت کے برابر میرے قریب آتا ہے میں ایک ہاتھ کے برابر اس کے قریب آتا ہوں اور جو ایک ہاتھ کے برابر قریب آتا ہے میں ایک گز اس کے قریب ہوجاتا ہوں اور جو میری طرف چل کر آتا ہے میں اس کی طرف دوڑ کر آتا ہوں۔

【72】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب ہمیں چھوڑ کر گئے تو آسمان میں اپنے پروں سے اڑنے والا کوئی پرندہ ایسا نہ تھا جس کے متعلق نبی کریم ﷺ نے ہمیں کچھ بتایا نہ ہو۔

【73】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بالوں کی اس سفیدی کو بدلنے والی سب سے بہترین چیز مہندی اور وسمہ ہے۔

【74】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ سارا اجروثواب تو مالدار لوگ لے گئے کہ نماز پڑھتے ہیں روزے بھی رکھتے ہیں اور حج بھی کرتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ کام تو تم بھی کرتے ہو میں نے عرض کیا کہ وہ صدقہ خیرات کرتے ہیں لیکن ہم صدقہ خیرات نہیں کرسکتے نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ تو تم بھی کرسکتے ہو، راستے سے کسی ہڈی کو اٹھا دینا صدقہ ہے کسی کو راستہ بتادینا صدقہ ہے اپنی طاقت سے کسی کمزور کی مدد کرنا صدقہ ہے زبان میں لکنت والے آدمی کے کلام کی وضاحت کردینا صدقہ ہے اور اپنی بیوی سے مباشرت کرنا بھی صدقہ ہے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہمیں اپنی " خواہش " پوری کرنے پر بھی ثواب ملتا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ بتاؤ کہ اگر یہ کام تم حرام طریقے سے کرتے تو تمہیں گناہ ہوتا یا نہیں ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم گناہ کو شمار کرتے ہو نیکی کو شمار نہیں کرتے۔

【75】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ماہ صبر (رمضان) اور ہر مہینے کے تین روزے رکھنا ایسے ہی ہے جیسے ہمیشہ روزے رکھنا اور اس سے سینے کا کینہ دور ہوجاتا ہے میں نے پوچھا کہ سینے کے کینے سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا شیطانی گندگی۔

【76】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ روزہ کیا چیز ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا فرض جسے ادا کیا جائے۔

【77】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ رات کے وقت جب اپنے بستر پر آتے تو یوں کہتے اے اللہ ! ہم تیرے ہی نام سے جیتے مرتے ہیں اور جب بیدار ہوتے تو یوں فرماتے " اس اللہ کا شکر جس نے ہمیں مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا اور اسی کے یہاں جمع ہونا ہے۔

【78】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے میرے بندو ! تم سب کے سب گنہگار ہو سوائے اس کے جسے میں عافیت عطاء کر دوں، اس لئے مجھ سے معافی مانگا کرو میں تمہیں معاف کر دوں گا اور جو شخص اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ مجھے معاف کرنے پر قدرت ہے اور وہ میری قدرت کے وسیلے سے مجھ سے معافی مانگتا ہے تو میں اسے معاف کردیتا ہوں اور کوئی پرواہ نہیں کرتا۔ تم میں سے ہر ایک گمراہ ہے سوائے اس کے جسے میں ہدایت دے دوں لہٰذا مجھ سے ہدایت مانگا کرو میں تم کو ہدایت عطاء کروں گا تم میں سے ہر ایک فقیر ہے سوائے اس کے جسے میں غنی کردوں، لہٰذا مجھ سے غناء مانگا کرو میں تم کو غناء عطاء کروں گا۔ اگر تمہارے پہلے اور پچھلے زندہ اور مردہ تر اور خشک سب کے سب میرے سب سے زیادہ شقی بندے کے دل کی طرح ہوجائیں تو میری حکومت میں سے ایک مچھر کے پر کے برابر بھی کمی نہیں کرسکتے اور اگر وہ سب کے سب میرے سب سے زیادہ متقی بندے کے دل پر جمع ہوجائیں تو میری حکومت میں ایک مچھر کے پر کے برابر بھی اضافہ نہیں کرسکتے۔ اگر تمہارے پہلے اور پچھلے زندہ اور مردہ تر اور خشک سب جمع ہوجائیں اور ان میں سے ہر ایک مجھ سے اتنا مانگے جہاں تک اس کی تمنا پہنچتی ہو اور میں ہر ایک کو اس کے سوال کے مطابق مطلوبہ چیزیں دیتا جاؤں تو میرے خزانے میں اتنی بھی کمی واقع نہ ہوگی کہ اگر تم میں سے کوئی شخص ساحل سمندر سے گذرے اور اس میں ایک سوئی ڈبوئے اور پھر نکالے میری حکومت میں اتنی بھی کمی نہ آئیگی کیونکہ میں بےانتہا سخی، بزرگ اور بےنیاز ہوں میری عطاء بھی ایک کلام سے ہوتی ہے اور میرا عذاب بھی ایک کلام سے آجاتا ہے میں کسی چیز کا ارادہ کرتا ہوں تو " کن " کہتا ہوں اور وہ چیز وجود میں آجاتی ہے۔ حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میرے بندے ! تو جتنی عبادت اور مجھ سے جتنی امید وابستہ کرے گا میں تیرے سارے گناہوں کو معاف کردوں گا میرے بندے اگر تو زمین بھر کر گناہوں کے ساتھ مجھ سے ملے لیکن میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو تو میں اتنی ہی بخشش کے ساتھ تجھ سے ملوں گا میرے بندو ! تم سب کے سب گناہگار ہو سوائے اس کے جسے میں عافیت دے دوں۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔

【79】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ ایک سخت طبیعت دیہاتی آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! ﷺ ہمیں تو قحط سالی کھاجائے گی نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے تمہارے متعلق ایک دوسری چیز کا اندیشہ ہے جب تم پر دنیا کو انڈیل دیا جائے گا کاش ! اس وقت میری امت سونے کا زیور نہ پہنے۔

【80】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ان پر غسل واجب ہوگیا وہ اسی حال میں نبی کریم ﷺ کے پاس آئے نبی کریم ﷺ نے ان کے لئے پانی منگوایا انہوں نے پردے کے پیچھے غسل کیا پھر نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا پاک مٹی مسلمان کے لئے وضو ہے اگرچہ اس دس سال تک پانی نہ ملے جب پانی مل جائے تو اسے جسم پر بہا لے کہ یہ اس کے حق میں بہتر ہے۔

【81】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ تم لوگ ایک ایسے زمانے میں ہو جس میں علماء کثیر تعداد میں ہیں اور خطباء بہت کم ہیں جو شخص اس زمانے میں اپنے علم کے دسویں حصے پر بھی عمل چھوڑے گا وہ ہلاک ہوجائے گا اور عنقریب لوگوں پر ایک زمانہ ایسا بھی آئے گا جس میں علماء کم اور خطباء زیادہ ہوجائیں گے اس زمانے میں جو شخص اپنے علم کے دسویں حصے پر بھی عمل کرلے گا وہ نجات پاجائے گا۔

【82】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ام ذر (رض) سے مروی ہے کہ جب حضرت ابوذر (رض) کی وفات کا وقت قریب آیا تو میں رونے لگی انہوں نے پوچھا کہ کیوں روتی ہو ؟ میں نے کہا روؤں کیوں نہ ؟ جبکہ آپ ایک جنگل میں اس طرح جان دے رہے ہیں کہ میرے پاس آپ کو دفن کرنے کا بھی کوئی سبب نہیں ہے اور نہ ہی اتنا کپڑا ہے جس میں آپ کو کفن دے سکوں، انہوں نے فرمایا تم مت رو اور خوشخبری سنو کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو آدمی دو یا تین مسلمان بچوں کے درمیان فوت ہوتا ہے اور وہ ثواب کی نیت سے اپنے بچوں کی وفات پر صبر کرتا ہے تو وہ جہنم کی آگ کبھی نہیں دیکھے گا۔ اور میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ بھی فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں سے ایک آدمی ضرور کسی جنگل میں فوت ہوگا جس کے پاس مؤمنین کی ایک جماعت حاضر ہوگی اب ان لوگوں میں سے تو ہر ایک کا انتقال کسی نہ کسی شہر یا جماعت میں ہوا ہے اور میں ہی وہ آدمی ہوں جو جنگل میں فوت ہو رہا ہے واللہ نہ میں جھوٹ بول رہا ہوں اور نہ مجھ سے جھوٹ بولا گیا ہے۔

【83】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جو شخص ایک بالشت کے برابر میرے قریب آتا ہے میں ایک ہاتھ کے برابر اس کے قریب آتا ہوں اور جو ایک ہاتھ کے برابر قریب آتا ہے میں ایک گز اس کے قریب ہوجاتا ہوں اور جو میری طرف چل کر آتا ہے میں اس کی طرف دوڑ کر آتا ہوں اور اللہ تعالیٰ بزرگ و برتر ہے۔

【84】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کسی باندی پر بدکاری کا الزام لگائے جسے اس نے خود بدکاری کرتے ہوئے نہ دیکھا ہو تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے آگ کے کوڑے مارے گا۔

【85】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

زید بن وہب (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ کسی جنازے سے واپس آرہے تھے کہ حضرت ابوذر (رض) کے پاس سے گذر ہوا وہ کہنے لگے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ کسی سفر میں تھے مؤذن نے جب ظہر کی اذان دینا چاہی تو نبی کریم ﷺ نے اس سے فرمایا ٹھنڈا کر کے اذان دینا دو تین مرتبہ اسی طرح ہوا حتٰی کہ ہمیں ٹیلوں کا سایہ نظر آنے لگا نبی کریم ﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ گرمی کی شدت جہنم کی تپش کا اثر ہوتی ہے اس لئے جب گرمی زیادہ ہو تو نماز کو ٹھنڈا کر کے پڑھا کرو۔

【86】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر غفاری (رض) سے مروی ہے کہ نبی صادق و مصدوق ﷺ نے ہم سے اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد بیان کیا ہے کہ ایک نیکی کا ثواب دس گنا ہے جس میں میں اضافہ بھی کرسکتا ہوں اور ایک گناہ کا بدلہ اس کے برابر ہی ہے اور میں اسے معاف بھی کرسکتا ہوں اور اے ابن آدم ! اگر تو زمین بھر کر گناہوں کے ساتھ مجھ سے ملے لیکن میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو تو میں زمین بھر کر بخشش کے ساتھ تجھ سے ملوں گا۔

【87】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر انسان کے سامنے کجاوے کا پچھلا حصہ بھی نہ ہو تو اس کی نماز عورت، گدھے یا کالے کتے کے اس کے آگے سے گذرنے پر ٹوٹ جائے گی، راوی نے پوچھا کہ کالے اور سرخ کتے میں کیا فرق ہے ؟ حضرت ابوذر (رض) نے فرمایا بھیتجے ! میں نے بھی اسی طرح نبی کریم ﷺ سے یہ سوال پوچھا تھا جیسے تم نے مجھ سے پوچھا ہے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا کالا کتا شیطان ہوتا ہے۔

【88】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ایک آدمی کسی قوم سے محبت کرتا ہے لیکن ان جیسے اعمال نہیں کرسکتا اس کا کیا حکم ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے ابوذر (رض) تم جس کے ساتھ محبت کرتے ہو اسی کے ساتھ ہوگے میں نے عرض کیا کہ پھر میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوں یہ جملہ انہوں نے ایک دو مرتبہ دہرایا۔

【89】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ایک آدمی کوئی اچھا کام کرتا ہے لوگ اس کی تعریف وثناء بیان کرنے لگے ہیں (اس کا کیا حکم ہے ؟ ) نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ ان سے فرمایا یہ تو مسلمان کے لئے فوری خوشخبری ہے۔

【90】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ ان سے فرمایا اے ابوذر ! جب کھانا پکایا کرو تو شوربہ بڑھا لیا کرو اور اپنے پڑوسیوں کا خیال رکھا کرو۔

【91】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مسجد نبوی میں سو رہا تھا کہ نبی کریم ﷺ میرے پاس آئے اور مجھے پاؤں سے ہلایا اور فرمایا کیا میں تمہیں یہاں سوتا ہوا نہیں دیکھ رہا ؟ میں نے عرض کیا یا نبی اللہ ! میری آنکھ لگ گئی تھی نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم اس وقت کیا کرو گے جب تمہیں یہاں سے نکال دیا جائے گا ؟ میں نے عرض کیا کہ میں ارض مقدس و مبارک شام چلا جاؤں گا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اور اگر تمہیں وہاں سے بھی نکال دیا گیا تو کیا کرو گے ؟ میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی کرنا کیا ہے میں اپنی تلوار کے ذریعے لڑوں گا نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں اس سے بہترین طریقہ نہ بتاؤں ؟ تم ان کی بات سننا اور ماننا اور جہاں وہ تمہیں لے جائیں وہاں چلے جانا۔

【92】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ زمین میں سب سے پہلی مسجد کون سی بنائی گئی ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مسجد حرام، میں نے پوچھا پھر کون سی ؟ فرمایا مسجد اقصیٰ میں نے پوچھا کہ ان دونوں کے درمیان کتناوفقہ تھا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا چالیس سال میں نے پوچھا پھر کون سی مسجد ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر تمہیں جہاں بھی نماز مل جائے وہیں پڑھ لو کیونکہ روئے زمین مسجد ہے۔

【93】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

عبداللہ بن صامت کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ حضرت ابوذر (رض) کے ساتھ تھے کہ ان کا وظیفہ آگیا ان کے ساتھ ایک باندی تھی جو ان پیسوں سے ان کی ضروریات کا انتظام کرنے لگی اس کے پاس سات سکے بچ گئے حضرت ابوذر (رض) نے اسے حکم دیا کہ ان کے پیسے خرید لے (ریزگاری حاصل کرلے) میں نے ان سے عرض کیا کہ اگر آپ ان پیسوں کو بچا کر رکھ لیتے تو کسی ضرورت میں کام آجاتے یا کسی مہمان کے آنے پر کام آجاتے انہوں نے فرمایا کہ میرے خلیل ﷺ نے مجھے وصیت کی ہے کہ جو سونا چاندی مہر بند کر کے رکھا جائے وہ اس کے مالک کے حق میں آگ کی چنگاری ہے تاوقتیکہ اسے اللہ کے راستہ میں خرچ نہ کر دے۔

【94】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا میری امت میں مجھ سے سب سے زیادہ محبت کرنے والے لوگ وہ ہوں گے جو میرے بعد آئیں گے اور ان میں سے ہر ایک کی خواہش ہوگی کہ اپنے اہل خانہ اور سارے مال و دولت کو دے کر کسی طرح وہ مجھے دیکھ لیتے۔

【95】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بالوں کی اس سفیدی کو بدلنے والی سب سے بہترین چیز مہندی اور وسمہ ہے۔

【96】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا لاحول ولاقوۃ الا باللہ جنت کا ایک خزانہ ہے۔

【97】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت نبی کریم ﷺ نے نماز شروع کی اور ساری رات صبح تک ایک ہی آیت رکوع و سجود میں پڑھتے رہے کہ اے اللہ " اگر تو انہیں عذاب میں مبتلا کردے تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو انہیں معاف کردے تو تو بڑا غالب حکمت والا ہے۔

【98】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نماز کو اپنے وقت پر پڑھ لیا کرو۔

【99】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ زمین میں سب سے پہلی مسجد کون سی بنائی گئی ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مسجد حرام، میں نے پوچھا پھر کون سی ؟ فرمایا مسجد اقصیٰ میں نے پوچھا کہ ان دونوں کے درمیان کتنا وفقہ تھا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا چالیس سال میں نے پوچھا پھر کون سی مسجد ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر تمہیں جہاں بھی نماز مل جائے وہیں پڑھ لو کیونکہ روئے زمین مسجد ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【100】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

عبداللہ بن شقیق (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابوذر (رض) سے عرض کیا کہ کاش ! میں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا ہوتا تو ان سے ایک سوال ہی پوچھ لیتا، انہوں نے فرمایا تم ان سے کیا سوال پوچھتے ؟ انہوں نے کہا کہ میں یہ سوال پوچھتا کہ کیا آپ نے اپنے رب کی زیارت کی ہے ؟ حضرت ابوذر (رض) نے فرمایا یہ سوال تو میں ان سے پوچھ چکا ہوں جس کے جواب میں انہوں نے فرمایا تھا کہ میں نے ایک نور دیکھا ہے، میں اسے کہاں دیکھ سکتا ہوں ؟

【101】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن ایک آدمی کو لایا جائے گا اور کہا جائے گا کہ اس کے سامنے اس کے چھوٹے چھوٹے گناہوں کو پیش کرو چناچہ اس کے سامنے صغیرہ گناہ لائے جائیں گے اور کبیرہ گناہ چھپا لئے جائیں گے اور اس سے کہا جائے گا کہ تم نے فلاں فلاں دن ایسا ایسا کیا تھا ؟ وہ ہر گناہ کا اقرار کرے گا کسی کا بھی انکار نہیں کرے گا اور کبیرہ گناہوں کے خوف سے ڈر رہا ہوگا اس وقت حکم ہوگا کہ ہر گناہ کے بدلے اسے ایک نیکی دے دو وہ کہے گا کہ میرے بہت سے گناہ ایسے ہیں جنہیں ابھی تک میں نے دیکھا ہی نہیں ہے حضرت ابوذر (رض) کہتے ہیں کہ اس بات پر میں نے نبی کریم ﷺ کو اتنا ہنستے ہوئے دیکھا کہ دندان مبارک ظاہر ہوگئے۔

【102】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا اے ابوذر ! کیا میں جنت کے ایک خزانے کی طرف تمہاری رہنمائی نہ کروں ؟ لاحول ولاقوۃ الا باللہ کہا کرو۔

【103】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا ابوذر ! مسجد میں نظر دوڑا کر دیکھو کہ سب سے بلند مرتبہ آدمی کون معلوم ہوتا ہے ؟ میں نے نظر دوڑائی تو ایک آدمی کے جسم پر حلہ دکھائی دیا میں نے اس کی طرف اشارہ کردیا پھر فرمایا کہ اب یہ دیکھو سب سے پست مرتبہ آدمی کون معلوم ہوتا ہے ؟ میں نے نظر دوڑائی تو ایک آدمی کے جسم پر پرانے کپڑے دکھائی دیئے میں نے اس کی طرف اشارہ کردیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ آدمی قیامت کے دن اللہ کے نزدیک اس پہلے والے آدمی سے اگر زمین بھی بھر جائے تب بھی بہتر ہوگا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【104】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مال و دولت کی کثرت والے ہی قیامت کے دن ذلیل ہوں گے سوائے اس آدمی کے جو دائیں بائیں خرچ کرے لیکن ایسے لوگ بہت تھوڑے ہیں۔

【105】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ایک آدمی کوئی اچھا کام کرتا ہے لوگ اس کی تعریف وثناء بیان کرنے لگتے ہیں (اس کا کیا حکم ہے ؟ ) نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ تو مسلمان کے لئے فوری خوشخبری ہے۔

【106】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ جو آدمی بھی مرتے وقت بکریاں اونٹ یا گائے چھوڑ کرجاتا ہے جس کی اس نے زکوٰۃ ادا نہ کی ہو وہ قیامت کے دن پہلے سے زیادہ صحت مند ہو کر آئیں گے اور اسے اپنے کھروں سے روندیں گے اور اپنے سینگوں سے ماریں گے یہاں تک کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کردیا جائے پھر ایک کے بعد دوسرا جانور آتا جائے گا۔

【107】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے نہایت کالے کتے کے متعلق پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کالا کتا شیطان ہوتا ہے۔

【108】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا اللہ سے ڈرو خواہ کہیں بھی ہو، برائی ہوجائے تو اس کے بعد نیکی کرلیا کرو جو اسے مٹا دے اور لوگوں سے اچھے اخلاق کے ساتھ پیش آیا کرو۔

【109】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تین قسم کے آدمی ایسے ہوں گے جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات کرے گا نہ انہیں دیکھے اور ان کا تزکیہ کرے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہوگا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ کون لوگ ہیں ؟ یہ تو نقصان اور خسارے میں پڑگئے نبی کریم ﷺ نے اپنی بات تین مرتبہ دہرا کر فرمایا تہبند کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا جھوٹی قسم کھا کر اپنا سامان فروخت کرنے والا اور احسان جتانے والا۔

【110】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے اس آیت " سورج اپنے مستقر کی طرف چلتا ہے " کا مطلب پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا سورج کا مستقر عرش کے نیچے ہے۔ حدیث نمبر (٢١٦٤٤) اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【111】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا دیکھو تم کسی سرخ و سیاہ سے بہتر نہیں ہو الاّ یہ کہ تقویٰ میں کسی سے آگے بڑھ جاؤ۔

【112】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تین قسم کے آدمی ایسے ہوں گے جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات نہیں کرے گا تہبند کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا جھوٹی قسم کھا کر اپنا سامان فروخت کرنے والا اور احسان جتانے والا۔

【113】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہارے غلام تمہارے بھائی ہیں جنہیں اللہ نے آزمائشی طور پر تمہارے ماتحت کردیا ہے لہٰذا جس کا بھائی اس کی ماتحتی میں ہو اسے چاہئے کہ وہ اپنے کھانے میں سے اسے کھلائے اپنے لباس میں سے اسے پہنائے اور اس سے ایساکام نہ لے جس سے وہ مغلوب ہوجائے اگر ایسا کام لینا ہو تو خود بھی اس کے ساتھ تعاون کرے۔

【114】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے جس نبی کو مبعوث فرمایا اسے اس قوم کی زبان میں ہی مبعوث فرمایا۔

【115】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ مال و دولت والے واضح طور پر ہم سے سبقت لے گئے ہیں وہ ہماری طرح نماز روزہ بھی کرتے اور ان کے پاس مال بھی ہے جس سے صدقہ و خیرات کرتے ہیں جبکہ ہمارے پاس مال نہیں ہے جسے ہم صدقہ کرسکیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں ایسا عمل نہ بتادوں جس پر اگر تم عمل کرلو تو اپنے سے پہلے والوں کو پالو اور بعد والوں کو پیچھے چھوڑ دو ؟ الاّ یہ کہ کوئی تم جیسا ہی عمل کرلے ہر نماز کے بعد ٣٣ مرتبہ سبحان اللہ ، ٣٣ مرتبہ اللہ اکبر اور ٣٤ مرتبہ الحمد اللہ کہہ لیا کرو۔

【116】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہ خانہ کعبہ کے سائے میں تشریف فرما تھے نبی کریم ﷺ نے دو مرتبہ فرمایا رب کعبہ کی قسم ! وہ لوگ خسارے میں ہیں مجھے ایک شدید غم نے آگھیرا اور میں اپنا سانس درست کرتے ہوئے سوچنے لگا شاید میرے متعلق کوئی نئی بات ہوگئی ہے چناچہ میں نے پوچھا وہ کون لوگ ہیں ؟ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا زیادہ مالدار، سوائے اس آدمی کے جو اللہ کے بندوں میں اس اس طرح تقسیم کرے لیکن ایسے لوگ بہت تھوڑے ہیں۔

【117】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

صعصعہ بن معاویہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں " ربذہ " میں پہنچا وہاں حضرت ابوذر (رض) سے ملاقات ہوئی وہ کچھ سواریاں پانی کے گھاٹ پر لے گئے پھر وہاں سے انہیں لا رہے تھے اور ایک اونٹ کی گردن میں ایک مشکیزہ لٹکا رکھا تھا تاکہ خود بھی پی سکیں اور اپنے ساتھیوں کو بھی پلا سکیں جو کہ اہل عرب کی عادت تھی میں نے حضرت ابوذر (رض) سے پوچھا کہ آپ کے پاس مال ہے ؟ انہوں نے فرمایا میرے پاس میرے اعمال ہیں میں نے عرض کیا کہ اے ابوذر (رض) آپ نے نبی کریم ﷺ کو جو فرماتے ہوئے سنا ہے اس میں سے کچھ سنائیے انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اپنے مال میں سے دو جوڑے " خرچ کرتا ہے جنت کے دربان اس کی مسابقت کرتے ہیں میں نے ان سے جوڑے کا مطلب پوچھا تو انہوں نے فرمایا اگر غلام ہوں تو دو غلام، گھوڑے ہوں تو دو گھوڑے اور اونٹ ہوں تو دو اونٹ اور انہوں نے مال کی تمام اصناف شمار کروا دیں۔

【118】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

صعصعہ بن معاویہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوذر غفاری (رض) کے پاس آیا اور میں نے ان سے کوئی حدیث بیان کرنے کی فرمائش کی تو انہوں نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جن دو مسلمان میاں بیوی کے تین نابالغ بچے فوت ہوجائیں تو اللہ تعالیٰ ان میاں بیوی کو اپنے فضل سے جنت میں داخل کر دے گا۔

【119】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے پاس میرے رب کی طرف سے ایک آنے والا آیا اور اس نے مجھے خوشخبری دی کہ میری امت میں سے جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو وہ جنت میں داخل ہوگا میں نے عرض کیا وہ بدکاری اور چوری کرتا رہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگرچہ وہ بدکاری اور چوری کرتا پھرے۔

【120】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ مجھے میرے خلیل ﷺ نے سات چیزوں کا حکم دیا ہے انہوں نے مجھے حکم دیا ہے کہ مساکین سے محبت کرنے اور ان سے قریب رہنے کا اپنے نیچے والے کو دیکھنے اور اوپر والے کو نہ دیکھنے کا صلہ رحمی کرنے کا گو کہ کوئی اسے توڑ ہی دے کسی سے کچھ نہ مانگنے کا حق بات کہنے کا خواہ وہ تلخ ہی ہو اللہ کے بارے کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہ کرنے کا اور لاحول ولاقوۃ الا باللہ کی کثرت کا کیونکہ یہ کلمات عرش کے نیچے ایک خزانے سے آئے ہیں۔

【121】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

ابو اسماء کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ حضرت ابوذر (رض) کے گھر میں داخل ہوئے جب کہ وہ مقام ربذہ میں تھے ان کے پاس ان کی سیاہ فام صحت مند بیوی بھی تھی لیکن اس پر بناؤ سنگھار یا خوشبو کے کوئی اثرات نہ تھے انہوں نے مجھ سے فرمایا اس حبشن کو دیکھو یہ مجھے کیا کہتی ہے ؟ یہ کہتی ہے کہ میں عراق چلا جاؤں جب میں عراق جاؤں گا تو وہاں کے لوگ اپنی دنیا کے ساتھ میرے پاس آئیں گے اور میرے خلیل ﷺ نے مجھے وصیت کی ہے کہ جہنم کے پل پر ایک راستہ ہوگا جو لڑکھڑانے اور پھسلن والا ہوگا اس لئے جب ہم اس پل پر پہنچیں تو ہمارے سامان میں کوئی وزنی چیز نہ ہونا اس بات سے زیادہ بہتر ہے کہ ہم وہاں سامان کے بوجھ تلے دبے ہوئے پہنچیں۔

【122】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے ابوذر ! عنقریب کچھ حکمران آئیں گے جو نماز کو وقت مقررہ پر ادا نہ کریں گے تم نماز کو اس کے وقت مقررہ پر ادا کرنا اگر تم اس وقت آؤ جب لوگ نماز پڑھ چکے ہوں تو تم اپنی نماز محفوظ کرچکے ہوگے اور اگر انہوں نے نماز نہ پڑھی ہو تو تم ان کے ساتھ شریک ہوجانا اور یہ نماز تمہارے لئے نفل ہوجائے گی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【123】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگوں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ ماہ رمضان کے روزے رکھے نبی کریم ﷺ نے سارا مہینہ ہمارے ساتھ قیام نہیں فرمایا جب ٢٤ ویں شب ہوئی تو نبی کریم ﷺ نے ہمارے ساتھ قیام فرمایا حتی کہ تہائی رات ختم ہونے کے قریب ہوگئی جب اگلی رات آئی تو نبی کریم ﷺ نے پھر قیام نہیں فرمایا اور ٢٦ ویں شب کو ہمارے ساتھ اتنا لمبا قیام فرمایا کہ نصف رات ختم ہونے کے قریب ہوگئی میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ اگر رات کے باقی حصے میں بھی آپ ہمیں نوافل پڑھاتے رہتے ؟ نبی کریم ﷺ فرمایا جب کوئی شخص امام کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے اور فراغت تک شامل رہتا ہے تو اسے ساری رات قیام میں ہی شمار کیا جائے گا۔ اگلی رات نبی کریم ﷺ نے پھر ہمارے ساتھ قیام نہیں فرمایا ٢٨ ویں شب کو نبی کریم ﷺ نے اپنے اہل خانہ کو جمع کیا لوگ بھی اکٹھے ہوگئے تو نبی کریم ﷺ نے ہمیں اتنی دیر تک نماز پڑھائی کہ ہمیں " فلاح " کے فوت ہونے کا اندیشہ ہونے لگا میں نے " فلاح " کا معنی پوچھا تو انہوں نے اس کا معنی سحری بتایا پھر فرمایا اے بھتیجے ! اس کے بعد نبی کریم ﷺ نے مہینے کی کسی رات میں ہمارے ساتھ قیام نہیں فرمایا۔

【124】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں نے اپنے آپ پر اور اپنے بندوں پر ظلم کو حرام قرار دے رکھا ہے اس لئے ایک دوسرے پر ظلم مت کیا کرو تمام بنی آدم دن رات گناہ کرتے رہتے ہیں پھر مجھ سے معافی مانگتے ہیں تو میں انہیں معاف کردیتا ہوں اور مجھے کوئی پرواہ نہیں نیز ارشاد ربانی ہے اے بنی آدم تم سب کے سب گمراہ ہو سوائے اس کے جسے میں ہدایت دے دوں اور تم میں سے ہر ایک برہنہ ہے سوائے اس کے جسے میں لباس دے دوں تم میں سے ہر ایک بھوکا ہے سوائے اس کے جسے میں کھلا دوں اور تم میں سے ہر ایک پیاسا ہے سوائے اس کے جسے میں سیراب کر دوں لہٰذا مجھ سے ہدایت مانگو میں تمہیں ہدایت دوں گا مجھ سے طلب کرو میں تمہیں لباس دوں گا مجھ سے کھانا مانگو میں تمہیں کھانا دوں گا اور مجھ سے پانی مانگو میں تمہیں پلاؤں گا۔ اے میرے بندو ! اگر تمہارے اگلے پچھلے جن و انس چھوٹے بڑے اور مرد و عورت تم میں سب سے متقی آدمی کے دل پر ایک انسان کی طرح جمع ہوجائیں تو میری حکومت میں کچھ اضافہ نہ کرسکیں گے اور اگر تمہارے اگلے پچھلے جن و انس چھوٹے بڑے اور مرد و عورت سب ایک کافر آدمی کے دل پر جمع ہوجائیں تو میری حکومت میں اتنی کمی بھی نہیں کرسکیں گے جتنی کمی سوئی کا سرا سمندر میں ڈال کر نکالنے سے ہوتی ہے۔

【125】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ زمین میں سب سے پہلی مسجد کون سی بنائی گئی ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مسجد حرام، میں نے پوچھا پھر کون سی ؟ فرمایا مسجد اقصیٰ میں نے پوچھا کہ ان دونوں کے درمیان کتنا وفقہ تھا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا چالیس سال میں نے پوچھا پھر کون سی مسجد ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر تمہیں جہاں بھی نماز مل جائے وہیں پڑھ لو کیونکہ روئے زمین مسجد ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【126】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

ابوالعالیہ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عبیداللہ بن زیاد نے کسی نماز کو اس کے وقت سے مؤخر کردیا میں نے عبداللہ بن صامت (رح) سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے میری ران پر ہاتھ مار کر کہا کہ یہی سوال میں نے اپنے دوست حضرت ابوذر (رض) سے پوچھا تھا تو انہوں نے میری ران پر ہاتھ مار کر فرمایا کہ یہی سوال میں نے اپنے خلیل ﷺ سے کیا تو انہوں نے فرمایا کہ نماز تو اپنے وقت پر پڑھ لیا کرو اگر ان لوگوں کے ساتھ شریک ہونا پڑے تو دوبارہ ان کے ساتھ (نفل کی نیت سے) نماز پڑھ لیا کرو یہ نہ کہا کرو کہ میں تو نماز پڑھ چکا ہوں لہٰذا اب نہیں پڑھتا۔

【127】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر انسان کے سامنے کجاوے کا پچھلا حصہ بھی نہ ہو تو اس کی نماز عورت، گدھے یا کالے کتے کے اس کے آگے سے گذرنے پر ٹوٹ جائے گی، راوی نے پوچھا کہ کالے اور سرخ کتے میں کیا فرق ہے ؟ حضرت ابوذر (رض) نے فرمایا بھیتجے ! میں نے بھی اسی طرح نبی کریم ﷺ سے یہ سوال پوچھا تھا جیسے تم نے مجھ سے پوچھا ہے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا کالا کتا شیطان ہوتا ہے۔

【128】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

احنف بن قیس (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ میں حاضر ہوا میں ایک حلقے میں " جس میں قریش کے کچھ لوگ بھی بیٹھے ہوئے تھے " شریک تھا کہ ایک آدمی آیا (اس نے ان کے قریب آکر کہا کہ مال و دولت جمع کرنے والوں کو خوشخبری ہو اس داغ کی جو ان کی پشت کی طرف سے داغا جائے گا اور ان کے پیٹ سے نکل جائے گا اور گدی کی جانب سے ایک داغ کی جو ان کی پیشانی سے نکل جائے گا پھر وہ ایک طرف چلا گیا میں اس کے پیچھے چل پڑا یہاں تک کہ وہ ایک ستون کے قریب جا کر بیٹھ گیا میں نے اس سے کہا کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ یہ لوگ آپ کی بات سے خوش نہیں ہوئے ؟ اس نے کہا کہ ایک مرتبہ میرے خلیل ابوالقاسم ﷺ نے مجھے بلایا اور فرمایا اے ابوذر ! میں نے لبیک کہا، انہوں نے فرمایا احد پہاڑ دیکھ رہے ہو ؟ میں نے اوپر نگاہ اٹھا کر سورج کو دیکھا کیونکہ میرا خیال تھا کہ وہ مجھے کسی کام سے بھیجیں گے سو میں نے عرض کیا کہ دیکھ رہا ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے یہ بات پسند نہیں ہے کہ اس پہاڑ کے برابر میرے پاس سونا ہو، میں اس سارے کو خرچ کردوں گا سوائے تین دنانیر کے۔

【129】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے یہ پسند نہیں ہے کہ میرے لئے احد پہاڑ کو سونے کا بنادیا جائے اور جس دن میں دنیا سے رخصت ہو کر جاؤں تو اس میں سے ایک یا آدھا دینار بھی میرے پاس بچ گیا ہو الاّ یہ کہ میں اسے کسی قرض خواہ کے لئے رکھ لوں۔

【130】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے کچھ ایسی چیزوں کا تذکرہ فرمایا جن پر انسان کو ثواب ملتا ہے اور ان میں اپنی بیوی کے " پاس آنے " کو بھی ذکر فرمایا صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا انسان کو اپنی خواہش کی تکمیل پر بھی ثواب ملتا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ بتاؤ کہ اگر وہ گناہگار ہوتا تو اسے اس پر عذاب نہ ہوتا ؟ لوگوں نے کہا جی ہاں نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس طرح عذاب ہوتا ہے اس طرح ثواب ہوتا ہے۔

【131】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ مجھے میرے خلیل ﷺ نے تین باتوں کی وصیت فرمائی ہے (١) بات سنو اور اطاعت کرو اگرچہ کٹے ہوئے اعضاء والے غلام حکمران کی ہو (٢) جب سالن بناؤ تو اس کا پانی بڑھالیا کرو پھر اپنے ہمسائے میں رہنے والوں کو دیکھو اور بھلے طریقے سے ان تک بھی اسے پہنچاؤ (٣) اور نماز کو وقت مقررہ پر ادا کیا کرو اور جب تم امام کو نماز پڑھ کر فارغ دیکھو تو تم اپنی نماز پڑھ ہی چکے ہوگے ورنہ وہ نفلی نماز ہوجائے گی۔

【132】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ کون سا کلام سب سے افضل ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہی جو اللہ نے اپنے بندوں کے لئے منتخب کیا ہے یعنی سبحان اللہ وبحمدہ۔

【133】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر انسان کے سامنے کجاوے کا پچھلاحصہ بھی نہ ہو تو اس کی نماز عورت، گدھے یا کالے کتے کے اس کے آگے سے گذرنے پر ٹوٹ جائے گی، راوی نے پوچھا کہ کالے اور سرخ کتے میں کیا فرق ہے ؟ حضرت ابوذر (رض) نے فرمایا بھیتجے ! میں نے بھی اسی طرح نبی کریم ﷺ سے یہ سوال پوچھا تھا جیسے تم نے مجھ سے پوچھا ہے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا کالا کتا شیطان ہوتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【134】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

معرور کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے (ربذہ میں) حضرت ابوذر (رض) کو دیکھا انہوں نے جو لباس پہن رکھا تھا ویسا ہی ان کے غلام نے پہن رکھا تھا میں نے ان سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ ایک دن انہوں نے نبی کریم ﷺ کے زمانے میں ایک آدمی کو سخت سست کہتے ہوئے اسے اس کی ماں کی جانب سے عار دلائی وہ آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور اس بات کا ذکر کردیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم میں ابھی زمانہ جاہلیت کا کچھ اثر باقی ہے تمہارے غلام تمہارے بھائی ہیں جنہیں اللہ نے تمہارے ماتحت کردیا ہے اس لئے جس کا بھائی اس کے ماتحت ہو، اسے چاہئے کہ اسے وہی کھلائے جو خود کھائے اور وہی پہنائے جو خود پہنے اور تم انہیں ایسے کام پر مجبور نہ کرو جو ان سے نہ ہوسکے اگر ایسا کرنا پڑجائے تو تم بھی ان کی مدد کرو۔

【135】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے پاس میرے رب کی طرف سے ایک آنے والا آیا اور اس نے مجھے خوشخبری دی کہ میری امت میں سے جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو وہ جنت میں داخل ہوگا میں نے عرض کیا وہ بدکاری اور چوری کرتا رہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگرچہ وہ بدکاری اور چوری کرتا پھرے۔

【136】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے پانچ ایسی خصوصیات دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئیں چناچہ رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے اور ایک مہینے کی مسافت پر ہی دشمن مجھ سے مرعوب ہوجاتا ہے، روئے زمین کو میرے لئے سجدہ گاہ اور باعث طہارت قرار دے دیا گیا ہے میرے لئے مال غنیمت کو حلال کردیا گیا ہے جو کہ مجھ سے پہلے کسی کے لئے حلال نہیں ہوا مجھے ہر سرخ و سیاہ کی طرف مبعوث کیا گیا ہے اور مجھ سے کہا گیا کہ مانگیے آپ کو دیا جائے گا تو میں نے اپنا یہ حق اپنی امت کی سفارش کے لئے محفوظ کرلیا ہے اور یہ شفاعت تم میں سے ہر اس شخص کو مل کر رہے گی جو اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو۔

【137】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تین قسم کے آدمی ایسے ہوں گے جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات کرے گا نہ انہیں دیکھا گا اور ان کا تزکیہ کرے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہوگا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ کون لوگ ہیں ؟ یہ تو نقصان اور خسارے میں پڑگئے نبی کریم ﷺ نے اپنی بات تین مرتبہ دہرا کر فرمایا تہبند کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا جھوٹی قسم کھا کر اپنا سامان فروخت کرنے والا اور احسان جتانے والا۔

【138】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے جو شخص مہینے میں تین دن روزے رکھنا چاہتا ہو اسے ایام بیض کے روزے رکھنے چاہئیں۔

【139】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ دو بکریوں کو آپس میں ایک دوسرے سے سینگوں کے ساتھ ٹکراتے ہوئے دیکھا تو فرمایا ابوذر ! کیا تم جانتے ہو کہ یہ کس وجہ سے ایک دوسرے کو سینگ مار رہی ہیں ؟ انہوں نے عرض کیا نہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا لیکن اللہ جانتا ہے اور عنقریب ان کے درمیان بھی فیصلہ فرمائے گا۔

【140】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب ہمیں چھوڑ کر گئے تو آسمان میں اپنے پروں سے اڑنے والا کوئی پرندہ ایسا نہ تھا جس کے متعلق نبی کریم ﷺ نے ہمیں کچھ بتایا نہ ہو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【141】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

زید بن وہب (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ کسی جنازے سے واپس آرہے تھے کہ حضرت ابوذر (رض) کے پاس سے گذر ہوا وہ کہنے لگے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ کسی سفر میں تھے مؤذن نے جب ظہر کی اذان دینا چاہی تو نبی کریم ﷺ نے اس سے فرمایا ٹھنڈا کر کے اذان دینا دو تین مرتبہ اسی طرح ہوا حتٰی کہ ہمیں ٹیلوں کا سایہ نظر آنے لگا نبی کریم ﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ گرمی کی شدت جہنم کی تپش کا اثر ہوتی ہے اس لئے جب گرمی زیادہ ہو تو نماز کو ٹھنڈا کر کے پڑھا کرو۔

【142】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

معاویہ بن حدیج ایک مرتبہ حضرت ابوذر (رض) کے پاس سے گذرے جو اپنے گھوڑے کے پاس کھڑے ہوئے تھے انہوں نے پوچھا کہ آپ اپنے گھوڑے کی اتنی دیکھ بھال کیوں کرتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا میں سمجھتا ہوں کہ اس گھوڑے کی دعاء قبول ہوگئی ہے انہوں نے ان سے پوچھا کہ جانور کی دعاء کا کیا مطلب ؟ حضرت ابوذر (رض) نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے کوئی گھوڑا ایسا نہیں ہے جو روزانہ سحری کے وقت یہ دعاء نہ کرتا ہو اے اللہ آپ نے اپنے بندوں میں سے ایک بندے کو میرا مالک بنایا ہے اور میرا رزق اس کے ہاتھ میں رکھا ہے لہٰذا مجھے اس کی نظروں میں اس کے اہل خانہ اور مال و اولاد سے بھی زیادہ محبوب بنا دے۔

【143】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

فلان عنزی کہتے ہیں کہ وہ حضرت ابوذر (رض) کے ساتھ کہیں سے واپس آرہے تھے راستے میں ایک جگہ لوگ منتشر ہوئے تو میں نے ان سے عرض کیا کہ اے ابوذر ! میں آپ سے نبی کریم ﷺ کے حوالے سے کچھ پوچھنا چاہتا ہوں انہوں نے فرمایا اگر کوئی راز کی بات ہوئی تو وہ نہیں بتاؤں گا میں نے عرض کیا کہ راز کی بات نہیں ہے اگر کوئی آدمی نبی کریم ﷺ سے ملتا تو نبی کریم ﷺ اس کا ہاتھ پکڑ کر مصافحہ فرماتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا تم نے ایک باخبر آدمی سے پوچھا نبی کریم ﷺ سے جب بھی میری ملاقات ہوئی انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھ سے مصافحہ فرمایا سوائے ایک مرتبہ کے اور وہ سب سے آخر میں واقعہ ہوا کہ نبی کریم ﷺ نے قاصد بھیج کر مجھے بلایا میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ﷺ مرض الوفات میں تھے میں نے نبی کریم ﷺ کو لیٹا ہوا دیکھا تو نبی کریم ﷺ پر جھک گیا نبی کریم ﷺ نے اپنا ہاتھ اٹھایا اور مجھے سینے سے لگالیا۔ ﷺ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【144】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ مدینہ منورہ کے کسی کنارے سے نکلے تو میں نبی کریم ﷺ کے پیچھے تھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے بوذر ! نماز کو اس کے وقت مقررہ پر ادا کرنا اگر تم اس وقت آؤ جب لوگ نماز پڑھ چکے ہوں تو تم اپنی نماز محفوظ کرچکے ہوگے اور اگر انہوں نے نماز نہ پڑھی ہو تو تم ان کے ساتھ شریک ہوجانا اور یہ نماز تمہارے لئے نفل ہوجائے گی۔

【145】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ ایک گدھے پر سوار ہوئے اور مجھے اپنا ردیف بنالیا اور فرمایا ابوذر ! یہ بتاؤ کہ جب لوگ شدید قحط میں مبتلا ہوجائیں گے اور تم اپنے بستر سے اٹھ کر مسجد تک نہیں جاسکو گے تو اس وقت تم کیا کرو گے ؟ انہوں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس وقت بھی اپنے آپ کو سوال کرنے سے بچانا پھر فرمایا ابوذر ! یہ بتاؤ کہ جب لوگ شدت کے ساتھ بکثرت مرنے لگیں گے اور آدمی کا گھر قبر ہی ہوگی تو تم کیا کرو گے ؟ عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس وقت بھی صبر کرنا، پھر فرمایا ابوذر ! یہ بتاؤ کہ جب لوگ ایک دوسرے کو قتل کرنے لگیں گے اور حجارۃ الزیت " خون میں ڈوب جائے گا تو تم کیا کرو گے ؟ عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں فرمایا اپنے گھر میں بیٹھ جانا اور اس کا دروازہ اندر سے بند کرلینا۔ انہوں نے پوچھا کہ اگر مجھے گھر میں رہنے ہی نہ دیا جائے تو کیا کروں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر تم ان لوگوں کے پاس چلے جانا جن میں سے تم ہو اور ان میں شامل ہوجانا انہوں نے عرض کیا میں تو اپنا اسلحہ پکڑ لوں گا، نبی کریم ﷺ نے فرمایا تو تم بھی ان کے شریک سمجھے جاؤ گے اس لئے اگر تمہیں یہ اندیشہ ہو کہ تلوار کی دھار سے تمہیں خطرہ ہے تو تم اپنی چادر اپنے چہرے پر ڈال لینا تاکہ وہ اپنا اور تمہارا گناہ لے کر لوٹ جائے۔

【146】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے ہر چیز کے متعلق سوال کیا ہے حتٰی کہ دوران نماز کنکریوں کو ہٹانے کے متعلق بھی پوچھا ہے جس کا جواب نبی کریم ﷺ نے یہ دیا ہے کہ صرف ایک مرتبہ برابر کرلو یا چھوڑ دو (اسی طرح رہنے دو )

【147】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگوں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ ماہ رمضان کے روزے رکھے نبی کریم ﷺ نے سارا مہینہ ہمارے ساتھ قیام نہیں فرمایا جب ٢٤ ویں شب ہوئی تو نبی کریم ﷺ نے ہمارے ساتھ قیام فرمایا حتی کہ تہائی رات ختم ہونے کے قریب ہوگئی جب اگلی رات آئی تو نبی کریم ﷺ نے پھر قیام نہیں فرمایا اور ٢٦ ویں شب کو ہمارے ساتھ اتنالمبا قیام فرمایا کہ نصف رات ختم ہونے کے قریب ہوگئی میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ اگر رات کے باقی حصے میں بھی آپ ہمیں نوافل پڑھاتے رہتے ؟ نبی کریم ﷺ فرمایا نہیں جب کوئی شخص امام کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے اور فراغت تک شامل رہتا ہے تو اسے ساری رات قیام میں ہی شمار کیا جائے گا۔ اگلی رات نبی کریم ﷺ نے پھر ہمارے ساتھ قیام نہیں فرمایا ٢٨ ویں شب کو نبی کریم ﷺ نے اپنے اہل خانہ کو جمع کیا لوگ بھی اکٹھے ہوگئے تو نبی کریم ﷺ نے ہمیں اتنی دیر تک نماز پڑھائی کہ ہمیں " فلاح " کے فوت ہونے کا اندیشہ ہونے لگا میں نے " فلاح " کا معنی پوچھا تو انہوں نے اس کا معنی سحری بتایا پھر فرمایا اے بھتیجے ! اس کے بعد نبی کریم ﷺ نے مہینے کی کسی رات میں ہمارے ساتھ قیام نہیں فرمایا۔

【148】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز کے لئے کھڑا ہوتا ہے تو رحمت الہٰیہ اس کی طرف متوجہ ہوتی ہے لہٰذا کنکریوں سے نہیں کھیلنا چاہئے۔

【149】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ سب سے افضل عمل کون سا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا اور اس کی راہ میں جہاد کرنا، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ کون سا غلام آزاد کرنا سب سے افضل ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو اس کے مالک کے نزدیک سب سے نفیس اور گراں قیمت ہو عرض کیا کہ اگر مجھے ایسا غلام نہ ملے تو ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کسی ضرورت مند کی مدد کردو یا کسی محتاج کے لئے محنت مزدوری کرلو عرض کیا کہ اگر میں یہ بھی نہ کرسکوں تو ؟ فرمایا لوگوں کو اپنی تکلیف سے محفوظ رکھو کیونکہ یہ بھی ایک صدقہ ہے جو تم اپنی طرف سے دیتے ہو۔

【150】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک مرتبہ " عکاف بن بشر تمیمی " نام کا ایک آدمی آیا نبی کریم ﷺ نے اس سے پوچھا عکاف ! تمہاری کوئی بیوی ہے ؟ عکاف نے کہا نہیں نبی کریم ﷺ نے پوچھا کوئی باندی ؟ اس نے کہا نہیں، نبی کریم ﷺ نے پوچھا تم مالدار بھی ہو ؟ عرض کیا جی الحمدللہ ! نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر تو تم شیطان کے بھائی ہو اگر تم عیسائیوں میں ہوتے تو ان کے راہبوں میں شمار ہوتے لیکن ہماری سنت تو نکاح ہے تم میں سے بدترین لوگ کنوارے ہیں اور گھٹیا ترین موت مرنے والے کنوارے ہیں کیا تم شیطان سے لڑتے ہو ؟ شیطان کے پاس نیک آدمیوں کے لئے عورتوں سے زیادہ کارگر ہتھیار کوئی نہیں سوائے اس کے کہ وہ شادی شدہ ہوں یہی لوگ پاکیزہ اور گندگی سے مبرا ہوتے ہیں عکاف یہ عورتیں تو حضرت ایوب (علیہ السلام) داؤد (علیہ السلام) ، یوسف (علیہ السلام) اور کرسف (علیہ السلام) کی ساتھی رہی ہیں بشر بن عطیہ نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کرسف کون تھا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ ایک آدمی تھا جو کسی ساحل پر تین سو سال تک اللہ کی عبادت میں مصروف رہا دن کو روزہ رکھتا تھا اور رات کو قیام کرتا تھا لیکن پھر ایک عورت کے عشق کے چکر میں پھنس کر اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر کر بیٹھا اور اللہ کی عبادت بھی چھوڑ دی بعد میں اللہ نے اس کی دستگیری فرمائی اور اس کی توبہ قبول فرمالی ارے عکاف ! نکاح کرلو ورنہ تم تذبذب کا شکار رہو گے، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ آپ خود ہی میرا نکاح کر دیجئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نے کریمہ بنت کلثوم حمیری سے تمہارا نکاح کردیا۔

【151】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

احنف بن قیس (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ میں تھا کہ ایک آدمی پر نظرپڑی جسے دیکھتے ہی لوگ اس سے کنی کترانے لگتے تھے میں نے اس سے پوچھا کہ آپ کون ہیں ؟ انہوں نے بتایا کہ میں نبی کریم ﷺ کا صحابی ابوذر (رض) ہوں میں نے ان سے پوچھا کہ پھر یہ لوگ کیوں آپ سے کنی کترا رہے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا میں انہیں مال جمع کرنے سے اسی طرح روکتا ہوں جیسے نبی کریم ﷺ روکتے تھے۔

【152】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

مطرف کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں قریش کے کچھ لوگوں کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ ایک آدمی آیا اور نماز پڑھنے لگا وہ رکوع سجدہ کرتا پھر کھڑا ہو کر رکوع سجدہ کرتا اور درمیان میں نہ بیٹھتا، میں نے کہا بخدا ! یہ تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کچھ بھی نہیں جانتا کہ جفت یا طاق رکعتوں پر سلام پھیر کر فارغ ہوجائے لوگوں نے مجھ سے کہا کہ اٹھ کر ان کے پاس جاتے اور انہیں سمجھاتے کیوں نہیں ہو ؟ میں اٹھ کر اس کے پاس چلا گیا اور اس سے کہا کہ اے بندہ خدا ! لگتا ہے کہ آپ کو کچھ معلوم نہیں ہے کہ جفت یا طاق رکعتوں پر نماز سے فارغ ہوجائیں، اس نے کہا کہ اللہ تو جانتا ہے میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اللہ کے لئے کوئی سجدہ کرتا ہے اللہ اس کے لئے ایک نیکی لکھ دیتا ہے اور ایک گناہ معاف کردیتا ہے اور ایک درجہ بلند کردیتا ہے میں نے ان سے پوچھا کہ آپ کون ہیں ؟ انہوں نے بتایا کہ ابوذر ہوں تو میں نے اپنے ساتھیوں کے پاس واپس آکر کہا کہ اللہ تمہیں تمہارے ساتھیوں کی طرف سے برا بدلہ دے تم مجھے نبی کریم ﷺ کے ایک صحابی (رض) کو دین سکھانے کے لئے بھیج دیا۔

【153】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

صعصعہ بن معاویہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوذر غفاری (رض) کے پاس آیا اور ان سے پوچھا کہ آپ کے پاس کون سا مال ہے ؟ انہوں نے فرمایا میرا مال میرے اعمال ہیں میں نے ان سے کوئی حدیث بیان کرنے کی فرمائش کی تو انہوں نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جن دو مسلمان یہاں بیوی کے تین نابالغ بچے فوت ہوجائیں تو اللہ تعالیٰ ان میاں بیوی کی بخشش فرما دے گا۔ اور جو مسلمان اپنے ہر مال میں سے دو جوڑے اللہ کے راستہ میں خرچ کرتا ہے تو جنت کے دربان تیزی سے اس کے سامنے آتے ہیں اور ان میں سے ہر ایک اسے اپنی طرف بلاتا ہے۔

【154】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

نعیم بن قعنب کہتے ہیں کہ میں " ربذہ " کی طرف روانہ ہوا تھوڑی ہی دیر میں حضرت ابوذر (رض) بھی آگئے انہوں نے اپنی بیوی سے کوئی بات کی اس نے انہیں آگے سے جواب دے دیا دو مرتبہ اسی طرح ہوا تو حضرت ابوذر (رض) کہنے لگے کہ تم لوگ نبی کریم ﷺ کے فرمان سے آگے نہیں بڑھ سکتے کہ عورت پسلی کی طرح ہے اگر تم اسے موڑو گے تو وہ ٹوٹ جائے گی ورنہ اسی ٹیڑھے پن اور بیوقوفی کے ساتھ ہی گذارہ کرنا پڑے گا۔

【155】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر انسان کے سامنے کجاوے کا پچھلا حصہ بھی نہ ہو تو اس کی نماز عورت، گدھے یا کالے کتے کے اس کے آگے سے گذرنے پر ٹوٹ جائے گی، راوی نے پوچھا کہ کالے اور سرخ کتے میں کیا فرق ہے ؟ حضرت ابوذر (رض) نے فرمایا بھیتجے ! میں نے بھی اسی طرح نبی کریم ﷺ سے یہ سوال پوچھا تھا جیسے تم نے مجھ سے پوچھا ہے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا کالا کتا شیطان ہوتا ہے۔

【156】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

ایک مرتبہ حضرت ابوذر (رض) اپنی قوم میں کھڑے ہوئے اور فرمایا اے بنوغفار ! جو بات کہا کرو اس میں اختلاف نہ کیا کرو کیونکہ نبی صادق و مصدوق ﷺ نے مجھے بتایا ہے کہ لوگوں کو تین گروہوں کی شکل میں قیامت کے دن جمع کیا جائے گا ایک تو سواروں کا ہوگا جو کھاتے پیتے اور لباس پہنے ہوں گے دوسرا گروہ پیدل چلنے اور دوڑنے والوں کا ہوگا جن کے چہروں پر فرشتے آگ مسلط کردیں گے اور انہیں جہنم کی طرف لے جایا جائے گا کسی نے پوچھا کہ ان دو گروہوں کی بات تو ہمیں سمجھ میں آگئی یہ پیدل چلنے اور دوڑنے والوں کا کیا معاملہ ہوگا ؟ انہوں نے فرمایا اللہ تعالیٰ سواری پر کوئی آفت نازل کردے گا حتٰی کہ کوئی سواری نہ رہے گی یہی وجہ ہے کہ دنیا میں ایک آدمی کے پاس ایک نہایت عمدہ باغ ہو اور اسے کوئی غضبناک اونٹنی دے دی جائے تو ظاہر ہے کہ وہ اس پر سواری نہیں کرسکے گا۔

【157】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

غضیف بن حارث کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ حضرت عمر فاروق (رض) کے پاس سے گذرے تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا غضیف بہترین نوجوان ہے پھر حضرت ابوذر (رض) سے ان کی ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ بھائی ! میرے لئے بخشش کی دعاء کرو غضیف نے کہا کہ آپ نبی کریم ﷺ کے صحابی ہیں اور آپ اس بات کے زیادہ حقدار ہیں کہ آپ میرے لئے بخشش کی دعاء کریں انہوں نے فرمایا کہ میں نے حضرت عمر (رض) کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ غضیف بہترین نوجوان ہے اور نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے عمر کی زبان اور دل پر حق کو جاری کردیا ہے۔

【158】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن میں تم سب سے زیادہ نبی کریم ﷺ کے قریب ہوں گا، کیونکہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کے دن تم میں سے سب سے زیادہ میرا قرب اسے ملے گا جو دنیا سے اسی حال پر واپس چلاجائے جس پر میں اسے چھوڑ کر جاؤں واللہ میرے علاوہ تم میں سے کوئی ایسا نہیں ہے جس نے دنیا سے کچھ نہ کچھ تعلق وابستہ نہ کرلیا ہو۔

【159】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ غروب آفتاب کے وقت میں نبی کریم ﷺ کے ہمراہ مسجد میں تھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے ابوذر ! تم جانتے ہو کہ یہ سورج کہاں جاتا ہے ؟ میں نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ جا کر بارگاہ الٰہی میں سجدہ ریز ہوجاتا ہے پھر وہ واپس جانے کی اجازت مانگتا ہے جو اسے مل جاتی ہے جب اس سے کہا جائے کہ تو جہاں سے آیا ہے وہیں واپس چلاجا اور وہ اپنے مطلع کی طرف لوٹ جائے تو یہی اس کا مستقر ہے پھر نبی کریم ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی " سورج اپنے مستقر کی طرف چلتا ہے۔ "

【160】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

ایک آدمی کا کہنا ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے کچھ چیزیں اکٹھی کیں تاکہ حضرت ابوذر (رض) کو جا کر دے آئیں چناچہ ہم " ربذہ " میں پہنچے اور انہیں تلاش کرنے لگے لیکن وہ وہاں نہیں ملے کسی نے بتایا کہ انہوں نے حج پر جانے کی اجازت مانگی تھی جو انہیں مل گئی چناچہ ہم منٰی میں پہنچے ابھی ہم ان کے پاس بیٹھے ہوئے ہی تھے کہ کسی نے آکر انہیں بتایا کہ حضرت عثمان غنی (رض) نے منٰی میں چار رکعتیں پڑھائی ہیں حضرت ابوذر (رض) کی طبیعت پر اس کا بہت بوجھ ہوا اور انہوں نے کچھ تلخ باتیں کہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی ہے انہوں نے دو رکعتیں پڑھی تھیں اور میں نے حضرت ابوبکر و عمر (رض) کے ساتھ بھی اسی طرح نماز پڑھی ہے۔ پھر حضرت ابوذر (رض) کھڑے ہوئے تو چار رکعتیں پڑھیں کسی نے ان سے کہا کہ آپ نے پہلے تو امیرالمؤمنین کے فعل کو معیوب قرار دیا پھر خود وہی کام کرنے لگے انہوں نے فرمایا اختلاف کرنا زیادہ شدید ہے نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ ہمیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا تھا کہ میرے بعد ایک بادشاہ آئے گا تم اسے ذلیل نہ کرنا جو شخص اسے ذلیل کرنا چاہئے گا تو گویا اس نے اسلام کی رسی اپنی گردن سے نکال دی اور اس کی توبہ بھی قبول نہیں ہوگی تاآنکہ وہ اس سوراخ کو بند کر دے جسے اس نے کھولا تھا لیکن وہ ایسا نہیں کرے گا پھر اگر وہ واپس آجاتا ہے تو وہ عزت کرنے والوں میں ہوگا نبی کریم ﷺ نے یہ حکم بھی دیا ہے کہ ہم تین چیزوں سے مغلوب نہ رہیں امربالمعروف کرتے رہیں نہی عن المنکر کرتے رہیں اور لوگوں کو سنتوں کی تعلیم کرتے رہیں۔

【161】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ میرے خلیل ﷺ نے مجھے وصیت کی ہے کہ جو سونا چاندی مہر بند کر کے رکھا جائے وہ اس کے مالک کے حق میں آگ کی چنگاری ہے تاوقتیکہ اسے اللہ کے راستہ میں خرچ نہ کردے۔

【162】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) نے ایک مرتبہ باب کعبہ کا حلقہ پکڑ کر کہا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ نماز عصر کے بعد غروب آفتاب تک کوئی نماز نہیں ہے اور نماز فجر کے بعد طلوع آفتاب تک کوئی نماز نہیں ہے سوائے مکہ مکرمہ کے۔

【163】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ایک آدمی کسی قوم سے محبت کرتا ہے لیکن ان جیسے اعمال نہیں کرسکتا اس کا کیا حکم ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے ابوذر (رض) تم جس کے ساتھ محبت کرتے ہو اسی کے ساتھ ہوگے میں نے عرض کیا کہ پھر میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوں یہ جملہ انہوں نے ایک نہیں تین مرتبہ دہرایا۔

【164】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میری امت میں سے جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو وہ جنت میں داخل ہوگا۔

【165】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص بھی جان بوجھ کر اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنے نسب کی نسبت کرتا ہے وہ کفر کرتا ہے اور جو شخص کسی ایسی چیز کا دعویٰ کرتا ہے جو اس کی ملکیت میں نہ ہو تو وہ ہم میں سے نہیں ہے اور اسے چاہئے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے اور جو شخص کسی کو کافر کہہ کر یا دشمن اللہ کہہ کر پکارتا ہے حالانکہ وہ ایسا نہ ہو تو وہ پلٹ کر کہنے والے پر جا پڑتا ہے۔

【166】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا انہوں نے سفید کپڑے پہن رکھے تھے وہاں پہنچا تو نبی کریم ﷺ سور رہے تھے دوبارہ حاضر ہوا تب بھی سو رہے تھے تیسری مرتبہ نبی کریم ﷺ جاگ چکے تھے چناچہ میں ان کے پاس بیٹھ گیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو بندہ بھی لا الہ اللہ کا اقرار کرے اور اسی اقرار پر دنیا سے رخصت ہو تو وہ جنت میں داخل ہوگا میں نے پوچھا اگرچہ وہ بدکاری اور چوری کرتا پھرے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں ! اگرچہ وہ بدکاری اور چوری ہی کرے یہ سوال جواب تین مرتبہ ہوئے چوتھی مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں ! اگرچہ ابوذر کی ناک خاک آلود ہوجائے حضرت ابوذر (رض) یہ سن کر چادر گھیسٹتے ہوئے یہی جملہ دہراتے ہوئے نکل گئے اور جب بھی ہی حدیث بیان کرتے تو یہ جملہ ضرور دہراتے " اگرچہ ابوذر کی ناک خاک آلود ہوجائے۔ "

【167】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ام ذر (رض) سے مروی ہے کہ جب حضرت ابوذر (رض) کی وفات کا وقت قریب آیا تو میں رونے لگی انہوں نے پوچھا کہ کیوں روتی ہو ؟ میں نے کہا روؤں کیوں نہ ؟ جبکہ آپ ایک جنگل میں اس طرح جان دے رہے ہیں کہ میرے پاس آپ کو دفن کرنے کا بھی کوئی سبب نہیں ہے اور نہ ہی اتنا کپڑا ہے جس میں آپ کو کفن دے سکوں، انہوں نے فرمایا تم مت رو اور خوشخبری سنو کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو آدمی دو یا تین مسلمان بچوں کے درمیان فوت ہوتا ہے اور وہ ثواب کی نیت سے اپنے بچوں کی وفات پر صبر کرتا ہے تو وہ جہنم کی آگ کبھی نہیں دیکھے گا۔ اور میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ بھی فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں سے ایک آدمی ضرور کسی جنگل میں فوت ہوگا جس کے پاس مؤمنین کی ایک جماعت حاضر ہوگی اب ان لوگوں میں سے تو ہر ایک کا انتقال کسی نہ کسی شہر یا جماعت میں ہوا ہے اور میں ہی وہ آدمی ہوں جو جنگل میں فوت ہو رہا ہے واللہ نہ میں جھوٹ بول رہا ہوں اور نہ مجھ سے جھوٹ بولا گیا ہے۔ ان کی بیوی نے کہا کہ اب تو حجاج کرام بھی واپس چلے گئے اب کون آئے گا ؟ انہوں نے فرمایا تم راستے کا خیال رکھو ابھی وہ یہ گفتگو کر رہی تھیں کہ انہیں کچھ لوگ نظر آئے جو اپنی سواریوں کو سرپٹ دوڑاتے ہوئے چلے آرہے تھے یوں محسوس ہو رہا تھا جیسے گدھ تیزی سے آتے ہیں وہ لوگ اس کے قریب پہنچ کر رک گئے اور اس سے پوچھا کہ تمہارا کیا مسئلہ ہے ؟ (جو یوں راستے میں کھڑی ہو) اس نے بتایا کہ یہاں ایک مسلمان آدمی ہے اس کے کفن دفن کا انتطام کردو تمہیں اس کا بڑا ثواب ملے گا انہوں نے پوچھا وہ کون ہے ؟ اس نے بتایا کہ حضرت ابوذر (رض) ہیں انہوں نے اپنے ماں باپ کو ان پر قربان کیا اپنے کوڑے جانوروں کے سینوں پر رکھے اور تیزی سے چلے۔ وہاں پہنچے تو حضرت ابوذر (رض) نے فرمایا تمہیں خوشخبری ہو کہ تم ہی وہ لوگ ہو جن کے متعلق نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا خوشخبری ہو کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جن دو مسلمان مرد و عورت کے دو یا تین بچے فوت ہوجائیں اور وہ دونوں اس پر ثواب کی نیت سے صبر کریں تو وہ جہنم کو کبھی نہیں دیکھیں گے اب آج جو میری حالت ہے وہ تمہارے سامنے ہے اگر میرے کپڑوں میں سے کوئی کپڑا ایسا مل جائے جو مجھے پورا آجائے تو مجھے اسی میں کفن دیا جائے اور میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر کہتا ہوں کہ مجھے تم سے کوئی ایسا آدمی کفن نہ دے جو امیر ہو، یا چوہدری ہو، یا ڈا کیا ہو، اب ان لوگوں میں سے ہر ایک میں ان میں سے کوئی نہ کوئی چیز ضرور پائی جاتی تھی صرف ایک انصاری نوجوان تھا جو لوگوں کے ساتھ آیا ہوا تھا اس نے کہا کہ میں آپ کو کفن دوں گا میرے پاس دو کپڑے ہیں جو میری والدہ نے بنے تھے ان میں سے ایک میرے جسم پر بھی ہے حضرت ابوذر (رض) نے فرمایا تم ہی میرے ساتھی ہو لہٰذا تم ہی مجھے کفن دینا۔

【168】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ زمین میں سب سے پہلی مسجد کون سی بنائی گئی ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مسجد حرام، میں نے پوچھا پھر کون سی ؟ فرمایا مسجد اقصیٰ میں نے پوچھا کہ ان دونوں کے درمیان کتنا وفقہ تھا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا چالیس سال میں نے پوچھا پھر کون سی مسجد ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر تمہیں جہاں بھی نماز مل جائے وہیں پڑھ لو کیونکہ روئے زمین مسجد ہے۔

【169】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ سارا اجروثواب تو مالدار لوگ لے گئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ تو تم بھی کرسکتے ہو، راستے سے کسی ہڈی کو اٹھا دینا صدقہ ہے کسی کو راستہ بتادینا صدقہ ہے اپنی طاقت سے کسی کمزور کی مدد کرنا صدقہ ہے زبان میں لکنت والے آدمی کے کلام کی وضاحت کردینا صدقہ ہے اور اپنی بیوی سے مباشرت کرنا بھی صدقہ ہے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ہمیں اپنی " خواہش " پوری کرنے پر بھی ثواب ملتا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ بتاؤ کہ اگر یہ کام تم حرام طریقے سے کرتے تو تمہیں گناہ ہوتا یا نہیں ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم گناہ کو شمار کرتے ہو نیکی کو شمار نہیں کرتے۔

【170】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حنف بن قیس (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ میں حاضر ہوا میں ایک حلقے میں " جس میں قریش کے کچھ لوگ بھی بیٹھے ہوئے تھے " شریک تھا کہ ایک آدمی آیا (اس نے ان کے قریب آکر کہا کہ مال و دولت جمع کرنے والوں کو خوشخبری ہو اس داغ کی جو ان کی پشت کی طرف سے داغا جائے گا اور ان کے پیٹ سے نکل جائے گا اور گدی کی جانب سے ایک داغ کی جو ان کی پیشانی سے نکل جائے گا پھر وہ ایک طرف چلا گیا میں اس کے پیچھے چل پڑا یہاں تک کہ وہ ایک ستون کے قریب جا کر بیٹھ گیا میں نے اس سے کہا کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ یہ لوگ آپ کی بات سے خوش نہیں ہوئے ؟ انہوں نے کہا کہ میں تو ان سے وہی کہتا ہوں جو میں نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے میں نے ان سے پوچھا کہ آپ اس وظیفے کے متعلق کیا فرماتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا لے لیا کرو کیونکہ آج کل اس سے بہت سے کاموں میں مدد مل جاتی ہے اگر وہ تمہارے قرض کی قیمت ہو تو اسے چھوڑ دو ۔

【171】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ کی مرضی سے انسان کو اس کی آنکھ کسی چیز کا اتنا گرویدہ بنالیتی ہے کہ وہ مونڈنے والی چیز پر چڑھتا چلا جاتا ہے پھر ایک وقت آتا ہے کہ وہ اس سے نیچے گرپڑتا ہے۔

【172】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر غفاری (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میرے بندے ! تو میری جتنی عبادت اور مجھ سے جتنی امید وابستہ کرے گا میں تیرے سارے گناہوں کو معاف کردوں گا میرے بندے ! اگر تو زمین بھر کر گناہوں کے ساتھ مجھ سے ملے لیکن میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو تو میں اتنی ہی بخشش کے ساتھ تجھ سے ملوں گا مجھے کوئی پرواہ نہ ہوگی۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔

【173】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ مالدار تو سارا اجروثواب لے گئے ہیں وہ ہماری طرح نماز پڑھتے اور روزہ بھی رکھتے ہیں اور اپنے مال سے اضافی طور پر صدقہ بھی کرتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا اللہ نے تمہارے لئے صدقہ کرنے کی کوئی چیز مقرر نہیں کی ؟ سبحان اللہ کہنا صدقہ ہے، الحمدللہ کہنا صدقہ ہے حتٰی کہ جائز طریقے سے اپنی " خواہش " پوری کرنا بھی صدقہ ہے صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا ہم میں سے کسی کا اپنی خواہش نفسانی کو پورا کرنا بھی باعث صدقہ ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ بتاؤ اگر وہ حرام طریقے سے اپنی خواہش پوری کرتا تو اسے گناہ ہوتا یا نہیں ؟ لہٰذا جب وہ حلال طریقہ اختیار کرے گا تو اسے ثواب کیوں نہ ہوگا بعض راویوں نے تہلیل تو کبیر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو بھی صدقہ قرار دیا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【174】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے ہر ایک کے ہر عضو پر صبح کے وقت صدقہ لازم ہوتا ہے اور ہر تسبیح کا کلمہ بھی صدقہ ہے تہلیل بھی صدقہ ہے تکبیر بھی صدقہ ہے تحمید بھی صدقہ ہے امر بالمعروف بھی صدقہ ہے اور نہی عن المنکر بھی صدقہ ہے اور ان سب کی کفایت وہ دو رکعتیں کردیتی ہیں جو تم میں سے کوئی شخص چاشت کے وقت پڑھتا ہے۔

【175】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

فلان عنزی کہتے ہیں کہ وہ حضرت ابوذر (رض) کے ساتھ کہیں سے واپس آرہے تھے راستے میں ایک جگہ لوگ منتشر ہوئے تو میں نے ان سے عرض کیا کہ اے ابوذر ! میں آپ سے نبی کریم ﷺ کے حوالے سے کچھ پوچھنا چاہتا ہوں انہوں نے فرمایا اگر کوئی راز کی بات ہوئی تو وہ نہیں بتاؤں گا میں نے عرض کیا کہ راز کی بات نہیں ہے بات نہ کہ اگر کوئی آدمی نبی کریم ﷺ سے ملتا تو نبی کریم ﷺ اس کا ہاتھ پکڑ کر مصافحہ فرماتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا تم نے ایک باخبر آدمی سے پوچھا نبی کریم ﷺ سے جب بھی میری ملاقات ہوئی انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھ سے مصافحہ فرمایا سوائے ایک مرتبہ کے اور وہ سب سے آخر میں واقعہ ہوا کہ نبی کریم ﷺ نے قاصد بھیج کر مجھے بلایا میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ﷺ مرض الوفات میں تھے میں نے نبی کریم ﷺ کو لیٹا ہوا دیکھا تو نبی کریم ﷺ پر جھک گیا نبی کریم ﷺ نے اپنا ہاتھ اٹھایا اور مجھے سینے سے لگا لیا۔ ﷺ ۔

【176】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ ایک آدمی کوئی کام کرتا ہے۔ لوگ اس کی تعریف وثناء بیان کرنے لگتے ہیں (اس کا کیا حکم ہے ؟ ) نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ تو مسلمان کے لئے فوری خوشخبری ہے۔

【177】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے ابوذر ! اس وقت تمہاری کیا کیفیت ہوگی جب تم ایسے لوگوں میں رہ جاؤ گے نماز کو اس وقت مقررہ سے مؤخر کردیں گے پھر فرمایا کہ نماز تو اپنے وقت پر پڑھ لیا کرو اگر ان لوگوں کے ساتھ شریک ہونا پڑے تو دوبارہ ان کے ساتھ (نفل کی نیت سے) نماز پڑھ لیا کرو، یہ نہ کہا کرو کہ میں تو نماز پڑھ چکا ہوں لہٰذا اب نہیں پڑھتا۔

【178】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے ابوذر ! اس وقت تمہاری کیا کیفیت ہوگی جب تم ایسے لوگوں میں رہ جاؤ گے نماز کو اس وقت مقررہ سے مؤخر کردیں گے پھر فرمایا کہ نماز تو اپنے وقت پر پڑھ لیا کرو اگر ان لوگوں کے ساتھ شریک ہونا پڑے تو دوبارہ ان کے ساتھ (نفل کی نیت سے) نماز پڑھ لیا کرو، یہ نہ کہا کرو کہ میں تو نماز پڑھ چکا ہوں لہٰذا اب نہیں پڑھتا۔

【179】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

ابو مجیب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوذر (رض) اور حضرت ابوہریرہ (رض) کی ملاقات ہوئی حضرت ابوہریرہ (رض) نے اپنی تلوار کا دستہ چاندی کا بنوا رکھا تھا، حضرت ابوذر (رض) نے انہیں اس سے منع کرتے ہوئے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے جو شخص سونا چاندی اپنے اوپر چھوڑتا ہے اسے اسی کے ساتھ داغا جائے گا۔

【180】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تین قسم کے آدمی ایسے ہوں گے جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات کرے گا نہ انہیں دیکھے اور ان کا تزکیہ کرے گا اور ان کے لئے درد ناک عذاب ہوگا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ کون لوگ ہیں ؟ یہ تو نقصان اور خسارے میں پڑگئے نبی کریم ﷺ نے اپنی بات تین مرتبہ دہرا کر فرمایا تہبند کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا جھوٹی قسم کھا کر اپنا سامان فروخت کرنے والا اور احسان جتانے والا۔

【181】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ مالدار تو سارا اجروثواب لے گئے ہیں وہ ہماری طرح نماز پڑھتے اور روزہ بھی رکھتے ہیں اور اپنے مال سے اضافی طور پر صدقہ بھی کرتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا اللہ نے تمہارے لئے صدقہ کرنے کی کوئی چیز مقرر نہیں کی ؟ سبحان اللہ کہنا صدقہ ہے، الحمدللہ کہنا صدقہ ہے حتٰی کہ جائز طریقے سے اپنی " خواہش " پوری کرنا بھی صدقہ ہے صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا ہم میں سے کسی کا اپنی خواہش نفسانی کو پورا کرنا بھی باعث صدقہ ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ بتاؤ اگر وہ حرام طریقے سے اپنی خواہش پوری کرتا تو اسے گناہ ہوتا یا نہیں ؟ لہٰذا جب وہ حلال طریقہ اختیار کرے گا تو اسے ثواب کیوں نہ ہوگا۔

【182】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے جس کا خادم اس کے موافق آجائے تو تم جو خود کھاتے ہو وہی اسے کھلاؤ اور جو خود کھاتے ہو وہی اسے کھلاؤ اور جو خود پہنتے ہو وہی اسے بھی پہناؤ اور جو تمہارے موافق نہ آئے اسے بیچ دو اور اللہ کی مخلوق کو عذاب میں مبتلا نہ کرو۔

【183】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے ہر ایک کے ہر عضو پر صبح کے وقت صدقہ لازم ہوتا ہے اور ہر تسبیح کا کلمہ بھی صدقہ ہے تہلیل بھی صدقہ ہے تکبیر بھی صدقہ ہے تحمید بھی صدقہ ہے امر بالمعروف بھی صدقہ ہے اور نہی عن المنکر بھی صدقہ ہے اور ان سب کی کفایت وہ دو رکعتیں کردیتی ہیں جو تم میں سے کوئی شخص چاشت کے وقت پڑھتا ہے، لوگوں کے راستے سے کانٹا، ہڈی اور پتھر ہٹا دو ، نابینا کو راستہ دکھا دو ، گونگے بہرے کو بات سمجھا دو ، کسی ضرورت مند کو اس جگہ کی رہنمائی کردو جہاں سے اس کی ضرورت پوری ہونے کا تمہیں علم ہو، اپنی پنڈلیوں سے دوڑ کر کسی مظلوم اور فریاد رس کی مدد کردو اپنے ہاتھوں کی طاقت سے کسی کمزور کو بلند کردو یہ سب تمہاری جانب سے اپنی ذات پر صدقہ کے دروازے ہیں بلکہ تمہیں اپنی بیوی سے مباشرت پر بھی ثواب ملتا ہے، حضرت ابوذر (رض) نے عرض کیا کہ اپنی شہوت پوری کرنے میں مجھے کیسے اجر مل سکتا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ تباؤ کہ اگر تمہارے یہاں کوئی لڑکا پیدا ہو اور تم اس سے خیر کی امید رکھتے ہو لیکن وہ مرجائے تو کیا تم اس پر ثواب کی امید رکھتے ہو ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا اسے تم نے پیدا کیا تھا ؟ عرض کیا نہیں بلکہ اللہ نے پیدا کیا تھا، نبی کریم ﷺ نے پوچھا کیا تم نے اسے ہدایت دی تھی ؟ عرض کیا نہیں بلکہ اللہ نے اسے ہدایت دی تھی نبی کریم ﷺ نے پوچھا کیا تم اسے رزق دیتے تھے ؟ عرض کیا نہیں، بلکہ اللہ اسے رزق دیتا تھا، نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسی طرح اسے بھی حلال طریقے پر استعمال کرو اور حرام طریقے سے اجتناب کرو اگر اللہ نے چاہا تو کسی کو زندگی دے دے گا اور اگر چاہا تو کسی کو موت دے دے گا لیکن تمہیں اس پر ثواب ملے گا۔

【184】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حنف بن قیس (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ میں حاضر ہوا میں ایک حلقے میں " جس میں قریش کے کچھ لوگ بھی بیٹھے ہوئے تھے " شریک تھا کہ ایک آدمی آیا (اس نے ان کے قریب آکر کہا کہ مال و دولت جمع کرنے والوں کو خوشخبری ہو اس داغ کی جو ان کی پشت کی طرف سے داغا جائے گا اور ان کے پیٹ سے نکل جائے گا اور گدی کی جانب سے ایک داغ کی جو ان کی پیشانی سے نکل جائے گا پھر وہ ایک طرف چلا گیا) میں اس کے پیچھے چل پڑا یہاں تک کہ وہ ایک ستون کے قریب جا کر بیٹھ گیا میں نے اس سے کہا کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ یہ لوگ آپ کی بات سے خوش نہیں ہوئے ؟ میں تو ان سے وہی کہتا ہوں جو میں نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے میں نے ان سے پوچھا کہ آپ اس وظیفے کے متعلق کیا فرماتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا لے لیا کرو کیونکہ آج کل اس سے بہت کاموں میں مدد مل جاتی ہے اگر وہ تمہارے قرض کی قیمت ہو تو اسے چھوڑ دو ۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【185】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! ﷺ مجھے کوئی وصیت فرمائیے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر تم سے کوئی گناہ سرزد ہوجائے تو اس کے بعد کوئی نیکی کرلیا کرو جو اس گناہ کو مٹا دے میں نے عرض کیا کہ لا الہ الا اللہ کہنا نیکیوں میں شامل ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ تو سب سے افضل نیکی ہے۔

【186】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ فرماتا ہے جو شخص نیکی کا ایک عمل کرتا ہے اسے دس گنا بدلہ ملے گا یا میں اس میں مزید اضافہ کردوں گا اور جو شخص گناہ کا ایک عمل کرتا ہے تو اس کا بدلہ اسی کے برابر ہوگا یا میں اسے معاف بھی کرسکتا ہوں جو شخص زمین بھر کر گناہ کرے پھر مجھ سے اس حال میں ملے کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو، میں اس کے لئے اتنی ہی مغفرت کا فیصلہ کرلیتا ہوں اور جو شخص ایک بالشت کے برابر میرے قریب آتا ہے میں ایک ہاتھ کے برابر اس کے قریب آتا ہوں اور جو ایک ہاتھ کے برابر قریب آتا ہے میں ایک گز اس کے قریب ہوجاتا ہوں اور جو میری طرف چل کر آتا ہے میں اس کی طرف دوڑ کر آتا ہوں۔

【187】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بالوں کی اس سفیدی کو بدلنے والی سب سے بہترین چیز مہندی اور وسمہ ہے۔

【188】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے ابوذر ! عنقریب کچھ حکمران آئیں گے جو نماز کو وقت مقررہ پر ادا نہ کریں گے تم نماز کو اس کے وقت مقررہ پر ادا کرنا اگر تم اس وقت آؤ جب لوگ نماز پڑھ چکے ہوں تو تم اپنی نماز محفوظ کرچکے ہوگے اور اگر انہوں نے نماز نہ پڑھی ہو تو تم ان کے ساتھ شریک ہوجانا اور یہ نماز تمہارے لئے نفل ہوجائے گی۔

【189】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہ خانہ کعبہ کے سائے میں تشریف فرما تھے نبی کریم ﷺ نے دو مرتبہ فرمایا رب کعبہ کی قسم ! وہ لوگ خسارے میں ہیں مجھے ایک شدید غم نے آگھیرا اور میں اپنا سانس درست کرتے ہوئے سوچنے لگا شاید میرے متعلق کوئی نئی بات ہوگئی ہے چناچہ میں نے پوچھا وہ کون لوگ ہیں ؟ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا زیادہ مالدار، سوائے اس آدمی کے جو اللہ کے بندوں میں اس اس طرح تقسیم کرے لیکن ایسے لوگ بہت تھوڑے ہیں جو آدمی بھی مرتے وقت بکریاں اونٹ یا گائے چھوڑ کرجاتا ہے جس کی اس نے زکوٰۃ ادا نہ کی ہو وہ قیامت کے دن پہلے سے زیادہ صحت مند ہو کر آئیں گے اور اسے اپنے کھروں سے روندیں گے اور اپنے سینگوں سے ماریں گے یہاں تک کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کردیا جائے پھر ایک کے بعد دوسرا جانور آتا جائے گا۔

【190】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن ایک آدمی کو لایا جائے گا اور کہا جائے گا کہ اس کے سامنے اس کے چھوٹے چھوٹے گناہوں کو پیش کرو چناچہ اس کے سامنے صغیرہ گناہ لائے جائیں گے اور کبیرہ گناہ چھپا لئے جائیں گے اور اس سے کہا جائے گا کہ تم نے فلاں فلاں دن ایسا ایسا کیا تھا ؟ وہ ہر گناہ کا اقرار کرے گا کسی کا بھی انکار نہیں کرے گا اور کبیرہ گناہوں کے خوف سے ڈر رہا ہوگا اس وقت حکم ہوگا کہ ہر گناہ کے بدلے اس ایک نیکی دے دو وہ کہے گا کہ میرے بہت سے گناہ ایسے ہیں جنہیں ابھی تک میں نے دیکھا ہی نہیں ہے حضرت ابوذر (رض) کہتے ہیں کہ اس بات پر میں نے نبی کریم ﷺ کو اتنا ہنستے ہوئے دیکھا کہ دندان مبارک ظاہر ہوگئے۔

【191】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا ابوذر ! مسجد میں نظر دوڑا کر دیکھو کہ سب سے بلند مرتبہ آدمی کون معلوم ہوتا ہے ؟ میں نے نظر دوڑائی تو ایک آدمی کے جسم پر حلہ دکھائی دیا میں نے اس کی طرف اشارہ کردیا پھر فرمایا کہ اب یہ دیکھو سب سے پست مرتبہ آدمی کون معلوم ہوتا ہے ؟ میں نے نظر دوڑائی تو ایک آدمی کے جسم پر پرانے کپڑے دکھائی دیئے میں نے اس کی طرف اشارہ کردیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ آدمی قیامت کے دن اللہ کے نزدیک اس پہلے والے آدمی سے اگر زمین بھی بھر جائے تب بھی بہتر ہوگا۔

【192】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا میری امت میں مجھ سے سب سے زیادہ محبت کرنے والے لوگ وہ ہوں کے جو میرے بعد آئیں گے اور ان میں سے ہر ایک کی خواہش ہوگی کہ اپنے اہل خانہ اور سارے مال و دولت کو دے کر کسی طرح وہ مجھے دیکھ لیتے۔

【193】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

جسرہ بنت دجاجہ کہتی ہیں کہ وہ ایک مرتبہ عمرہ کے لئے جا رہی تھیں مقام ربذہ میں پہنچیں تو حضرت ابوذر (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے عشاء کی نماز کے وقت لوگوں کو نماز پڑھائی نماز کے بعد صحابہ کرام (رض) پیچھے ہٹ کر نوافل پڑھنے لگے نبی کریم ﷺ یہ دیکھ کر اپنے خیمے میں واپس چلے گئے جب دیکھا کہ لوگ جا چکے ہیں تو اپنی جگہ پر واپس آکر نوافل پڑھنے شروع کردیئے میں پیچھے سے آیا اور نبی کریم ﷺ کے پیچھے کھڑا ہوگیا، نبی کریم ﷺ نے اپنے دائیں ہاتھ سے مجھے اشارہ کیا اور میں ان کی دائیں جانب جا کر کھڑا ہوگیا تھوڑی دیر بعد حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) بھی آگئے وہ ہمارے پیچھے کھڑے ہوگئے نبی کریم ﷺ نے اپنے بائیں ہاتھ سے ان کی طرف اشارہ کیا اور وہ بائیں جانب جا کر کھڑے ہوگئے۔ اس طرح ہم تین آدمیوں نے قیام کیا اور ہم میں سے ہر ایک اپنی اپنی نماز پڑھ رہا تھا اور اس میں جتنا اللہ کو منظور ہوتا قرآن کریم کی تلاوت کرتا تھا اور نبی کریم ﷺ اپنے قیام میں ایک ہی آیت کو باربار دہراتے رہے یہاں تک کہ نماز فجر کا وقت ہوگیا صبح ہوئی تو میں نے حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی طرف اشارہ کیا کہ نبی کریم ﷺ سے رات کے عمل کے متعلق سوال کریں لیکن انہوں نے اپنے ہاتھ کے اشارے سے جواب دیا کہ میں تو اس وقت تک نبی کریم ﷺ سے کچھ نہیں پوچھوں گا جب تک وہ از خود بیان نہ فرمائیں۔ چنانچہ ہمت کر کے میں نے خود ہی عرض کیا کہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں آپ ساری رات قرآن کریم کی ایک ہی آیت پڑھتے رہے حالانکہ آپ کے پاس تو سارا قرآن ہے ؟ اگر ہم میں سے کوئی شخص ایسا کرتا تو ہمیں اس پر غصہ آتا اگر لوگوں کو پتہ چل جائے تو وہ نماز پڑھنا بھی چھوڑ دیں میں نے عرض کیا کہ کیا میں لوگوں کو یہ خوشخبری نہ سنادوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیوں نہیں چناچہ میں گردن موڑ کر جانے لگا ابھی اتنی دور ہی گیا تھا کہ جہاں تک پتھر پہنچ سکے کہ حضرت عمر (رض) کہنے لگے اگر آپ نے انہیں یہ پیغام دے کر لوگوں کے پاس بھیج دیا تو وہ عبادت سے بےپرواہ ہوجائیں گے اس پر نبی کریم ﷺ نے انہیں آواز دے کر واپس بلالیا اور وہ واپس آگئے اور وہ آیت یہ تھی (إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ) اے اللہ ! اگر تو انہیں عذاب میں مبتلا کر دے تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو انہیں معاف کر دے تو تو بڑا غالب حکمت والا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【194】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

معاویہ بن حدیج ایک مرتبہ حضرت ابوذر (رض) کے پاس سے گذرے جو اپنے گھوڑے کے پاس کھڑے ہوئے تھے انہوں نے پوچھا کہ آپ اپنے گھوڑے کی اتنی دیکھ بھال کیوں کرتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا میں سمجھتا ہوں کہ اس گھوڑے کی دعاء قبول ہوگئی ہے انہوں نے ان سے پوچھا کہ جانور کی دعاء کا کیا مطلب ؟ حضرت ابوذر (رض) نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے کوئی گھوڑا ایسا نہیں ہے جو روزانہ سحری کے وقت یہ دعاء نہ کرتا ہو اے اللہ آپ نے اپنے بندوں میں سے ایک بندے کو میرا مالک بنایا ہے اور میرا رزق اس کے ہاتھ میں رکھا ہے لہٰذا مجھے اس کی نظروں میں اس کے اہل خانہ اور مال و اولاد سے بھی زیادہ محبوب بنا دے۔

【195】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

عبداللہ بن شقیق (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابوذر (رض) سے عرض کیا کہ کاش ! میں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا ہوتا تو ان سے ایک سوال ہی پوچھ لیتا، انہوں نے فرمایا تم ان سے کیا سوال پوچھتے ؟ انہوں نے کہا کہ میں یہ سوال پوچھتا کہ کیا آپ نے اپنے رب کی زیارت کی ہے ؟ حضرت ابوذر (رض) نے فرمایا یہ سوال تو میں ان سے پوچھ چکا ہوں جس کے جواب میں انہوں نے فرمایا تھا کہ میں نے ایک نور دیکھا ہے، میں اسے کہاں دیکھ سکتا ہوں ؟

【196】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

ابومرثد کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوذر (رض) سے پوچھا کہ کیا آپ نے شب قدر کے متعلق نبی کریم ﷺ سے پوچھا تھا ؟ انہوں نے فرمایا اس کے متعلق سب سے زیادہ میں نے ہی تو پوچھا تھا، میں نے پوچھا تھا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ بتائیے کہ شب قدر رمضان کے مہینے میں ہوتی ہے یا کسی اور مہینے میں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں بلکہ ماہ رمضان میں ہوتی ہے میں نے پوچھا کہ گذشتہ انبیاء (علیہم السلام) کے ساتھ وہ اس وقت تک رہتی تھی جب تک وہ نبی رہتے تھے جب ان کا وصال ہوجاتا تو اسے اٹھا لیا جاتا تھا یا یہ قیامت تک رہے گی ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں ! قیامت تک رہے گی میں نے پوچھا رمضان کے کس حصے میں شب قدر ہوتی ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسے عشرہ اولی یا عشرہ اخیرہ میں تلاش کیا کرو۔ پھر نبی کریم ﷺ حدیث بیان کرنے لگے اسی دوران مجھ پر اونگھ کا غلبہ ہوا جب میں ہوشیار ہوا تو پوچھا کہ وہ کون سے بیس دنوں میں ہوتی ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسے آخری عشرے میں تلاش کرو اور اب مجھ سے کوئی سوال نہ پوچھنا نبی کریم ﷺ دوبارہ حدیث بیان کرنے لگے اور مجھ پر پھر غفلت طاری ہوگئی جب میں ہوشیار ہوا تو عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ میں آپ کو اپنے اس حق کی قسم دیتا ہوں جو میرا آپ پر ہے مجھے یہ بتا دیجئے کہ وہ کون سے عشرے میں ہوتی ہے ؟ اس پر نبی کریم ﷺ کو ایسا غصہ آیا کہ جب سے مجھے نبی کریم ﷺ کی صحبت میسر آئی ایسا غصہ کبھی نہیں آیا تھا اور فرمایا آخری سات راتوں میں اسے تلاش کرو اور اب مجھ سے کوئی سوال نہ پوچھنا۔

【197】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ سب سے افضل عمل کون سا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا اور اس کی راہ میں جہاد کرنا، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ کون سا غلام آزاد کرنا سب سے افضل ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو اس کے مالک کے نزدیک سب سے نفیس اور گراں قیمت ہو عرض کیا کہ اگر مجھے ایسا غلام نہ ملے تو ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کسی ضرورت مند کی مدد کردو یا کسی محتاج کے لئے محنت مزدوری کرلو عرض کیا کہ اگر میں یہ بھی نہ کرسکوں تو ؟ فرمایا لوگوں کو اپنی تکلیف سے محفوظ رکھو کیونکہ یہ بھی ایک صدقہ ہے جو تم اپنی طرف سے دیتے ہو۔

【198】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ مجھے میرے خلیل ﷺ تین باتوں کی وصیت فرمائی ہے (١) بات سنو اور اطاعت کرو اگرچہ کٹے ہوئے اعضاء والے غلام حکمران کی ہو (٢) جب سالن بناؤ تو اس کا پانی بڑھا لیا کرو پھر اپنے ہمسائے میں رہنے والوں کو دیکھو اور بھلے طریقے سے ان تک بھی اسے پہنچاؤ (٣) اور نماز کو وقت مقررہ پر ادا کیا کرو اور جب تم امام کو نماز پڑھ کر فارغ دیکھو تو تم اپنی نماز پڑھ ہی چکے ہوگے ورنہ وہ نفلی نماز ہوجائے گی۔

【199】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص شراب نوشی کرتا ہے اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں ہوتی پھر اگر وہ توبہ کرلیتا ہے تو اللہ اس کی توبہ کو قبول کرلیتا ہے، دوبارہ پیتا ہے تو پھر ایسا ہی ہوتا ہے (تیسری یا چوتھی مرتبہ فرمایا) کہ پھر اللہ تعالیٰ کے ذمے واجب ہے کہ اسے " طینۃ الخبال " کا پانی پلائے صحابہ (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ طینۃ الخبال کیا چیز ہے ؟ فرمایا اہل جہنم کی پیپ۔

【200】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا کہ آج رات میں آپ کے ساتھ گذارنا اور آپ کی نماز میں شریک ہونا چاہتا ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم میں ایسا کرنے کی طاقت نہیں ہے بہرحال ! نبی کریم ﷺ غسل کے لئے چلے گئے ایک کپڑے سے پردہ کردیا گیا اور میں رخ پھیر کر بیٹھ گیا نبی کریم ﷺ غسل کر کے آئے تو میں نے بھی اسی طرح کیا پھر نبی کریم ﷺ نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے اور میں بھی ساتھ کھڑا ہوگیا حتی کہ طول نماز کی وجہ سے میں اپنا سر دیواروں سے ٹکرانے لگا پھر حضرت بلال (رض) نماز کے لئے آگئے نبی کریم ﷺ نے ان سے پوچھا کیا تم نے ایسا کرلیا ؟ انہوں نے اثبات میں جواب دیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا بلال ! تم اس وقت اذان دیتے ہو جب آسمان پر طلوع فجر ہوجاتی ہے حالانکہ اصل صبح صادق وہ نہیں ہوتی صبح صادق تو چوڑائی کی حالت میں نمودار ہوتی ہے پھر نبی کریم ﷺ نے سحری منگوا کر اسے تناول فرمایا۔

【201】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کے پیچھے چل رہا تھا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں جنت کے ایک خزانے کے متعلق نہ بتاؤں ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں فرمایا لاحول ولاقوۃ الا باللہ (جنت کا ایک خزانہ ہے )

【202】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر غفاری (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میرے بندے ! تو میری جتنی عبادت اور مجھ سے جتنی امید وابستہ کرے گا میں تیرے سارے گناہوں کو معاف کردوں گا میرے بندے ! اگر تو زمین بھر کر گناہوں کے ساتھ مجھ سے ملے لیکن میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو تو میں اتنی ہی بخشش کے ساتھ تجھ سے ملوں گا مجھے کوئی پرواہ نہ ہوگی۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【203】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بلال ! تم اس وقت اذان دیتے ہو جب آسمان پر طلوع فجر ہوجاتی ہے حالانکہ اصل صبح صادق وہ نہیں ہوتی صبح صادق تو چوڑائی کی حالت میں نمودار ہوتی ہے پھر نبی کریم ﷺ نے سحری منگوا کر اسے تناول فرمایا : اور فرماتے تھے کہ میری امت اس وقت تک خیر پر رہے گی جب تک وہ سحری میں تاخیر اور افطاری میں تعجیل کرتی رہے گی۔

【204】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ اس وقت مسلسل اپنے بندے پر دوران نماز متوجہ رہتا ہے جب تک وہ دائیں بائیں نہ دیکھے لیکن جب وہ اپنا چہرہ پھیر لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اپنا چہرہ پھیر لیتا ہے۔

【205】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے پانچ چیزوں کی مجھ سے بیعت لی سات چیزوں کا مجھ سے میثاق لیا ہے اور نو چیزوں پر اللہ کو گواہ بنایا ہے کہ میں اللہ کے معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہیں کروں گا ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مجھے بلایا اور فرمایا کیا تم میری بیعت کرتے ہو ؟ جس کے بدلے میں تمہیں جنت مل جائے میں نے اثبات میں جواب دے کر ہاتھ پھیلا دیا نبی کریم ﷺ نے یہ شرط لگاتے ہوئے فرمایا کہ تم کسی سے کچھ نہیں مانگو گے میں نے اثبات میں جواب دیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر تمہارا کوڑا گرجائے تو وہ بھی کسی سے نہ مانگنا بلکہ خود سواری سے اتر کر اسے پکڑ لینا۔

【206】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگوں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ ماہ رمضان کے روزے رکھے نبی کریم ﷺ نے سارا مہینہ ہمارے ساتھ قیام نہیں فرمایا جب ٢٤ ویں شب ہوئی تو نبی کریم ﷺ نے ہمارے ساتھ قیام فرمایا حتی کہ تہائی رات ختم ہونے کے قریب ہوگئی جب اگلی رات آئی تو نبی کریم ﷺ نے پھر قیام نہیں فرمایا اور ٢٦ ویں شب کو ہمارے ساتھ اتنا لمباقیام فرمایا کہ نصف رات ختم ہونے کے قریب ہوگئی میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ اگر رات کے باقی حصے میں بھی آپ ہمیں نوافل پڑھاتے رہتے ؟ نبی کریم ﷺ نہیں جب کوئی شخص امام کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے اور فراغت تک شامل رہتا ہے تو اسے ساری رات قیام میں ہی شمار کیا جائے گا۔

【207】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ دو بکریوں کو آپس میں ایک دوسرے سے سینگوں کے ساتھ ٹکراتے ہوئے دیکھا کہ ان میں سے ایک نے دوسری کو عاجز کردیا نبی کریم ﷺ مسکرانے لگے کسی نے وجہ پوچھی تو فرمایا مجھے اس بکری پر تعجب ہو رہا ہے اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے قیامت کے دن اس سے اس کا بدلہ لیا جائے گا۔

【208】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کچھ کلمات ایسے ہیں جنہیں اگر کوئی شخص ہر نماز کے بعد سو مرتبہ کہہ لے یعنی اللہ اکبر سبحان اللہ والحمدللہ ولا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ اور لہ حول ولاقوۃ الاباللہ پھر اگر اس کے گناہ سمندر کی جھاگ کے برابر بھی ہوں تو یہ کلمات انہیں مٹا دیں گے۔

【209】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے رات سے صبح تک نبی کریم ﷺ کے ہمراہ سرگوشیوں میں گفتگو کی پھر عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ مجھے کسی علاقے کا گورنر بنا دیجئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ تو ایک امانت ہے جو قیامت کے دن رسوائی اور ندامت کا سبب ہوگی سوائے اس شخص کے جو اسے اس کے حق کے ساتھ لے اور اپنی ذمہ داریاں ادا کرے۔

【210】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر تم میں سے کوئی شخص اپنے کسی ساتھی سے محبت کرتا ہو تو اسے چاہئے کہ اس کے گھر جائے اور اسے بتائے کہ وہ اس سے اللہ کے لئے محبت کرتا ہے اور اے ابو ذر ! میں اسی وجہ سے تمہارے گھر آیا ہوں۔

【211】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے جس کا خادم اس کے موافق آجائے تو تم جو خود کھاتے ہو وہی اسے کھلاؤ اور جو خود پہنتے ہو وہی اسے بھی پہناؤ اور جو تمہارے موافق نہ آئے اسے بیچ دو اور اللہ کی مخلوق کو عذاب میں مبتلا نہ کرو۔

【212】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں وہ کچھ دیکھتا ہوں جو تم نہیں دیکھ سکتے وہ کچھ سنتا ہوں جو تم نہیں سنتے، آسمان چرچرانے لگے اور ان کا حق بھی ہے کہ وہ چرچرائیں کیونکہ آسمان میں چار انگل کے برابر بھی ایسی جگہ نہیں ہے جس پر کوئی فرشتہ سجدہ ریز نہ ہو اگر تمہیں وہ باتیں معلوم ہوتیں جو میں جانتا ہوں تو تم بہت کم ہنستے اور بہت زیادہ روتے اور بستروں پر اپنی عورتوں سے لطف اندوز نہ ہوسکتے اور پہاڑوں کی طرف نکل جاتے تاکہ اللہ کی پناہ میں آجاؤ حضرت ابوذر (رض) کہتے ہیں کہ کاش ! میں کوئی درخت ہوتا جسے کاٹ دیا جاتا۔

【213】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ مجھے میرے خلیل ﷺ نے پانچ چیزوں کا حکم دیا ہے انہوں نے مجھے حکم دیا ہے مساکین سے محبت کرنے اور ان سے قریب رہنے کا اپنے سے نیچے والے کو دیکھنے اور اوپر والے کو نہ دیکھنے کا، صلہ رحمی کرنے کا گو کہ کوئی اسے توڑ ہی دے کسی سے کچھ نہ مانگنے کا، حق بات کہنے کا خواہ وہ تلخ ہی ہو، اللہ کے بارے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہ کرنے کا اور لاحول ولاقوۃ الا باللہ کی کثرت کا کیونکہ یہ کلمات عرش کے نیچے ایک خزانے سے آئے ہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【214】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ مجھے میرے محبوب ﷺ نے تین چیزوں کی وصیت فرمائی ہے جنہیں انشاء اللہ میں کبھی نہیں چھوڑوں گا انہوں نے مجھے چاشت کی نماز، سونے سے پہلے وتر اور ہر مہینے تین روزے رکھنے کی وصیت فرمائی ہے۔

【215】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی بھی نیکی کو حقیر نہ سمجھو اگر کچھ اور نہ کرسکو تو اپنے بھائی سے خندہ پیشانی سے ہی مل لیا کرو۔

【216】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا عنقریب تم سر زمین مصر کو فتح کرلو گے، اس علاقے میں " قیراط " کا لفظ بولا جاتا ہے، جب تم اسے فتح کرلو وہاں کے باشندوں سے حسن سلوک کرنا کیونکہ ان کے ساتھ عہد اور رشتہ داری کا تعلق ہے، چناچہ وہاں جب تم دو آدمیوں کو ایک اینٹ کی جگہ پر لڑتے ہوئے دیکھو تو وہاں سے نکل جانا پھر میں نے عبدالرحمن بن شرجیل اور ان کے بھائی ربیعہ کو ایک اینٹ کی جگہ میں ایک دوسرے سے لڑتے ہوئے دیکھا تو میں وہاں سے نکل آیا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【217】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ اس وقت قبول کرتا رہتا ہے جب تک حجاب واقع نہ ہوجائے میں نے پوچھا کہ حجاب واقع ہونے سے کیا مراد ہے ؟ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا انسان کی روح اس حال میں نکلے کہ وہ مشرک ہو۔

【218】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ اس وقت تک قبول کرتا رہتا ہے جب تک حجاب واقع نہ ہوجائے، میں نے پوچھا کہ حجاب واقع ہونے سے کیا مراد ہے ؟ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا انسان کی روح اس حال میں نکلے کہ وہ مشرک ہو۔ حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ اس وقت تک قبول کرتا رہتا ہے جب تک حجاب واقع نہ ہوجائے، میں نے پوچھا کہ حجاب واقع ہونے سے کیا مراد ہے ؟ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا انسان کی روح اس حال میں نکلے کہ وہ مشرک ہو۔

【219】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے روایت ہے کہ ہم اپنی قوم غفار سے نکلے اور وہ حرمت والے مہینے کو بھی حلال جانتے تھے۔ پس میں اور میرا بھائی انیس اور ہماری والدہ نکلے ہم ماموں کے ہاں اترے جو بڑے مالدار اور اچھی حالت میں تھے ہمارے ماموں نے ہمارا اعزازو اکرام کیا اور خوب خاطر مدارت کی جس کی وجہ سے ان کی قوم نے ہم پر حسد کیا اور انہوں نے کہا (ماموں سے) کہ جب تو اپنے اہل سے نکل کرجاتا ہے تو انیس ان سے بدکاری کرتا ہے ہمارے ماموں آئے اور ان سے جو کچھ کہا گیا تھا وہ الزام ہم پر لگایا، میں نے کہا کہ آپ نے ہمارے ساتھ جو احسان و نیکی کی تھی اسے اس الزام کی وجہ سے خراب کردیا ہے پس اب اس کے بعد ہمارا آپ سے تعلق اور نبھاؤ نہیں ہوسکتا چناچہ ہم اپنے اونٹوں کے قریب آئے اور ان پر اپنا سامان سوار کیا اور ہمارے ماموں نے کپڑا ڈال کر رونا شروع کردیا اور ہم چل پڑے یہاں تک کہ مکہ کے قریب پہنچے پھر پس انیس ہمارے اونٹوں میں مزید اتنے ہی اور اونٹوں کو لے کر آیا اور میں رسول اللہ ﷺ سے ملاقات سے تین سال پہلے سے ہی اے بھتیجے نماز پڑھا کرتا تھا حضرت عبداللہ بن صامت کہتے ہیں میں نے کہا کس کی رضا کے لئے ؟ انہوں نے کہا اللہ کی رضا کے لئے، میں نے کہا آپ اپنا رخ کس طرف کرتے تھے ؟ انہوں نے کہ جہاں میرا رب میرا رخ کردیتا اسی طرف میں عشاء کی نماز ادا کرلیتا تھا یہاں تک کہ جب رات کا آخری حصہ ہوتا تو میں اپنے آپ کو اس طرح ڈال لیتا گویا کہ میں چادر ہی ہوں یہاں تک کہ سورج بلند ہوجاتا۔ انیس نے کہا مجھے مکہ میں ایک کام ہے تو میرے معاملات کی دیکھ بھال کرنا چناچہ انیس چلا یہاں تک کہ مکہ آیا اور کچھ عرصہ کے بعد واپس آیا تو میں نے کہا تو نے کیا کیا اس نے کہا میں مکہ میں ایک آدمی سے ملا جو تیرے دین پر ہے اور دعوی کرتا ہے کہ اللہ نے اسے (رسول بنا کر) بھیجا ہے میں نے کہا لوگ کیا کہتے ہیں ؟ اس نے کہا کہ لوگ اسے شاعر کاہن اور جادوگر کہتے ہیں اور انیس خود شاعروں میں سے تھا انیس نے کہا، میں کاہنوں کی باتیں سن چکا ہوں لیکن اس کا کلام کاہنوں جیسا نہیں ہے اور تحقیق میں نے اس کے اقوال کا شعراء کے اشعار سے بھی موازنہ کیا لیکن کسی شخص کی زبان پر ایسے شعر بھی نہیں ہیں، اللہ کی قسم ! وہ سچا ہے اور دوسرے لوگ جھوٹے ہیں میں نے کہا تم میرے معاملات کی نگرانی کرو یہاں تک کہ میں جا کر دیکھ آؤں چناچہ میں مکہ آیا اور ان میں سے ایک کمزور آدمی سے مل کر پوچھا وہ کہاں ہے جسے تم صابی کہتے ہو ؟ پس اس نے میری طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، یہ دین بدلنے والا ہے، وادی والوں میں سے ہر ایک یہ سنتے ہی مجھ پر ڈھیلوں اور ہڈیوں کے ساتھ ٹوٹ پڑا یہاں تک کہ میں بےہوش ہو کر گرپڑا، پس جب میں بیہوشی سے ہوش میں آکر اٹھا تو میں گویا سرخ بت (خون میں لت پت) تھا۔ میں زمزم کے پاس آیا اور اپنا خون دھویا پھر اس کا پانی پیا اور میں اے بھتیجے ! تیس رات اور دن وہاں ٹھہرا رہا اور میرے پاس زمزم کے پانی کے سوا کوئی خوارک نہ تھی، پس میں موٹا ہوگیا یہاں تک کہ میرے پیٹ کی سلوٹیں بھی ختم ہوگئیں اور نہ ہی میں نے اپنے جگر میں بھوک کی وجہ سے گرمی محسوس کی۔ اسی دوران ایک چاندنی رات میں جب اہل مکہ سوگئے اور اس وقت کوئی بھی بیت اللہ کا طواف نہیں کرتا تھا صرف دو عورتیں اساف اور نائلہ (بتوں) کو پکار رہی تھیں جب وہ اپنے طواف کے دوران میرے قریب آئیں تو میں نے کہا اس میں سے ایک (بت) کا دوسرے کے ساتھ نکاح کردو (اساف مرد اور نائلہ عورت تھی اور باعتقاد مشرکین مکہ یہ دونوں زنا کرتے وقت مسخ ہو کر بت ہوگئے تھے) لیکن وہ اپنی بات سے باز نہ آئیں پس جب وہ میرے قریب آئیں تو میں نے بغیر کنایہ اور اشارہ کے یہ کہہ دیا کہ فلاں کے (فرج میں) لکڑی، پس وہ چلاتی ہوئی تیزی سے بھاگ گئیں کہ کاش اس وقت ہمارے لوگوں میں سے کوئی موجود ہوتا، راستہ میں انہیں رسول ﷺ اور ابوبکر (رض) پہاڑی سے اترتے ہوئے ملے آپ ﷺ نے فرمایا تمہیں کیا ہوگیا ہے ؟ انہوں نے کہا کعبہ اور اس کے پردوں کے درمیان ایک دین کو بدلنے والا ہے آپ ﷺ نے فرمایا اس نے کیا کہا ہے ؟ انہوں نے کہا اس نے ہمیں ایسی بات کہی ہے جو منہ کو بھر دیتی ہے یہ سن کر نبی کریم ﷺ اپنے ساتھی کے ہمراہ آئے، حجر اسود کا استلام کیا اور رسول اللہ ﷺ نے اور آپ کے ساتھی نے طواف کیا پھر نماز ادا کی، حضرت ابوذر (رض) فرماتے ہیں کہ میں وہ پہلا آدمی تھا جس نے اسلام کے طریقہ کے مطابق آپ ﷺ کو سلام کیا میں نے کہا اے اللہ کے رسول ! آپ پر سلام ہو، آپ ﷺ نے فرمایا تجھ پر بھی سلامتی اور اللہ کی رحمتیں ہوں، پھر آپ ﷺ نے فرمایا تم کون ہو ؟ میں نے عرض کیا میں قبیلہ غفار سے ہوں آپ ﷺ نے پھر اپنا ہاتھ اٹھایا اور اپنی انگلیاں پیشانی پر رکھیں، میں نے اپنے دل میں کہا کہ آپ کو میرا قبیلہ غفار سے ہونا ناپسند ہوا ہے، پس میں آپ کا ہاتھ پکڑنے کے لئے آگے بڑھا تو آپ ﷺ کے ساتھی نے مجھے پکڑ لیا اور وہ مجھ سے زیادہ آپ ﷺ کے بارے میں واقفیت رکھتا تھا کہ آپ ﷺ نے اپنا سر مبارک اٹھایا اور فرمایا تم یہاں کب سے ہو ؟ میں نے عرض کیا میں یہاں تیس دن رات سے ہوں آپ ﷺ نے فرمایا تمہیں کھانا کون کھلاتا ہے ؟ میں نے عرض کیا میرے لئے زمزم کے پانی کے علاوہ کوئی کھانا نہیں پس اسی سے موٹا ہوگیا ہوں، یہاں تک کہ میرے پیٹ کے بل مڑگئے ہیں اور میں اپنے جگر میں بھوک کی وجہ سے گرمی بھی محسوس نہیں کرتا آپ ﷺ نے فرمایا یہ پانی بابرکت ہے اور کھانے کی طرح پیٹ بھی بھر سکتا ہے حضرت ابوبکر (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! اس کے رات کے کھانے کی اجازت مجھے دے دیں، چناچہ نبی کریم ﷺ اور ابوبکر (رض) چلے اور میں بھی ان کے ساتھ چلا، حضرت ابوبکر (رض) نے دروازہ کھولا اور میرے لئے طائف کی کشمش نکالنے لگے اور یہ میرا پہلا کھانا تھا جو میں نے مکہ میں کھایا پھر میں رہا جب تک رہا پھر میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا مجھے کھجوروں والی زمین دکھائی گئی ہے اور میرا خیال ہے کہ وہ یثرب (مدینہ) کے علاوہ کوئی اور علاقہ نہیں ہے کیا تم میری طرف سے اپنی قوم کو (دین اسلام کی) تبلیغ کرو گے عنقریب اللہ انہیں تمہاری وجہ سے فائدہ عطا کرے گا اور تمہیں ثواب عطا کیا جائے گا۔ پھر میں انیس کے پاس آیا تو اس نے کہا تو نے کیا کیا ؟ میں نے کہا میں اسلام قبول کرچکا ہوں اور (نبی کریم ﷺ کی) تصدیق کرچکا ہوں۔ اس نے کہا میں تمہارے دین سے اعراض نہیں کرتا بلکہ میں بھی مسلمان ہوتا ہوں اور نبی کریم ﷺ کی تصدیق کرتا ہوں پھر ہم اپنی والدہ کے پاس آئے تو انہوں نے کہا کہ مجھے تم دونوں کے دین سے نفرت نہیں، میں بھی اسلام قبول کرتی اور (رسول اللہ ﷺ کی تصدیق کرتی ہوں، پھر ہم نے اپنا سامان لادا اور اپنی قوم غفار کے پاس آئے تو ان میں سے آدھے لوگ مسلمان ہوگئے اور ان کی امامت ان کے سردار خفاف بن ایماء بن رحضہ غفاری کراتے تھے اور باقی آدھے لوگوں نے کہا کہ جب رسول اللہ ﷺ مدینہ تشریف لائیں گے تو ہم مسلمان ہوجائیں گے چناچہ جب رسول اللہ ﷺ مدینہ منورہ تشریف لائے تو باقی آدھے لوگ بھی مسلمان ہوگئے اور قبیلہ اسلم کے لوگ بھی حاضر ہوئے اور انہوں نے نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! ہم بھی اس بات پر اسلام قبول کرتے ہیں جس پر ہمارے بھائی مسلمان ہوئے ہیں پس وہ بھی مسلمان ہوگئے اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا قبیلہ غفار کی اللہ بخشش فرمائے اور قبیلہ اسلم کو اللہ سلامت رکھے۔

【220】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

عبداللہ بن شقیق (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابوذر (رض) سے عرض کیا کہ کاش ! میں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا ہوتا تو ان سے ایک سوال ہی پوچھ لیتا، انہوں نے فرمایا تم ان سے کیا سوال پوچھتے ؟ انہوں نے کہا کہ میں یہ سوال پوچھتا کہ کیا آپ نے اپنے رب کی زیارت کی ہے ؟ حضرت ابوذر (رض) نے فرمایا یہ سوال تو میں ان سے پوچھ چکا ہوں جس کے جواب میں انہوں نے فرمایا تھا کہ میں نے ایک نور دیکھا ہے، میں اسے کہاں دیکھ سکتا ہوں ؟

【221】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

عبداللہ بن صامت کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ حضرت ابوذر (رض) کے ساتھ تھے کہ ان کا وظیفہ آگیا ان کے ساتھ ایک باندی تھی جو ان پیسوں سے ان کی ضروریات کا انتظام کرنے لگی اس کے پاس سات سکے بچ گئے حضرت ابوذر (رض) نے اسے حکم دیا کہ ان کے پیسے خرید لے (ریزگاری حاصل کرلے) میں نے ان سے عرض کیا کہ اگر آپ ان پیسوں کو بچا کر رکھ لیتے تو کسی ضرورت میں کام آجاتے یا کسی مہمان کے آنے پر کام آجاتے انہوں نے فرمایا کہ میرے خلیل ﷺ نے مجھے وصیت کی ہے کہ جو سونا چاندی مہر بند کر کے رکھا جائے وہ اس کے مالک کے حق میں آگ کی چنگاری ہے تاوقتیکہ اسے اللہ کے راستہ میں خرچ نہ کر دے۔

【222】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کسی شخص نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ کون سا کلام سب سے افضل ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہی جو اللہ نے اپنے بندوں کے لئے منتخب کیا ہے یعنی تین مرتبہ یوں کہنا سبحان اللہ وبحمدہ۔

【223】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

ابن احمس (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوذر (رض) سے ملا اور عرض کیا کہ مجھے آپ کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ آپ نبی کریم ﷺ کی کوئی حدیث بیان کرتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا تمہارے ذہن میں یہ خیال پیدا نہ ہو کہ میں نبی کریم ﷺ کی طرف جھوٹی نسبت کروں گا جبکہ میں نے وہ بات سنی بھی ہو وہ کون سی حدیث ہے جو تمہیں میرے حوالے سے معلوم ہوئی ہے ؟ میں نے کہا کہ مجھے معلوم ہوا ہے آپ کہتے ہیں کہ تین قسم کے آدمی اللہ کو محبوب ہیں اور تین قسم کے آدمیوں سے اللہ کو نفرت ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! یہ بات میں نے کہی ہے اور نبی کریم ﷺ سے سنی بھی ہے میں نے عرض کیا کہ وہ کون لوگ ہیں جن سے اللہ محبت کرتا ہے ؟ انہوں نے فرمایا ایک تو وہ آدمی جو ایک جماعت کے ساتھ دشمن سے ملے اور ان کے سامنے سینہ سپر ہوجائے یہاں تک کہ شہید ہوجائے یا اس کے ساتھیوں کو فتح مل جائے دوسرے وہ لوگ جو سفر پر روانہ ہوں ان کا سفر طویل ہوجائے اور ان کی خواہش ہو کہ شام کے وقت کسی علاقے میں پڑاؤ کریں، چناچہ وہ پڑاؤ کریں تو ان میں سے ایک آدمی ایک طرف کو ہو کر نماز پڑھنے لگے یہاں تک کہ کوچ کا وقت آنے پر انہیں جگا دے اور تیسرا وہ آدمی جس کا کوئی ایسا ہمسایہ ہو جس کے پڑوس سے اسے تکلیف ہوتی ہو لیکن وہ اس کی ایذاء رسانی پر صبر کرے تاآنکہ موت آکر انہیں جدا کردے میں نے پوچھا کہ وہ کون لوگ ہیں جن سے اللہ نفرت کرتا ہے ؟ فرمایا وہ تاجر جو قسمیں کھاتا ہے وہ بخیل جوا حسان جتاتا ہے اور وہ فقیر جو تکبر کرتا ہے۔ میں نے پوچھا اے ابوذر ! آپ کے پاس کون سا مال ہے ؟ انہوں نے فرمایا تھوڑی سی بکریاں اور چند اونٹ ہیں میں نے عرض کیا کہ میں اس کے متعلق نہیں پوچھ رہا، سونا چاندی کے متعلق پوچھ رہا ہوں، انہوں نے فرمایا جو صبح ہوتا ہے وہ شام کو نہیں ہوتا اور جو شام کو ہوتا ہے وہ صبح نہیں ہوتا میں نے عرض کیا کہ آپ کا اپنے قریشی بھائیوں کے ساتھ کیا معاملہ ہے ؟ انہوں نے فرمایا واللہ میں ان سے دنیا مانگتا ہوں اور نہ ہی دین کے متعلق پوچھتا ہوں اور میں ایسا ہی کروں گا یہاں تک کہ اللہ اور اس کے رسول سے جاملوں، یہ جملہ انہوں نے تین مرتبہ دہرایا۔

【224】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر غفاری (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میری امت کے کچھ لوگ " جن کی علامت سر منڈوانا ہوگی قرآن کریم تو پڑھیں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا وہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے، وہ بدترین مخلوق ہوں گے۔

【225】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے یہ پسند نہیں ہے کہ میرے لئے احد پہاڑ کو سونے کا بنادیا جائے اور جس دن میں دنیا سے رخصت ہو کر جاؤں تو اس میں سے ایک یا آدھا دینار بھی میرے پاس بچ گیا ہو الاّ یہ کہ میں اسے کسی قرض خواہ کے کے لئے رکھ لوں۔

【226】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

زید بن وہب (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ کسی جنازے سے واپس آرہے تھے کہ حضرت ابوذر (رض) کے پاس سے گذر ہوا وہ کہنے لگے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ کسی سفر میں تھے مؤذن نے جب ظہر کی اذان دینا چاہی تو نبی کریم ﷺ نے اس سے فرمایا ٹھنڈا کر کے اذان دینا دو تین مرتبہ اسی طرح ہوا حتٰی کہ ہمیں ٹیلوں کا سایہ نظر آنے لگا نبی کریم ﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ گرمی کی شدت جہنم کی تپش کا اثر ہوتی ہے اس لئے جب گرمی زیادہ ہو تو نماز کو ٹھنڈا کر کے پڑھا کرو۔

【227】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

احنف بن قیس (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ میں تھا کہ ایک آدمی پر نظر پڑی جسے دیکھتے ہی لوگ اس سے کنی کترانے لگتے تھے میں نے اس سے پوچھا کہ آپ کون ہیں ؟ انہوں نے بتایا کہ میں نبی کریم ﷺ کا صحابی ابوذر (رض) ہوں میں نے ان سے پوچھا کہ پھر یہ لوگ کیوں آپ سے کنی کترا رہے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا میں انہیں مال جمع کرنے سے اسی طرح روکتا ہوں جیسے نبی کریم ﷺ روکتے تھے۔

【228】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قبیلہ اسلم کو اللہ سلامت رکھے اور قبیلہ غفار کی اللہ بخشش فرمائے۔

【229】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا اللہ سے ڈرو خواہ کہیں بھی ہو، برائی ہوجائے تو اس کے بعد نیکی کرلیا کرو جو اسے مٹا دے اور لوگوں سے اچھے اخلاق کے ساتھ پیش آیا کرو۔

【230】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے جو شخص مہینے میں تین روزے رکھنا چاہتا ہو اسے ایام بیض کے روزے رکھنے چاہئیں۔

【231】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت نبی کریم ﷺ نے نماز شروع کی اور ساری رات صبح تک ایک ہی آیت رکوع و سجود میں پڑھتے رہے۔

【232】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص غسل کرے یا طہارت حاصل کرے اور خوب اچھی طرح کرے عمدہ کپڑے پہنے، خوشبو یا تیل لگائے، پھر جمعہ کے لئے آئے کوئی لغوحرکت نہ کرے کسی دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسے اس کے اگلے جمعہ تک سارے گناہ معاف ہوجائیں گے۔

【233】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے میرے بندو ! تم سب کے سب گنہگار ہو سوائے اس کے جسے میں عافیت عطاء کردوں، اس لئے مجھ سے معافی مانگا کرو میں تمہیں معاف کردوں گا اور جو شخص اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ مجھے معاف کرنے پر قدرت ہے اور وہ میری قدرت کے وسیلے سے مجھ سے معافی مانگتا ہے تو میں اسے معاف کردیتا ہوں اور کوئی پرواہ نہیں کرتا۔ تم میں سے ہر ایک گمراہ ہے سوائے اس کے جسے میں ہدایت دے دوں لہٰذا مجھ سے ہدایت مانگا کرو میں تم کو ہدایت عطاء کروں گا تم میں سے ہر ایک فقیر ہے سوائے اس کے جسے میں غنی کردوں، لہٰذا مجھ سے غناء مانگا کرو میں تم کو غناء عطاء کروں گا۔ اگر تمہارے پہلے اور پچھلے زندہ اور مردہ تر اور خشک سب کے سب میرے سب سے زیادہ شقی بندے کے دل کی طرح ہوجائیں تو میری حکومت میں سے ایک مچھر کے پر کے برابر بھی کمی نہیں کرسکتے اور اگر وہ سب کے سب میرے سب سے زیادہ متقی بندے کے دل پر جمع ہوجائیں تو میری حکومت میں ایک مچھر کے پر کے برابر بھی اضافہ نہیں کرسکتے۔ اگر تمہارے پہلے اور پچھلے زندہ اور مردہ تر اور خشک سب جمع ہوجائیں اور ان میں سے ہر ایک مجھ سے اتنا مانگے جہاں تک اس کی تمنا پہنچتی ہو اور میں ہر ایک کو اس کے سوال کے مطابق مطلوبہ چیزیں دیتا جاؤں تو میرے خزانے میں اتنی بھی کمی واقع نہ ہوگی کہ اگر تم میں سے کوئی شخص ساحل سمندر سے گذرے اور اس میں ایک سوئی ڈبوئے اور پھر نکالے میری حکومت میں اتنی بھی کمی نہ آئیگی کیونکہ میں بےانتہا سخی، بزرگ اور بےنیاز ہوں میری عطاء بھی ایک کلام سے ہوتی ہے اور میرا عذاب بھی ایک کلام سے آجاتا ہے میں کسی چیز کا ارادہ کرتا ہوں تو " کن " کہتا ہوں اور وہ چیز وجود میں آجاتی ہے۔

【234】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ غروب آفتاب کے وقت میں نبی کریم ﷺ کے ہمراہ مسجد میں تھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے ابوذر ! تم جانتے ہو کہ یہ سورج کہاں جاتا ہے ؟ میں نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ جا کر بارگاہ الٰہی میں سجدہ ریز ہوجاتا ہے پھر وہ واپس جانے کی اجازت مانگتا ہے جو اسے مل جاتی ہے جب اس سے کہا جائے کہ تو جہاں سے آیا ہے وہیں واپس چلا جا اور وہ اپنے مطلع کی طرف لوٹ جائے تو یہی اس کا مستقر ہے پھر نبی کریم ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی " سورج اپنے مستقر کی طرف چلتا ہے۔ "

【235】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

غضیف بن حارث کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ حضرت عمر فاروق (رض) کے پاس سے گذرے تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا غضیف بہترین نوجوان ہے پھر حضرت ابوذر (رض) سے ان کی ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ بھائی ! میرے لئے بخشش کی دعاء کرو غضیف نے کہا کہ آپ نبی کریم ﷺ کے صحابی ہیں اور آپ اس بات کے زیادہ حقدار ہیں کہ آپ میرے لئے بخشش کی دعاء کریں انہوں نے فرمایا کہ میں نے حضرت عمر (رض) کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ غضیف بہترین نوجوان ہے اور نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے عمر کی زبان اور دل پر حق کو جاری کردیا ہے۔

【236】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے اس آیت " سورج اپنے مستقر کی طرف چلتا ہے " کا مطلب پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا سورج کا مستقر عرش کے نیچے ہے۔

【237】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تین قسم کے آدمی ایسے ہوں گے جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات کرے گا نہ انہیں دیکھے اور ان کا تزکیہ کرے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہوگا تہبند کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا جھوٹی قسم کھا کر اپنا سامان فروخت کرنے والا اور احسان جتانے والا۔

【238】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک عورت پر رجم کی سزا جاری فرمائی تو مجھے اس کے لئے گڑھا کھودنے کا حکم دیا چناچہ میں نے اس کے لئے ناف تک گڑھا کھودا۔

【239】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا تو نبی کریم ﷺ مسجد میں تھے میں بھی مجلس میں شریک ہوگیا نبی کریم ﷺ نے مجھ سے پوچھا اے ابوذر (رض) کیا تم نے نماز پڑھ لی ؟ میں نے عرض کیا نہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھو، چناچہ میں نے کھڑے ہو کر نماز پڑھی اور آکر مجلس میں دوبارہ شریک ہوگیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے ابوذر ! انسانوں اور جنات میں سے شیاطین کے شر سے اللہ کی پناہ مانگا کرو، میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا انسانوں میں بھی شیطان ہوتے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں میں نے پوچھا یارسول اللہ ! ﷺ نماز کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا بہترین موضوع ہے جو چا ہے کم حاصل کرے اور جو چاہے زیادہ حاصل کرلے میں نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ روزے کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا ایک فرض ہے جسے ادا کیا جائے گا تو کافی ہوجاتا ہے اور اللہ کے یہاں اس کا اضافی ثواب ہے میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ صدقہ کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا اس کا بدلہ دوگنا چوگنا ملتا ہے میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ سب سے افضل صدقہ کون سا ہے ؟ فرمایا کم مال والے کی محنت کا صدقہ یا کسی ضرورت مند کا راز، میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ سب سے پہلے نبی کون تھے ؟ فرمایا حضرت آدم (علیہ السلام) میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا وہ نبی تھے ؟ فرمایا ہاں، بلکہ ایسے نبی جن سے باری تعالیٰ نے کلام فرمایا : میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ رسول کتنے آئے ؟ فرمایا تین سو دس سے کچھ اوپر ایک عظیم گروہ میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ آپ پر سب سے عظیم آیت کون سی نازل ہوئی ؟ فرمایا آیت الکرسی۔

【240】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ ایک سخت طبیعت دیہاتی آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! ﷺ ہمیں تو قحط سالی کھاجائے گی نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے تمہارے متعلق ایک دوسری چیز کا اندیشہ ہے جب تم پر دنیا کو انڈیل دیا جائے گا کاش ! اس وقت میری امت سونے کا زیور نہ پہنے۔

【241】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے ہر ایک کے ہر عضو پر صبح کے وقت صدقہ لازم ہوتا ہے اور ہر تسبیح کا کلمہ بھی صدقہ ہے تہلیل بھی صدقہ ہے تکبیر بھی صدقہ ہے تحمید بھی صدقہ ہے امر بالمعروف بھی صدقہ ہے اور نہی عن المنکر بھی صدقہ ہے اور اپنی بیوی سے مباشرت کرنا بھی صدقہ ہے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ہمیں " خواہش " پوری کرنے پر بھی ثواب ملتا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ بتاؤ کہ اگر یہ کام تم حرام طریقے سے کرتے تو تمہیں گناہ ہوتا یا نہیں ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم گناہ کو شمار کرتے ہو نیکی کو شمار نہیں کرتے اور ان سب کی کفایت وہ دو رکعتیں کردیتی ہیں جو تم میں سے کوئی شخص چاشت کے وقت پڑھتا ہے۔

【242】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا میرے سامنے میری امت کے اچھے برے اعمال پیش کئے گئے تو اچھے اعمال کی فہرست میں مجھے راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹانا بھی نظر آیا اور برے اعمال کی فہرست میں مسجد کے اندر تھوک پھینکنا نظر آیا جسے مٹی میں نہ ملایا جائے۔

【243】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا میرے سامنے میری امت کے اچھے برے اعمال پیش کئے گئے تو اچھے اعمال کی فہرست میں مجھے راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹانا بھی نظر آیا اور برے اعمال کی فہرست میں مسجد کے اندر تھوک پھینکنا نظر آیا جسے مٹی میں نہ ملایا جائے۔

【244】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ میرے سامنے یہ آیت تلاوت فرمانے لگے ومن یتق اللہ یجعل لہ مخرجا یہاں تک کہ اس سے فارغ ہوگئے پھر فرمایا اے ابوذر (رض) اگر ساری انسانیت بھی اس پر عمل کرنے لگے تو یہ آیت انہیں بھی کافی ہوجائے پھر نبی کریم ﷺ نے اتنی مرتبہ اسے میرے سامنے دہرایا کہ اس کے سحر سے مجھ پر اونگھ طاری ہونے لگی، پھر فرمایا اے ابوذر ! جب تمہیں مدینہ منورہ سے نکال دیا جائے گا تو تم کیا کرو گے ؟ میں نے عرض کیا کہ گنجائش کا پہلو اختیار کر کے میں اسے چھوڑ دوں گا اور جا کر حرم مکہ کا کبوتر بن جاؤں گا، نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر تمہیں وہاں سے بھی نکال دیا گیا تو کیا کرو گے ؟ عرض کیا کہ پھر بھی وسعت کا پہلو اختیار کر کے اسے چھوڑ کر شام اور ارض مقدس چلا جاؤں گا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر تمہیں شام سے بھی نکال دیا گیا تو کیا کرو گے ؟ میں نے عرض کیا کہ پھر اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں اپنی تلوار اپنے کندھے پر رکھ لوں گا نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں اس سے بہتر طریقہ نہ بتاؤں ؟ میں نے عرض کیا کہ کیا اس سے بہتر طریقہ بھی ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم بات سننا اور مانتے رہنا اگرچہ تمہارا حکمران کوئی حبشی غلام ہی ہو۔

【245】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا تو نبی کریم ﷺ مسجد میں تھے میں بھی مجلس میں شریک ہوگیا نبی کریم ﷺ نے مجھ سے پوچھا اے ابوذر (رض) کیا تم نے نماز پڑھ لی ؟ میں نے عرض کیا نہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھو، چناچہ میں نے کھڑے ہو کر نماز پڑھی اور آکر مجلس میں دوبارہ شریک ہوگیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے ابوذر ! انسانوں اور جنات میں سے شیاطین کے شر سے اللہ کی پناہ مانگا کرو، میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا انسانوں میں بھی شیطان ہوتے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ نماز کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا بہترین موضوع ہے جو چاہے کم حاصل کرے اور جو چاہے زیادہ حاصل کرلے میں نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ روزے کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا ایک فرض ہے جسے ادا کیا جائے گا تو کافی ہوجاتا ہے اور اللہ کے یہاں اس کا اضافی ثواب ہے میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ صدقہ کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا اس کا بدلہ دوگنا چوگنا ملتا ہے میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ سب سے افضل صدقہ کون سا ہے ؟ فرمایا کم مال والے کی محنت کا صدقہ یا کسی ضرورت مند کا راز، میں نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! سب سے پہلے نبی کون تھے ؟ فرمایا حضرت آدم (علیہ السلام) میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا وہ نبی تھے ؟ فرمایا ہاں، بلکہ ایسے نبی جن سے باری تعالیٰ نے کلام فرمایا : میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ رسول کتنے آئے ؟ فرمایا تین سو دس سے کچھ اوپر ایک عظیم گروہ میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ آپ پر سب سے عظیم آیت کون سی نازل ہوئی ؟ فرمایا آیت الکرسی۔

【246】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز کے لئے کھڑا ہوتا ہے تو رحمت الہٰیہ اس کی طرف متوجہ ہوتی ہے لہٰذا اسے کنکریوں سے نہیں کھیلنا چاہئے۔

【247】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ہمراہ کسی سفر میں تھے کہ ایک آدمی حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ نیکیوں سے پیچھے رہنے والے (میں نے) بدکاری کی ہے نبی کریم ﷺ نے اس کی طرف سے منہ پھیرلیا جب چار مرتبہ اسی طرح ہوا تو نبی کریم ﷺ اپنی سواری سے اتر پڑے اور ہمیں حکم دیا چناچہ ہم نے اس کے لئے ایک گڑھا کھودا جو بہت زیادہ لمبا نہ تھا پھر اسے رجم کردیا گیا اور نبی کریم ﷺ نے غم اور پریشانی کی حالت میں وہاں سے کوچ فرما دیا اور ہم روانہ ہوگئے جب اگلی منزل پر پڑاؤ کیا تو نبی کریم ﷺ کی وہ کیفیت ختم ہوگئی اور مجھ سے فرمایا ابوذر ! دیکھو تو سہی تمہارے ساتھی کی بخشش ہوگئی اور اسے جنت میں داخل کردیا گیا۔

【248】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

ابو مسلم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابوذر (رض) سے پوچھا کہ رات کے کس حصے میں قیام کرنا سب سے افضل ہے ؟ انہوں نے فرمایا یہ سوال جس طرح تم نے مجھ سے پوچھا ہے میں نے بھی نبی کریم ﷺ سے پوچھا تھا اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا رات کے پچھلے نصف پہر میں لیکن ایسا کرنے والے بہت تھوڑے ہیں۔

【249】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ سردی کے موسم میں باہر نکلے، اس وقت پت جھڑ لگا ہوا تھا، نبی کریم ﷺ نے ایک درخت کی دو ٹہنیاں پکڑیں تو اس سے پتے جھڑنے لگے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے ابوذر ! میں نے " لبیک یا رسول اللہ " کہا فرمایا بندہ مسلم جب اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لئے نماز پڑھتا ہے تو اس کے گناہ اسی طرح جھڑجاتے ہیں جیسے اس درخت کے یہ پتے جھڑ رہے ہیں۔

【250】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اونٹوں میں گائے بکری میں اور گندم میں صدقہ ( زکوٰۃ) ہے۔

【251】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا اس وقت تمہاری کیا کیفیت ہوگی جب میرے بعد آنے والے حکمران اس مال غنیمت میں تم پر دوسروں کو ترجیح دیں گے ؟ میں نے عرض کیا کہ پھر اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں اپنی تلوار اپنے کندھے پر رکھ لوں گا اور ان سے اتنا لڑوں گا کہ آپ سے آملوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں اس سے بہتر راستہ نہ دکھاؤں ؟ تم صبر کرنا یہاں تک کہ مجھ سے آملو۔

【252】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا اس وقت تمہاری کیا کیفیت ہوگی جب میرے بعد آنے والے حکمران اس مال غنیمت میں تم پر دوسروں کو ترجیح دیں گے ؟ میں نے عرض کیا کہ پھر اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں اپنی تلوار اپنے کندھے پر رکھ لوں گا اور ان سے اتنا لڑوں گا کہ آپ سے آملوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں اس سے بہتر راستہ نہ دکھاؤں ؟ تم صبر کرنا یہاں تک کہ مجھ سے آملو۔

【253】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص ایک بالشت کے برابر بھی جماعت کے خلاف چلتا ہے وہ اپنی گردن سے اسلام کی رسی نکال دیتا ہے۔

【254】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص ایک بالشت کے برابر بھی جماعت کے خلاف چلتا ہے وہ اپنی گردن سے اسلام کی رسی نکال دیتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【255】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا اے ابوذر ! کسی یتیم کے مال کے سرپرست نہ بننا اور کسی دو آدمیوں پر بھی امیر نہ بننا۔

【256】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا سورت بقرہ کی آخری دو آیتیں مجھے عرش کے نیجے ایک کمرے کے خزانے سے دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئیں۔

【257】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر غفاری (رض) سے مروی ہے کہ نبی صادق و مصدوق نے ہم سے اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد بیان کیا ہے کہ ایک نیکی کا ثواب دس گنا ہے جس میں میں اضافہ بھی کرسکتا ہوں اور ایک گناہ کا بدلہ اس کے برابر ہی ہے اور میں اسے معاف بھی کرسکتا ہوں اور اے ابن آدم ! اگر تو زمین بھر کر گناہوں کے ساتھ مجھ سے ملے لیکن میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو تو میں زمین بھر کر بخشش کے ساتھ تجھ سے ملوں گا۔

【258】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ماہ رمضان کی ٢٣ ویں شب میں ہم نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ تہائی رات تک قیام کیا پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرا خیال ہے کہ جس چیز کو تم تلاش کر رہے ہو، وہ آگے ہے (شب قدر) اسی طرح ٢٥ ویں شب کو نصف رات تک قیام کیا پھر یہی فرمایا میرا خیال ہے کہ جس چیز کو تم تلاش کر رہے ہو وہ آگے ہے (شب قدر) اسی طرح ٢٧ ویں شب کو صبح تک قیام کیا لیکن اس مرتبہ نبی کریم ﷺ نے سکوت فرمایا۔

【259】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا میرے سامنے میری امت کے اچھے برے اعمال پیش کئے گئے تو اچھے اعمال کی فہرست میں مجھے راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹانا بھی نظر آیا اور برے اعمال کی فہرست میں مسجد کے اندر تھوک پھینکنا نظر آیا جسے مٹی میں نہ ملایا جائے۔

【260】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ (ایک مرتبہ ان پر غسل واجب ہوگیا وہ اسی حال میں نبی کریم ﷺ کے پاس آئے نبی کریم ﷺ نے ان کے لئے پانی منگوایا انہوں نے پردے کے پیچھے غسل کیا پھر) نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا پاک مٹی مسلمان کے لئے وضو ہے اگرچہ اسے دس سال تک پانی نہ ملے جب پانی مل جائے تو اسے جسم پر بہا لے کہ یہ اس کے حق میں بہتر ہے۔

【261】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص غسل کرے یا طہارت حاصل کرے اور خوب اچھی طرح کرے عمدہ کپڑے پہنے، خوشبو یا تیل لگائے، پھر جمعہ کے لئے آئے کوئی لغو حرکت نہ کرے کسی دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسے اس کے اگلے جمعہ تک سارے گناہ معاف ہوجائیں گے۔

【262】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا اے ابوذر ! جو بات میں کہہ رہا ہوں اسے اچھی طرح سمجھ لو، ایک بکری کا بچہ جو کسی مسلمان کو ملے، وہ اس کے لئے اس سے بہتر ہے کہ احد پہاڑ اس کے لئے سونے کا بن جائے جسے وہ اپنے پیچھے چھوڑ جائے اے ابوذر ! میری بات اچھی طرح سمجھ لو کہ مالدار لوگ ہی قیامت کے دن مالی قلت کا شکار ہوں گے سوائے اس کے جو اس اس طرح تقسیم کر دے، اے ابوذر ! میری بات اچھی طرح سمجھ لو کہ قیامت تک کے لئے گھوڑوں کی پیشانی میں خیر رکھ دی گئی ہے۔

【263】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص بھی جان بوجھ کر اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنے نسب کی نسبت کرتا ہے وہ کفر کرتا ہے اور جو شخص کسی ایسی چیز کا دعویٰ کرتا ہے جو اس کی ملکیت میں نہ ہو تو وہ ہم میں سے نہیں ہے اور اسے چاہئے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے اور جو شخص کسی کو کافر کہہ کر یا دشمن اللہ کہہ کر پکارتا ہے حالانکہ وہ ایسا نہ ہو تو وہ پلٹ کر کہنے والے پر جا پڑتا ہے۔

【264】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو آدمی کسی کے گھر کا پردہ اٹھا کر اجازت لینے سے پہلے اندر جھانکنے لگے تو اس نے ایک ایسی حرکت کی جو اس کے لئے حلال نہ تھی یہی وجہ ہے کہ اگر گھر والا کوئی آدمی اس کی آنکھ پھوڑ دے تو وہ کسی تاوان کے بغیر ضائع ہوجائے گی اور اگر کوئی آدمی کسی ایسے دروازے پر گذرتا ہے جہاں پردہ پڑا ہو اور نہ ہی دروازہ بند ہو اور اس کی نگاہ اندر چلی جائے تو اس پر گناہ نہیں ہوگا بلکہ گناہ تو اس گھر والوں پر ہوگا۔

【265】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا چھ دن ہیں اس کے بعد اے ابوذر ! میں تم سے جو کہوں اسے اچھی طرح سمجھ لینا، جب ساتواں دن آیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں تمہیں خفیہ اور ظاہر بہر طور اللہ سے ڈرنے کی وصیت کرتا ہوں، جب تم سے کوئی گناہ ہوجائے تو اس کے بعد کوئی نیکی بھی کرلیا کرو کسی سے کوئی چیز نہ مانگنا اگرچہ تمہارا کوڑا ہی گرا ہو (وہ بھی کسی سے اٹھانے کے لئے نہ کہنا) امانت پر قبضہ نہ کرنا اور کبھی دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ نہ کرنا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【266】

حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات

ابوالاسود دیلی (رح) کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے صحابہ (رض) کو دیکھا ہے لیکن مجھے حضرت ابوذر (رض) جیسا کوئی نظر نہیں آیا۔