844. حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
شرجیل کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے بازار میں لٹورے کی طرح کا ایک پرندہ پکڑ لیا، حضرت زید بن ثابت (رض) نے دیکھا تو اسے میرے ہاتھ سے لے کر چھوڑ دیا ( اور وہ اڑ گیا) اور فرمایا کیا تمہیں معلوم نہیں کہ نبی کریم ﷺ نے مدینہ منورہ کے دونوں کناروں کے درمیان کی جگہ کو حرام قرار دیا ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے " بیع عرایا " میں اس بات کی اجازت دی ہے کہ اسے اندازے سے ناپ کر بیچ دیا جائے۔ فائدہ۔ بیع عرایا کی وضاحت کے لئے حدیث نمبر (٤٤٩٠) ملاحظہ کیجئے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا میں تم میں اپنے دو نائب چھوڑ کر جارہا ہوں، ایک تو کتاب اللہ ہے جو کہ آسمان و زمین کے درمیان لٹکی ہوئی رسی ہے اور دوسری چیز میرے اہل بیت ہیں اور یہ دونوں چیزیں کبھی جدا نہیں ہونگی یہاں تک کہ میرے پاس حوض کوثر پر آپہنچیں۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ حضرت زید بن ثابت (رض) ملاقات کے لئے حضرت امیر معاویہ (رض) کے پاس گئے تو ان سے کوئی حدیث بیان کی، حضرت امیر معاویہ (رض) نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ اسے لکھ لے لیکن حضرت زید (رض) نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے اپنی کوئی حدیث بھی لکھنے سے منع فرمایا ہے چناچہ انہوں نے اسے مٹا دیا۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
مطلب بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کچھ لوگوں کے درمیان نماز ظہر و عصر میں قرأت کے متعلق اختلاف رائے ہونے لگا تو انہوں نے خارجہ بن زید (رح) کے پاس ایک آدمی کو یہ مسئلہ معلوم کرنے کے لئے بھیجا، انہوں نے اپنے والد کے حوالے سے بتایا کہ نبی کریم ﷺ طویل قیام فرماتے تھے اور اپنے ہونٹوں کو حرکت دیتے رہتے تھے میں تو یہی سمجھتا ہوں کہ ایسا قراءت ہی کی وجہ سے ہوسکتا ہے اس لئے میں بھی قراءت کرتا ہوں۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے " بیع عرایا " میں اس بات کی اجازت دی ہے کہ اسے اندازے سے ناپ کر بیچ دیا جائے۔ فائدہ۔ بیع عرایا کی وضاحت کے لئے حدیث نمبر (٤٤٩٠) ملاحظہ کیجئے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مسجد میں چٹائی سے ایک خیمہ بنایا اور اس میں کئی راتیں نماز پڑھتے رہے حتٰی کہ لوگ بھی جمع ہونے لگے کچھ دنوں کے بعد نبی کریم ﷺ کی آواز نہ آئی تو لوگوں کا خیال ہوا کہ شاید نبی کریم ﷺ سوگئے اس لئے کچھ لوگ اس کے قریب جا کر کھانسنے لگے تاکہ نبی کریم ﷺ باہر آجائیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں مسلسل تمہارا یہ عمل دیکھ رہا تھا حتٰی کہ مجھے اندیشہ ہونے لگا کہ کہیں تم پر یہ نماز (تہجد) فرض نہ ہوجائے، کیونکہ اگر یہ نماز تم پر فرض ہوگئی تو تم اس کی پابندی نہ کرسکو گے اس لئے لوگو ! اپنے اپنے گھروں میں نماز پڑھا کرو کیونکہ فرض نمازوں کو چھوڑ کر دوسری نمازیں گھر میں پڑھنا انسان کے لئے سب سے افضل ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے " بیع عرایا " میں اس بات کی اجازت دی ہے کہ اسے اندازے سے ناپ کر بیچ دیا جائے۔ فائدہ۔ بیع عرایا کی وضاحت کے لئے حدیث نمبر (٤٤٩٠) ملاحظہ کیجئے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے درختوں پر لگی ہوئی کھجور کو کٹی ہوئی کھجور کے عوض بیچنے سے منع فرمایا ہے تو حضرت زید بن ثابت (رض) نے انہیں بتایا کہ نبی کریم ﷺ نے " عرایا " میں اس کی اجازت دے دی ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے نبی کریم، ﷺ کے ہمراہ سحری کھائی پھر ہم مسجد کی طرف نکلے تو نماز کھڑی ہوگئی، راوی نے پوچھا کہ ان دونوں کے درمیان کتنا وقفہ تھا ؟ انہوں نے بتایا کہ جتنی دیر میں آدمی پچاس آیتیں پڑھ لیتا ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے " عمری " (وہ مکان جسے عمر بھر کے لئے کسی کے حوالے کردیا جائے) وارث کا حق قرار دیا ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا کیا تم سریانی زبان اچھی طرح جانتے ہو، کیونکہ میرے پاس خطوط آتے ہیں ؟ میں نے عرض کیا نہیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسے سیکھ لو، چناچہ میں نے اسے صرف سترہ دن میں سیکھ لیا۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ فرماتے ہیں کہ رافع بن خدیج (رض) کی اللہ تعالیٰ مغفرت فرمائے، بخدا ! واللہ ان سے زیادہ اس حدیث کو میں جانتا ہوں دراصل ایک مرتبہ دو آدمی لڑتے ہوئے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر تمہاری حالت یہی ہونی ہے تو تم زمین کو کرائے پر نہ دیا کرو، جس میں سے رافع (رض) نے صرف اتنی بات سن لی کہ زمین کو کرائے پر مت دیا کرو۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
ابن دیلمی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابی بن کعب (رض) سے ملاقات کے لئے گیا اور عرض کیا کہ اے ابوالمنذر ؟ میرے دل میں تقدیر کے متعلق کچھ وسوسے پیدار ہو رہے ہیں آپ مجھے کوئی ایسی حدیث سنائیے جس کی برکت سے میرے دل سے یہ وسوسے دور ہوجائیں انہوں نے فرمایا کہ اگر اللہ تعالیٰ تمام آسمان و زمین والوں کو عذاب میں مبتلا کردیں تو اللہ تعالیٰ پھر بھی ان پر ظلم کرنے والے نہیں ہوں گے اور اگر ان پر رحم کردیں تو یہ رحمت ان کے اعمال سے بڑھ کر ہوگی اور اگر تم اللہ کے راستہ میں احد پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کردو گے تو اللہ تعالیٰ اسے اس وقت تک تمہاری طرف سے قبول نہیں فرمائے گا جب تک تم تقدیر پر کامل ایمان نہ لے آؤ اور یہ یقین نہ کرلو کہ تمہیں جو چیز پیش آئی ہے وہ تم سے چوک نہیں سکتی تھی اور جو چیز تم سے چوک گئی ہے وہ تم پر آ نہیں سکتی تھی، اگر تمہاری موت اس کے علاوہ کسی اور عقیدے پر ہوئی تو تم جہنم میں داخل ہوگے۔ پھر میں حضرت حذیفہ (رض) کے پاس آیا تو انہوں نے بھی مجھے یہی جواب دیا۔ پھر میں حضرت ابن مسعود (رض) کے پاس آیا تو انہوں نے بھی مجھے یہ جواب دیا۔ پھر میں حضرت زید بن ثابت کے پاس آیا تو انہوں نے بھی مجھے یہ جواب دیا۔ اور نبی کریم ﷺ کے حوالے سے بیان کیا۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
ابان بن عثمان (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت زید بن ثابت (رض) نصف النہار کے وقت مروان کے پاس سے نکلے ہم آپس میں کہنے لگے کہ مروان نے اس وقت اگر انہیں بلایا ہے تو یقینا کچھ پوچھنے کے لئے ہی بلایا ہوگا، چناچہ میں اٹھ کر ان کے پاس گیا اور ان سے یہی سوال پوچھا تو انہوں نے فرمایا ہاں ! اس نے مجھ سے کچھ چیزوں کے متعلق پوچھا تھا جو میں نے نبی کریم ﷺ سے سنی ہیں، میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس شخص کو تروتازہ رکھے جو ہم سے کوئی حدیث سنے اسے یاد کرے اور آگے تک پہنچا دے کیونکہ بہت سے لوگ " جو فقہ کی بات اٹھائے ہوتے ہیں " خود فقیہ نہیں ہوتے، البتہ ایسے لوگوں تک بات پہنچا دیتے ہیں جو ان سے زیادہ فقیہہ اور سمجھدار ہوتے ہیں۔ اور فرمایا جس شخص کا غم ہی آخرت ہو اللہ اس کے متفرقات کو جمع کردیتا ہے اور اس کے دل کو غنی کردیتا ہے اور دنیا اس کے پاس ذلیل ہو کر خود ہی آجاتی ہے اور جس شخص کا مقصد ہی دنیا ہو اللہ اس کے معاملات کو متقرق کردیتا ہے اس کی تنگدستی کو اس کی آنکھوں کے سامنے ظاہر کردیتا ہے اور دنیا پھر بھی اسے اتنی ہی ملتی ہے جتنی اس کے مقدر میں لکھی گئی ہوتی ہے۔ اور ہم نے نبی کریم ﷺ سے صلوٰۃ وسطیٰ کے متعلق سوال کیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس سے مراد نماز ظہر ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے سامنے سورت نجم کی تلاوت کی لیکن نبی کریم ﷺ نے سجدہ نہیں کیا۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے بنوسلیم کے ایک علاقے میں جس کا نام " ذی قرد " تھا، نماز خوف پڑھائی، لوگوں نے نبی کریم ﷺ کے پیچھے دو صفیں بنالیں ایک صف دشمن کے سامنے کھڑی رہی اور ایک صف نبی کریم ﷺ کی اقتداء میں نماز کے لئے کھڑی ہوگئی نبی کریم ﷺ نے ان لوگوں کو ایک رکعت پڑھائی، پھر یہ لوگ دشمن کے سامنے ڈٹے ہوئے لوگوں کی جگہ الٹے پاؤں چلے گئے اور وہ لوگ ان کی جگہ نبی کریم ﷺ کے پیچھے آکر کھڑے ہوگئے اور نبی کریم ﷺ نے انہیں دوسری رکعت پڑھائی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے حضرت زید (رض) سے بھی مروی ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ اپنے حجرے میں تھے باہر آکر وہ اپنے حجرے میں نماز پڑھتے تھے لوگوں کو پتہ چل گیا تو وہ نبی کریم ﷺ کی نماز میں شریک ہونے لگے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ ظہر کی نماز دوپہر کی گرمی میں پڑھتے تھے اور صحابہ کرام (رض) کے لئے اس سے زیادہ سخت نماز کوئی نہ تھی، اس پر یہ آیت نازل ہوئی " تمام نمازوں کی اور خصوصیت کے ساتھ درمیانی نماز کی پابندی کیا کرو " اور فرمایا اس سے پہلے بھی دو نمازیں ہیں اور اس کے بعد بھی دو نمازیں ہیں۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت ابن عاص (رض) اور زید بن ثابت (رض) مصاحف قرآنی لکھنے پر مامور تھے لکھتے لکھتے جب وہ اس آیت پر پہنچے تو حضرت زید بن ثابت (رض) نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ آیت پڑھتے ہوئے سنا ہے کہ " جب کوئی شادی شدہ مرد و عورت بدکاری کریں تو بہرحال انہیں رجم کرو۔ " حضرت عمر (رض) نے اس پر فرمایا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تھی تو میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تھا اور عرض کیا تھا کہ مجھے یہ آیت لکھوا دیجئے ( تو نبی کریم ﷺ نے اسے مناسب نہ سمجھا) حضرت عمر (رض) نے مزید فرمایا کہ اس آیت کے الفاظ میں " شیخ " کا لفظ دیکھو، اگر کوئی شیخ (معمر آدمی) شادی شدہ نہ ہو تو اسے کوڑے مارے جاتے ہیں اور کوئی نوجوان اگر شادی شدہ ہو کر بدکاری کرے تو اسے رجم کیا جاتا ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ ایک بھیڑیا کسی بکری کو لے کر بھاگ گیا جسے لوگوں نے چھڑا لیا اور اسے تیز دھار پتھر سے ذبح کرلیا تو نبی کریم ﷺ نے اسے کھانے کی اجازت دے دی۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے کے بعد تازہ وضو کیا کرو۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ غزوہ احد کے لئے روانہ ہوئے تو لشکر کے کچھ لوگ راستے ہی سے واپس آگئے صحابہ کرام (رض) ان کے بارے میں دو گروہ ہوگئے، ایک گروہ کی رائے یہ تھی کہ انہیں قتل کردیا جائے اور گروہ ثانی کہتا تھا نہیں اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ " تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم منافقین کے بارے میں دو گروہ ہوگئے اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا مدینہ طیبہ ہے یہ گندگی کو اسی طرح دور کردیتا ہے جیسے آگ چاندی کے میل کچیل کو دور کردیتی ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہمیں حکم دیا گیا کہ ہر فرض نماز کے بعد ٣٣ مرتبہ سبحان اللہ ٣٣ مرتبہ الحمدللہ اور ٣٤ مرتبہ اللہ اکبر کہہ لیا کریں پھر ایک انصاری نے ایک خواب دیکھا جس میں کسی نے اس سے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ نے ہر نماز کے بعد تمہیں اس طرح تسبیحات پڑھنے کا حکم دیا ہے ؟ اس نے کہا جی ہاں ! اس نے کہا کہ انہیں ٢٥، ٢٥ مرتبہ پڑھا کرو اور ان میں ٢٥ مرتبہ لا الہ الا اللہ کا اضافہ کرلو جب صبح ہوئی تو اس نے اپنا یہ خواب نبی کریم ﷺ سے ذکر کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسی طرح کیا کرو۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے لئے وحی لکھا کرتا تھا (ایک دن میں نبی کریم ﷺ کے پہلو میں بیٹھا ہوا تھا کہ وحی نازل ہونے لگی اور سکینہ چھانے لگا اس وقت نبی کریم ﷺ کی ران میری ران پر تھی، بخدا ! میں نے اس سے زیادہ بھاری کوئی چیز محسوس نہیں کی پھر جب یہ کیفیت ختم ہوئی تو) نبی کریم ﷺ نے (مجھ سے) فرمایا زید ! لکھو (میں نے شانے کی ایک ہڈی پکڑی اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ آیت لکھو) مسلمانوں میں سے جہاد کے انتظار میں بیٹھنے والے اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے برابر نہیں ہوسکتے، (میں نے اسے لکھ لیا) حضرت عبداللہ بن ام مکتوم (رض) نے یہ آیت سنی تو چلے آئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ! ﷺ میں اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے کو پسند کرتا ہوں لیکن میرا اپاہج پن آپ کے سامنے ہے اور میری بینائی بھی چلی گئی ہے (یا رسول اللہ ! ﷺ وہ آدمی جو جہاد میں شریک نہیں ہوسکتا مثلاً نابینا وغیرہ تو وہ کیا کرے ؟ (بخدا ! ابھی ان کی بات پوری نہیں ہوئی تھی کہ نبی کریم، ﷺ پر دوبارہ سکینہ چھانے لگا اور نبی کریم ﷺ کی ران میری ران پر آگئی) اور اس کا بوجھ مجھ پر اتنا پڑا کہ مجھے اس کے ٹوٹنے کا خطرہ پیدا ہوگیا (حتٰی کہ یہ کیفیت ختم ہوگئی) اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا لکھو " مسلمانوں میں جہاد کے انتظار میں بیٹھنے والے لوگ " جو معذورومجبور نہ ہوں " اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے برابر نہیں ہوسکتے۔ " گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مسجد میں چٹائی سے ایک خیمہ بنایا اور اس میں کئی راتیں نماز پڑھتے رہے حتٰی کہ لوگ بھی جمع ہونے لگے کچھ دنوں کے بعد نبی کریم ﷺ کی آواز نہیں آئی تو لوگوں کا خیال ہوا کہ شاید نبی کریم ﷺ سوگئے اس لئے کچھ لوگ اس کے قریب جا کر کھانسنے لگے تاکہ نبی کریم ﷺ باہر آجائیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں مسلسل تمہارا یہ عمل دیکھ رہا تھا حتٰی کہ مجھے اندیشہ ہونے لگا کہ کہیں تم پر یہ نماز (تہجد) فرض نہ ہوجائے، کیونکہ اگر یہ نماز تم پر فرض ہوگئی تو تم اس کی پابندی نہ کرسکو گے اس لئے لوگو ! اپنے اپنے گھروں میں نماز پڑھا کرو کیونکہ فرض نمازوں کو چھوڑ کر دوسری نمازیں گھر میں پڑھنا انسان کے لئے سب سے افضل ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہودیوں پر اللہ کی لعنت ہو کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ نبی کریم ﷺ نے دو مرتبہ ملک شام کے لئے خوشخبری ہے میں نے پوچھا کہ شام کی کیا خصوصیت ہے ؟ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ملک شام پر فرشتے اپنے پر پھیلائے ہوئے ہیں۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ نبی کریم ﷺ نے دو مرتبہ ملک شام کے لئے خوشخبری ہے میں نے پوچھا کہ شام کی کیا خصوصیت ہے ؟ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ملک شام پر فرشتے اپنے پر پھیلائے ہوئے ہیں۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مسجد میں سینگی لگوائی ہے راوی نے پوچھا کہ اپنے گھر کی مسجد مراد ہے ؟ تو ابن لہیعہ نے بتایا کہ نہیں، اصل مسجد نبوی مراد ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) یا حضرت ابو ایوب (رض) نے ایک مرتبہ مروان سے فرمایا میں دیکھ رہا ہوں کہ تم نے مغرب کی نماز بہت ہی مختصر پڑھائی ہے، میں نے نبی کریم ﷺ کو نماز مغرب میں سورت اعراف کی تلاوت کرتے ہوئے سنا ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے یمن کا رخ کر کے فرمایا اے اللہ ! ان کے دلوں کو متوجہ فرما، پھر ایک اور جانب رخ کر کے فرمایا اے اللہ ! ان کے دلوں کو متوجہ فرما اور ہمارے صاع میں اور مد میں برکت عطاء فرما۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
ابن دیلمی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابی بن کعب (رض) سے ملاقات کے لئے گیا اور عرض کیا کہ اے ابوالمنذر ؟ میرے دل میں تقدیر کے متعلق کچھ وسوسے پیدار ہے ہیں آپ مجھے کوئی ایسی حدیث سنائیے جس کی برکت سے میرے دل سے یہ وسوسے دور ہوجائیں انہوں نے فرمایا کہ اگر اللہ تعالیٰ تمام آسمان و زمین والوں کو عذاب میں مبتلا کردیں تو اللہ تعالیٰ پھر بھی ان پر ظلم کرنے والے نہیں ہوں گے اور اگر ان پر رحم کردیں تو یہ رحمت ان کے اعمال سے بڑھ کر ہوگی اور اگر تم اللہ کے راستہ میں احد پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کردو گے تو اللہ تعالیٰ اسے اس وقت تک تمہاری طرف سے قبول نہیں فرمائے گا جب تک تم تقدیر پر کامل ایمان نہ لے آؤ اور یہ یقین نہ کرلو کہ تمہیں جو چیز پیش آئی ہے وہ تم سے چوک نہیں سکتی تھی اور جو چیز تم سے چوک گئی ہے وہ تم پر آ نہیں سکتی تھی، اگر تمہاری موت اس کے علاوہ کسی اور عقیدے پر ہوئی تو تم جہنم میں داخل ہوگے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
قبیصہ بن ذؤیب کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے آل زبیر کو بتایا کہ نبی کریم ﷺ نے ان کے یہاں عصر کی نماز کے بعد دو رکعتیں (نفل کے طور پر) پڑھی ہیں، چناچہ وہ لوگ بھی یہ دو رکعتیں پڑھنے لگے حضرت زید بن ثابت (رض) کو معلوم ہوا تو وہ فرمانے لگے کہ اللہ تعالیٰ حضرت عائشہ (رض) کی بخشش فرمائے، حضرت عائشہ (رض) کی نسبت نبی کریم ﷺ کو ہم لوگ زیادہ جانتے ہیں دراصل بات یہ ہے کہ ایک مرتبہ کچھ دیہاتی لوگ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں دوپہر کے وقت آئے اور سوالات کرنے بیٹھ گئے نبی کریم ﷺ انہیں جوابات دیتے رہے پھر ظہر کی نماز پڑھی اور بعد کی دو سنتیں نہیں پڑھیں اور انہیں مسائل بتانے لگے یہاں تک کہ نماز عصر کا وقت ہوگیا نماز پڑھ کر نبی کریم ﷺ اپنے گھر چلے گئے اس وقت یاد آیا کہ انہوں نے تو ابھی تک ظہر کے بعد کی سنتیں نہیں پڑھیں چناچہ وہ دو رکعتیں نبی کریم ﷺ نے عصر کے بعد پڑھی تھیں اللہ تعالیٰ حضرت عائشہ (رض) کی مغفرت فرمائے حضرت عائشہ (رض) کی نسبت نبی کریم ﷺ کو ہم لوگ زیادہ جانتے ہیں نبی کریم ﷺ نے نماز عصر کے بعد نوافل سے منع فرمایا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے بیع محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تک پھل خوب پک نہ جائے اسے فروخت نہ کرو۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے نبی کریم ﷺ کے ہمراہ سحری کھائی پھر ہم مسجد کی طرف نکلے تو نماز کھڑی ہوگئی راوی نے پوچھا کہ ان دونوں کے درمیان کتنا وقفہ تھا ؟ انہوں نے بتایا کہ جتنی دیر میں آدمی پچاس آیتیں پڑھ لیتا ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعیدخدری (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی کریم ﷺ کا وصال ہوگیا تو انصار کے خطباء کھڑے ہوگئے ان میں سے کوئی یہ کہہ رہا تھا کہ اے گروہ مہاجرین ! نبی کریم ﷺ جب تم میں سے کسی کو کسی کام یا عہدے پر مقرر فرماتے تھے تو ہم میں سے ایک آدمی کو بھی ساتھ ملاتے تھے اس لئے ہماری رائے یہ ہے کہ اس حکومت کے سربراہ بھی دو ہوں، ایک تم میں سے ہو اور ایک ہم میں سے ہو اور خطباء انصار مسلسل اسی بات کو دہرانے لگے۔ اس پر حضرت زید بن ثابت (رض) کھڑے ہوئے اور کہنے لگے کہ نبی کریم ﷺ مہاجرین میں سے تھے لہٰذا حکمران بھی مہاجرین میں سے ہوگا، ہم اس کے معاون ہوں گے جیسا کہ نبی کریم ﷺ کے معاون تھے تو حضرت صدیق اکبر (رض) کھڑے ہوئے اور فرمایا اے گروہ انصار ! اس قبیلے کی طرف سے اللہ تمہیں جزائے خیر عطاء فرمائے اور تمہارے اس کہنے والے کو ثابت قدم رکھے پھر فرمایا بخدا ! اگر تم اس کے علاوہ کوئی اور راہ اختیار کرتے تو ہم تم سے متفق نہ ہوتے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو مجھے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پیش کیا گیا نبی کریم ﷺ مجھے دیکھ کر خوش ہوئے لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ بنو نجار کے اس لڑکے کو آپ پر نازل ہونے والی قرآن کی کئی سورتیں یاد ہیں نبی کریم ﷺ کو تعجب ہوا اور فرمایا زید ! یہودیوں کا طرز تحریر سیکھ لو، کیونکہ اپنے خطوط کے حوالے سے واللہ مجھے یہودیوں پر اعتماد نہیں ہے چناچہ میں نے ان کی لکھائی سیکھنا شروع کردی اور ابھی پندرہ دن بھی نہیں گذرنے پائے تھے کہ میں اس میں مہارت حاصل کرچکا تھا اور میں ہی ان کے خطوط نبی کریم ﷺ کو پڑھ کر سناتا تھا اور جب نبی کریم ﷺ جواب دیتے تھے تو میں ہی اسے لکھا کرتا تھا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے نبی کریم ﷺ کے ہمراہ سحری کھائی، پھر ہم مسجد کی طرف نکلے تو نماز کھڑی ہوگئی، راوی نے پوچھا کہ ان دونوں کے درمیان کتنا وقفہ تھا ؟ انہوں نے بتایا کہ جتنی دیر میں آدمی پچاس آیتیں پڑھ لیتا ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے نبی کریم ﷺ کے ہمراہ سحری کھائی، پھر ہم مسجد کی طرف نکلے تو نماز کھڑی ہوگئی، راوی نے پوچھا کہ ان دونوں کے درمیان کتنا وقفہ تھا ؟ انہوں نے بتایا کہ جتنی دیر میں آدمی پچاس آیتیں پڑھ لیتا ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے کسی نے ظہر اور عصر کی نماز میں قرأت کے متعلق سوال پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ ان میں قیام لمبا فرماتے تھے اور اپنے ہونٹوں کو حرکت دیتے تھے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے سامنے سورت نجم کی تلاوت کی لیکن نبی کریم ﷺ نے سجدہ نہیں کیا۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا فرض نمازوں کو چھوڑ کر دوسری نمازیں گھر میں پڑھنا انسان کے لئے سب سے افضل ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہودیوں پر اللہ کی لعنت ہو کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے " عمری " (وہ مکان جسے عمر بھر کے لئے کسی کے حوالے کردیا جائے) وارث کا حق قرار دیا ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے " بیع عرایا " میں اس بات کی اجازت دی ہے کہ اسے اندازے سے ناپ کر بیچ دیا جائے۔ فائدہ۔ بیع عرایا کی وضاحت کے لئے حدیث نمبر (٤٤٩٠) ملاحظہ کیجئے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) فرماتے ہیں کہ رافع بن خدیج (رض) کی اللہ تعالیٰ مغفرت فرمائے، بخدا ! ان سے زیادہ اس حدیث کو میں جانتا ہوں دراصل ایک مرتبہ دو آدمی لڑتے ہوئے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر تمہاری حالت یہی ہونی ہے تو تم زمین کو کرائے پر نہ دیا کرو جس میں سے رافع (رض) نے صرف اتنی بات سن لی کہ زمین کو کرائے پر مت دیا کرو۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی کریم ﷺ پر سورت نصر نازل ہوئی نبی کریم ﷺ نے وہ صحابہ کرام (رض) کو مکمل سنائی اور فرمایا تمام لوگ ایک طرف ہیں اور میں اور میرے صحابہ (رض) ایک پلڑے میں ہیں اور فرمایا کہ فتح مکہ کے بعد ہجرت فرض نہیں رہی البتہ جہاد اور نیت کا ثواب باقی ہے یہ حدیث سن کر مروان نے ان کی تکذیب کی اس وقت وہاں حضرت رافع بن خدیج (رض) اور حضرت زید بن ثابت (رض) بھی موجود تھے جو مروان کے ساتھ اس کے تخت پر بیٹھے ہوئے تھے، حضرت ابوسعید (رض) کہنے لگے کہ اگر یہ دونوں چاہیں تو تم سے یہ حدیث بیان کرسکتے ہیں لیکن ان میں سے ایک کو اس بات کا اندیشہ ہے کہ تم ان سے ان کی قوم کی چوہدارہٹ چھین لو گے اور دوسرے کو اس بات کا اندیشہ ہے کہ تم ان سے صدقات روک لو گے اس پر وہ دونوں حضرات خاموش رہے اور مروان نے حضرت ابوسعید (رض) کو مارنے کے لئے کوڑا اٹھا لیا یہ دیکھ کر ان دونوں حضرات نے فرمایا یہ سچ کہہ رہے ہیں۔ فائدہ۔ اس روایت کی صحت پر راقم الحروف کو شرح صدر نہیں ہو پارہا۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ غزوہ احد کے لئے روانہ ہوئے تو لشکر کے کچھ لوگ راستے ہی سے واپس آگئے صحابہ کرام (رض) ان کے بارے میں دو گروہ ہوگئے، ایک گروہ کی رائے یہ تھی کہ انہیں قتل کردیا جائے اور گروہ ثانی کہتا تھا نہیں اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ " تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم منافقین کے بارے میں دو گروہ ہوگئے اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا مدینہ طیبہ ہے یہ گندگی کو اسی طرح دور کردیتا ہے جیسے آگ چاندی کے میل کچیل کو دور کردیتی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں " مخابرہ " سے منع فرمایا ہے، میں نے " مخابرہ " کا معنی پوچھا تو فرمایا زمین کو نصف، تہائی یا چوتھائی پیداوار کے عوض بٹائی پر لینا۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مسجد میں چٹائی سے ایک خیمہ بنایا اور اس میں کئی راتیں نماز پڑھتے رہے حتٰی کہ لوگ بھی جمع ہونے لگے کچھ دنوں کے بعد نبی کریم ﷺ کی آواز نہیں آئی تو لوگوں کا خیال ہوا کہ شاید نبی کریم ﷺ سوگئے اس لئے کچھ لوگ اس کے قریب جا کر کھانسنے لگے تاکہ نبی کریم ﷺ باہر آجائیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں مسلسل تمہارا یہ عمل دیکھ رہا تھا حتٰی کہ مجھے اندیشہ ہونے لگا کہ کہیں تم پر یہ نماز (تہجد) فرض نہ ہوجائے، کیونکہ اگر یہ نماز تم پر فرض ہوگئی تو تم اس کی پابندی نہ کرسکو گے اس لئے لوگو ! اپنے اپنے گھروں میں نماز پڑھا کرو کیونکہ فرض نمازوں کو چھوڑ کر دوسری نمازیں گھر میں پڑھنا انسان کے لئے سب سے افضل ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ مروان سے فرمایا میں دیکھ رہاہوں کہ تم نے مغرب کی نماز بہت ہی مختصر پڑھائی ہے، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے میں نے نبی کریم ﷺ کو نماز مغرب میں سورت اعراف کی تلاوت کرتے ہوئے سنا ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ غزوہ احد کے لئے روانہ ہوئے تو لشکر کے کچھ لوگ راستے ہی سے واپس آگئے صحابہ کرام (رض) ان کے بارے میں دو گروہ ہوگئے، ایک گروہ کی رائے یہ تھی کہ انہیں قتل کردیا جائے اور گروہ ثانی کہتا تھا نہیں اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ " تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم منافقین کے بارے میں دو گروہ ہوگئے اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا مدینہ طیبہ ہے یہ گندگی کو اسی طرح دور کردیتا ہے جیسے آگ چاندی کے میل کچیل کو دور کردیتی ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں " مخابرہ " سے منع فرمایا ہے، میں نے " مخابرہ " کا معنی پوچھا تو فرمایا زمین کو نصف، تہائی یا چوتھائی پیداوار کے عوض بٹائی پر لینا۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ غزوہ احد کے لئے روانہ ہوئے تو لشکر کے کچھ لوگ راستے ہی سے واپس آگئے صحابہ کرام (رض) ان کے بارے میں دو گروہ ہوگئے، ایک گروہ کی رائے یہ تھی کہ انہیں قتل کردیا جائے اور گروہ ثانی کہتا تھا نہیں اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ " تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم منافقین کے بارے میں دو گروہ ہوگئے اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا مدینہ طیبہ ہے یہ گندگی کو اسی طرح دور کردیتا ہے جیسے آگ چاندی کے میل کچیل کو دور کردیتی ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے نبی کریم ﷺ کے ہمراہ سحری کھائی، پھر ہم مسجد کی طرف نکلے تو نماز کھڑی ہوگئی، راوی نے پوچھا کہ ان دونوں کے درمیان کتنا وقفہ تھا ؟ انہوں نے بتایا کہ جتنی دیر میں آدمی پچاس آیتیں پڑھ لیتا ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے " بیع عرایا " میں اس بات کی اجازت دی ہے کہ اسے اندازے سے ناپ کر بیچ دیا جائے۔ فائدہ۔ بیع عرایا کی وضاحت کے لئے حدیث نمبر (٤٤٩٠) ملاحظہ کیجئے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے وراثت کا مسئلہ پوچھا گیا کہ ایک عورت فوت ہوئی جس کے ورثاء میں ایک شوہر اور ایک حقیقی بہن ہے تو انہوں نے نصف مال شوہر کو دے دیا اور دوسرا نصف بہن کو، کسی نے ان سے اس کے متعلق بات کی تو انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر تھا، انہوں نے بھی یہی فیصلہ فرمایا تھا۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ جب ہم لوگ مصاحف کے نسخے تیار کر رہے تھے تو مجھے ان میں سورت احزاب کی ایک آیت نظر نہ آئی جو میں نبی کریم ﷺ کو پڑھتے ہوئے سنتا تھا میں نے اسے تلاش کیا تو وہ مجھے صرف حضرت خزیمہ بن ثابت انصاری (رض) کے پاس ملی جن کی شہادت کو نبی کریم ﷺ نے دو آدمیوں کی شہادت کے برابر قرار دیا تھا اور وہ آیت یہ تھی من المؤمنین رجال صدقواماعاھدو اللہ علیہ۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) یا حضرت ابوایوب (رض) نے ایک مرتبہ مروان سے فرمایا میں دیکھ رہاہوں کہ تم نے مغرب کی نماز بہت ہی مختصر پڑھائی ہے، میں نے نبی کریم ﷺ کو نماز مغرب میں سورت اعراف کی تلاوت کرتے ہوئے سنا ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے کے بعد تازہ وضو کیا کرو۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ جب ہم لوگ مصاحف کے نسخے تیار کر رہے تھے تو مجھے ان میں سورت احزاب کی ایک آیت نظر نہ آئی جو میں نبی کریم ﷺ کو پڑھتے ہوئے سنتا تھا میں نے اسے تلاش کیا تو وہ مجھے صرف حضرت خزیمہ بن ثابت انصاری (رض) کے پاس ملی جن کی شہادت کو نبی کریم ﷺ نے دو آدمیوں کی شہادت کے برابر قرار دیا تھا اور وہ آیت یہ تھی " من المؤمنین رجال صدقوا ماعاھدوا اللہ علیہ "۔ پھر میں نے اس کی سورت میں مصحف کا حصہ بنادیا۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ سیدنا صدیق اکبر (رض) نے میرے پاس یمامہ کے موقع پر ایک قاصد کو بھیج کر مجھے بلایا، میں حاضر ہوا تو وہاں حضرت عمر فاروق (رض) بھی بیٹھے ہوئے تھے، حضرت صدیق اکبر (رض) نے مجھ سے فرمایا اے زید بن ثابت ! آپ ایک سمجھدار نوجوان ہو، ہم آپ پر کوئی تہمت نہیں لگاتے، آپ نبی کریم ﷺ کے دور میں وحی لکھا کرتے تھے، آپ قرآن کریم کو تلاش کر کے ایک جگہ اکٹھا کردو زید (رض) کہتے ہیں کہ بخدا ! اگر یہ لوگ مجھے کسی پہاڑ کو اس کی جگہ سے ہٹانے کا حکم دیتے تو وہ میرے لئے جمع قرآن کے اس حکم سے زیادہ وزنی نہ ہوتا، میں نے ان سے عرض کیا کہ آپ حضرات وہ کام کرنا چاہتے ہیں جو نبی کریم ﷺ نے نہیں کیا ؟ حضرت صدیق اکبر (رض) نے فرمایا بخدا ! اسی میں خیر ہے پھر وہ مجھے مسلسل کہتے رہے یہاں تک کہ اللہ نے مجھے بھی اس کام پر شرح صدر عطاء فرما دیا جس پر حضرت صدیق اکبر (رض) اور فاروق اعظم (رض) کو شرح صدر ہوا تھا۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے " عمری " اور " رقبی " (وہ مکان جسے عمر بھر کے لئے کسی کے حوالے کردیا جائے) وارث کا حق قرار دیا ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) یا حضرت ابو ایوب (رض) نے ایک مرتبہ مروان سے فرمایا میں دیکھ رہا ہوں کہ تم نے مغرب کی نماز بہت ہی مختصر پڑھائی ہے، میں نے نبی کریم ﷺ کو نماز مغرب میں سورت اعراف کی تلاوت کرتے ہوئے سنا ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے کے بعد تازہ وضو کیا کرو۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے " عمری " اور (وہ مکان جسے عمربھر کے لئے کسی کے حوالے کردیا جائے) وارث کا حق قرار دیا ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے " عمری " اور (وہ مکان جسے عمر بھر کے لئے کسی کے حوالے کردیا جائے) وارث کا حق قرار دیا ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی جائداد کو موت پر موقوف مت کیا کرو (کہ جو مرگیا اس کی ملکیت بھی ختم) اگر کوئی شخص ایسا کرتا ہے تو اس میں وراثت کے احکام جاری ہوں گے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی کو عمر بھر کے لئے جائداد دے دے وہ زندگی میں بھی اور مرنے کے بعد بھی دینے والے کی ہوگی، کسی جائداد کو موت پر موقوف مت کیا کرو (کہ جو مرگیا اس کی ملکیت بھی ختم) اگر کوئی شخص ایسا کرتا ہے تو اس میں وراثت کے احکام جاری ہوں گے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ جب ہم لوگ مصاحف کے نسخے تیار کر رہے تھے تو مجھے ان میں سورت احزاب کی ایک آیت نظر نہ آئی جو میں نبی کریم ﷺ کو پڑھتے ہوئے سنتا تھا میں نے اسے تلاش کیا تو وہ مجھے صرف حضرت خزیمہ بن ثابت انصاری (رض) کے پاس ملی جن کی شہادت کو نبی کریم ﷺ نے دو آدمیوں کی شہادت کے برابر قرار دیا تھا اور وہ آیت یہ تھی " من المؤمنین رجال صدقوا ماعاھدوا اللہ علیہ "۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
ابن دیلمی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابی بن کعب (رض) سے ملاقات کے لئے گیا اور عرض کیا کہ اے ابوالمنذر ؟ میرے دل میں تقدیر کے متعلق کچھ وسوسے پیدا ہو رہے ہیں آپ مجھے کوئی ایسی حدیث سنائیے جس کی برکت سے میرے دل سے یہ وسوسے دور ہوجائیں انہوں نے فرمایا کہ اگر اللہ تعالیٰ تمام آسمان و زمین والوں کو عذاب میں مبتلا کردیں تو اللہ تعالیٰ پھر بھی ان پر ظلم کرنے والے نہیں ہوں گے اور اگر ان پر رحم کردیں تو یہ رحمت ان کے اعمال سے بڑھ کر ہوگی اور اگر تم اللہ کے راستہ میں احد پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کر دوگے تو اللہ تعالیٰ اسے اس وقت تک تمہاری طرف سے قبول نہیں فرمائے گا جب تک تم تقدیر پر کامل ایمان نہ لے آؤ اور یہ یقین نہ کرلو کہ تمہیں جو چیز پیش آئی ہے وہ تم سے چوک نہیں سکتی تھی اور جو چیز تم سے چوک گئی ہے وہ تم پر آ نہیں سکتی تھی، اگر تمہاری موت اس کے علاوہ کسی اور عقیدے پر ہوئی تو تم جہنم میں داخل ہوگے۔ پھر میں حضرت حذیفہ (رض) کے پاس آیا تو انہوں نے بھی مجھے یہی جواب دیا۔ پھر میں حضرت ابن مسعود (رض) کے پاس آیا تو انہوں نے بھی مجھے یہ جواب دیا۔ پھر میں حضرت زید بن ثابت (رض) کے پاس آیا تو انہوں نے بھی مجھے یہی جواب دیا اور نبی کریم ﷺ کے حوالے سے بیان کیا۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا میں تم میں اپنے دو نائب چھوڑ کر جا رہا ہوں، ایک تو کتاب اللہ ہے جو کہ آسمان و زمین کے درمیان لٹکی ہوئی رسی ہے اور دوسری چیز میرے اہل بیت ہیں اور یہ دونوں چیزیں کبھی جدا نہیں ہوں گی یہاں تک کہ میرے پاس حوض کوثر پر آپہنچیں۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے کے بعد تازہ وضو کیا کرو۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے " بیع عرایا " میں اس بات کی اجازت دی ہے کہ اسے اندازے سے ناپ کر بیچ دیا جائے۔ فائدہ۔ بیع عرایا کی وضاحت کے لئے حدیث نمبر (٤٤٩٠) ملاحظہ کیجئے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے " بیع عرایا " میں اس بات کی اجازت دی ہے کہ اسے اندازے سے ناپ کر بیچ دیا جائے۔ فائدہ۔ بیع عرایا کی وضاحت کے لئے حدیث نمبر (٤٤٩٠) ملاحظہ کیجئے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ مدینہ منورہ کی کسی جگہ میں تھے جہاں کچھ قبریں بھی تھیں نبی کریم ﷺ اس وقت ایک خچر پر سوار تھے، اچانک وہ خچر بدکنے لگا اور قریب تھا کہ نبی کریم ﷺ کو گرا دیتا، نبی کریم ﷺ نے پوچھا کسی کو معلوم ہے کہ یہ کن لوگوں کی قبریں ہیں ؟ ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ لوگ زمانہ جاہلیت میں فوت ہوگئے تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر یہ خطرہ نہ ہوتا کہ تم اپنے مردوں کو دفن کرنا چھوڑ دو گے تو میں اللہ تعالیٰ سے دعاء کرتا کہ تمہیں کچھ عذاب قبر سنا دیتا، پھر ہم سے فرمایا عذاب جہنم سے اللہ کی پناہ مانگا کرو، ہم نے عرض کیا کہ ہم عذاب جہنم سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں، پھر فرمایا مسیح دجال کے فتنے سے اللہ کی پناہ مانگا کرو ہم نے عرض کیا کہ ہم مسیح دجال کے فتنے سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں پھر فرمایا عذاب قبر سے اللہ کی پناہ مانگا کرو ہم نے عرض کیا کہ ہم عذاب قبر سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں پھر فرمایا زندگی اور موت کے فتنے سے اللہ کی پناہ مانگا کرو ہم نے عرض کیا کہ ہم زندگی اور موت کے فتنے سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہمیں حکم دیا گیا کہ ہر فرض نماز کے بعد ٣٣ مرتبہ سبحان اللہ ٣٣ مرتبہ الحمدللہ اور ٣٤ مرتبہ اللہ اکبر کہہ لیا کریں پھر ایک انصاری نے ایک خواب دیکھا جس میں کسی نے اس سے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ نے ہر نماز کے بعد تمہیں اس طرح تسبیحات پڑھنے کا حکم دیا ہے ؟ اس نے کہا جی ہاں ! اس نے کہا کہ انہیں ٢٥، ٢٥ مرتبہ پڑھا کرو اور ان میں ٢٥ مرتبہ لا الہ الا اللہ کا اضافہ کرلو جب صبح ہوئی تو اس نے اپنا یہ خواب نبی کریم ﷺ سے ذکر کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسی طرح کیا کرو۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے کے بعد تازہ وضو کیا کرو۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے طلوع و غروب آفتاب کے وقت نماز پڑھنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو ہم لوگ اس وقت پھلوں کے پکنے سے پہلے ہی ان کی خریدوفروخت کرلیا کرتے تھے ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کی سماعت کے لئے اس کا کوئی مقدمہ پیش ہوا تو نبی کریم ﷺ نے پوچھا کہ کیا ماجرا ہے ؟ بتایا گیا کہ ان لوگوں نے پھل خریدا تھا اب کہہ رہے ہیں کہ ہمارے حصے میں تو بوسیدہ اور بےکار پھل آگیا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جب تک پھل پک نہ جایا کرے اس وقت تک اس کی خریدوفروخت نہ کیا کرو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
شرحبیل کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے بازار میں لٹورے کی طرح کا ایک پرندہ پکڑ لیا حضرت زید بن ثابت (رض) نے دیکھا تو اسے میرے ہاتھ سے لے کر چھوڑ دیا ( اور وہ اڑ گیا) اور فرمایا کیا تمہیں معلوم نہیں کہ نبی کریم ﷺ نے مدینہ منورہ کے دونوں کناروں کے درمیان کی جگہ کو حرام قرار دیا ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن میں نبی کریم ﷺ کے پہلو میں بیٹھا ہوا تھا کہ ان پر وحی نازل ہونے لگی اور انہیں سکینہ نے ڈھانپ لیا اسی اثناء میں نبی کریم ﷺ کی ران میری ران پر گئی، بخدا ! میں نے اس حالت میں نبی کریم ﷺ کی ران سے زیادہ بوجھل کوئی چیز نہیں پائی پھر وہ کیفیت دور ہوئی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا زید ! لکھو میں نے شانے کی ایک ہڈی پکڑی اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا لکھو " لایستوی القاعدون۔۔۔۔۔۔ أجراعظیما " میں نے اسے لکھ لیا، یہ آیت اور مجاہدین کی فضیلت سن کر حضرت عبداللہ بن ام مکتوم (رض) جو نابینا تھے " کھڑے ہوگئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ اس شخص کا کیا حکم ہے جو جہاد نہیں کرسکتا مثلاً نابینا وغیرہ ؟ واللہ ابھی ان کی بات پوری نہیں ہوئی تھی کہ نبی کریم ﷺ پر دوبارہ سکینہ چھانے لگا اور نبی کریم ﷺ کی ران میری ران پر آگئی اور پہلے کی طرح بوجھ محسوس ہوا پھر وہ کیفیت دور ہوئی تو نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ وہ آیت پڑھو، چناچہ میں نے وہ پڑھ کر سنا دی نبی کریم ﷺ نے اس میں " غیر اولی الضرر " کا لفظ شامل کردیا جسے میں نے اس کے ساتھ ملا دیا اور وہ اب تک میری نگاہوں کے سامنے گویا موجود ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے انہیں دعاء سکھائی اور حکم دیا کہ اپنے اہل خانہ کو بھی روزانہ یہ دعاء پڑھنے کی تلقین کریں اور خود بھی صبح کے وقت یوں کہا کریں۔ اے اللہ میں حاضر ہوں میں حاضر ہوں تیری خدمت کے لئے ہر خیر تیرے ہاتھ میں ہے تجھ سے ملتی ہے تیری مدد سے ملتی ہے اور تیری ہی طرف لوٹتی ہے، اے اللہ ! میں نے جو بات منہ سے نکالی، جو منت مانی، یا جو قسم کھائی تیری مشیت اس سے بھی آگے ہے تو جو چاہتا ہے وہ ہوجاتا ہے اور تو جو نہیں چاہتا وہ نہیں ہوتا اور تیری توفیق کے بغیر نیکی کرنے اور گناہ سے بچنے کی ہم میں کوئی طاقت نہیں تو ہر چیز پر یقینا قادر ہے۔ اے اللہ ! میں نے جس کے لئے دعاء کی اس کا حقدار وہی ہے جسے آپ اپنی رحمت سے نوازیں اور جس پر میں نے لعنت کی ہے، اس کا حقدار بھی وہی ہے جس پر آپ نے لعنت کی ہو، آپ ہی دنیا و آخرت میں میرے کار ساز ہیں مجھے اسلام کی حالت میں دنیا سے رخصتی عطاء فرما اور نیکوکاروں میں شامل فرما۔ اے اللہ میں تجھ سے فیصلے کے بعد رضامندی، موت کے بعد زندگی کی ٹھنڈک، تیرے رخ زیبا کے دیدار کی لذت اور تجھ سے ملنے کا شوق مانگتا ہوں بغیر کسی تکلیف کے اور بغیر کسی گمراہ کن آزمائش کے، اے اللہ ! میں اس بات سے تیری پناہ میں آتا ہوں کہ کسی پر میں ظلم کروں یا کوئی مجھ پر ظلم کرے، میں کسی پر زیادتی کروں یا کوئی مجھ پر زیادتی کرے یا میں ایسا گناہ کر بیٹھوں جو تمام اعمال کو ضائع کر دے یا ناقابل معافی ہو۔ اے زمین و آسمان کو پیدا کرنے والے اللہ ! ڈھکی چھپی اور ظاہر سب باتوں کو جاننے والے ! عزت و بزرگی والے ! میں اس دنیوی زندگی میں زندگی میں تجھ سے عہد کرتا ہوں اور تجھے گواہ بناتا ہوں " اور تو گواہ بننے کے لئے کافی ہے " میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں تو اکیلا ہے، تیرا کوئی شریک نہیں، حکومت بھی تیری ہے اور ہر طرح کی تعریف بھی تیری ہے تو ہر چیز پر قادر ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ تیرے بندے اور رسول ہیں نیز میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرا وعدہ برحق ہے تجھ سے ملاقات یقینی ہے، جنت برحق ہے، قیامت برحق ہے، قیامت آکر رہے گی اور اس میں کوئی شک نہیں اور تو قبروں کے مردوں کو زندہ کر دے گا اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اگر تو نے مجھے میرے نفس کے حوالے کردیا تو گویا مجھے ضائع ہونے کے لئے چھوڑ دیا اور مجھے میرے عیوب گناہوں اور لغزشات کے سپرد کردیا اور میں تو صرف تیری رحمت پر ہی اعتماد کرسکتا ہوں، لہٰذا میرے سارے گناہوں کو معاف فرما، کیونکہ یہ بات یقینی ہے کہ تیرے علاوہ گناہوں کو کوئی بھی معاف نہیں کرسکتا اور میری توبہ قبول فرما بیشک تو توبہ قبول کرنے والا رحم والا ہے۔ حدیث نمبر (٢١٩٥٥) اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ شام کا ایک آدمی زیتون لے کر آیا، تاجروں کے ساتھ میں بھی بھاؤ تاؤ کرنے والوں میں شامل تھا حتیٰ کہ میں نے اسے خرید لیا، اس کے بعد ایک آدمی میرے پاس آیا اور مجھے میری مرضی کے مطابق نفع دینے کے لئے تیار ہوگیا، میں نے اس کا ہاتھ پکڑ کر معاملہ مضبوط کرنا چاہا تو پیچھے سے کسی آدمی نے میرا ہاتھ پکڑ لیا میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو وہ حضرت زید بن ثابت (رض) تھے انہوں نے فرمایا جس جگہ تم نے اسے خریدا ہے اسی جگہ اسے فروخت مت کرو بلکہ پہلے اپنے خیمے میں لے جاؤ، کیونکہ نبی کریم ﷺ نے ایسا کرنے سے منع فرمایا ہے چناچہ میں نے اپنا ہاتھ روک لیا۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے کے بعد تازہ وضو کیا کرو۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
شرحبیل کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے بازار میں لٹورے کی طرح کا ایک پرندہ پکڑ لیا حضرت زید بن ثابت (رض) نے دیکھا تو اسے میرے ہاتھ سے لے کر چھوڑ دیا ( اور وہ اڑ گیا) اور فرمایا کیا تمہیں معلوم نہیں کہ نبی کریم ﷺ نے مدینہ منورہ کے دونوں کناروں کے درمیان کی جگہ کو حرام قرار دیا ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے نبی کریم ﷺ کے ہمراہ سحری کھائی پھر ہم مسجد کی طرف نکلے تو نماز کھڑی ہوگئی، راوی نے پوچھا کہ ان دونوں کے درمیان کتنا وقفہ تھا ؟ انہوں نے بتایا کہ جتنی دیر میں آدمی پچاس آیتیں پڑھ لیتا ہے۔
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے درختوں پر لگی ہوئی کھجور کو کٹی ہوئی کھجور کے عوض بیچنے سے منع فرمایا ہے تو حضرت زید بن ثابت (رض) نے انہیں بتایا کہ نبی کریم ﷺ نے " عرایا " میں اس کی اجازت دے دی ہے۔