870. حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ بن جبل (رض) سے مروی ہے کہ یمن سے واپس آکر انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میں نے عیسائیوں کو اپنے پادریوں اور مذہبی رہنماؤں کے سامنے سجدہ ریز ہوتے ہوئے دیکھا ہے میرے دل میں خیال آتا ہے کہ اس سے زیادہ تعظیم کے مستحق تو آپ ہیں تو کیا ہم آپ کو سجدہ نہ کیا کریں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر میں کسی کو کسی کے سامنے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ بن جبل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا معاذ ! گناہ ہوجائے تو اس کے بعد نیکی کرلیا کرو جو اسے مٹا دے اور لوگوں کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آیا کرو۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
موسیٰ بن طلحہ (رح) کہتے ہیں کہ ہمارے پاس حضرت معاذ بن جبل (رض) کا ایک خط ہے جس میں انہوں نے نبی کریم ﷺ کی یہ حدیث بیان کی ہے کہ نبی کریم ﷺ گندم، جو کشمش اور کھجور میں سے بھی زکوٰۃ وصول فرماتے تھے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مجھے عرب کی کسی بستی میں بھیجا اور حکم دیا کہ زمین کا حصہ وصول کرکے لاؤں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ (گدھے پر) نبی کریم ﷺ کا ردیف تھا نبی کریم ﷺ نے میرا نام لے کر فرمایا اے معاذ ! کیا تم جانتے ہو کہ بندوں پر اللہ کا کیا حق ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا (بندوں پر اللہ کا حق یہ ہے کہ) تم اسی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ اللہ پر بندوں کا کیا حق ہے ؟ اگر وہ ایسا کرلیں تو ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ حق یہ ہے کہ اللہ انہیں عذاب میں مبتلا نہ کرے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا چھ چیزیں علامات قیامت میں سے ہیں میری وفات بیت المقذس کی فتح، موت کی وباء پھیل جانا جیسے بکریوں میں پھیل جاتی ہے ایک ایسی آزمائش جس کی جنگ ہر مسلمان کے گھر میں داخل ہوجائے گی نیزیہ کہ کسی شخص کو ایک ہزار بھی دے دیئے جائیں تو وہ ناراض ہی رہے اور رومی لوگ مسلمانوں کے ساتھ دھوکے بازی کریں اور اسی جھنڈوں کے تحت مسلمانوں کی طرف پیش قدمی کریں جن میں سے ہر ایک جھنڈے کے ماتحت بارہ ہزار سپاہی ہوں گے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت معاذ (رض) کے پاس آئے اور ان سے کہا کہ نبی کریم ﷺ کا کوئی عجیب واقعہ ہمیں سنائیے انہوں نے فرمایا اچھا ایک مرتبہ میں (گدھے پر) نبی کریم ﷺ کا ردیف تھا نبی کریم ﷺ نے میرا نام لے کر فرمایا اے معاذ ! میں نے عرض کیا لبیک یا رسول اللہ ! ﷺ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ بندوں پر اللہ کا کیا حق ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا (بندوں پر اللہ کا حق یہ ہے کہ) تم اسی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ اللہ پر بندوں کا کیا حق ہے ؟ اگر وہ ایسا کرلیں تو ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ حق یہ ہے کہ اللہ انہیں عذاب میں مبتلا نہ کرے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ (گدھے پر) نبی کریم ﷺ کا ردیف تھا نبی کریم ﷺ نے میرا نام لے کر فرمایا اے معاذ ! کیا تم جانتے ہو کہ بندوں پر اللہ کا کیا حق ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا (بندوں پر اللہ کا حق یہ ہے کہ) تم اسی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ اللہ پر بندوں کا کیا حق ہے ؟ اگر وہ ایسا کرلیں تو ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ حق یہ ہے کہ اللہ انہیں عذاب میں مبتلا نہ کرے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا کیا میں جنت کے ایک دروازے کی طرف تمہاری رہنمائی نہ کروں ؟ انہوں نے عرض کیا وہ کیا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا " لاحول ولاقوۃ الا باللہ "
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ ایک سفر پر روانہ ہوئے یہ غزوہ تبوک کا واقعہ ہے اور اس سفر میں نبی کریم ﷺ نے ظہر اور عصر، مغرب اور عشاء کو اکٹھا کر کے پڑھا، راوی نے اس کی وجہ پوچھی تو فرمایا کہ نبی کریم ﷺ چاہتے تھے کہ ان کی امت کو تکلیف نہ ہو۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
ھصان بن کاہل (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں جامع بصرہ میں داخل ہوا اور ایک بزرگ کی مجلس میں شامل ہوگیا جن کے سر اور ڈاڑھی کے بال سفید ہوچکے تھے وہ کہنے لگے کہ حضرت معاذ بن جبل (رض) نے نبی کریم ﷺ کے حوالے سے مجھے یہ حدیث سنائی ہے کہ جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ وہ لا الہ الا اللہ کی اور میرے رسول ہونے کی گواہی دیتا ہو اور یہ گواہی دل کے یقین سے ہو تو اس کے سارے گناہ معاف کردیئے جائیں گے میں نے ان سے پوچھا کہ کیا واقعی آپ نے حضرت معاذ (رض) سے یہ حدیث سنی ہے ؟ لوگ اس پر مجھے ملامت کرنے لگے لیکن انہوں نے کہا کہ اسے ملامت اور ڈانٹ ڈپٹ نہ کرو، اسے چھوڑ دو ، میں نے یہ حدیث حضرت معاذ (رض) سے ہی سنی ہے جسے وہ نبی کریم ﷺ سے نقل کرتے ہیں، بعد میں میں نے لوگوں سے پوچھا کہ یہ کون ہیں ؟ تو انہوں نے بتایا کہ یہ عبدالرحمن بن سمرہ ہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
ھصان بن کاہل (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں عبدالرحمن بن سمرہ (رح) کی مجلس میں شامل ہوگیا جن کے سر اور ڈاڑھی کے بال سفید ہوچکے تھے وہ کہنے لگے کہ حضرت معاذ بن جبل (رض) نے نبی کریم ﷺ کے حوالے سے مجھے یہ حدیث سنائی ہے کہ جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ وہ لا الہ الا اللہ کی اور میرے رسول ہونے کی گواہی دیتا ہو اور یہ گواہی دل کے یقین سے ہو تو اس کے سارے گناہ معاف کردیئے جائیں گے میں نے ان سے پوچھا کہ کیا واقعی آپ نے حضرت معاذ (رض) سے یہ حدیث سنی ہے ؟ لوگ اس پر مجھے ملامت کرنے لگے لیکن انہوں نے کہا کہ اسے ملامت اور ڈانٹ ڈپٹ نہ کرو، اسے چھوڑ دو ، میں نے یہ حدیث حضرت معاذ (رض) سے ہی سنی ہے جسے وہ نبی کریم ﷺ سے نقل کرتے ہیں، بعد میں میں نے لوگوں سے پوچھا کہ یہ کون ہیں ؟ تو انہوں نے بتایا کہ یہ ہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
ابو ادریس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں ایک ایسی مجلس میں شریک ہوا جس میں نبی کریم ﷺ کے بیس صحابہ کرام (رض) تشریف فرما تھے ان میں ایک نوجوان اور کم عمر صحابی بھی تھے ان کا رنگ کھلتا ہوا، بڑی اور سیاہ آنکھیں اور چمکدار دانت تھے، جب لوگوں میں کوئی اختلاف ہوتا اور وہ کوئی بات کہہ دیتے تو لوگ ان کی بات کو حرف آخر سمجھتے تھے، بعد میں معلوم ہوا کہ وہ حضرت معاذ بن جبل (رض) ہیں۔ اگلے دن میں دوبارہ حاضر ہوا تو وہ ایک ستون کی آڑ میں نماز پڑھ رہے تھے انہوں نے نماز کو مختصر کیا اور گوٹ مار کر خاموشی سے بیٹھ گئے میں نے آگے بڑھ کر عرض کیا بخدا ! میں اللہ کے جلال کی وجہ سے آپ سے محبت کرتا ہوں انہوں نے قسم دے کر پوچھا واقعی ؟ میں نے بھی قسم کھا کر جواب دیا انہوں نے غالباً یہ فرمایا کہ اللہ کی خاطر ایک دوسرے سے محبت کرنے والے اس دن عرش الہٰی کے سائے میں ہوں گے جس دن اس کے علاوہ کہیں سایہ نہ ہوگا، (اس کے بعد بقیہ حدیث میں کوئی شک نہیں) ان کے لئے نور کی کرسیاں رکھی جائیں گی اور ان کی نشست گاہ پروردگار عالم کے قریب ہونے کی وجہ سے انبیاء کرام (علیہم السلام) اور صدیقین وشہداء بھی ان پر رشک کریں گے۔ بعد میں یہ حدیث میں نے حضرت عبادہ بن صامت (رض) کو سنائی تو انہوں نے فرمایا میں بھی تم سے صرف وہی حدیث بیان کروں گا جو میں نے خود لسان نبوت سے سنی ہے اور وہ یہ کہ " میری محبت ان لوگوں کے لئے طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں، میری محبت ان لوگوں کے لئے طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہیں میری محبت ان لوگوں کے لئے طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے پر خرچ کرتے ہیں اور میری محبت ان لوگوں کے لئے طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے سے جڑتے ہیں۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ وہ لا الہ الا اللہ اور محمد رسول اللہ ﷺ کی گواہی صدق دل سے دیتا ہو وہ جنت میں داخل ہوگا۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ (گدھے پر) نبی کریم ﷺ کا ردیف تھا نبی کریم ﷺ نے میرا نام لے کر فرمایا اے معاذ ! کیا تم جانتے ہو کہ بندوں پر اللہ کا کیا حق ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا (بندوں پر اللہ کا حق یہ ہے کہ) تم اسی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ اللہ پر بندوں کا کیا حق ہے ؟ اگر وہ ایسا کرلیں تو ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ حق یہ ہے کہ اللہ انہیں عذاب میں مبتلا نہ کرے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
ابو الاسود دیلی کہتے ہیں کہ حضرت معاذ بن جبل (رض) جس وقت یمن میں تھے تو ان کے سامنے ایک یہودی کی وراثت کا مقدمہ پیش ہوا جو فوت ہوگیا تھا اور اپنے پیچھے ایک مسلمان بھائی چھوڑ گیا تھا حضرت معاذ (رض) نے فرمایا میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اسلام اضافہ کرتا ہے کمی نہیں کرتا اور اس حدیث سے استدلال کر کے انہوں نے اسے وارث قرار دے دیا۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ (گدھے پر) نبی کریم ﷺ کا ردیف تھا نبی کریم ﷺ نے میرا نام لے کر فرمایا اے معاذ ! کیا تم جانتے ہو کہ بندوں پر اللہ کا کیا حق ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا (بندوں پر اللہ کا حق یہ ہے کہ) تم اسی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ اللہ پر بندوں کا کیا حق ہے ؟ اگر وہ ایسا کرلیں تو ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ حق یہ ہے کہ اللہ انہیں عذاب میں مبتلا نہ کرے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے جب انہیں یمن کی طرف بھیجا تو ان سے پوچھا کہ اگر تمہارے پاس کوئی فیصلہ آیا تو تم اسے کیسے حل کرو گے ؟ عرض کیا کہ کتاب اللہ کی روشنی میں اس کا فیصلہ کروں گا، نبی کریم ﷺ نے پوچھا اگر وہ مسئلہ کتاب اللہ میں نہ ملے تو کیا کرو گے ؟ عرض کیا پھر نبی کریم ﷺ کی سنت کی روشنی میں فیصلہ کروں گا، نبی کریم ﷺ نے پوچھا کہ اگر اس کا حکم میری سنت میں بھی نہ ملا تو کیا کرو گے ؟ عرض کیا کہ پھر میں اپنی رائے سے اجتہاد کروں گا اور اس میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں کروں گا، اس پر نبی کریم ﷺ نے اپنا دست مبارک میرے سینے پر مار کر فرمایا اللہ کا شکر ہے جس نے اپنے پیغمبر کے قاصد کی اس چیز کی طرف رہنمائی فرما دی جو اس کے رسول کو پسند ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس شخص کے حق میں تین آدمی گواہی دیں اس کے لئے جنت واجب ہوگئی حضرت معاذ (رض) نے پوچھا کہ اگر دو ہوں تو ؟ فرمایا دو ہوں تب بھی یہی حکم ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا اے معاذ بن جبل ! انہوں نے عرض کیا لبیک یا رسول اللہ وسعدیک، نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ وہ لا الہ الا اللہ کی گواہی صدق دل سے دیتا ہو وہ جنت میں داخل ہوگا میں نے عرض کیا کہ میں لوگوں کو یہ بات نہ بتادوں ؟ نبی کریم ﷺ فرمایا نہیں مجھے اندیشہ ہے کہ وہ اسی پر بھروسہ کر کے بیٹھ جائیں گے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ (اگر گائے تعداد میں تیس سے کم ہوں تو میں ان کی زکوٰۃ نہیں لوں گا تاآنکہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوجاؤں کیونکہ) نبی کریم ﷺ نے تیس سے کم گائے ہونے کی صورت میں مجھے کوئی حکم نہیں دیا، گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے غزوہ تبوک میں ظہر اور عصر مغرب اور عشاء کو اکٹھا کر کے پڑھا۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے جب انہیں یمن بھیجا تو انہیں حکم دیا کہ ہر تیس گائے میں زکوٰۃ کے طور پر ایک سالہ گائے لینا اور ہر چالیس پر دو سالہ ایک گائے لینا اور ہر بالغ ایک دینار یا اس کے برابر یمنی کپڑا جس کا نام " معافر " ہے وصول کرنا۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو مسلمان آدمی اللہ کے راستہ میں اونٹنی کے تھنوں میں دودھ اترنے کے وقفے برابر بھی قتال کرے اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے اور جو شخص اپنے متعلق اللہ سے صدق دل کے ساتھ شہادت کی دعاء کرے اور پھر طبعی موت پا کر دنیا سے رخصت ہو تو اسے شہید کا ثواب ملے گا اور جس شخص کو اللہ کے راستہ میں کوئی زخم لگ جائے یا تکلیف پہنچ جائے تو وہ قیامت کے دن اس سے بھی زیادہ رستا ہوا آئے گا لیکن اس دن اس کا رنگ زعفران جیسا اور مہک مشک جیسی ہوگی اور جس شخص کو اللہ کے راستہ میں کوئی زخم لگ جائے تو اس پر شہداء کی مہر لگ جاتی ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت بردہ (رض) سے مروی ہے کہ حضرت معاذ بن جبل (رض) یمن میں حضرت ابوموسیٰ اشعری (رض) کے پاس پہنچے وہاں ایک آدمی رسیوں سے بندھا ہوا نظر آیا تو حضرت معاذ (رض) نے پوچھا کہ اس کا کیا ماجرا ہے ؟ انہوں نے بتایا کہ یہ ایک یہودی تھا اس نے اسلام قبول کرلیا بعد میں اپنے ناپسندیدہ دین کی طرف لوٹ گیا اور دوبارہ یہودی ہوگیا ہم غالباً دو ماہ سے اسے اسلام کی طرف لانے کی کوشش کر رہے ہیں حضرت معاذ (رض) نے فرمایا میں تو اس وقت تک نہیں بیٹھوں گا جب تک تم اسے قتل نہیں کردیتے چناچہ میں نے اسے قتل کردیا پھر انہوں نے فرمایا کہ اللہ اور اس کے رسول کا فیصلہ یہی ہے کہ جو شخص اپنے دین سے پھر سے جائے اسے قتل کردو۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کے ہمراہ کسی سفر میں تھا دوران سفر ایک دن مجھے نبی کریم ﷺ کا قرب حاصل ہوگیا میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجئے جو مجھے جنت میں داخل کر دے اور جہنم سے دور کر دے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم نے بہت بڑی بات پوچھی البتہ جس کے لئے اللہ آسان کر دے اس کے لئے بہت آسان ہے، اللہ کی عبادت کرو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، نماز قائم کرو، زکوٰۃ ادا کرو، ماہ رمضان کے روزے رکھو اور بیت اللہ کا حج کرو۔ پھر فرمایا کیا میں تمہیں خیر کے دروازے نہ بتادوں ؟ روزہ ڈھال ہے صدقہ گناہوں کو بجھا دیتا ہے اور آدھی رات کو انسان کا نماز پڑھنا باب خیر میں سے ہے پھر نبی کریم ﷺ نے سورت سجدہ کی یہ آیت تلاوت فرمائی " تتجافی جنوبہم عنی المضاجع حتی بلغ یعملون " پھر فرمایا کیا میں تمہیں دین کی بنیاد، اس کا ستون اور اس کے کوہان کی بلندی کے متعلق نہ بتاؤں ؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیوں نہیں فرمایا اس دین و مذہب کی بنیاد اسلام ہے اس کا ستون نماز ہے اور اس کے کوہان کی بلندی جہاد ہے پھر فرمایا کیا میں تمہیں ان چیزوں کا مجموعہ نہ بتادوں ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں اے اللہ کے نبی ! تو نبی کریم ﷺ نے اپنی زبان پکڑ کر فرمایا اس کو روک کر رکھو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ہم جو کچھ بولتے ہیں کیا اس پر بھی ہمارا مؤاخذہ کیا جائے گا ؟ نبی کریم ﷺ نے (پیار سے ڈانٹتے ہوئے) فرمایا معاذ ! تمہاری ماں تمہیں روئے لوگوں کو ان کے چہروں کے بل جہنم میں ان کی دوسروں کے متعلق کہی ہوئی باتوں کے علاوہ بھی کوئی چیز اوندھا گرائے گی ؟
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ ایک آدمی کے پاس سے گذرے جو یہ دعاء کر رہا تھا کہ اے اللہ ! میں تجھ سے صبر مانگتا ہوں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم تو اللہ سے مصیبت کی دعاء مانگ رہے ہو اللہ سے عافیت مانگا کرو (پھر ایک آدمی کے پاس سے گذر ہوا تو وہ " یاذا الجلال والا کر ام " کہہ کر دعاء کر رہا تھا، اس سے فرمایا کہ تمہاری دعاء قبول ہوگی اس لئے مانگو) ایک اور آدمی کے پاس سے گذر ہوا تو وہ یہ دعاء کر رہا تھا کہ اے اللہ ! میں تجھ سے تمام نعمت کی درخواست کرتا ہوں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے ابن آدم ! کیا تمہیں معلوم ہے کہ " تمام نعمت " سے کیا مراد ہے ؟ اس نے عرض کیا کہ وہ دعاء جو میں نے مانگی تھی اس کی خیر کا امیدوار ہوں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمام نعمت یہ ہے کہ انسان جہنم سے بچ جائے اور جنت میں داخل ہوجائے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ (اگر گائے تعداد میں تیس سے کم ہوں تو میں ان کی زکوٰۃ نہیں لوں گا تاآنکہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوجاؤں کیونکہ) نبی کریم ﷺ نے تیس سے کم گائے ہونے کی صورت میں مجھے کوئی حکم نہیں دیا،
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ بن جبل (رض) سے مروی ہے کہ ان کے پاس تیس سے کم گائیں اور شہد لایا گیا انہوں نے فرمایا نبی کریم ﷺ نے تیس سے کم گائے ہونے کی صورت میں مجھے کوئی حکم نہیں دیا۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
عمرو بن میمون اودی (رح) کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کے قاصد حضرت معاذ بن جبل (رض) ہمارے یہاں یمن میں جب تشریف لائے تو وہ سحری کا وقت تھا وہ بلند اور بارعب آواز کے ساتھ تکبیر کہتے جا رہے تھے میرے دل میں ان کی محبت رچ بس گئی چناچہ میں ان سے اس وقت تک جدا نہ ہوا جب تک شام میں ان کی وفات کے بعد ان کی قبر پر مٹی نہ ڈال لی، اللہ کی رحمتیں ان پر نازل ہوں، پھر میں نے ان کے بعد سب سے زیادہ فقیہہ آدمی کے لئے اپنی نظریں دوڑائیں اور حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی خدمت میں حاضر ہوگیا، انہوں نے مجھ سے فرمایا اس وقت تم کیا کرو گے جب تم پر ایسے حکمران آجائیں گے جو نماز کو اس کا وقت نکال کر پڑھا کریں گے ؟ میں نے عرض کیا کہ اگر میں اس زمانے کو پاؤں تو آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں ؟ فرمایا تم اپنے وقت مقررہ پر نماز پڑھ لینا اور حکمرانوں کے ساتھ نفل کی نیت سے شریک ہوجانا۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ہم سے ایک مرتبہ فرمایا اس لالچ سے اللہ کی پناہ مانگا کرو جو دلوں پر مہر لگنے کی کیفیت تک پہنچا دے، اس لالچ سے بھی پناہ مانگا کرو جو کسی بےمقصد چیز تک پہنچا دے اور ایسی لالچ سے بھی اللہ کی پناہ مانگا کرو جہاں کوئی لالچ نہ ہو۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا " ان کے پہلو اپنے بستروں سے جدا رہتے ہیں " سے مراد رات کے وقت انسان کا تہجد کے لئے اٹھنا ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بیت المقدس کا آباد ہوجانا مدینہ منورہ کے بےآباد ہوجانے کی علامت ہے اور مدینہ منورہ کا بےآباد ہونا جنگوں کے آغاز کی علامت ہے اور جنگوں کا آغاز فتح قسطنطنیہ کی علامت ہے اور قسطنطنیہ کی فتح خروج دجال کا پیش خیمہ ہوگی پھر نبی کریم ﷺ نے ان کی ران یا کندھے پر ہاتھ مار کر فرمایا یہ ساری چیزیں اسی طرح برحق اور یقینی ہیں جیسے تمہارا یہاں بیٹھا ہونا یقینی ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن مسلمانوں کو اس حال میں اٹھایا جائے گا کہ ان کے جسم پر کوئی بال نہیں ہوگا، وہ بےریش ہوں گے، ان کی آنکھیں سرمگیں ہوں گی اور وہ تیس سال کی عمر کے لوگ ہوں گے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ بن جبل (رض) اور ابوموسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب کسی مقام پر پڑاؤ کرتے نبی کریم ﷺ کے مہاجر صحابہ (رض) آپ کے قریب ہوتے تھے، ایک مرتبہ ہم نے کسی جگہ پڑاؤ کیا نبی کریم ﷺ رات کو نماز کے لئے کھڑے ہوئے ہم آس پاس سو رہے تھے، اچانک حضرت معاذ (رض) اور میں رات کو اٹھے تو نبی کریم ﷺ کو اپنی خواب گاہ میں نہ پایا نبی کریم ﷺ کی تلاش میں نکلے تو ہم نے ایسی آواز سنی جو چکی کے چلنے سے پیدا ہوتی ہے اور اپنی جگہ پر ٹھٹک کر رک گئے اس آواز کی طرف سے نبی کریم ﷺ آ رہے تھے۔ قریب آکر نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہیں کیا ہوا ؟ عرض کیا کہ جب ہماری آنکھ کھلی اور ہمیں آپ اپنی جگہ نظر نہ آئے تو ہمیں اندیشہ ہوا کہ کہیں آپ کو کوئی تکلیف نہ پہنچ جائے، اس لئے ہم آپ کو تلاش کرنے کے لئے نکلے تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرے پاس میرے رب کی طرف سے ایک آنے والا آیا تھا اور اس نے مجھے ان دو میں سے کسی ایک بات کا اختیار دیا کہ میری نصف امت جنت میں داخل ہوجائے یا مجھے شفاعت کا اختیار مل جائے تو میں نے شفاعت والے پہلو کو ترجیح دے لی، ہم دونوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ہم آپ سے اسلام اور حق صحابیت کے واسطے سے درخواست کرتے ہیں کہ اللہ سے دعا کر دیجئے کہ وہ آپ کی شفاعت میں ہمیں بھی شامل کر دے، دیگر حضرات بھی آگئے اور وہ بھی یہی درخواست کرنے لگے اور ان کی تعداد بڑھنے لگے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہر وہ شخص بھی جو اس حال میں مرے کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو میری شفاعت میں شامل ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ ایک انصاری آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں نے آج رات ایک خواب دیکھا ہے " جو مجھے بیداری کے واقعے کی طرح یاد ہے " میں نے ایک آدمی کو دیکھا جو آسمان سے اترا اس نے دو سبز چادریں زیب تن کر رکھی تھیں وہ مدینہ منورہ کے کسی باغ کے ایک درخت پر اترا اور اس نے اذان کے کلمات دو دو مرتبہ دہرائے پھر وہ بیٹھ گیا کچھ دیر بعد اس نے اقامت کہی اور اس میں بھی یہی کلمات دو دو مرتبہ دہرائے نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم نے بہت اچھا خواب دیکھا یہ کلمات بلال کو سکھا دو ، حضرت عمر فاروق (رض) فرمانے لگے کہ میں نے بھی اسی طرح کا خواب دیکھا ہے، لیکن وہ مجھ پر سبقت لے گیا۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے کہ وہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو پنجگانہ نماز ادا کرتا ہو اور ماہ رمضان کے روزے رکھتا ہو تو اس کے گناہ معاف کردیئے جائیں گے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا میں لوگوں کو یہ خوشخبری نہ سنادوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں عمل کرتے رہنے دو ۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جس طرح بکریوں کے لئے بھیڑیا ہوتا ہے اسی طرح انسان کے لئے شیطان بھیڑیا ہے جو اکیلی رہ جانے والی اور سب سے الگ تھلگ رہنے والی بکری کو پکڑ لیتا ہے اس لئے تم گھاٹیوں میں تنہا رہنے سے اپنے آپ کو بچاؤ اور جماعت مسلمین کو، عوام کو اور مسجد کو اپنے اوپر لازم کرلو۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
ابوادریس کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ دمشق کی جامع مسجد میں داخل ہوا وہاں ایک نوجوان اور کم عمر صحابی بھی تھے ان کا رنگ کھلتا ہوا، بڑی اور سیاہ آنکھیں اور چمکدار دانت تھے، جب لوگوں میں کوئی اختلاف ہوتا اور وہ کوئی بات کہہ دیتے تو لوگ ان کی بات کو حرف آخر سمجھتے تھے، بعد میں معلوم ہوا کہ وہ حضرت معاذ بن جبل (رض) ہیں۔ اگلے دن میں دوبارہ حاضر ہوا تو وہ ایک ستون کی آڑ میں نماز پڑھ رہے تھے انہوں نے نماز کو مختصر کیا اور گوٹ مار کر خاموشی سے بیٹھ گئے میں نے آگے بڑھ کر عرض کیا بخدا ! میں اللہ کے جلال کی وجہ سے آپ سے محبت کرتا ہوں انہوں نے قسم دے کر پوچھا واقعی ؟ میں نے بھی قسم کھا کر جواب دیا انہوں نے میری چادر کا پلو پکڑ کر مجھے اپنی طرف کھینچا اور فرمایا تمہیں خوشخبری ہو کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میری محبت ان لوگوں کے لئے طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں میری وجہ سے ایک دوسرے کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے ہیں میری وجہ سے ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہیں میری وجہ سے ایک دوسرے پر خرچ کرتے ہیں۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ بن جبل (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ کی خاطر ایک دوسرے سے محبت کرنے والے قیامت کے دن عرش الہٰی کے سائے میں ہوں گے۔ حدیث نمبر (٢٢٣٦٦) اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے ابتدائی دور باسعادت میں یہ معمول تھا کہ اگر کسی آدمی کی کچھ رکعتیں چھوٹ جاتیں تو وہ نمازیوں سے پوچھ لیتا وہ اسے اشارے سے بتا دیتے کہ اس کی کتنی رکعتیں چھوٹی ہیں، چناچہ پہلے وہ اپنی چھوٹی ہوئی رکعتیں پڑھتا اور پھر لوگوں کی نماز میں شریک ہوجاتا ایک دن حضرت معاذ بن جبل (رض) نماز میں کچھ تاخیر سے آئے لوگ اس وقت قعدے میں تھے وہ بھی بیٹھ گئے اور نبی کریم ﷺ جب نماز سے فارغ ہوگئے تو انہوں نے کھڑے ہو کر اپنی چھوٹی ہوئی نماز مکمل کرلی، یہ دیکھ کر نبی کریم ﷺ نے لوگوں سے فرمایا تم بھی اسی طرح کیا کرو جیسے حضرت معاذ بن جبل (رض) نے کیا ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
کثیرہ بن مرہ کہتے ہیں کہ کہ اپنے مرض الوفات میں حضرت معاذ بن جبل (رض) نے ہم سے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کی ایک حدیث سن رکھی ہے جو میں اب تک تم سے چھپاتا رہا ہوں (اب بیان کر رہا ہوں) میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ دنیا سے رخصتی کے وقت جس شخص کا آخری کلام لا الہ الا اللہ ہو اس کے لئے جنت واجب ہوگئی۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ بخدا ! حضرت عمر (رض) جنت میں ہوں گے اور مجھے اس کے بدلے میں سرخ اونٹ لینا بھی پسند نہیں ہے اور قبل اس کے کہ میں تمہیں اپنی اس بات کی وجہ بتاؤں تم لوگ منتشر ہو رہے ہو، پھر انہوں نے وہ خواب بیان کیا جو نبی کریم ﷺ نے حضرت عمر (رض) کے متعلق دیکھا تھا اور فرمایا کہ نبی کریم ﷺ کا خواب برحق ہے (نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ ایک مرتبہ خواب میں میں جنت کے اندر تھا تو میں نے وہاں ایک محل دیکھا لوگوں سے پوچھا کہ یہ کس کا ہے ؟ تو انہوں نے بتایا کہ یہ عمر بن خطاب (رض) کا ہے )
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ عزوہ تبوک میں ٹھنڈے وقت روانہ ہوئے تھے اور اس سفر میں ظہر اور عصر، مغرب اور عشاء کو اکٹھا کر کے پڑھتے رہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مجھے یمن بھیجا تو مجھے حکم دیا کہ ہر بالغ سے ایک دینار یا اس کے برابر یمنی کپڑا جس کا نام " معافر " ہے وصول کرنا ہر تیس گائے میں زکوٰۃ کے طور پر ایک سالہ گائے لینا اور ہر چالیس پر دو سالہ ایک گائے لینا نیز مجھے بارانی زمینوں میں عشر لینے اور چاہی زمینوں میں نصف عشر لینے کا حکم دیا۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی مجاہد کے لئے سامان جہاد مہیا کرے یا اس کے پیچھے اس کے اہل خانہ کا اچھی طرح خیال رکھے وہ ہمارے ساتھ شمار ہوگا۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ (گدھے پر) نبی کریم ﷺ کا ردیف تھا نبی کریم ﷺ نے میرا نام لے کر فرمایا اے معاذ ! کیا تم جانتے ہو کہ بندوں پر اللہ کا کیا حق ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا (بندوں پر اللہ کا حق یہ ہے کہ) تم اسی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ اللہ پر بندوں کا کیا حق ہے ؟ اگر وہ ایسا کرلیں تو ؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ حق یہ ہے کہ اللہ انہیں جنت میں داخل کر دے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں سرخ گدھے پر نبی کریم ﷺ کا ردیف تھا نبی کریم ﷺ نے میرا نام لے کر فرمایا اے معاذ ! میں نے عرض کیا لبیک یا رسول اللہ ! نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ بندوں پر اللہ کا کیا حق ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں، تین مرتبہ یہ سوال جواب ہوئے پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا (بندوں پر اللہ کا حق یہ ہے کہ) تم اسی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ اللہ پر بندوں کا کیا حق ہے ؟ اگر وہ ایسا کرلیں تو ؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ حق یہ ہے کہ اللہ انہیں جنت میں داخل فرما دے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جہاد دو طرح کا ہوتا ہے، جو شخص رضاء الہٰی کے حصول کے لئے جہاد کرتا ہے اپنے امیر کی اطاعت کرتا ہے، اپنی جان خرچ کرتا ہے شریک سفر کے لئے آسانی کا سبب بنتا ہے اور فتنہ و فساد سے بچتا ہے تو اس کا سونا اور جاگنا بھی باعث اجروثواب ہے اور جو شخص فخر، ریاکاری اور شہرت کے لئے جہاد کرتا ہے امام کی نافرمانی کرتا ہے اور زمین میں فساد پھیلاتا ہے تو وہ اتنا بھی ثواب لے کر واپس نہیں آتا جو بقدر کفایت ہی ہو۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ بن جبل (رض) سے مروی ہے کہ کسی نے نبی کریم ﷺ سے شب قدر کے متعلق پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ آخری دس دنوں میں ہوتی ہے یا آخری تین یا پانچ دنوں میں ہوتی ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تقدیر کے آگے تدبیر و احتیاط کچھ فائدہ نہیں دے سکتی البتہ دعاء ان چیزوں میں بھی فائدہ مند ہوتی ہے جو نازل ہوں یا جو نازل نہ ہوں لہٰذا بندگان خدا ! دعاء کو اپنے اوپر لازم کرلو۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جنگ عظیم، فتح قسطنطنیہ اور خروج دجال سب سات ماہ کے اندر ہوجائے گا۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب ایک شرمگاہ دوسری شرمگاہ میں داخل ہوجائے تو غسل واجب ہوجاتا ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جہاد اسلام کا ستون اور اس کے کوہان کی بلندی ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو مسلمان باوضو ہو کر اللہ کا ذکر کرتے ہوئے رات کو سوتا ہے پھر رات کے کسی حصے میں بیدار ہو کر اللہ سے دنیا و آخرت کی جس خیر کا بھی سوال کرتا ہے اللہ اسے وہ ضرورع طاء فرماتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ بن جبل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو مسلمان آدمی اللہ کے راستہ میں اونٹنی کے تھنوں میں دودھ اترنے کے وقفے برابر بھی قتال کرے اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جہاد اسلام کا ستون اور اس کے کوہان کی بلندی ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی کریم ﷺ نے انہیں یمن روانہ فرمایا تو خود انہیں چھوڑنے کے لئے نکلے راستہ بھر انہیں وصیت فرماتے رہے حضرت معاذ (رض) سوار تھے اور نبی کریم ﷺ ان کے ساتھ پیدل چل رہے تھے جب نبی کریم ﷺ انہیں وصیتیں کر کے فارغ ہوئے تو فرمایا معاذ ! ہوسکتا ہے کہ آئندہ سال تم مجھ سے نہ مل سکو یا ہوسکتا ہے کہ آئندہ سال تم میری مسجد اور میری قبر پر سے گذرو، نبی کریم ﷺ کے فراق کے غم میں حضرت معاذ (رض) رونے لگے پھر نبی کریم ﷺ نے اپنارخ پھیر کر مدینہ منورہ کی جانب کرلیا اور فرمایا تمام لوگوں میں سب سے زیادہ میرے قریب متقی ہیں خواہ وہ کوئی بھی ہوں اور کہیں بھی ہوں۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے مجھے یمن بھیجتے ہوئے فرمایا آئندہ تمہارا گذر میری قبر اور مسجد پر ہی ہوگا میں تمہیں ایک ایسی قوم کے پاس بھیج رہا ہوں جو رقیق القلب ہیں اور وہ حق کی خاطر دو مرتبہ قتال کریں گے لہٰذا جو لوگ تمہاری اطاعت کرلیں، انہیں ساتھ لے کر اپنی نافرمانی کرنے والوں سے قتال کرنا، پھر وہ لوگ اسلام کی طرف لوٹ آئیں گے حتیٰ کہ عورت اپنے شوہر پر، بیٹا اپنے باپ پر اور بھائی اپنے بھائی پر سبقت لے جائے گا اور تم " سکون " اور سکاسک " نامی قبیلوں میں جاکر پڑاؤ کرنا۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی کریم ﷺ نے انہیں یمن روانہ فرمایا تو خود انہیں چھوڑنے کے لئے نکلے راستہ بھر انہیں وصیت فرماتے رہے حضرت معاذ (رض) سوار تھے اور نبی کریم ﷺ ان کے ساتھ پیدل چل رہے تھے جب نبی کریم ﷺ انہیں وصیتیں کر کے فارغ ہوئے تو فرمایا معاذ ! ہوسکتا ہے کہ آئندہ سال تم مجھ سے نہ مل سکو یا ہوسکتا ہے کہ آئندہ سال تم میری مسجد اور میری قبر پر سے گذرو، نبی کریم ﷺ کے فراق کے غم میں حضرت معاذ (رض) رونے لگے نبی کریم ﷺ نے فرمایا معاذ ! مت روؤ، کیونکہ رونا شیطان کی طرف سے ہوتا ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا آخر زمانے میں کچھ قومیں ایسی آئیں گی جو سامنے بھائیوں کی طرح ہوں گی اور پیٹھ پیچھے دشمنوں کی طرح کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ کیسے ہوگا ؟ فرمایا کسی سے لالچ کی وجہ سے اور کسی کے خوف کی وجہ سے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ ایک آدمی کے پاس سے گذرے جو یہ دعاء کر رہا تھا کہ اے اللہ ! میں تجھ سے صبر مانگتا ہوں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم تو اللہ سے مصیبت کی دعاء مانگ رہے ہو اللہ سے عافیت مانگا کرو ایک اور آدمی کے پاس سے گذر ہوا تو وہ یہ دعاء کر رہا تھا کہ اے اللہ ! میں تجھ سے تمام نعمت کی درخواست کرتا ہوں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے ابن آدم ! کیا تمہیں معلوم ہے کہ " تمام نعمت " سے کیا مراد ہے ؟ اس نے عرض کیا کہ وہ دعاء جو میں نے مانگی تھی اس کی خیر کا امیدوار ہوں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمام نعمت یہ ہے کہ انسان جہنم سے بچ جائے اور جنت میں داخل ہوجائے۔ پھر ایک آدمی کے پاس سے گذر ہوا تو وہ " یاذا الجلال والا کرام " کہہ کر دعاء کر رہا تھا، اس سے فرمایا کہ تمہاری دعاء قبول ہوگی اس لئے مانگو۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
ابو الاسود دیلی کہتے ہیں کہ حضرت معاذ بن جبل (رض) جس وقت یمن میں تھے تو ان کے سامنے ایک یہودی کی وراثت کا مقدمہ پیش ہوا جو فوت ہوگیا تھا اور اپنے پیچھے ایک مسلمان بھائی چھوڑ گیا تھا حضرت معاذ (رض) نے فرمایا میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اسلام اضافہ کرتا ہے کمی نہیں کرتا اور اس حدیث سے استدلال کر کے انہوں نے اسے وارث قرار دے دیا۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت معاذ (رض) کے پاس آئے اور ان سے کہا کہ نبی کریم ﷺ کا کوئی عجیب واقعہ ہمیں سنائیے انہوں نے فرمایا اچھا ایک مرتبہ میں (گدھے پر) نبی کریم ﷺ کا ردیف تھا نبی کریم ﷺ نے میرا نام لے کر فرمایا اے معاذ ! میں نے عرض کیا لبیک یا رسول اللہ ! ﷺ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ بندوں پر اللہ کا کیا حق ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا (بندوں پر اللہ کا حق یہ ہے کہ) تم اسی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ اللہ پر بندوں کا کیا حق ہے ؟ اگر وہ ایسا کرلیں تو ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ حق یہ ہے کہ اللہ انہیں عذاب میں مبتلا نہ کرے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ بن جبل (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا کہ مجھے کوئی وصیت فرمائیے نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا جہاں بھی ہو، اللہ سے ڈرتے رہو میں نے مزید کی درخواست کی تو فرمایا گناہ ہوجائے تو اس کے بعد نیکی کرلیا کرو جو اسے مٹا دے میں نے مزید کی درخواست کی تو فرمایا لوگوں کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آیا کرو۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت جابر (رض) کہتے ہیں کہ اپنے مرض الوفات میں حضرت معاذ بن جبل (رض) نے حاضرین سے فرمایا اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کی ایک حدیث سن رکھی ہے جو میں اب تک تم سے چھپاتا رہا ہوں (اب بیان کر رہا ہوں) لہٰذاخیمے کے پردے ہٹا دو اور اب تک میں نے یہ حدیث صرف اس لئے نہیں بیان کی تھی کہ تم اس پر بھروسہ کر کے نہ بیٹھ جاؤ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ دنیا سے رخصتی کے وقت جس شخص کا آخری کلام یقین قلب کے ساتھ " لا الہ الا اللہ " ہو اس کے لئے جنت واجب ہوگئی۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے جب انہیں یمن کی طرف بھیجا تو ان سے پوچھا کہ اگر تمہارے پاس کوئی فیصلہ آیا تو تم اسے کیسے حل کرو گے ؟ عرض کیا کہ کتاب اللہ کی روشنی میں اس کا فیصلہ کروں گا، نبی کریم ﷺ نے پوچھا اگر وہ مسئلہ کتاب اللہ میں نہ ملے تو کیا کرو گے ؟ عرض کیا کہ پھر نبی کریم ﷺ کی سنت کی روشنی میں فیصلہ کروں گا، نبی کریم ﷺ نے پوچھا کہ اگر اس کا حکم میری سنت میں بھی نہ ملا تو کیا کرو گے ؟ عرض کیا کہ پھر میں اپنی رائے سے اجتہاد کروں گا اس پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ کا شکر ہے جس نے اپنے پیغمبر کے قاصد کو اس چیز کی توفیق عطاء فرما دی جو اس کے رسول کو پسند ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے غزوہ تبوک میں ظہر اور عصر، مغرب اور عشاء کو اکٹھا کر کے پڑھا۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے (پیار سے ڈانٹتے ہوئے) فرمایا معاذ ! تمہاری ماں تمہیں روئے لوگوں کو ان کے چہروں کے بل جہنم میں ان کی دوسروں کے متعلق کہی ہوئی باتوں کے علاوہ بھی کوئی چیز اوندھا گرائے گی ؟
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
ابوادریس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں ایک ایسی مجلس میں شریک ہوا جس میں نبی کریم ﷺ کے بیس صحابہ کرام (رض) تشریف فرما تھے ان میں ایک نوجوان اور کم عمر صحابی بھی تھے ان کا رنگ کھلتا ہوا، بڑی اور سیاہ آنکھیں اور چمکدار دانت تھے، جب لوگوں میں کوئی اختلاف ہوتا اور وہ کوئی بات کہہ دیتے تو لوگ ان کی بات کو حرف آخر سمجھتے تھے، بعد میں معلوم ہوا کہ وہ حضرت معاذ بن جبل (رض) ہیں۔ اگلے دن میں دوبارہ حاضر ہوا تو وہ ایک ستون کی آڑ میں نماز پڑھ رہے تھے انہوں نے نماز کو مختصر کیا اور گوٹ مار کر خاموشی سے بیٹھ گئے میں نے آگے بڑھ کر عرض کیا بخدا ! میں اللہ کے جلال کی وجہ سے آپ سے محبت کرتا ہوں انہوں نے قسم دے کر پوچھا واقعی ؟ میں نے بھی قسم کھا کر جواب دیا انہوں نے غالباً یہ فرمایا کہ اللہ کی خاطر ایک دوسرے سے محبت کرنے والے اس دن عرش الہٰی کے سائے میں ہوں گے جس دن اس کے علاوہ کہیں سایہ نہ ہوگا، (اس کے بعد بقیہ حدیث میں کوئی شک نہیں) ان کے لئے نور کی کرسیاں رکھی جائیں گی اور ان کی نشست گاہ پروردگار عالم کے قریب ہونے کی وجہ سے انبیاء کرام (علیہم السلام) اور صدیقین وشہداء بھی ان پر رشک کریں گے۔ بعد میں یہ حدیث میں نے حضرت عبادہ بن صامت (رض) کو سنائی تو انہوں نے فرمایا میں بھی تم سے صرف وہی حدیث بیان کروں گا جو میں نے خود لسان نبوت سے سنی ہے اور وہ یہ کہ " میری محبت ان لوگوں کے لئے طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں، میری محبت ان لوگوں کے لئے طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہیں میری محبت ان لوگوں کے لئے طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے پر خرچ کرتے ہیں اور اللہ کے لئے ایک دوسرے سے محبت کرنے والے عرش کے سائے تلے نور کے منبروں پر رونق افروز ہوں گے جبکہ عرش کے سائے کے علاوہ کہیں سایہ نہ ہوگا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نماز عشاء کے وقت ہم لوگ نبی کریم ﷺ کا انتظار کر رہے تھے لیکن نبی کریم ﷺ کافی دیر تک نہ آئے یہاں تک کہ ہم یہ سمجھنے لگے کہ شاید اب نبی کریم ﷺ نہیں آئیں گے اور بعض لوگوں نے یہ بھی کہا کہ نبی کریم ﷺ نماز پڑھ چکے ہیں اس لئے وہ اب نہیں آئیں گے تھوڑی دیر بعد نبی کریم ﷺ باہر تشریف لے آئے ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ہم تو یہ سمجھ بیٹھے تھے کہ اب آپ تشریف نہیں لائیں گے اور ہم میں سے کچھ لوگوں نے تو یہ بھی کہا کہ وہ نماز پڑھ چکے ہیں اس لئے باہر نہیں آئیں گے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ نماز پڑھو کیونکہ تمام امتوں پر اس نماز میں تمہیں فضیلت دی گئی ہے اور تم سے پہلے کسی امت نے یہ نماز نہیں پڑھی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نبی کریم ﷺ کے ہمراہ غزوہ تبوک سے واپس آرہے تھے دوران سفر ایک دن مجھے نبی کریم ﷺ کا قرب حاصل ہوگیا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجئے جو مجھے جنت میں داخل کر دے نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم نے بہت بڑی بات پوچھی البتہ جس کے لئے اللہ آسان کر دے اس کے لئے بہت آسان ہے نماز قائم کرو اور اللہ سے اس حال میں ملو کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتے ہو۔ پھر فرمایا کیا میں تمہیں دین کی بنیاد، اس کا ستون اور اس کے کوہان کی بلندی کے متعلق نہ بتاؤں ؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیوں نہیں فرمایا اس دین و مذہب کی بنیاد اسلام ہے اس کا ستون نماز ہے اور اس کے کوہان کی بلندی جہاد ہے پھر فرمایا کیا میں تمہیں خیر کے دروازے نہ بتادوں ؟ روزہ ڈھال ہے، صدقہ گناہوں کو بجھا دیتا ہے اور آدھی رات کو انسان کا نماز پڑھنا باب خیر میں سے ہے پھر نبی کریم ﷺ نے سورت سجدہ کی یہ آیت تلاوت فرمائی " تتجافی جنوبہم عن المضاجع۔۔۔۔۔ یعلمون " پھر فرمایا کیا میں تمہیں ان چیزوں کا مجموعہ نہ بتادوں ؟ اسی دوران سامنے سے کچھ لوگ آگئے مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں وہ نبی کریم ﷺ کو اپنی طرف متوجہ نہ کرلیں اس لئے میں نے نبی کریم ﷺ کو ان کی بات یاد دلائی تو نبی کریم ﷺ نے اپنی زبان پکڑ کر فرمایا اس کو روک کر رکھو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم جو کچھ بولتے ہیں کیا اس پر بھی ہمارا مؤاخذہ کیا جائے گا ؟ نبی کریم ﷺ نے (پیار سے ڈانٹتے ہوئے) فرمایا معاذ ! تمہاری ماں تمہیں روئے لوگوں کو ان کے چہروں کے بل جہنم میں ان کی دوسروں کے متعلق کہی ہوئی باتوں کے علاوہ بھی کوئی چیز اوندھا گرائے گی ؟
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس شخص کے حق میں تین آدمی گواہی دیں اس کے لئے جنت واجب ہوگئی حضرت معاذ (رض) نے پوچھا کہ یا رسول اللہ ! ﷺ اگر دو ہوں تو ؟ فرمایا دو ہوں تب بھی یہی حکم ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ تبوک کے موقع پر صحابہ کرام (رض) نبی کریم ﷺ کے ہمراہ روانہ ہوئے تو نبی کریم ﷺ ظہر اور عصر، مغرب اور عشاء اکٹھی پڑھا دیتے تھے اور واپس پہنچ جاتے پھر اسی طرح مغرب اور عشاء کی نماز بھی پڑھا دیتے ایک دن نبی کریم ﷺ نے فرمایا انشاء اللہ کل تم چشمہ تبوک پر پہنچ جاؤ گے اور جس وقت تم وہاں پہنچو گے تو دن نکلا ہوا ہوگا جو شخص اس چشمے پر پہنچے وہ میرے آنے تک اس کے پانی کو ہاتھ نہ لگائے۔ چنانچہ جب ہم وہاں پہنچے تو دو آدمی ہم سے پہلے ہی وہاں پہنچ چکے تھے اس چشمے میں تسمے کی مانند تھوڑا سا پانی رس رہا تھا نبی کریم ﷺ نے ان دونوں سے پوچھا کیا تم دونوں نے اس پانی کو چھوا ہے ؟ انہوں نے کہا جی ہاں ! نبی کریم ﷺ نے انہیں سخت سست کہا اور جو اللہ کو منظور ہوا، وہ کہا پھر لوگوں نے ہاتھوں کے چلو بنا کر تھوڑا تھوڑا کر کے اس میں سے اتنا پانی نکالا کہ وہ ایک برتن میں اکٹھا ہوگیا جس سے نبی کریم ﷺ نے اپناچہرہ اور مبارک ہاتھ دھوئے، پھر وہ پانی اسی چشمے میں ڈال دیا دیکھتے ہی دیکھتے چشمے میں پانی بھر گیا اور سب لوگ اس سے سیراب ہوگئے پھر نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا اے معاذ ! ہوسکتا ہے کہ تمہاری زندگی لمبی ہو اور تم اس جگہ کو باغات سے بھرا ہوا دیکھو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر تم چاہو تو میں تمہیں یہ بھی بتاسکتا ہوں کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ مؤمنین سے سب سے پہلے کیا کہے گا اور وہ سب سے پہلے اسے کیا جواب دیں گے ؟ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ فرمایا اللہ تعالیٰ مؤمنین سے فرمائے گا کہ کیا تم مجھ سے ملنے کو پسند کرتے تھے ؟ وہ جواب دیں گے جی پروردگار ! وہ پوچھے گا کیوں ؟ مؤمنین عرض کریں گے کہ ہمیں آپ سے درگذر اور معافی کی امید تھی وہ فرمائے گا کہ میں نے تمہارے لئے اپنی مغفرت واجب کردی۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک گدھے پر " جس کا نام یعفور تھا اور جس کی رسی کھجور کی چھال کی تھی " سوار ہوئے اور فرمایا معاذ ! اس پر سوار ہوجاؤ، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ آپ چلئے نبی کریم ﷺ نے پھر فرمایا تم بھی اس پر سوار ہوجاؤ جونہی میں پیچھے بیٹھا تو گدھے نے ہمیں گرا دیا نبی کریم ﷺ ہنستے ہوئے کھڑے ہوگئے اور مجھے اپنے اوپر افسوس ہونے لگا، تین مرتبہ اسی طرح ہوا بالآخر نبی کریم ﷺ سوار ہوگئے اور چل پڑے تھوڑی دیر بعد نبی کریم ﷺ نے اپنا ہاتھ پیچھے کر کے میری کمر پر کوڑے کی ہلکی سے ضرب لگائی اور میرا نام لے کر فرمایا اے معاذ ! کیا تم جانتے ہو کہ بندوں پر اللہ کا کیا حق ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا بندوں پر اللہ کا حق یہ ہے کہ وہ اسی کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں پھر تھوڑی دور چل کر میری پیٹھ پر ضرب لگائی اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے معاذ ! کیا تم جانتے ہو کہ اللہ پر بندوں کا کیا حق ہے اگر وہ ایسا کرلیں تو ؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ حق یہ ہے کہ اللہ انہیں جنت میں داخل کر دے گا۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا اے معاذ ! اگر کسی مشرک آدمی کو اللہ تعالیٰ تمہارے ہاتھوں ہدایت عطاء فرما دے تو یہ تمہارے حق میں سرخ اونٹوں سے بھی بہتر ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مجھے دس چیزوں کی وصیت فرمائی ہے۔ (١) اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا خواہ تمہیں قتل کردیا جائے یا آگ میں جلا دیا جائے۔ (٢) والدین کی نافرمانی نہ کرنا خواہ وہ تمہیں تمہارے اہل خانہ اور مال میں سے نکل جانے کا حکم دے دیں۔ (٣) فرض نماز جان بوجھ کر مت چھوڑنا کیونکہ جو شخص جان بوجھ کر فرض نماز کو ترک کردیتا ہے اس سے اللہ کی ذمہ داری ختم ہوجاتی ہے۔ (٤) شراب نوشی مت کرنا کیونکہ یہ ہر بےحیائی کی جڑ ہے۔ (٥) گناہوں سے بچنا کیونکہ گناہوں کی وجہ سے اللہ کی ناراضگی اترتی ہے۔ (٦) میدان جنگ سے پیٹھ پھیر کر بھاگنے سے بچنا خواہ تمام لوگ مارے جائیں۔ (٧) کسی علاقے میں موت کی وباء پھیل پڑے اور تم وہاں پہلے سے موجود ہو تو وہیں ثابت قدم رہنا۔ (٨) اپنے اہل خانہ پر اپنا مال خرچ کرتے رہنا۔ (٩) انہیں ادب سکھانے سے غافل ہو کر لاٹھی اٹھا نہ رکھنا۔ (١٠) اور ان کے دلوں میں خوف اللہ پیدا کرتے رہنا۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی بھی شعبے میں لوگوں کا حکمران بنے اور کمزور اور ضرورت مندوں سے پردے میں رہے قیامت کے دن اللہ اس سے پردہ فرمائے گا۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے یہ آیت " اصحاب الیمین " اور " اصحاب الشمال " تلاوت فرمائی اور دونوں ہاتھوں کی مٹھیاں بنا کر فرمایا (اللہ تعالیٰ فرماتا ہے) یہ مٹھی اہل جنت کی ہے اور مجھے کوئی پرواہ نہیں اور یہ مٹھی اہل جہنم کی ہے اور مجھے ان کی بھی کوئی پرواہ نہیں۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ بن جبل (رض) یمن تشریف لائے تو " خولان " قبیلے کی ایک عورت ان سے ملنے کے لئے آئی جس کے ساتھ اس کے بارہ بچے بھی تھے اس نے ان کے باپ کو گھر میں ہی چھوڑ دیا تھا اس کے بچوں میں سب سے چھوٹا وہ تھا جس کی ڈاڑھی پوری آچکی تھی، وہ عورت کھڑی ہوئی اور اس نے حضرت معاذ (رض) کو سلام کیا اس کے دو بیٹوں نے اسے اس کے پہلوؤں سے تھام رکھا تھا اس نے پوچھا اے مرد ! تمہیں کس نے بھیجا ہے ؟ حضرت معاذ (رض) نے فرمایا مجھے رسول اللہ ﷺ نے بھیجا ہے اس عورت نے کہا کہ اچھا تمہیں نبی کریم ﷺ نے بھیجا ہے اور تم ان کے قاصد ہو تو کیا اے قاصد ! تم مجھے کچھ بتاؤ گے نہیں ؟ حضرت معاذ (رض) نے فرمایا تم جو کچھ پوچھنا چاہتی ہو، پوچھ لو اس نے کہا یہ بتائیے کہ بیوی پر شوہر کا کیا حق ہے ؟ انہوں نے فرمایا جہاں تک ممکن ہو اللہ سے ڈرتی رہے اس کی بات سنتی اور مانتی رہے۔ اس نے کہا کہ میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتی ہوں کہ آپ ضرور بتائیے اور صحیح بتائیے کہ بیوی پر شوہر کا کیا حق ہوتا ہے ؟ انہوں نے فرمایا کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ تم اس کی بات سنو اور مانو اور اللہ سے ڈرتی رہو ؟ اس نے کہ کیوں نہیں لیکن آپ پھر بھی مجھے اس کی تفصیل بتائیے کیونکہ میں ان کا بوڑھا باپ گھر میں چھوڑ کر آئی ہوں حضرت معاذ (رض) نے اس سے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں معاذ کی جان ہے جب تم گھر واپس پہنچو اور یہ دیکھو کہ جذام نے اس کے گوشت کو چیر دیا ہے اور اس کے نتھنوں میں سوراخ کردیئے ہیں جن سے پیپ اور خون بہہ رہا ہو اور تم اس کا حق ادا کرنے کے لئے اس پیپ اور خون کو منہ لگا کر پینا شروع کردو تب بھی اس کا حق ادانہ کرسکو گی۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا انسان ذکر اللہ سے بڑھ کر کوئی عمل ایسا نہیں کرتا جو اسے عذاب الہٰی سے نجات دے سکے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کیا میں تمہیں تمہارے مالک کی نگاہوں میں سب سے بہتر عمل " جو درجات میں سب سے زیادہ بلندی کا سبب ہو تمہارے لئے سونا چاندی خرچ کرنے سے بہتر ہو اور اس سے بہتر ہو کہ میدان جنگ میں دشمن سے تمہارا آمنا سامنا ہو اور تم ان کی گردنیں اڑاؤ اور وہ تمہاری گردنیں اڑائیں " نہ بتادوں ؟ صحابہ کرام (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیوں نہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کا ذکر۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
ابوادریس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں ایک ایسی مجلس میں شریک ہوا جس میں نبی کریم ﷺ کے بیس صحابہ کرام (رض) تشریف فرما تھے ان میں ایک نوجوان اور کم عمر صحابی بھی تھے ان کا رنگ کھلتا ہوا، بڑی اور سیاہ آنکھیں اور چمکدار دانت تھے، جب لوگوں میں کوئی اختلاف ہوتا اور وہ کوئی بات کہہ دیتے تو لوگ ان کی بات کو حرف آخر سمجھتے تھے، بعد میں معلوم ہوا کہ وہ حضرت معاذ بن جبل (رض) ہیں۔ اگلے دن میں دوبارہ حاضر ہوا تو وہ ایک ستون کی آڑ میں نماز پڑھ رہے تھے انہوں نے نماز کو مختصر کیا اور گوٹ مار کر خاموشی سے بیٹھ گئے میں نے آگے بڑھ کر عرض کیا بخدا ! میں اللہ کے جلال کی وجہ سے آپ سے محبت کرتا ہوں انہوں نے قسم دے کر پوچھا واقعی ؟ میں نے بھی قسم کھا کر جواب دیا انہوں نے غالباً یہ فرمایا کہ اللہ کی خاطر ایک دوسرے سے محبت کرنے والے اس دن عرش الہٰی کے سائے میں ہوں گے جس دن اس کے علاوہ کہیں سایہ نہ ہوگا، (اس کے بعد بقیہ حدیث میں کوئی شک نہیں) ان کے لئے نور کی کرسیاں رکھی جائیں گی اور ان کی نشست گاہ پروردگار عالم کے قریب ہونے کی وجہ سے انبیاء کرام (علیہم السلام) اور صدیقین وشہداء بھی ان پر رشک کریں گے۔ بعد میں یہ حدیث میں نے حضرت عبادہ بن صامت (رض) کو سنائی تو انہوں نے فرمایا میں بھی تم سے صرف وہی حدیث بیان کروں گا جو میں نے خود لسان نبوت سے سنی ہے اور وہ یہ کہ " میری محبت ان لوگوں کے لئے طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں، میری محبت ان لوگوں کے لئے طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہیں میری محبت ان لوگوں کے لئے طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے پر خرچ کرتے ہیں اور میری محبت ان لوگوں کے لئے طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے سے جڑتے ہیں۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن مسلمانوں کو اس حال میں اٹھایا جائے گا کہ ان کے جسم پر کوئی بال نہیں ہوگا وہ بےریش ہوں گے ان کی آنکھیں سرمگیں ہوں گی اور وہ تیس سال کی عمر کے لوگ ہوں گے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ رات کے وقت میں نبی کریم ﷺ کی تلاش میں نکلا مجھے بتایا گیا کہ نبی کریم ﷺ باہر نکلے ہیں جس کے پاس سے بھی گذرتا وہ یہی کہتا کہ نبی کریم ﷺ ابھی ابھی گذرے ہیں یہاں تک کہ میں نے انہیں ایک جگہ کھڑے نماز پڑھتے ہوئے پالیا میں بھی پیچھے کھڑا ہوگیا نبی کریم ﷺ نے نماز شروع کی تو لمبی پڑھتے رہے حتیٰ کہ جب اپنی نماز سے سلام پھیرا تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ آج رات تو آپ نے بڑی لمبی نماز پڑھی ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں ! یہ ترغیب و ترہیب والی نماز تھی، میں نے اس نماز میں اپنے رب سے تین چیزوں کا سوال کیا تھا جن میں سے دو چیزیں اس نے مجھے دے دیں اور ایک سے انکار کردیا میں نے اپنے رب سے درخواست کی کہ وہ میری امت کو سمندر میں غرق کر کے ہلاک نہ کرے اس نے میری یہ درخواست قبول کرلی پھر میں نے اس سے یہ درخواست کی کہ وہ ان پر بیرونی دشمن کو مسلط نہ کرے چناچہ میری یہ درخواست بھی اس نے قبول کرلی، پھر میں نے اپنے پروردگار سے درخواست کی کہ وہ ہمیں مختلف فرقوں میں تقسیم نہ کرے لیکن اس نے میری یہ درخواست قبول نہیں کی۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا اے معاذ ! جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو وہ جنت میں داخل ہوگا۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مجھے یمن کے پاس زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے بھیجا اور مجھے حکم دیا کہ ہر تیس گائے پر ایک سالہ گائے وصول کروں اور ہر چالیس پر دو سالہ ایک گائے وصول کرلو، ان لوگوں نے مجھے چالیس اور پچاس کے درمیان، ساٹھ اور ستر کے درمیان، اسی اور نوے کے درمیان کی تعداد میں بھی زکوٰۃ وصول کرنے کی پیشکش کی، لیکن میں نے انکار کردیا اور کہہ دیا کہ پہلے نبی کریم ﷺ سے پوچھوں گا۔ چنانچہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور یہ واقعہ بتایا، نبی کریم ﷺ نے مجھے حکم دیا کہ ہر تیس گائے پر ایک سالہ گائے ہر چالیس پر دو سالہ گائے، ساٹھ پر ایک سالہ دو عدد گائے، ستر پر ایک دو سالہ اور ایک ایک سالہ گائے، اسی پر دو سالہ گائے، نوے پر تین ایک سالہ گائے سو پر دو سالہ ایک اور ایک سالہ دو گائے ایک سو دس پر دو سالہ دو اور ایک سالہ ایک گائے ایک سو بیس پر تین دو سالہ گائے یا چار ایک سالہ گائے وصول کروں اور یہ حکم بھی دیا کہ ان اعداد کے درمیان اس وقت تک زکوٰۃ وصول نہ کروں جب تک وہ سال بھر کا یا چھ ماہ کا جانور نہ ہوجائے اور بتایا کہ ( " کسر " یا) تیس سے کم میں زکوٰۃ فرض نہیں ہوتی۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) نے شام میں خطبہ کے دوران طاعون کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ تمہارے رب کی رحمت انبیاء کی دعاء اور تم سے پہلے نیکوں کی وفات کا طریقہ رہا ہے اے اللہ ! آل معاذ کو بھی اس رحمت کا حصہ عطاء فرما پھر جب وہ منبر سے اترے اور گھر پہنچے اور اپنے صاحبزادے عبدالرحمن کو دیکھا تو (وہ طاعون کی لپیٹ میں آچکا تھا) اس نے کہا کہ یہ آپ کے رب کی طرف سے برحق ہے لہٰذا آپ شک کرنے والوں میں سے نہ ہوں " حضرت معاذ (رض) نے فرمایا انشاء اللہ تم مجھے صبر کرنے والوں میں سے پاؤ گے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی موجودگی میں دو آدمیوں کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی اور ان میں سے ایک آدمی کو اتنا غصہ آیا کہ اب تک خیالی تصورات میں میں اس کی ناک کو دیکھ رہا ہوں جو غصے کی وجہ سے سرخ ہو رہی تھی نبی کریم ﷺ نے اس کی یہ کیفیت دیکھ کر فرمایا میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں جو اگر یہ غصے میں مبتلا آدمی کہہ لے تو اس کا غصہ دور ہوجائے اور وہ کلمہ یہ ہے " اللہم انی اعوذبک میں الشیطان الرجیم "۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص پنج گانہ نماز ادا کرتا ہو بیت اللہ کا حج کرتا ہو اور ماہ رمضان کے روزے رکھتا ہو تو اس کے گناہ معاف کردیئے جائیں گے اور اللہ پر حق ہے خواہ وہ ہجرت کرے یا اسی علاقے میں رہے جہاں وہ پیدا ہوا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا میں لوگوں کو یہ خوشخبری نہ سنادوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا معاذ ! انہیں عمل کرتے رہنے دو جنت میں سو درجے ہیں اور ہر دو درجوں کے درمیان سو سال کا فاصلہ ہے اور فردوس جنت کا سب سے اعلیٰ اور بہترین درجہ ہے اسی سے جنت کی نہریں پھوٹتی ہیں اس لئے تم جب اللہ سے سوال کیا کرو تو جنت الفردوس ہی کا سوال کیا کرو۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عنقریب تم شام کی طرف ہجرت کرو گے اور وہ تمہارے ہاتھوں فتح ہوجائے گا لیکن وہاں پھوڑے پھنسیوں کی ایک بیماری تم پر مسلط ہوجائے گی جو آدمی کو سیڑھی کے پائے سے پکڑ لے گا اللہ اس کے ذریعے انہیں شہادت عطاء فرمائے گا اور ان کے اعمال کا تزکیہ فرمائے گا اے اللہ ! اگر تو جانتا ہے کہ معاذ بن جبل نے نبی کریم ﷺ سے یہ حدیث سنی ہے تو اسے اور اس کے اہل خانہ کو اس کا وافر حصہ عطاء فرماء چناچہ وہ سب طاعون میں مبتلا ہوگئے اور ان میں سے ایک بھی زندہ باقی نہ بچاجب حضرت معاذ (رض) کی شہادت والی انگلی میں طاعون کی گلٹی نمودار ہوئی تو وہ اسے دیکھ دیکھ کر فرماتے تھے کہ مجھے اس کے بدلے میں سرخ اونٹ ملنا بھی پسند نہیں ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت ابن ابی لیلیٰ (رض) سے بحوالہ معاذ بن جبل (رض) مروی ہے کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے دور باسعادت میں دو آدمیوں نے اپنا نسب نامہ بیان کیا، ان میں سے ایک مسلمان تھا اور دوسرا مشرک، مشرک نے دوسرے سے کہا کہ میں تو فلاں بن فلاں ہوں اور اس نے اپنے آباؤ اجداد میں سے نو افراد کے نام گنوائے اور کہا کہ تو کون ہے ؟ تیری ماں نہ رہے اس نے کہا میں فلاں بن فلاں ہوں اور اس سے آگے کے لوگوں سے میں بری ہوں حضرت موسٰی (علیہ السلام) نے منادی کر کے لوگوں کو جمع کیا اور فرمایا تم دونوں کے درمیان فیصلہ کردیا گیا ہے اے نو آدمیوں کی طرف نسبت کرنے والے ! وہ سب جہنم میں ہیں اور دسواں تو خود ان کے ساتھ جہنم میں ہوگا اور اے اپنے والدین کی طرف اپنے نسب کو منسوب کرنے والے ! تو اہل اسلام میں کا ایک فرد ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ بن جبل (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جن دو مسلمان میاں بیوی کے تین بچے فوت ہوجائیں، اللہ تعالیٰ انہیں اپنے فضل و کرم سے جنت میں داخل فرما دے گا صحابہ کرام (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ اگر دو بچے ہوں تو ؟ فرمایا ان کا بھی یہی حکم ہے انہوں نے پوچھا اگر ایک ہو تو ؟ فرمایا اس کا بھی یہی حکم ہے پھر فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، نامکمل حمل بھی اپنی ماں کو کھینچ کر جنت میں لے جائے گا بشرطیکہ اس نے اس پر صبر کیا ہو۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو وہ جنت میں داخل ہوگا۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو مسلمان باوضو ہو کر اللہ کا ذکر کرتے ہوئے رات کو سوتا ہے پھر رات کے کسی حصے میں بیدار ہو کر اللہ سے دنیا و آخرت کی جس خیر کا بھی سوال کرتا ہے اللہ اسے وہ ضرور عطاء فرماتا ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے پانچ چیزوں کے متعلق ہم سے وعدہ کیا ہے کہ جو شخص وہ کام کرے گا وہ اللہ کی حفاظت میں ہوگا، مریض کی تیماداری کرنے والا، جنازے میں شریک ہونے والا، اللہ کے راستہ میں جہاد کے لئے جانے والا، امام کے پاس جا کر اس کی عزت و احترام کرنے والا، یا وہ آدمی جو اپنے گھر میں بیٹھ جائے کہ لوگ اس کی ایذاء سے محفوظ رہیں اور وہ لوگوں کی ایذاء سے محفوظ رہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ تبوک کے موقع پر اگر نبی کریم ﷺ زوال سے پہلے کوچ فرماتے تو ظہر کو مؤخر کردیتے اور عصر کے وقت دونوں نمازیں ملا کر اکٹھی ادا کرلیتے اور اگر زوال کے بعد کوچ فرماتے تو پہلے ظہر اور عصر دونوں پڑھ لیتے اور اگر مغرب کے بعد روانہ ہوتے تو نماز عشاء کو پہلے ہی مغرب کے ساتھ پڑھ لیتے پھر روانہ ہوتے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ بن جبل (رض) جب ملک شام تشریف لائے تو معلوم ہوا کہ اہل شام وتر نہیں پڑھتے انہوں نے حضرت امیر معاویہ (رض) سے پوچھا کیا بات ہے کہ میں اہل شام کو وتر پڑھتے ہوئے نہیں دیکھتا ؟ حضرت امیر معاویہ (رض) نے پوچھا کیا یہ ان پر واجب ہے ؟ حضرت معاذ (رض) نے فرمایا جی ہاں ! میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے رب نے مجھ پر ایک نماز کا اضافہ فرمایا ہے اور وہ وتر ہے جس کا وقت نماز عشاء اور طلوع فجر کے درمیان ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ (گدھے پر) نبی کریم ﷺ کا ردیف تھا میرے اور نبی کریم ﷺ کے درمیان صرف کجاوے کا پچھلا حصہ حائل تھا، نبی کریم ﷺ نے میرا نام لے کر فرمایا اے معاذ ! کیا تم جانتے ہو کہ بندوں پر اللہ کا کیا حق ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا (بندوں پر اللہ کا حق یہ ہے کہ) تم اسی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ اللہ پر بندوں کا کیا حق ہے ؟ اگر وہ ایسا کرلیں تو ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ حق یہ ہے کہ اللہ انہیں عذاب میں مبتلا نہ کرے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا کیا میں جنت کے ایک دروازے کی طرف تمہاری رہنمائی نہ کروں ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا لاحول ولاقوۃ الاباللہ
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے جب انہیں یمن کی طرف بھیجا تو ان سے پوچھا کہ اگر تمہارے پاس کوئی فیصلہ آیا تو تم اسے کیسے حل کرو گے ؟ عرض کیا کہ کتاب اللہ کی روشنی میں اس کا فیصلہ کروں گا، نبی کریم ﷺ نے پوچھا اگر وہ مسئلہ کتاب اللہ میں نہ ملے تو کیا کرو گے ؟ عرض کیا پھر نبی کریم ﷺ کی سنت کی روشنی میں فیصلہ کروں گا، نبی کریم ﷺ نے پوچھا کہ اگر اس کا حکم میری سنت میں بھی نہ ملا تو کیا کرو گے ؟ عرض کیا کہ پھر میں اپنی رائے سے اجتہاد کروں گا اور اس میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں کروں گا، اس پر نبی کریم ﷺ نے اپنا دست مبارک میرے سینے پر مار کر فرمایا اللہ کا شکر ہے جس نے اپنے پیغمبر کے قاصد کی اس چیز کی طرف رہنمائی فرمادی جو اس کے رسول کو پسند ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ بن جبل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب کوئی عورت دنیا میں اپنے شوہر کو تکلیف پہنچاتی ہے تو جنت میں اس شخص کی حور عین میں سے جو بیوی ہوتی ہے وہ اس عورت سے کہتی ہے کہ اسے مت ستاؤ، اللہ تمہارا ستیاناس کرے یہ تو تمہارے پاس چند دن کا مہمان ہے عنقریب یہ تم سے جدا ہو کر ہمارے پاس آجائے گا۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا جنت کی کنجی " لا الہ الا اللہ " کی گواہی دینا ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا " ان کے پہلو اپنے بستروں سے جدا رہتے ہیں " سے مراد رات کے وقت انسان کا تہجد کے لئے اٹھنا ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
یزید بن عمیرہ کہتے ہیں کہ جب حضرت معاذ بن جبل (رض) کی وفات کا وقت قریب آیا تو کسی نے ان سے کہا اے ابوعبدالرحمن ! ہمیں کوئی وصیت فرما دیجئے انہوں نے فرمایا مجھے بٹھا دو اور فرمایا علم اور ایمان اپنی اپنی جگہ رہتے ہیں جو ان کی تلاش میں نکلتا ہے وہی انہیں پاتا ہے یہ جملہ تین مرتبہ دہرایا پھر فرمایا چار آدمیوں سے علم حاصل کرو، حضرت ابودرداء (رض) حضرت سلمان فارسی (رض) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) اور حضرت عبداللہ بن سلام (رض) جو پہلے یہودی تھے بعد میں مسلمان ہوگئے تھے اور ان کے متعلق میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ وہ جنت میں دس افراد میں سے دسویں ہوں گے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے جب انہیں یمن بھیجا تو فرمایا ناز و نعم کی زندگی سے بچنا کیونکہ اللہ کے بندے ناز و نعم کی زندگی نہیں گذارا کرتے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اہل جنت اس حال میں داخل ہوں گے کہ ان کے جسم پر کوئی بال نہیں ہوگا وہ بےریش ہوں گے ان کی آنکھیں سرمگیں ہوں گی اور وہ تیس یا تینتیس سال کی عمر کے لوگ ہوں گے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جس طرح بکریوں کے لئے بھیڑیا ہوتا ہے اسی طرح انسان کے لئے شیطان بھیڑیا ہے جو اکیلی رہ جانے والی اور سب سے الگ تھلگ رہنے والی بکری کو پکڑ لیتا ہے اس لئے تم گھاٹیوں میں تنہا رہنے سے اپنے آپ کو بچاؤ اور جماعت مسلمین کو اور عوام کو اپنے اوپر لازم کرلو۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) ایک مرتبہ رات کے وقت نبی کریم ﷺ نے نماز شروع کی تو اس میں نہایت عمدگی کے ساتھ رکوع و سجود اور قیام کیا میں نے نبی کریم ﷺ سے اس کا تذکرہ کیا تو فرمایا ہاں ! یہ ترغیب و ترہیب والی نماز تھی، میں نے اس نماز میں اپنے رب سے تین چیزوں کا سوال کیا تھا جن میں سے دو چیزیں اس نے مجھے دے دیں اور ایک سے انکار کردیا میں نے اپنے رب سے درخواست کی کہ وہ میری امت کو سمندر میں غرق کر کے ہلاک نہ کرے اس نے میری یہ درخواست قبول کرلی پھر میں نے اس سے یہ درخواست کی کہ وہ ان پر بیرونی دشمن کو مسلط نہ کرے چناچہ میری یہ درخواست بھی اس نے قبول کرلی، پھر میں نے اپنے پروردگار سے درخواست کی کہ وہ ہمیں مختلف فرقوں میں تقسیم نہ کرے لیکن اس نے میری یہ درخواست قبول نہیں کی۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے صبح کے وقت تشریف لانے میں اتنی تاخیر کردی کہ سورج طلوع ہونے کے قریب ہوگیا پھر نبی کریم ﷺ تیزی سے باہر نکلے اور مختصر نماز پڑھائی سلام پھیر کر نبی کریم ﷺ نے فرمایا اپنی اپنی جگہ پر بیٹھے رہو پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا میں تمہیں اپنے تاخیر سے آنے کی وجہ بتاتا ہوں آج رات میں تہجد کے لئے کھڑا ہوا اور جتنا اللہ کو منظور ہوا میں نے نماز پڑھی دوران نماز مجھے اونگھ آگئی میں ہوشیار ہوا تو اچانک میرے پاس میرا رب انتہائی حسین صورت میں آیا اور فرمایا اے محمد ! ﷺ ملا اعلیٰ کے فرشتے کس وجہ سے جھگڑ رہے ہیں ؟ میں نے عرض کیا پروردگار ! میں نہیں جانتا (دو تین مرتبہ یہ سوال جواب ہوا) پھر پروردگار نے اپنی ہتھیلیاں میرے کندھوں کے درمیان رکھ دیں جن کی ٹھنڈک میں نے اپنے سینے اور چھاتی میں محسوس کی حتٰی کہ میرے سامنے آسمان و زمین کی ساری چیزیں نمایاں ہوگئیں اور میں نے انہیں پہچان لیا، اس کے بعد اللہ نے پھر پوچھا کہ اے محمد ! ﷺ ملا اعلیٰ کے فرشتے کس چیز کے بارے میں جھگڑ رہے ہیں ؟ میں نے عرض کیا کفارات کے بارے میں فرمایا کفارات سے کیا مراد ہے ؟ میں نے عرض کیا جمعہ کے لئے اپنے پاؤں سے چل کر جانا، نماز کے بعد بھی مسجد میں بیٹھے رہنا، مشقت کے باوجود وضو مکمل کرنا، پھر پوچھا کہ " درجات " سے کیا مراد ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ جو چیزیں بلند درجات کا سبب بنتی ہیں، وہ بہترین کلام، سلام کی اشاعت، کھانا کھلانا اور رات کو " جب لوگ سو رہے ہوں " نماز پڑھتے ہے پھر فرمایا اے محمد ! ﷺ سوال کرو میں نے عرض کیا اے اللہ ! میں تجھ سے پاکیزہ چیزوں کا سوال کرتا ہوں، منکرات سے بچنے کا، مسکینوں سے محبت کرنے کا اور یہ کہ تو مجھے معاف فرما اور میری طرف خصوصی توجہ فرما اور جب لوگوں میں سے کسی قوم کی آزمائش کا ارادہ کرے تو مجھے فتنے میں مبتلا ہونے سے پہلے موت عطاء فرما دے اور میں تجھ سے تیری محبت، تجھ سے محبت کرنے والوں کی محبت اور تیری محبت کے قریب کرنے والے اعمال کی محبت کا سوال کرتا ہوں اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ واقعہ برحق ہے، اسے سیکھو اور لوگوں کو سکھاؤ۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جس شخص کو اللہ کے راستہ میں کوئی زخم لگ جائے یا تکلیف پہنچ جائے تو وہ قیامت کے دن اس سے بھی زیادہ رستا ہوا آئے گا لیکن اس دن اس کا رنگ زعفران جیسا اور مہک مشک جیسی ہوگی اور جس شخص کو اللہ کے راستہ میں کوئی زخم لگ جائے تو اس پر شہداء کی مہر لگ جاتی ہے۔ جو شخص اپنے متعلق اللہ سے صدق دل کے ساتھ شہادت کی دعاء کرے اور پھر طبعی موت پا کر دنیا سے رخصت ہو تو اسے شہید کا ثواب ملے گا اور جو مسلمان آدمی اللہ کے راستہ میں اونٹنی کے تھنوں میں دودھ اترنے کے وقفے برابر بھی قتال کرے اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی موجودگی میں دو آدمیوں کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی اور ان میں سے ایک آدمی کو شدید غصہ آیا نبی کریم ﷺ نے اس کی یہ کیفیت دیکھ کر فرمایا میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں جو اگر یہ غصے میں مبتلا آدمی کہہ لے تو اس کا غصہ دور ہوجائے اور وہ کلمہ یہ ہے " اعوذباللہ من الشیطان الرجیم "
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ اس آدمی کے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں جو کسی اجنبی عورت سے ملے اور اس کے ساتھ وہ سب کچھ کرے جو ایک مرد اپنی بیوی سے کرتا ہے لیکن مجامعت نہ کرے ؟ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی " دن کے دونوں حصوں میں اور رات کے کچھ حصے میں نماز قائم کیا کرو بیشک نیکیاں گناہوں کو مٹا دیتی ہیں " نبی کریم ﷺ نے اس شخص سے فرمایا وضو کر کے نماز پڑھو، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا یہ حکم اس کے ساتھ خاص ہے ؟ یا تمام مسلمانوں کے لئے عام ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمام مسلمانوں کے لئے عام ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی مسلمان غلام کو آزاد کرے تو وہ اس کے لئے جہنم سے فدیہ بن جائے گا۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو مسلمان باوضو ہو کر اللہ کا ذکر کرتے ہوئے رات کو سوتا ہے پھر رات کے کسی حصے میں بیدار ہو کر اللہ سے دنیا و آخرت کی جس خیر کا بھی سوال کرتا ہے اللہ اسے وہ ضرور عطاء فرماتا ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا کیا میں جنت کے ایک دروازے کی طرف تمہاری رہنمائی نہ کروں ؟ انہوں نے عرض کیا وہ کیا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا " لاحول ولاقوۃ الا باللہ "
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو مسلمان آدمی اللہ کے راستہ میں اونٹنی کے تھنوں میں دودھ اترنے کے وقفے برابر بھی قتال کرے اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔ جو شخص اپنے متعلق اللہ سے صدق دل کے ساتھ شہادت کی دعاء کرے اور پھر طبعی موت پا کر دنیا سے رخصت ہو تو اسے شہید کا ثواب ملے گا اور جس شخص کو اللہ کے راستہ میں کوئی زخم لگ جائے یا تکلیف پہنچ جائے تو وہ قیامت کے دن اس سے بھی زیادہ رستا ہوا آئے گا لیکن اس دن اس کا رنگ زعفران جیسا اور مہک مشک جیسی ہوگی اور جس شخص کو اللہ کے راستہ میں کوئی زخم لگ جائے تو اس پر شہداء کی مہر لگ جاتی ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مجھے عرب کی کسی بستی میں بھیجا اور حکم دیا کہ زمین کا حصہ وصول کر کے لاؤں، سفیان کہتے ہیں کہ زمین کے حصے سے تہائی یا چوتھائی حصہ مراد ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے جب انہیں یمن بھیجا تو فرمایا نازونعم کی زندگی سے بچنا کیونکہ اللہ کے بندے نازونعم کی زندگی نہیں گذارا کرتے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم ﷺ نے ان کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا اے معاذ ! میں تم سے محبت کرتا ہوں حضرت معاذ (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میرے ماں باپ جناب پر قربان ہوں، میں بھی آپ سے محبت کرتا ہوں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا معاذ ! میں تمہیں وصیت کرتا ہوں کہ کسی فرض نماز کے بعد اس دعاء کو مت چھوڑنا " اے اللہ ! اپنے ذکر، شکر اور بہترین عبادت پر میری مدد فرما " حضرت معاذ (رض) نے یہی وصیت اپنے شاگردوں صنابحی سے کی انہوں نے اپنے شاگرد ابو عبدالرحمن (رض) کی اور انہوں نے یہی وصیت اپنے شاگرد عقبہ بن مسلم سے کی۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ بخدا ! حضرت عمر (رض) جنت میں ہوں گے اور فرمایا کہ نبی کریم ﷺ کا خواب اور بیداری سب برحق ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ ایک مرتبہ خواب میں میں جنت کے اندر تھا تو میں نے وہاں ایک محل دیکھا لوگوں سے پوچھا کہ یہ کس کا ہے ؟ تو انہوں نے بتایا کہ یہ عمر بن خطاب (رض) کا ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بیت المقدس کا آباد ہوجانا مدینہ منورہ کے بےآباد ہوجانے کی علامت ہے اور مدینہ منورہ کا بےآباد ہونا جنگوں کے آغاز کی علامت ہے اور جنگوں کا آغاز فتح قسطنطنیہ کی علامت ہے اور قسطنطنیہ کی فتح خروج دجال کا پیش خیمہ ہوگی پھر نبی کریم ﷺ نے ان کی ران یا کندھے پر ہاتھ مار کر فرمایا یہ ساری چیزیں اسی طرح برحق اور یقینی ہیں جیسے تمہارا یہاں بیٹھا ہونا یقینی ہے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ بن جبل (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ لوگوں کو لے کر غزوہ تبوک کے لئے روانہ ہوئے صبح ہوئی تو لوگوں کو نماز فجر پڑھائی اور لوگ اپنی سواریوں پر سوار ہونے لگے جب سورج نکل آیا تو لوگ رات بھر چلنے کی وجہ سے اونگھنے لگے حضرت معاذ (رض) نبی کریم ﷺ کے پیچھے چلتے ہوئے ان کے ساتھ چمٹے رہے جبکہ لوگ اپنی اپنی سواریوں کو چھوڑ چکے تھے جس کی وجہ سے وہ راستوں میں منتشر ہوگئی تھی اور ادھر ادھر چرتی جا رہی تھی اچانک وہ بدک گئی حضرت معاذ (رض) نے اسے لگام سے پکڑ کر کھینچا تو وہ تیزی سے بھاگ پڑی جس سے نبی کریم ﷺ کی اونٹنی بھی بدک گئی نبی کریم ﷺ نے اپنی چادر ہٹائی اور پیچھے مڑ کر دیکھا تو لشکر میں حضرت معاذ (رض) سے زیادہ کوئی بھی نبی کریم ﷺ کے قریب نہ تھا چناچہ نبی کریم ﷺ نے انہی کو آواز دے کر پکارا معاذ ! انہوں نے عرض کیا لبیک یا رسول اللہ ! ﷺ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اور قریب ہوجاؤ، چناچہ وہ مزید قریب ہوگئے یہاں تک کہ دونوں کی سواریاں ایک دوسرے سے مل گئیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرا خیال نہیں تھا کہ لوگ ہم سے اتنے دور ہوں گے حضرت معاذ (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! لوگ اونگھ رہے ہیں جس کی وجہ سے ان کی سواریاں انہیں لے کر منتشر ہوگئی ہیں اور ادھر ادھر چرتے ہوئے چل رہی ہیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا اونگھ تو مجھے بھی آگئی تھی جب حضرت معاذ (رض) نے نبی کریم ﷺ کے چہرہ مبارک پر بشاشت اور خلوت کا یہ موقع دیکھا تو عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ اگر اجازت ہو تو میں ایک سوال پوچھ لوں جس نے مجھے بیمار اور غمزدہ کردیا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو چاہو پوچھ سکتے ہو، عرض کیا اے اللہ کے نبی ! مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجئے جو مجھے جنت میں داخل کرا دے ؟ اس کے علاوہ میں آپ سے کچھ نہیں پوچھوں گا، نبی کریم ﷺ نے فرمایا بہت خوب (تین مرتبہ) تم نے بہت بڑی بات پوچھی (تین مرتبہ) البتہ جس کے ساتھ اللہ خیر کا ارادہ فرمالے اس کے لئے بہت آسان ہے پھر نبی کریم ﷺ نے ان سے جو بات بھی فرمائی اسے تین مرتبہ دہرایا ان کی حرص کی وجہ سے اور اس بناء پر کہ انہیں وہ پختہ ہوجائے، پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ پر ایمان لاؤ، آخرت کے دن پر ایمان لاؤ نماز قائم کرو، ایک اللہ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ حتیٰ کہ اسی حال پر تم دنیا سے رخصت ہوجاؤ، معاذ (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! اس بات کو دوبارہ دہرا دیجئے، نبی کریم ﷺ نے تین مرتبہ اس بات کو دہرایا، پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے معاذ ! اگر تم چاہتے ہو تو میں تمہیں اس مذہب کی بنیاد، اسے قائم رکھنے والی چیز اور اس کے کوہانوں کی بلندی کے متعلق بتادوں ؟ معاذ (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! کیوں نہیں، میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، ضرور بتائیے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس مذہب کی بنیاد یہ ہے کہ تم اس بات کی گواہی دو کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں اور اس دین کو قائم رکھنے والی چیز نماز ادا کرنا اور زکوٰۃ ادا کرنا اور اس کے کوہان کی بلندی جہاد فی سبیل اللہ ہے مجھے حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے قتال کرتا رہوں تاوقتیکہ وہ نماز قائم کرلیں اور زکوٰۃ ادا کرنے لگیں اور توحید و رسالت کی گواہی دیں جب وہ ایسا کرلیں تو انہوں نے اپنی جان مال کو مجھ سے محفوظ کرلیا اور بچا لیا سوائے اس کے کہ اس کلمے کا کوئی حق ہو اور ان کا حساب کتاب اللہ تعالیٰ کے ذمے ہوگا۔ نیز نبی کریم ﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے کسی ایسے عمل میں " سوائے فرض نماز کے " جس سے جنت کے درجات کی خواہش کی جاتی ہو، کسی انسان کا چہرہ نہیں کمزور ہوتا ہے اور نہ ہی اس کے قدم غبارآلود ہوتے ہیں جیسے جہاد فی سبیل اللہ میں ہوتے ہیں اور کسی انسان کا نامہ اعمال اس طرح بھاری نہیں ہوتا جیسے اس جانور سے ہوتا ہے جسے اللہ کے راستے میں استعمال کیا جائے یا کسی کو اس پر اللہ کے راستہ میں سوار کردیا جائے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ کہ نماز تین مراحل سے گذر کر آئی ہے پھر انہوں نے ان احوال کی تفصیل بیان فرمائی۔ حضرت معاذ بن جبل (رض) سے مروی ہے کہ نماز تین مراحل سے گذری ہے اور روزے بھی تین مراحل سے گذرے ہیں، نماز کے احوال تو یہ ہے ہیں کہ نبی کریم ﷺ مدینہ منورہ تشریف آوری کے بعد سترہ ماہ تک بیت المقدس کی جانب رخ کر کے نماز پڑھتے رہے حتیٰ کہ تحویل قبلہ کا حکم اللہ تعالیٰ نے نازل فرما دیا اور نبی کریم ﷺ کا رخ مکہ مکرمہ کی طرف کردیا، ایک مرحلہ تو یہ ہوا لوگ نماز کے لئے جمع ہوتے تھے اور دوسروں کو اطلاع دیتے تھے اور اس کے لئے وہ لوگ ناقوس بجانے لگے یا ناقوس بجانے کے قریب ہوگئے پھر ایک انصاری صحابی آئے اور رسول اکرم ﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میں نے ایک شخص کو خواب میں دیکھا " جبکہ میں نیند اور بیداری کے درمیان تھا " اور جو سبز لباس زیب تن کئے ہوئے تھا اس نے قبلہ رخ کھڑے ہو کر اذان دی، اس کے بعد کچھ وقت بیٹھ کر پھر وہ کھڑا ہوگیا اور اذان کے جو کلمات کہے تھے وہی کلمات کہے البتہ اس میں قد قامت الصلوٰۃ کا اضافہ کیا اور اگر لوگ میری تکذیب نہ کریں تو اچھی طرح میں کہہ سکتا ہوں کہ میں اس وقت جاگ رہا تھا سویا ہوا نہیں تھا یہ سن کر رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا تم (حضرت) بلال (رض) کو اذان دینے کے لئے یہ کلمات سکھادو چناچہ حضرت بلال (رض) یہ اذان دینے والے پہلے آدمی تھے اتنے میں حضرت عمر فاروق (رض) بھی تشریف لے آئے اور آپ ﷺ سے عرض کہ یا رسول اللہ ﷺ میں نے بھی بالکل یہی خواب دیکھا ہے لیکن انصاری آدمی اپنا خواب مجھ سے پہلے بیان کرچکے تھے یہ دو مرحلے ہوئے راوی کہتے ہیں کہ پہلے جب کوئی مسجد میں اور جماعت ہوتے ہوئے دیکھتا تو وہ یہ معلوم کرتا کہ اب تک کتنی رکعات ہوچکی ہیں اسے اشارے سے بتادیا جاتا، وہ پہلے ان رکعتوں کو پڑھتا، پھر وہ بقیہ نماز میں شرکت کرتا، ایک دن حضرت معاذ بن جبل (رض) آئے اور کہا کہ میں تو آپ ﷺ کو جس حالت میں دیکھوں گا اسی حالت اور کیفیت کو بہر صورت اختیار کروں گا بعد میں اپنی چھوٹی ہوئی نماز مکمل کرلوں گا، کیونکہ جس وقت وہ آئے تو نبی کریم ﷺ کچھ نماز پڑھا چکے تھے چناچہ وہ نبی کریم ﷺ کے ساتھ کھڑے ہوگئے اور جب نبی کریم ﷺ نے نماز مکمل کرلی تو انہوں نے بھی کھڑے ہو کر اپنی نماز مکمل کرلی، آپ ﷺ نے یہ دیکھ کر ارشاد فرمایا کہ تم لوگوں کے لئے معاذ (رض) نے ایک طریقہ مقرر کردیا ہے اس لئے تم ایساہی کیا کرو یہ تین مرحلے ہوگئے۔ روزوں کے مراحل یہ ہیں رسول اکرم ﷺ جب مدینہ منورہ میں تشریف لائے تو اس وقت ہر مہینے تین روزے اور یوم عاشورہ کا روزہ رکھنے کا حکم فرمایا اس کے بعد رمضان المبارک کے روزے فرض ہوئے یہ آیت کریمہ نازل ہوگئی اے اہل ایمان ! تم پر روزے فرض کردیئے گئے ہیں۔۔۔۔۔۔ سو جو چاہتا وہ روزے رکھ لیتا اور جو چاہتا مسکینوں کو کھانا کھلا دیتا اور یہ بھی کافی ہوجاتا، پھر اللہ تعالیٰ نے دوسری آیت نازل فرما دی کہ رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن کریم نازل کیا گیا ہے۔۔۔۔۔۔۔ تم میں سے جس کو ماہ رمضان المبارک نصیب ہو وہ بہرحال روزہ رکھے اس کے بعد سوائے مریض اور مسافر کے رخصت ختم ہوگئی اور دوسرے کے لئے روزہ رکھنے کا حکم ہوا البتہ وہ عمر رسیدہ آدمی جو روزہ رکھنے کی طاقت نہیں رکھتا اس کے حق میں کھانا کھلانے کی اجازت باقی رہی یہ دو مرحلے ہوئے، ابتداء اسلام میں سونے سے پہلے تک کھانے پینے اور عورتوں کے پاس جانے کی اجازت ہوتی تھی اور سونے کے بعد، دوسرے دن کے روزے کے روزے کھولنے کے وقت تک کھانا پیناجائز نہ ہوتا چناچہ ایک روز حضرت عمر فاروق (رض) نے اہلیہ سے ہمبستری کا ارادہ کیا تو آپ کی اہلیہ مطہرہ نے فرمایا کہ مجھے نیند آگئی تھی حضرت عمر (رض) کو یہ گمان ہوا کہ اہلیہ ہمبستری سے بچنے کے لئے کوئی بہانہ بنا رہی ہے بہرحال حضرت عمر (رض) نے اہلیہ سے صحبت کرلی اسی طرح ایک انصاری صحابی نے ایک مرتبہ افطار کے بعد کھانے پینے کا ارادہ کرلیا لوگوں نے کہا کہ ٹھہر جاؤ ذرا ہم تمہارے لئے کھانا گرم کردیں وہ انصاری صحابی سوگئے جب صبح ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے آیت کریمہ احل لکم لیلۃ الصیام الرفث (الایۃ البقرہ ، ١٨٧) نازل فرما دی یعنی روزہ کی رات میں بیویوں سے جماع کرنا جائز ہے " اسی طرح نبی کریم ﷺ نے ربیع الاول سے رمضان تک ١٩ ماہ میں ہر ماہ تین روزے رکھے۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) ایک مرتبہ رات کے وقت نبی کریم ﷺ نے نماز شروع کی تو اس میں نہایت عمدگی کے ساتھ رکوع و سجود اور قیام کیا میں نے نبی کریم ﷺ سے اس کا تذکرہ کیا تو فرمایا ہاں ! یہ ترغیب وترہیب والی نماز تھی، میں نے اس نماز میں اپنے رب سے تین چیزوں کا سوال کیا تھا جن میں سے دو چیزیں اس نے مجھے دے دیں اور ایک سے انکار کردیا میں نے اپنے رب سے درخواست کی کہ وہ میری امت کو سمندر میں غرق کر کے ہلاک نہ کرے اس نے میری یہ درخواست قبول کرلی پھر میں نے اس سے یہ درخواست کی کہ وہ ان پر بیرونی دشمن کو مسلط نہ کرے چناچہ میری یہ درخواست بھی اس نے قبول کرلی، پھر میں نے اپنے پروردگار سے درخواست کی کہ وہ ہمیں مختلف فرقوں میں تقسیم نہ کرے لیکن اس نے میری یہ درخواست قبول نہیں کی۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم ﷺ سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے مجھ سے فرمایا اے معاذ ! میں تم سے محبت کرتا ہوں میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ اللہ کی قسم ! میں بھی آپ سے محبت کرتا ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا معاذ ! میں تمہیں وصیت کرتا ہوں کہ کسی فرض نماز کے بعد اس دعاء کو مت چھوڑنا " اے اللہ ! اپنے ذکر شکر اور بہترین عبادت پر میری مدد فرما "۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ بن جبل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا دنیا سے رخصتی کے وقت جس شخص کا آخری کلام لا الہ الا اللہ ہو اس کے لئے جنت واجب ہوگئی۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ فرمایا اس لالچ سے اللہ کی پناہ مانگا کرو جو دلوں پر مہر لگنے کی کیفیت تک پہنچا دے، اس لالچ سے بھی پناہ مانگا کرو جو کسی بےمقصد چیز تک پہنچا دے اور ایسی لالچ سے بھی اللہ کی پناہ مانگا کرو جہاں کوئی لالچ نہ ہو۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے جب انہیں یمن بھیجا تو انہیں حکم دیا کہ ہر تیس گائے میں زکوٰۃ کے طور پر ایک سالہ گائے لینا اور ہر چالیس پر دو سالہ ایک گائے لینا اور ہر بالغ ایک دینار یا اس کے برابر یمنی کپڑا جس کا نام " معافر " ہے وصول کرنا۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ سب سے افضل ایمان کیا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ کے لئے محبت اور نفرت کرو اور اپنی زبان کو ذکر الہٰی میں مصروف رکھو، انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ اس کے علاوہ ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا لوگوں کے لئے بھی وہی پسند کرو جو اپنے لئے پسند کرتے ہو اور ان کے بھی اسی چیز کو ناپسند کرو جو اپنے لئے ناپسند کرتے ہو۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ سے یہ ارشاد ربانی منقول ہے میری محبت ان لوگوں کے لئے طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں، جو میری وجہ سے ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہیں جو میری وجہ سے ایک دوسرے پر خرچ کرتے ہیں۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ سب سے افضل ایمان کیا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ کے لئے محبت اور نفرت کرو اور اپنی زبان کو ذکر الہٰی میں مصروف رکھو، انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ اس کے علاوہ ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا لوگوں کے لئے بھی وہی پسند کرو جو اپنے لئے پسند کرتے ہو اور ان کے بھی اسی چیز کو ناپسند کرو جو اپنے لئے ناپسند کرتے ہو اور اچھی بات کہو یا خاموش رہو۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں تمہیں خیر کے دروازے بتاتا ہوں ؟ روزہ ڈھال ہے، صدقہ گناہوں کو اسی طرح بجھا دیتا ہے جیسے پانی آگ کو بجھا دیتا ہے اور آدھی رات کو انسان کا نماز پڑھنا باب خیر میں سے ہے پھر نبی کریم ﷺ نے سورت سجدہ کی یہ آیت تلاوت فرمائی " تتجافی جنوبہم عن المضاجع۔۔۔۔۔ یعلمون
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اپنے ایک سفر کے دوران ایک منادی کو یہ کہتے ہوئے سنا اللہ اکبر اللہ اکبر " تو فرمایا یہ فطرت صحیحہ پر ہے پھر اس نے اشہدان لا الہ الا اللہ " کہا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا حق کی گواہی دی اس نے اشہد ان محمد الرسول اللہ کہا تو فرمایا جہنم سے نکل گیا جا کر دیکھو یا تو تم اسے کوئی چرواہا پاؤ گے جو الگ ہوگیا یا قیدی ہوگا لوگوں نے دیکھا تو وہ ایک چرواہا تھا اور نماز کا وقت آجانے پر اس نے اذان دی تھی۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
حضرت معاذ بن جبل (رض) سے مروی ہے ہے کہ نبی کریم ﷺ نے تیس سے کم گائے ہونے کی صورت میں مجھے کوئی حکم نہیں دیا۔
حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات
ابو قلابہ کہتے ہیں کہ شام میں طاعون کی وباء پھیلی تو حضرت عمرو بن عاص (رض) نے لشکریوں سے فرمایا کہ یہ عذاب نازل ہوگیا ہے اس سے بچنے کے لئے گھاٹیوں اور وادیوں میں چلے جاؤ حضرت معاذ (رض) کو یہ بات معلوم ہوئی تو انہوں نے ان کی بات کی تصدیق نہیں کی اور فرمایا کہ بلکہ یہ تو شہادت اور رحمت اور تمہارے نبی کریم ﷺ کی دعاء ہے اے اللہ ! معاذ اور اس کی اہل خانہ کو اپنی رحمت کا حصہ عطاء فرما۔ ابو قلابہ (رح) کہتے ہیں کہ مجھے شہادت اور رحمت کا مطلب تو سمجھ آگیا لیکن یہ بات نہیں سمجھ سکا کہ نبی کریم ﷺ کی دعاء سے کیا مراد ہے ؟ بعد میں مجھے معلوم ہوا کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ رات کے وقت نماز پڑھ رہے تھے دعاء کرتے ہوئے آپ ﷺ نے فرمایا " پھر بخار یا طاعون " تین مرتبہ یہ جملہ دہرایا صبح ہوئی تو اہل خانہ میں سے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ میں نے رات کو آپ سے یہ دعاء کرتے ہوئے سنا تھا ؟ نبی کریم ﷺ نے پوچھا کیا واقعی تم نے وہ دعاء سنی تھی ؟ اس نے کہا جی ہاں ! نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نے اپنے رب سے درخواست کی تھی کہ وہ میری امت کو قحط سالی کی وجہ سے ہلاک نہ کرے چناچہ پروردگار نے میری یہ دعاء قبول کرلی، پھر میں نے درخواست کی تھی کہ ان پر کسی بیرونی دشمن کو مسلط نہ کرے جو ان کا خون ارزاں کر دے چناچہ پروردگار نے میری یہ دعاء بھی قبول کرلی پھر میں نے درخواست کی کہ انہیں مختلف فرقوں میں تقسیم نہ کیا جائے کہ یہ ایک دوسرے کا مزہ چکھتے رہیں لیکن اس نے یہ درخواست قبول نہیں کی، اس پر میں نے کہا کہ پھر بخار یا طاعون تین مرتبہ فرمایا۔