871. حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ باہلی (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے تمام انبیاء (علیہم السلام) یا امتوں پر مجھے چار فضیلتیں عطاء فرمائی ہیں مجھے ساری انسانیت کی طرف بھیجا گیا ہے روئے زمین کو میرے لئے اور میری امت کے لئے سجدہ گاہ اور طہارت کا ذریعہ بنادیا گیا ہے چناچہ میری امت پر جہاں بھی نماز کا وقت آجائے تو وہی اس کی مسجد ہے اور وہیں اس کی طہارت کے لئے مٹی موجود ہے اور ایک ماہ کی مسافت پر رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے جو میرے دشمنوں کے دلوں میں پیدا ہوجاتا ہے اور ہمارے لئے مال غنیمت کو حلال کردیا گیا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس شخص کے لئے خوشخبری ہے جس نے مجھے دیکھا اور مجھ پر ایمان لے آیا اور اس شخص کے لئے بھی خوشخبری ہے جو مجھے دیکھے بغیر مجھ پر ایمان لے آئے سات مرتبہ فرمایا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک لشکر ترتییب دیا (جس میں میں بھی تھا) میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میرے حق میں اللہ سے شہادت کی دعاء کر دیجئے نبی کریم ﷺ نے یہ دعاء کی کہ اے اللہ ! انہیں سلامت رکھ اور مال غنیمت عطاء فرما، چناچہ ہم مال غنیمت کے ساتھ صحیح سالم واپس آگئے (دو بارہ لشکر ترتیب دیا تو پھر میں نے یہی عرض کیا اور نبی کریم ﷺ نے یہی دعاء دی) تیسری مرتبہ جب لشکر ترتیب دیا تو میں نے حاضر خدمت ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میں اس سے پہلے بھی دو مرتبہ آپ کے پاس آچکا ہوں، میں نے آپ سے یہ درخواست کی تھی کہ اللہ سے میرے حق میں شہادت کی دعاء کر دیجئے لیکن آپ نے سلامتی اور غنیمت کی دعاء کی اور ہم مال غنیمت لے کر صحیح سالم واپس آگئے لہٰذا یا رسول اللہ ! ﷺ اب تو میرے لئے شہادت کی دعا فرما دیں لیکن نبی کریم ﷺ نے پھر سلامتی اور غنیمت کی دعاء کی اور ہم مال غنیمت لے کر صحیح سالم واپس آگئے۔ اس کے بعد میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مجھے کسی عمل کا حکم دیجئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اپنے اوپر روزے کو لازم کرلو کیونکہ روزے کی حالت ہی میں ملے اور اگر دن کے وقت ان کے گھر سے دھواں اٹھتا ہوا دکھائی دیتا تو لوگ سمجھ جاتے کہ آج ان کے یہاں کوئی مہمان آیا ہے۔ حضرت امامہ (رض) کہتے ہیں کہ ایک عرصہ تک میں اس پر عمل کرتا رہاجب تک اللہ کو منظور ہوا پھر میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ آپ نے مجھے روزہ رکھنے کا حکم دیا تھا مجھے امید ہے کہ اللہ نے ہمیں اس کی برکتیں عطاء فرمائی ہیں اب مجھے کوئی اور عمل بتا دیجئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس بات پر یقین رکھو کہ اگر تم اللہ کے لئے ایک سجدہ کرو گے تو اللہ اس کی برکت سے تمہارا ایک درجہ بلند کر دے گا اور ایک گناہ معاف کر دے گا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
مالک بن دینار (رح) فرمایا کرتے تھے لوگوں کا خیال ہے کہ مالک بن دینار بڑا پرہیزگار ہے اصل پرہیز تو عمر بن عبدالعزیز (رح) ہیں جن کے پاس دنیا آئی اور پھر بھی انہوں نے اسے چھوڑ دیا۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص یہ کلمات کہہ لے اسے عظمت نصیب ہوگی تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں اس کی مخلوقات کی تعداد کے برابر تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں اس کی مخلوقات کے بھرپور ہونے کے بقدر تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں آسمان و زمین کی چیزوں کی تعداد کے برابر تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں آسمان و زمین کے بھرپور کے بقدر، تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں اس کی تقدیر کے احاطے میں آنے والی چیزوں کی تعداد کے برابر تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں احاطہ تقدیر میں آنے والی چیزوں کے بھرپور ہونے کے بقدر تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں ہر چیز کی تعداد کے برابر تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں ہر چیز کے بھرپور ہونے کے بقدر اور اسی طرح اللہ کی پاکیزگی ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک عراق کے بہترین لوگ شام اور شام کے بدترین لوگ عراق منتقل نہ ہوجائیں اور نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ تم شام کو اپنے اوپر لازم پکڑو۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابوامامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قرآن کریم کی تلاوت کیا کرو کیونکہ یہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کی سفارش کرے گا دو روشن سورتیں یعنی سورت بقرہ اور آل عمران کی تلاوت کیا کرو، کیونکہ یہ دونوں سورتیں قیامت کے دن سائبانوں کی شکل یا پرندوں کی دو صف بستہ ٹولیوں کی شکل میں آئیں گی اور اپنے پڑھنے والوں کا دفاع کریں گی پھر فرمایا سورت بقرہ کی تلاوت کیا کرو کیونکہ اس کا حاصل کرنا برکت اور چھوڑنا حسرت ہے اور باطل (جادوگر) اس کی طاقت نہیں رکھتے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ مسکرا رہے تھے ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ کس وجہ سے مسکرا رہے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے تعجب ہوتا ہے اس قوم پر جسے زنجیروں میں جکڑ کر جنت کی طرف لے جایا جاتا ہے۔ (ان کے اعمال انہیں جہنم کی طرف لے جا رہے ہوتے ہیں لیکن اللہ کی نظر کرم انہیں جنت کی طرف لے جا رہی ہوتی ہے)
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابوامامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مجھے کسی عمل کا حکم دیجئے جو مجھے جنت میں داخل کرا دے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اپنے اوپر روزے کو لازم کرلو کیونکہ روزے جیسا کوئی عمل نہیں ہے پھر میں دوبارہ بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا روزے ہی کو اپنے اوپر لازم رکھو۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابوامامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اس امت کے آخری زمانے میں کچھ لوگ ایسے آئیں گے جن کے ہاتھوں میں گائے کی دموں کی طرح کوڑے ہوں گے ان کی صبح اللہ کی ناراضگی میں اور شام اس کے غضب میں گذرے گی۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
سیار کہتے ہیں کہ عراق سے کچھ لوگوں کے سر لا کر مسجد کے دروازے پر لٹکا دیئے گئے حضرت ابو امامہ (رض) آئے اور مسجد میں داخل ہو کردو رکعتیں پڑھیں اور باہر نکل کر ان کی طرف سر اٹھا کر دیکھا اور تین مرتبہ فرمایا آسمان کے سائے تلے سب سے بدترین مقتول ہیں اور آسمان کے سائے تلے سب سے بہترین مقتول وہ تھا جسے انہوں نے شہید کردیا پھر تین مرتبہ فرمایا جہنم کے کتے ہیں اور رونے لگے۔ تھوڑے دیر بعد جب واپس ہوئے تو کسی نے پوچھا اے ابو امامہ ! یہ جو آپ نے " جہنم کے کتے " کہا یہ بات آپ نے نبی کریم ﷺ سے سنی ہے یا اپنی رائے سے کہہ رہے ہیں، انہوں نے فرمایا سبحان اللہ ! اگر میں نے کوئی چیز نبی کریم ﷺ سے سات مرتبہ تک سنی ہو اور پھر درمیان سے نبی کریم ﷺ کا ذکر نکال دوں تو میں بڑا جری ہوں گا، اس نے پوچھا کہ پھر آپ روئے کیوں تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے ان پر ترس آرہا تھا۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے تم میں سے کوئی شخص پیشاب وغیرہ کو زبردستی روک کر نماز کے لئے مت آیا کرے کوئی شخص اجازت لئے بغیر گھر میں داخل نہ ہو اور جو شخص لوگوں کو نماز پڑھائے وہ لوگوں کو چھوڑ کر صرف اپنے لئے دعاء نہ مانگے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرے اور صرف اللہ کی رضا کے لئے پھیرے تو جتنے بالوں پر اس کا ہاتھ پھر جائے گا، اسے ہر بال کے بدلے نیکیاں ملیں گی اور جو شخص اپنے زیر تربیت کسی یتیم بچے یا بچی کے ساتھ حسن سلوک کرے میں اور وہ جنت میں اس طرح ہوں گے یہ کہہ کر نبی کریم ﷺ نے شہادت والی اور درمیانی انگلی میں تھوڑا سا فاصلہ رکھ کر دکھایا۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ خیبر سے واپس تشریف لائے تو ان کے ہمراہ دو غلام بھی تھے جن میں سے ایک غلام نبی کریم ﷺ نے حضرت علی (رض) کو دے دیا اور فرمایا اسے مارنا نہیں کیونکہ میں نے نمازیوں کو مارنے سے منع کیا ہے اور اسے میں نے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اور دوسرا غلام حضرت ابوذر (رض) کو دے دیا اور فرمایا میں تمہیں اس کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کرتا ہوں انہوں نے اسے آزاد کردیا ایک دن نبی کریم ﷺ نے ان سے پوچھا وہ غلام کیا ہوا ؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ آپ نے مجھے اس کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کی تھی لہٰذا میں نے اسے آزاد کردیا۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان پر کسی کو پناہ دے سکتا ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ میری امت کے ستر ہزار آدمیوں کو بلاحساب کتاب جنت میں داخل فرمائے گا، یزید بن اخنس (رض) یہ سن کر کہنے لگے بخدا ! یہ تو آپ کی امت میں سے صرف اتنے ہی لوگ ہوں گے جیسے مکھیوں میں سرخ مکھی ہوتی ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرے رب نے مجھ سے ستر ہزار کا وعدہ اس طرح کیا ہے کہ ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار ہوں گے اور اس پر تین گنا کا مزید اضافہ ہوگا، یزید بن اخنس (رض) نے پوچھا اے اللہ کے نبی ! آپ کے حوض کی وسعت کتنی ہوگی ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جتنی عدن اور عمان کے درمیان ہے اس سے بھی دوگنی جس میں سونے چاندی کے دو پرنالوں سے پانی گرتا ہوگا، انہوں نے پوچھا اے اللہ کے نبی ! آپ کے حوض کا پانی کیسا ہوگا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا دودھ سے زیادہ سفید، شہد سے زیادہ شیرین اور مشک سے زیادہ مہکتا ہوا جو شخص ایک مرتبہ اس کا پانی پی لے گا وہ کبھی پیاسا نہ ہوگا اور اس کے چہرے کا رنگ کبھی سیاہ نہ ہوگا۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
امام احمد (رح) کے صاحبزادے کہتے ہیں کہ یہ حدیث میں نے اپنے والد صاحب کی تحریرات میں ان کی اپنی لکھائی سے لکھی ہوئی پائی ہے لیکن اس پر انہوں نے نشان لگایا ہوا تھا جس کی وجہ سے میرے خیال کے مطابق سند کی غلطی ہے، یہ حدیث زید نے ابو سلام کے حوالے سے حضرت ابو امامہ (رض) سے نقل کی تھی، وہ حدیث یہ ہے۔ حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قرآن کریم کو سیکھو کیونکہ یہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کی سفارش کرے گا دو روشن سورتیں یعنی سورت بقرہ اور آل عمران کو سیکھو، کیونکہ یہ دونوں سورتیں قیامت کے دن سائبانوں کی شکل یا پرندوں کی دو صف بستہ ٹولیوں کی شکل میں آئیں گی اور اپنے پڑھنے والوں کا دفاع کریں گی پھر فرمایا سورت بقرہ کو سیکھو کیونکہ اس کا حاصل کرنا برکت اور چھوڑنا حسرت ہے اور باطل (جادوگر) اس کی طاقت نہیں رکھتے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک آدمی حاضر ہوا نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک آدمی حاضر ہوا نبی کریم ﷺ اس وقت جمرات کو کنکریاں مار رہے تھے اس نے یہ سوال پوچھا کہ یا رسول اللہ ! ﷺ سب سے زیادہ پسندیدہ جہاد اللہ تعالیٰ کے نزدیک کون سا جہاد ہے ؟ نبی کریم ﷺ خاموش رہے پھر وہ جمرہ ثانیہ کے پاس دوبارہ حاضر ہوا اور یہی سوال دہرایا نبی کریم ﷺ پھر خاموش رہے پھر وہ جمرہ ثالثہ کے پاس دوبارہ حاضر ہوا اور یہی سوال دہرایا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ حق بات جو کسی ظالم بادشاہ کے سامنے کہی جائے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ ایمان کیا ہوتا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تمہیں اپنی برائی سے غم اور نیکی سے خوشی ہو تو تم مؤمن ہو گناہ کیا ہوتا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب کوئی چیز تمہارے دل میں کھٹکے تو اسے چھوڑ دو ۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اسلام کی ایک ایک رسی کو چن چن کر توڑ دیا جائے گا اور جب ایک رسی ٹوٹ جایا کرے گی تو لوگ دوسری کے پیچھے پڑجایا کریں گے سب سے پہلے ٹوٹنے والی رسی انصاف کی ہوگی اور سب سے آخر میں ٹوٹنے والی نماز ہوگی۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کا خطبہ حجۃ الوداع سنا ہے بنی کریم ﷺ اپنی اونٹنی پر سوار تھے اور پاؤں سواری کی رکاب میں رکھے ہوئے تھے جس کی وجہ سے آپ ﷺ اونچے ہوگئے تھے اور فرما رہے تھے کیا تم سنتے نہیں ؟ تو سب سے آخری آدمی نے کہا کہ آپ کیا فرمانا چاہتے ہیں (ہم تک آواز پہنچ رہی ہے اور ہم سن رہے ہیں) نبی کریم ﷺ نے فرمایا اپنے رب کی عبادت کرو، پنج گانہ نماز ادا کرو، ایک مہینے کے روزے رکھو اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کرو اپنے امیر کی اطاعت کرو اور اپنے رب کی جنت میں داخل ہوجاؤ۔ راوی نے حضرت امامہ (رض) سے پوچھا کہ یہ حدیث آپ نے کس عمر میں سنی تھی تو انہوں نے فرمایا کہ جب میں تیس سال کا تھا۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وضو گذشتہ گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے اور نماز انعامات کا سبب بنتی ہے کسی نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ نے واقعی نبی کریم ﷺ سے یہ حدیث سنی ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! ایک دو یا تین چار اور پانچ مرتبہ نہیں (بےشمار مرتبہ سنی ہے)
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کی مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! ﷺ مجھ سے گناہ سرزد ہوگیا ہے لہٰذا مجھے کتاب اللہ کی روشنی میں سزا دے دیجئے اسی دوران نماز کھڑی ہوگئی، نبی کریم ﷺ نے ہمیں نماز پڑھائی اور فراغت کے بعد جب واپس جانے لگے تو وہ آدمی بھی پیچھے پیچھے چلا گیا میں بھی اس کے پیچھے چلا گیا، اس نے پھر اپنی بات دہرائی نبی کریم ﷺ نے اس سے فرمایا کیا ایسا نہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ پھر اللہ نے تمہارا گناہ معاف کردیا ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہدایت پر گامزن ہونے کے بعد جو قوم بھی دوبارہ گمراہ ہوتی ہے وہ لڑائی جھگڑوں میں پڑجاتی ہے، پھر نبی کریم ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی یہ لوگ آپ کے سامنے جھگڑے کے علاوہ کچھ نہیں رکھتے بلکہ یہ تو جھگڑالو لوگ ہیں "
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بخار جہنم کی بھٹی کا اثر ہوتا ہے اگر مسلمان کو بخار ہوتا ہے تو وہ جہنم سے اس کا حصہ ہوتا ہے (جو دنیا میں اسے دے دیا جاتا ہے اور آخرت میں اسے جہنم سے پچالیا جاتا ہے)
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ ایمان کیا ہوتا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تمہیں اپنی برائی سے غم اور نیکی سے خوشی ہو تو تم مؤمن ہو اس نے پوچھا کہ گناہ کیا ہوتا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب کوئی چیز تمہارے دل میں کھٹکے تو اسے چھوڑ دو ۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نے نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرے نزدیک سب سے زیادہ قابل رشک دوست وہ ہے جو ہلکے پھلکے سامان والا ہو نماز کا بہت ساحصہ رکھتا ہو اپنے رب کی عمدگی سے عبادت کرتا ہو، لوگوں کی نظروں میں مخفی ہو انگلیوں سے اس کی طرف اشارے نہ کئے جاتے ہوں، اس کی موت جلدی آجائے، اس کی وراثت بھی تھوڑی ہو اور اس پر رونے والے بھی تھوڑے ہوں۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب کھانے سے فارغ ہوجاتے یا دستر خوان اٹھا لیا جاتا تو یہ دعاء پڑھتے الحمد للہ کثیرا طیبا مبارکا فیہ غیر مکفی ولا مودع ولا مستغنی عنہ ربنا عزوجل۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا گانا گانے والی باندیوں کو پیچنا خریدنا اور ان کی تجارت کرنا جائز نہیں ہے اور ان کی قیمت (کمائی) کھانا حرام ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا مؤمن کی ہر عادت پر مہر لگائی جاسکتی ہے لیکن خیانت اور جھوٹ پر نہیں۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب کوئی مسلمان وضو کرتا ہے تو اس کے کان، آنکھ ہاتھ اور پاؤں سے گناہ نکل جاتے ہیں، پھر جب وہ بیٹھتا ہے تو بخشا بخشایا ہوا بیٹھتا ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ اصحاب صفہ میں سے ایک آدمی فوت ہوگیا اور ایک دینار چھوڑ گیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ جہنم کا ایک داغ ہے، کچھ عرصے بعد ایک اور آدمی فوت ہوگیا اور وہ دو دینار چھوڑ گیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ دو داغ ہیں۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک عورت اپنے دو بچوں کے ہمراہ نبی کریم ﷺ کے پاس کچھ مانگنے کے لئے آئی نبی کریم ﷺ نے اسے تین کھجوریں دیں، اس نے دونوں بچوں کو ایک کھجور دے دی ( اور تیسری خود کھانے کے لئے اٹھائی) اتنی دیر میں ایک بچہ رونے لگا اس نے تیسری کھجور کے دو ٹکڑے کئے اور دونوں بچوں کو ایک ایک ٹکڑا دے دیا ( اور خودبھو کی رہ گئی) نبی کریم ﷺ نے یہ دیکھ کر فرمایا بچوں کو اٹھانے والی یہ مائیں اپنی اولاد پر کتنی مہربان ہوتی ہیں، اگر یہ چیز نہ ہوتی جو یہ اپنے شوہروں کے ساتھ کرتی ہیں تو ان کی نمازیں جنت میں داخل ہوجائیں۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ اصحاب صفہ میں سے ایک آدمی فوت ہوگیا اور ایک دینار چھوڑ گیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ جہنم کا ایک داغ ہے، کچھ عرصے بعد ایک اور آدمی فوت ہوگیا اور وہ دو دینار چھوڑ گیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ دو داغ ہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب رات کی نماز شروع کرنے لگتے تو تین مرتبہ اللہ اکبر تین مرتبہ سبحان اللہ اور تین مرتبہ لا الہ الا اللہ کہتے پھر یہ دعاء پڑھتے اے اللہ میں شیطان کے کچوکے اس کی پھونک اور اس کے شرک سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا پانچ چیزیں کیا ہی خوب ہیں سبحان اللہ والحمدللہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر اور انسان کا وہ نیک لڑکا جو فوت ہوجائے اور وہ اس پر ثواب کی نیت سے صبر کرے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب نماز شروع کرنے لگتے تو تین مرتبہ اللہ اکبر تین مرتبہ سبحان اللہ اور تین مرتبہ لا الہ الا اللہ کہتے پھر یہ دعاء پڑھتے اے اللہ میں شیطان کے کچوکے اس کی پھونک اور اس کے شرک سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ اصحاب صفہ میں سے ایک آدمی فوت ہوگیا اور ایک دو دینار چھوڑ گیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ جہنم کا ایک یا دو داغ ہیں۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ لاٹھی سے ٹیک لگاتے ہوئے ہمارے پاس باہر تشریف لائے تو ہم احتراماً کھڑے ہوگئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم لوگ عجمیوں کی طرح مت کھڑے ہوا کرو جو ایک دوسرے کی اس طرح تعظیم کرتے ہیں ہماری خواہش تھی کہ نبی کریم ﷺ ہمارے لئے دعاء فرما دیں چناچہ نبی کریم ﷺ نے یہ دعاء فرمائی کہ اے اللہ ! ہمیں معاف فرما ہم پر رحم فرما ہم سے راضی ہوجا ہماری نیکیاں قبول فرما ہمیں جنت میں داخل فرما جہنم سے نجات عطاء فرما اور ہمارے تمام معاملات کو درست فرما ہم چاہتے تھے کہ نبی کریم ﷺ مزید دعاء فرمائیں لیکن نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نے اس دعاء میں تمہارے لئے ساری چیزوں کو شامل کرلیا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
ابو غالب کہتے ہیں کہ عراق سے کچھ خوارج کے سر لا کر مسجد دمشق کے دروازے پر لٹکا دیئے گئے، حضرت ابو امامہ (رض) آئے اور رونے لگے اور تین مرتبہ فرمایا جہنم کے کتے ہیں اور تین مرتبہ فرمایا آسمان کے سائے تلے سب سے بدترین مقتول ہیں اور آسمان کے سائے تلے سب سے بہترین مقتول وہ تھا جسے انہوں نے شہید کردیا۔ تھوڑی دیر بعد جب واپس ہوئے تو کسی نے پوچھا کہ پھر آپ روئے کیوں تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے ان پر ترس آرہا تھا اے ابو امامہ ! یہ جو آپ نے " جہنم کے کتے " کہا یہ بات آپ نے نبی کریم ﷺ سے سنی ہے یا اپنی رائے سے کہہ رہے ہیں، انہوں نے فرمایا سبحان اللہ ! اگر میں نے کوئی چیز نبی کریم ﷺ سے سات مرتبہ تک سنی ہو اور پھر درمیان سے نبی کریم ﷺ کا ذکر نکال دوں تو میں بڑا جری ہوں گا۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے اہل بیت کے پاس جو کی روٹی بھی نہیں بچتی تھی۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا میرے نزدیک طلوع آفتاب کے وقت اللہ کا ذکر کرنا اللہ اکبر لا الہ الا اللہ اور سبحان اللہ کہنا اولاد اسماعیل (علیہ السلام) میں سے چار غلام آزاد کرنے سے زیادہ بہتر ہے اسی طرح نماز عصر سے غروب آفتاب تک اللہ کا ذکر کرنا میرے نزدیک اولاد اسماعیل (علیہ السلام) میں سے اتنے اتنے غلام آزاد کرنے سے زیادہ بہتر ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن سورج صرف ایک میل کی مسافت کے برابر قریب آجائے گا اور اس کی گرمی میں اتنا اضافہ ہوجائے گا کہ دماغ ہانڈیوں کی طرح ابلنے لگیں گے اور تمام لوگ اپنے اپنے گناہوں کے اعتبار سے پسینے میں ڈوبے ہوئے ہوں گے چناچہ کسی کا پسینہ اس کے ٹخنوں تک ہوگا کسی کا پنڈلی تک کسی کا جسم کے درمیان تک اور کسی کے منہ میں پسینے کی لگام ہوگی۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی صاحبزادی حضرت ام کلثوم (رض) کو قبر میں اتارا جانے لگا تو نبی کریم ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی " ہم نے تمہیں اس مٹی سے پیدا کیا، اسی میں واپس لوٹائیں گے اور اسی سے دوبارہ نکالیں گے " اب یہ مجھے یاد نہیں رہا کہ نبی کریم ﷺ نے " بسم اللہ وفی سبیل اللہ وعلی ملۃ رسول اللہ ﷺ " کہا یا نہیں پھر جب لحد بن گئی تو نبی کریم ﷺ نے ان کی طرف ٹہنیاں پھینکیں اور فرمایا کہ اینٹوں کے درمیان کی خالی جگہیں اس سے پر کردو پھر فرمایا اس سے ہوتا کچھ نہیں ہے لیکن زندے خوش ہوجاتے ہیں۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
ابو غالب راسبی کہتے ہیں کہ شہر حمص میں ان کی ملاقات حضرت ابو امامہ (رض) سے ہوئی تو انہوں نے کچھ سوالات حضرت ابو امامہ (رض) سے پوچھے اسی دوران حضرت ابو امام (رض) نے یہ حدیث بیان کی کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو بندہ مسلم نماز کے لئے اذان کی آواز سنتا ہے اور وضو کے لئے کھڑا ہوتا ہے تو اس کے ہاتھوں پر پانی کا پہلا قطرہ ٹپکتے ہی اس کے گناہ معاف ہونے لگتے ہیں اور پانی کے ان قطرات کی تعداد کے اعتبار سے جب وہ وضو کر کے فارغ ہوتا ہے تو اس کے گذشتہ سارے گناہ معاف ہوجاتے ہیں اور جب وہ نماز کے لئے کھڑا ہوتا ہے تو وہ اس کے درجات کی بلندی کا سبب بنتی ہے۔ اور غالب نے حضرت ابو امامہ (رض) سے پوچھا کہ کیا آپ نے واقعی یہ حدیث نبی کریم ﷺ سے سنی ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! اس ذات کی قسم جس نے نبی کریم ﷺ کو حق کے ساتھ بشیرونذیر بنا کر بھیجا تھا ایک دو مرتبہ نہیں دسیوں مرتبہ سنا ہے اور سارے اعداد ذکر کے دونوں ہاتھوں سے تالی بجائی۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ایک آدمی کو تنہا نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو فرمایا کوئی ہے جو اس پر صدقہ کرے یعنی اس کے ساتھ نماز میں شریک ہوجائے ؟ یہ سن کر ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس کے ساتھ نماز پڑھنے لگا نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ دونوں جماعت ہوگئے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرے پروردگار نے مجھے یہ پیشکش کی کہ وہ بطحاء مکہ کو میرے لئے سونے کا بنا دے لیکن میں نے عرض کیا کہ پروردگار ! نہیں میں ایک دن بھوکا رہوں اور ایک دن سیراب ہوجاؤں تاکہ جب بھوکا رہوں تو تیری بارگاہ میں عاجزی وزاری کروں اور تجھے یاد کروں اور جب سیراب ہوں تو تیری تعریف اور شکر ادا کروں۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میرے نزدیک بندے کی سب سے پسندیدہ عبادت " جو وہ میری کرتا ہے " میرے ساتھ خیر خواہی ہے (میرے احکامات پر عمل کرنا)
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص سلام میں پہل کرتا ہے وہ اللہ اور اس کے رسول کے زیادہ قریب ہوتا ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قرآن کریم کی تلاوت کیا کرو کیونکہ وہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کی سفارش کرے گا، دو روشن سورتیں یعنی سورت بقرہ اور آل عمران کی تلاوت کیا کرو کیونکہ یہ دونوں سورتیں قیامت کے دن سائبانوں کی شکل یا پرندوں کی دو صف بستہ ٹولیوں کی شکل میں آئیں گی اور اپنے پڑھنے والوں کا دفاع کریں گی پھر فرمایا سورت بقرہ کی تلاوت کیا کرو کیونکہ اس کا حاصل کرنا برکت اور چھوڑنا حسرت ہے اور باطل (جادوگر) اس کی طاقت نہیں رکھتے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا میرے نزدیک طلوع آفتاب کے وقت اللہ کا ذکر کرنا اللہ اکبر لا الہ الا اللہ اور سبحان اللہ کہنا اولاد اسماعیل (علیہ السلام) میں سے چار غلام آزاد کرنے سے زیادہ بہتر ہے اسی طرح نماز عصر سے غروب آفتاب تک اللہ کا ذکر کرنا میرے نزدیک اولاد اسماعیل (علیہ السلام) میں سے اتنے اتنے غلام آزاد کرنے سے زیادہ بہتر ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک لشکر ترتییب دیا (جس میں میں بھی تھا) میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میرے حق میں اللہ سے شہادت کی دعاء کر دیجئے نبی کریم ﷺ نے یہ دعاء کی کہ اے اللہ ! انہیں سلامت رکھ اور مال غنیمت عطاء فرما، چناچہ ہم مال غنیمت کے ساتھ صحیح سالم واپس آگئے (دوربارہ لشکر ترتیب دیا تو پھر میں نے یہی عرض کیا اور نبی کریم ﷺ نے یہی دعاء دی) تیسری مرتبہ جب لشکر ترتیب دیا تو میں نے حاضر خدمت ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میں اس سے پہلے بھی دو مرتبہ آپ کے پاس آچکا ہوں، میں نے آپ سے یہ درخواست کی تھی کہ اللہ سے میرے حق میں شہادت کی دعاء کر دیجئے لیکن آپ نے سلامتی اور غنیمت کی دعاء کی اور ہم مال غنیمت لے کر صحیح سالم واپس آگئے لہٰذا یا رسول اللہ ! ﷺ اب تو میرے لئے شہادت کی دعا فرما دیں لیکن نبی کریم ﷺ نے پھر سلامتی اور غنیمت کی دعاء کی اور ہم مال غنیمت لے کر صحیح سالم واپس آگئے۔ اس کے بعد میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مجھے کسی عمل کا حکم دیجئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اپنے اوپر روزے کو لازم کرلو کیونکہ روزے کی حالت ہی میں ملے اور اگر دن کے وقت ان کے گھر سے دھواں اٹھتا ہوا دکھائی دیتا تو لوگ سمجھ جاتے کہ آج ان کے یہاں کوئی مہمان آیا ہے۔ حضرت ابو امامہ (رض) کہتے ہیں کہ ایک عرصہ تک میں اس پر عمل کرتا رہا جب تک اللہ کو منظور ہوا پھر میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ آپ نے مجھے روزہ رکھنے کا حکم دیا تھا مجھے امید ہے کہ اللہ نے ہمیں اس کی برکتیں عطاء فرمائی ہیں اب مجھے کوئی اور عمل بتا دیجئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس بات پر یقین رکھو کہ اگر تم اللہ کے لئے ایک سجدہ کرو گے تو اللہ اس کی برکت سے تمہارا ایک درجہ بلند کر دے گا اور ایک گناہ معاف کر دے گا۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ جب تم اچھی طرح وضو کرو تو جب بیٹھو گے اس وقت تمہارے سارے گناہ بخشے جاچکے ہوں گے اگر اس کے بعد کوئی شخص کھڑا ہو کر نماز پڑھنے لگا تو وہ اس کے لئے فضیلت اور باعث اجربن جاتی ہے وہ بیٹھتا ہے توبخشا بخشایا ہوا بیٹھتا ہے ایک آدمی نے ان سے پوچھا اے ابو امامہ ! یہ بتائیے کہ اگر وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھنے لگے تو وہ اس کے لئے نفل ہوگی ؟ انہوں نے فرمایا نہیں، نفل ہونا تو نبی کریم ﷺ کی خصوصیت تھی، عام آدمی کے لئے کیسے ہوسکتی ہے جبکہ وہ گناہوں اور لغزشوں میں بھاگا پھرتا ہے اس کے لئے وہ باعث اجر ہوتی ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کرم ﷺ نے فرمایا میرے نزدیک سب سے زیادہ قابل رشک انسان وہ بندہ مومن ہے جو ہلکے پھلکے سامان والا ہو نماز کا بہت سا حصہ رکھتا ہوا پنے رب کی اطاعت اور چھپ کر عمدگی سے عبادت کرتا ہو، لوگوں کی نظروں میں مخفی ہو، انگلیوں سے اس کی طرف سے اشارے نہ کئے جاتے ہوں، بقدر کفایت اس کی روزی ہو، نبی کریم ﷺ یہ جملہ دہراتے ہوئے چٹکی بجانے لگے پھر فرمایا اس کی موت جلدی آجائے، اس کی وراثت بھی تھوڑی ہو اور اس پر رونے والے بھی تھوڑے ہوں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ ایمان کیا ہوتا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تمہیں اپنی برائی سے غم اور نیکی سے خوشی ہو تو تم مؤمن ہو گناہ کیا ہوتا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب کوئی چیز تمہارے دل میں کھٹکے تو اسے چھوڑ دو ۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب کھانے سے فارغ ہوجاتے یا دستر خوان اٹھا لیا جاتا تو یہ دعاء پڑھتے الحمدللہ کثیرا طیبامبارکا فیہ غیر مکفی ولامودع ولامستغنی عنہ ربنا۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ لاٹھی سے ٹیک لگاتے ہوئے ہمارے پاس باہر تشریف لائے تو ہم احتراماً کھڑے ہوگئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم لوگ عجمیوں کی طرح مت کھڑے ہوا کرو جو ایک دوسرے کی اس طرح تعظیم کرتے ہیں ہماری خواہش تھی کہ نبی کریم ﷺ ہمارے لئے دعاء فرما دیں چناچہ نبی کریم ﷺ نے یہ دعاء فرمائی کہ اے اللہ ! ہمیں معاف فرما ہم پر رحم فرما ہم سے راضی ہوجا ہماری نیکیاں قبول فرما ہمیں جنت میں داخل فرما جہنم سے نجات عطاء فرما اور ہمارے تمام معاملات کو درست فرما۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا روزانہ افطاری کے وقت اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو جہنم سے آزاد فرماتا ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ مسکرا رہے تھے، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ آپ کس وجہ سے مسکرا رہے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے تعجب ہوتا ہے اس قوم پر جسے زنجیروں میں جکڑ کر جنت کی طرف لے جایا جاتا ہے (ان کے اعمال انہیں جہنم کی طرف لے جا رہے ہوتے ہیں لیکن اللہ کی نظر کرم انہیں جنت کی طرف لے جا رہی ہوتی ہے)
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا راہ ہدایت پر گامزن ہونے کے بعد جو قوم بھی دوبارہ گمراہ ہوتی ہے وہ لڑائی جھگڑوں میں پڑجاتی ہے پھر نبی کریم ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی " یہ لوگ آپ کے سامنے جھگڑے کے علاوہ کچھ نہیں رکھتے بلکہ یہ تو جھگڑالو لوگ ہیں " گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب کوئی مسلمان وضو کرتا ہے تو اس کے کان، آنکھ ہاتھ اور پاؤں سے گناہ نکل جاتے ہیں، پھر جب وہ بیٹھتا ہے تو بخشا بخشایا ہوا بیٹھتا ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک آدمی حاضر ہوا نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک آدمی حاضر ہوا نبی کریم ﷺ اس وقت جمرات کو کنکریاں مار رہے تھے اس نے یہ سوال پوچھا کہ یا رسول اللہ ! ﷺ سب سے زیادہ پسندیدہ جہاد اللہ تعالیٰ کے نزدیک کون سا جہاد ہے ؟ نبی کریم ﷺ خاموش رہے پھر وہ جمرہ ثانیہ کے پاس دوبارہ حاضر ہوا اور یہی سوال دہرایا نبی کریم ﷺ پھر خاموش رہے پھر وہ جمرہ ثالثہ کے پاس دوبارہ حاضر ہوا اور یہی سوال دہرایا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ حق بات جو کسی ظالم بادشاہ کے سامنے کہی جائے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
ابو غالب کہتے ہیں کہ عراق سے کچھ خوارج کے سر لا کر مسجد دمشق کے دروازے پر لٹکا دیئے گئے، حضرت ابو امامہ (رض) آئے اور رونے لگے اور تین مرتبہ فرمایا جہنم کے کتے ہیں اور تین مرتبہ فرمایا آسمان کے سائے تلے سب سے بدترین مقتول ہیں اور آسمان کے سائے تلے سب سے بہترین مقتول وہ تھا جسے انہوں نے شہید کردیا۔ تھوڑے دیر بعد جب واپس ہوئے تو کسی نے پوچھا کہ پھر آپ روئے کیوں تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے ان پر ترس آرہا تھا اے ابو امامہ ! یہ جو آپ نے " جہنم کے کتے " کہا یہ بات آپ نے نبی کریم ﷺ سے سنی ہے یا اپنی رائے سے کہہ رہے ہیں، انہوں نے فرمایا سبحان اللہ ! اگر میں نے کوئی چیز نبی کریم ﷺ سے سات مرتبہ تک سنی ہو اور پھر درمیان سے نبی کریم ﷺ کا ذکر نکال دوں تو میں بڑا جری ہوں گا۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ باہلی (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء (علیہم السلام) یا امتوں پر مجھے چار فضیلتیں عطاء فرمائی ہیں مجھے ساری انسانیت کی طرف بھیجا گیا ہے روئے زمین کو میرے لئے اور میری امت کے لئے سجدہ گاہ اور طہارت کا ذریعہ بنادیا گیا ہے چناچہ میری امت پر جہاں بھی نماز کا وقت آجائے تو وہی اس کی مسجد ہے اور وہیں اس کی طہارت کے لئے مٹی موجود ہے اور ایک ماہ کی مسافت پر رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے جو میرے دشمنوں کے دلوں میں پیدا ہوجاتا ہے اور ہمارے لئے مال غنیمت کو حلال کردیا گیا ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے آیت قرآنی " نافلۃ لک " کی تفسیر میں مروی ہے کہ نوافل کی پابندی نبی کریم ﷺ کے ساتھ خاص تھی۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک نوجوان نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! ﷺ مجھے زنا کرنے کی اجازت دے دیجئے لوگ اس کی طرف متوجہ ہو کر اسے ڈانٹنے لگے اور اسے پیچھے ہٹانے لگے، لیکن نبی ﷺ نے سے فرمایا میرے قریب آجاؤ، وہ نبی ﷺ کے قریب جا کر بیٹھ گیا، نبی ﷺ نے اس سے پوچھا کیا تم اپنی والدہ کے حق میں بدکاری کو پسند کرو گے ؟ اس نے کہا اللہ کی قسم ! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں، نبی ﷺ نے فرمایا لوگ بھی اسے اپنی ماں کے لئے پسند نہیں کرتے، پھر پوچھا کیا تم اپنی بیٹی کے حق میں بدکاری کو پسند کرو گے ؟ اس نے کہا اللہ کی قسم ! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں، نبی ﷺ نے فرمایا لوگ بھی اسے اپنی بیٹی کے لئے پسند نہیں کرتے، پھر پوچھا کیا تم اپنی بہن کے حق میں بدکاری کو پسند کرو گے ؟ اس نے کہا اللہ کی قسم ! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں، نبی ﷺ نے فرمایا لوگ بھی اسے اپنی بہن کے لے پسند نہیں کرتے، پھر پوچھا کیا تم اپنی پھوپھی کے حق میں بدکاری کو پسند کرو گے ؟ اس نے کہا اللہ کی قسم ! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں نبی ﷺ نے فرمایا لوگ بھی اسے اپنی پھوپھی کے لئے پسند نہیں کرتے، پھر پوچھا کیا تم اپنی خالہ کے حق میں بدکاری کو پسند کرو گے ؟ اس نے کہا کہ اللہ کی قسم کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں، نبی ﷺ نے فرمایا لوگ بھی اسے اپنی خالہ کے لئے پسند نہیں کرتے، پھر نبی ﷺ نے اپنا دست مبارک اس کے جسم پر رکھا اور دعاء کی کہ اے اللہ ! اس کے گناہ معاف فرما، اس کے دل کو پاک فرما اور اس کی شرمگاہ کی حفاظت فرما، راوی کہتے ہیں کہ اس کے بعد اس نوجوان نے کبھی کسی کی طرف توجہ بھی نہیں کی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قرآن کریم کی تلاوت کیا کرو کیونکہ یہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کی سفارش کرے گا دو روشن سورتیں یعنی سورت بقرہ اور آل عمران کی تلاوت کیا کرو، کیونکہ یہ دونوں سورتیں قیامت کے دن سائبانوں کی شکل یا پرندوں کی دو صف بستہ ٹولیوں کی شکل میں آئیں گی اور اپنے پڑھنے والوں کا دفاع کریں گی پھر فرمایا سورت بقرہ کی تلاوت کیا کرو کیونکہ اس کا حاصل کرنا برکت اور چھوڑنا حسرت ہے اور باطل (جادوگر) اس کی طاقت نہیں رکھتے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس شخص کے لئے خوشخبری ہے جس نے مجھے دیکھا اور مجھ پر ایمان لے آیا اور اس شخص کے لئے بھی خوشخبری ہے جو مجھے دیکھے بغیر مجھ پر ایمان لے آئے سات مرتبہ فرمایا۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ صرف ایک آدمی کی شفاعت کی برکت سے " جو نبی نہیں ہوگا " ربیعہ اور مضر جیسے دو قبیلوں یا ایک قبیلے کے برابر لوگ جنت میں داخل ہوں گے ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا ربیعہ، مضر قبیلے کا حصہ نہیں ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں تو وہی کہتا ہوں جو کہنا ہوتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ وضو کیا تو تین تین مرتبہ دونوں ہاتھوں کو دھویا تین مرتبہ کلی کی ناک میں پانی ڈالا اور ہر عضو کو تین تین مرتبہ دھویا۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے جہان والوں کے لئے باعث رحمت و ہدایت بنا کر بھیجا ہے اور مجھے حکم دیا ہے کہ موسقی کے آلات، طبلے، آلات لہو ولعب اور ان تمام بتوں کو مٹا ڈالوں جن کی زمانہ جاہلیت میں پرستش کی جاتی تھی اور میرے رب نے اپنی عزت کی قسم کھا کر فرمایا ہے کہ میرا جو بندہ بھی شراب کا ایک گھونٹ پیئے گا میں اس کے بدلے میں اسے جہنم کا کھولتا ہوا پانی ضرور پلاؤں گا خواہ اسے عذاب میں مبتلا رکھا جائے یا بعد میں اس کی بخشش کردی جائے اور اگر کسی نابالغ بچے کو بھی اس کا ایک گھونٹ پلایا تو اسے بھی اس کے بدلے میں جہنم کا کھولتا ہوا پانی ضرور پلاؤں گا خواہ اسے عذاب میں مبتلا رکھا جائے یا بعد میں اس کی بخشش کردی جائے اور میرا جو بندہ میرے خوف کی وجہ سے اسے چھوڑ دے گا میں اسے اپنی پاکیزہ شراب پلاؤں گا اور مغنیہ عورتوں کی بیع وشراء انہیں گانابجانا سکھانا اور ان کی تجارت کرنا جائز نہیں ہے اور ان کی قیمت حرام ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک عورت اپنے ایک بچے کے ہمراہ اسے اٹھاتے ہوئے نبی کریم ﷺ کے پاس کچھ مانگنے کے لئے آئی اس نے نبی کریم ﷺ سے جو بھی مانگا نبی کریم ﷺ نے اسے دے دیا پھر فرمایا بچوں کو اٹھانے والی یہ مائیں اپنی اولاد پر کتنی مہربان ہیں اگر وہ چیز نہ ہوتی جو یہ اپنے شوہروں کے ساتھ کرتی ہیں تو ان کی نمازی عورتیں جنت میں داخل ہوجائیں۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک لشکر ترتییب دیا (جس میں میں بھی تھا) میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میرے حق میں اللہ سے شہادت کی دعاء کر دیجئے نبی کریم ﷺ نے یہ دعاء کی کہ اے اللہ ! انہیں سلامت رکھ اور مال غنیمت عطاء فرما، چناچہ ہم مال غنیمت کے ساتھ صحیح سالم واپس آگئے (دو بارہ لشکر ترتیب دیا تو پھر میں نے یہی عرض کیا اور نبی کریم ﷺ نے یہی دعاء دی) تیسری مرتبہ جب لشکر ترتیب دیا تو میں نے حاضر خدمت ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میں اس سے پہلے بھی دو مرتبہ آپ کے پاس آچکا ہوں، میں نے آپ سے یہ درخواست کی تھی کہ اللہ سے میرے حق میں شہادت کی دعاء کر دیجئے لیکن آپ نے سلامتی اور غنیمت کی دعاء کی اور ہم مال غنیمت لے کر صحیح سالم واپس آگئے لہٰذا یا رسول اللہ ! ﷺ اب تو میرے لئے شہادت کی دعا فرمادیں لیکن نبی کریم ﷺ نے پھر سلامتی اور غنیمت کی دعاء کی اور ہم مال غنیمت لے کر صحیح سالم واپس آگئے۔ اس کے بعد میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مجھے کسی عمل کا حکم دیجئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اپنے اوپر روزے کو لازم کرلو کیونکہ روزے کی حالت ہی میں ملے اور اگر دن کے وقت ان کے گھر سے دھواں اٹھتا ہوا دکھائی دیتا تو لوگ سمجھ جاتے کہ آج ان کے یہاں کوئی مہمان آیا ہے۔ حضرت امامہ (رض) کہتے ہیں کہ ایک عرصہ تک میں اس پر عمل کرتا رہاجب تک اللہ کو منظور ہوا پھر میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ آپ نے مجھے روزہ رکھنے کا حکم دیا تھا مجھے امید ہے کہ اللہ نے ہمیں اس کی برکتیں عطاء فرمائی ہیں اب مجھے کوئی اور عمل بتا دیجئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس بات پر یقین رکھو کہ اگر تم اللہ کے لئے ایک سجدہ کرو گے تو اللہ اس کی برکت سے تمہارا ایک درجہ بلند کر دے گا اور ایک گناہ معاف کر دے گا۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ اصحاب صفہ میں سے ایک آدمی فوت ہوگیا اور ایک دو دینار چھوڑ گیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ جہنم کا ایک یا دو داغ ہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) نے ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ سے وضو کرنے کا طریقہ بیان کرتے ہوئے اعضاء وضو کو تین تین مرتبہ دھونے کا ذکر کیا، کلی کرنے اور ناک میں پانی ڈالنے کا عدد مجھے یاد نہیں رہا اور فرمایا کہ کان سر کا حصہ ہیں نیز یہ بھی فرمایا کہ نبی کریم ﷺ اپنی انگلیوں سے اپنی آنکھوں کے حلقوں کو مسلتے تھے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ تین مرتبہ کلی کرتے تھے تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالتے تھے اور چہرہ اور ہاتھوں کو تین تین مرتبہ دھوتے تھے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اپنی صفیں سیدھی رکھا کرو ورنہ تمہارے چہرے مسخ کردیئے جائیں گے اور نگاہیں نیچی رکھا کرو، ورنہ تمہاری بینائی سلب کرلی جائے گی۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
علی بن خالد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابو امامہ (رض) کا گذر خالد بن یزید پر ہوا تو اس نے ان سے پوچھا کہ کوئی نرم بات جو آپ نے نبی کریم ﷺ سے سنی ہو ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے یاد رکھو ! تم میں سے ہر شخص جنت میں داخل ہوگا سوائے اس آدمی کے جو اللہ کی اطاعت سے اس طرح بدک کر نکل جائے جیسے اونٹ اپنے مالک کے سامنے بدک جاتا ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ خیبر سے واپس تشریف لائے تو ان کے ہمراہ دو غلام بھی تھے جن میں سے ایک غلام نبی کریم ﷺ نے حضرت علی (رض) کو دے دیا اور فرمایا اسے مارنا نہیں کیونکہ میں نے نمازیوں کو مارنے سے منع کیا ہے اور اسے میں نے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اور دوسرا غلام حضرت ابوذر (رض) کودے دیا اور فرمایا میں تمہیں اس کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کرتا ہوں انہوں نے اسے آزاد کردیا ایک دن نبی کریم ﷺ نے ان سے پوچھا وہ غلام کیا ہوا ؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ آپ نے مجھے اس کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کی تھی لہٰذا میں نے اسے آزاد کردیا۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے ابن آدم ! اگر میں تیری پیاری آنکھیں واپس لے لوں اور تو اس پر ثواب کی نیت سے ابتدائی صدمہ کے اوقات میں صبر کرلے تو میں تیرے لئے جنت کے علاوہ کسی اور بدلے پر راضی نہیں ہوں گا۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو بندہ اللہ کی رضاء کے لئے کسی شخص سے محبت کرتا ہے تو در حقیقت وہ اللہ تعالیٰ کی عزت کرتا ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
ابو غالب سے مروی ہے کہ میں نے حضرت ابو امامہ (رض) سے " نافلہ " کا مطلب پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ وہ تو نبی کریم ﷺ کے لئے نافلہ ہے جبکہ تمہارے لئے باعث اجروثواب ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
جعفر کہتے ہیں کہ ایک دن میں " فرقد " کے پاس آیا تو انہیں تنہا پایا، میں نے ان سے کہا اے ابن ام فرقد ! آج میں آپ سے اس حدیث کے متعلق ضرور پوچھ کر رہوں گا یہ بتائیے کہ خسف اور قذف سے متعلق بات آپ اپنی رائے کہتے ہیں یا نبی کریم ﷺ کے حوالے سے نقل کرتے ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ میں تو اسے نبی کریم ﷺ کے حوالے سے نقل کرتا ہوں میں نے ان سے پوچھا کہ پھر یہ حدیث آپ سے کس نے بیان کی ہے ؟ انہوں نے کہا عاصم بن عمرو بجلی نے حضرت ابو امامہ (رض) سے اور انہوں نے نبی کریم ﷺ سے نقل کی ہے۔ ابراہیم نخعی (رح) سے مرسلاً مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میری امت کا ایک گروہ رات بھر کھانے پینے اور لہو ولعب میں مصروف رہے گا جب صبح ہوگی تو ان کی شکلیں بندروں اور خنزیروں کی شکل میں بدل چکی ہوں گی، پھر ان کے محلوں پر ایک ہوا بھیجی جائے گی جو انہیں اس طرح بکھیر کر رکھ دے گی جیسے پہلے لوگوں کو بکھیر کر رکھ دیا تھا کیونکہ وہ شراب کو حلال سمجھتے ہوں گے، دف (آلات موسیقی) بجاتے ہوں گے اور گانے والی عورتیں (گلو کارائیں) بنا رکھی ہوں گی۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں جنت میں داخل ہوا تو اپنے سے آگے کسی کے جوتوں کی آہٹ سنائی دی، میں نے پوچھا یہ کون ہے ؟ تو حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے بتایا کہ یہ بلال ہیں، میں آگے چل پڑا تو دیکھا کہ جنت میں اکثریت مہاجر فقراء اور مسلمانوں کے بچوں کی ہے اور میں نے وہاں مالداروں اور عورتوں سے زیادہ کم تعداد کسی طبقے کی نہیں دیکھی اور بتایا گیا کہ مالدار تو یہاں جنت کے دروازے پر کھڑے ہیں جہاں ان سے حساب کتاب اور جانچ پڑتال کی جا رہی ہے اور خواتین کو سونے اور ریشم نے ہی غفلت میں ڈالے رکھا۔ پھر ہم جنت کے آٹھ میں سے کسی دروازے سے نکل کر باہر آگئے ابھی میں دروازے پر ہی تھا کہ ایک ترازو لایا گیا جس کے ایک پلڑے میں مجھے رکھا گیا اور دوسرے میں میری ساری امت کو تو میرا پلڑا جھک گیا پھر ابوبکر کو لا کر ایک پلڑے میں رکھا گیا اور ساری امت کو دوسرے پلڑے میں ابوبکر کا پلڑا جھک گیا پھر عمر کو لا کر ایک پلڑے میں رکھا گیا اور ساری امت کو دوسرے پلڑے میں تو عمر کا پلڑا جھک گیا پھر میری امت کے ایک ایک آدمی کو میرے سامنے پیش کیا گیا اور وہ میرے آگے سے گذرتے رہے لیکن میں نے دیکھا کہ عبدالرحمن بن عوف نے آنے میں بہت تاخیر کردی ہے کافی دیر بعد جب امید ٹوٹنے لگی تو وہ آئے میں نے ان سے پوچھا عبدالرحمن ! کیا بات ہے ؟ انہوں نے کہا یا رسول اللہ ! ﷺ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا میری تو جان خلاصی اس وقت ہوئی ہے جب کہ میں یہ سمجھ بیٹھا تھا کہ اب کبھی آپ کی زیارت نہیں کرسکوں گا، الاّ یہ کہ ٹھنڈے دن آجائیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ کس وجہ سے ؟ عرض کیا مال و دولت کی کثرت کی وجہ سے میرا حساب کتاب اور جانچ پڑتال کی جا رہی تھی۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا محبت (اللہ کی طرف سے اور ناموری) آسمان سے آتی ہے چناچہ اللہ تعالیٰ جب کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو (حضرت جبرائیل (علیہ السلام) سے) فرماتا ہے کہ میں فلاں شخص سے محبت کرتا ہوں لہٰذا تم بھی اس سے محبت کرو، پھر یہ محبت زمین والوں کے دل میں ڈال دی جاتی ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے موقع پر میں نبی کریم ﷺ کی سواری کے نیچے تھا، نبی کریم ﷺ نے اس موقع پر بڑی عمدہ باتیں فرمائیں، انہی میں سے ایک بات یہ بھی تھی کہ اہل کتاب کا جو آدمی مسلمان ہوجائے گا اسے دوگنا اجر ملے گا اور حقوق و فرائض میں وہ ہماری طرح ہوجائے گا اور مشرکین میں سے جو آدمی مسلمان ہوجائے گا، اسے اس کا اجر ملے گا اور وہ بھی حقوق و فرائض میں ہماری طرح ہوجائے گا۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ مؤمن کی نجات کس طرح ہوگی ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے عقبہ ! اپنی زبان کی حفاظت کرو اپنے گھر کو اپنے لئے کافی سمجھو اور اپنے گناہوں پر آہ بکاء کرو۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مریض کی مکمل بیمار پرسی یہ ہے کہ تم اس کی پیشانی یا ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر پوچھو کہ وہ کیسا ہے ؟ اور تمہاری باہمی ملاقات کے آداب کا مکمل ہونا " مصافحہ " سے ہوتا ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جس مسلمان آدمی پر فرض نماز کا وقت آئے اور وہ کھڑا ہو کر خوب اچھی طرح وضو کرے، پھر خوب اچھی طرح نماز پڑھے تو اس نماز اور گذشتہ نماز کے درمیان ہونے والے اس کے سارے گناہ معاف ہوجاتے ہیں پھر دوسری فرض نماز کا وقت آئے اور وہ کھڑا ہو کر خوب اچھی طرح نماز پڑھے تو اس نماز اور گذشتہ نماز کے درمیان ہونے والے اس کے سارے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا امام ضامن ہوتا ہے اور مؤذن امانت دار۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنی قسم کے ذریعے کسی مسلمان کا حق مار لیتا ہے، اللہ اس کے لئے جہنم کو واجب کردیتا ہے اور جنت کو اس پر حرام قرار دے دیتا ہے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ اگرچہ تھوڑی سی چیز ہو ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگرچہ پیلو کے درخت کی ایک شاخ ہی ہو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے البتہ یاد رہے کہ یہ حضرت ابو امامہ حارثی انصاری (رض) کی روایت ہے جو دوسرے صحابی ہیں۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی شخص پیشاب وغیرہ زبردستی روک کر نماز کے لئے مت آیا کرے اور جو شخص کو نماز پڑھائے وہ لوگوں کو چھوڑ کر صرف اپنے لئے دعاء نہ مانگے جو ایسا کرتا ہے وہ نمازیوں سے خیانت کرتا ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جمعہ کے دن ملائکہ مسجدوں کے دروازوں پر آکربیٹھ جاتے ہیں اور پہلے دوسرے اور تیسرے نمبر پر آنے والوں کے نام لکھتے رہتے ہیں اور جب امام نکل آتا ہے تو وہ صحیفے اٹھالیے جاتے ہیں۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اسے مٹی میں ملا دینا نیکی ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے اہل بیت کے پاس جو کی روٹی بھی نہیں بچتی تھی۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا طلوع آفتاب کے وقت کوئی نماز نہ پڑھا کرو، کیونکہ سورج شیطان کے دوسینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے اور اس وقت ہر کافر اسے سجدہ کرتا ہے اسی طرح غروب آفتاب کے وقت کوئی نماز نہ پڑھا کرو، کیونکہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان غروب ہوتا ہے اور اس وقت ہر کافر اسے سجدہ کرتا ہے اسی طرح نصف النہار کے وقت کوئی نماز نہ پڑھا کرو، کیونکہ اس وقت جہنم کو بھڑکایا جاتا ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ وتر کے بعد بیٹھ کردو رکعتیں پڑھتے تھے اور ان میں سورت زلزال اور سورت کافرون کی تلاوت فرماتے تھے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا چار قسم کے لوگوں کا اجروثواب ان کے مرنے کے بعد بھی انہیں ملتا رہتا ہے (١) اللہ کے راستہ میں اسلامی سرحدوں کی حفاظت کرنے والا (٢) ایسا نیک عمل کرنے والا جس کا عمل جاری ہوجائے (٣) صدقہ جاریہ کرنے والا آدمی (٤) وہ آدمی جو نیک اولاد چھوڑ جائے اور وہ اولاد اس کے لئے دعاء کرتی رہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ ریشم اور سونا نہ پہنے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ ریشم اور سونا نہ پہنے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ صرف ایک آدمی کی شفاعت کی برکت سے " جو نبی نہیں ہوگا " ربیعہ اور مضر جیسے دو قبیلوں یا ایک قبیلے کے برابر لوگ جنت میں داخل ہوں گے ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا ربیعہ، مضر قبیلے کا حصہ نہیں ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں تو وہی کہتا ہوں جو کہنا ہوتا ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی کی سفارش کرے اور سفارش کروانے والا اسے کوئی ہدیہ پیش کرے جسے وہ قبول کرلے تو وہ سود کے ایک عظیم دروازے میں داخل ہوگیا۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص سلام میں پہل کرتا ہے وہ اللہ اور اس کے رسول کے زیادہ قریب ہوتا ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وضو گذشتہ گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے اور نماز انعامات کا سبب بنتی ہے کسی نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ نے واقعی نبی کریم ﷺ سے یہ حدیث سنی ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! ایک دو یا تین چار اور پانچ مرتبہ نہیں (بےشمار مرتبہ سنی ہے)
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ باہر نکلے تو ایک واعظ وعظ کہہ رہا تھا نبی کریم ﷺ کو دیکھ کر وہ خاموش ہوگیا نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تم اپنا وعظ کرتے رہو میرے نیزدیک طلوع آفتاب کے وقت تک بیٹھ کر اللہ کا ذکر کرنا، اولاد اسماعیل (علیہ السلام) میں سے چار غلام آزاد کرنے سے زیادہ بہتر ہے اسی طرح نماز عصر سے غروب آفتاب تک اللہ کا ذکر کرنا میرے نزدیک اولاد اسماعیل (علیہ السلام) میں سے چار غلام آزاد کرنے سے زیادہ بہتر ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی شخص پیشاب وغیرہ زبردستی روک کر نماز کے لئے مت آیا کرے اور جو شخص نماز پڑھائے وہ لوگوں کو چھوڑ کر صرف اپنے لئے دعاء نہ مانگے کوئی شخص اجازت لئے بغیر گھر میں داخل نہ ہو۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
خالد بن معدان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ عبدالاعلیٰ بن بلال کی دعوت میں شریک تھے کھانے سے فراغت کے بعد حضرت ابو امامہ (رض) کھڑے ہوئے اور کہنے لگے کہ میں اس جگہ کھڑا تو ہوگیا ہوں لیکن میں خطیب ہوں اور نہ ہی تقریر کے ارادے سے کھڑا ہوا ہوں البتہ میں نے نبی کریم ﷺ کو کھانے سے فارغ ہونے کے بعد یہ دعاء پڑھتے ہوتے سنا ہے " الحمدللہ کثیرا طیبا مبارکا فیہ غیر مکفی ولامودع ولامستغنی عنہ " خالد کہتے ہیں کہ حضرت ابو امامہ (رض) نے یہ کلمات اتنی مرتبہ دہرائے کہ ہمیں حفظ ہوگئے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن میں اپنے ہر امتی کو پہچانوں گا، صحابہ کرام (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ جنہیں آپ نے دیکھا ہے انہیں بھی اور جنہیں نہیں دیکھا انہیں بھی پہچان لیں گے ؟ فرمایا ہاں ! ان کی پیشانیاں وضو کی برکت سے چمک رہی ہوں گی۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کا خطبہ حجۃ الوداع سنا ہے نبی کریم ﷺ اپنی اونٹنی پر سوار تھے اور پاؤں سواری کی رکاب میں رکھے ہوئے تھے جس کی وجہ سے آپ ﷺ اونچے ہوگئے تھے اور فرما رہے تھے کیا تم سنتے نہیں ؟ تو سب سے آخری آدمی نے کہا کہ آپ کیا فرمانا چاہتے ہیں (ہم تک آواز پہنچ رہی ہے اور ہم سن رہے ہیں) نبی کریم ﷺ نے فرمایا اپنے رب کی عبادت کرو، پنج گانہ نماز ادا کرو، ایک مہینے کے روزے رکھو اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کرو اپنے امیر کی اطاعت کرو اور اپنے رب کی جنت میں داخل ہوجاؤ۔ راوی نے حضرت امامہ (رض) سے پوچھا کہ یہ حدیث آپ نے کس عمر میں سنی تھی تو انہوں نے فرمایا کہ جب میں تیس سال کا تھا۔ اور لوگوں کے رش میں گھستا ہوا آگے چلا گیا تھا۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد باری تعالیٰ " فاما الذین فی قلوبہم زیغ۔۔۔۔۔۔۔ " کی تفسیر میں فرمایا کہ اس سے مراد خوارج ہیں اسی طرح " یوم تبیض وجوہ وتسود وجوہ " کی تفسیر میں بھی فرمایا کہ سیاہ چہروں والوں سے خوارج مراد ہیں۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے ہمراہ حجۃ الوداع میں شرکت کی ہے نبی کریم ﷺ نے اللہ کی حمدوثناء بیان کرنے کے بعد تین مرتبہ فرمایا شاید اس سال کے بعد تم مجھے نہ دیکھ سکو، اس پر ایک لمبے قد کا آدمی جو قبیلہ سنوء کا ایک فرد محسوس ہوتا تھا کھڑا ہوا اور کہنے لگا اے اللہ کے نبی ! ہمیں کیا کرنا چاہئے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اپنے رب کی عبادت کرو، پنج گانہ نماز ادا کرو ایک مہینے کے روزے رکھو بیت اللہ کا حج کرو، دل کی خوشی سے اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کرو اور اپنے رب کی جنت میں داخل ہوجاؤ۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا اے اللہ کے نبی ! آپ کا آغاز کیا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرے باپ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی دعاء اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی بشارت اور میری والدہ نے دیکھا کہ ان سے ایک نور نکلا جس سے شام کے محلات روشن ہوگئے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے گھروں میں رہنے والے درندوں کو مارنے سے منع فرمایا ہے البتہ وہ سانپ جس کی دو دمیں ہوں یا جس کی دم کٹی ہوئی ہو، اسے مارنے کی اجازت ہے کیونکہ وہ بینائی زائل کردیتا ہے اور خواتین کا حمل ساقط کردیتا ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا صف اول کے نمازیوں پر اللہ اور اس کے فرشتے رحمت بھیجتے ہیں صحابہ کرام (رض) نے صف ثانی کو اس فضیلت میں شامل کرنے کی دو مرتبہ درخواست کی لیکن نبی کریم ﷺ یہی فرماتے رہے پھر تیسری مرتبہ درخواست پر فرمایا اور صف ثانی پر بھی۔ اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا صفوں کو سیدھا رکھا کرو، کندھوں کو ملا لیا کرو اپنے بھائیوں کے ہاتھوں میں نرم ہوجایا کرو، درمیان میں خلا پر کرلیا کرو، کیونکہ شیطان بکری کے چھوٹے بچوں کی طرح تمہاری صفوں میں گھس جاتا ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا رات کو سوتے وقت دروازے بند کرلیا کرو برتن اوندھا دیا کرو، مشکیزوں کا منہ باندھ دیا کرو اور چراغ بجھا دیا کرو، کیونکہ اس طرح شیاطین کو تمہاری دیوار پھاندنے کی اجازت نہیں ملے گی۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اے ابن آدم ! اگر تو مال خرچ کرلے تو یہ تیرے حق میں بہتر ہے اور اگر روک کر رکھے تو یہ تیرے حق میں برا ہے البتہ کفایت شعاری پر تجھے ملامت نہیں کی جاسکتی اور جو لوگ تیری ذمہ داری میں ہوں خرچ کرنے میں ان سے آغاز کیا کر اور اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس مسجد میں ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! ﷺ مجھ سے گناہ سرزد ہوگیا ہے لہٰذا مجھے کتاب اللہ کی روشنی میں سزا دے دیجئے اسی دوران نماز کھڑی ہوگئی، نبی کریم ﷺ نے نماز پڑھائی اور فراغت کے بعد جب واپس جانے لگے تو وہ آدمی بھی پیچھے پیچھے چلا گیا میں بھی اس کے پیچھے چلا گیا، اس نے پھر اپنی بات دہرائی نبی کریم ﷺ نے اس سے فرمایا کیا ایسا نہیں ہے کہ تم اپنے گھر سے خوب اچھی طرح وضو کر کے نکلے اور ہمارے ساتھ نماز میں شریک ہوئے ؟ اس نے کہا کیوں نہیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ پھر اللہ نے تمہارا گناہ معاف کردیا ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابوامامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو بندہ مسلم نماز کے لئے اذان کی آواز سنتا ہے اور وضو کے لئے کھڑا ہوتا ہے تو اس کے ہاتھوں پر پانی کا پہلا قطرہ ٹپکتے ہی اس کے گناہ معاف ہونے لگتے ہیں جب وہ کلی کرتا، ناک میں پانی ڈالتا اور ناک صاف کرتا ہے تو اس کی زبان اور ہونٹوں کے گناہ پانی کے پہلے قطرے سے ہی زائل ہوجاتے ہیں جب وہ چہرہ دھوتا ہے تو پانی کے پہلے قطرے سے ہی اس کی آنکھوں اور کانوں کے گناہ زائل ہوجاتے ہیں اور جب وہ کہنیوں تک ہاتھوں اور ٹخنوں تک پاؤں دھوتا ہے تو اس کے گذشتہ سارے خطرناک گناہ معاف ہوجاتے ہیں اور وہ ہر گناہ سے اس طرح محفوظ ہوجاتا ہے جیسے اپنی پیدائش کے وقت تھا اور جب وہ نماز کے لئے کھڑا ہوتا ہے تو وہ اس کے درجات کی بلندی کا سبب بنتی ہے اور اگر وہ بیٹھتا ہے تو بخشا بخشایا ہوا بیٹھتا ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جمعہ کے دن ملائکہ مسجدوں کے دروازوں پر آکربیٹھ جاتے ہیں اور پہلے دوسرے اور تیسرے نمبر پر آنے والوں کے نام لکھتے رہتے ہیں اور جب امام نکل آتا ہے تو وہ صحیفے اٹھا لئے جاتے ہیں۔ راوی نے پوچھا اے ابو امامہ ! امام کے نکل آنے کے بعدجو لوگ جمعہ میں شریک ہوتے ہیں انہیں کوئی ثواب نہیں ملتا ؟ انہوں نے فرمایا کیوں نہیں لیکن ان صحیفوں میں ان کا نام نہیں لکھا جاتا۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرے پاس جب بھی جبرائیل (علیہ السلام) آئے انہوں نے مجھے ہمیشہ مسواک کا حکم دیا یہاں تک کہ مجھے اندیشہ ہونے لگا کہ میں اپنے منہ کا اگلا حصہ چھیل ڈالوں گا۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا محبت اللہ کی طرف سے اور ناموری آسمان سے آتی ہے چناچہ اللہ تعالیٰ جب کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو حضرت جبرائیل (علیہ السلام) سے فرماتا ہے کہ میں فلاں شخص سے محبت کرتا ہوں لہٰذا تم بھی اس سے محبت کرو، پھر جبرائیل (علیہ السلام) اعلان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فلاں آدمی سے محبت کرتے ہیں لہٰذا تم بھی اس سے محبت کرو پھر یہ محبت زمین والوں کے دل میں ڈال دی جاتی ہے۔ اور جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے نفرت کرتا ہے تو جبرائیل (علیہ السلام) سے کہتا ہے کہ میں فلاں آدمی سے نفرت کرتا ہوں لہٰذا تم بھی اس سے نفرت کرو پھر جبرائیل (علیہ السلام) اعلان کردیتے ہیں کہ تمہارا رب فلاں آدمی سے نفرت کرتا ہے لہٰذا تم بھی اس سے نفرت کرو چناچہ زمین والوں کے دل میں اس کی نفرت بیٹھ جاتی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
ابو مسلم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابو امامہ (رض) کے پاس گیا تو وہ مسجد میں بیٹھے تھے اور جوئیں نکال نکال کر کنکریوں میں ڈال رہے تھے، میں نے ان سے عرض کیا کہ اے ابو امامہ ! ایک آدمی نے مجھے آپ کے حوالے سے بتایا ہے کہ آپ یہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص خوب اچھی طرح وضو کرے اپنے ہاتھوں اور چہرے کو دھوئے اپنے سر اور کانوں کا مسح کرے، پھر فرض نماز کے لئے کھڑا ہو تو اس دن اس کے وہ گناہ معاف ہوجائیں گے جن کی طرف وہ اپنے پاؤں سے چل کر گیا، جنہیں ہاتھ سے پکڑ کر کیا جنہیں اس کے کانوں نے سنا، اس کی آنکھوں نے دیکھا اور دل میں ان کا خیال پیدا ہوا ؟ انہوں نے فرمایا بخدا ! میں نے نبی کریم ﷺ سے یہ حدیث اتنی مرتبہ سنی ہے کہ میں شمار نہیں کرسکتا۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک نماز کے بعد دوسری نماز اس طرح پڑھنا کہ درمیان میں کوئی لغو کام نہ کرے علیین میں لکھا جاتا ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بخار جہنم کی بھٹی کا اثر ہوتا ہے اگر مسلمان کو بخار ہوتا ہے تو وہ جہنم سے اس کا حصہ ہوتا ہے (جو دنیا میں اسے دے دیا جاتا ہے اور آخرت میں اسے جہنم سے پچا لیا جاتا ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ سے اگر میں نے یہ حدیث کم از کم سات مربہ نہ سنی ہوتی تو میں اسے کبھی بیان نہ کرتا نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب کوئی شخص حکم کے مطابق وضو کرتا ہے تو اس کے کانوں، آنکھوں، ہاتھوں اور پاؤں سے گناہ نکل جاتے ہیں۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مجھے کسی ایسے عمل کا حکم دیجئے جو مجھے جنت میں داخل کرا دے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اپنے اوپر روزے کو لازم کرلو کیونکہ روزے جیسا کوئی عمل نہیں ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس شخص کے لئے خوشخبری ہے جس نے مجھے دیکھا اور مجھ پر ایمان لے آیا اور اس شخص کے لئے بھی خوشخبری ہے جو مجھے دیکھے بغیر مجھ پر ایمان لے آئے سات مرتبہ فرمایا۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس مسلمان کی پہلی نظر کسی عورت کے محاسن پر پڑے اور وہ اپنی نگاہیں جھکا لے تو اللہ تعالیٰ اس کی عبادت میں وہ لذت پیدا کردیں گے جس کی حلاوت وہ خود محسوس کرے گا۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص سلام میں پہل کرتا ہے وہ اللہ اور اس کے رسول کے زیادہ قریب ہوتا ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا گانا گانے والی باندیوں کی خریدوفروخت نہ کرو اور انہیں گانے بجانے کی تعلیم نہ دلواؤ اور ان کی تجارت میں کوئی خیر نہیں اور ان کی قیمت میں (کمائی) کھانا حرام ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ سے اگر میں نے یہ حدیث کم از کم سات مربہ نہ سنی ہوتی تو میں اسے کبھی بیان نہ کرتا نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب کوئی شخص حکم کے مطابق وضو کرتا ہے تو اس کے کانوں، آنکھوں، ہاتھوں اور پاؤں سے گناہ نکل جاتے ہیں۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے وضو کرتے ہوئے چہرے اور ہاتھوں کو تین تین مرتبہ دھویا سر کا مسح کیا اور فرمایا کہ کان سر کا حصہ ہیں نیز یہ بھی فرمایا کہ نبی کریم ﷺ اپنی انگلیوں سے اپنی آنکھوں کے حلقے مسلتے تھے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ انصار کے کچھ عمر رسیدہ افراد کے پاس " جن کی ڈاڑھیاں سفید ہوچکی تھیں " تشریف لائے اور فرمایا اے گروہ انصار ! اپنی ڈاڑھیوں کو سرخ یا زرد کرلو اور اہل کتاب کی مخالفت کرو ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ اہل کتاب شلوار پہنتے ہیں تہنبد نہیں باندھتے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم شلوار بھی پہن سکتے ہو اور تہبند بھی باندھ سکتے ہو، البتہ اہل کتاب کی مخالفت کیا کرو، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ اہل کتاب موزے پہنتے ہیں، جوتے نہیں پہنتے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم موزے بھی پہنا کرو اور جوتے بھی پہنا کرو اور اس طرح اہل کتاب کی مخالفت کیا کرو ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ اہل کتاب ڈاڑھی کٹاتے اور مونچھیں بڑھاتے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم مونچھیں تراشا کرو اور ڈاڑھیاں بڑھایا کرو اور اس طرح اہل کتاب کی مخالفت کیا کرو۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی یتیم بچے یا بچی کے سر پر ہاتھ پھیرے اور صرف اللہ کی رضا کے لئے پھیرے تو جتنے بالوں پر اس کا ہاتھ پھر جائے گا، اسے ہر بال کے بدلے نیکیاں ملیں گی اور جو شخص اپنے زیر تربیت کسی یتیم بچے یا بچی کے ساتھ حسن سلوک کرے میں اور وہ جنت میں اس طرح ہوں گے یہ کہہ کر نبی کریم ﷺ نے شہادت والی اور درمیانی انگلی میں تھوڑا سا فاصلہ رکھ کر دکھایا۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے آیت قرآنی و یسقی من ماء صدید " کی تفسیر میں فرمایا کہ جہنمی کو پیپ کا پانی پلایا جائے گا وہ پانی اس کے قریب کیا جائے گا تو وہ اس سے گھن کھائے گا جب مزید قریب کیا جائے گا تو اس کا چہرہ جھلس جائے گا اور اس کے سر کے بال جھڑ جائیں گے اور جب وہ پانی اپنے حلق سے اتارے گا تو اس کی آنتیں کٹ جائیں گی حتی کہ وہ پانی اس کی پچھلی شرمگاہ سے باہر آجائے گا اسی کے متعلق ارشادربانی ہے " وسقو ماء حمیما فقطع امعاہ م " اور " وان یستغیثوا یغاثوا بماء کلمہل یشوی۔۔۔۔۔۔۔ "
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کی مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! ﷺ مجھ سے گناہ سرزد ہوگیا ہے لہٰذا مجھے کتاب اللہ کی روشنی میں سزا دے دیجئے اسی دوران نماز کھڑی ہوگئی، نبی کریم ﷺ نے ہمیں نماز پڑھائی اور فراغت کے بعد جب واپس جانے لگے تو وہ آدمی بھی پیچھے پیچھے چلا گیا میں بھی اس کے پیچھے چلا گیا، اس نے پھر اپنی بات دہرائی نبی کریم ﷺ نے اس سے فرمایا کیا ایسا نہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ پھر اللہ نے تمہارا گناہ معاف کردیا ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ شدید گرمی کے موسم میں نبی کریم ﷺ کہیں جا رہے تھے کہ راستے میں جوتی کا تسمہ ٹوٹ گیا ایک آدمی دوسرا تسمہ لے کر آیا اور نبی کریم ﷺ کی جوتی میں ڈالنے لگا نبی کریم ﷺ نے اس سے فرمایا اگر تمہیں یہ معلوم ہوتا کہ تم نے اللہ کے پیغمبر پر کتنا بوجھ لاد دیا ہے تو وہ اتنا بلند نہ ہوتا جو تم نے اللہ کے رسول پر ڈال دیا ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا تو نبی کریم ﷺ مسجد میں تھے میں بھی مجلس میں شریک ہوگیا نبی کریم ﷺ نے مجھ سے پوچھا اے ابوذر کیا تم نے نماز پڑھ لی ؟ میں نے عرض کیا نہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھو، چناچہ میں نے کھڑے ہو کر نماز پڑھی اور آکر مجلس میں دوبارہ شریک ہوگیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے ابوذر ! انسانوں اور جنات میں سے شیاطین کے شر سے اللہ کی پناہ مانگا کرو، میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا انسانوں میں بھی شیطان ہوتے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ نماز کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا بہترین موضوع ہے جو چاہے کم حاصل کرے اور جو چاہے زیادہ حاصل کرلے میں نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ روزے کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا ایک فرض ہے جسے ادا کیا جائے گا تو کافی ہوجاتا ہے اور اللہ کے یہاں اس کا اضافی ثواب ہے میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ صدقہ کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا اس کا بدلہ دوگنا چوگنا ملتا ہے میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ سب سے افضل صدقہ کون سا ہے ؟ فرمایا کم مال والے کی محنت کا صدقہ یا کسی ضرورت مند کا راز، میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ سب سے پہلے نبی کون تھے ؟ فرمایا حضرت آدم (علیہ السلام) میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا وہ نبی تھے ؟ فرمایا ہاں، بلکہ ایسے نبی جن سے باری تعالیٰ نے کلام فرمایا : میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ رسول کتنے آئے ؟ فرمایا تین سو دس سے کچھ اوپر ایک عظیم گروہ میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ آپ پر سب سے عظیم آیت کون سی نازل ہوئی ؟ فرمایا آیت الکرسی۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ ایک آدمی کے پاس سے گذرے جو سورت اخلاص کی تلاوت کر رہا تھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس کے لئے جنت واجب ہوگئی۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر نبی کریم ﷺ خطبہ دینے کے لئے ایک گندمی رنگ کے اونٹ پر کھڑے ہوئے اس دن نبی کریم ﷺ کے ردیف حضرت فضل بن عباس (رض) تھے اور فرمایا اے لوگو ! علم حاصل کرو قبل اس کے کہ علم اٹھا لیا جائے اور قبل اس کے کہ علم قبض کرلیا جائے اور اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نازل فرمایا ہے " اے اہل ایمان ! ان چیزوں کے متعلق سوال نہ کرو جن کی وضاحت اگر تمہارے سامنے کردی جائے تو تمہیں ناگوار گذرے۔۔۔۔۔۔۔ " اس آیت کے نزول کے بعد ہم لوگ نبی کریم ﷺ سے بہت زیادہ سوالات کرنے کو اچھا نہیں سمجھتے تھے اور اس سے احتیاط کرتے تھے۔ ایک دن ہم ایک دیہاتی کے پاس گئے اس نے ہماری خاطر اپنی چادر بچھائی اور دیر تک بیٹھا رہاحتیٰ کہ میں نے چادر کے کنارے نکل کر اس کی دائیں ابرو پر لٹکتے ہوئے دیکھے تھوڑی دیر بعد ہم نے اس سے کہا کہ نبی کریم ﷺ سے کوئی سوال پوچھو، چناچہ اس نے کہا کہ اے اللہ کے نبی ! جب ہمارے درمیان قرآن کے نسخے موجود ہوں گے تو ہمارے درمیان سے علم کیسے اٹھا لیا جائے گا جبکہ ہم خود بھی اس کے احکامات کو سیکھ چکے ہیں اور اپنی بیویوں، بچوں اور خادموں کو بھی سکھا چکے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے اپنا سر مبارک اٹھایا تو چہرہ مبارک پر غصے کی وجہ سے سرخی چھا چکی تھی پھر فرمایا تیری ماں تجھے روئے ان یہودیوں اور عیسائیوں کے پاس بھی تو آسمانی کتابوں کے مصاحف موجود ہیں لیکن اب وہ کسی ایک حرف سے بھی نہیں چمٹے ہوئے جو ان کے انبیاء (علیہم السلام) لے کر آئے تھے یاد رکھو ! علم اٹھ جانے سے مراد یہ ہے کہ حاملین علم اٹھ جائیں گے تین مرتبہ فرمایا۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ کسی جہاد میں نکلے تو ایک آدمی ایک غار کے پاس سے گذرا جہاں کچھ پانی بھی موجود تھا، اس کے دل میں خیال آیا کہ اسی غار میں مقیم ہوجائے اور وہاں موجود پانی سے اپنی زندگی کا سہارا قائم رکھے اور آس پاس موجود سبزیاں کھالیا کرے اور دنیا سے گوشہ نشینی اختیار کرلے پھر اس نے سوچا کہ پہلے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر ان سے اس کا تذکرہ کرلوں اگر انہوں نے اجازت دے دی تو میں ایسا ہی کروں گا ورنہ نہیں کروں گا۔ چنانچہ وہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا اے اللہ کے نبی ! میرا ایک غار کے پاس سے گذر ہوا جس میں میرے گذارے کے بقدر پانی اور سبزی موجود ہے میرے دل میں خیال پیدا ہوا کہ وہیں مقیم ہوجاؤں اور دنیا سے کنارہ کشی کرلوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہودیت یا عیسائیت کے ساتھ نہیں بھیجا گیا مجھے تو صاف ستھرے دین حنیف کے ساتھ بھیجا گیا ہے اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے اللہ کے راستہ میں ایک صبح یا شام کو نکلنا دنیا ومافیہا سے بہتر ہے اور تم میں سے کسی کا جہاد کی صف میں کھڑا ہونا ساٹھ سال کی نماز سے بہتر ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سخت گرمی کی موسم میں نبی کریم ﷺ بقیع غرقد کے پاس سے گذرے کچھ لوگ نبی کریم ﷺ کے پیچھے چل رہے تھے نبی کریم ﷺ نے جب جوتیوں کی آواز سنی تو دل میں اس کا خیال پیدا ہوا چناچہ نبی کریم ﷺ بیٹھ گئے اور انہیں آگے روانہ کردیا تاکہ دل میں کسی قسم کی بڑائی کا کوئی خیال نہ آئے، اس کے بعد وہاں سے گذرتے ہوئے نبی کریم ﷺ دو قبروں کے پاس سے گذرے جہاں دو آدمیوں کو دفن کیا گیا تھا نبی کریم ﷺ وہاں رک گئے اور پوچھا کہ آج تم نے یہاں کسے دفن کیا ہے ؟ لوگوں نے بتایا یا رسول اللہ ! ﷺ فلاں فلاں آدمی کو، نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس وقت انہیں ان کی قبروں میں عذاب ہو رہا ہے اور ان کی آزمائش ہو رہی ہے، صحابہ کرام (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ اس کی کیا وجہ ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ان میں سے ایک تو پیشاب کے قطرات سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغلخوری کیا کرتا ہے۔ پھر نبی کریم ﷺ نے کسی درخت کی ایک تر شاخ لے کر اس کے دو ٹکڑے کئے اور دونوں قبروں پر اسے لگا دیا صحابہ کرام (رض) نے پوچھا اے اللہ کے نبی ! آپ نے ایسا کیوں کیا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تاکہ ان کے عذاب میں تخفیف ہوجائے صحابہ کرام (رض) نے پوچھا اے اللہ کے نبی ! انہیں کب تک عذاب میں مبتلا رکھا جائے گا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ غیب کی بات ہے جسے اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا اگر تمہارے دلوں میں بات خلط ملط نہ ہوجاتی یا تمہارا آپس میں اس پر بحث کرنے کا اندیشہ نہ ہوتا تو جو آوازیں میں سن رہا ہوں وہ تم بھی سنتے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے نبی کریم ﷺ نے ہمیں دلوں کو نرم کرنے والی نصیحتیں فرمائیں جس پر حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) رونے لگے اور بہت دیر تک روتے رہے اور کہنے لگے اے کاش ! میں مرچکا ہوتا نبی کریم، ﷺ نے فرمایا اے سعد ! میرے سامنے تم موت کی تمنا کر رہے ہو اور تین مرتبہ اس بات کو دہرایا پھر فرمایا اے سعد ! اگر تم جنت کے لئے پیدا ہوئے ہو تو تمہاری عمر جتنی لمبی ہو اور تمہارے اعمال جتنے اچھے ہوں یہ تمہارے حق میں اتنا ہی بہتر ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو خطبہ حجۃ الوداع میں یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر حقدار کو اس کا حق دے دیا ہے لہٰذا وارث کے لئے وصیت نہیں ہوگی بچہ بستر والے کا ہوگا اور بدکار کے لئے پتھر ہیں اور ان کا حساب اللہ کے ذمے ہے اور جو شخص اپنی نسبت اپنے باپ کے علاوہ یا اپنے آقاؤں کے علاوہ کسی اور کی طرف کرتا ہے تو اس پر اللہ کی لعنت ہے جو قیامت تک اس کا پیچھا کرے گی، کوئی عورت اپنے گھر میں سے اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر کچھ خرچ نہ کرے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کھانا بھی نہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ تو ہمارا افضل مال ہے پھر فرمایا عاریت ادا کی جائے اور ہدیئے کا بدلہ دیا جائے، قرض ادا کیا جائے اور قرض دار ضامن ہوگا۔ حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قرض دار ضامن ہوگا۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے اہل بیت کے پاس جو کی روٹی بھی نہیں بچتی تھی۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ صرف ایک آدمی کی شفاعت کی برکت سے " جو نبی نہیں ہوگا " ربیعہ اور مضر جیسے دو قبیلوں یا ایک قبیلے کے برابر لوگ جنت میں داخل ہوں گے ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا ربیعہ، مضر قبیلے کا حصہ نہیں ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں تو وہی کہتا ہوں جو کہنا ہوتا ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جبرائیل (علیہ السلام) نے مجھے پڑوسی کے متعلق اتنی مرتبہ وصیت کی کہ مجھے یہ خیال ہونے لگا کہ وہ اسے وارث بھی قرار دے دیں گے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ ہاتھ پکڑ کر فرمایا اے ابو امامہ ! وہ شخص مومنین میں سے ہے کہ جس کا دل میرے لئے نرم ہوجائے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص دس یا اس سے زیادہ لوگوں کے معاملات کا ذمہ دار بنتا ہے وہ قیامت کے دن اللہ کی بارگاہ میں اس حال میں پیش ہوگا کہ اس کے ہاتھ اس کی گردن سے بندھے ہوئے ہوں گے جنہیں اس کی نیکی ہی کھول سکے گی ورنہ اس کے گناہ اسے ہلاک کردیں گے حکومت کا آغاز ملامت سے ہوتا ہے درمیان ندامت سے اور اختتام قیامت کے دن رسوائی پر ہوگا۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
خالد بن معدان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ عبدالاعلیٰ بن بلال کی دعوت میں شریک تھے کھانے سے فراغت کے بعد حضرت ابوامامہ (رض) کھڑے ہوئے اور کہنے لگے کہ میں اس جگہ کھڑا تو ہوگیا ہوں لیکن میں خطیب ہوں اور نہ ہی تقریر کے ارادے سے کھڑا ہوا ہوں البتہ میں نے نبی کریم ﷺ کو کھانے سے فارغ ہونے کے بعد یہ دعاء پڑھتے ہوتے سنا ہے " الحمدللہ کثیرا طیبا مبارکا فیہ غیر مکفی ولامودع ولامستغنی عنہ " خالد کہتے ہیں کہ حضرت ابو امامہ (رض) نے یہ کلمات اتنی مرتبہ دہرائے کہ ہمیں حفظ ہوگئے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ خالد بن یزید کے پاس گئے اس نے ان کے لئے تکیہ پیش کیا حضرت ابو امامہ (رض) سمجھے کہ یہ ریشمی تکیہ ہے اس لئے وہ الٹے پاؤں واپس چلتے ہوئے صف کے آخر میں پہنچ گئے خالد ایک دوسرے آدمی سے محو گفتگو تھا کچھ دیر بعد اس نے حضرت ابو امامہ (رض) کو دیکھا تو کہنے لگا بھائی جان ! آپ کیا سمجھے ؟ کیا آپ کا خیال ہے کہ یہ ریشمی تکیہ ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ شخص ریشم سے فائدہ نہیں اٹھاسکتا جو اللہ سے ملنے کی امید رکھتاہو خالد نے پوچھا اے ابو امامہ ! کیا واقعی آپ نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے ؟ انہوں نے فرمایا اللہ معافی یہ سوال کہ کیا آپ نے یہ حدیث نبی کریم ﷺ سے سنی ہے، ہم ایک ایسی قوم میں رہتے تھے جو ہمارے ساتھ جھوٹ بولتے تھے اور نہ ہم ان کے ساتھ جھوٹ بولتے تھے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ میری امت کے ستر ہزار آدمیوں کو بلا حساب کتاب جنت میں داخل فرمائے گا، ہر ہزار کے ساتھ مزید ستر ہزار ہوں گے اور اس پر تین گنا کا مزید اضافہ ہوگا۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص وضو کر کے فرض نماز کے لئے روانہ ہوتا ہے اسے احرام باندھنے والے حاجی کے برابر ثواب ملتا ہے جو شخص چاشت کی نماز کے لئے روانہ ہوتا ہے اسے عمرہ کرنے والے کے برابر ثواب ملتا ہے اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز اس طرح پڑھنا کہ درمیان میں کوئی لغو کام نہ ہو علیین میں لکھا جاتا ہے اور حضرت ابو امامہ (رض) کہتے ہیں کہ صبح و شام ان مساجد کی طرف جانا جہاد فی سبیل اللہ کا حصہ ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ ان سے صحابی (رض) نقل کرتے ہیں جنہوں نے نبی کریم ﷺ کو آٹھ ذی الحجہ کے دن منٰی کی طرف جاتے ہوئے دیکھا تھا نبی کریم ﷺ کی ایک جانب حضرت بلال (رض) تھے ان کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی جس پر ایک کپڑا تھا اور وہ اس سے نبی کریم ﷺ پر سایہ کئے ہوئے تھے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کسی انسان کو کسی چیز کے متعلق اس سے افضل اجازت نہیں دی گئی جو دو رکعتوں کے متعلق دی گئی ہے جنہیں وہ ادا کرتا ہے اور انسان جب تک نماز میں مشغول رہتا ہے اس وقت تک نیکی اس کے سر پر بکھرتی رہتی ہے اور انسان کو اللہ کا اس جیسا قرب حاصل نہیں ہوتا جو اس سے نکلنے والے کلام یعنی قرآن کے ذریعے حاصل ہوتا ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے جہاں والوں کے لئے باعث رحمت و ہدایت بنا کر بھیجا ہے اور مجھے حکم دیا ہے کہ موسقی کے آلات، طبلے، آلات لہو ولعب اور ان تمام بتوں کو مٹا ڈالوں جن کی زمانہ جاہلیت میں پرستش کی جاتی تھی اور میرے رب نے اپنی عزت کی قسم کھا کر فرمایا ہے کہ میرا جو بندہ بھی شراب کا ایک گھونٹ پئے گا میں اس کے بدلے میں اسے جہنم کا کھولتا ہوا پانی ضرور پلاؤں گا خواہ اسے عذاب میں مبتلا رکھا جائے یا بعد میں اس کی بخشش کردی جائے اور اگر کسی نابالغ بچے کو بھی اس کا ایک گھونٹ پلایا تو اسے بھی اس کے بدلے میں جہنم کا کھولتا ہوا پانی ضرور پلاؤں گا خواہ اسے عذاب میں مبتلا رکھا جائے یا بعد میں اس کی بخشش کردی جائے اور میرا جو بندہ میرے خوف کی وجہ سے اسے چھوڑ دے گا میں اسے اپنی پاکیزہ شراب پلاؤں گا اور مغنیہ عورتوں کی بیع وشراء انہیں گانا بجانا سکھانا اور ان کی تجارت کرنا جائز نہیں ہے اور ان کی قیمت حرام ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا دابۃ الارض کا خروج ہوگا تو وہ لوگوں کے منہ پر نشان لگا دے گا اور وہ اس نشان کے ساتھ ہی زندہ رہیں گے حتیٰ کہ اگر ایک آدمی کوئی آونٹ خریدے گا اور کوئی شخص اس سے پوچھے گا کہ یہ اونٹ تم نے کس سے خریدا ہے ؟ تو وہ جواب دے گا کہ یہ میں نے اس شخص سے خریدا ہے جس کے منہ پر نشانی لگی ہوئی ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بیمار کی عیادت کرنے والا رحمت الہٰی کے سمندر میں غوطہ زن ہوتا ہے پھر نبی کریم ﷺ نے اپنی کوکھ پر ہاتھ رکھ کر فرمایا وہ اس طرح آگے پیچھے ہوتا ہے اور جب اس کے پاس بیٹھتا ہے تو رحمت الہٰی اسے ڈھانپ لیتی ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے وضو کرتے ہوئے چہرے اور ہاتھوں کو تین تین مرتبہ دھویا سر کا مسح کیا اور فرمایا کہ کان سر کا حصہ ہیں نیز یہ بھی فرمایا کہ نبی کریم ﷺ اپنی انگلیوں سے اپنی آنکھوں کے حلقے مسلتے تھے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک عورت اپنے ایک بچے کے ہمراہ اسے اٹھاتے ہوئے نبی کریم ﷺ کے پاس کچھ مانگنے کے لئے آئی اس نے نبی کریم ﷺ سے جو بھی مانگا نبی کریم ﷺ نے اسے دے دیا پھر فرمایا بچوں کو اٹھانے والی یہ مائیں اپنی اولاد پر کتنی مہربان ہیں اگر وہ چیز نہ ہوتی جو یہ اپنے شوہروں کے ساتھ کرتی ہیں تو ان کی نمازی عورتیں جنت میں داخل ہوجائیں۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا حیاء اور بےضرر گفتگو کرنا ایمان کے دو شعبے ہیں جبکہ فحش گوئی اور بےجا گفتگو کرنا نفاق کے دو شعبے ہیں۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ابتداء میں نو رکعت وتر پڑھتے تھے بعد میں جب نبی کریم ﷺ کا بدن مبارک بھاری ہوگیا تو نبی کریم ﷺ سات رکعتوں پر وتر بنانے لگے اور نبی کریم ﷺ وتر کے بعد بیٹھ کردو رکعتیں پڑھتے تھے اور ان میں سورت زلزال اور سورت کافروں کی تلاوت فرماتے تھے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
صفوان بن سلیم کہتے ہیں کہ حضرت ابوامامہ (رض) دمشق میں داخل ہوئے تو خوارج کے سر لٹکے ہوئے نظر آئے انہوں نے تین مرتبہ فرمایا جہنم کے کتے ہیں آسمان کے سائے تلے سب سے بدترین مقتول ہیں اور آسمان کے سائے تلے سب سے بہترین مقتول وہ تھا جسے انہوں نے شہید کردیا اور رونے لگے۔ تھوڑی دیر بعد جب واپس ہوئے تو کسی نے پوچھا اے ابوامامہ ! یہ جو آپ نے " جہنم کے کتے " کہا یہ بات آپ نے نبی کریم ﷺ سے سنی ہے یا اپنی رائے سے کہہ رہے ہیں، انہوں نے فرمایا سبحان اللہ ! اگر میں نے کوئی چیز نبی کریم ﷺ سے سات مرتبہ تک سنی ہو اور پھر درمیان سے نبی کریم ﷺ کا ذکر نکال دوں تو میں بڑا جری ہوں گا، اس نے پوچھا کہ پھر آپ روئے کیوں تھے ؟ انہوں نے فرمایا اس لئے کہ یہ لوگ اسلام سے خارج ہوگئے اور یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے تفرقہ بازی کی اور اپنے دین کو مختلف گروہوں میں تقسیم کرلیا۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ایک آدمی کو تنہا نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو فرمایا کوئی ہے جو اس پر صدقہ کرے یعنی اس کے ساتھ نماز میں شریک ہوجائے ؟ یہ سن کر ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس کے ساتھ نماز پڑھنے لگا نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ دونوں جماعت ہوگئے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص سلام میں پہل کرتا ہے وہ اللہ اور اس کے رسول کے زیادہ قریب ہوتا ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا چار قسم کے لوگوں کا اجروثواب ان کے مرنے کے بعد بھی انہیں ملتا رہتا ہے (ایک ایسا نیک عمل کرنے والا جس کا عمل جاری ہوجائے (دو صدقہ جاریہ کرنے والا آدمی (تین وہ آدمی جو نیک اولاد چھوڑ جائے اور وہ اولاد اس کے لئے دعاء کرتی رہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا میری امت میں ایک گروہ ہمیشہ غالب اور دین پر رہے گا اپنے دشمنوں پر غالب رہے گا وہ اپنی مخالفت کرنے والوں یا بےیارو مددگار چھوڑ دینے والوں کی پرواہ نہیں کرے گا الاّ یہ کہ انہیں کوئی تکلیف پہنچ جائے یہاں تک کہ اللہ کا حکم آجائے اور وہ اسی حال میں پر ہوں گے صحابہ کرام (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ وہ لوگ کہاں ہوں گے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بیت المقدس میں اور اس کے آس پاس۔
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کون سا صدقہ سب سے افضل ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ کی راہ میں کسی خیمے کا سایہ مہیا کرنا یا اللہ کے لئے مجاہد کی خدمت کرنا یا اللہ کے لئے کسی نر جانور پر کسی کو سوار کرنا۔