890. حضرت ابوعبدالرحمن فہری (رض) کی حدیث
حضرت ابوعبدالرحمن فہری (رض) کی حدیث
حضرت ابو عبدالرحمن فہری (رض) سے مروی ہے کہ میں غزوہ حنین میں نبی کریم ﷺ کے ہمراہ تھا ہم شدید گرمی کے ایک گرم ترین دن میں روانہ ہوئے راستے میں ایک جگہ سایہ دار درختوں کے نیچے پڑاؤ کیا، جب سورج ڈھل گیا تو میں نے اپنا اسلحہ زیب تن کیا اپنے گھوڑے پر سوار ہوا اور نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوگیا، اس وقت نبی کریم ﷺ اپنے خیمے میں تھے میں نے السلام علیک یا رسول اللہ " کہہ کر پوچھا کہ کوچ کا وقت ہوگیا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں ! پھر حضرت بلال (رض) کو آواز دی وہ ببول کے نیچے سے اس طرح کودے جیسے کسی پرندے کا سایہ ہو اور عرض کیا لبیک وسعدیک، میں آپ پر قربان نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرے گھوڑے پر زین کس دو ، چناچہ انہوں نے ایک زین نکالی جس کے دونوں کنارے کھجور کی چھال سے بھرے ہوئے تھے اور جس میں کوئی غرور وتکبر نہ تھا اور اسے کس دیا۔ پھر نبی کریم ﷺ سوار ہوئے اور ہم بھی سوار ہوگئے میدان جنگ میں عشاء کے وقت سے ساری رات ہم لوگ صف بندی کرتے رہے جب دونوں جماعتوں کے گھوڑے ایک دوسرے میں گھسے تو مسلمان پیٹھ پھیر کر بھاگ اٹھے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے اللہ کے بندو ! میں اللہ کا بندہ اور رسول تو یہاں موجود ہوں پھر فرمایا اے گروہ مہاجرین ! میں اللہ کا بندہ اور رسول تو یہاں موجود ہوں اس کے بعد نبی کریم ﷺ اپنے گھوڑے سے کودے اور مٹھی بھر مٹی اٹھائی اور نبی کریم ﷺ کے سب سے قریبی آدمی کی اطلاع کے مطابق نبی کریم ﷺ نے وہ مٹی دشمن کے چہروں پر پھینک دی اور فرمایا یہ چہرے بگڑ جائیں، چناچہ اللہ نے مشرکین کو شکت سے دو چار کردیا۔ مشرکین خود اپنے بیٹوں سے کہتے ہیں کہ ہم میں سے ایک بھی آدمی ایسا نہ بچا جس کی آنکھیں اور منہ مٹی سے نہ بھر گیا ہو اور ہم نے زمین و آسمان کے درمیان ایسی آواز سنی جیسے لوہے کو لوہے کی پلیٹ پر گذارنے سے پیدا ہوتی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔