9. حضرت سعید بن زید بن عمروبن نفیل (رض) کی مرویات
حضرت سعید بن زید بن عمروبن نفیل (رض) کی مرویات
حضرت سعید بن زید (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کھنبی بھی " من " سے تعلق رکھتی ہے (جو بنی اسرائیل پر نازل ہوا تھا) اور اس کا پانی آنکھوں کے لئے باعث شفاء ہے۔
حضرت سعید بن زید بن عمروبن نفیل (رض) کی مرویات
حضرت سعید بن زید (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کھنبی بھی " من " سے تعلق رکھتی ہے (جو بنی اسرائیل پر نازل ہوا تھا) اور اس کا پانی آنکھوں کے لئے باعث شفاء ہے۔
حضرت سعید بن زید بن عمروبن نفیل (رض) کی مرویات
حضرت سعید بن زید (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کھنبی بھی " من " سے تعلق رکھتی ہے (جو بنی اسرائیل پر نازل ہوا تھا) اور اس کا پانی آنکھوں کے لئے باعث شفاء ہے۔
حضرت سعید بن زید بن عمروبن نفیل (رض) کی مرویات
حضرت سعید بن زید (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتا ہوا مارا جائے، وہ شہید ہے اور جو شخص ایک بالشت بھر زمین پر ناجائز قبضہ کرتا ہے، قیامت کے دن زمین کا وہ حصہ ساتوں زمینوں سے اس کے گلے میں طوق بنا کر ڈال دیا جائے گا۔
حضرت سعید بن زید بن عمروبن نفیل (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) کوفہ کی جامع مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے، ان کے دائیں بائیں اہل کوفہ بیٹھے ہوئے تھے، اتنی دیر میں حضرت سعید بن زید (رض) آگئے، حضرت مغیرہ (رض) نے انہیں خوش آمدید کہا اور چارپائی کی پائنتی کے پاس انہیں بٹھا لیا، کچھ دیر کے بعد ایک کوفی حضرت مغیرہ (رض) کے سامنے آکر کھڑا ہوا اور کسی کو گالیاں دینے لگا، انہوں نے پوچھا مغیرہ ! یہ کسے برا بھلا کہہ رہا ہے ؟ انہوں نے کہا حضرت علی (رض) کو، انہوں نے تین مرتبہ حضرت مغیرہ (رض) کو ان کا نام لے کر پکارا اور فرمایا آپ کی موجودگی میں نبی ﷺ کے صحابہ کو برا بھلا کہا جارہا ہے اور آپ لوگوں کو منع نہیں کر رہے اور نہ اپنی مجلس کو تبدیل کر رہے ہیں ؟ میں اس بات کا گواہ ہوں کہ میرے کانوں نے نبی ﷺ سے یہ سنا ہے اور میرے دل نے اسے محفوظ کیا ہے اور میں ان سے کوئی جھوٹی بات روایت نہیں کرتا کہ نبی ﷺ نے فرمایا ابوبکر جنت میں ہوں گے، عمر، علی، عثمان، طلحہ، زبیر، عبدالرحمن بن عوف اور سعد بن مالک (رض) اور ایک نواں مسلمان بھی جنت میں ہوگا، جس کا نام اگر میں بتانا چاہتا تو بتاسکتا ہوں۔ اہل مسجد نے بآواز بلند انہیں قسم دے کر پوچھا کہ اے صحابی رسول ! وہ نواں آدمی کون ہے ؟ فرمایا تم مجھے اللہ کی قسم دے رہے ہو، اللہ کا نام بہت بڑا ہے، وہ نواں آدمی میں ہی ہوں اور دسویں خود نبی ﷺ تھے، اس کے بعد وہ دائیں طرف چلے گئے اور فرمایا کہ بخدا ! وہ ایک غزوہ جس میں کوئی شخص نبی ﷺ کے ساتھ شریک ہوا اور اس میں اس کا چہرہ غبار آلود ہوا، وہ تمہارے ہر عمل سے افضل ہے اگرچہ تمہیں عمر نوح ہی مل جائے۔
حضرت سعید بن زید بن عمروبن نفیل (رض) کی مرویات
حضرت سعید بن زید (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے جبل حراء سے مخاطب ہو کر فرمایا اے حراء ٹھہر جا، کہ تجھ پر کسی نبی، صدیق اور شہید کے علاوہ کوئی نہیں، اس وقت جبل حراء پر نبی ﷺ کے ساتھ حضرت ابوبکر صدیق، عمر، عثمان، علی طلحہ، زبیر، سعد، عبدالرحمن بن عوف اور سعید بن زید (رض) تھے۔
حضرت سعید بن زید بن عمروبن نفیل (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) خطبہ دے رہے تھے، ایک شخص حضرت علی (رض) کو برا بھلا کہنے لگا، جس پر حضرت سعید بن زید (رض) کھڑے ہوگئے اور فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ نبی ﷺ جنت میں ہوں گے، ابوبکر جنت میں ہوں گے، عمر، علی، عثمان، طلحہ، زبیر، عبدالرحمن بن عوف اور سعد بن مالک اور ایک دسواں مسلمان بھی جنت میں ہوگا، جس کا نام اگر میں بتانا چاہوں تو بتاسکتا ہوں۔
حضرت سعید بن زید بن عمروبن نفیل (رض) کی مرویات
حضرت سعید بن زید (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کھنبی بھی " من " سے تعلق رکھتی ہے (جو بنی اسرائیل پر نازل ہوا تھا) اور اس کا پانی آنکھوں کے لئے باعث شفاء ہے۔
حضرت سعید بن زید بن عمروبن نفیل (رض) کی مرویات
حضرت سعید بن زید (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتا ہوا مارا جائے، وہ شہید ہے اور جو شخص ایک بالشت بھر زمین پر ناجائز قبضہ کرتا ہے، قیامت کے دن زمین کا وہ حصہ ساتوں زمینوں سے اس کے گلے میں طوق بنا کر ڈال دیا جائے گا۔
حضرت سعید بن زید بن عمروبن نفیل (رض) کی مرویات
حضرت سعید بن زید (رض) سے مروی ہے کہا کہ ایک مرتبہ جناب رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے تو دست مبارک میں کھنبی تھی، آپ ﷺ نے فرمایا جانتے ہو یہ کیا چیز ہے ؟ یہ کھنبی ہے کھنبی بھی " من " سے تعلق رکھتی ہے (جو بنی اسرائیل پر نازل ہوا تھا) اور اس کا پانی آنکھوں کے لئے باعث شفاء ہے۔
حضرت سعید بن زید بن عمروبن نفیل (رض) کی مرویات
حضرت سعید بن زید (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کھنبی بھی " من " سے تعلق رکھتی ہے (جو بنی اسرائیل پر نازل ہوا تھا) اور اس کا پانی آنکھوں کے لئے باعث شفاء ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت سعید بن زید بن عمروبن نفیل (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) خطبہ دے رہے تھے، ایک شخص حضرت علی (رض) کو برا بھلا کہنے لگا، جس پر حضرت سعید بن زید (رض) کھڑے ہوگئے اور فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ نبی ﷺ جنت میں ہوں گے، ابوبکر جنت میں ہوں گے، عمر، علی، عثمان، طلحہ، زبیر، عبدالرحمن بن عوف اور سعد بن مالک جنت میں ہوں گے پھر فرمایا کہ دسویں آدمی کا نام اگر میں بتانا چاہوں تو بتاسکتا ہوں۔
حضرت سعید بن زید بن عمروبن نفیل (رض) کی مرویات
عبداللہ بن ظالم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) خطبہ دے رہے تھے کہ کسی شخص نے حضرت علی (رض) کی شان میں گستاخی کی، اس پر حضرت سعید بن زید وہاں سے چلے گئے اور فرمایا کہ تمہیں اس شخص پر تعجب نہیں ہو رہا جو حضرت علی (رض) کو برا بھلا کہہ رہا ہے، میں گواہی دیتا ہوں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ جبل حراء یا احد پر تھے کہ نبی ﷺ نے جبل حراء سے مخاطب ہو کر فرمایا اے حراء ! ٹھہر جا، کہ تجھ پر کسی نبی، صدیق اور شہید کے علاوہ کوئی نہیں، پھر نبی ﷺ نے دس آدمیوں کے نام لئے جن میں حضرت ابوبکر صدیق، عمر، عثمان، علی، طلحہ، زبیر، سعد، عبدالرحمن بن عوف اور سعید بن زید (رض) تھے۔
حضرت سعید بن زید بن عمروبن نفیل (رض) کی مرویات
حضرت سعید بن زید (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک بالشت بھر زمین پر ناجائز قبضہ کرتا ہے، قیامت کے دن زمین کا وہ حصہ ساتوں زمینوں سے اس کے گلے میں طوق بنا کر ڈال دیا جائے گا دوسری سند سے اس میں یہ اضافہ بھی مروی ہے کہ جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتا ہوا مارا جائے، وہ شہید ہے۔
حضرت سعید بن زید بن عمروبن نفیل (رض) کی مرویات
ابو سلمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مروان نے کہا کہ جا کر ان دونوں یعنی حضرت سعید بن زید (رض) اور راوی کے درمیان صلح کرا دو ، حضرت سعید (رض) نے فرمایا کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ میں نے اس عورت کا کچھ حق مارا ہوگا ؟ میں اس بات کا چشم دید گواہ ہوں، میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص ناحق کسی زمین پر ایک بالشت بھر قبضہ کرتا ہے، اس کے گلے میں زمین کا وہ ٹکڑا ساتوں زمینوں سے لے کر طوق بنا کر ڈال دیا جائے گا اور جو شخص کسی قوم کی اجازت کے بغیر ان سے موالات کی نسبت اختیار کرتا ہے، اس پر اللہ کی لعنت ہے اور جو شخص قسم کھا کر کسی مسلمان کا مال ناجائز طور پر حاصل کرلیتا ہے اللہ اس میں کبھی برکت نہیں دیتا۔
حضرت سعید بن زید بن عمروبن نفیل (رض) کی مرویات
حضرت سعید بن زید (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ایک بالشت بھر زمین پر ناجائز قبضہ کرتا ہے، قیامت کے دن وہ ساتوں زمینوں سے اس کے گلے میں طوق بنا کر ڈالا جائے گا۔
حضرت سعید بن زید بن عمروبن نفیل (رض) کی مرویات
طلحہ بن عبداللہ بن عوف کہتے ہیں کہ میرے پاس اروی بنت اویس نامی خاتون قریش کی ایک جماعت کے ساتھ آئی، جن میں عبدالرحمن بن عمرو بن سہیل بھی تھے اور کہنے لگی کہ حضرت سعید بن زید (رض) نے میری زمین کا کچھ حصہ اپنی زمین میں شامل کرلیا ہے حالانکہ وہ ان کا نہیں ہے، میں چاہتی ہوں کہ آپ ان کے پاس جا کر ان سے اس سلسلے میں بات چیت کریں۔ ہم لوگ اپنی سواری پر سوار ہو کر ان کی طرف روانہ ہوئے، اس وقت وہ وادی عقیق میں اپنی زمینوں میں تھے، انہوں نے جب ہمیں دیکھا تو فرمایا میں سمجھ گیا کہ تم لوگ کیوں آئے ہو ؟ میں تمہیں ایک حدیث سناتا ہوں جو میں نے خود نبی ﷺ سے سنی ہے کہ جو شخص زمین کا کوئی حصہ اپنے قبضے میں کرلے حالانکہ وہ اس کا مالک نہ ہو تو وہ اس کے گلے میں ساتوں زمینوں تک قیامت کے دن طوق بنا کر ڈالا جائے گا اور جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتا ہوا مارا جائے وہ شہید ہے۔
حضرت سعید بن زید بن عمروبن نفیل (رض) کی مرویات
حضرت سعید بن زید (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ایک بالشت بھر زمین پر ناجائز قبضہ کرتا ہے، قیامت کے دن وہ ساتوں زمینوں سے اس کے گلے میں طوق بناکر ڈالا جائے گا۔
حضرت سعید بن زید بن عمروبن نفیل (رض) کی مرویات
عبداللہ بن ظالم کہتے ہیں کہ جب حضرت امیر معاویہ (رض) کوفہ سے روانہ ہوئے تو وہاں کا گورنر حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) کو بنادیا (کچھ لوگوں نے ان سے تقریر کرنے کی اجازت مانگی) انہوں نے اجازت دے دی، وہ لوگ کھڑے ہو کر حضرت علی (رض) کی شان میں گستاخی کرنے لگے، میں حضرت سعید بن زید (رض) کے پہلو میں بیٹھا، وہ غصے میں آکر وہاں سے اٹھ کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ آپ کی موجودگی میں ایک جنتی کو برا بھلا کہا جا رہا ہے اور آپ لوگوں کو منع نہیں کر رہے، میں اس بات کا گواہ ہوں کہ نو آدمی جنت میں ہوں گے اور اگر دسویں کے متعلق گواہی دوں تو گنہگار نہیں ہوں گا، میں نے ان سے اس کی تفصیل پوچھی تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے فرمایا اے حراء ! ٹھہر جا کہ تجھ پر سوائے نبی، صدیق اور شہید کے کوئی نہیں ہے، میں نے ان کے نام پوچھے تو انہوں نے فرمایا خود نبی ﷺ ، ابوبکر، عمر، علی، عثمان، طلحہ، زبیر، عبدالرحمن بن عوف اور سعد بن مالک (رض) ، پھر خاموش ہوگئے، میں نے دسویں آدمی کا پوچھا تو فرمایا وہ میں ہی ہوں۔
حضرت سعید بن زید بن عمروبن نفیل (رض) کی مرویات
حضرت سعید بن زید (رض) سے مروی ہے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت علی (رض) اہل جنت میں سے ہیں، راوی نے پوچھا وہ کیسے ؟ تو فرمایا کہ وہ نو افراد میں شال ہیں اور میں دسویں آدمی کا نام بھی بتاسکتا ہوں، ایک مرتبہ حراء پہاڑ لرزنے لگا تو نبی ﷺ نے فرمایا اے حراء ! ٹھہر جا کہ تجھ پر نبی، صدیق اور شہید کے علاوہ کوئی نہیں، خود نبی ﷺ ، ابوبکر، عمر، علی، عثمان، طلحہ، زبیر، عبدالرحمن بن عوف اور سعد بن مالک (رض) اور میں۔
حضرت سعید بن زید بن عمروبن نفیل (رض) کی مرویات
حضرت سعید بن زید (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ایک بالشت بھر زمین پر ناجائز قبضہ کرتا ہے، قیامت کے دن وہ ساتوں زمینوں سے اس کے گلے میں طوق بنا کر ڈالا جائے گا۔
حضرت سعید بن زید بن عمروبن نفیل (رض) کی مرویات
حضرت سعید بن زید (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ان فتنوں کا ذکر فرمایا جو اندھیری رات کے ٹکڑوں کی طرح چھا جائیں گے اور لوگ اس میں بڑی تیزی سے دنیا سے جانے لگیں گے، کسی نے پوچھا کہ کیا یہ سب ہلاک ہوں گے یا بعض ؟ فرمایا قتل کے اعتبار سے ان کا معاملہ ہوگا۔
حضرت سعید بن زید بن عمروبن نفیل (رض) کی مرویات
حضرت سعید بن زید (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ جب نبی ﷺ مکہ مکرمہ میں تھے اور ان کے ساتھ حضرت زید بن حارثہ (رض) بھی تھے، زید بن عمرو بن نفیل کا ان دونوں کے پاس سے گذر ہوا، ان دونوں نے زید کو کھانے کی دعوت دی کیونکہ وہ اس وقت دستر خوان پر بیٹھے ہوئے تھے، زید کہنے لگے کہ بھتیجے ! بتوں کے سامنے لے جاکر ذبح کئے جانے والے جانوروں کا گوشت میں نہیں کھاتا (یہ قبل از بعثت کا واقعہ ہے) اس کے بعد نبی ﷺ کو کبھی اس قسم کا کھانا کھاتے ہوئے نہیں دیکھا گیا۔ حضرت سعید (رض) کہتے ہیں میں نے ایک دن بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے والد صاحب کو آپ نے خود بھی دیکھا ہے اور آپ کو ان کے حوالے سے معلوم بھی ہے، اگر وہ آپ کا زمانہ نبوت پالیتے تو آپ پر ایمان لا کر آپ کی پیروی ضرور کرتے، آپ ان کے لئے استغفار کیجئے، نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! میں ان کے لئے استغفار کروں گا کیونکہ قیامت کے دن انہیں تنہا ایک امت کے برابر اٹھایا جائے گا۔
حضرت سعید بن زید بن عمروبن نفیل (رض) کی مرویات
ابو سلمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مروان نے کہا کہ جا کر ان دونوں یعنی حضرت سعید بن زید (رض) اور راوی کے درمیان صلح کرا دو ، حضرت سعید (رض) نے فرمایا کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ میں نے اس عورت کا کچھ حق مارا ہوگا ؟ میں اس بات کا چشم دید گواہ ہوں، میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص ناحق کسی زمین پر ایک بالشت بھر قبضہ کرتا ہے، اس کے گلے میں زمین کا وہ ٹکڑا ساتوں زمینوں سے لے کر طوق بنا کر ڈال دیا جائے گا اور جو شخص کسی قوم کی اجازت کے بغیر ان سے موالات کی نسبت اختیار کرتا ہے، اس پر اللہ کی لعنت ہے اور جو شخص قسم کھا کر کسی مسلمان کا مال ناجائز طور پر حاصل کرلیتا ہے اللہ اس میں کبھی برکت نہیں دیتا۔
حضرت سعید بن زید بن عمروبن نفیل (رض) کی مرویات
عمرو بن حریث کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے مدینہ منورہ حاضری کے موقع پر اپنے بھائی سے حصہ تقسیم کروا لیا، اس پر حضرت سعید بن زید (رض) نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے اس زمین یا مکان کی قیمت میں برکت نہیں ہوتی جو زمین یا مکان ہی میں نہ لگا دی جائے۔
حضرت سعید بن زید بن عمروبن نفیل (رض) کی مرویات
عبداللہ بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ مجھے حضرت لقمان (علیہ السلام) کا یہ قول معلوم ہوا ہے کہ انہوں نے اپنے بیٹے سے فرمایا بیٹے ! علم اس لئے حاصل نہ کر کہ اس کے ذریعے علماء پر فخر کرو اور جہلاء اور بیوقوفوں سے جھگڑتے پھرو اور محفلوں میں اپنے آپ کو نمایاں کرنے لگو، پھر انہوں نے حضرت سعید بن زید (رض) کی یہ حدیث سنائی کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا سب بڑا سود یہ ہے کہ ناحق کسی مسلمان کی عزت پر دست درازی کی جائے، رحم (قرابت داری) رحمن کی شاخ ہے، جو شخص قرابت داری ختم کرے گا، اللہ اس پر جنت کو حرام کر دے گا۔
حضرت سعید بن زید بن عمروبن نفیل (رض) کی مرویات
حضرت سعید بن زید (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتا ہوا مارا جائے، وہ شہید ہے، جو شخص اپنے اہل خانہ کی حفاظت کرتا ہوا مارا جائے، وہ بھی شہید ہے، جو شخص اپنے دین کی حفاظت کرتا ہوا مارا جائے وہ بھی شہید ہے اور جو شخص اپنی جان کی حفاظت کرتا ہوا مارا جائے، وہ بھی شہید ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت سعید بن زید بن عمروبن نفیل (رض) کی مرویات
حضرت سعید بن زید (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اے گروہ عرب ! اللہ کا شکر ادا کیا کرو کہ اس نے تم سے ٹیکس اٹھا دیئے۔