903. ایک صحابی (رض) کی روایت۔
ایک صحابی (رض) کی روایت۔
ایک انصاری صحابی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ ایک جنازے میں نبی کریم ﷺ کے ہمراہ روانہ ہوئے جب واپس ہوئے تو ہمیں قریش کی ایک عورت کا قاصد ملا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! ﷺ فلاں عورت نے آپ کی اور آپ کے ہمراہ تمام لوگوں کی کھانے کی دعوت کی ہے نبی کریم ﷺ وہاں تشریف لے گئے اور ہم بھی چلے گئے وہاں پہنچ کر ہم لوگ بیٹھ گئے اور کچھ لوگوں کے بچے ان کے آگے بیٹھ گئے۔ تھوڑی دیر بعد کھانا لایا گیا اور نبی کریم ﷺ نے اس میں اپنا ہاتھ رکھا لوگوں نے اپنے ہاتھ بڑھائے نبی کریم ﷺ ایک لقمہ لے کر اسے چبا نے لگے لیکن وہ حلق میں سے نیچے نہیں اتر رہا تھا لوگ سمجھ گئے اور اپنے ہاتھ کھینچ لئے ہماری طرف سے وہ غافل ہوچکے تھے پھر جب دھیان ہوا تو ہمارے ہاتھ بھی پکڑ لئے ایک آدمی لقمہ توڑنے لگا تو وہ اس کے ہاتھ سے گرگیا پھر وہ ہمارے ہاتھ روک کر نبی کریم ﷺ کی طرف دیکھنے لگے کہ اب وہ کیا کرتے ہیں نبی کریم ﷺ نے اسے چبانے کی کوشش کی لیکن پھر اسے اگل دیا اور فرمایا ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ بکری اس کے مالک کی اجازت کے بغیر لی گئی ہے ؟ یہ سن کر وہ عورت کھڑی ہوئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ ! ﷺ میرے دل میں خیال آیا کہ آپ کو اور آپ کے ہمراہ تمام لوگوں کو کھانے پر جمع کروں چناچہ میں نے بقیع کی طرف ایک آدمی کو بھیجا لیکن وہاں سے بکری نہیں ملی جبکہ عامر بن ابی وقاص نے کل شام ہی بقیع سے ایک بکری خریدی تھی میں نے انہیں پیغام بھیجا کہ بقیع میں میرے لئے بکری تلاش کی گئی ہے لیکن وہ نہیں مل سکی مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ نے بھی ایک بکری خریدی ہے آپ وہ میرے پاس بھیج دیں قاصد کو وہ اپنے گھر میں نہیں ملے البتہ ان کے گھر والے موجود تھے، انہوں نے وہ بکری میرے قاصد کو دے دی نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ کھانا قیدیوں کو کھلا دو ۔