914. حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھ سے یہ بات حاصل کرلو مجھ سے یہ بات حاصل کرلو اللہ تعالیٰ نے عورتوں کے لئے یہ راستہ متعین کردیا ہے کہ اگر کوئی کنوارا لڑکا کنواری لڑکی کے ساتھ بدکاری کرے تو اسے سو کوڑے مارے جائیں اور ایک سال کے لئے جلا وطن کیا جائے اور اگر شادی شدہ مرد، شادی شدہ عورت کے ساتھ بدکاری کرے تو اسے سو کوڑے مارے جائیں اور رجم بھی کیا جائے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ ہمیں شب قدر کے متعلق بتانے کے لئے گھر سے نکلے تو دو آدمی آپس میں تکرار کر رہے تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں تمہیں شب قدر کے متعلق بتانے کے لئے نکلا تو دو آدمی آپس میں تکرار کر رہے تھے اس کی وجہ سے اس کی تعین اٹھا لی گئی ہوسکتا ہے کہ تمہارے حق میں یہی بہتر ہو تم شب قدر کو (آخری عشرے کی) نویں ساتویں اور پانچویں رات میں تلاش کیا کرو۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ہم سے بھی اسی طرح چھ چیزوں پر بیعت لی تھی جیسے عورتوں سے لی تھی کہ تم نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراؤ گے چوری نہیں کرو گے، بدکاری نہیں کرو گے اپنی اولاد کو قتل نہیں کرو گے اور ایک دوسرے پر بہتان نہیں لگاؤ گے اور نیکی کے کسی کام میں میری نافرمانی نہیں کرو گے تم میں سے جو کوئی کسی عورت کے ساتھ قابل سزا جرم کا ارتکاب کرے اور اسے اس کی فوری سزا بھی مل جائے تو وہ اس کا کفارہ ہوگی اور اگر اسے مہلت مل گئی تو اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے اگر اس نے چاہا تو عذاب دے دے گا اور اگر چاہا تو رحم فرما دے گا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ ہمیں نماز پڑھائی دوران قرأت آپ ﷺ کو اپنی طبیعت پر بوجھ محسوس ہوا نماز سے فارغ ہو کر ہم سے پوچھا کہ کیا تم بھی قراءت کرتے ہو ؟ ہم نے عرض کیا جی یا رسول اللہ ! ﷺ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر تم ایسا نہ کرو تو تم پر کوئی گناہ نہیں ہوگا الاّ یہ کہ سورت فاتحہ پڑھو کیونکہ اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ ہمیں شب قدر کے متعلق بتانے کے لئے گھر سے نکلے تو دو آدمی آپس میں تکرار کر رہے تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں تمہیں شب قدر کے متعلق بتانے کے لئے نکلا تو دو آدمی آپس میں تکرار کر رہے تھے اس کی وجہ سے اس کی تعین اٹھالی گئی ہوسکتا ہے کہ تمہارے حق میں یہی بہتر ہو تم شب قدر کو (آخری عشرے کی) نویں ساتویں اور پانچویں رات میں تلاش کیا کرو۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص رات کو بیدار ہو اور یوں کہے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کی حکومت ہے اور اسی کی تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے سبحان اللہ والحمدللہ واللہ اکبر ولاحول ولاقوۃ الا باللہ پھر یہ دعا کرے کہ پروردگار ! مجھے معاف فرما دے یا جو بھی دعاء کرے وہ ضرور قبول ہوگی پھر اگر وہ عزم کر کے اٹھتا ہے وضو کرتا ہے اور نماز پڑھتا ہے تو اس کی نماز بھی قبول ہوگی۔ حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ ہمیں شب قدر کے متعلق بتانے کے لئے گھر سے نکلے تو دو آدمی آپس میں تکرار کر رہے تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں تمہیں شب قدر کے متعلق بتانے کے لئے نکلا تو دو آدمی آپس میں تکرار کر رہے تھے اس کی وجہ سے اس کی تعین اٹھالی گئی ہوسکتا ہے کہ تمہارے حق میں یہی بہتر ہو تم شب قدر کو (آخری عشرے کی) نویں ساتویں اور پانچویں رات میں تلاش کیا کرو۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اس بات کی گواہی دے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں اور یہ کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اللہ کے بندے، رسول اور اس کا کلمہ ہیں جسے اس نے حضرت مریم کی طرف القاء کیا تھا اور روح اللہ ہیں اور یہ کہ جنت اور جہنم برحق ہے تو اللہ اسے جنت میں ضرور داخل فرمائے گا خواہ اس کے اعمال کیسے ہی ہوں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے البتہ اس کے آخر میں جنت کے آٹھوں دروازوں سے داخل ہونے کا ذکر ہے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو سورت فاتحہ کی بھی تلاوت نہ کرسکے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ہم سے بھی اسی طرح چھ چیزوں پر بیعت لی تھی جیسے عورتوں سے لی تھی کہ تم نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراؤ گے چوری نہیں کرو گے، بدکاری نہیں کرو گے اپنی اولاد کو قتل نہیں کرو گے اور ایک دوسرے پر بہتان نہیں لگاؤ گے اور نیکی کے کسی کام میں میری نافرمانی نہیں کرو گے تم میں سے جو کوئی کسی عورت کے ساتھ قابل سزا جرم کا ارتکاب کرے اور اسے اس کی فوری سزا بھی مل جائے تو وہ اس کا کفارہ ہوگی اور اگر اسے مہلت مل گئی تو اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے اگر اس نے چاہا تو عذاب دے دے گا اور اگر چاہا تو رحم فرما دے گا۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ لوگوں نے نبی کریم ﷺ سے ہر تنگی اور آسانی اور چستی وسستی ہر حال میں بات سننے اور ماننے کی شرط پر بیعت کی تھی نیز یہ کہ کسی معاملے میں اس کے حقدار سے جھگڑا نہیں کریں گے جہاں بھی ہوں گے حق بات کہیں گے اور اللہ کے معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہیں کریں گے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت مقدام بن معدیکرب (رض) سے مروی ہے حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کا فرمان نقل کرتے ہیں کہ اللہ کے راستہ میں جہاد کیا کرو کیونکہ اللہ کے راستے میں جہاد کرنا جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ انسان کو غم اور پریشانی سے نجات عطا فرماتا ہے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا عنقریب ایسے امراء آئیں گے جنہیں بہت سی چیزیں غفلت میں مبتلا کردیں گی اور وہ نماز کو اس کے وقت مقررہ سے مؤخر کردیا کریں گے اس موقع پر تم لوگ وقت مقررہ پر نماز پڑھ لیا کرنا اور ان کے ساتھ نفل کی نیت سے شریک ہوجانا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
ابوالاشعث (رض) کہتے ہیں کہ مال غنیمت سے حاصل ہونے والی چاندی کو لوگ وظیفہ کی رقم حاصل ہونے پر موقوف کر کے بیچا کرتے تھے یہ دیکھ کر حضرت عبادہ (رض) نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے سونے کی سونے کے بدلے چاندی کی چاندی کے بدلے، کجھور کی کجھور کے بدلے، گندم کی گندم کے بدلے، جو کی جو کے بدلے اور نمک کے بدلے نمک کی بیع سے منع فرمایا ہے۔ الاّ یہ کہ وہ برابر برابر ہو جو شخص اضافہ کرے یا اضافہ کی درخواست کرے تو اس نے سودی معاملہ کیا۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ حضرت عبداللہ بن رواحہ (رض) کی عیادت کے لئے گئے ابھی ان کے بستر سے جدا نہیں ہوئے تھے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ میری امت کے شہداء کون ہیں ؟ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا کہ مسلمان کا میدان جنگ میں قتل ہونا شہادت ہے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس طرح تو میری امت کے شہداء بہت تھوڑے رہ جائیں گے مسلمان کا قتل ہونا بھی شہادت ہے طاعون میں مرنا بھی شہادت ہے اور وہ عورت بھی شہید ہے جسے اس کا بچہ مار دے (یعنی حالت نفاس میں پیدائش کی تکلیف برداشت نہ کرسکنے والی وہ عورت جو اس دوران فوت ہوجائے)
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے صحابہ کرام (رض) سے پوچھا تم لوگ اپنے درمیان شہید کسے سمجھتے ہو ؟ انہوں نے عرض کیا کہ جو اللہ کے راستہ میں لڑے اور مارا جائے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس طرح تو میری امت کے شہداء بہت تھوڑے رہ جائیں گے اللہ تعالیٰ کے راستے میں مارا جانے والا بھی شہید ہے طاعون کی بیماری میں، پیٹ کی بیماری میں اور نفاس کی حالت میں مرنے والی عورت بھی شہید ہے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا عنقریب ایسے امراء آئیں گے جنہیں بہت سی چیزیں غفلت میں مبتلا کردیں گی اور وہ نماز کو اس کے وقت مقررہ سے مؤخر کردیا کریں گے اس موقع پر تم لوگ وقت مقررہ پر نماز پڑھ لیا کرنا اور ان کے ساتھ نفل کی نیت سے شریک ہوجانا۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ سے اس ارشاد باری تعالیٰ " لہم البشری فی الحیاۃ الدنیاو فی الآخرہ " میں بشری کی تفسیر پوچھی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس سے مراد اچھے خواب ہیں جو خود کوئی مسلمان دیکھے یا کوئی دوسرا مسلمان اس کے متعلق دیکھے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ سے اس ارشاد باری تعالیٰ " لہم البشری فی الحیاۃ الدنیاو فی الآخرہ " میں بشری کی تفسیر پوچھی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس سے مراد اچھے خواب ہیں جو خود کوئی مسلمان دیکھے یا کوئی دوسرا مسلمان اس کے متعلق دیکھے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ میں نے اہل صفہ میں سے کچھ لوگوں کو لکھنا اور قرآن کریم پڑھنا سکھایا تو ان میں سے ایک آدمی نے مجھے ایک کمان ہدیئے میں پیش کی میں نے سوچا کہ میرے پاس مال و دولت تو ہے نہیں میں اسی سے اللہ کے راستہ میں تیر اندازی کیا کروں گا پھر میں نے نبی کریم ﷺ سے اس کے متعلق پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر تمہیں یہ پسند ہو کہ تمہاری گردن میں آگے کا طوق ڈالا جائے تو اسے ضرور قبول کرلو۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا عنقریب ایسے امراء آئیں گے جنہیں بہت سی چیزیں غفلت میں مبتلا کردیں گی اور وہ نماز کو اس کے وقت مقررہ سے مؤخر کردیا کریں گے اس موقع پر تم لوگ وقت مقررہ پر نماز پڑھ لیا کرنا اور ان کے ساتھ نفل کی نیت سے شریک ہوجانا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ کے راستہ میں جہاد کرے لیکن اس کی نیت اس جہاد سے ایک رسی حاصل کرنا ہو تو اسے وہی ملے گا جس کی اس نے نیت کی ہوگی۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
مخدجی " جن کا تعلق بنو کنانہ سے تھا کہتے ہیں کہ شام میں ایک انصاری آدمی تھا جس کی کنیت ابو محمد تھی اس کا یہ کہنا تھا کہ وتر واجب (فرض) ہیں وہ " مخدجی " حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ ابومحمد وتر کو واجب قرار دیتے ہیں حضرت عبادہ نے فرمایا کہ ابو محمد سے غلطی ہوئی میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اللہ نے اپنے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کردی ہیں جو شخص انہیں اس طرح ادا کرے کہ ان میں سے کسی چیز کو ضائع نہ کرے اور ان میں کا حق معمولی نہ سمجھے تو اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ اسے جنت میں داخل کرے گا اور جو انہیں اس طرح ادانہ کرے تو اللہ کا اس سے کوئی وعدہ نہیں چاہے تو اسے سزا دے اور چاہے تو اسے معاف فرما دے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں نماز پڑھائی دوران قرأت آپ ﷺ کو اپنی طبیعت پر بوجھ محسوس ہوا نماز سے فارغ ہو کر ہم سے پوچھا کہ کیا تم بھی قرأت کرتے ہو ؟ ہم نے عرض کیا جی یا رسول اللہ ! ﷺ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر تم ایسا نہ کرو تو تم پر کوئی گناہ نہیں ہوگا الاّ یہ کہ سورت فاتحہ پڑھو کیونکہ اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جنت کے سو درجے ہیں ہر دو درجوں کے درمیان سو سال کا فاصلہ ہے اور سب سے عالی رتبہ درجہ جنت الفردوس کا ہے اسی سے چاروں نہریں نکلتی ہیں اور اسی کے اوپر عرش الہٰی ہے لہٰذا جب تم اللہ سے سوال کیا کرو تو جنت الفردوس کا سوال کیا کرو۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اللہ سے ملنے کو پسند کرتا ہے اللہ اس سے ملنے کو پسند کرتا ہے اور جو اللہ سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے اللہ اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مسلمان کا خواب اجزاء نبوت میں سے چھیالیسواں جزو ہوتا ہے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مسلمان کا خواب اجزاء نبوت میں سے چھیالیسواں جزو ہوتا ہے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
مقدام بن معدیکرب (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عبادہ بن صامت (رض) عنہ، ابودرداء اور حارث بن معاویہ (رض) بیٹھے احادیث کا مذاکرہ کر رہے تھے حضرت ابودرداء (رض) حضرت عبادہ (رض) سے کہنے لگے عبادہ ! فلاں فلاں غزوے میں خمس کے حوالے سے نبی کریم ﷺ نے کیا باتیں کہی تھیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے لوگوں کو اس غزوے میں مال غنیمت کے ایک اونٹ کو بطور سترہ سامنے کھڑے کر کے نماز پڑھائی جب سلام پھیر کر فارغ ہوئے تو کھڑے ہو کر اس کی اون اپنی دو انگلیوں کے درمیان لے کر فرمایا یہ تمہارا مال غنیمت ہے اور خمس کے علاوہ اس میں میرا بھی اتنا ہی حصہ ہے جتنا تمہارا ہے اور خمس بھی تم ہی پر لوٹا دیا جاتا ہے لہٰذا اگر کسی کے پاس سوئی دھاگہ بھی ہو تو وہ لے آئے یا اس سے بڑی اور چھوٹی چیز ہو تو وہ بھی واپس کر دے اور مال غنیمت میں خیانت نہ کرو، کیونکہ خیانت دنیا و آخرت میں خائن کے لئے آگ اور شرمندگی کا سبب ہوگی اور لوگوں سے اللہ کے راستہ میں جہاد کیا کرو خواہ وہ قریب ہوں یا دور اور اللہ کے حوالے سے کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہ کیا کرو اور سفر و حضر میں اللہ کی حدود قائم رکھا کرو اور اللہ کی راہ میں جہاد کرو کیونکہ اللہ کے راستہ میں جہاد کرنا جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ انسان کو غم اور پریشانی سے نجات عطا فرماتا ہے۔ حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگوں نے نبی کریم ﷺ سے ہر تنگی اور چستی وسستی ہر حال میں بات سننے اور ماننے کی شرط پر بیعت کی تھی نیز یہ کہ کسی معاملے میں اس کے حقدار سے جھگڑا نہیں کریں گے جہاں بھی ہوں گے حق بات کہیں گے اور اللہ کے معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہیں کریں گے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگوں نے نبی ﷺ سے ہر تنگی اور آسانی اور چستی و سستی سے ہر حال میں بات سننے اور ماننے کی شرط پر بیعت کی تھی، نیز یہ کہ کسی معاملے میں اس کے حقدار سے جھگڑا نہیں کریں گے، جہاں بھی ہوں گے حق بات کہیں گے اور اللہ کے معاملے میں کسی ملامت کی پرواہ نہیں کریں گے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس شخص کے جسم پر کوئی زخم لگ جائے اور وہ صدقہ خیرات کر دے تو اس صدقے کی مناسبت سے اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کا کفارہ فرما دیتا ہے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں بیمار تھا نبی کریم ﷺ کچھ انصاری لوگوں کے ساتھ میری عیادت کے لئے تشریف لائے وہاں موجود لوگوں سے پوچھا کیا تم جانتے ہو کہ شہید کون ہوتا ہے ؟ لوگ خاموش رہے نبی کریم ﷺ نے دوبارہ سوال کیا لوگ پھر خاموش رہے نبی کریم ﷺ نے تیسری مرتبہ یہی سوال کیا تو میں نے اپنی بیوی سے کہا کہ مجھے سہارا دے کر بٹھا دو اس نے ایسا ہی کیا اور میں نے عرض کیا جو شخص اسلام لائے ہجرت کرے پھر اللہ کے راستہ میں شہید ہوجائے تو وہ شہید ہوتا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس طرح تو میری امت کے شہداء بہت تھوڑے رہ جائیں گے اللہ کے راستے میں مارا جانا بھی شہادت ہے پیٹ کی بیماری میں مرنا بھی شہادت ہے غرق ہو کر مرجانا بھی شہادت ہے اور نفاس کی حالت میں عورت کا مرجانا بھی شہادت ہے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ پر جب وحی نازل ہوتی تھی تو نبی کریم ﷺ کو سخت تکلیف ہوتی تھی اور روئے انور پر اس کے آثار نظر آتے تھے ایک مرتبہ یہ کیفیت دور ہونے پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھ سے یہ بات حاصل کرلو مجھ سے یہ بات حاصل کرلو اللہ تعالیٰ نے عورتوں کے لئے یہ راستہ متعین کردیا ہے کہ اگر کوئی کنوارہ لڑکا کنواری لڑکی کے ساتھ بدکاری کرے تو اسے سو کوڑے مارے جائیں اور ایک سال کے لئے جلا وطن کیا جائے اور اگر شادی شدہ مرد شادی شدہ عورت کے ساتھ بدکاری کرے تو اسے سو کوڑے مارے جائیں اور رجم بھی کیا جائے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
مخدجی " جن کا تعلق بنو کنانہ سے تھا کہتے ہیں کہ شام میں ایک انصاری آدمی تھا جس کی کنیت ابو محمد تھی اس کا یہ کہنا تھا کہ وتر واجب (فرض) ہیں وہ " مخدجی " حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ ابو محمد وتر کو واجب قرار دیتے ہیں حضرت عبادہ (رض) نے فرمایا کہ ابو محمد سے غلطی ہوئی میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اللہ نے اپنے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کردی ہیں جو شخص انہیں اس طرح ادا کرے کہ ان میں سے کسی چیز کو ضائع نہ کرے اور ان میں کا حق معمولی نہ سمجھے تو اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ اسے جنت میں داخل کرے گا اور جو انہیں اس طرح ادا نہ کرے تو اللہ کا اس سے کوئی وعدہ نہیں چاہے تو اسے سزا دے اور چاہے تو اسے معاف فرما دے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
ولید بن عبادہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ (اپنے والد) حضرت عبادہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا وہ اس وقت بیمار تھے اور میں سمجھتا تھا کہ یہ ان کا مرض الوفات ہے میں نے ان سے عرض کیا اباجان ! مجھے چھان پھٹک کر کوئی وصیت کر دیجئے انہوں نے فرمایا مجھے اٹھا کر بٹھا دو جب انہیں اٹھا کر بٹھا دیا گیا تو فرمایا بیٹا ! تم اس وقت تک ایمان کا ذائقہ نہیں چکھ سکتے اور علم باللہ کی حقیقت نہیں جان سکتے جب تک تم اچھی بری تقدیر اللہ کی طرف سے ہونے پر ایمان نہ لاؤ میں نے عرض کیا اباجان ! مجھے کیسے معلوم ہوگا کہ تقدیر کا کون سا فیصلہ میرے حق میں اچھا ہے اور کون سا برا ؟ فرمایا تم اس بات کا یقین رکھو کہ جو چیز تم سے چوک گئی وہ تمہیں پیش آسکتی تھی اور جو پیش آگئی وہ چوک نہیں سکتی تھی بیٹا ! میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے قلم کو پیدا کیا اور اس سے فرمایا لکھ چناچہ اس نے قیامت تک ہونے والے واقعات کو لکھ دیا بیٹا ! اگر تم مرتے وقت اس عقیدے پر نہ ہوئے تو تم جہنم میں داخل ہو گے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ ایک مرتبہ ہمارے پاس تشریف لائے تو حضرت صدیق اکبر (رض) نے فرمایا کھڑے ہوجاؤ، ہم نبی کریم ﷺ سے اس منافق کے متعلق فریاد کرتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرے سامنے کھڑا ہونے سے بچا جائے کھڑا ہونا تو اللہ کے لئے ہے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
ولید بن عبادہ کہتے ہیں کہ میرے والد صاحب نے مجھے وصیت کرتے ہوئے فرمایا میں تمہیں ہر اچھی بری تقدیر پر ایمان لانے کی وصیت کرتا ہوں کیونکہ تم تقدیر پر ایمان نہ لائے تو اللہ تعالیٰ تمہیں جہنم میں داخل کر دے گا اور میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے قلم کو پیدا کیا اور اس سے فرمایا لکھ چناچہ اس نے قیامت تک ہونے والے واقعات کو لکھ دیا۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
عبداللہ بن عباد زرقی (رح) کہتے ہیں کہ وہ ایک مرتبہ بئر ہاب نامی اپنے کنویں پر چڑیوں کا شکار کر رہے تھے حضرت عبادہ بن صامت (رض) نے مجھے دیکھ لیا، اس وقت میں نے کچھ چڑیاں پکڑ رکھی تھیں انہوں نے وہ میرے ہاتھ سے چھین کر چھوڑ دیں اور فرمایا بیٹا ! نبی کریم ﷺ نے مدینہ کے دونوں کناروں کی درمیانی جگہ کو اسی طرح حرم قرار دیا ہے جیسے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے مکہ مکرمہ کو قرار دیا تھا۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میری امت کا گروہ شراب کو دوسرا نام دے کر اسے حلال سمجھے گا۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا روئے زمین پر مرنے والا کوئی انسان پروردگار کے یہاں جس کے متعلق اچھا فیصلہ ہو ایسا نہیں ہے جو تمہارے پاس واپس آنے کو اچھا سمجھے سوائے اللہ کے راستہ میں شہید ہونے والے کے کہ وہ دنیا میں دوبارہ آنے کی تمنا رکھتا ہے تاکہ دوبارہ شہادت حاصل کرلے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
صنابحی کہتے ہیں کہ جس وقت حضرت عبادہ بن صامت (رض) کے آخری لمحات زندگی تھے تو میں ان کی خدمت میں حاضر ہوا اور رونے لگا اگر سفارش قبول کی گئی تو میں تمہارے حق میں سفارش کروں گا اور جہاں تک میرے بس میں ہوا تمہیں نفع پہنچاؤں گا پھر فرمایا میں نے نبی کریم ﷺ سے جو حدیث بھی سنی ہے اور تمہارے لئے اس میں کوئی خیر ہے بخدا ! وہ میں نے تم سے بیان کردی ہے البتہ ایک حدیث ہے جو آج میں تم سے بیان کر رہا ہوں جبکہ میرا احاطہ کرلیا گیا ہے میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اس بات کی گواہی دے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں تو اللہ اس پر جہنم کی آگ کو حرام قرار دے دیتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے شب قدر کے متعلق سوال کیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ ماہ رمضان میں ہوتی ہے اسے ماہ رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کرو کہ وہ اس کی طاق راتوں ٢١، ٢٣، ٣٥، ٢٧، ٢٩ ویں یا آخری رات میں ہوتی ہے اور جو شخص اس رات کو حاصل کرنے کے لئے ایمان اور ثواب کی نیت سے قیام کرے اور اسے یہ رات مل بھی جائے تو اس کے اگلے پچھلے سارے گناہ معاف ہوگئے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کوئی دھاگہ بھی ہو تو واپس کردو اور مال غنیمت میں خیانت سے بچو، کیونکہ یہ قیامت کے دن خائن کے لئے شرمندگی ہوگی۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ پر نزول وحی کے وقت شدت کی کیفیت ہوتی تھی اور روئے انور کا رنگ بدل جاتا تھا ایک دن وحی نازل ہوئی اور وہ کیفیت دور ہونے پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھ سے یہ بات حاصل کرلو مجھ سے یہ بات حاصل کرلو اللہ تعالیٰ نے عورتوں کے لئے یہ راستہ متعین کردیا ہے کہ اگر کوئی کنوارہ لڑکا کنواری لڑکی کے ساتھ بدکاری کرے تو اسے سو کوڑے مارے جائیں اور ایک سال کے لئے جلا وطن کیا جائے اور اگر شادی شدہ مرد شادی شدہ عورت کے ساتھ بدکاری کرے تو اسے سو کوڑے مارے جائیں اور رجم بھی کیا جائے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ لوگوں نے نبی کریم ﷺ سے ہر تنگی اور آسانی اور چستی وسستی ہر حال میں بات سننے اور ماننے کی شرط پر بیعت کی تھی نیز یہ کہ کسی معاملے میں اس کے حقدار سے جھگڑا نہیں کریں گے جہاں بھی ہوں گے حق بات کہیں گے اور اللہ کے معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہیں کریں گے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت ابوذر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ سب سے افضل عمل کون سا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا اس کی تصدیق کرنا اور اس کی راہ میں جہاد کرنا سائل نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! ﷺ میں اس سے نچلے درجے کے متعلق پوچھ رہاہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا طبیعت کی نرمی اور صبر کرنا سائل نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! میں اس سے بھی نچلے درجے کے متعلق پوچھ رہا ہوں فرمایا اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے جو فیصلہ فرما لیا ہو اس میں اللہ تعالیٰ کے متعلق برا گمان نہ رکھو۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ایک اونٹ کے پہلو سے ایک بال توڑا اور فرمایا لوگو ! خمس کو نکال کر میرے مال غنیمت میں سے اتنی مقدار بھی حلال ہے اور خمس بھی تم پر ہی لوٹا دیا جاتا ہے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) نبی کریم ﷺ کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں کہ اللہ کے راستہ میں جہاد کیا کرو کیونکہ اللہ کے راستے میں جہاد کرنا جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ انسان کو غم اور پریشانی سے نجات عطا فرماتا ہے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
یحییٰ بن سعد انصاری کہتے ہیں کہ حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی کنیت ابو الولید ہے وہ بدری صحابی ہیں بیعت غقبہ اور بیعت رضوان میں شریک ہوئے اور نقباء مدینہ میں شامل تھے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
مخدجی " جن کا تعلق بنو کنانہ سے تھا کہتے ہیں کہ شام میں ایک انصاری آدمی تھا جس کی کنیت ابو محمد تھی اس کا یہ کہنا تھا کہ وتر واجب (فرض) ہیں وہ مخدجی حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ ابو محمد وتر کو واجب قرار دیتے ہیں حضرت عبادہ نے فرمایا کہ ابو محمد سے غلطی ہوئی میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اللہ نے اپنے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کردی ہیں جو شخص انہیں اس طرح ادا کرے کہ ان میں سے کسی چیز کو ضائع نہ کرے اور ان میں کا حق معمولی نہ سمجھے تو اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ اسے جنت میں داخل کرے گا اور جو انہیں اس طرح ادا نہ کرے تو اللہ کا اس سے کوئی وعدہ نہیں چاہے تو اسے سزا دے اور چاہے تو اسے معاف فرما دے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ ہمیں شب قدر کے متعلق بتانے کے لئے گھر سے نکلے تو دو آدمی آپس میں تکرار کر رہے تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں تمہیں شب قدر کے متعلق بتانے کے لئے نکلا تو دو آدمی آپس میں تکرار کر رہے تھے اس کی وجہ سے اس کی تعین اٹھالی گئی ہوسکتا ہے کہ تمہارے حق میں یہی بہتر ہو تم شب قدر کو (آخری عشرے کی) نویں ساتویں اور پانچویں رات میں تلاش کیا کرو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مسلمان کا خواب اجزاء نبوت میں سے چھیالیسواں جزو ہوتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سونے کو سونے کے بدلے اور چاندی کے کو چاندی کے بدلے برابر برابر بیچا جائے حتیٰ کہ نبی کریم ﷺ نے خصوصیت کے ساتھ نمک کا بھی تذکرہ فرمایا حضرت معاویہ (رض) نے حضرت عبادہ (رض) کے حوالے سے فرمایا وہ اپنی طرف سے کوئی بات نہیں کہہ سکتے حضرت عبادہ (رض) نے فرمایا بخدا ! مجھے اس بات کی کوئی پرواہ نہیں ہے کہ میں اس علاقے میں نہ ہوں جہاں حضرت معاویہ (رض) ہوں میں نے نبی کریم ﷺ کو اسی طرح فرماتے ہوئے سنا ہے اور میں اس کی گواہی دیتا ہوں۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ لوگوں نے نبی کریم ﷺ سے ہر تنگی اور آسانی اور چستی و سستی ہر حال میں بات سننے اور ماننے کی شرط پر بیعت کی تھی نیز یہ کہ کسی معاملے میں اس کے حقدار سے جھگڑا نہیں کریں گے جہاں بھی ہوں گے حق بات کہیں گے اور اللہ کے معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہیں کریں گے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے دیہات میں ایک چوتھائی مال غنیمت انعام میں تقسیم کردیا اور واپسی پر ایک تہائی تقسیم کردیا۔ فائدہ۔ مکمل وضاحت کے لئے حدیث نمبر ٢٣١٤٢ دیکھے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
ابوالاشعث (رض) کہتے ہیں کہ مال غنیمت سے حاصل ہونے والی چاندی کو لوگ وظیفہ کی رقم حاصل ہونے پر موقوف کر کے بیچا کرتے تھے یہ دیکھ کر حضرت عبادہ (رض) نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے سونے کی سونے کے بدلے چاندی کی چاندی کے بدلے، کجھور کی کجھور کے بدلے، گندم کی گندم کے بدلے، جو کی جو کے بدلے اور نمک کے بدلے نمک کی بیع سے منع فرمایا ہے۔ الاّ یہ کہ وہ برابر برابر ہو جو شخص اضافہ کرے یا اضافہ کی درخواست کرے تو اس نے سودی معاملہ کیا۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ کے راستہ میں جہاد کرے لیکن اس کی نیت اس جہاد سے ایک رسی حاصل کرنا ہو تو اسے وہی ملے گا جس کی اس نے نیت کی ہوگی۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ حضرت عبادہ (رض) اور امیر معاویہ (رض) کسی گرجے یا عبادت خانے میں جمع ہوئے حضرت عبادہ (رض) کھڑے ہوئے اور کہنے لگے کہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں سونے کی سونے کے بدلے چاندی کی چاندی کے بدلے، کجھور کی کجھور کے بدلے، گندم کی گندم کے بدلے، جو کی جو کے بدلے اور نمک کے بدلے نمک کی بیع سے منع فرمایا ہے۔ الاّ یہ کہ وہ برابر برابر ہو جو شخص اضافہ کرے یا اضافہ کی درخواست کرے تو اس نے سودی معاملہ کیا۔ البتہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں اس چیز کی اجازت دی ہے کہ سونے کو چاندی کے بدلے اور چاندی کو سونے کے بدلے گندم کو جو کے بدلے اور جو کو گندم کے بدلے ہاتھوں ہاتھ بیچ سکتے ہیں جیسے چاہیں۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھ سے یہ بات حاصل کرلو مجھ سے یہ بات حاصل کرلو اللہ تعالیٰ نے عورتوں کے لئے یہ راستہ متعین کردیا ہے کہ اگر کوئی کنوارا لڑکا کنواری لڑکی کے ساتھ بدکاری کرے تو اسے سو کوڑے مارے جائیں اور ایک سال کے لئے جلا وطن کیا جائے اور اگر شادی شدہ مرد، شادی شدہ عورت کے ساتھ بدکاری کرے تو اسے سو کوڑے مارے جائیں اور رجم بھی کیا جائے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ہم سے بھی اسی طرح چھ چیزوں پر بیعت لی تھی جیسے عورتوں سے لی تھی کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراؤ گے چوری نہیں کرو گے، بدکاری نہیں کرو گے اپنی اولاد کو قتل نہیں کرو گے اور ایک دوسرے پر بہتان نہیں لگاؤ گے اور نیکی کے کسی کام میں میری نافرمانی نہیں کرو گے تم میں سے جو کوئی کسی عورت کے ساتھ قابل سزا جرم کا ارتکاب کرے اور اسے اس کی فوری سزا بھی مل جائے تو وہ اس کا کفارہ ہوگی اور اگر اسے مہلت مل گئی تو اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے اگر اس نے چاہا تو عذاب دے دے گا اور اگر چاہا تو رحم فرما دے گا۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ہم سے بھی اسی طرح چھ چیزوں پر بیعت لی تھی جیسے عورتوں سے لی تھی کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراؤ گے چوری نہیں کرو گے، بدکاری نہیں کرو گے اپنی اولاد کو قتل نہیں کرو گے اور ایک دوسرے پر بہتان نہیں لگاؤ گے اور نیکی کے کسی کام میں میری نافرمانی نہیں کرو گے تم میں سے جو کوئی کسی عورت کے ساتھ قابل سزا جرم کا ارتکاب کرے اور اسے اس کی فوری سزا بھی مل جائے تو وہ اس کا کفارہ ہوگی اور اگر اسے مہلت مل گئی تو اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے اگر اس نے چاہا تو عذاب دے دے گا اور اگر چاہا تو رحم فرما دے گا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ پر جب وحی نازل ہوتی تھی تو نبی کریم ﷺ کو سخت تکلیف ہوتی تھی اور روئے انور پر اس کے آثار نظر آتے تھے ایک مرتبہ یہ کیفیت دور ہونے پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھ سے یہ بات حاصل کرلو مجھ سے یہ بات حاصل کرلو اللہ تعالیٰ نے عورتوں کے لئے یہ راستہ متعین کردیا ہے کہ اگر کوئی کنوارہ لڑکا کنواری لڑکی کے ساتھ بدکاری کرے تو اسے سو کوڑے مارے جائیں اور ایک سال کے لئے جلا وطن کیا جائے اور اگر شادی شدہ مرد شادی شدہ عورت کے ساتھ بدکاری کرے تو اسے سو کوڑے مارے جائیں اور رجم بھی کیا جائے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ لوگوں نے نبی کریم ﷺ سے ہر تنگی اور آسانی اور چستی و سستی ہر حال میں بات سننے اور ماننے کی شرط پر بیعت کی تھی نیز یہ کہ کسی معاملے میں اس کے حقدار سے جھگڑا نہیں کریں گے جہاں بھی ہوں گے حق بات کہیں گے اور اللہ کے معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہیں کریں گے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جنت کے سو درجے ہیں ہر دو درجوں کے درمیان سو سال کا فاصلہ ہے اور سب سے عالی رتبہ درجہ جنت الفردوس کا ہے اسی سے چاروں نہریں نکلتی ہیں اور اسی کے اوپر عرش الہٰی ہے لہٰذا جب تم اللہ سے سوال کیا کرو تو جنت الفردوس کا سوال کیا کرو۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ حضرت امیر معاویہ (رض) نے حضرت عبادہ (رض) سے اس آدمی کے متعلق پوچھا جس نے مال غنیمت کی تقسیم سے قبل نبی کریم ﷺ سے ایک رسی مانگی تھی تو حضرت عبادہ (رض) نے بتایا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ابھی اس سوال کو چھوڑ دو یہاں تک کہ مال غنیمت تقسیم ہوجائے پھر اگر تمہاری مرضی ہوئی تو تمہیں رسی دے دیں گے اور اگر تمہاری مرضی ہوگی تو اس سے کئی گنا زیادہ دے دیں گے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ سے اس ارشاد باری تعالیٰ " لہم البشری فی الحیاۃ الدنیا وفی الآخرہ " میں بشری کی تفسیر پوچھی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس سے مراد اچھے خواب ہیں جو خود کوئی مسلمان دیکھے یا کوئی دوسرا مسلمان اس کے متعلق دیکھے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے شب قدر کے متعلق سوال کیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ ماہ رمضان میں ہوتی ہے اسے ماہ رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کرو کہ وہ اس کی طاق راتوں ٢١، ٢٣، ٣٥، ٢٧، ٢٩ ویں یا آخری رات میں ہوتی ہے اور جو شخص اس رات کو حاصل کرنے کے لئے ایمان اور ثواب کی نیت سے قیام کرے اور اسے یہ رات مل بھی جائے تو اس کے اگلے پچھلے سارے گناہ معاف ہوگئے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ میں ان (بارہ) نقباء میں سے تھا جنہوں نے نبی کریم ﷺ سے اس شرط پر بیعت کی تھی کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے، بدکاری نہیں کریں گے چوری نہیں کریں گے کسی ایسے شخص کو قتل نہیں کریں گے جسے قتل کرنا اللہ نے حرام قرار دیا ہو اور لوٹ مار نہیں کریں گے اگر ہم نے ایسا کیا تو اس کا فیصلہ اللہ کے سپرد۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے یہ سنا کہ اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو سورت فاتحہ کی تلاوت بھی نہ کرسکے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اللہ سے ملنے کو پسند کرتا ہے اللہ اس سے ملنے کو پسند کرتا ہے اور جو اللہ سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے اللہ اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں نماز پڑھائی دوران قرأت آپ ﷺ کو اپنی طبیعت پر بوجھ محسوس ہوا نماز سے فارغ ہو کر ہم سے پوچھا کہ کیا تم بھی قرأت کرتے ہو ؟ ہم نے عرض کیا جی یا رسول اللہ ! ﷺ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر تم ایسا نہ کرو تو تم پر کوئی گناہ نہیں ہوگا الاّ یہ کہ سورت فاتحہ پڑھو کیونکہ اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں نماز پڑھائی دوران قرأت آپ ﷺ کو اپنی طبیعت پر بوجھ محسوس ہوا نماز سے فارغ ہو کر ہم سے پوچھا کہ کیا تم بھی قرأت کرتے ہو ؟ ہم نے عرض کیا جی یا رسول اللہ ! ﷺ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر تم ایسا نہ کرو تو تم پر کوئی گناہ نہیں ہوگا الاّ یہ کہ سورت فاتحہ پڑھو کیونکہ اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ باہلی (رض) کہتے ہیں کہ میں نے سورت انفال کے متعلق حضرت عبادہ (رض) سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ یہ سورت ہم اصحاب بدر کے متعلق نازل ہوئی تھی جبکہ مال غنیمت کی تقسیم میں ہمارے درمیان اختلاف رائے ہوگیا تھا اور اس حوالے سے ہمارا رویہ مناسب نہ تھا چناچہ اللہ نے اسے ہمارے درمیان سے کھینچ لیا اور اسے تقسیم کرنے کا اختیار نبی کریم ﷺ کو دے دیا اور نبی کریم ﷺ نے اسے مسلمانوں میں برابر برابر تقسیم کردیا۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا روئے زمین پر مرنے والا کوئی انسان پروردگار کے یہاں جس کے متعلق اچھا فیصلہ ہو " ایسا نہیں ہے جو تمہارے پاس واپس آنے کو اچھا سمجھے سوائے اللہ کے راستہ میں شہید ہونے والے کے کہ وہ دنیا میں دوبارہ آنے کی تمنا رکھتا ہے تاکہ دوبارہ شہادت حاصل کرلے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو سورت فاتحہ یا مزید کسی اور سورت کی تلاوت بھی نہ کرسکے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں نماز پڑھائی دوران قراءت آپ ﷺ کو اپنی طبیعت پر بوجھ محسوس ہوا نماز سے فارغ ہو کر ہم سے پوچھا کہ کیا تم بھی قراءت کرتے ہو ؟ ہم نے عرض کیا جی یا رسول اللہ ! ﷺ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر تم ایسا نہ کرو تو تم پر کوئی گناہ نہیں ہوگا الاّ یہ کہ سورت فاتحہ پڑھو کیونکہ اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس امت میں حضرت ابراہیم خلیل اللہ (علیہ السلام) کی طرح تیس ابدال ہوں گے جب بھی ان میں سے کوئی ایک فوت ہوگا تو اس کی جگہ اللہ تعالیٰ کسی دوسرے کو مقرر فرما دیں گے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
مخدجی " جن کا تعلق بنو کنانہ سے تھا کہتے ہیں کہ شام میں ایک انصاری آدمی تھا جس کی کنیت ابو محمد تھی اس کا یہ کہنا تھا کہ وتر واجب (فرض) ہیں وہ مخدجی حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ ابو محمد وتر کو واجب قرار دیتے ہیں حضرت عبادہ (رض) نے فرمایا کہ ابو محمد سے غلطی ہوئی میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اللہ نے اپنے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کردی ہیں جو شخص انہیں اس طرح ادا کرے کہ ان میں سے کسی چیز کو ضائع نہ کرے اور ان میں کا حق معمولی نہ سمجھے تو اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ اسے جنت میں داخل کرے گا اور جو انہیں اس طرح ادا نہ کرے تو اللہ کا اس سے کوئی وعدہ نہیں چاہے تو اسے سزا دے اور چاہے تو اسے معاف فرما دے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت ابو امامہ باہلی (رض) کہتے ہیں کہ میں نے سورت انفال کے متعلق حضرت عبادہ (رض) سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ یہ سورت ہم اصحاب بدر کے متعلق نازل ہوئی تھی جبکہ مال غنیمت کی تقسیم میں ہمارے درمیان اختلاف رائے ہوگیا تھا اور اس حوالے سے ہمارا رویہ مناسب نہ تھا چناچہ اللہ نے اسے ہمارے درمیان سے کھینچ لیا اور اسے تقسیم کرنے کا اختیار نبی کریم ﷺ کو دے دیا اور نبی کریم ﷺ نے اسے مسلمانوں میں برابر برابر تقسیم کردیا۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ہم سے بھی اسی طرح چھ چیزوں پر بیعت لی تھی جیسے عورتوں سے لی تھی کہ تم نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراؤ گے چوری نہیں کرو گے، بدکاری نہیں کرو گے اپنی اولاد کو قتل نہیں کرو گے اور ایک دوسرے پر بہتان نہیں لگاؤ گے اور نیکی کے کسی کام میں میری نافرمانی نہیں کرو گے تم میں سے جو کوئی کسی عورت کے ساتھ قابل سزا جرم کا ارتکاب کرے اور اسے اس کی فوری سزا بھی مل جائے تو وہ اس کا کفارہ ہوگی اور اگر اسے مہلت مل گئی تو اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے اگر اس نے چاہا تو عذاب دے دے گا اور اگر چاہا تو رحم فرما دے گا۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ شخص میری امت میں سے نہیں ہے جو ہمارے بڑوں کی عزت چھوٹوں پر شفقت اور عالم کا مقام نہ پہچانے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ حضرت عبداللہ بن رواحہ (رض) کی عیادت کے لئے گئے ابھی ان کے بستر سے جدا نہیں ہوئے تھے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ میری امت کے شہداء کون ہیں ؟ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا کہ مسلمان کا میدان جنگ میں قتل ہونا شہادت ہے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس طرح تو میری امت کے شہداء بہت تھوڑے رہ جائیں گے مسلمان کا قتل ہونا بھی شہادت ہے طاعون میں مرنا بھی شہادت ہے اور وہ عورت بھی شہید ہے جسے اس کا بچہ مار دے (یعنی حالت نفاس میں پیدائش کی تکلیف برداشت نہ کرسکنے والی وہ عورت جو اس دوران فوت ہوجائے)
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم مجھے چھ چیزوں کی ضمانت دے دو میں تمہیں جنت کی ضمانت دیتا ہوں جب بات کرو تو سچ بولو، وعدہ کرو تو پورا کرو، امانت رکھوائی جائے تو اسے ادا کرو، اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرو، اپنی نگاہیں جھکا کر رکھو اور اپنے ہاتھوں کو روک کر رکھو۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت سعد بن عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص بھی دس آدمیوں کا امیر رہا وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کے ہاتھ بندھے ہوں گے جنہیں اس کے عدل کے علاوہ کوئی چیز نہیں کھول سکے گی اور جس شخص نے قرآن کریم سیکھا پھر اسے بھول گیا تو وہ اللہ سے کوڑھی بن کر ملے گا۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم ﷺ کی عیادت کے لئے حاضر خدمت ہوا تو نبی کریم ﷺ کو اتنی تکلیف تھی جس کی شدت اللہ ہی بہتر جانتا ہے جب شام کو دوبارہ حاضر ہوا تو نبی کریم ﷺ بالکل ٹھیک ہوچکے تھے میں نے یہ دیکھ کر عرض کیا کہ صبح جب میں حاضر ہوا تھا تو آپ پر تکلیف کا اتنا غلبہ تھا جس کی شدت اللہ ہی جانتا ہے اور اب اس وقت حاضر ہوا ہوں تو آپ بالکل ٹھیک ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے ابن صامت ! حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے مجھے ایک منتر سے دم کیا جس سے میں ٹھیک ہوگیا کیا میں وہ تمہیں بھی سکھا نہ دوں ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں ؟ فرمایا وہ کلمات یہ ہیں اللہ کے نام سے میں تم پر ہر اس چیز کے شر سے بچاؤ کا دم کرتا ہوں جو تمہیں ایذاء پہنچا سکے مثلاً ہر حاسد کے حسد سے اور ہر نظربد سے اللہ کے نام سے اللہ تمہیں شفاء عطا فرمائے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نبی کریم ﷺ کی عیادت کے لئے حاضر ہوئے تو نبی کریم ﷺ کانپ رہے تھے انہوں نے نبی کریم ﷺ کو ان الفاظ میں دم کیا " اللہ کے نام سے میں تم پر ہر اس چیز کے شر سے بچاؤ کا دم کرتا ہوں جو تمہیں ایذاء پہنچا سکے مثلاً ہر حاسد کے حسد سے اور ہر نظر بد سے اللہ کے نام سے اللہ تمہیں شفاء عطا فرمائے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ روانہ ہوئے میں غزوہ بدر میں شریک تھا فریقین کا آمنا سامنا ہوا تو اللہ نے دشمن کو شکت سے دوچار کردیا مسلمانوں کا ایک دستہ انہیں شکت دیتا ہوا قتل کرتا ہوا ان کے تعاقب میں چلا گیا اور ایک گروہ ان کے کیمپوں کی طرف متوجہ ہوا اور مال غنیمت جمع کرنے لگا اور ایک گروہ نبی کریم ﷺ کی حفاظت کرتا رہا تاکہ دشمن اچانک حملہ کر کے انہیں نقصان نہ پہنچا سکے۔ جب رات ہوئی اور لوگ واپس آنے لگے تو مال غنیمت جمع کرنے والے کہنے لگے کہ یہ تو ہم نے جمع کیا ہے لہٰذا اس میں کسی کا حصہ نہیں ہے دشمن کی تلاش میں جانے والے کہنے لگے کہ تمہارا اس پر ہم سے زیادہ حق نہیں ہے ہم نے دشمن کو بھگا کر شکست سے دوچار کیا ہے اور نبی کریم ﷺ کی حفاظت کرنے والے کہنے لگے کہ تمہارا اس پر ہم سے زیادہ حق نہیں ہے ہم نے نبی کریم ﷺ کی حفاظت کی ہے کیونکہ ہمیں اندیشہ تھا کہ کہیں دشمن اچانک دھوکے سے ان پر حملہ نہ کر دے اور ہم غفلت میں پڑے رہ جائیں اس پر یہ آیت نازل ہوئی، " یسألونک عن الأنفال۔۔۔۔ " چناچہ نبی کریم ﷺ نے اسے تمام مسلمانوں کے درمیان برابر برابر تقسیم کردیا۔ اور نبی کریم ﷺ کا معمول تھا کہ جب دشمن کے علاقے پر حملہ فرماتے تھے تو چوتھائی حصہ انعام میں دے دیتے تھے اور جب وہاں سے واپس ہوتے تو تمام لوگوں میں ایک تہائی حصہ انعام میں تقسیم کردیتے تھے اس کے علاوہ انفال کو آپ نامناسب سمجھتے تھے اور فرماتے تھے طاقتور مسلمان کو کمزور کی مدد کرنی چاہیے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے شب قدر کے متعلق سوال کیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ ماہ رمضان میں ہوتی ہے اسے ماہ رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کرو کہ وہ اس کی طاق راتوں ٢١، ٢٣، ٣٥، ٢٧، ٢٩ ویں یا آخری رات میں ہوتی ہے اور جو شخص اس رات کو حاصل کرنے کے لئے ایمان اور ثواب کی نیت سے قیام کرے اور اسے یہ رات مل بھی جائے تو اس کے اگلے پچھلے سارے گناہ معاف ہوگئے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں تمہیں دجال کے متعلق اتنی باتیں بتادی ہیں کہ مجھے خطرہ ہے کہیں تم بات سمجھے نہ ہو مسیح دجال ایک ٹھنگنے قد کا آدمی ہوگا، اس کی دونوں ٹانگوں کے درمیان میں غیر معمولی فاصلہ ہوگا اس کے بال گھنگھریالے ہوں گے وہ کانا ہوگا اس کی ایک آنکھ پونچھ دی گئی ہوگی، جو ابھری ہوگی اور نہ دھنسی ہوئی اگر تم پر اس کا معاملہ مشتبہ ہوجائے تو بس اتنی بات یاد رکھنا کہ تمہارا رب کانا نہیں ہے اور یہ کہ تم مرنے سے پہلے اپنے رب کو دیکھ نہیں سکتے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا شب قدر ماہ رمضان کے آخری عشرے میں ہوتی ہے جو شخص اس کا ثواب حاصل کرنے کے لئے ان میں قیام کرے تو اللہ اس کے اگلے پچھلے سارے گناہ معاف فرما دے گا اور یہ طاق راتوں میں ہوتی ہے یعنی عشرہ اخیرہ کے نویں " ساتویں " پانچویں " تیسری یا آخری رات " نیز فرمایا کہ شب قدر کی علامت یہ ہے کہ وہ رات روشن اور چمکدار ہوتی ہے اس میں چاند کی روشنی بھی خوب اجلی ہوتی ہے وہ رات پرسکون اور گہری ہوتی ہے اس رات میں صبح تک ستارے توڑ کر نہیں مارے جاتے نیز اس کی علامت یہ ہے کہ اس کی صبح کو جب سورج روشن ہوتا ہے تو وہ سیدھا برابر نکلتا ہے جیسے چودھویں کا چاند ہوتا ہے اور اس کی کوئی شعاع نہیں ہوتی اور اس دن شیطان کے لئے سورج کے ساتھ نکلنا ممنوع ہوتا ہے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی مصروفیات زیادہ تھیں اس لئے مہاجرین میں سے کوئی آدمی جب نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتا تو نبی کریم ﷺ اسے قرآن سکھانے کے لئے ہم میں سے کسی کے حوالے کردیتے تھے ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ایک آدمی کو میرے حوالے کردیا وہ میرے ساتھ میرے گھر میں رہتا تھا اور میں اسے اپنے گھر والوں کے کھانے میں شریک کرتا تھا اور قرآن بھی پڑھاتا تھا جب وہ اپنے گھر واپس جانے لگا تو اس کے دل میں خیال آیا کہ اس پر میرا کچھ حق بنتا ہے چناچہ اس نے مجھے ایک کمان ہدیئے میں پیش کی جس سے عمدہ لکڑی اور نرمی میں اس سے بہترین کمان میں نے پہلے نہیں دیکھی تھی میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس کے متعلق پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ آپ کی کیا رائے ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ تمہارے کندھوں کے درمیان ایک انگارہ ہے جو تم نے لٹکا لیا ہے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے اس ارشادباری تعالیٰ " لہم البشری فی الحیاۃ الدنیا وفی الآخرہ " میں بشری کی تفسیر پوچھی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس سے مراد اچھے خواب ہیں جو خود کوئی مسلمان دیکھے یا کوئی دوسرا مسلمان اس کے متعلق دیکھے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ کی عبادت اس طرح کرے کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائے " نماز قائم کرے " زکوٰۃ ادا کرے " بات سنے اور مانے " تو اللہ تعالیٰ اسے جنت کے آٹھوں دروازوں میں سے داخل ہونے کا اختیار دیدے گا اور جو شخص اللہ کی عبادت تو اس طرح کرے کہ کسی کو اس کے ساتھ شریک نہ ٹھہرائے نماز بھی قائم کرے اور زکوٰۃ بھی ادا کرے اور بات بھی سنے لیکن نافرمانی کرے تو اللہ تعالیٰ کو اس کے متعلق اختیار ہے کہ اگر چاہے تو اس پر رحم کر دے اور چاہے تو اسے سزا دے دے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
اسماعیل بن عبید انصاری (رح) ایک حدیث ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ حضرت عبادہ (رض) نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے فرمایا کہ اے ابوہریرہ (رض) ! آپ اس وقت ہمارے ساتھ نہ تھے جب ہم لوگ نبی کریم ﷺ سے بیعت کر رہے تھے ہم نے نبی کریم ﷺ سے چستی اور سستی ہر حال میں بات سننے اور ماننے " کشادگی اور تنگی میں خرچ کرنے " امربالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے " اللہ کے متعلق صحیح بات کہنے اور اس معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی پرواہ نہ کرنے اور نبی کریم ﷺ کی مدینہ منورہ تشریف آوری پر ان کی مدد کرنے اور اپنی جان اور بیوی بچوں کی طرح ان کی حفاظت کرنے کی شرط پر بیعت کی تھی جس کے عوض ہم سے جنت کا وعدہ ہوا یہ ہے وہ بیعت جو ہم نے نبی کریم ﷺ سے کی ہے اب جو اسے توڑتا ہے وہ اپنا نقصان کرتا ہے اور جو اس بیعت کی پاسداری کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس سے نبی کریم ﷺ کے ذریعے کیا ہوا وعدہ پورا کرے گا۔ ادھرامیر معاویہ (رض) نے حضرت عثمان غنی (رض) کو خط لکھا کہ حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی وجہ سے شام اور اہل شام میرے خلاف شورش برپا کر رہے ہیں اب یا تو آپ حضرت عبادہ (رض) کو اپنے پاس بلا لیجئے یا پھر میں ان کے اور شام کے درمیان سے ہٹ جاتا ہوں، حضرت عثمان (رض) نے اس خط کے جواب میں انہیں لکھا کہ آپ حضرت عبادہ (رض) کو مکمل احترام کے ساتھ سوار کروا کر مدینہ منورہ میں ان کے گھر کی طرف روانہ کردو چناچہ حضرت معاویہ (رض) نے انہیں روانہ کردیا اور وہ مدینہ منورہ پہنچ گئے۔ وہ حضرت عثمان (رض) کے پاس ان کے گھر چلے گئے جہاں سوائے ایک آدمی کے اگلے پچھلے لوگوں میں سے کوئی نہ تھا اس نے جماعت صحابہ (رض) کو پایا تھا حضرت عثمان (رض) جب آئے تو وہ مکان کے ایک کونے میں بیٹھے ہوئے تھے وہ ان کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا عبادہ ! تمہارا اور ہمارا کیا معاملہ ہے ؟ وہ لوگوں کے سامنے کھڑے ہو کر کہنے لگے۔ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے بعد ایسے لوگ تمہارے حکمران ہوں گے جو تمہیں ایسے کاموں کی پہچان کرائیں گے جنہیں تم ناپسند سمجھتے ہوگے اور ایسے کاموں کو ناپسند کریں گے جنہیں تم اچھا سمجھتے ہو گے سو جو شخص اللہ کی نافرمانی کرے اس کی اطاعت ضروری نہیں اور تم اپنے رب سے نہ ہٹنا۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! ﷺ آپ کی امت پر آسانی کی مدت کیا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے اسے کوئی جواب نہیں دیا اس نے تین مرتبہ یہی سوال کیا اور نبی کریم ﷺ نے اسے ایک مرتبہ بھی جواب نہ دیا یہاں تک کہ وہ واپس چلا گیا تھوڑی دیر بعد نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ سائل کہاں ہے ؟ لوگ اسے بلا لائے نبی کریم ﷺ نے اس سے فرمایا تم نے مجھ سے ایسا سوال پوچھا ہے جو میری امت میں سے کسی نے نہیں پوچھا میری امت پر آسانی کی مدت سو سال ہے دو تین مرتبہ یہ بات دہرائی اس نے پوچھا کہ اس کے ختم ہونے کی کوئی علامت یا نشانی ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں ! زمین میں دھنسنا زلزلے آنا اور شیاطین کو لوگوں پر مسلط کردینا۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک رات صحابہ کرام (رض) کو نبی کریم ﷺ نہ ملے حالانکہ صحابہ کرام (رض) کا معمول تھا کہ جب کسی جگہ پڑاؤ کرتے تھے تو نبی کریم ﷺ کو اپنے درمیان رکھتے تھے لوگ گھبرا گئے اور یہ گمان کرنے لگے کہ شاید اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے ہمارے علاوہ کچھ اور ساتھیوں کا انتخاب فرما لیا ہے ابھی وہ انہی تفکرات میں غلطاں و بیچاں تھے کہ نبی کریم ﷺ آتے ہوئے دکھائی دیئے لوگوں نے خوشی سے اللہ اکبر کا نعرہ لگایا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ہم تو ڈر ہی گئے تھے کہ کہیں اللہ نے ہمارے علاوہ آپ کے لئے کچھ اور ساتھیوں کا انتخاب نہ فرما لیا ہو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایسی بات نہیں ہے بلکہ تم دنیا و آخرت میں میرے ساتھی ہو بات در اصل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے جگا کر فرمایا اے محمد ! ﷺ میں نے جو بھی نبی یا رسول بھیجا اس نے ایک سوال کیا جو میں نے پورا کردیا اس لئے اے محمد ﷺ آپ بھی مجھ سے مانگئے آپ کو بھی دیا جائے گا میں نے عرض کیا کہ میری درخواست یہ ہے کہ قیامت کے دن میری امت کے حق میں مجھے سفارش کی اجازت دی جائے حضرت صدیق اکبر (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ اس شفاعت کا ثمرہ کیا ہوگا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں بارگاہ الٰہی میں عرض کروں گا کہ پروردگار ! میری وہ سفارش جو میں نے آپ کے پاس محفوظ کروائی تھی ؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا ہاں ! پھر میرا پروردگار میری بقیہ امت کو جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کر دے گا۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا انسان کا گھر اس کا حرم ہوتا ہے جو آدمی تمہارے حرم میں (بلا اجازت) گھسنے کی کو شس کرے اسے مار ڈالو۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
یحییٰ بن ابی کثیر (رح) کہتے ہیں کہ مجھے معلوم ہوا ہے نقباء کی تعداد بارہ ہے اور انہوں نے ان میں حضرت عبادہ (رض) کا نام بھی بیان کیا۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
ابن اسحاق کہتے ہیں کہ حضرت عبادہ بن صامت (رض) بن قیس بن اصرام بن فہر بن ثعلبہ بن غنم بن عوف بن خزرج، ان بارہ افراد میں سے تھے جنہوں نے نبی کریم ﷺ سے عقبہ کی بیعت اولیٰ میں شرکت کی تھی۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت مقدام بن معدیکرب (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عبادہ (رض) ابو درداء اور حارث بن معاویہ (رض) بیٹھے احادیث کا مذاکرہ کر رہے تھے حضرت ابو درداء (رض) حضرت عبادہ (رض) سے کہنے لگے عبادہ ! فلاں فلاں غزوے میں خمس کے حوالے سے نبی کریم ﷺ نے کیا باتیں کہی تھیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے لوگوں کو اس غزوے میں مال غنیمت کے ایک اونٹ کو بطور سترہ سامنے کھڑے کر کے نماز پڑھائی جب سلام پھیر کر فارغ ہوئے تو کھڑے ہو کر اس کی اون اپنی دو انگلیوں کے درمیان لے کر فرمایا یہ تمہارا مال غنیمت ہے اور خمس کے علاوہ اس میں میرا بھی اتنا ہی حصہ ہے جتنا تمہارا ہے اور خمس بھی تم ہی پر لوٹا دیا جاتا ہے لہٰذا اگر کسی کے پاس سوئی دھاگہ بھی ہو تو وہ لے آئے یا اس سے بڑی اور چھوٹی چیز ہو تو وہ بھی واپس کر دے اور مال غنیمت میں خیانت نہ کرو، کیونکہ خیانت دنیا و آخرت میں خائن کے لئے آگ اور شرمندگی کا سبب ہوگی اور لوگوں سے اللہ کے راستہ میں جہاد کیا کرو کہ خواہ وہ قریب ہوں یا دور اور اللہ کے حوالے سے کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہ کیا کرو اور سفر و حضر میں اللہ کی حدود قائم رکھا کرو اور اللہ کی راہ میں جہاد کرو کیونکہ اللہ کے راستہ میں جہاد کرنا جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ انسان کو غم اور پریشانی سے نجات عطا فرماتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے فیصلوں میں یہ فیصلہ بھی شامل ہے کہ کان کنی کرتے ہوئے مارے جانے والے کا خون ضائع گیا کنوئیں میں گر کر مرنے والے کا خون رائیگاں گیا اور جانور کے زخم سے مرجانے والے کا خون رائیگاں گیا نیز نبی کریم ﷺ نے دفینے کے متعلق بیت المال کے لئے خمس کا فیصلہ فرمایا ہے۔ نیز نبی کریم ﷺ نے یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ درخت کی کھجوریں پیوندکاری کرنے والے کی ملکیت میں ہوں گی الاّ یہ کہ مشتری (خریدنے والا) شرط لگا دے۔ نیز نبی کریم ﷺ نے یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ غلام کا مال اسے بیچنے والے آقا کی ملکیت تصور ہوگا۔ نیز نبی کریم ﷺ نے یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ بچہ بستر والے کا ہوگا اور بدکار کیلئے پتھر ہوں گے۔ نیز نبی کریم ﷺ نے یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ زمینوں اور مکانات میں شریک افراد کو حق شفعہ حاصل ہے۔ نیز نبی کریم ﷺ نے یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ حمل بن مالک (رض) کو ان کی اس بیوی کی وراثت ملے گی جسے دوسری عورت نے مار دیا تھا۔ نیز نبی کریم ﷺ نے یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ پیٹ کے بچے کو مار ڈالنے کی صورت میں قاتل پر ایک غلام یا باندی واجب ہوگی جس کا وارث مقتولہ عورت کا شوہر اور بیٹے ہوں گے حمل بن مالک (رض) کے یہاں دونوں بیویوں سے اولاد تھی تو قاتلہ کے باپ نے جس کے خلاف فیصلہ ہوا تھا " نبی کریم ﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میں اس بچے کا تاوان کیونکر ادا کروں جو چیخا نہ چلایا " جس نے کچھ کھایا اور نہ پیا ایسی چیزوں کو تو چھوڑ دیا جاتا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ کاہنوں میں سے ہے (جو مسجع اور مقفی عبارتیں بولتا ہے ) نیز راستے کے درمیان وہ کشادہ حصہ جہاں مالکان اپنی تعمیر بڑھانا چاہتے ہیں اس کے متعلق یہ فیصلہ فرمایا کہ اس میں سے راستے کے لئے سات گز (چوڑائی) کی جگہ چھوڑ دی جائے اور اس راستے کو " میتاء " کا نام دیا جائے۔ (مردہ بےآباد ) نیز ایک دو یا تین باغات میں جن کے حقوق میں لوگوں کا اختلاف ہوگیا یہ فیصلہ فرمایا کہ ان میں سے ہر باغ یا درخت کی شاخیں جہاں تک پہنچتی ہیں وہ جگہ اس باغ میں شامل ہوگئی۔ نیز باغات میں پانی کی نالیوں کے متعلق یہ فیصلہ کہ پہلے والا اپنی زمین کو دوسرے والے سے پہلے سیراب کرے گا اور پانی کو ٹخنوں تک آنے دے گا اس کے بعد اپنے ساتھ والے کے لئے پانی چھوڑ دے گا یہاں تک کہ اسی طرح باغات ختم ہوجائیں یا پانی ختم ہوجائے۔ نیزیہ فیصلہ فرمایا کہ عورت اپنے مال میں سے کوئی چیز اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر کسی کو نہ دے۔ نیز یہ فیصلہ فرمایا کہ دو وادیوں کو میراث میں ایک چھٹا حصہ برابر برابر تقسیم ہوگا۔ نیز یہ فیصلہ فرمایا کہ جو شخص کسی غلام میں اپنے حصے کو ختم کر کے اسے آزاد کرتا ہے اور اس کے پاس مال ہو تو اس پر ضروری ہے کہ اسے مکمل آزادی دلائے۔ نیز یہ فیصلہ فرمایا کہ کوئی شخص ضرر اٹھائے اور نہ کسی کو ضرر پہنچائے۔ نیز یہ فیصلہ فرمایا کہ ظالم کی رگ کا کوئی حق نہیں ہے۔ نیز یہ فیصلہ فرمایا کہ شہر والے کھجور کے باغات میں کنوئیں کا جمع شدہ پانی لگانے سے نہیں روکے جائیں گے۔ نیز یہ فیصلہ فرمایا کہ دیہات والوں کو زائد پانی لینے سے نہیں روکا جائے گا کہ اس کے ذریعے زائد گھاس سے روکا جاسکے۔ نیز یہ فیصلہ فرمایا کہ دیت کبری مغلظہ تیس بنت لبون تیس حقوق اور چالیس حاملہ اونٹنیوں پر مشتمل ہوگی۔ نیزیہ فیصلہ فرمایا کہ دیت صغری تیس بنت لبون تیس حقوق اور بیس بنت مخاض اور بیس مذکر ابن مخاض پر مشتمل ہوگی۔ نبی کریم ﷺ کے وصال کے بعدجب اونٹ مہنگے ہوگئے اور درہم ایک معمولی چیز بن کر رہ گئے تو حضرت عمر فاروق (رض) نے دیت کے اونٹوں کی قیمت چھ ہزار درہم مقرر فرمادی جس میں ہر اونٹ کے بدلے میں ایک اوقیہ چاندی کا حساب رکھا گیا تھا کچھ عرصے بعد اونٹ مزید مہنگے ہوگئے اور دراہم مزید کم حیثیت ہوگئے تو حضرت عمر (رض) نے ہر اونٹ کے دو اوقیے حساب سے دو ہزار درہم کا اضافہ کرایا کچھ عرصے بعد مزید مہنگے ہوگئے تو حضرت عمر (رض) نے ہر اونٹ کے تین اوقیے کے حساب سے دیت کی رقم مکمل بارہ ہزار درہم مقرر کردی جس میں ایک تہائی دیت کا اضافہ اشہر حرم میں ہوا اور دوسری تہائی کا اضافہ بلد حرام (مکہ مکرمہ) میں ہوا اور یوں حرمین کی دیت مکمل بیس ہزار درہم ہوگئی اور کہا جاتا تھا کہ دیہاتیوں سے دیت میں جانور بھی لئے جاسکتے ہیں انہیں سونے اور چاندی کا مکلف نہ بنایا جائے اسی طرح ہر قوم سے اس کی قیمت کے برابر مالیت کی چیزیں لی جاسکتی ہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند کے اختلافات کے ساتھ مروی ہے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ پر یہ آیت نازل ہوئی وہ عورتیں جو بےحیائی کا کام کریں۔۔۔۔۔۔۔ تو نبی کریم ﷺ نے ایسی عورتوں کے ساتھ یہی سلوک کیا ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ تشریف فرما تھے ہم بھی ان کے گرد بیٹھے ہوئے تھے ( کہ نبی کریم ﷺ پر وحی نازل ہونے لگی) اور نبی کریم ﷺ پر جب بھی وحی نازل ہوتی تو نبی کریم ﷺ کی توجہ ہماری طرف سے ہٹ جاتی اور ہم بھی ہٹ جاتے تھے نبی کریم ﷺ کے رخ انور کا رنگ بدل جاتا اور سخت تکلیف ہوتی تھی، بہر حال ! جب وحی کی کیفیت ختم ہوئی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھ سے یہ بات حاصل کرلو مجھ سے یہ بات حاصل کرلو اللہ تعالیٰ نے عورتوں کے لئے یہ راستہ متعین کردیا ہے کہ اگر کوئی کنوارہ لڑکا کنواری لڑکی کے ساتھ بدکاری کرے تو اسے سو کوڑے مارے جائیں اور ایک سال کے لئے جلا وطن کیا جائے اور اگر شادی شدہ مرد شادی شدہ عورت کے ساتھ بدکاری کرے تو اسے سو کوڑے مارے جائیں اور رجم بھی کیا جائے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت سعد بن عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص بھی دس آدمیوں کا امیر رہا وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کے ہاتھ بندھے ہوں گے جنہیں اس کے عدل کے علاوہ کوئی چیز نہیں کھول سکے گی اور جس شخص نے قرآن کریم سیکھا پھر اسے بھول گیا تو وہ اللہ سے کوڑھی بن کر ملے گا۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
ابو مسلم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں ایک مجلس میں شریک ہوا جس میں نبی کریم ﷺ کے ٢ صحابہ کرام (رض) تشریف فرما تھے ان میں ایک نوجوان اور کم عمر صحابی بھی تھے ان کا رنگ کھلتا ہوا، بڑی اور سیاہ آنکھیں اور چمکدار دانت تھے، جب لوگوں میں کوئی اختلاف ہوتا اور وہ کوئی بات کہہ دیتے تو لوگ ان کی بات کو حرف آخر سمجھتے تھے، بعد میں معلوم ہوا کہ وہ حضرت معاذ بن جبل (رض) ہیں۔ اگلے دن میں دوبارہ حاضر ہوا تو وہ ایک ستون کی آڑ میں نماز پڑھ رہے تھے انہوں نے نماز کو مختصر کیا اور گوٹ مار کر خاموشی سے بیٹھ گئے میں نے آگے بڑھ کر عرض کیا بخدا ! میں اللہ کے جلال کی وجہ سے آپ سے محبت کرتا ہوں انہوں نے قسم دے کر پوچھا واقعی ؟ میں نے بھی قسم کھا کر جواب دیا انہوں نے غالباً یہ فرمایا کہ اللہ کی خاطر ایک دوسرے سے محبت کرنے والے اس دن عرش الہٰی کے سائے میں ہوں گے جس دن اس کے علاوہ کہیں سایہ نہ ہوگا، (اس کے بعد بقیہ حدیث میں کوئی شک نہیں) ان کے لئے نور کی کرسیاں رکھی جائیں گی اور ان کی نشست گاہ پروردگار عالم کے قریب ہونے کی وجہ سے انبیاء کرام (علیہم السلام) اور صدیقین وشہداء بھی ان پر رشک کریں گے۔ بعد میں وہاں سے نکل کر یہ حدیث میں نے حضرت عبادہ بن صامت (رض) کو سنائی۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ (رض) نے فرمایا میں بھی تم سے صرف وہی حدیث بیان کروں گا جو میں نے خود لسان نبوت سے سنی ہے اور وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے " میری محبت ان لوگوں کے لئے طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں، میری محبت ان لوگوں کے لئے طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہیں میری محبت ان لوگوں کے لئے طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے پر خرچ کرتے ہیں وہ نور کے منبروں پر رونق افروز ہوں گے اور ان کی نشستوں پر انبیاء و صدیقین بھی رشک کریں گے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں بیمار تھا نبی کریم ﷺ کچھ انصاری لوگوں کے ساتھ میری عیادت کے لئے تشریف لائے وہاں موجود لوگوں سے پوچھا کیا تم جانتے ہو کہ شہید کون ہوتا ہے ؟ لوگ خاموش رہے نبی کریم ﷺ نے دوبارہ سوال کیا لوگ پھر خاموش رہے نبی کریم ﷺ نے تیسری مرتبہ یہی سوال کیا تو میں نے اپنی بیوی سے کہا کہ مجھے سہارا دے کر بٹھا دو اس نے ایسا ہی کیا اور میں نے عرض کیا جو شخص اسلام لائے ہجرت کرے پھر اللہ کے راستہ میں شہید ہوجائے تو وہ شہید ہوتا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس طرح تو میری امت کے شہداء بہت تھوڑے رہ جائیں گے اللہ کے راستے میں مارا جانا بھی شہادت ہے پیٹ کی بیماری میں مرنا بھی شہادت ہے غرق ہو کر مرجانا بھی شہادت ہے اور نفاس کی حالت میں عورت کا مرجانا بھی شہادت ہے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا روئے زمین پر جو مسلمان آدمی بھی اللہ سے کوئی دعاء مانگتا ہے تو اللہ اسے وہی چیز عطاء فرما دیتا ہے یا اتنی پریشانی اور تکلیف کو دور کردیتا ہے تا وقتیکہ کسی گناہ میں یا قطع رحمی کی دعاء نہ کریں۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے بعد ایسے لوگ تمہارے حکمران ہوں گے جو تمہیں ایسے کاموں کی پہچان کرائیں گے جنہیں تم ناپسند سمجھتے ہو گے اور ایسے کاموں کو ناپسند کریں گے جنہیں تم اچھا سمجھتے ہوگے سو جو شخص اللہ کی نافرمانی کرے اس کی اطاعت ضروری نہیں اور تم اپنے رب سے نہ ہٹنا۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا عنقریب ایسے امراء آئیں گے جنہیں بہت سی چیزیں غفلت میں مبتلا کردیں گی اور وہ نماز کو اس کے وقت مقررہ سے مؤخر کردیا کریں گے اس موقع پر تم لوگ وقت مقررہ پر نماز پڑھ لیا کرنا اور ان کے ساتھ نفل کی نیت سے شریک ہوجانا۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ کے راستہ میں جہاد کرے لیکن اس کی نیت اس جہاد سے ایک رسی حاصل کرنا ہو تو اسے وہی ملے گا جس کی اس نے نیت کی ہوگی۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
عبداللہ بن عباد زرقی (رح) کہتے ہیں کہ وہ ایک مرتبہ بئر اہاب نامی اپنے کنویں پر چڑیوں کا شکار کر رہے تھے حضرت عبادہ بن صامت (رض) نے مجھے دیکھ کرلیا، اس وقت میں نے کچھ چڑیاں پکڑ رکھی تھیں انہوں نے وہ میرے ہاتھ سے چھین کر چھوڑ دیں اور فرمایا بیٹا ! نبی کریم ﷺ نے مدینہ کے دونوں کناروں کی درمیانی جگہ کو اسی طرح حرم قرار دیا ہے جیسے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے مکہ مکرمہ کو قرار دیا تھا۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
مختلف صحابہ کرام (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے میری امت کا ایک گر وہ رات بھر کھانے پینے اور لہو ولعب میں مصروف رہے گا جب صبح ہوگی تو ان کی شکلیں بندروں اور خنزیروں کی شکل میں بدل چکی ہوں گی کیونکہ وہ شراب کو حلال سمجھتے ہوں گے دف (آلات موسیقی) بجاتے ہوں گے اور گانے والی عورتیں (گلوکارائیں) بنا رکھی ہوں گی۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب پہلی کا چاند دیکھتے تھے تو اللہ اکبر الحمد للہ اور لاحول ولاقوۃ الا باللہ کہہ کر یہ دعاء فرماتے تھے، اے اللہ ! میں تجھ سے اس مہینے کا خیر کا سوال کرتا ہوں اور تقدیر کے برے فیصلوں اور برے انجام سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جس شخص کے جسم پر کوئی زخم لگ جائے اور وہ صدقہ خیرات کر دے تو اس صدقے کی مناسبت سے اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کا کفارہ فرما دیتا ہے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت فضالہ بن عبید (رض) اور عبادہ بن صامت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن جب اللہ تعالیٰ مخلوق کے حساب سے فارغ ہوجائے گا تو دو آدمی رہ جائیں گے ان کے متعلق حکم ہوگا کہ انہیں جہنم میں ڈال دیا جائے ان میں سے ایک جاتے ہوئے پیچھے مڑ کر دیکھے گا اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ اسے واپس لے کر آؤ چناچہ فرشتے اسے واپس لائیں گے اللہ تعالیٰ پوچھے گا کہ تو نے پیچھے مڑ کر کیوں دیکھا ؟ وہ جواب دے گا کہ مجھے امید تھی کہ آپ مجھے جنت میں داخل فرمائیں گے چناچہ اسے جنت میں لے جانے کا حکم دیا جائے گا اور وہ کہتا ہوں گا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اتنا دیا ہے کہ اگر میں تمام اہل جنت کو کھانے کی دعوت دوں تو میرے پاس سے کچھ بھی کم نہ ہوگا اور نبی کریم ﷺ جب بھی یہ بات ذکر فرماتے تھے تو چہرہ مبارک پر بشاشت کے اثرات دکھائی دیتے تھے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جس شخص کے جسم پر کوئی زخم لگ جائے اور وہ صدقہ خیرات کر دے تو اس صدقے کی مناسبت سے اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کا کفارہ فرما دیتا ہے۔
حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات
حضرت عبادہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے لوگوں کو ایک غزوے میں مال غنیمت کے ایک اونٹ کو بطور سترہ سامنے کھڑے کر کے نماز پڑھائی جب سلام پھیر کر فارغ ہوئے تو کھڑے ہو کر اس کی اون اپنی دو انگلیوں کے درمیان لے کر فرمایا یہ تمہارا مال غنیمت ہے اور خمس کے علاوہ اس میں میرا بھی اتنا ہی حصہ ہے جتنا تمہارا ہے اور خمس بھی تم ہی پر لوٹا دیا جاتا ہے لہٰذا اگر کسی کے پاس سوئی دھاگہ بھی ہو تو وہ لے آئے یا اس سے بڑی اور چھوٹی چیز ہو تو وہ بھی واپس کر دے اور مال غنیمت میں خیانت نہ کرو، کیونکہ خیانت دنیا و آخرت میں خائن کے لئے آگ اور شرمندگی کا سبب ہوگی اور لوگوں سے اللہ کے راستہ میں جہاد کیا کرو کہ خواہ وہ قریب ہوں یا دور اور اللہ کے حوالے سے کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہ کیا کرو اور سفر و حضر میں اللہ کی حدود قائم رکھا کرو اور اللہ کی راہ میں جہاد کرو کیونکہ اللہ کے راستہ میں جہاد کرنا جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ انسان کو غم اور پریشانی سے نجات عطا فرماتا ہے۔