918. حضرت ابومالک اشعری (رض) کی مرویات
حضرت ابومالک اشعری (رض) کی مرویات
حضرت ابو مالک اشعری (رض) نے ایک مرتبہ اپنے ساتھیوں کو جمع کر کے فرمایا کہ آؤ میں تمہیں نبی کریم ﷺ کی طرح نماز پڑھ کر دکھاؤں حضرت ابو مالک اشعریین میں سے تھے انہوں نے پانی کا ایک بڑا پیالہ منگوایا اور پہلے تین مرتبہ دونوں ہاتھ دھوئے پھر کلی کی ناک میں پانی ڈالا اور تین مرتبہ چہرہ اور تین مرتبہ بازو دھوئے پھر سر اور کانوں کا مسح کیا اور پاؤں کو دھویا اور نماز ظہر پڑھائی جس میں سورت فاتحہ پڑھی اور کل ٢٢ مرتبہ تکبیر کہی۔ حضرت ابو مالک اشعری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر تھا تو یہ آیت نازل ہوئی " یایھا الذین امنوا لاتسالوا عن اشیاء " اس وقت ہم لوگ نبی کریم ﷺ سے سوال کر رہے تھے اسی اثناء میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے کچھ بندے ایسے بھی ہیں جو انبیاء ہوں گے اور نہ شہداء لیکن ان پر قیامت کے دن اللہ سے قریب ترین نشست کی وجہ سے انبیاء اور شہداء بھی رشک کریں گے۔
حضرت ابومالک اشعری (رض) کی مرویات
حضرت ابو مالک اشجعی (رض) سے مروی ہے کہ حضور نبی مکرم سرور دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ عظیم خیانت زمین کے گز میں خیانت ہے تم دیکھتے ہو کہ دو آدمی ایک زمین یا ایک گھر میں پڑوسی ہیں لیکن پھر بھی ان میں سے ایک اپنے ساتھ یکے حصے میں سے ایک گز ظلماً لے لیتا ہے ایسا کرنے والے کو قیامت کے دن ساتوں زمینوں سے اس حصے کا طوق بنا کر گلے میں پہنایا جائے گا۔
حضرت ابومالک اشعری (رض) کی مرویات
حضرت ابو مالک اشعری (رض) نے ایک مرتبہ اپنی قوم سے فرمایا کیا میں تمہیں نبی کریم ﷺ کی طرح نماز پڑھ کر نہ دکھاؤں ؟ چناچہ انہوں نے پہلے مردوں کی صف بنائی مردوں کے پیچھے بچوں کی صف بنائی اور بچوں کے پیچھے عورتوں کی صف بنائی۔
حضرت ابومالک اشعری (رض) کی مرویات
حضرت ابو مالک اشعری (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر تھا تو یہ آیت نازل ہوئی " یایھا الذین امنوا لاتسالوا عن اشیاء " اس وقت ہم لوگ نبی کریم ﷺ سے سوال کر رہے تھے اسی اثناء میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے کچھ بندے ایسے بھی ہیں جو انبیاء ہوں گے اور نہ شہداء لیکن ان پر قیامت کے دن اللہ سے قریب ترین نشست کی وجہ سے انبیاء اور شہداء بھی رشک کریں گے۔
حضرت ابومالک اشعری (رض) کی مرویات
حضرت ابو مالک اشعری (رض) نے ایک مرتبہ اپنے ساتھیوں کو جمع کر کے فرمایا کہ آؤ میں تمہیں نبی کریم ﷺ کی طرح نماز پڑھ کر دکھاؤں حضرت ابو مالک اشعریین میں سے تھے انہوں نے پانی کا ایک بڑا پیالہ منگوایا اور پہلے تین مرتبہ دونوں ہاتھ دھوئے پھر کلی کی ناک میں پانی ڈالا اور تین مرتبہ چہرہ اور تین مرتبہ بازو دھوئے پھر سر اور کانوں کا مسح کیا اور پاؤں کو دھویا اور نماز ظہر پڑھائی جس میں سورت فاتحہ پڑھی اور کل ٢٢ مرتبہ تکبیر کہی۔
حضرت ابومالک اشعری (رض) کی مرویات
حضرت ابو مالک (رض) کی دنیا سے رخصتی کا وقت قریب آیا تو انہوں نے فرمایا اے سننے والے اشعریو ! تم میں سے جو لوگ حاضر ہیں وہ غائبین تک یہ پیغام پہنچا دیں میں نے نبی کریم، ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ دنیا کی مٹھاس آخرت کی تلخی ہے اور دنیا کی تلخی آخرت کی مٹھاس ہے۔
حضرت ابومالک اشعری (رض) کی مرویات
مالک بن ابی مریم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ ربیعہ جرشی کے ساتھ بیٹھے ضحاک بن قیس کی نیابت میں انگور کی شراب کا تذکرہ کر رہے تھے اسی دوران نبی کریم ﷺ کے ایک صحابی حضرت عبدالرحمن بن غنم (رض) ہمارے یہاں تشریف لے آئے ہم نے ان سے اپنی گفتگو میں شامل ہونے کو کہا چناچہ ہم اس پر گفتگو کرتے رہے تو حضرت عبدالرحمن بن غنم (رض) نے فرمایا کہ حضرت ابو مالک اشعری (رض) نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت کے کچھ لوگ شراب کو اس کا نام بدل کر ضرورپئیں گے۔ جس شخص نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی ہے وہ مجھ سے اور تم سے زیادہ سچے تھے اور جس نے ان سے یہ بات بیان کی تھی وہ ان سے مجھ سے اور تم سے زیادہ سچے تھے اس اللہ کی قسم ! جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں میں نے یہ حدیث حضرت ابو مالک (رض) سے سنی ہے اور انہوں نے نبی کریم ﷺ سے سنی ہے اور تین مرتبہ یہ بات دہرائی حتیٰ کہ ضحاک کہنے لگے آخر دور میں شراب پر تف ہے۔ حضرت ابو مالک اشعری (رض) نے ایک مرتبہ اپنے ساتھیوں کو جمع کر کے فرمایا کہ آؤ میں تمہیں نبی کریم ﷺ کی طرح نماز پڑھ کر دکھاؤں۔۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا پہلی دو رکعتوں میں سورت فاتحہ پڑھی اور پیچھے والوں کو اس کی آواز سنائی۔
حضرت ابومالک اشعری (رض) کی مرویات
حضرت ابو مالک اشعری (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا صفائی ایمان کا حصہ ہے الحمد للہ کہنا میزان عمل کو بھر دیتا ہے (سبحان اللہ اللہ اکبر) لا الہ الا اللہ واللہ اکبر آسمان و زمین کے درمیان کی جگہ کو بھر دیتے ہیں نماز نور ہے صدقہ دلیل ہے صبر روشنی ہے اور قرآن تمہارے حق میں یا تمہارے خلاف حجت ہے اور ہر انسان صبح کرتا ہے تو اپنے آپ کو بیچ رہا ہوتا ہے پھر کوئی اسے ہلاک کردیتا ہے اور کوئی اسے آزاد کردیتا ہے۔
حضرت ابومالک اشعری (رض) کی مرویات
حضرت ابو مالک اشعری (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا زمانہ جاہلیت کی چار چیزیں ایسی ہیں جنہیں لوگ کبھی ترک نہیں کریں گے۔ اپنے حسب پر فخر کرنا دوسروں کے حسب نسب میں عار دلانا، میت پر نوحہ کرنا، بارش کو ستاروں سے منسوب کرنا اور نوحہ کرنے والی عورت اگر اپنے مرنے سے پہلے توبہ نہ کرے تو قیامت کے دن اسے اس حال میں کھڑا کیا جائے گا کہ اس پر تارکول کی شلوار یا خارش والی قمیض ہوگی (جو آگ کے بھڑکتے شعلوں سے تیار ہوگی )
حضرت ابومالک اشعری (رض) کی مرویات
حضرت ابو مالک اشعری (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا زمانہ جاہلیت کی چار چیزیں ایسی ہیں جنہیں لوگ کبھی ترک نہیں کریں گے۔ اپنے حسب پر فخر کرنا دوسروں کے حسب نسب میں عار دلانا، میت پر نوحہ کرنا، بارش کو ستاروں سے منسوب کرنا اور نوحہ کرنے والی عورت اگر اپنے مرنے سے پہلے توبہ نہ کرے تو قیامت کے دن اسے اس حال میں کھڑا کیا جائے گا کہ اس پر تارکول کی شلوار یا خارش والی قمیض ہوگی (جو آگ کے بھڑکتے شعلوں سے تیار ہوگی )
حضرت ابومالک اشعری (رض) کی مرویات
حضرت ابو مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جنت میں ایک بالا خانہ ایسا بھی ہے جس کا ظاہر باطن سے اور باطن ظاہر سے نظر آتا ہے یہ اللہ نے اس شخص کے لئے تیار کیا ہے جو لوگوں کو کھانا کھلائے نرمی سے بات کرے، تسلسل کے ساتھ روزے رکھے اور اس وقت نماز پڑھے جب لوگ سو رہے ہوں۔
حضرت ابومالک اشعری (رض) کی مرویات
حضرت ابو مالک اشعری (رض) نے ایک مرتبہ اپنی قوم کو جمع کر کے فرمایا اے گروہ اشعریین ! خود بھی ایک جگہ جمع ہوجاؤ اور اپنے بیوی بچوں کو بھی جمع کرلو تاکہ میں تمہیں نبی کریم ﷺ جیسی نماز سکھادوں " جو نبی کریم ﷺ نے ہمیں مدینہ میں پڑھائی تھی چناچہ وہ سب جمع ہوگئے اور اپنے بیوی بچوں کو بھی جمع کرلیا " پھر انہوں نے لوگوں کو وضو کر کے دکھایا اور ہر عضو پر خوب احتیاط سے وضو کر کے تمام اعضاء کا احاطہ کیا اور جب سایہ لوٹنا شروع ہوا تو انہوں نے کھڑے ہو کر اذان دی پھر سب سے پہلے مردوں کی صفیں بنائیں ان کے پیچھے بچوں کی اور ان کے پیچھے عورتوں کی پھر اقامت کہلوائی اور آگے بڑھ کر نماز شروع کردی۔ سب سے پہلے دونوں ہاتھ بلند کئے اور تکبیر کہی پھر سری طور پر سورت فاتحہ اور کوئی دوسری سورت پڑھی اور تکبیر کہہ کر رکوع میں چلے گئے تین مرتبہ سبحان اللہ وبحمدہ کہا پھر سمع اللہ لمن حمدہ کہہ کر سیدھے کھڑے ہوگئے پھر تکبیر کہتے ہوئے سجدے میں چلے گئے پھر تکبیر کہہ کر دوسرا سجدہ کیا پھر تکبیر کہہ کر سیدھے کھڑے ہوگئے اس طرح پہلی رکعت میں چھ تکبیریں ہوئیں اور دوسری رکعت کے لئے کھڑے ہوتے ہوئے بھی تکبیر کہی تھی۔ نماز سے فارغ ہو کر انہوں نے اپنی قوم کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا میری تکبیرات کو یاد رکھو اور میرا رکوع و سجود سیکھ لو کیونکہ یہ نبی کریم ﷺ کی وہی نماز ہے جو اس وقت میں نبی کریم ﷺ ہمیں پڑھاتے تھے ایک دن اسی طرح نبی کریم ﷺ نے نماز سے فارغ ہو کر اپنا رخ زیب لوگوں کی طرف کیا اور فرمایا لوگو ! سنو سمجھو اور یقین رکھو کہ اللہ کے کچھ بندے ایسے بھی ہیں جو نبی یا شہید تو نہ ہوں گے لیکن قرب الہٰی اور نشست کو دیکھ کر انبیاء اور شہداء بھی ان پر رشک کریں گے اس پر سب سے آخر میں بیٹھے ہوئے ایک دیہاتی نے گھٹنوں کے بل جھک کر عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ان لوگوں کے اوصاف ہم سے بیان فرما دیجئے نبی کریم ﷺ اس دیہاتی کا یہ سوال سن کر خوش ہوئے اور فرمایا یہ وہ لوگ ہوں گے جن کا نسب نامہ لوگوں میں معروف ہوگا اور نہ ہی قبیلہ بلکہ اجنبی قبائل سے تعلق رکھتے ہوں گے اور ان کے درمیان کوئی قریبی رشتہ داری نہ ہوگی وہ اللہ کی وجہ سے کسی سے محبت کرتے اور صف بندی کرتے ہوں گے قیامت کے دن اللہ ان کے لئے نور کے منبر رکھے گا اور انہیں ان پر بٹھائے گا ان کے چہرے نورانی کر دے گا اور ان کے کپڑے نور کے ہوں گے قیامت کے دن تمام لوگ خوفزدہ ہوں گے لیکن وہ خوفزدہ نہ ہوں گے یہ وہی اولیاء اللہ ہوں گے جن پر کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
حضرت ابومالک اشعری (رض) کی مرویات
حضرت ابو مالک اشعری (رض) سے مروی ہے کہ انہیں معلوم ہوا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ان کے حق میں یہ دعاء فرمائی ہے اے اللہ ! عبید ابو مالک پر اپنی رحمت نازل فرما اور اسے بہت سے لوگوں کے اوپر فوقیت عطا فرما۔
حضرت ابومالک اشعری (رض) کی مرویات
حضرت ابو مالک اشعری (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا صفائی ایمان کا حصہ ہے الحمد للہ کہنا میزان عمل کو بھر دیتا ہے (سبحان اللہ، اللہ اکبر) لا الہ الا اللہ واللہ اکبر آسمان و زمین کے درمیان کی جگہ کو بھر دیتے ہیں نماز نور ہے صدقہ دلیل ہے صبر روشنی ہے اور قرآن تمہارے حق میں یا تمہارے خلاف حجت ہے اور ہر انسان صبح کرتا ہے تو اپنے آپ کو بیچ رہا ہوتا ہے پھر کوئی اسے ہلاک کردیتا ہے اور کوئی اسے آزاد کردیتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت ابومالک اشعری (رض) کی مرویات
حضرت ابو مالک اشعری (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا میں تمہیں پانچ چیزوں کا حکم دیتا ہوں بات سننے اور اطاعت کرنے جماعت مسلمین سے وابستہ رہنے ہجرت اور جہاد فی سبیل اللہ کا پھر جو شخص جماعت مسلمین سے ایک بالشت کے برابر بھی نکلتا ہے تو وہ اپنے سر میں سے اسلام کی رسی نکال دیتا ہے اور جو شخص زمانہ جاہلیت کی پکار لگائے وہ جہنم کا خس و خاشاک ہے ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ اگرچہ وہ نماز پڑھتا اور روزہ رکھتا ہو ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں ! اگرچہ وہ روزہ رکھتا اور نماز پڑھتا ہو البتہ اے بندگان خدا ! تم ان لوگوں کو ان ناموں سے پکارا کرو جو اللہ نے رکھا ہے یعنی مسلمان اور مؤمن۔
حضرت ابومالک اشعری (رض) کی مرویات
حضرت ابو مالک اشعری (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ چاروں رکعتوں میں قرأت اور قیام برابر کرتے تھے اور پہلی رکعت کو نستباً لمبا کردیتے تھے تاکہ لوگ اس میں شریک ہوجائیں اور صف بندی میں نبی کریم ﷺ مردوں کو لڑکوں سے آگے رکھتے بچوں کو ان کے پیچھے اور عورتوں کو بچوں کے پیچھے رکھتے تھے اور جب سجدے میں جاتے یا اس سے سر اٹھاتے تو تکبیر کہتے اور جب دو رکعتوں کے درمیان کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے تھے۔
حضرت ابومالک اشعری (رض) کی مرویات
حضرت ابو مالک اشعری (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا زمانہ جاہلیت کی چار چیزیں ایسی ہیں جنہیں لوگ کبھی ترک نہیں کریں گے۔ اپنے حسب پر فخر کرنا دوسروں کے حسب نسب میں عار دلانا، میت پر نوحہ کرنا، بارش کو ستاروں سے منسوب کرنا اور نوحہ کرنے والی عورت اگر اپنے مرنے سے پہلے توبہ نہ کرے تو قیامت کے دن اسے اس حال میں کھڑا کیا جائے گا کہ اس پر تارکول کی شلوار یا خارش والی قمیض ہوگی (جو آگ کے بھڑکتے شعلوں سے تیار ہوگی)
حضرت ابومالک اشعری (رض) کی مرویات
حضرت ابو مالک اشعری (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ کھڑے ہوجاؤ تاکہ میں تمہیں نبی کریم ﷺ کی طرح نماز پڑھاؤں چناچہ لوگوں نے ان کے پیچھے صف بندی کی انہوں نے تکبیر کہہ کر رکوع کیا پھر سر اٹھایا اور تکبیر کہہ کر (سجدے میں گئے) اور ساری نماز میں اس طرح کیا۔
حضرت ابومالک اشعری (رض) کی مرویات
حضرت ابو مالک اشعری (رض) سے مروی ہے کہ حضور نبی مکرم سرور دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ عظیم خیانت زمین کے گز میں خیانت ہے تم دیکھتے ہو کہ دو آدمی ایک زمین یا ایک گھر میں پڑوسی ہیں لیکن پھر بھی ان میں سے ایک اپنے ساتھی کے حصے میں سے ایک گز ظلماً لے لیتا ہے ایسا کرنے والے کو قیامت کے دن ساتوں زمینوں سے اس حصے کا طوق بنا کر گلے میں پہنایا جائے گا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے کہ۔
حضرت ابومالک اشعری (رض) کی مرویات
حضرت ابو مالک اشعری (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ کھڑے ہوجاؤ تاکہ میں تمہیں نبی کریم ﷺ کی طرح نماز پڑھاؤں اور انہوں نے دائیں بائیں سلام پھیرا اور فرمایا کہ یہ ہے نبی کریم ﷺ کی نماز۔۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔