935. حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

【1】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی نبی کریم ﷺ اپنے رکوع میں " سبحان ربی العظیم اور سجدہ میں " سبحان ربی الاعلیٰ کہتے رہے اور رحمت کی جس آیت پر گذرتے وہاں رک کر دعا مانگتے اور عذاب کی جس آیت پر گذرتے تو وہاں رک کر اس سے پناہ مانگتے تھے۔

【2】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا کہ وہ لوگوں کے کوڑا کرکٹ پھینکنے کی جگہ تشریف لائے اور کھڑے ہو کر پیشاب کیا پھر پانی منگوایا جو میں لے کر حاضر ہوا نبی کریم ﷺ نے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح فرمایا۔

【3】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب بیدار ہوتے تو سب سے پہلے مسواک فرماتے تھے۔

【4】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ اپنی پنڈلی کی مچھلی پکڑ کر فرمایا تہبند باندھنے کی جگہ یہاں تک ہے اگر تم نہ مانو تو اس سے کچھ نیچے لٹکا لو اگر یہ بھی نہ مانو تو ٹخنوں سے نیچے تہبند کا کوئی حق نہیں ہے۔

【5】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب اپنے بستر پر تشریف لاتے تو اپنا داہنا ہاتھ اپنے رخسار کے نیچے رکھتے اور یہ دعا پڑھتے کہ اے میرے پروردگار ! مجھے اس دن کے عذاب سے محفوظ فرما جس دن تو اپنے بندوں کو اٹھا کر جمع کرے گا۔

【6】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرے بعد آنے والے دو آدمیوں یعنی ابوبکر و عمر کی اقتداء کرنا (رض) ۔

【7】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا کہ وہ لوگوں کے کوڑا کرکٹ پھینکنے کی جگہ تشریف لائے اور کھڑے ہو کر پیشاب کیا میں پیچھے ہٹنے لگا تو نبی کریم ﷺ نے مجھے آگے رہنے کی تلقین کی یہاں تک کہ۔۔۔۔۔۔۔۔ امام احمد (رح) کے صاحبزادے کہتے ہیں کہ میرے والد سے ایک کلمہ ساقط ہوگیا ہے۔

【8】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا چغل خور جنت میں داخل نہ ہوگا۔

【9】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) کو یہ بات معلوم ہوئی کہ حضرت ابوموسیٰ (رض) ایک شیشی میں پیشاب کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ بنی اسرائیل کے جسم پر اگر پیشاب لگ جاتا تو وہ اس جگہ کو قینچی سے کاٹ دیا کرتے تھے حضرت حذیفہ (رض) نے فرمایا میری آرزو ہے کہ تمہارے ساتھی اتنی سختی نہ کریں مجھے یاد ہے کہ ہم نبی کریم ﷺ کے ہمراہ چل رہے تھے چلتے چلتے کوڑا کرکٹ پھینکنے کی جگہ پر پہنچنے تو نبی کریم ﷺ نے کھڑے ہو کر اسی طرح پیشاب کیا جیسے تم میں سے کوئی کرتا ہے میں پیچھے جانے لگا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا قریب ہی رہو چناچہ میں آپ ﷺ کی پشت مبارک کی جانب قریب ہوگیا۔

【10】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ جب ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ہمراہ کھانے میں شریک ہوتے تو اس وقت تک اپنے ہاتھ کھانے میں نہ ڈالتے جب تک ابتداء نبی کریم ﷺ نہ فرماتے ایک مرتبہ اسی طرح ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ کھانے میں شریک تھے اسی اثناء میں ایک باندی آئی ایسا محسوس ہوتا تھا کہ اسے کوئی دھکیل رہا ہے وہ کھانے میں اپنا ہاتھ ڈالنے لگی تو نبی کریم ﷺ نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا پھر ایک دیہاتی آیا ایسا محسوس ہوتا تھا کہ اسے کوئی دھکیل رہا ہے وہ کھانے میں اپنا ہاتھ ڈالنے لگا تو نبی کریم ﷺ نے اس کا ہاتھ بھی پکڑ لیا اور فرمایا کہ جب کھانے پر اللہ کا نام نہ لیا جائے تو شیطان اسے اپنے لئے حلال سمجھتا ہے چناچہ پہلے وہ اس باندی کے ساتھ آیا تاکہ اپنے لئے کھانے کو حلال بنا لے لیکن میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا پھر وہ اس دیہاتی کے ساتھ آیا تاکہ اس کے ذریعے اپنے کھانے کو حلال بنا لے لیکن میں نے اس کا ہاتھ بھی پکڑ لیا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری حان ہے کہ شیطان کا ہاتھ ان دونوں کے ہاتھوں کے ساتھ میرے ہاتھ میں ہے۔

【11】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا دجال کی بائیں آنکھ کانی ہوگی اس کے بال اون کی مانند ہوں گے اس کے ساتھ جنت اور جہنم بھی ہوگی لیکن اس کی جہنم، درحقیقت جنت ہوگی اور جنت درحقیقت جہنم ہوگی۔

【12】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے (مرفوعاً ) مروی ہے کہ اس امت کو دیگر امتوں پر تین چیزوں میں فضیلت دی گئی ہے اس امت کے لئے روئے زمین کو سجدہ گاہ اور باعث طہارت بنایا گیا ہے اس کی صفیں فرشتوں کی صفوں کی طرح بنائی گئی ہیں یہ بات نبی کریم ﷺ فرمایا کرتے تھے اور اس امت کو سورت بقرہ کی آخری آیتیں عرش الہٰی کے نیچے ایک خزانے سے دی گئی ہیں اور مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئیں۔

【13】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہر نیکی صدقہ ہے۔

【14】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم سے پہلے لوگوں میں ایک آدمی تھا جو گناہوں کے کام کرتا تھا جب اس کی موت کا وقت قریب آیا تو اس نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ جب میں مرجاؤں تو مجھے آگ میں جلا دینا پھر میری راکھ کو پیس لینا پھر جس دن تیز آندھی چل رہی ہو اس دن میری راکھ کو ہوا میں بکھیر دینا جب وہ مرگیا تو اس کے اہل خانہ نے اسی طرح کیا اللہ نے اسے اپنے قبضہ قدرت میں جمع کرلیا اور اس سے پوچھا کہ تجھے یہ کام کرنے پر کس نے مجبور کیا ؟ اس نے کہا تیرے خوف نے اللہ نے فرمایا میں نے تجھے معاف کردیا۔

【15】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ لوگوں کو پہلے امر نبوت میں سے جو کچھ حاصل ہوا ہے اس میں یہ بات بھی شامل ہے کہ جب تم حیاء نہ کرو تو جو چاہے کرو۔

【16】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ہم سے دو حدیثیں بیان کی ہیں جن میں سے ایک میں دیکھ چکا ہوں اور دوسری کا منتظر ہوں نبی کریم ﷺ نے امانت کے اٹھ جانے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ایک آدمی سوئے گا تو اس کے دل سے امانت کو نکال لیا جائے گا اور وہ صرف ایک نقطے کے برابر اس کے دل میں باقی رہ جائے گی پھر جب دوبارہ سوئے گا تو اس کے دل سے باقی ماندہ امانت بھی نکال لی جائے گی اور وہ ایسے رہ جائے گی جیسے کسی شخص کے پاؤں پر کوئی چھالا پڑگیا ہو اور تم اس پر کوئی انگارہ ڈال دو تو تمہیں پھولا ہوا نظر آئے گا لیکن اس میں کچھ نہیں ہوتا پھر حضرت حذیفہ (رض) نے کچھ کنکریاں لے کر اسے اپنے پاؤں پر لڑھکا کر دیکھایا۔ اس کے بعد لوگ ایک دوسرے سے خریدوفروخت کریں گے اور کوئی شخص امانت ادا کرنے والا نہیں ہوگا حتیٰ کہ یوں کہا جایا کرے گا کہ بنو فلاں میں ایک امانت دار آدمی رہتا ہے اسی طرح یوں کہا جائے گا کہ وہ کتنا مضبوط ظرف والا اور عقلمند ہے حالانکہ اس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان نہ ہوگا اور مجھ پر ایک زمانہ ایسا گذرا ہے کہ جب میں کسی سے بھی خریدوفروخت کرنے میں کوئی پرواہ نہ کرتا تھا کیونکہ وہ مسلمان ہوتا تو وہ اپنے دین کی بنیاد پر اسے واپس لوٹا دیتا تھا اور اگر وہ عیسائی یا یہودی ہوتا تو وہ اپنے گورنر کی بنیاد پر واپس کردیتا تھا لیکن اب تو میں صرف فلاں فلاں آدمی سے ہی خریدوفروخت کرتا ہوں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【17】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

زید بن وہب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت حذیفہ (رض) مسجد میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ ابواب کندہ کے قریب ایک آدمی نماز پڑھ رہا ہے وہ رکوع و سجود کامل نہیں کر رہا تھا جب نماز سے فارغ ہوگیا تو حضرت حذیفہ (رض) نے اس سے پوچھا کہ تم کب سے اس طرح نماز پڑھ رہے ہو ؟ اس نے کہا چالیس سال سے حضرت حذیفہ (رض) نے فرمایا تم نے چالیس سال سے ایک نماز نہیں پڑھی اور اگر تم اسی نماز پر دنیا سے رخصت ہوجاتے تو تم اس فطرت پر نہ مرتے جو نبی کریم ﷺ کو عطاء فرمائی گئی تھی پھر وہ اسے نماز سکھانے لگے اور فرمایا انسان نماز ہلکی پڑھے لیکن رکوع و سجود مکمل کرے۔

【18】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسلام کے نام لیوا افراد شمار کر کے ان کی تعداد مجھے بتاؤ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا آپ کو ہمارے متعلق کوئی خطرہ ہے جبکہ ہم تو چھ سے سات سو کے درمیان ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم نہیں جانتے ہوسکتا ہے کہ تمہاری آزمائش کی جائے چناچہ ہمارا امتحان ہوا تو ہم میں سے ہر آدمی چھپ کر ہی نماز پڑھ سکتا تھا۔

【19】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرے بعد کچھ ایسے امراء بھی آئیں گے جو دروغ بیانی سے کام لیں گے اور ظلم کریں گے سو جو آدمی ان کے پاس جا کر ان کے جھوٹ کو سچ قرار دے گا اور ظلم پر ان کی مدد کرے گا اس کا مجھ سے اور میرا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ میرے پاس حوض کوثر پر بھی نہیں آسکے گا اور جو شخص ان کے جھوٹ کو سچ اور ظلم پر ان کی مدد کرے تو وہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں اور وہ میرے پاس حوض کوثر بھی آئے گا۔

【20】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی نبی کریم ﷺ نے سورت بقرہ شروع کردی جب سو آیات پر پہنچے تو میں نے سوچا کہ نبی کریم ﷺ اب رکوع کریں گے لیکن نبی کریم ﷺ پڑھتے رہے حتی کہ دو سو آیات تک پہنچ گئے میں نے سوچا کہ شاید اب رکوع کریں گے لیکن نبی کریم ﷺ پڑھتے رہے حتی کہ اسے ختم کرلیا لیکن نبی کریم ﷺ نے سورت نساء شروع کرلی اور اسے پڑھ کر رکوع کیا نبی کریم ﷺ اپنے رکوع میں سبحان ربی العظیم اور سجدہ میں سبحان ربی الاعلی کہتے رہے اور رحمت کی جس آیت پر گذرتے وہاں رک کر دعا مانگتے اور عذاب کی جس آیت پر گذرتے تو وہاں رک کر اس سے پناہ مانگتے تھے۔

【21】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

متعدد تابعین سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت حذیفہ (رض) ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم باتیں کر رہے تھے اور فرمانے لگے کہ تم لوگ ایسی باتیں کر رہے ہو جنہیں ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے زمانے میں " نفاق شمار کرتے تھے۔

【22】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ جو شخص وسط حلقہ میں بیٹھتا ہے وہ نبی کریم ﷺ کی زبانی معلون قرار دے دیا گیا ہے۔

【23】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ سے ان کی ملاقات مدینہ منورہ کے کسی بازار میں ہوئی نبی کریم ﷺ نے ان کی طرف مصافحہ کے لئے ہاتھ بڑھایا تو میں نے عرض کیا کہ میں اختیاری طور پر ناپاک ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا مومن ناپاک نہیں ہوتا۔

【24】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ مت کہا کرو جو اللہ نے چاہا اور جو فلاں نے چاہا " بلکہ یوں کہا کرو " جو اللہ نے چاہا اس کے بعد فلاں نے چاہا "

【25】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ان خیموں کے بعد کوئی خیمے نہ رہے جو نبی کریم ﷺ کے ساتھ بدر میں تھے اور جس طرح ان کا دفاع ہوا کسی اور کا دفاع نہ ہوسکا اور جب بھی کوئی قوم ان کے ساتھ برا ارادہ کرتی تو کوئی نہ کوئی چیز انہیں اپنی طرف مشغول کرلیتی تھی۔

【26】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے بنو سلیم کے ایک علاقے میں جس کا نام " ذی قرد " تھا نماز خوف پڑھائی لوگوں نے نبی کریم ﷺ کے پیچھے دو صفیں بنالیں ایک صف دشمن کے سامنے کھڑی رہی اور ایک صف نبی کریم ﷺ کی اقتداء میں نماز کے لئے کھڑی ہوگئی نبی کریم ﷺ نے ان لوگوں کو ایک رکعت پڑھائی پھر یہ لوگ دشمن کے سامنے ڈٹے ہوئے لوگوں کی جگہ الٹے پاؤں چلے گئے اور وہ لوگ ان کی جگہ نبی کریم ﷺ کے پیچھے آکر کھڑے ہوگئے اور نبی کریم ﷺ نے انہیں دوسری رکعت پڑھائی۔ ثعلبہ بن زہدم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ طبرستان میں حضرت سعید بن عاص (رض) کے ہمراہ تھے انہوں نے لوگوں سے پوچھا کہ تم میں سے نبی کریم ﷺ کے ساتھ صلوۃ الخوف کس نے پڑھی ہے ؟ حضرت حذیفہ (رض) نے فرمایا میں نے پھر انہوں نے بعینہ وہی طریقہ بیان کیا جو حضرت ابن عباس (رض) اور زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے۔

【27】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ریشم و دیبا پہننے سے اور سونے چاندی کے برتن استعمال کرنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ یہ چیزیں دنیا میں کافروں کے لئے ہیں اور آخرت میں ہمارے لئے ہیں۔

【28】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے کسی کے مرنے کا چیخ و پکار کے ساتھ اعلان کرنے سے منع فرمایا ہے۔

【29】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ رات کے وقت جب اپنے بستر پر آتے تو یوں کہتے اے اللہ ! ہم تیرے ہی نام سے جیتے مرتے ہیں اور جب بیدار ہوتے تو یوں فرماتے " اس اللہ کا شکر جس نے ہمیں مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا اور اسی کے یہاں جمع ہونا ہے۔ "

【30】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نجران سے ایک مرتبہ عاقب اور سید نامی دو آدمی آئے وہ نبی کریم ﷺ سے کہنے لگے یا رسول اللہ ! ﷺ آپ ہمارے ساتھ کسی امانت دار آدمی کو بھیج دیجئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں تمہارے ساتھ ایسے امانت دار آدمی کو بھیجوں گا جو واقعی امین کہلانے کا حق دار ہوگا یہ سن کر صحابہ کرام (رض) سر اٹھا اٹھا کر دیکھنے لگے پھر نبی کریم ﷺ نے حضرت ابوعبیدہ بن الجراح (رض) کو ان کے ساتھ بھیج دیا۔

【31】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جبرائیل امین نبی کریم ﷺ سے ملاقات کے لئے آئے اس وقت نبی کریم ﷺ احجارالمراء نامی جگہ میں تھے اور عرض کیا کہ آپ کی امت کے لوگ قرآن کریم کو سات حروف پر پڑھ سکتے ہیں ان میں سے جو شخص کسی خاص قرأت کے مطابق اسے پڑھنا چاہے تو اسی طرح پڑھے جیسے اسے سکھایا گیا ہو اور اس سے رجوع نہ کرے۔

【32】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور قیامت تک پیش آنے والا کوئی واقعہ ایسا نہ چھوڑا جو اسی جگہ کھڑے کھڑے بیان نہ کردیا ہو جس نے اسے یاد رکھا سو یاد رکھا اور جو بھول گیا سو بھول گیا اور میں بہت سی ایسی چیزیں دیکھتا ہوں جو میں بھول چکا ہوتا ہوں لیکن پھر انہیں دیکھ کر پہچان لیتا ہوں جیسے کوئی آدمی غائب ہو اور دوسرا آدمی اسے دیکھ کر اسے اس کے چہرے سے ہی پہچان لیتا ہے۔

【33】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے ہر چیز کے متعلق سوال پوچھا ہے حتیٰ کہ کنکریوں کو دوران نماز برابر کرنے کا مسئلہ بھی پوچھا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک مرتبہ اسے برابر کرلو ورنہ چھوڑ دو ۔

【34】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نہیں جانتا کہ میں تمہارے درمیان کتنا عرصہ رہوں گا اس لئے ان دو آدمیوں کی پیروی کرنا جو میرے بعد ہوں گے اور حضرت ابوبکر (رض) و عمر (رض) کی طرف اشارہ کر کے فرمایا اور عمار کے طریقے کو مضبوطی سے تھامو اور ابن مسعود تم سے جو بات بیان کریں اس کی تصدیق کیا کرو۔

【35】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب کسی شخص کے لئے دعا فرماتے تھے تو اس دعاء کے اثرات اسے اس کی اولاد کو اور اس کے پوتوں تک کو پہنچتے تھے۔

【36】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں بعض اوقات انسان کوئی جملہ بولتا تھا اور اس کی وجہ سے منافق ہوجاتا تھا اور اب ایک ایک مجلس میں اس طرح کے دسیوں کلمات میں روزانہ سنتا ہوں۔

【37】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا میں یہ بات دجال سے بھی زیادہ جانتا ہوں کہ اس کے ساتھ کیا ہوگا اس کے ساتھ بہتی ہوئی دو نہریں ہوں گی جن میں سے ایک دیکھنے میں سفید پانی کی ہوگی اور دوسری دیکھنے میں بھڑکتی ہوگی اگر تم میں سے کوئی شخص اس دور کو پائے تو اس نہر میں داخل ہوجائے جو اسے آگ نظر آرہی ہو اس میں غوطہ زنی کرے پھر سر جھکا کر اس کا پانی پی لے کیونکہ وہ ٹھنڈا پانی ہوگا اور دجال کی بائیں آنکھ کسی نے پونچھ دی ہوگی اس پر ایک موٹا ناخنہ ہوگا اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان " کافر " لکھا ہوگا جسے ہر کاتب وغیرکاتب مسلمان پڑھ لے گا۔

【38】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ حضرت عمر (رض) کے پاس سے آئے ان کا کہنا ہے کل گذشتہ جب ہم ان کے پاس بیٹھے تو صحابہ کرام (رض) سے انہوں نے پوچھا کہ آپ لوگوں میں سے کس نے فتنوں کے متعلق نبی کریم ﷺ کا ارشاد سنا ہے ؟ صحابہ کرام (رض) کہنے لگے کہ ہم سب ہی نے سنا ہے حضرت عمر (رض) نے فرمایا شاید تم وہ فتنہ سمجھ رہے ہو جو آدمی کے اہل خانہ اور مال سے متعلق ہوتا ہے ؟ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا جی ہاں ! حضرت عمر (رض) نے فرمایا میں تم سے اس کے متعلق نہیں پوچھ رہا اس کا کفارہ تو نماز روزہ اور صدقہ بن جاتے ہیں ان فتنوں کے بارے تم میں سے کسی نے نبی کریم ﷺ کا ارشاد سنا ہے جو سمندر کی موجوں کی طرح پھیل جائیں گے ؟ اس پر لوگ خاموش ہوگئے اور میں سمجھ گیا کہ اس کا جواب وہ مجھ سے معلوم کرنا چاہتے ہیں چناچہ میں نے عرض کیا کہ میں نے وہ ارشاد سنا ہے حضرت عمر (رض) نے مجھ سے فرمایا یقینا تم نے ہی سنا ہوگا میں نے عرض کیا کہ دلوں کے سامنے فتنوں کو اس طرح پیش کیا جائے گا جیسے چٹائی کو پیش کیا جائے جو دل ان سے نامانوس ہوگا اس پر ایک سفید نقطہ پڑجائے گا اور جو دل اس کی طرف مائل ہوجائے گا اس پر ایک کالا دھبہ پڑجائے گا حتیٰ کہ دلوں کی دو صورتیں ہوجائیں گی ایک تو ایسا سفید جیسے چاندی اسے کوئی فتنہ " جب تک آسمان و زمین رہیں گے " نقصان نہ پہنچا سکے گا اور دوسرا ایسا کالا سیاہ جیسے کوئی شخص کٹورے کو اوندھا دے اور ہتھیلی پھیلا دے ایسا شخص کسی نیکی کو نیکی اور کسی گناہ کو گناہ نہیں سمجھے گا سوائے اسی چیز کے جس کی طرف اس کی خواہش کا میلان ہو۔

【39】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مجھے قیامت تک پیش آنے والے واقعات کے متعلق بتادیا ہے اور اس کے متعلق کوئی چیز ایسی نہیں رہی جو میں نے نبی کریم ﷺ سے پوچھ نہ لی ہو البتہ یہ بات نہیں پوچھ سکا کہ اہل مدینہ کو مدینہ سے کون سی چیز نکال دے گی۔

【40】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

نصر بن عاصم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں بنولیث کے ایک گروہ کے ساتھ یشکری کے پاس آیا انہوں نے پوچھا کون لوگ ہیں ؟ ہم نے بتایا بنولیث ہیں ہم نے ان کی خیریت دریافت کی اور انہوں نے ہماری خیریت معلوم کی پھر ہم نے کہا کہ ہم آپ کے پاس حضرت حذیفہ (رض) کی حدیث معلوم کرنے کے لئے آئے ہیں انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت ابوموسیٰ (رض) کے ساتھ واپس آرہے تھے کوفہ میں جانور بہت مہنگے ہوگئے تھے میں نے اپنے ایک ساتھی کے ساتھ حضرت ابوموسیٰ سے اجازت لی انہوں نے ہمیں اجازت دے دی چناچہ ہم صبح سویرے کوفہ پہنچ گئے میں نے اپنے ساتھی سے کہا کہ میں مسجد کے اندر ہوں جب بازار کھل جائے گا تو میں آپ کے پاس آجاؤں گا۔ میں مسجد میں داخل ہوا تو وہاں ایک حلقہ لگا ہوا تھا یوں محسوس ہوتا تھا کہ ان کے سر کاٹ دیئے گئے ہیں وہ ایک آدمی کی حدیث کو بڑی توجہ سے سن رہے تھے میں ان کے پاس جا کر کھڑا ہوگیا اسی دوران ایک اور آدمی آیا اور میرے پہلو میں کھڑا ہوگیا میں نے اس سے پوچھا کہ یہ صاحب کون ہیں ؟ اس نے مجھ سے پوچھا کیا آپ بصرہ کے رہنے والے ہیں میں نے کہا جی ہاں ! اس نے کہا کہ میں پہلے ہی سمجھ گیا تھا کہ اگر آپ کوفی ہوتے تو ان صاحب کے متعلق سوال نہ کرتے یہ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) ہیں۔ میں ان کے قریب گیا تو انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ لوگ نبی کریم ﷺ سے خیر کے متعلق سوال کرتے تھے اور میں شر کے متعلق کیونکہ میں جانتا تھا کہ خیر مجھے چھوڑ کر آگے نہیں جاسکتی ایک دن میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا حذیفہ ! کتاب اللہ کو سیکھو اور اس کے احکام کی پیروی کرو (تین مرتبہ فرمایا میں نے پھر اپنا سوال دہرایا نبی کریم، ﷺ نے فرمایا فتنہ اور شر ہوگا میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا نبی کریم ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا حذیفہ ! کتاب اللہ کو سیکھو اور اس کے احکام کی پر وی کرو میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا دھوئیں پر صلح قائم ہوگی اور گندگی پر اتفاق ہوگا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ دھوئیں پر صلح قائم ہونے سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا لوگ اس صلح پر دل سے راضی نہیں ہوں گے۔ پھر میرے اور نبی کریم ﷺ کے درمیان وہی سوال جواب ہوئے اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک ایسا فتنہ آئے گا جو اندھا بہرا کر دے گا اس پر جہنم کے دروازوں کی طرف بلانے والے لوگ مقرر ہوں گے اے حذیفہ ! اگر تم اس حال میں مرو کہ تم نے کسی درخت کے تنے کو اپنے دانتوں تلے دبا رکھا ہو یہ اس سے بہتر ہوگا کہ تم ان میں سے کسی کی پیروی کرو۔

【41】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

ربعی بن حراش (رح) کہتے ہیں کہ جس دور میں فتنہ پرور لوگ حضرت عثمان غنی (رض) کی طرف چل پڑے تھے مدائن میں حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کے پاس پہنچا انہوں نے مجھ سے پوچھا اے ربعی ! تمہاری قوم کا کیا بنا ؟ میں نے پوچھا کہ آپ ان کے متعلق کیا پوچھنا چاہتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ حضرت عثمان (رض) کی طرف کون کون روانہ ہوئے ہیں ؟ میں نے انہیں ان میں سے چند لوگوں کے نام بتا دیئے وہ کہنے لگے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص جماعت کو چھوڑ دیتا ہے اور اپنے امیر کو ذلیل کرتا ہے تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ وہاں اس کی کوئی حیثیت نہ ہوگی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【42】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

زر بن حبیش کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا وہ شب معراج کا واقعہ بیان کرتے ہوئے نبی کریم ﷺ کا یہ ارشاد ذکر کرنے لگے کہ پھر ہم وہاں سے چل کر بیت المقدس پہنچے لیکن بیت المقدس میں داخل نہیں ہوئے " میں نے کہا کہ اس رات تو نبی کریم ﷺ بیت المقدس میں داخل بھی ہوئے تھے اور وہاں پر نماز پھی پڑھی تھی یہ سن کر حضرت حذیفہ (رض) نے فرمایا اے گنجے ! تمہارا کیا نام ہے ؟ میں تمہیں چہرے سے پہنچاتا ہوں لیکن نام یاد نہیں ہے میں نے عرض کیا کہ میرا نام زر بن حبیش ہے انہوں نے فرمایا کہ تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ اس رات کو نبی کریم ﷺ نے بیت المقدس میں نماز پڑھی تھی ؟ میں نے کہا کہ قرآن بتاتا ہے انہوں نے فرمایا کہ قرآن سے بات کرنے والا کامیاب ہوتا ہے تم وہ آیت پڑھ کر سناؤ اب جو میں نے " سبحان الذی اسری بعبدہ " پڑھی تو اس میں یہ کہیں نہ ملا کہ نبی کریم ﷺ نے اس رات بیت المقدس میں نماز بھی پڑھی تھی، حضرت حذیفہ (رض) کہنے لگے ارے کنجے ! کیا تمہیں اس میں نماز پڑھنے کا ذکر ملتا ہے ؟ میں نے کہا نہیں انہوں نے فرمایا بخدا ! نبی کریم ﷺ نے اس رات بیت المقدس میں نماز نہیں پڑھی تھی اگر نبی کریم ﷺ بیت المقدس میں نماز پڑھ لیتے تو تم پر بھی وہاں نماز پڑھنا فرض ہوجاتا جیسے بیت اللہ میں ہوا بخدا ! وہ دونوں براق سے جدا نہیں ہوئے تاآنکہ ان کے لئے آسمان کے دروازے کھول دیئے گئے۔ پھر ان دونوں نے جنت اور جہنم کو دیکھا اور آخرت کے سارے وعدے دیکھے پھر وہ دونوں اسی طرح واپس آگئے جیسے گئے تھے پھر وہ ہنسنے لگے یہاں تک کہ ان کے دندان مبارک میں نے دیکھے حضرت حذیفہ (رض) نے مزید فرمایا لوگ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے براق کو باندھ دیا تھا تاکہ وہ بھاگ نہ جائے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تو سارا عالم غیب وشہود ان کے تابع کردیا تھا میں نے پوچھا اے ابو عبداللہ ! براق کس قسم کا جانور تھا ؟ فرمایا سفید رنگ کا ایک لمباجانور تھا جس کا قدم تا حدنگاہ پڑتا تھا۔

【43】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ رات کے وقت جب اپنے بستر پر آتے تو یوں کہتے اے اللہ ! ہم تیرے ہی نام سے جیتے مرتے ہیں اور جب بیدار ہوتے تو یوں فرماتے " اس اللہ کا شکر جس نے ہمیں مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا اور اسی کے یہاں جمع ہونا ہے۔ "

【44】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا دور والے گھر پر مسجد کے قریب والے گھر کی فضیلت ایسے ہے جیسے نمازی کی فضیلت جہاد کے انتظار میں بیٹھنے والے پر ہوتی ہے۔

【45】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

ربعی بن حراش (رح) کہتے ہیں کہ جس دور میں فتنہ پرور لوگ حضرت عثمان غنی (رض) کی طرف چل پڑے تھے مدائن میں حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کے پاس پہنچا انہوں نے مجھ سے پوچھا اے ربعی ! تمہاری قوم کا کیا بنا ؟ میں نے پوچھا کی آپ ان کے متعلق کیا پوچھنا چاہتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ حضرت عثمان (رض) کی طرف کون کون روانہ ہوئے ہیں ؟ میں نے انہیں ان میں سے چند لوگوں کے نام بتا دیئے وہ کہنے لگے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص جماعت کو چھوڑ دیتا ہے اور اپنے امیرکو ذلیل کرتا ہے تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ وہاں اس کی کوئی حیثیت نہ ہوگی۔

【46】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں کسی شخص نے لوگوں سے سوال کیا، لوگ رکے رہے پھر ایک آدمی نے اسے کچھ دے دیا اور پھر سب لوگ اسے دینے لگے اس پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اسلام میں کوئی عمدہ طریقہ رائج کرتا ہے اسے اس کا اجر ملتا ہے اور بعد میں اس پر عمل کرنے والوں کا بھی اور ان کے اجر میں کوئی کمی نہیں کی جاتی اور جو شخص اسلام میں کوئی برا طریقہ رائج کرتا ہے اس میں اس کو بھی گناہ ملتا ہے اور اس پر عمل کرنے والوں کا بھی اور ان کے گناہ میں کوئی کمی نہیں کی جاتی۔

【47】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا میرے پاس حوض کوثر پر کچھ آدمی ایسے بھی آئیں گے کہ میں دیکھوں گا جب وہ میرے سامنے پیش ہوں گے انہیں میرے سامنے سے اچک لیا جائے گا میں عرض کروں گا پروردگار ! میرے ساتھی ارشاد ہوگا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا چیزیں ایجاد کرلی تھیں۔

【48】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے مروی ہے کہ بخدا ! میں اب سے لے کر قیامت تک ہونے والے تمام فتنوں کے متعلق تمام لوگوں سے زیادہ جانتا ہوں ایسا تو نہیں تھا کہ نبی کریم ﷺ نے خصوصیت کے ساتھ کوئی بات مجھے بتائی ہو جو میرے علاوہ کسی اور کو نہ بتائی ہو البتہ نبی کریم ﷺ نے جس مجلس میں یہ باتیں بیان فرمائی تھیں میں اس میں موجود تھا نبی کریم ﷺ سے فتنوں کے متعلق سوالات پوچھے جا رہے تھے اور نبی کریم ﷺ انہیں شمار کروا رہے تھے ان میں تین فتنے ایسے ہیں جو کسی چیز کو نہیں چھوڑیں گے ان میں سے کچھ گرمیوں کی ہواؤں جیسے ہوں گے کچھ چھوٹے ہوں گے اور کچھ بڑے حذیفہ (رض) کہتے ہیں کہ میرے علاوہ اس مجلس کے تمام شرکاء دنیا سے رخصت ہوگئے ہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【49】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت عقبہ (رض) اور حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تمہارا تیر جس چیز کو شکار کر کے تمہارے پاس لے آئے اسے کھالو۔

【50】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت عقبہ (رض) اور حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تمہارا تیر جس چیز کو شکار کر کے تمہارے پاس لے آئے اسے کھالو۔

【51】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ قیامت کے دن تمام اولاد آدم کے سردار ہوں گے۔

【52】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ قیامت کے دن تمام اولاد آدم کے سردار ہوں گے۔

【53】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ قیامت کے دن تمام اولاد آدم کے سردار ہوں گے۔

【54】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ قیامت کے دن تمام اولاد آدم کے سردار ہوں گے۔

【55】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو جب کوئی پریشان کن معاملہ پیش آتا تو نماز پڑھتے تھے۔

【56】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ رات کو قیام کیا نبی کریم ﷺ نے سات رکعتوں میں سات طویل سورتیں پڑھ لیں اور رکوع سے سر اٹھا کر سمع اللہ لمن حمدہ کہتے، پھر فرماتے " الحمد للہ ذی الملکوت والجبروت والکبریاء والعظمۃ " اور ان کا رکوع قیام کے برابر تھا اور سجدہ رکوع کے برابر ہے نماز سے جب فراغت ہوئی تو میری ٹانگیں ٹوٹنے کے قریب ہوگئی تھیں۔

【57】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے تم لوگ امربالمعروف کرتے رہو اور نہی عن المنکر کرتے رہو ورنہ اللہ تم پر ایسا عذاب مسلط کر دے گا کہ تم اللہ سے دعائیں کرو گے لیکن تمہاری دعائیں قبول نہ ہوں گی۔

【58】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک تم اپنے امام کو قتل نہ کرو، دو تلواروں سے لڑنے نہ لگو اور تمہاری دنیا کے وارث تمہارے بدترین لوگ ہوں گے۔

【59】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک دنیا میں سب سے زیادہ سعادت مند آدمی کمینہ بن کمینہ نہ ہوجائے۔

【60】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کے سامنے دجال کا تذکرہ ہو رہا تھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرے نزدیک تمہارے حق میں دجال کے فتنے سے زیادہ آپس کے فتنے سے خطرہ ہے جو شخص دجال کے فتنے سے قبل اس فتنے سے بچ گیا تو وہ فتنہ دجال سے بھی بچ جائے گا اور جب سے دنیا بنی ہے ہر چھوٹا بڑا فتنہ دجال کے فتنے کے لئے ہی بنایا گیا ہے۔

【61】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا چغل خور جنت میں داخل نہ ہوگا۔

【62】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ سے قیامت کے متعلق پوچھا گیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس کا علم تو میرے رب کے پاس ہے وہی اسے اس کے وقت پر ظاہر کرے گا البتہ میں تمہیں اس کی کچھ علامات بتائے دیتا ہوں اور یہ کہ اس سے پہلے کیا ہوگا ؟ قیامت سے پہلے فتنے ہوں گے اور " ہرج " ہوگا لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! فتنہ کا معنی تو ہم سمجھ گئے ہرج سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اہل حبش کی زبان میں اس کا معنی قتل ہوتا ہے اور لوگوں میں اجنبیت پیدا ہوجائے گی اور کوئی کسی کو نہیں پہچانے گا۔

【63】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

ربعی (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حذیفہ (رض) کے جنازے میں ایک آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے چارپائی پر لیٹے ہوئے اس شخص سے سنا ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے یہ حدیث سنی ہے مجھے اس میں کوئی حرج محسوس نہیں ہوتا کہ اگر تم لوگ لڑنے لگو گے تو میں اپنے گھر میں داخل ہوجاؤں گا اگر کوئی میرے گھر میں بھی آگیا تو میں اسے کہہ دوں گا کہ آؤ اور میرا اور اپنا گناہ لے کر لوٹ جاؤ۔

【64】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت حذیفہ (رض) کے پاس گئے اور ان سے کہا کہ ہمیں کسی ایسے آدمی کا پتہ بتائیے جو طور طریقوں اور سیرت میں نبی کریم ﷺ کے سب سے زیادہ قریب ہوتا کہ ہم ان سے یہ طریقے اخذ کرسکیں اور ان کی باتیں سن سکیں انہوں نے فرمایا کہ طور طریقوں اور سیرت میں نبی کریم ﷺ کے سب سے زیادہ قریب حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) تھے یہاں تک کہ وہ مجھ سے چھپ کر اپنے گھر میں بیٹھ گئے حالانکہ نبی کریم ﷺ کے محفوظ صحابہ جانتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) ان سب سے زیادہ نبی کریم ﷺ کے قریب تھے۔

【65】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور قیامت تک پیش آنے والا کوئی واقعہ ایسا نہ چھوڑا جو اسی جگہ کھڑے کھڑے بیان نہ کردیا ہو جس نے اسے یاد رکھا سو یاد رکھا اور جو بھول گیا سو بھول گیا اور میں بہت سی ایسی چیزیں دیکھتا ہوں جو میں بھول چکا ہوتا ہوں لیکن پھر انہیں دیکھ کر پہچان لیتا ہوں جیسے کوئی آدمی غائب ہو اور دوسرا آدمی اسے دیکھ کر اسے اس کے چہرے سے ہی پہچان لیتا ہے۔

【66】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ چغل خور جنت میں داخل نہ ہوگا۔

【67】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی نبی کریم اپنے رکوع میں " سبحان ربی العظیم اور سجدہ میں " سبحان ربی الاعلیٰ کہتے رہے اور رحمت کی جس آیت پر گذرتے وہاں رک کر دعا مانگتے اور عذاب کی جس آیت پر گذرتے تو وہاں رک کر اس سے پناہ مانگتے تھے۔

【68】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں بعض اوقات انسان کوئی جملہ بولتا تھا اور اس کی وجہ سے منافق ہوجاتا تھا اور اب ایک ایک مجلس میں اس طرح کے دسیوں کلمات میں روزانہ سنتا ہوں۔ تم لوگ امر بالمعروف کرتے رہو اور نہی عن المنکر کرتے رہو ورنہ اللہ تم پر ایسا عذاب مسلط کر دے گا کہ تم اللہ سے دعائیں کرو گے لیکن تمہاری دعائیں قبول نہ ہوں گی۔

【69】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ رات کو جب بیدار ہوتے تو سب سے پہلے مسواک فرماتے تھے۔

【70】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ریشم و دیبا پہننے سے اور سونے چاندی کے برتن استعمال کرنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ یہ چیزیں دنیا میں کافروں کے لئے ہیں اور آخرت میں ہمارے لئے ہیں۔

【71】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک آدمی چند عدد گوہ شکار کر کے لایا نبی کریم ﷺ نے ان میں سے ایک گوہ کو الٹ پلٹ کر دیکھا اور فرمایا کہ ایک امت کی شکلیں مسخ کردی تھیں مجھے معلوم نہیں کہ شاید یہ وہی ہو۔

【72】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے قبیلہ مضر زمین پر اللہ کا کوئی نیک بندہ ایسا نہیں چھوڑے گا جسے وہ فتنے میں نہ ڈال دے اور اسے ہلاک نہ کر دے حتی کہ اللہ اس پر اپنا ایک لشکر مسلط کر دے گا جو اسے ذلیل کر دے گا اور اسے کسی ٹیلے کا دامن بھی نہ بچاسکے گا۔

【73】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرے حوض کی مسافت اتنی ہے جتنی ایلہ اور مضر کے درمیان ہے اس کے برتن آسمانوں کے ستاروں سے بھی زیادہ ہوں گے اس کا پانی شہد سے زیادہ شیریں دودھ سے زیادہ سفید برف سے زیادہ ٹھنڈا اور مشک سے زیادہ مہک والا ہوگا جو شخص ایک مرتبہ اس کا پانی پی لے گا وہ اس کے بعد کبھی پیاسا نہ ہوگا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【74】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

قیس بن عبادہ (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمار بن یاسر (رض) سے پوچھا اے ابوالیقظان ! یہ بتائیے کہ جس مسئلے میں آپ لوگ پڑچکے ہیں وہ آپ کی اپنی رائے ہے یا نبی کریم ﷺ کی کوئی وصیت ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں خصوصیت کے ساتھ ایسی کوئی وصیت نہیں فرمائی جو عام لوگوں کو نہ کی ہو نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا میری امت میں بارہ منافق ہوں گے ان میں سے آٹھ لوگ وہ ہوں گے جو جنت میں داخل ہوں گے اور نہ اس کی مہک پائیں گے یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں داخل ہوجائے۔

【75】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے بیت المقدس میں نماز نہیں پڑھی تھی اگر نبی کریم ﷺ وہاں نماز پڑھ لیتے تو تم پر بھی وہ نماز فرض ہوجاتی۔

【76】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

ابوالطفیل کہتے ہیں کہ حضرت حذیفہ (رض) اور بیعت عقبہ میں شریک ہونے والے ایک صحابی (رض) کے درمیان کچھ معمولی سی تکرار ہوگئی تھی جیسا کہ لوگوں میں ہوجاتی ہے انہوں نے پوچھا کہ میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ بیعت عقبہ میں شریک ہونے والے لوگ کتنے تھے ؟ لوگوں نے حضرت حذیفہ (رض) سے کہا کہ جب یہ آپ سے پوچھ رہے ہیں تو آپ انہیں بتا دیجئے انہوں نے فرمایا کہ ہمیں تو یہی بتایا گیا ہے کہ وہ چودہ آدمی تھے اگر آپ بھی ان میں شامل ہوں تو ان کی تعداد پندرہ ہوجاتی ہے اور میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ ان میں بارہ آدمی دنیا کی زندگی اور گواہوں کے اٹھنے کے دن اللہ اور اس کے رسول کے لئے جنگ ہیں۔ اور تین لوگوں کی طرف سے عذر بیان کیا جنہوں نے یہ کہا تھا کہ ہم نے نبی کریم ﷺ کے منادی کا اعلان نہیں سنا تھا اور ہمیں معلوم نہ تھا کہ لوگ کیا چاہتے ہیں اس کی وضاحت ابو احمد کی حدیث میں ہے کہ ایک مرتبہ سخت گرمی کے موسم میں نبی کریم ﷺ روانہ ہوئے اور لوگوں سے فرما دیا کہ پانی بہت تھوڑا ہے لہٰذا اس مقام پر مجھ سے پہلے کوئی نہ پہنچے لیکن جب نبی کریم ﷺ وہاں پہنچے تو دیکھا کہ کچھ لوگ ان سے پہلے وہاں پہنچ چکے ہیں نبی کریم ﷺ نے انہیں لعنت ملامت کی۔

【77】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ان خیموں کے بعد کوئی خیمے نہ رہے جو نبی کریم ﷺ کے ساتھ بدر میں تھے اور جس طرح ان کا دفاع ہوا کسی اور کا دفاع نہ ہوسکا اور جب بھی کوئی قوم ان کے ساتھ برا ارادہ کرتی تو کوئی نہ کوئی چیز انہیں اپنی طرف مشغول کرلیتی تھی۔

【78】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

اور فرمایا اے گروہ عرب ! آج کل لوگ ایسی باتیں کر رہے ہیں جنہیں ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے زمانے میں " نفاق شمار کرتے تھے۔

【79】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جہنم سے ایک قوم اس وقت نکلے گی جب آگ انہیں جھلسا چکی ہوگی انہیں " جہنمی " کہا جائے گا۔

【80】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے اپنا سینہ نبی کریم ﷺ کے لئے تکیہ بنا رکھا تھا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص (رضاء الہٰی کے لئے) لا الہ الا اللہ کا اقرار کرے اور اس کی زندگی اسی اقرار پر ختم ہو تو وہ جنت میں داخل ہوگا اور جو شخص رضاء الہٰی کے لئے ایک دن روزہ رکھے اور اسی پر اس کا اختتام ہو تو وہ بھی جنت میں داخل ہوگا اور جو شخص رضاء الہٰی کے لئے صدقہ کرے اور اسی پر اس کا اختتام ہو تو وہ بھی جنت میں داخل ہوگا۔

【81】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ چغلخور جنت میں داخل نہ ہوگا۔

【82】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قرآن کریم سات حروف پر نازل ہوا ہے۔

【83】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے تم لوگ امربالمعروف کرتے رہو اور نہی عن المنکر کرتے رہو ورنہ اللہ تم پر ایسا عذاب مسلط کر دے گا کہ تم اللہ سے دعائیں کرو گے لیکن تمہاری دعائیں قبول نہ ہوں گی۔

【84】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ہم لوگ شر میں تھے اللہ نے آپ کے ذریعے اسے دور فرما دیا اور آپ کے ہاتھوں خیر کا دور دورہ فرما دیا کیا اس خیر کے بعد بھی شر ہوگا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں ! انہوں نے پوچھا کہ وہ کیسا ہوگا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تاریک رات کے حصوں کی طرح فتنے رونما ہوں گے جو پے درپے آئیں گے اور تم پر اس طرح اشتباہ ہوجائے گا جیسے گائے کے چہرے ہوتے ہیں اور تم ایک دوسرے کے ساتھ جوڑ معلوم نہیں کرسکو گے۔

【85】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مجھ سے میری والدہ نے پوچھا کہ تم نبی کریم ﷺ کے ساتھ کب سے وابستہ ہو ؟ میں نے انہیں اس کا اندازہ بتادیا وہ مجھے سخت سست اور برا بھلا کہنے لگیں میں نے ان سے کہا کہ پیچھے ہٹیں میں نبی کریم ﷺ کے پاس جا رہا ہوں مغرب کی نماز ان کے ساتھ پڑھوں گا اور اس وقت تک انہیں چھوڑوں گا نہیں جب تک وہ میرے اور آپ کے لئے استغفار نہ کریں۔ چنانچہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھی اس کے بعد نبی کریم ﷺ نے عشاء کی نماز پڑھائی اور واپس چلے گئے میں بھی پیچھے ہولیا راستے میں کوئی آدمی مل گیا جس سے نبی کریم ﷺ باتیں کرنے لگے جب وہ چلا گیا تو میں نبی کریم ﷺ کے پیچھے چل پڑا نبی کریم ﷺ نے میری آواز سن لی اور پوچھا کون ہے ؟ میں نے عرض کیا حذیفہ ہوں نبی کریم ﷺ نے پوچھا کیا بات ہے ؟ میں نے سارا واقعہ بتایا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تمہیں اور تمہاری والدہ کو معاف فرمائے۔ پھر فرمایا کہ کیا تم نے اس شخص کو کبھی زمین پر دیکھا تھا جو ابھی کچھ دیر پہلے مجھے ملا تھا ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ ایک فرشتہ تھا جو آج رات سے پہلے کبھی زمین پر نہیں اترا تھا اس نے پروردگار سے اس بات کی اجازت لی تھی کہ مجھے سلام کرنے کے لئے حاضر ہوا اور یہ خوشخبری دے کہ حسن اور حسین جو انان جنت کے سردار ہیں اور فاطمہ خواتین جنت کی سردار ہیں۔

【86】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان کے ہمراہ ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نماز پڑھی پھر ان کے پیچھے ہولیا راستے میں کوئی آدمی مل گیا جس سے نبی کریم ﷺ باتیں کرنے لگے جب وہ چلا گیا تو میں نبی کریم ﷺ کے پیچھے چل پڑا نبی کریم ﷺ نے میری آواز سن لی اور پوچھا کون ہے ؟ میں نے عرض کیا حذیفہ ہوں نبی کریم ﷺ نے پوچھا کیا بات ہے ؟ میں نے سارا واقعہ بتایا، نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تمہیں اور تمہاری والدہ کو معاف فرمائے۔ پھر فرمایا کہ کیا تم نے اس شخص کو کبھی زمین پر دیکھا تھا جو ابھی کچھ دیر پہلے مجھے ملا تھا ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ ایک فرشتہ تھا جو آج رات سے پہلے کبھی زمین پر نہیں اترا تھا، اس نے پروردگار سے اس بات کی اجازت لی تھی کہ مجھے سلام کرنے کے لئے حاضر ہو اور یہ خوشخبری دے کہ حسن اور حسین جو انان جنت کے سردار ہیں اور فاطمہ خواتین جنت کی سردار ہیں۔

【87】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ چغلخور جنت میں داخل نہ ہوگا۔

【88】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

زر بن حبیش کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا وہ شب معراج کا واقعہ بیان کرتے ہوئے نبی کریم ﷺ کا یہ ارشاد ذکر کرنے لگے کہ پھر ہم وہاں سے چل کر بیت المقدس پہنچے لیکن بیت المقدس میں داخل نہیں ہوئے " میں نے کہا کہ اس رات تو نبی کریم ﷺ بیت المقدس میں داخل بھی ہوئے تھے اور وہاں پر نماز پھی پڑھی تھی یہ سن کر حضرت حذیفہ (رض) نے فرمایا اے گنجے ! تمہارا کیا نام ہے ؟ میں تمہیں چہرے سے پہچاتا ہوں لیکن نام یاد نہیں ہے میں نے عرض کیا کہ میرا نام زر بن حبیش ہے انہوں نے فرمایا کہ تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ اس رات کو نبی کریم ﷺ نے بیت المقدس میں نماز پڑھی تھی ؟ میں نے کہا کہ قرآن بتاتا ہے انہوں نے فرمایا کہ قرآن سے بات کرنے والا کامیاب ہوتا ہے تم وہ آیت پڑھ کر سناؤ اب جو میں نے " سبحان الذی اسری بعبدہ " پڑھی تو اس میں یہ کہیں نہ ملا کہ نبی کریم ﷺ نے اس رات بیت المقدس میں نماز بھی پڑھی تھی، حضرت حذیفہ (رض) کہنے لگے ارے گنجے ! کیا تمہیں اس میں نماز پڑھنے کا ذکر ملتا ہے ؟ میں نے کہا نہیں انہوں نے فرمایا بخدا ! نبی کریم ﷺ نے اس رات بیت المقدس میں نماز نہیں پڑھی تھی اگر نبی کریم ﷺ بیت المقدس میں نماز پڑھ لیتے تو تم پر بھی وہاں نماز پڑھنا فرض ہوجاتا جیسے بیت اللہ میں ہوا بخدا ! وہ دونوں براق سے جدا نہیں ہوئے تاآنکہ ان کے لئے آسمان کے دروازے کھول دیئے گئے۔ پھر ان دونوں نے جنت اور جہنم کو دیکھا اور آخرت کے سارے وعدہ دیکھے پھر وہ دونوں اسی طرح واپس آگئے جیسے گئے تھے پھر وہ ہنسنے لگے یہاں تک کہ ان کے دندان مبارک میں نے دیکھے حضرت حذیفہ (رض) نے مزید فرمایا لوگ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے براق کو باندھ دیا تھا تاکہ وہ بھاگ نہ جائے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تو سارا عالم غیب و شہود ان کے تابع کردیا تھا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【89】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

محمد بن کعب قرظی (رح) سے مروی ہے کہ ہم اہل کوفہ میں سے ایک نوجوان نے حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے عرض کیا کہ اے ابو عبداللہ ! کیا آپ نے نبی کریم ﷺ کی زیارت اور شرف صحبت حاصل کیا ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں بھتیجے ! سائل نے پوچھا کہ آپ لوگ کیا کرتے تھے ؟ فرمایا ہم اپنے آپ کو مشقت میں ڈال دیتے تھے سائل نے کہا بخدا ! اگر ہم لوگ نبی کریم ﷺ کو پالیتے تو انہیں زمین پر نہ چلنے دیتے بلکہ اپنی گردنوں پر بٹھا لیتے حضرت حذیفہ (رض) نے فرمایا بھتیجے ! بخدا ! ہم نے غزوہ خندق کے موقع پر نبی کریم ﷺ کے ہمراہ دیکھا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے رات کی تاریکی میں عشاء کی نماز پڑھائی اور ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا کون آدمی جا کر دشمنوں کے حالات کا جائزہ لے کر آئے گا نبی کریم ﷺ نے اس سے وعدہ کیا کہ اللہ اسے جنت میں داخل کرے گا لیکن کوئی کھڑا نہ ہوا رات کا کچھ حصہ گذرنے کے بعد نبی کریم ﷺ نے دوبارہ نماز پڑھائی پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر وہی اعلان کیا اور اس مرتبہ فرمایا کہ وہ جنت میں میرا رفیق ہوگا پھر بھی شدت خوف بھوک اور سردی کی شدت سے کوئی بھی کھڑا نہ ہوا۔ جب کوئی بھی کھڑا نہ ہوا تو نبی کریم ﷺ نے مجھے بلایا اس وقت میرے لئے کھڑے ہونے کے علاوہ کوئی چارہ نہ تھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا حذیفہ (رض) تم جاؤ اور دیکھو کہ دشمن کے کیا حالات ہیں اور واپس ہمارے پاس آنے تک کوئی نیا کام نہ کرنا چناچہ میں چلا گیا اور دشمن کے لشکر میں گھس گیا جہاں ہوائیں اور اللہ کے لشکر اپنے کام کر رہے تھے اور ان کی کوئی ہنڈیا آگ اور خیمہ ٹھہر نہیں پا رہا تھا یہ دیکھ کر ابو سفیان بن حرب کھڑا ہوا اور کہنے لگا اے گروہ قریش ہر آدمی دیکھ لے کہ اس کے ساتھ کون بیٹھا ہے ؟ (کہیں کوئی جاسوس نہ ہو) اس پر میں نے اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے ایک آدمی کا ہاتھ پکڑا اور اس سے پوچھا کہ تم کون ہو ؟ اس نے بتایا میں فلاں بن فلاں ہوں پھر ابو سفیان کہنے لگا اے گروہ قریش بخدا ! اس جگہ تمہارے لئے مزید ٹھہرنا اب ممکن نہیں رہا مویشی ہلاک ہو رہے ہیں بنوقریظہ نے بھی ہم سے وعدہ خلافی کی ہے اور ہمیں ان کی طرف سے ناپسندیدہ حالات کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اس ہوا سے جو حالات پیدا ہوگئے ہیں وہ تم دیکھ ہی رہے ہو کہ کوئی ہانڈی ٹھہر نہیں پا رہی آگ جل نہیں رہی اور خیمے اپنے جگہ کھڑے نہیں رہے پا رہے اس لئے میری رائے تو یہ ہے کہ تم لوگ واپس روانہ ہوجاؤ اور میں تو واپس جا رہا ہو، یہ کہہ کر اپنے گھوڑے کی طرف چل پڑا جو رسی سے باندھا گیا تھا اور اس پر سوار ہو کر ایڑ لگا دی وہ تین مرتبہ اچھلا لیکن جب اس نے رسی چھوڑی تو وہ کھڑا ہوگیا اگر نبی کریم ﷺ نے مجھے وصیت نہ کی ہوتی کہ کوئی نیا کام نہ کرنا جب تک میرے پاس واپس نہ آجاؤ پھر میں چاہتا تو اپنا تیر مار کر اسے قتل کرسکتا تھا، پھر میں نبی کریم ﷺ کی طرف واپس روانہ ہوگیا نبی کریم ﷺ اس وقت اپنی کسی زوجہ محترمہ کی بالوں سے بنی ہوئی چادر میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے مجھے دیکھ کر نبی کریم ﷺ نے اپنے خیمے میں ہی بلا لیا اور چادر کا ایک کونا مجھ پر ڈال دیا پھر رکوع اور سجدہ کیا جب کہ میں خیمے ہی میں رہا جب سلام پھیر چکے تو نبی کریم ﷺ کو ساری بات بتادی اور بنو غطفان کو جب پتہ چلا کہ قریش نے کیا کیا ہے تو وہ اپنے علاقے میں ہی واپس لوٹ گئے۔

【90】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

ربعی (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حذیفہ (رض) کے جنازے میں ایک آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے چار پائی پر لیٹے ہوئے اس شخص سے سنا ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے یہ حدیث سنی ہے مجھے اس میں کوئی حرج محسوس نہیں ہوتا کہ اگر تم لوگ لڑنے لگو گے تو میں اپنے گھر میں داخل ہوجاؤں گا اگر کوئی میرے گھر میں بھی آگیا تو میں اسے کہہ دوں گا کہ آؤ اور میرا اور اپنا گناہ لے کر لوٹ جاؤ۔

【91】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ اپنے گھر میں ہی رہے باہر تشریف نہیں لائے اور ہم یہ سمجھنے لگے کہ اب نبی کریم ﷺ باہر نہیں آئیں گے جب نبی کریم ﷺ باہر آئے تو اتنا طویل سجدہ کیا کہ ہمیں اندیشہ ہونے لگا کہ کہیں نبی کریم ﷺ کی روح ہی پرواز نہ کرگئی ہو جب سر اٹھایا تو فرمانے لگے کہ میرے رب نے میری امت کے متعلق مجھ سے مشورہ کیا کہ میں ان کے ساتھ کیا سلوک کروں ؟ میں نے عرض کیا کہ پروردگار ! آپ جو چاہیں وہ آپ کی مخلوق اور آپ کے بندے ہیں پھر دوبارہ مشورہ کیا اور اس نے مجھے بشارت دی کہ میرے ساتھ امت میں سب سے پہلے ستر ہزار افراد جنت میں داخل ہوں گے اور ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار مزید ہوں گے جن کا کوئی حساب کتاب نہ ہوگا۔ پھر میرے پروردگار نے میرے پاس یہ پیغام بھیجا کہ آپ دعاء کیجئے آپ کی دعاء قبول کی جائے گی سوال کیجئے آپ کو عطا کیا جائے گا میں نے قاصد سے پوچھا کہ کیا میرا پروردگار میری درخواست پر مجھے عطا کرے گا ؟ قاصد نے جواب دیا کہ اس نے مجھے آپ کے پاس دینے کے ارادے ہی سے بھیجا ہے پھر میرے پروردگار نے مجھے عطاء فرمایا اور میں اس پر فخر نہیں کرتا اس نے میرے اگلے پچھلے گناہ معاف فرما دیئے جبکہ میں زندہ سلامت چل رہا ہوں اس نے میری یہ درخواست قبول کرلی کہ میری امت قحط سالی سے ہلاک نہ ہوگی اور ان پر کوئی غالب نہ آئے گا نیز اس نے مجھے حوض کوثر عطا فرمایا جو کہ جنت کی ایک نہر ہے اور میرے حوض میں آکر گرتی ہے نیز اس نے مجھے عزت، مدد اور رعب عطا فرمایا جو میری امت سے آگے ایک ماہ کی مسافت پر دوڑتا ہے نیز اس نے مجھے یہ سعادت عطا فرمائی کہ جنت میں داخل ہونے والا سب سے پہلا نبی میں ہوں گا میرے اور میری امت کے لئے مال غنیمت کو حلال کردیا اور بہت سے وہ سخت احکام جو ہم سے پہلے لوگوں پر تھے انہیں ہم پر حلال کردیا اور ہم پر کوئی تنگی نہیں رکھی۔

【92】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا میرے پاس حوض کوثر پر کچھ آدمی ایسے بھی آئیں گے کہ میں دیکھوں گا جب وہ میرے سامنے پیش ہوں گے انہیں میرے سامنے سے اچک لیا جائے گا میں عرض کروں گا پروردگار ! میرے ساتھی ارشاد ہوگا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا چیزیں ایجاد کرلی تھیں۔

【93】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا میں یہ بات دجال سے بھی زیادہ جانتا ہوں کہ اس کے ساتھ کیا ہوگا اس کے ساتھ بہتی ہوئی دو نہریں ہوں گی جن میں سے ایک دیکھنے میں سفید پانی کی ہوگی اور دوسری دیکھنے میں بھڑکتی ہوگی اگر تم میں سے کوئی شخص اس دور کو پائے تو اس نہر میں داخل ہوجائے جو اسے آگ نظر آرہی ہو اس میں غوطہ زنی کرے پھر سر جھکا کر اس کا پانی پی لے کیونکہ وہ ٹھنڈا پانی ہوگا۔

【94】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ بعض اہل کتاب سے میری ملاقات ہوئی تو وہ کہنے لگے کہ تم ایک بہترین قوم ہوتے اگر تم یوں نہ کہتے کہ جو اللہ نے چاہا اور جو محمد ﷺ نے چاہا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم یہ جملہ پہلے کہتے تھے جس سے تمہیں روکتے ہوئے مجھے حیاء مانع ہوجاتی تھی اب یہ کہا کرو کہ جو اللہ نے چاہا پھر جو محمد ﷺ نے چاہا۔

【95】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ اپنے اہل خانہ سے بات کرتے وقت مجھے اپنی زبان پر قابو نہیں رہتا تھا البتہ دوسروں کے ساتھ ایسا نہیں ہوتا تھا میں نے نبی کریم ﷺ سے اس چیز کا تذکرہ کیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا حذیفہ ! تم استغفار سے غفلت میں کیوں ہو ؟ میں تو روزانہ اللہ سے سو مرتبہ توبہ و استغفار کرتا ہوں۔

【96】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت ابو موسیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں روزانہ سو مرتبہ توبہ کرتا ہوں۔

【97】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے طور طریقوں اور سیرت میں نبی کریم ﷺ کے سب سے زیادہ مشابہہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) تھے گھر سے نکلنے سے لے کر واپس آنے تک میں نہیں جانتا کہ وہ گھر میں کیا کرتے تھے۔ شقیق کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت حذیفہ (رض) کے پاس گئے اور ان سے کہا کہ ہمیں کسی ایسے آدمی کا پتہ بتائیے جو طور طریقوں اور سیرت میں نبی کریم ﷺ کے سب سے زیادہ قریب ہوتا کہ ہم ان سے یہ طریقے اخذ کرسکیں اور ان کی باتیں سن سکیں انہوں نے فرمایا کہ طور طریقوں اور سیرت میں نبی کریم ﷺ کے سب سے زیادہ قریب حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) تھے یہاں تک کہ وہ مجھ سے چھپ کر اپنے گھر میں بیٹھ گئے حالانکہ نبی کریم ﷺ کے محفوظ صحابہ جانتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) ان سب سے زیادہ نبی کریم ﷺ کے قریب تھے۔

【98】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

زر بن حبیش کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا وہ شب معراج کا واقعہ بیان کرتے ہوئے نبی کریم ﷺ کا یہ ارشاد ذکر کرنے لگے کہ پھر ہم وہاں سے چل کر بیت المقدس پہنچے لیکن بیت المقدس میں داخل نہیں ہوئے " میں نے کہا کہ اس رات تو نبی کریم ﷺ بیت المقدس میں داخل بھی ہوئے تھے اور وہاں پر نماز پھی پڑھی تھی یہ سن کر حضرت حذیفہ (رض) نے فرمایا اے گنجے ! تمہارا کیا نام ہے ؟ میں تمہیں چہرے سے پہچانتا ہوں لیکن نام یاد نہیں ہے میں نے عرض کیا کہ میرا نام زر بن حبیش ہے انہوں نے فرمایا کہ تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ اس رات کو نبی کریم ﷺ نے بیت المقدس میں نماز پڑھی تھی ؟ میں نے کہا کہ قرآن بتاتا ہے انہوں نے فرمایا کہ قرآن سے بات کرنے والا کامیاب ہوتا ہے تم وہ آیت پڑھ کر سناؤ اب جو میں نے " سبحان الذی اسری بعبدہ " پڑھی تو اس میں یہ کہیں نہ ملا کہ نبی کریم ﷺ نے اس رات بیت المقدس میں نماز بھی پڑھی تھی، حضرت حذیفہ (رض) کہنے لگے ارے گنجے ! کیا تمہیں اس میں نماز پڑھنے کا ذکر ملتا ہے ؟ میں نے کہا نہیں انہوں نے فرمایا بخدا ! نبی کریم ﷺ نے اس رات بیت المقدس میں نماز نہیں پڑھی تھی اگر نبی کریم ﷺ بیت المقدس میں نماز پڑھ لیتے تو تم پر بھی وہاں نماز پڑھنا فرض ہوجاتا جیسے بیت اللہ میں ہوا بخدا ! وہ دونوں براق سے جدا نہیں ہوئے تاآنکہ ان کے لئے آسمان کے دروازے کھول دیئے گئے۔ پھر ان دونوں نے جنت اور جہنم کو دیکھا اور آخرت کے سارے وعدہ دیکھے پھر وہ دونوں اسی طرح واپس آگئے جیسے گئے تھے پھر وہ ہنسنے لگے یہاں تک کہ ان کے دندان مبارک میں نے دیکھے حضرت حذیفہ (رض) نے مزید فرمایا لوگ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے براق کو باندھ دیا تھا تاکہ وہ بھاگ نہ جائے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تو سارا عالم غیب وشہود ان کے تابع کردیا تھا۔

【99】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی نبی کریم ﷺ اپنے رکوع میں " سبحان ربی العظیم اور سجدہ میں " سبحان ربی الاعلیٰ کہتے رہے اور رحمت کی جس آیت پر گذرتے وہاں رک کر دعا مانگتے اور عذاب کی جس آیت پر گذرتے تو وہاں رک کر اس سے پناہ مانگتے تھے۔

【100】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا کہ وہ لوگوں کے کوڑا کرکٹ پھینکنے کی جگہ تشریف لائے اور کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔

【101】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرے حوض کی مسافت اتنی ہے جتنی ایلہ اور مضر کے درمیان ہے اس کے برتن آسمانوں کے ستاروں سے بھی زیادہ ہوں گے اس کا پانی شہد سے زیادہ شیریں دودھ سے زیادہ سفید برف سے زیادہ ٹھنڈا اور مشک سے زیادہ مہک والا ہوگا جو شخص ایک مرتبہ اس کا پانی پی لے گا وہ اس کے بعد کبھی پیاسا نہ ہوگا۔

【102】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ مت کہا کرو " جو اللہ نے چاہا اور جو فلاں نے چاہا " بلکہ یوں کہا کرو " جو اللہ نے چاہا اس کے بعد فلاں نے چاہا "

【103】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

ابو ثور کہتے ہیں کہ ایک ہموار ریتلے علاقے کی طرف حضرت عثمان غنی (رض) نے حضرت سعید بن عاص (رض) کو بھیجا، اس علاقے کے لوگ باہر نکلے اور انہوں نے حضرت سعید (رض) کو واپس بھیج دیا وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت ابو مسعود (رض) اور حذیفہ (رض) کے ہمراہ بیٹھا ہوا تھا کہ حضرت ابو مسعود (رض) کہنے لگے میرا خیال نہیں ہے کہ یہ آدمی اس طرح واپس آئے گا کہ اس میں خون ریزی نہ کرلے حضرت حذیفہ (رض) نے فرمایا لیکن میں جانتا ہوں کہ جب آپ واپس پہنچیں گے تو وہاں ایک سینگی کے برابر بھی خون نہیں بہا ہوگا مجھے یہ بات اسی وقت معلوم ہوگئی تھی جب کہ نبی کریم ﷺ ابھی حیات تھے البتہ ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ انسان صبح کو مومن ہوگا اور شام تک اس کے پاس کچھ بھی ایمان نہ ہوگا یا شام کو مومن ہوگا اور صبح تک اس کے پاس کچھ بھی نہ ہوگا آج اس کی جماعت قتال کرے گی اور کل اللہ تعالیٰ اسے قتل کروا دے گا اس کا دل الٹا ہوجائے گا اس کے سرین اوپر ہوجائیں گے راوی نے پوچھا کہ یہ لفظ نچلا حصہ ہے تو انہوں نے فرمایا یہ لفظ " سرین " ہی ہے۔

【104】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ قبیلہ مضر زمین پر اللہ کا کوئی نیک بندہ ایسا نہیں چھوڑے گا جسے وہ فتنے میں نہ ڈال دے اور اسے ہلاک نہ کر دے حتی کہ اللہ اس پر اپنا ایک لشکر مسلط کر دے گا جو اسے ذلیل کر دے گا اور اسے کسی ٹیلے کا دامن بھی نہ بچا سکے گا، ایک آدمی نے ان سے کہا بندہ خدا ! آپ یہ بات کہہ رہے ہیں حالانکہ آپ تو خود قبیلہ مضر سے تعلق رکھتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں تو وہی بات کہہ رہا ہوں جو نبی کریم ﷺ نے فرمائی ہے۔

【105】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت حذیفہ (رض) کے پاس گئے اور ان سے کہا کہ ہمیں کسی ایسے آدمی کا پتہ بتائیے جو طور طریقوں اور سیرت میں نبی کریم ﷺ کے سب سے زیادہ قریب ہوتا کہ ہم ان سے یہ طریقے اخذ کرسکیں اور ان کی باتیں سن سکیں انہوں نے فرمایا کہ طور طریقوں اور سیرت میں نبی کریم ﷺ کے سب سے زیادہ قریب حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) تھے یہاں تک کہ وہ مجھ سے چھپ کر اپنے گھر میں بیٹھ گئے حالانکہ نبی کریم ﷺ کے محفوظ صحابہ جانتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) ان سب سے زیادہ نبی کریم ﷺ کے قریب تھے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【106】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

ثعلبہ بن زہدم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ طبرستان میں حضرت سعید بن عاص (رض) کے ہمراہ تھے انہوں نے لوگوں سے پوچھا کہ تم میں سے نبی کریم ﷺ کے ساتھ صلوۃ الخوف کس نے پڑھی ہے ؟ حضرت حذیفہ (رض) نے فرمایا میں نے اور وہ اس طرح کہ لوگوں نے نبی کریم ﷺ کے پیچھے دو صفیں بنالیں ایک صف دشمن کے سامنے کھڑی رہی اور ایک صف نبی کریم ﷺ کی اقتداء میں نماز کے لئے کھڑی ہوگئی نبی کریم ﷺ نے ان لوگوں کو ایک رکعت پڑھائی پھر یہ لوگ دشمن کے سامنے ڈٹے ہوئے لوگوں کی جگہ الٹے پاؤں چلے گئے اور وہ لوگ ان کی جگہ نبی کریم ﷺ کے پیچھے آکر کر کھڑے ہوگئے اور نبی کریم ﷺ نے انہیں دوسری رکعت پڑھائی پھر نبی کریم ﷺ نے سلام پھیر دیا اس طرح نبی کریم ﷺ کی دو رکعتیں ہوگئیں اور ان کے پیچھے ہر گروہ کی ایک ایک رکعت ہوئی۔

【107】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

ربعی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عقبہ بن عمرو نے حضرت حذیفہ (رض) سے کہا کہ آپ ہمیں نبی کریم ﷺ سے سنی ہوئی کوئی حدیث کیوں نہیں سناتے ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ دجال جس وقت خروج کرے گا اس کے ساتھ پانی اور آگ ہوگی جو چیز لوگوں کو آگ نظر آئے گی وہ ٹھنڈا پانی ہوگی اور جو چیز پانی نظر آئے گا وہ جلا دینے والی آگ ہوگی تم میں سے جو شخص اسے پائے اسے چاہئے کہ آگ دینے والی چیز میں غوطہ لگائے کیونکہ وہ میٹھا اور ٹھنڈا پانی ہوگا۔

【108】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پہلے زمانے میں ایک آدمی کے پاس ملک الموت روح قبض کرنے کے لئے آئے تو اس سے پوچھا کہ تو نے کبھی کوئی نیکی بھی کی ہے ؟ اس نے کہا مجھے معلوم نہیں اس نے کہا غور کرلو اس نے کہا کہ اور تو مجھے کوئی نیکی معلوم نہیں البتہ میں لوگوں کے ساتھ تجارت کرتا تھا اس میں تنگدست کو مہلت دے دیتا تھا اور اس سے درگذر کرلیتا تھا اللہ تعالیٰ نے اسے جنت میں داخل کردیا۔

【109】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

اور میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ آیک آدمی کی موت کا وقت قریب آیا تو اس نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ جب میں مرجاؤں تو مجھے آگ میں جلا دینا پھر میری راکھ کو پیس لینا پھر جس دن تیز آندھی چل رہی ہو اس دن میری راکھ کو ہوا میں بکھیر دیناجب وہ مرگیا تو اس کے اہل خانہ نے اسی طرح کیا اللہ نے اسے اپنے قبضہ قدرت میں جمع کرلیا اور اس سے پوچھا کہ تجھے یہ کام کرنے پر کس نے مجبور کیا ؟ اس نے کہا تیرے خوف نے اللہ نے فرمایا میں نے تجھے معاف کردیا۔

【110】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ بدر میں شرکت سے مجھے کوئی چیز مانع نہیں تھی بلکہ میں اپنے والد حسیل کے ساتھ نکلا تھا لیکن راستے میں ہمیں کفار قریش نے پکڑ لیا اور کہنے لگے کہ تم محمد ﷺ کے پاس جا رہے ہو ؟ ہم نے کہا کہ ہمارا ارادہ تو صرف مدینہ منورہ جانے کا ہے انہوں نے ہم سے یہ وعدہ اور مضبوط عہد لیا کہ ہم مدینہ جا کر لڑائی میں ان کا ساتھ نہیں دیں گے ہم نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پہنچے اور ساری بات بتادی نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم دونوں واپس چلے جاؤ ہم ان کا وعدہ وفا کریں گے اور ان کے خلاف اللہ سے مدد مانگیں گے۔

【111】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میں نماز پڑھ رہا تھا اچانک میں نے ایک آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنا اے اللہ ! تمام تعریفیں تیرے لئے ہیں تمام حکومتیں تیرے لئے ہیں ہر طرح کی خیر تیرے ہاتھ میں ہے سارے معاملات تیری ہی طرف لوٹتے ہیں خواہ وہ ظاہر ہوں یا پوشیدہ تو ہی اس قابل ہے کہ تیری تعریف کی جائے بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے اے اللہ ! مجھ سے جتنے گناہ بھی سرزد ہوئے ہیں سب کو معاف فرما دے اور زندگی کا جتناحصہ باقی بچا ہے اس میں گناہوں سے بچا لے اور ایسے نیک اعمال کی توفیق عطا فرما دے جس سے تو راضی ہوجائے نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ ایک فرشتہ تھا جو تمہیں تمہارے رب کی حمد سکھانے کے لئے آیا تھا۔

【112】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ میری یا اپنی پنڈلی کی مچھلی پکڑ کر فرمایا تہبند باندھنے کی جگہ یہاں تک ہے اگر تم نہ مانو تو اس سے کچھ نیچے لٹکالو اگر یہ بھی نہ مانو تو ٹخنوں سے نیچے تہبند کا کوئی حق نہیں ہے۔

【113】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن ابی لیلی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت حذیفہ (رض) کے ساتھ ایک دیہات کی طرف نکلا انہوں نے پانی منگوایا تو ایک کسان چاندی کے برتن میں پانی لے کر آیا حضرت حذیفہ (رض) نے وہ برتن اس کے منہ پردے مارا ہم نے ایک دوسرے کو خاموش رہنے کا اشارہ کیا کیونکہ اگر ہم ان سے پوچھتے تو وہ کبھی اس کے متعلق ہم سے بیان نہ کرتے چناچہ ہم خاموش رہے کچھ دیر بعد انہوں نے خود ہی فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ میں نے یہ برتن اس کے چہرے پر کیوں مارا ؟ ہم نے عرض کیا نہیں۔ فرمایا کہ میں نے اسے پہلے بھی منع کیا تھا (لیکن یہ باز نہیں آیا) پھر انہوں نے بتایا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا سونے چاندی کے برتن میں کچھ نہ پیا کرو ریشم و دیبا مت پہنا کرو کیونکہ یہ چیزیں دنیا میں کافروں کے لئے ہیں اور آخرت میں تمہارے لئے ہیں۔

【114】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میری امت میں ستائیس کذاب اور دجال آئیں گے جن میں چار عورتیں بھی شامل ہوں گی حالانکہ میں آخری نبی ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔

【115】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ چغلخور جنت میں داخل نہ ہوگا۔

【116】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

زید بن وہب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت حذیفہ (رض) مسجد میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ ابواب کندہ کے قریب ایک آدمی نماز پڑھ رہا ہے وہ رکوع و سجود کامل نہیں کر رہا تھا جب نماز سے فارغ ہوگیا تو حضرت حذیفہ (رض) نے اس سے پوچھا کہ تم کب سے اس طرح نماز پڑھ رہے ہو ؟ اس نے کہا چالیس سال سے حضرت حذیفہ (رض) نے فرمایا تم نے چالیس سال سے ایک نماز نہیں پڑھی اور اگر تم اسی نماز پر دنیا سے رخصت ہوجاتے تو تم اس فطرت پر نہ مرتے جو نبی کریم ﷺ کو عطاء فرمائی گئی تھی۔

【117】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

زر بن حبیش کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سحری کھا کر مسجد کی طرف روانہ ہوا راستے میں حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کا گھر آیا تو وہاں چلا گیا انہوں نے حکم دیا تو ایک بکری کا دودھ دوہا گیا اور ہانڈی کو جوش دیا گیا پھر وہ فرمانے لگے کہ قریب ہو کر کھانا شروع کرو میں نے کہا کہ میں تو روزے کی نیت کرچکا ہوں انہوں نے فرمایا میں بھی روزے کا ارادہ رکھتا ہوں چناچہ ہم نے کھایا پیا اور مسجد پہنچے تو نماز کھڑی ہوگئی پھر حضرت حذیفہ (رض) نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے میرے ساتھ بھی اسی طرح کیا تھا میں نے پوچھا صبح صادق کے بعد ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! صبح ہوچکی تھی لیکن سورج طلوع نہیں ہوا تھا۔

【118】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ اپنے اہل خانہ سے بات کرتے وقت مجھے اپنی زبان پر قابو نہیں رہتا تھا البتہ دوسروں کے ساتھ ایسا نہیں ہوتا تھا میں نے نبی کریم ﷺ سے اس چیز کا تذکرہ کیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا حذیفہ ! تم استغفار سے غفلت میں کیوں ہو ؟ میں تو روزانہ اللہ سے سو مرتبہ توبہ و استغفار کرتا ہوں۔

【119】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ رات کو قیام کیا نبی کریم ﷺ نے سات رکعتوں میں سات طویل سورتیں پڑھ لیں اور رکوع سے سر اٹھا کر سمع اللہ لمن حمدہ کہتے، پھر فرماتے الحمدللہ ذی الملکوت والجبروت والکبریاء والعظمۃ " اور ان کارکوع قیام کے برابر تھا اور سجدہ رکوع کے برابر ہے نماز سے جب فراغت ہوئی تو میری ٹانگیں ٹوٹنے کے قریب ہوگئی تھیں۔

【120】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن ابی لیلی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت حذیفہ (رض) کے ساتھ ایک دیہات کی طرف نکلا انہوں نے پانی منگوایا تو ایک کسان چاندی کے برتن میں پانی لے کر آیا حضرت حذیفہ (رض) نے وہ برتن اس کے منہ پردے مارا ہم نے ایک دوسرے کو خاموش رہنے کا اشارہ کیا کیونکہ اگر ہم ان سے پوچھتے تو وہ کبھی اس کے متعلق ہم سے بیان نہ کرتے چناچہ ہم خاموش رہے کچھ دیر بعد انہوں نے خود ہی فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ میں نے یہ برتن اس کے چہرے پر کیوں مارا ؟ ہم نے عرض کیا نہیں۔ فرمایا کہ میں نے اسے پہلے بھی منع کیا تھا (لیکن یہ باز نہیں آیا) پھر انہوں نے بتایا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا سونے چاندی کے برتن میں کچھ نہ پیا کرو ریشم و دیبا مت پہنا کرو کیونکہ یہ چیزیں دنیا میں کافروں کے لئے ہیں اور آخرت میں تمہارے لئے ہیں۔

【121】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا دجال کی بائیں آنکھ کانی ہوگی اس کے بال اون کی مانند ہوں گے اس کے ساتھ جنت اور جہنم بھی ہوگی لیکن اس کی جہنم درحقیقت جنت ہوگی اور جنت درحقیقت جہنم ہوگی۔

【122】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ رات کو جب بیدار ہوتے تو سب سے پہلے مسواک فرماتے تھے۔

【123】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی نبی کریم ﷺ نے سورت بقرہ شروع کردی جب سو آیات پر پہنچے تو میں نے سوچا کہ نبی کریم ﷺ اب رکوع کریں گے لیکن نبی کریم ﷺ پڑھتے رہے حتی کہ دو سو آیات تک پہنچ گئے میں نے سوچا کہ شاید اب رکوع کریں گے لیکن نبی کریم ﷺ پڑھتے رہے حتی کہ اسے ختم کرلیا لیکن نبی کریم ﷺ نے سورت نساء شروع کرلی اور اسے پڑھ کر رکوع کیا نبی کریم ﷺ اپنے رکوع میں " سبحان ربی العظیم " اور سجدہ میں " سبحان ربی الاعلی " کہتے رہے اور رحمت کی جس آیت پر گذرتے وہاں رک کر دعا مانگتے اور عذاب کی جس آیت پر گذرتے تو وہاں رک کر اس سے پناہ مانگتے تھے۔

【124】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ چغلخور جنت میں داخل نہ ہوگا۔

【125】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ رات کے وقت جب اپنے بستر پر آتے تو یوں کہتے اے اللہ ! ہم تیرے ہی نام سے جیتے مرتے ہیں اور جب بیدار ہوتے تو یوں فرماتے " اس اللہ کا شکر جس نے ہمیں مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا اور اسی کے یہاں جمع ہونا ہے۔ "

【126】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے مروی ہے کہ تمہارے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہر نیکی صدقہ ہے۔

【127】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ اپنے اہل خانہ سے بات کرتے وقت مجھے اپنی زبان پر قابو نہیں رہتا تھا البتہ دوسروں کے ساتھ ایسا نہیں ہوتا تھا میں نے نبی کریم ﷺ سے اس چیز کا تذکرہ کیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا حذیفہ ! تم استغفار سے غفلت میں کیوں ہو ؟ میں تو روزانہ اللہ سے سو مرتبہ توبہ و استغفار کرتا ہوں۔

【128】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

ہمیں کفار قریش نے پکڑ لیا اور کہنے لگے کہ تم محمد ﷺ کے پاس جا رہے ہو ؟ ہم نے کہا کہ ہمارا ارادہ تو صرف مدینہ منورہ جانے کا ہے انہوں نے ہم سے یہ وعدہ اور مضبوط عہد لیا کہ ہم مدینہ جا کر لڑائی میں ان کا ساتھ نہیں دیں گے ہم نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پہنچے اور ساری بات بتادی نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم دونوں واپس چلے جاؤ ہم ان کا وعدہ وفا کریں گے اور ان کے خلاف اللہ سے مدد مانگیں گے۔

【129】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ جب ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ہمراہ کھانے میں شریک تھے اسی اثناء میں ایک باندی آئی ایسا محسوس ہوتا تھا کہ اسے کوئی دھکیل رہا ہے وہ کھانے میں اپنا ہاتھ ڈالنے لگی تو نبی کریم ﷺ نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا پھر ایک دیہاتی آیا ایسا محسوس ہوتا تھا کہ اسے کوئی دھکیل رہا ہے وہ کھانے میں اپنا ہاتھ ڈالنے لگا تو نبی کریم ﷺ نے اس کا ہاتھ بھی پکڑ لیا اور فرمایا کہ جب کھانے پر اللہ کا نام نہ لیا جائے تو شیطان اسے اپنے لئے حلال سمجھتا ہے چناچہ پہلے وہ اس باندی کے ساتھ آیا تاکہ اپنے لئے کھانے کو حلال بنا لے لیکن میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا پھر وہ اس دیہاتی کے ساتھ آیا تاکہ اس کے ذریعے اپنے کھانے کو حلال بنا لے لیکن میں نے اس کا ہاتھ بھی پکڑ لیا اس لئے بسم اللہ پڑھ کر کھایا کرو۔

【130】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن ابی لیلی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت حذیفہ (رض) کے ساتھ ایک دیہات کی طرف نکلا انہوں نے پانی منگوایا تو ایک کسان چاندی کے برتن میں پانی لے کر آیا حضرت حذیفہ (رض) نے وہ برتن اس کے منہ پردے مارا ہم نے ایک دوسرے کو خاموش رہنے کا اشارہ کیا کیونکہ اگر ہم ان سے پوچھتے تو وہ کبھی اس کے متعلق ہم سے بیان نہ کرتے چناچہ ہم خاموش رہے کچھ دیر بعد انہوں نے خود ہی فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ میں نے یہ برتن اس کے چہرے پر کیوں مارا ؟ ہم نے عرض کیا نہیں۔ فرمایا کہ میں نے اسے پہلے بھی منع کیا تھا (لیکن یہ باز نہیں آیا) پھر انہوں نے بتایا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا سونے چاندی کے برتن میں کچھ نہ پیا کرو ریشم و دیبا مت پہنا کرو کیونکہ یہ چیزیں دنیا میں کافروں کے لئے ہیں اور آخرت میں تمہارے لئے ہیں۔

【131】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، نبی ﷺ نے سورت بقرہ شروع کردی، جب سو آیات پر پہنچے تو میں نے سوچا کہ نبی ﷺ اب رکوع کریں گے، لیکن نبی ﷺ پڑھتے رہے حتی کہ دو سو آیات تک پہنچ گئے، میں نے سوچا کہ شاید اب رکوع کریں گے، لیکن نبی ﷺ پڑھتے رہے حتی کہ اسے ختم کرلیا، لیکن نبی ﷺ نے سورت نساء شروع کرلی اور اسے پڑھ کر رکوع کیا، نبی ﷺ اپنے رکوع میں " سبحان ربی العظیم " اور سجدہ میں " سبحان ربی الاعلی " کہتے رہے اور رحمت کی جس آیت پر گذرتے وہاں رک کر دعا مانگتے اور عذاب کی جس آیت پر گذرتے تو وہاں رک کر اس سے پناہ مانگتے تھے۔

【132】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ جو شخص وسط حلقہ میں بیٹھتا ہے وہ نبی کریم ﷺ کی زبانی ملعون قرار دے دیا گیا ہے۔

【133】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نجران سے ایک مرتبہ کچھ لوگ آئے اور کہنے لگے آپ ہمارے ساتھ کسی امانت دار آدمی کو بھیج دیجئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں تمہارے ساتھ ایسے امانت دار آدمی کو بھیجوں گا جو واقعی امین کہلانے کا حقدار ہوگا یہ سن کر صحابہ کرام (رض) سر اٹھا اٹھا کر دیکھنے لگے پھر نبی کریم ﷺ نے ان کے ساتھ حضرت ابوعبیدہ (رض) کو بھیج دیا۔

【134】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ اپنی پنڈلی کی مچھلی پکڑ کر فرمایا تہبند باندھنے کی جگہ یہاں تک ہے اگر تم نہ مانو تو اس سے کچھ نیچے لٹکا لو اگر یہ بھی نہ مانو تو ٹخنوں سے نیچے تہبند کا کوئی حق نہیں ہے۔

【135】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہر نیکی صدقہ ہے۔

【136】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) کی بہن سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا اے گروہ خواتین ! کیا تمہارے لئے چاندی کے زیورات کافی نہیں ہوسکتے ؟ یاد رکھو ! تم میں سے جو عورت نمائش کے لئے سونا پہنے گی اسے قیامت کے دن عذاب میں مبتلا کیا جائے۔

【137】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ مت کہا کرو " جو اللہ نے چاہا اور جو فلاں نے چاہا " بلکہ یوں کہا کرو " جو اللہ نے چاہا اس کے بعد فلاں نے چاہا "۔ حدیث نمبر (١٠٩٧٠) اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【138】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا دجال جس وقت خروج کرے گا اس کے ساتھ پانی اور آگ ہوگی جو چیز لوگوں کو آگ نظر آئے گی وہ ٹھنڈا پانی ہوگی اور جو چیز پانی نظر آئے گی وہ جلا دینے والی آگ ہوگی، لہٰذا تم ہلاک نہ ہوجانا یہ حدیث سن کر حضرت ابومسعود (رض) کہنے لگے کہ میں نے یہ حدیث نبی کریم ﷺ سے سنی ہے۔

【139】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پہلے زمانے میں ایک آدمی کے پاس ملک الموت روح قبض کرنے کے لئے آئے تو اس سے پوچھا کہ تو نے کبھی کوئی نیکی بھی کی ہے ؟ اس نے کہا مجھے معلوم نہیں اس نے کہا غور کرلو اس نے کہا کہ اور تو مجھے کوئی نیکی معلوم نہیں البتہ میں لوگوں کے ساتھ تجارت کرتا تھا اس میں تنگدست کو مہلت دے دیتا تھا اور اس سے درگذر کرلیتا تھا اللہ تعالیٰ نے اسے بخش دیا حضرت ابومسعود (رض) نے اس پر بھی ان کی تائید کی۔

【140】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا دور والے گھر پر مسجد کے قریب والے گھر کی فضیلت ایسے ہے جیسے نمازی کی فضیلت جہاد کے انتظار میں بیٹھنے والے پر ہوتی ہے۔

【141】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نہیں جانتا کہ میں تمہارے درمیان کتنا عرصہ رہوں گا اس لئے ان دو آدمیوں کی پیروی کرنا جو میرے بعد ہوں گے اور حضرت ابوبکر (رض) و عمر (رض) کی طرف اشارہ فرمایا اور عمار کے طریقے کو مضبوطی سے تھامو اور ابن مسعود (رض) تم سے جو بات بیان کریں اس کی تصدیق کیا کرو۔

【142】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا چغل خور جنت میں داخل نہ ہوگا۔

【143】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

جندب کہتے ہیں کہ " یوم الجرعہ " کے موقع پر ایک آدمی موجود تھا وہ کہنے لگا کہ واللہ آج خون ریزی ہوگی دوسرے آدمی نے قسم کھا کر کہا ہرگز نہیں پہلے نے کہا کہ تم نے یہ کیوں نہ کہا " ضرور ؟ اس نے کا ایسا ہرگز نہیں ہوگا کیونکہ یہ ایک حدیث ہے جو نبی کریم ﷺ نے مجھ سے بیان فرمائی ہے پہلے آدمی کا کہنا ہے کہ میں نے اس سے کہا واللہ میں تمہیں برا ہم نشین سمجھتا ہوں تم مجھے قسم کھاتے ہوئے سن رہے ہو اور پھر بھی مجھے منع نہیں کر رہے حالانکہ تم نے نبی کریم ﷺ کو اس حوالے سے کچھ فرماتے ہوئے سنا ہے ؟ پھر میں نے سوچا کہ غصہ کرنے کا کیا فائدہ ؟ سو میں نے غصہ تھوک دیا اور اس کے پاس آکر سوالات پوچھنے لگا بعد میں پتہ چلا کہ وہ حضرت حذیفہ (رض) تھے۔

【144】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

ثعلبہ بن زہدم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ طبرستان میں حضرت سعید بن عاص (رض) کے ہمراہ تھے انہوں نے لوگوں سے پوچھا کہ تم میں سے نبی کریم ﷺ کے ساتھ صلوۃ الخوف کس نے پڑھی ہے ؟ حضرت حذیفہ (رض) نے فرمایا میں نے اور وہ اس طرح کہ لوگوں نے نبی کریم ﷺ کے پیچھے دو صفیں بنالیں ایک صف دشمن کے سامنے کھڑی رہی اور ایک صف نبی کریم ﷺ کی اقتداء میں نماز کے لئے کھڑی ہوگئی نبی کریم ﷺ نے ان لوگوں کو ایک رکعت پڑھائی پھر یہ لوگ دشمن کے سامنے ڈٹے ہوئے لوگوں کی جگہ الٹے پاؤں چلے گئے اور وہ لوگ ان کی جگہ نبی کریم ﷺ کے پیچھے آکر کھڑے ہوگئے اور نبی کریم ﷺ نے انہیں دوسری رکعت پڑھائی اور سلام پھیر دیا۔

【145】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے صحابہ (رض) ان سے خیر کے متعلق سوال کرتے تھے اور میں ان سے شر کے متعلق پوچھتا تھا کسی نے اس کی وجہ پوچھی تو فرمایا جو شخص شر سے بچ جاتا ہے وہ خیر ہی کے کام کرتا ہے۔

【146】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ رات کے وقت جب اپنے بستر پر آتے تو یوں کہتے اے اللہ ! ہم تیرے ہی نام سے جیتے مرتے ہیں اور جب بیدار ہوتے تو یوں فرماتے " اس اللہ کا شکر جس نے ہمیں مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا اور اسی کے یہاں جمع ہونا ہے۔ "

【147】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ حضرت بلال (رض) صبح کے وقت نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتے تو نبی کریم ﷺ سحری کھا رہے ہوتے تھے اور میں اس وقت اپنا تیر گرنے کی جگہ دیکھ سکتا تھا میں نے پوچھا کہ صبح صادق کے بعد ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! صبح ہوچکی تھی لیکن سورج طلوع نہیں ہوتا تھا۔

【148】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا میرے پاس حوض کوثر پر کچھ آدمی ایسے بھی آئیں گے کہ میں دیکھوں گا جب وہ میرے سامنے پیش ہوں گے انہیں میرے سامنے سے اچک لیا جائے گا میں عرض کروں گا پروردگار ! میرے ساتھی ارشاد ہوگا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا چیزیں ایجاد کرلی تھیں۔

【149】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب کسی شخص کے لئے دعا فرماتے تھے تو اس دعاء کے اثرات اسے اس کی اولاد کو اور اس کے پوتوں تک کو پہنچتے تھے۔

【150】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ تبوک کے موقع پر نبی کریم ﷺ روانہ ہوئے انہیں پانی کی قلت کا پتہ چلا تو منادی کو یہ اعلان کرنے کا حکم دیا کہ پانی بہت تھوڑا ہے لہٰذا اس مقام پر مجھ سے پہلے کوئی نہ پہنچے لیکن جب نبی کریم ﷺ وہاں پہنچے تو دیکھا کہ کچھ لوگ ان سے پہلے وہاں پہنچ چکے ہیں نبی کریم ﷺ نے انہیں لعنت ملامت کی۔

【151】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مجھے نبی کریم ﷺ کے گھر میں رات گذارنے کا اتفاق ہوا نبی کریم ﷺ نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے لحاف کا ایک کونا نبی کریم ﷺ پر تھا اور دوسرا کونا حضرت عائشہ (رض) پر تھا وہ اس وقت " ایام " سے تھیں یعنی نماز نہیں پڑھ سکتی تھیں۔

【152】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ اہل نجران سے دو سے زائد مرتبہ فرمایا میں تمہارے ساتھ ایسے امانت دار آدمی کو بھیجوں گا جو واقعی امین کہلانے کا حق دار ہوگا یہ سن کر صحابہ کرام (رض) سر اٹھا اٹھا کر دیکھنے لگے پھر نبی کریم ﷺ نے حضرت ابوعبیدہ (رض) کو ان کے ساتھ بھیج دیا۔

【153】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک مرتبہ " احجارالمراء " نامی جگہ پر میری جبرائیل (علیہ السلام) سے ملاقات ہوگئی تو میں نے ان سے کہا کہ اے جبرائیل ! مجھے ایک امی امت کی طرف بھیجا گیا ہے جس میں مرد و عورت لڑکے اور لڑکیاں اور نہایت بوڑھے لوگ بھی شامل ہیں جو کچھ بھی پڑھنا نہیں جانتے تو انہوں نے کہا کہ قرآن کریم سات حروف پر نازل ہوا ہے۔

【154】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی نبی کریم ﷺ نے سورت بقرہ شروع کردی جب سو آیات پر پہنچے تو میں نے سوچا کہ نبی کریم ﷺ اب رکوع کریں گے لیکن نبی کریم ﷺ پڑھتے رہے حتی کہ دو سو آیات تک پہنچ گئے میں نے سوچا کہ شاید اب رکوع کریں گے لیکن نبی کریم ﷺ پڑھتے رہے حتی کہ اسے ختم کرلیا لیکن نبی کریم ﷺ نے سورت نساء شروع کرلی اور اسے پڑھ کر رکوع کیا نبی کریم ﷺ اپنے رکوع میں سبحان ربی العظیم اور سجدہ میں سبحان ربی الاعلی کہتے رہے اور رحمت کی جس آیت پر گذرتے وہاں رک کر دعا مانگتے اور عذاب کی جس آیت پر گذرتے تو وہاں رک کر اس سے پناہ مانگتے تھے۔

【155】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

زر بن حبیش کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت حذیفہ بن یمان (رض) نے پوچھا کہ آپ نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ کس وقت سحری کھائی ہے ؟ انہوں نے فرمایا صبح ہوچکی تھی لیکن سورج طلوع نہیں ہوا تھا۔

【156】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن ابی لیلی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت حذیفہ (رض) کے ساتھ ایک دیہات کی طرف نکلا انہوں نے پانی منگوایا تو ایک کسان چاندی کے برتن میں پانی لے کر آیا حضرت حذیفہ (رض) نے وہ برتن اس کے منہ پردے مارا ہم نے ایک دوسرے کو خاموش رہنے کا اشارہ کیا کیونکہ اگر ہم ان سے پوچھتے تو وہ کبھی اس کے متعلق ہم سے بیان نہ کرتے چناچہ ہم خاموش رہے کچھ دیر بعد انہوں نے خود ہی فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ میں نے یہ برتن اس کے چہرے پر کیوں مارا ؟ ہم نے عرض کیا نہیں فرمایا کہ میں نے اسے پہلے بھی منع کیا تھا (لیکن یہ باز نہیں آیا) پھر انہوں نے بتایا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا سونے چاندی کے برتن میں کچھ نہ پیا کرو ریشم و دیبا مت پہنا کرو کیونکہ یہ چیزیں دنیا میں کافروں کے لئے ہیں اور آخرت میں تمہارے لئے ہیں۔

【157】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ اپنی پنڈلی کی مچھلی پکڑ کر فرمایا تہبند باندھنے کی جگہ یہاں تک ہے اگر تم نہ مانو تو اس سے کچھ نیچے لٹکا لو اگر یہ بھی نہ مانو تو ٹخنوں سے نیچے تہبند کا کوئی حق نہیں ہے۔

【158】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

ابو قلابہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت حذیفہ (رض) اور ابو مسعود (رض) میں سے ایک نے دوسرے سے پوچھا کہ آپ نے " لوگ کہتے ہیں " اس جملے کے متعلق نبی کریم ﷺ کو کیا فرماتے ہوئے سنا ہے ؟ دوسرے نے جواب دیا میں نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ انسان کی بدترین سواری ہے۔

【159】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مجھے نبی کریم ﷺ کے گھر میں رات گذارنے کا اتفاق ہوا نبی کریم ﷺ نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے لحاف کا ایک کونا نبی کریم ﷺ پر تھا اور دوسرا کونا حضرت عائشہ (رض) پر تھا وہ اس وقت " ایام " سے تھیں یعنی نماز نہیں پڑھ سکتی تھیں۔

【160】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور قیامت تک پیش آنے والا کوئی واقعہ ایسا نہ چھوڑا جو اسی جگہ کھڑے کھڑے بیان نہ کردیا ہو جس نے اسے یاد رکھا سو یاد رکھا اور جو بھول گیا سو بھول گیا۔

【161】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ جو شخص وسط حلقہ میں بیٹھتا ہے وہ نبی کریم ﷺ کی زبانی معلون قرار دے دیا گیا ہے۔

【162】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نجران سے ایک مرتبہ عاقب اور سید نامی دو آدمی آئے وہ نبی کریم ﷺ سے کہنے لگے یا رسول اللہ ! ﷺ آپ ہمارے ساتھ کسی امانت دار آدمی کو بھیج دیجئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں تمہارے ساتھ ایسے امانت دار آدمی کو بھیجوں گا جو واقعی امین کہلانے کا حق دار ہوگا یہ سن کر صحابہ کرام (رض) سر اٹھا اٹھا کر دیکھنے لگے پھر نبی کریم ﷺ نے حضرت ابوعبیدہ (رض) کو ان کے ساتھ بھیج دیا۔

【163】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت حذیفہ (رض) کے پاس گئے اور ان سے کہا کہ ہمیں کسی ایسے آدمی کا پتہ بتائیے جو طور طریقوں اور سیرت میں نبی کریم ﷺ کے سب سے زیادہ قریب ہوتا کہ ہم ان سے یہ طریقے حاصل کریں ان سے حدیث کی سماعت کریں ؟ انہوں نے فرمایا سیرت اور طور طریقوں میں نبی کریم ﷺ کے سب سے زیادہ مشابہہ ابن مسعود تھے۔

【164】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سخت گرمی کے موسم میں نبی کریم ﷺ روانہ ہوئے اور لوگوں سے فرما دیا کہ پانی بہت تھوڑا ہے لہٰذا اس مقام پر مجھ سے پہلے کوئی نہ پہنچے۔

【165】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک مرتبہ " احجارالمراء " نامی جگہ پر میری جبرائیل (علیہ السلام) سے ملاقات ہوگئی تو میں نے ان سے کہا کہ اے جبرائیل ! مجھے ایک امی امت کی طرف بھیجا گیا ہے جس میں مرد و عورت لڑکے اور لڑکیاں اور نہایت بوڑھے لوگ بھی شامل ہیں جو کچھ بھی پڑھنا نہیں جانتے تو انہوں نے کہا کہ قرآن کریم سات حروف پر نازل ہوا ہے۔

【166】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک رات میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تاکہ آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تاکہ آپ ﷺ کی نماز میں شریک ہوجاؤں نبی کریم ﷺ نے قرأت شروع کی تو آواز پست تھی اور نہ بہت اونچی بہترین قرأت جس میں نبی کریم ﷺ ٹھہر ٹھہر کر ہمیں آیات الہیہ سناتے رہے پھر قیام کے بقدر رکوع کیا پھر سر اٹھا کر رکوع کے بقدر کھڑے رہے اور " سمع اللہ لمن حمدہ " کہہ کر فرمایا تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جو طاقت اور سلطنت والا ہے کبریائی اور عظمت والا ہے یہاں تک کہ اس طویل نماز سے فارغ ہوئے تو رات کی تاریکی کچھ ہی باقی بچی تھی۔

【167】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت عمر (رض) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ حضرت عمر (رض) کہنے لگے کہ فتنوں سے متعلق نبی کریم ﷺ کی حدیث تم میں سے کسے یاد ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ نبی کریم ﷺ نے جس طرح ارشاد فرمایا تھا مجھے اسی طرح یاد ہے حضرت عمر (رض) نے فرمایا تم تو بڑے بہادر ہو میں نے عرض کیا کہ اہل خانہ مال و دولت اور اولاد و پڑوسی کے متعلق انسان پر جو آزمائش آتی ہے اس کا کفارہ نماز زکوٰۃ امربالمعروف اور نہی عن المنکر سے ہوجاتا ہے حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ میں اس کے متعلق نہیں پوچھ رہا میں تو اس فتنے کے متعلق پوچھ رہا ہوں جو سمندر کی موجوں کی طرح پھیل جائے گا میں نے عرض کیا امیرالمؤمنین ! آپ کو اس سے فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں آپ کے اور اس کے درمیان ایک بند دروازہ حائل ہے حضرت عمر (رض) نے پوچھا کہ وہ دروازہ توڑاجائے گا یا کھولا جائے گا ؟ میں نے عرض کیا کہ اسے توڑ دیا جائے گا حضرت عمر (رض) نے فرمایا پھر وہ کبھی بند نہ ہوگا۔ ہم نے پوچھا کہ کیا حضرت عمر (رض) دروازے کو جانتے تھے ؟ حضرت حذیفہ (رض) نے فرمایا ہاں ! اسی طرح جیسے وہ جانتے تھے کہ دن کے بعد رات آتی ہے میں نے ان سے حدیث بیان کی تھی پہیلی نہیں بوجھی تھی پھر حضرت حذیفہ (رض) کا رعب ہمارے درمیان یہ پوچھنے میں حائل ہوگیا کہ وہ دروازہ " کون تھا چناچہ ہم نے مسروق سے کہا انہوں نے پوچھا تو حضرت حذیفہ (رض) نے فرمایا وہ دروازہ خود حضرت عمر (رض) تھے۔

【168】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت حذیفہ (رض) کے پاس گئے اور ان سے کہا کہ ہمیں کسی ایسے آدمی کا پتہ بتائیے جو طور طریقوں اور سیرت میں نبی کریم ﷺ کے سب سے زیادہ قریب ہوتا کہ ہم ان سے یہ طریقے حاصل کریں ان سے حدیث کی سماعت کریں ؟ انہوں نے فرمایا سیرت اور طور طریقوں میں نبی کریم ﷺ کے سب سے زیادہ مشابہہ ابن مسعود تھے۔

【169】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کے ہمراہ کسی راستے میں تھا چلتے چلتے کوڑا کرکٹ پھینکنے کی جگہ پر پہنچے تو نبی کریم ﷺ نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا جسے تم میں سے کوئی کرتا ہے میں پیچھے جانے لگا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا قریب ہی رہو چناچہ میں آپ ﷺ کی پشت کی جانب قریب ہوگیا پھر نبی کریم ﷺ نے پانی منگوایا وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح فرما لیا۔

【170】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب بیدار ہوتے تو سب سے پہلے مسواک فرماتے تھے۔

【171】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ سے ان کی ملاقات مدینہ منورہ کے کسی بازار میں ہوئی وہ کھسک گئے اور غسل کر کے آئے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا مومن ناپاک نہیں ہوتا۔ حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ سے ان کی ملاقات مدینہ منورہ کے کسی بازار میں ہوئی وہ کھسک گئے اور غسل کر کے آئے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا مومن ناپاک نہیں ہوتا۔

【172】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ سے ہر چیز کے متعلق سوال پوچھا ہے حتیٰ کہ کنکریوں کو دوران نماز برابر کرنے کا مسئلہ بھی پوچھا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک مرتبہ اسے برابر کرلو ورنہ چھوڑ دو ۔

【173】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نہیں جانتا کہ میں تمہارے درمیان کتنا عرصہ رہوں گا اس لئے ان دو آدمیوں کی پیروی کرنا جو میرے بعد ہوں گے اور حضرت ابوبکر (رض) و عمر (رض) کی طرف اشارہ کر کے فرمایا اور عمار کے طریقے کو مضبوطی سے تھامو اور ابن مسعود تم سے جو بات بیان کریں اس کی تصدیق کیا کرو۔

【174】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا چغلخور جنت میں داخل نہ ہوگا۔

【175】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ اپنے اہل خانہ سے بات کرتے وقت مجھے اپنی زبان پر قابو نہیں رہتا تھا البتہ دوسروں کے ساتھ ایسا نہیں ہوتا تھا میں نے نبی کریم ﷺ سے اس چیز کا تذکرہ کیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا حذیفہ ! تم استغفار سے غفلت میں کیوں ہو ؟ میں تو روزانہ اللہ سے سو مرتبہ توبہ و استغفار کرتا ہوں۔

【176】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) کو یہ بات معلوم ہوئی کہ حضرت ابوموسیٰ (رض) ایک شیشی میں پیشاب کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ بنی اسرائیل کے جسم پر اگر پیشاب لگ جاتا تو وہ اس جگہ کو قینچی سے کاٹ دیا کرتے تھے حضرت حذیفہ (رض) نے فرمایا میری آرزو ہے کہ تمہارے ساتھی اتنی سختی نہ کریں مجھے یاد ہے کہ ہم نبی کریم ﷺ کے ہمراہ چل رہے تھے چلتے چلتے کوڑا کر کٹ پھینکنے کی جگہ پر پہنچنے تو نبی کریم ﷺ نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔

【177】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جہنم سے ایک قوم اس وقت نکلے گی جب آگ انہیں جھلسا چکی ہوگی انہیں " جہنمی " کہا جائے گا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【178】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

سبیع کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ لوگوں نے مجھے جانور خریدنے کے لئے بھیج دیا ہم ایک حلقے میں پہنچے جہاں بہت سے لوگ ایک شخص کے پاس جمع تھے میرا ساتھی تو جانوروں کی طرف چلا گیا جبکہ میں اس آدمی کی طرف، وہاں پہنچ کر معلوم ہوا کہ وہ حضرت حذیفہ (رض) ہیں میں ان کے قریب گیا تو انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ لوگ نبی کریم ﷺ سے خیر کے متعلق سوال کرتے تھے اور میں شر کے متعلق کیونکہ میں جانتا تھا کہ خیر مجھے چھوڑ کر آگے نہیں جاسکتی ایک دن میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا حذیفہ ! کتاب اللہ کو سیکھو اور اس کے احکام کی پیروی کرو (تین مرتبہ فرمایا میں نے پھر اپنا سوال دہرایا نبی کریم ﷺ نے فرمایا فتنہ اور شر ہوگا میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا نبی کریم ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا حذیفہ (رض) ! کتاب اللہ کو سیکھو اور اس کے احکام کی پر وی کرو میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا دھوئیں پر صلح قائم ہوگی اور گندگی پر اتفاق ہوگا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ دھوئیں پر صلح قائم ہونے سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا لوگ اس صلح پر دل سے راضی نہیں ہوں گے۔ پھر میرے اور نبی کریم ﷺ کے درمیان وہی سوال جواب ہوئے اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک ایسا فتنہ آئے گا جو اندھا بہرا کر دے گا اس پر جہنم کے دروازوں کی طرف بلانے والے لوگ مقرر ہوں گے اے حذیفہ ! اگر تم اس حال میں مرو کہ تم نے کسی درخت کے تنے کو اپنے دانتوں تلے دبا رکھا ہو یہ اس سے بہتر ہوگا کہ تم ان میں سے کسی کی پیروی کرو۔ میں نے پوچھا پھر کیا ہوگا ؟ فرمایا پھر دجال کا خروج ہوگا میں نے پوچھا اس کے ساتھ کیا چیز ہوگی ؟ فرمایا اس کے ساتھ نہر یا پانی اور آگ ہوگی جو شخص اس کی نہر میں داخل ہوجائے گا اس کا اجر ضائع اور وبال پختہ ہوجائے گا اور جو شخص اس کی آگ میں داخل ہوگا اس کا اجر پختہ اور گناہ معاف ہوجائیں گے میں نے پوچھا پھر کیا ہوگا ؟ فرمایا اگر تمہارے گھوڑے نے بچہ دیا تو اس کے بچے پر سوار ہونے کی نوبت نہیں آئے گی کہ قیامت قائم ہوجائے گی۔ پھر میرے اور نبی کریم ﷺ کے درمیان وہی سوال جواب ہوئے اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک ایسا فتنہ آئے گا جو اندھا بہرا کر دے گا اس پر جہنم کے دروازوں کی طرف بلانے والے لوگ مقرر ہوں گے اے حذیفہ ! اگر تم اس حال میں مرو کہ تم نے کسی درخت کے تنے کو اپنے دانتوں تلے دبا رکھا ہو یہ اس سے بہتر ہوگا کہ تم ان میں سے کسی کی پیروی کرو۔ میں نے پوچھا پھر کیا ہوگا ؟ فرمایا پھر دجال کا خروج ہوگا میں نے پوچھا اس کے ساتھ کیا چیز ہوگی ؟ فرمایا اس کے ساتھ نہر یا پانی اور آگ ہوگی جو شخص اس کی نہر میں داخل ہوجائے گا اس کا اجر ضائع اور وبال پختہ ہوجائے گا اور جو شخص اس کی آگ میں داخل ہوگا اس کا اجر پختہ اور گناہ معاف ہوجائیں گے میں نے پوچھا پھر کیا ہوگا ؟ فرمایا اگر تمہارے گھوڑے نے بچہ دیا تو اس کے بچے پر سوار ہونے کی نوبت نہیں آئے گی کہ قیامت قائم ہوجائے گی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【179】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

خالد بن خالد یشکری کہتے ہیں کہ تستر جس زمانے میں فتح ہوا میں وہاں سے نکل کر کوفہ پہنچا میں مسجد میں داخل ہوا تو وہاں ایک حلقہ لگا ہوا تھا یوں محسوس ہوتا تھا کہ ان کے سر کاٹ دیئے گئے ہیں وہ ایک آدمی کی حدیث کو بڑی توجہ سے سن رہے تھے میں ان کے پاس جا کر کھڑا ہوگیا اسی دوران ایک اور آدمی آیا اور میرے پہلو میں کھڑا ہوگیا میں نے اس سے پوچھا کہ یہ صاحب کون ہیں ؟ اس نے مجھ سے پوچھا کیا آپ بصرہ کے رہنے والے ہیں میں نے کہا جی ہاں ! اس نے کہا کہ میں پہلے ہی سمجھ گیا تھا کہ اگر آپ کوفی ہوتے تو ان صاحب کے متعلق سوال نہ کرتے یہ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) ہیں۔ میں ان کے قریب گیا تو انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ لوگ نبی کریم ﷺ سے خیر کے متعلق سوال کرتے تھے اور میں شر کے متعلق کیونکہ میں جانتا تھا کہ خیر مجھے چھوڑ کر آگے نہیں جاسکتی ایک دن میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا حذیفہ ! کتاب اللہ کو سیکھو اور اس کے احکام کی پیروی کرو (تین مرتبہ فرمایا میں نے پھر اپنا سوال دہرایا نبی کریم، ﷺ نے فرمایا فتنہ اور شر ہوگا میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا نبی کریم ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا حذیفہ (رض) ! کتاب اللہ کو سیکھو اور اس کے احکام کی پیروی کرو میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا دھوئیں پر صلح قائم ہوگی اور گندگی پر اتفاق ہوگا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! دھوئیں پر صلح قائم ہونے سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا لوگ اس صلح پر دل سے راضی نہیں ہوں گے۔ پھر میرے اور نبی کریم ﷺ کے درمیان وہی سوال جواب ہوئے اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک ایسا فتنہ آئے گا جو اندھا بہرا کر دے گا اس پر جہنم کے دروازوں کی طرف بلانے والے لوگ مقرر ہوں گے اے حذیفہ ! اگر تم اس حال میں مرو کہ تم نے کسی درخت کے تنے کو اپنے دانتوں تلے دبا رکھا ہو یہ اس سے بہتر ہوگا کہ تم ان میں سے کسی کی پیروی کرو۔ میں نے پوچھا پھر کیا ہوگا ؟ فرمایا پھر دجال کا خروج ہوگا میں نے پوچھا اس کے ساتھ کیا چیز ہوگی ؟ فرمایا اس کے ساتھ نہر یا پانی اور آگ ہوگی جو شخص اس کی نہر میں داخل ہوجائے گا اس کا اجر ضائع اور وبال پختہ ہوجائے گا اور جو شخص اس کی آگ میں داخل ہوگا اس کا اجر پختہ اور گناہ معاف ہوجائیں گے میں نے پوچھا پھر کیا ہوگا ؟ فرمایا اگر تمہارے گھوڑے نے بچہ دیا تو اس کے بچے پر سوار ہونے کی نوبت نہیں آئے گی کہ قیامت قائم ہوجائے گی۔ حدیث نمبر (٢٣٦٤٤) اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ حدیث نمبر (٢٣٨٢٢) اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【180】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) کے حوالے سے مروی ہے کہ ایک دن انہوں نے فرمایا اے لوگو ! تم مجھ سے پوچھتے کیوں نہیں ہو ؟ لوگ نبی کریم ﷺ سے خیر کے متعلق پوچھتے تھے اور میں شر کے متعلق پوچھتا تھا بیشک اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم ﷺ کو مبعوث فرمایا انہوں نے لوگوں کو کفر سے ایمان کی دعوت دی گمراہی سے ہدایت کی طرف بلایا جس نے ان کی بات ماننی تھی سو اس نے یہ دعوت قبول کرلی اور حق کی برکت سے مردہ چیزیں زندہ ہوگئیں اور باطل کی نحوست سے زندہ چیزیں بھی مردہ ہوگئیں پھر نبوت کا دور ختم ہوا تو خلافت علی منہاج النبوۃ قائم ہوئی۔

【181】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

ثعلبہ بن زہدم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ طبرستان میں حضرت سعید بن عاص (رض) کے ہمراہ تھے انہوں نے لوگوں سے پوچھا کہ تم میں سے نبی کریم ﷺ کے ساتھ صلوۃ الخوف کس نے پڑھی ہے ؟ حضرت حذیفہ (رض) نے فرمایا میں نے پھر انہوں نے لوگوں کو حکم دیا چناچہ انہوں نے اسلحہ پہن لیا پھر حضرت حذیفہ (رض) نے فرمایا اگر دشمن اچانک تم پر حملہ کر دے تو تمہارے لئے لڑنا جائز ہے پھر انہوں نے ایک گروہ کو ایک رکعت پڑھائی۔ ایک صف دشمن کے سامنے کھڑی رہی پھر یہ لوگ دشمن کے سامنے ڈٹے ہوئے لوگوں کی جگہ الٹے پاؤں چلے گئے اور وہ لوگ ان کی جگہ نبی کریم ﷺ کے پیچھے آکر کھڑے ہوگئے اور نبی کریم ﷺ نے انہیں دوسری رکعت پڑھائی پھر نبی کریم ﷺ نے سلام پھیر دیا۔

【182】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ چغلخور جنت میں داخل نہ ہوگا۔

【183】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ قبیلہ مضر زمین پر اللہ کا کوئی نیک بندہ ایسا نہیں چھوڑے گا جسے وہ فتنے میں نہ ڈال دے اور اسے ہلاک نہ کر دے حتی کہ اللہ اس پر اپنا ایک لشکر مسلط کر دے گا جو اسے ذلیل کر دے گا اور اسے کسی ٹیلے کا دامن بھی نہ بچا سکے گا، ایک آدمی نے ان سے کہا بندہ خدا ! آپ یہ بات کہہ رہے ہیں حالانکہ آپ تو خود قبیلہ مضر سے تعلق رکھتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں تو وہی بات کہہ رہا ہوں جو نبی کریم ﷺ نے فرمائی ہے۔

【184】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مجھ سے میری والدہ نے پوچھا کہ تم نبی کریم ﷺ کے ساتھ کب سے وابستہ ہو ؟ میں نے انہیں اس کا اندازہ بتادیا وہ مجھے سخت سست اور برا بھلا کہنے لگیں میں نے ان سے کہا کہ پیچھے ہٹیں میں نبی کریم ﷺ کے پاس جا رہا ہوں مغرب کی نماز ان کے ساتھ پڑھوں گا اور اس وقت تک انہیں چھوڑوں گا نہیں جب تک وہ میرے اور آپ کے لئے استغفار نہ کریں۔ چنانچہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھی اس کے بعد نبی کریم ﷺ نے عشاء کی نماز پڑھائی اور واپس چلے گئے۔

【185】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ریشم و دیبا پہننے سے اور سونے چاندی کے برتن استعمال کرنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ یہ چیزیں دنیا میں کافروں کے لئے ہیں اور آخرت میں ہمارے لئے ہیں۔

【186】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص اپنے بھائی سے کوئی وعدہ کرے جسے پورا نہ کرنے کا اس کا کوئی ارادہ نہ ہو تو یہ ایسے ہے جیسے کوئی شخص اپنے پڑوسی کو ایک ایسے شخص کے حوالے کر دے جس کی کوئی اہمیت نہ ہو۔

【187】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا میں یہ بات دجال سے بھی زیادہ جانتا ہوں کہ اس کے ساتھ کیا ہوگا اس کے ساتھ بہتی ہوئی دو نہریں ہوں گی جن میں سے ایک دیکھنے میں سفید پانی کی ہوگی اور دوسری دیکھنے میں بھڑکتی ہوگی اگر تم میں سے کوئی شخص اس دور کو پائے تو اس نہر میں داخل ہوجائے جو اسے آگ نظر آرہی ہو اس میں غوطہ زنی کرے پھر سر جھکا کر اس کا پانی پی لے کیونکہ وہ ٹھنڈا پانی ہوگا اور دجال کی بائیں آنکھ کسی نے پونچھ دی ہوگی اس پر ایک موٹا ناخنہ ہوگا اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان " کافر " لکھا ہوگا جسے ہر کاتب وغیر کاتب مسلمان پڑھ لے گا۔

【188】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ حضرت عمر (رض) کے پاس سے آئے ان کا کہنا ہے کل گذشتہ جب ہم ان کے پاس بیٹھے تو صحابہ کرام (رض) سے انہوں نے پوچھا کہ آپ لوگوں میں سے کس نے فتنوں کے متعلق نبی کریم ﷺ کا ارشاد سنا ہے ؟ صحابہ کرام (رض) کہنے لگے کہ ہم سب ہی نے سنا ہے حضرت عمر (رض) نے فرمایا شاید تم وہ فتنہ سمجھ رہے ہو جو آدمی کے اہل خانہ اور مال سے متعلق ہوتا ہے ؟ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا جی ہاں ! حضرت عمر (رض) نے فرمایا میں تم سے اس کے متعلق نہیں پوچھ رہا اس کا کفارہ تو نماز روزہ اور صدقہ بن جاتے ہیں ان فتنوں کے بارے تم میں سے کسی نے نبی کریم ﷺ کا ارشاد سنا ہے جو سمندر کی موجوں کی طرح پھیل جائیں گے ؟ اس پر لوگ خاموش ہوگئے اور میں سمجھ گیا کہ اس کا جواب وہ مجھ سے معلوم کرنا چاہتے ہیں چناچہ میں نے عرض کیا کہ میں نے وہ ارشاد سنا ہے حضرت عمر (رض) نے مجھ سے فرمایا یقینا تم نے ہی سنا ہوگا میں نے عرض کیا کہ دلوں کے سامنے فتنوں کو اس طرح پیش کیا جائے گا جیسے چٹائی کو پیش کیا جائے جو دل ان سے نامانوس ہوگا اس پر ایک سفید نقطہ پڑجائے گا اور جو دل اس کی طرف مائل ہوجائے گا اس پر ایک کالا دھبہ پڑجائے گا حتیٰ کہ دلوں کی دو صورتیں ہوجائیں گی ایک تو ایسا سفید جیسے چاندی اسے کوئی فتنہ " جب تک آسمان و زمین رہیں گے " نقصان نہ پہنچا سکے گا اور دوسرا ایسا کالا سیاہ جیسے کوئی شخص کٹورے کو اوندھا دے اور ہتھیلی پھیلا دے ایسا شخص کسی نیکی کو نیکی اور کسی گناہ کو گناہ نہیں سمجھے گا سوائے اسی چیز کے جس کی طرف اس کی خواہش کا میلان ہو۔

【189】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے مروی ہے کہ تمہارے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہر نیکی صدقہ ہے۔ اور لوگوں کو پہلے امر نبوت میں سے جو کچھ حاصل ہوا ہے اس میں یہ بات بھی شامل ہے کہ جب تم حیاء نہ کرو تو جو چاہے کرو۔

【190】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

زر بن حبیش کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت حذیفہ بن یمان (رض) نے پوچھا کہ آپ نے نبی کریم ﷺ کے ہمراہ کس وقت سحری کھائی ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! میں نے ان سے پوچھا کیا اس وقت آدمی اپنا تیر گرنے کی جگہ دیکھ سکتا تھا ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! اس وقت تو دن ہوتا تھا البتہ سورج طلوع نہیں ہوتا تھا۔

【191】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو مدینہ منورہ کی ایک گلی میں یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میں محمد ہوں احمد ہوں حاشر مقفی اور نبی الرحمۃ ہوں۔ ﷺ

【192】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کے لئے اپنے آپ کو ذلیل کرنا جائز نہیں ہے کسی نے پوچھا کہ اپنے آپ کو ذلیل سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اپنے آپ کو ایسی آزمائشوں کے لئے پیش کرے جن کی وہ طاقت نہیں رکھتا۔

【193】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو مدینہ منورہ کی ایک گلی میں یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میں محمد ہوں، احمد ہوں، حاشر، مقفی اور نبی الرحمۃ ہوں۔ ﷺ

【194】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ نے سات مسلمانوں کو ایک گائے میں شریک کردیا۔

【195】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک مرتبہ " احجارالمراء " نامی جگہ پر میری جبرائیل (علیہ السلام) سے ملاقات ہوگئی تو میں نے ان سے کہا کہ اے جبرائیل ! مجھے ایک امی امت کی طرف بھیجا گیا ہے جس میں مرد و عورت لڑکے اور لڑکیاں اور نہایت بوڑھے لوگ بھی شامل ہیں جو کچھ بھی پڑھنا نہیں جانتے تو انہوں نے کہا کہ قرآن کریم سات حروف پر نازل ہوا ہے۔

【196】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

یحییٰ بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے شہر مدائن میں حضرت حذیفہ (رض) کے آزاد کردہ غلام عیسیٰ کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی انہوں نے نماز جنازہ میں پانچ تکبیریں کہیں پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا میں بھولا ہوں اور نہ ہی مجھے وہم ہوا ہے میں نے اسی طرح تکبیریں کہی ہیں جیسے میرے آقا اور ولی نعمت حضرت حذیفہ بن یمان (رض) نے کہی تھی۔

【197】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا حذیفہ ! کتاب اللہ کو سیکھو اور اس کے احکام کی پیروی کرو (تین مرتبہ فرمایا میں نے پھر اپنا سوال دہرایا نبی کریم، ﷺ نے فرمایا فتنہ اور شر ہوگا میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا، نبی کریم ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا حذیفہ (رض) ! کتاب اللہ کو سیکھو اور اس کے احکام کی پر وی کرو میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا دھوئیں پر صلح قائم ہوگی اور گندگی پر اتفاق ہوگا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ دھوئیں پر صلح قائم ہونے سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا لوگ اس صلح پر دل سے راضی نہیں ہوں گے۔ پھر میرے اور نبی کریم ﷺ کے درمیان وہی سوال جواب ہوئے اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک ایسا فتنہ آئے گا جو اندھا بہرا کر دے گا اس پر جہنم کے دروازوں کی طرف بلانے والے لوگ مقرر ہوں گے جو شخص ان کی دعوت کو قبول کرلے گا وہ اسے جہنم میں گرا دیں گے۔

【198】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا چغلخور جنت میں داخل نہ ہوگا۔

【199】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرے حوض کے برتن آسمانوں کے ستاروں سے بھی زیادہ ہوں گے اس کا پانی شہد سے زیادہ شیریں دودھ سے زیادہ سفید برف سے زیادہ ٹھنڈا اور مشک سے زیادہ مہک والا ہوگا۔

【200】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

ربعی بن حراش (رح) کہتے ہیں کہ جس دور میں فتنہ پرور لوگ حضرت عثمان غنی (رض) کی طرف چل پڑے تھے مدائن میں حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کے پاس پہنچا انہوں نے مجھ سے پوچھا اے ربعی ! تمہاری قوم کا کیا بنا ؟ میں نے پوچھا کہ آپ ان کے متعلق کیا پوچھنا چاہتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ حضرت عثمان (رض) کی طرف کون کون روانہ ہوئے ہیں ؟ میں نے انہیں ان میں سے چند لوگوں کے نام بتا دیئے وہ کہنے لگے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص جماعت کو چھوڑ دیتا ہے اور اپنے امیر کو ذلیل کرتا ہے تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ وہاں اس کی کوئی حیثیت نہ ہوگی۔

【201】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے سات مسلمانوں کو ایک گائے میں شریک کردیا۔

【202】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

سلیم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ سعید بن عاص کے ساتھ طبرستان میں تھے ان کے ساتھ نبی کریم ﷺ کے کچھ صحابہ (رض) بھی تھے انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ کے ساتھ نماز خوف پڑھنے کا طریقہ آپ لوگوں میں سے کسے یاد ہے ؟ حضرت حذیفہ (رض) نے فرمایا مجھے یاد ہے تم اپنے ساتھیوں کو دو گرہوں میں کھڑے ہونے کا حکم دو ، جن میں سے ایک تمہارے پیچھے کھڑا ہو اور ایک دشمن کے سامنے پھر تم تکبیر کہو اور وہ سب بھی تکبیر کہیں پھر تم رکوع کرو وہ سب بھی رکوع کریں پھر تم سر اٹھاؤ اور وہ سب بھی سر اٹھائیں، پھر تم سجدہ کرو اور تمہارے قریب والی صف بھی سجدہ کرے اور دشمن کے سامنے والی صف کے لوگ کھڑے رہیں جب تم سجدے سے سر اٹھا لو تو وہ بھی سجدہ کرلیں پھر پہلی صف والے پیچھے اور پیچھے والے آگے آجائیں اور ان کی جگہ کھڑے ہوجائیں اور دوسری رکعت بھی پہلی رکعت کی طرح پڑھ کر سب سلام پھیر دیں اور اپنے ساتھیوں سے کہہ دو کہ اگر دشمن نماز کے دوران حملہ کر دے تو ان کے لئے قتال اور بات چیت حلال ہوجاتی ہے۔

【203】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ جب کوئی مرگ ہوجاتی تو وہ کہتے کہ کسی کو اس کی اطلاع نہ مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں یہ " نعی " میں شمار نہ ہو جس سے میں نے نبی کریم ﷺ کو منع فرماتے ہوئے سنا ہے۔

【204】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہر امت کے مجوسی ہوتے ہیں اس امت کے مجوسی وہ لوگ ہوں گے جو یہ کہتے ہوں گے کہ تقدیر کچھ نہیں ہے سوائے ایسے لوگوں میں اگر کوئی شخص بیمار ہوجائے تو تم اس کی بیمار پرسی نہ کرو کوئی مرجائے تو اس کے جنازے میں شریک نہ ہو اور یہ دجال کا گروہ ہے اللہ پر حق ہے کہ انہیں دجال کے ساتھ ملا دے۔

【205】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ہمراہ کسی جنازے میں تھے جب ہم قبر کے قریب پہنچے تو نبی کریم ﷺ اس کے کنارے بیٹھ کر بار بار اس میں دیکھنے لگے پھر فرمایا کہ مسلمان کو قبر میں ایک مرتبہ بھینچا جاتا ہے جس سے اس کے سارے بوجھ دور ہوجاتے ہیں اور کافر پر آگ کو بھر دیا جاتا ہے پھر فرمایا کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ اللہ کا بدترین بندہ کون ہے ؟ ہر تندخو اور متکبر۔ کیا میں تمہیں اللہ کے بہترین بندوں کے متعلق نہ بتاؤں ؟ ہر وہ کمزور آدمی جسے دبایا جاتا ہو، پرانی چادروں والا ہو، لیکن ہو ایسا کہ اگر اللہ کے نام پر کسی کام کی قسم کھالے تو وہ اللہ اس کی قسم کو ضرور پورا کر دے۔

【206】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب بیدار ہوتے تو سب سے پہلے مسواک فرماتے تھے۔

【207】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ رات کے وقت جب اپنے بستر پر آتے تو یوں کہتے اے اللہ ! ہم تیرے ہی نام سے جیتے مرتے ہیں اور جب بیدار ہوتے تو یوں فرماتے " اس اللہ کا شکر جس نے ہمیں مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا اور اسی کے یہاں جمع ہونا ہے۔ "

【208】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے مروی ہے کہ بخدا ! میں اب سے لے کر قیامت تک ہونے والے تمام فتنوں کے متعلق تمام لوگوں سے زیادہ جانتا ہوں ایسا تو نہیں تھا کہ نبی کریم ﷺ نے خصوصیت کے ساتھ کوئی بات مجھے بتائی ہو جو میرے علاوہ کسی اور کو نہ بتائی ہو البتہ نبی کریم ﷺ نے جس مجلس میں یہ باتیں بیان فرمائی تھیں میں اس میں موجود تھا نبی کریم ﷺ سے فتنوں کے متعلق سوالات پوچھے جا رہے تھے اور نبی کریم ﷺ انہیں شمار کروا رہے تھے ان میں تین فتنے ایسے ہیں جو کسی چیز کو نہیں چھوڑیں گے ان میں سے کچھ گرمیوں کی ہواؤں جیسے ہوں گے کچھ چھوٹے ہوں گے اور کچھ بڑے حذیفہ (رض) کہتے ہیں کہ میرے علاوہ اس مجلس کے تمام شرکاء دنیا سے رخصت ہوگئے ہیں۔

【209】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب بیدار ہوتے تو سب سے پہلے مسواک فرماتے تھے۔

【210】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ہمارے سامنے ایک، تین، پانچ، سات، نو اور گیارہ ضرب الامثال بیان فرمائی ہیں، جن میں سے کچھ نبی کریم ﷺ نے اس وقت بیان فرما دیں اور باقی چھوڑ دیں اور فرمایا کہ ایک قوم تھی جس کے لوگ کمزور اور مسکین تھے ان سے ایک طاقتور اور کثیر تعداد والی قوم نے قتال کیا تو اللہ نے ان کمزوروں کو غلبہ عطا فرما دیا اور وہ لوگ اپنے دشمن کی طرف بڑھے ان پر اپنے حکمران مقرر کئے اور ان پر تسلط جمایا اور ان پر اللہ کی ناراضگی کا سبب بن گئے تاآنکہ وہ اللہ سے جاملے۔

【211】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

ربعی بن حراش کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں، حضرت حذیفہ (رض) اور ابومسعود انصاری (رض) کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ آپ نے نبی کریم ﷺ سے جو حدیثیں سن رکھی ہیں وہ ہمیں بھی سنائیے چناچہ ان میں سے ایک نے یہ حدیث سنائی اور دوسرے نے ان کی تصدیق کی کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کے دن ایک آدمی کو لایا جائے گا اللہ تعالیٰ فرمائے گا اس کے اعمال دیکھو وہ کہے گا کہ پروردگار ! میں کوئی نیک کام نہیں کرتا تھا البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ میرے پاس مال تھا اور میں لوگوں سے مل کر تجارت کرتا تھا جس کے پاس کشادگی ہوتی میں اس پر آسانی کردیتا اور جو تنگدست ہوتا میں اسے سہولت تک مہلت دے دیتا تھا اللہ تعالیٰ فرمائے گا سہولت دینے کا میں زیادہ حق دار ہوں چناچہ اس کی بخشش ہوگئی دوسرے صحابی نے ان کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ میں نے بھی نبی کریم ﷺ کو اسی طرح فرماتے ہوئے سنا ہے۔ پھر فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کے دن ایک آدمی کو لایا جائے گا جس نے مرتے وقت اپنے گھر والوں سے کہا کہ جب میں مرجاؤں تو مجھے آگ میں جلا دینا پھر میری راکھ کو پیس لینا پھر جس دن تیز آندھی چل رہی ہو اس دن میری راکھ کو ہوا میں بکھیر دیناجب وہ مرگیا تو اس کے اہل خانہ نے اسی طرح کیا اللہ نے اسے اپنے قبضہ قدرت میں جمع کرلیا اور اس سے پوچھا کہ تجھے یہ کام کرنے پر کس نے مجبور کیا ؟ اس نے کہا تیرے خوف نے اللہ نے فرمایا میں نے تجھے معاف کردیا، دوسرے صحابی نے اس پر بھی ان کی تائید کی۔

【212】

حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن ابی لیلی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت حذیفہ (رض) کے ساتھ ایک دیہات کی طرف نکلا انہوں نے پانی منگوایا تو ایک کسان چاندی کے برتن میں پانی لے کر آیا حضرت حذیفہ (رض) نے وہ برتن اس کے منہ پردے مارا ہم نے ایک دوسرے کو خاموش رہنے کا اشارہ کیا کیونکہ اگر ہم ان سے پوچھتے تو وہ کبھی اس کے متعلق ہم سے بیان نہ کرتے چناچہ ہم خاموش رہے کچھ دیر بعد انہوں نے خود ہی فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ میں نے یہ برتن اس کے چہرے پر کیوں مارا ؟ ہم نے عرض کیا نہیں فرمایا کہ میں نے اسے پہلے بھی منع کیا تھا (لیکن یہ باز نہیں آیا) پھر انہوں نے بتایا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا سونے چاندی کے برتن میں کچھ نہ پیا کرو ریشم و دیبا مت پہنا کرو کیونکہ یہ چیزیں دنیا میں کافروں کے لئے ہیں اور آخرت میں تمہارے لئے ہیں۔