946. حضرت ابوحمید ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت ابوحمید ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت ابوحمید ساعدی (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے کچھ صدقات وصول کرنے کے لئے قبیلہ ازد کے ایک آدمی " جس کا نام ابن لتبیہ تھا " کو مقرر کیا وہ صدقات وصول کر کے لایا تو کہنے لگا کہ یہ آپ کا ہے اور یہ مجھے ہدیہ میں ملا ہے نبی کریم ﷺ یہ سن کر منبر پر تشریف لائے اور فرمایا کہ ان عمال کا کیا معاملہ ہے ؟ ہم انہیں بھیجتے ہیں تو وہ آکر کہتے ہیں کہ یہ آپ کا ہے اور یہ مجھے ہدیہ میں ملا ہے وہ اپنے ماں باپ کے گھر میں کیوں نہیں بیٹھ جاتا کہ دیکھے اب اسے کوئی ہدیہ ملتا ہے یا نہیں ؟ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے تم میں سے جو شخص بھی کوئی چیز لے کر آتا ہے تو قیامت کے دن وہ اس حال میں آئے گا کہ وہ چیز اس کی گر دن پر سوار ہوگی، اگر اونٹ ہوا تو اس کی آواز نکل رہی ہوگی گائے ہوئی تو وہ اپنی آواز نکال رہی ہوگی بکری ہوئی تو وہ ممنا رہی ہوگی پھر نبی کریم ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ بلند کئے یہاں تک کہ ہم نے نبی کریم ﷺ کی مبارک بغلوں کی سفیدی دیکھی پھر تین مرتبہ فرمایا اے اللہ ! کیا میں نے اپنا پیغام پہنچا دیا ؟۔
حضرت ابوحمید ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت ابوحمید ساعدی (رض) سے دس صحابہ کرام (رض) کی موجودگی میں " جن میں حضرت ابو قتادہ بن ربعی (رض) شامل تھے " یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ میں نبی کریم ﷺ کی نماز آپ سب لوگوں سے زیادہ جانتا ہوں دیگر صحابہ کرام (رض) نے ان سے فرمایا کہ آپ ہم سے زیادہ قدیم صحبت نہیں رکھتے اور نہ ہی ہم سے زیادہ ان کے ساتھ رہے انہوں نے بتایا کہ نبی کریم ﷺ جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو سیدھے کھڑے ہوجاتے اپنے ہاتھ کندھوں تک بلند کرتے جب رکوع کرنا چاہتے تو کندھوں تک ہاتھ بلند کر کے رفع الیدین کرتے تھے پھر اللہ اکبر کہہ کر رکوع کرتے اور اعتدال کے ساتھ رکوع کرتے نہ سر زیادہ جھکاتے اور نہ زیادہ اونچا رکھتے اور اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھتے پھر سمع اللہ لمن حمدہ کہتے اور سر اٹھا کر اعتدال کے ساتھ کھڑے ہوجاتے حتی کہ ہر ہڈی اپنی جگہ قائم ہوجاتی۔ پھر اللہ اکبر کہتے ہوئے سجدے میں گرجاتے اپنے بازوؤں کو جدا اور کھلا رکھتے تھے پیٹ سے لگنے نہیں دیتے تھے اپنے پاؤں کی انگلیاں کشادہ رکھتے پھر بائیں پاؤں کو موڑ کر اس پر بیٹھ جاتے اور اس طرح اعتدال کے ساتھ بیٹھتے کہ ہر ہڈی اپنی اپنی جگہ قائم ہوجاتی پھر اللہ اکبر کہتے ہوئے دوسرا سجدہ کرتے پھر باؤں پاؤں موڑ کر بیٹھ جاتے اور اس طرح اعتدال کے ساتھ بیٹھتے کہ ہر ہڈی اپنی اپنی جگہ قائم ہوجاتی پھر کھڑے ہو کر دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کرتے تھے حتیٰ کہ جب آخری رکعت آتی جس میں نماز ختم ہوجاتی ہے تو اپنے بائیں پاؤں کو پیچھے رکھ کر اپنے ایک پہلو پر سرین کے بل بیٹھ جاتے اور پھر اختتام پر سلام پھیر دیتے۔
حضرت ابوحمید ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت ابوحمید ساعدی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام (رض) نے نبی کریم ﷺ سے درود بھیجنے کا طریقہ پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا یوں کہا کرو اے اللہ محمد ﷺ ان کے اہل بیت یعنی ازواج مطہرات اور اولاد پر اپنی رحمتیں اسی طرح نازل فرما جیسے آل ابراہیم پر نازل فرمائیں بیشک تو قابل تعریف بزرگی والا ہے اور محمد ﷺ ان کے اہل بیت یعنی ازواج مطہرات اور اولاد پر اپنی برکتیں اسی طرح نازل فرما جیسے آل ابراہیم پر نازل فرمائیں بیشک تو قابل تعریف و بزرگی والا ہے۔
حضرت ابوحمید ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت ابوحمید ساعدی (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا عمال کے ہدایا اور تحائف خیانت ہیں۔
حضرت ابوحمید ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت ابوحمید ساعدی (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کسی عورت کے پاس پیغام نکاح بھیجتا ہے تو اس عورت کو دیکھ لینے میں کوئی حرج نہیں ہے جبکہ نکاح کا ارادہ بھی ہو اگرچہ اس عورت کو پتہ نہ چلے۔
حضرت ابوحمید ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت ابوحمید ساعدی (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کسی عورت کے پاس پیغام نکاح بھیجتا ہے تو اس عورت کو دیکھ لینے میں کوئی حرج نہیں ہے جبکہ نکاح کا ارادہ بھی ہو اگرچہ اس عورت کو پتہ نہ چلے۔
حضرت ابوحمید ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت ابوحمید ساعدی (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ہمراہ غزوہ تبوک کے لئے روانہ ہوئے جب ہم وادی قری میں پہنچے تو وہاں ایک عورت اپنے باغ میں نظر آئی نبی کریم ﷺ نے اپنے صحابہ (رض) سے فرمایا کہ اس باغ کا پھل کاٹو لوگ پھل کاٹنے لگے اور نبی کریم ﷺ نے بھی پھل کاٹے جو دس وسق بنے پھر نبی کریم ﷺ نے اس عورت سے فرمایا اس نکلنے والے پھل شمار کرو تاآنکہ میں تمہارے پاس واپس آجاؤں۔ پھر نبی کریم ﷺ روانہ ہوئے یہاں تک کہ تبوک پہنچ گئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا آج رات تیز آندھی آئے گی لہٰذا تم میں سے کوئی شخص کھڑا نہ رہے اور جس کے پاس اونٹ ہو وہ اس کی رسی کو باندھ دے چناچہ ہم نے اپنے اونٹوں کو رسی باندھ لی اور رات ہوئی تو واقعی تیز آندھی آئی اور ایک آدمی اس میں کھڑا رہا تو اسے ہوا نے اٹھا کر جبل طی میں لے جا پھینکا۔ پھر نبی کریم ﷺ کے پاس ایلہ کا بادشاہ آیا اور ایک سفید خچر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ہدیہ کے طور پر پیش کیا اور نبی کریم ﷺ نے اسے ایک قیمتی چادر پہنائی اور نبی کریم ﷺ نے اس عورت سے پوچھا کہ تمہارے باغ میں کتنا پھل نکلا ؟ اس نے بتایا کہ دس وسق جو نبی کریم ﷺ نے کاٹے تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اب میں جلد روانہ ہو رہا ہوں تم میں سے جو شخص جلدی جانا چاہتا ہے وہ ایسا کرلے یہ کہہ کر نبی کریم ﷺ روانہ ہوگئے ہم بھی چل پڑے جب نبی کریم ﷺ مدینہ منورہ کے قریب پہنچے تو فرمایا یہ طابہ ہے جب احد پہاڑ کو دیکھا تو فرمایا یہ احد پہاڑ ہے جو ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں کیا میں تمہیں انصار کے بہترین خاندانوں کے متعلق نہ بتاؤں ؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ ! ﷺ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ انصار کے بہترین خاندان بنو نجار ہیں پھر بنو عبدالاشہل کا خاندان ہے پھر بنوساعدہ کا خاندان ہے پھر انصار کے ہر خاندان میں خیر ہے۔
حضرت ابوحمید ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت ابوحمید ساعدی (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کسی شخص کے لئے اپنے کسی بھائی کا مال ناحق لینا جائز نہیں ہے کیونکہ اللہ نے ایک مسلمان پر دوسرے مسلمان کا مال حرام قرار دیا ہے۔
حضرت ابوحمید ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت ابوحمید ساعدی (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کسی شخص کے لئے اپنے کسی بھائی کی لاٹھی بھی اس کی دلی رضا مندی کے بغیر لیناجائز نہیں ہے کیونکہ اللہ کے رسول ﷺ نے ایک مسلمان پر دوسرے مسلمان کا مال حرام قرار دیا ہے۔
حضرت ابوحمید ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت ابوحمید (رض) اور ابو اسید (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میرے حوالے سے کوئی ایسی حدیث سنو جس سے تمہارے دل شناسا ہوں تمہارے بال اور تمہاری کھال نرم ہوجائے اور تم اس سے قرب محسوس کرو تو میں اس بات کا تم سے زیادہ حقدار ہوں اور اگر کوئی ایسی بات سنو جس سے تمہارے دل نامانوس ہوں تمہارے بال اور تمہاری کھال نرم نہ ہو اور تم اس سے دوری محسوس کرو تو میں تمہاری نسبت اس سے بہت زیادہ دور ہوں۔
حضرت ابوحمید ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت ابوحمید (رض) اور ابو اسید (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہو تو یوں کہے " اللہم افتح لی ابواب رحمتک " اور جب نکلے تو یوں کہے " اللہم انی اسالک میں فضلک "
حضرت ابوحمید ساعدی (رض) کی مرویات
حضرت ابوحمید (رض) سے مروی ہے کہ وہ مقام نقیع سے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں دودھ کا ایک پیالہ لے کر حاضر ہوئے جو ڈھکا ہوا نہ تھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تم نے اسے ڈھانپ کیوں نہ لیا اگرچہ لکڑی سے ہی ڈھانپتے، حضرت ابوحمید (رض) مزید فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے مشکیزوں کا منہ باندھنے کا اور رات کو دروازوں کو بند رکھنے کا حکم دیا ہے۔