950. حضرت محمود بن لبید (رض) کی مرویات

【1】

حضرت محمود بن لبید (رض) کی مرویات

حضرت محمود بن لبید (رض) سے مروی ہے کہ جب ابوالحیسر انس بن رافع مکہ مکرمہ آیا تو اس کے ساتھ بنو عبدالاشہل کے کچھ نوجوان بھی تھے جن میں ایاس بن معاذ بھی شامل تھے ان کی آمد کا مقصد اپنی خزرج کے خلاف قریش سے قسم اور حلف لینا تھا نبی کریم ﷺ نے ان کی آمد کی خبر سنی تو ان کے پاس تشریف لے گئے اور ان کے پاس بیٹھ کر فرمایا کہ کیا جس مقصد کے لئے تم آئے ہو میں تمہیں اس سے بہتر چیز نہ بتاؤں ؟ انہوں نے پوچھا وہ کیا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ میں اللہ کا پیغمبر ہوں اس نے مجھے بندوں کے پاس بھیجا ہے تاکہ میں انہیں اس بات کی دعوت دوں کہ وہ اللہ ہی کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں اور اس نے مجھ پر اپنی کتاب بھی نازل کی ہے پھر نبی کریم ﷺ نے ان کے سامنے قرآن کریم کی تلاوت کی جسے سن کر ایاس بن معاذ " جو نو عمر لڑکے تھے " کہنے لگے کہ اے قوم بخدا ! یہ اس چیز سے بہت بہتر ہے جس کے لئے تم یہاں آئے ہو تو ابوالحیسر انس بن رافع نے مٹھی بھر کر کنکریاں اٹھائیں اور ایاس کے منہ پردے ماریں نبی کریم ﷺ ان کے پاس سے اٹھ گئے اور وہ لوگ بھی واپس مدینہ چلے گئے اور اوس و خزرج کے درمیان جنگ بعاث ہو کر رہی۔ کچھ عرصہ بعد ہی ایاس بن معاذ فوت ہوگئے حضرت محمود (رض) کہتے ہیں کہ میری قوم کے جو لوگ ان کی موت کے وقت ان کے پاس موجود تھے انہوں نے مجھے بتایا کہ ہم نے انہیں مستقل طور پر تہلیل وتکبیر اور تسبیح وتحمید کہتے ہوئے دیکھا یہاں تک کہ وہ فوت ہوگئے اور لوگوں کو اس بات میں کوئی شک نہیں رہا کہ وہ مسلمان ہو کر فوت ہوئے ہیں اور اسلام تو ان کے دل میں اسی وقت گھر کر گیا تھا جب انہوں نے نبی کریم ﷺ کی بات سنی تھی۔

【2】

حضرت محمود بن لبید (رض) کی مرویات

حضرت محمود بن ربیع (رض) سے مروی ہے کہ انہیں وہ کلی یاد ہے جو نبی کریم ﷺ نے ان پر کی تھی اور پانی اس ڈول سے لیا تھا جو ان کے کنوئیں سے نکالا گیا تھا۔

【3】

حضرت محمود بن لبید (رض) کی مرویات

محمد بن ابراہیم (رح) کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کی زیارت کرنے والے ایک صاحب نے مجھے بتایا کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو احجارالزیت " جو مدینہ منورہ کا ایک دیہات ہے " میں ہاتھ پھیلا کر دعاء کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

【4】

حضرت محمود بن لبید (رض) کی مرویات

حضرت محمود بن لبید (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو جس سے وہ محبت کرتا ہو دنیا سے اسی طرح بچاتا ہے جیسے تم لوگ اپنے مریض کو کھانے پینے سے بچاتے ہو اور کھانے کی صورت میں تمہیں اس کی طبیعت خراب ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔

【5】

حضرت محمود بن لبید (رض) کی مرویات

نیز نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم سے محبت کرتا ہے تو انہیں آزمائش میں مبتلا کرتا ہے پھر جو شخص صبر کرتا ہے اسے صبر ملتا ہے اور جو شخص جزع فزع کرتا ہے اس کے لئے جزع فزع ہے۔

【6】

حضرت محمود بن لبید (رض) کی مرویات

حضرت محمود بن لبید (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ ہمارے یہاں تشریف لائے اور ہماری مسجد میں ہمیں مغرب کی نماز پڑھائی سلام پھیر کر مغرب کے بعد کی دونوں سنتوں کے متعلق فرمایا کہ یہ دو رکعتیں اپنے گھروں میں پڑھا کرو۔

【7】

حضرت محمود بن لبید (رض) کی مرویات

حضرت محمود بن لبید (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ابن آدم دو چیزوں کو ناپسند کرتا ہے (١) موت حالانکہ وہ ایک مومن کے لئے فتنوں سے بہتر ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【8】

حضرت محمود بن لبید (رض) کی مرویات

حضرت محمود بن لبید (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو جس سے وہ محبت کرتا ہو دنیا سے اسی طرح بچاتا ہے جیسے تم لوگ اپنے مریض کو کھانے پینے سے بچاتے ہو اور کھانے کی صورت میں تمہیں اس کی طبیعت خراب ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔

【9】

حضرت محمود بن لبید (رض) کی مرویات

حضرت محمود بن لبید (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ ہمارے یہاں تشریف لائے اور ہماری مسجد میں ہمیں مغرب کی نماز پڑھائی سلام پھیر کر مغرب کے بعد کی دونوں سنتوں کے متعلق فرمایا کہ یہ دو رکعتیں اپنے گھروں میں پڑھا کرو۔ ابو عبدالرحمن کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد امام احمد (رح) سے عرض کیا کہ ایک کہتا ہے جو شخص مغرب کے بعد مسجد ہی میں دو رکعتیں پڑھتا ہے تو یہ جائز نہیں ہے الاّ یہ کہ وہ گھر میں پڑھے کیونکہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے یہ گھر کی نمازوں میں سے ہے انہوں نے پوچھا کہ یہ کون کہتا ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ محمد بن عبدالرحمن، انہوں نے فرمایا خوب کہا۔

【10】

حضرت محمود بن لبید (رض) کی مرویات

حضرت محمود بن لبید (رض) سے مروی ہے کہ جس دن نبی کریم ﷺ کے صاحبزادے حضرت ابراہیم (رض) کا انتقال ہوا تو سورج کو گہن لگ گیا لوگ کہنے لگے کہ ابراہیم کے انتقال کی وجہ سے سورج کو گہن لگ گیا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا شمس و قمر اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں انہیں کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے گہن نہیں لگتا جب تم انہیں گہن لگتے ہوئے دیکھا کرو تو مساجد کی طرف دوڑا کرو پھر نبی کریم ﷺ کھڑے ہوئے اور ہمارے اندازے کے مطابق سورت ابراہیم جتنی تلاوت کی رکوع کیا سیدھے کھڑے رہے دو سجدے کئے اور دوسری رکعت میں بھی وہی کیا جو پہلی رکعت میں کیا تھا۔

【11】

حضرت محمود بن لبید (رض) کی مرویات

حضرت محمود بن لبید (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے تمہارے اوپر سب سے زیادہ " شرک اصغر " کا خوف ہے لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ شرک اصغر سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ریاکاری اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ریاکاروں سے فرمائے گا " جبکہ لوگوں کو ان کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا " کہ جنہیں دکھانے کے لئے دنیا میں تم اعمال کرتے تھے ان کے پاس جاؤ اور دیکھو کہ کیا ان کے پاس اس کا کوئی بدلہ ہے ؟۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【12】

حضرت محمود بن لبید (رض) کی مرویات

حضرت محمود بن لبید (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو جس سے وہ محبت کرتا ہو دنیا سے اسی طرح بچاتا ہے جیسے تم لوگ اپنے مریض کو کھانے پینے سے بچاتے ہو اور کھانے کی صورت میں تمہیں اس کی طبیعت خراب ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔

【13】

حضرت محمود بن لبید (رض) کی مرویات

نیز نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم سے محبت کرتا ہے تو انہیں آزمائش میں مبتلا کرتا ہے پھر جو شخص صبر کرتا ہے اسے صبر ملتا ہے اور جو شخص جزع فزع کرتا ہے اس کے لئے جزع فزع ہے۔

【14】

حضرت محمود بن لبید (رض) کی مرویات

حضرت ابوہریرہ (رض) نے ایک مرتبہ لوگوں سے پوچھا کہ ایک ایسے آدمی کے متعلق بتاؤ جو جنت میں داخل ہوگا حالانکہ اس نے نماز بھی نہیں پڑھی لوگ جب اسے شناخت نہ کرسکے تو انہوں نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے پوچھا کہ وہ کون ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ اصیرم جس کا تعلق بنو عبدالاشہل سے تھا اور اس کا نام عمرو بن ثابت بن وقش تھا حصین کہتے ہیں کہ میں نے حضرت محمود بن لبید (رض) سے پوچھا کہ اصیرم کا کیا واقعہ ہوا تھا ؟ انہوں نے فرمایا کہ وہ اپنی قوم کے سامنے اسلام لانے سے انکار کرتا تھا غزوہ احد کے موقع پر نبی کریم ﷺ جب جبل احد کی طرف ہوئے تو اسے اسلام کی طرف رغبت ہوئی اور اس نے اسلام قبول کرلیا پھر تلوار پکڑی اور روانہ ہوگیا۔ وہ لوگوں کے پاس پہنچا اور لوگوں کی صفوں میں گھس گیا اور اس بےجگری سے لڑا کہ بالآخر زخمی ہو کر گرپڑا بنو عبدالاشہل کے لوگ جب اپنے مقتولوں کو تلاش کر رہے تھے تو انہیں میدان جنگ میں وہ بھی پڑا نظر آیا وہ کہنے لگے کہ واللہ یہ تو اصیرم ہے لیکن یہ یہاں کیسے آگیا ؟ جب ہم اسے چھوڑ کر آئے تھے تو اس وقت تک یہ اس دین کا منکر تھا پھر انہوں نے اس سے پوچھا کہ عمرو ! تم یہاں کیسے آگئے ؟ اپنی قوم کا دفاع کرنے کے لئے یا اسلام کی کشش کی وجہ سے ؟ اس نے کہا کہ اسلام کی کشش کی وجہ سے میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آیا اور میں مسلمان ہوگیا پھر اپنی تلوار پکڑی اور روانہ ہوگیا اور نبی کریم ﷺ کے ہمراہ جہاد میں شرکت کی اب جو مجھے زخم لگنے تھے وہ لگ گئے تھوڑی دیر میں وہ ان کے ہاتھوں میں دم توڑ گیا لوگوں نے نبی کریم ﷺ سے اس کا تذکرہ کیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ وہ اہل جنت میں سے ہے۔

【15】

حضرت محمود بن لبید (رض) کی مرویات

حضرت محمود بن لبید (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نماز فجر روشن کر کے پڑھا کرو کیونکہ اس کا ثواب زیادہ ہے۔

【16】

حضرت محمود بن لبید (رض) کی مرویات

حضرت محمود بن لبید (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے تمہارے اوپر سب سے زیادہ " شرک اصغر " کا خوف ہے لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ شرک اصغر سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ریاکاری اللہ تعالیٰ قیامت کے ریاکاروں سے فرمائے گا " جبکہ لوگوں کو ان کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا " کہ جنہیں دکھانے کے لئے دنیا میں تم اعمال کرتے تھے ان کے پاس جاؤ اور دیکھو کہ کیا ان کے پاس اس کا کوئی بدلہ ہے ؟۔