963. حضرت مسیب بن حزن (رض) کی حدیثیں
حضرت مسیب بن حزن (رض) کی حدیثیں
حضرت سعید بن مسیب (رح) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ان کے دادا سے پوچھا کہ تمہارا کیا نام ہے ؟ انہوں نے بتایا " حزن " نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں تمہارا نام سہل ہے انہوں نے کہا کہ میرے باپ نے میرا جو نام رکھا ہے میں اسے بدلنا نہیں چاہتا سعید کہتے ہیں کہ اس کے بعد سے ہمارے خاندان میں ہمیشہ غمگینی رہی۔
حضرت مسیب بن حزن (رض) کی حدیثیں
حضرت مسیب (رض) سے مروی ہے کہ جب خواجہ ابوطالب کی وفات کا وقت قریب آیا تو نبی کریم ﷺ ان کے پاس تشریف لے گئے ان کے پاس اس وقت ابوجہل اور عبداللہ بن ابی امیہ موجود تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا چچاجان ! لا الہ الا اللہ کا اقرار کرلیجئے یہ ایک ایسا کلمہ ہوگا جس کے ذریعے میں اللہ کے یہاں آپ کے لئے حجت پکڑ سکوں گا ابوجہل اور عبداللہ بن ابی امیہ کہنے لگے کہ اے ابوطالب ! کیا تم عبدالمطلب کے دین سے پھر جاؤ گے ؟ وہ دونوں مسلسل یہی کہتے رہے حتیٰ کہ ابوطالب کے منہ سے آخری کلمہ جو نکلا وہ یہ تھا کہ میں عبدالمطلب کے دین پر قائم ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جب تک مجھے منع نہیں کیا جاتا میں آپ کے حق میں بخشش کی دعا کرتا رہوں گا پھر یہ آیت نازل ہوئی کہ " پیغمبر اور اہل ایمان کے لئے مشرکین کے حق میں بخشش کی دعا کرنا مناسب نہیں ہے اگرچہ وہ قریبی رشتہ دار ہوں نیز یہ آیت نازل ہوئی کہ جسے آپ چاہیں اسے ہدایت نہیں دے سکتے۔ "
حضرت مسیب بن حزن (رض) کی حدیثیں
سعید بن مسیب (رض) کہتے ہیں کہ میرے والد بیعت رضوان جو ایک درخت کے نیچے ہوئی تھی کے شرکاء میں سے تھے وہ کہتے ہیں کہ اگلے سال جب ہم حج کے ارادے سے روانہ ہوئے تو بیعت کی وہ جگہ ہم سے پوشیدہ ہوگئی اگر وہ ظاہر رہتی تو تم بہتر جانتے ہو (کہ کیا ہوتا ؟ )
حضرت مسیب بن حزن (رض) کی حدیثیں
سعید بن مسیب (رض) کہتے ہیں کہ میرے والد بیعت رضوان جو ایک درخت کے نیچے ہوئی تھی کے شرکاء میں سے تھے وہ کہتے ہیں کہ اگلے سال جب ہم حج کے ارادے سے روانہ ہوئے تو بیعت کی وہ جگہ ہم سے پوشیدہ ہوگئی۔