978. حضرت عتبان بن مالک (رض) کی حدیثیں

【1】

حضرت عتبان بن مالک (رض) کی حدیثیں

حضرت عتبان بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میری قوم کی مسجد اور میرے درمیان سیلاب حائل ہوجاتا ہے آپ کسی وقت تشریف لا کر میرے گھر میں نماز پڑھ دیں تو میں اسے ہی اپنے لئے جائے نماز منتخب کرلوں، نبی کریم ﷺ نے مجھ سے ایسا کرنے کا وعدہ کرلیا چناچہ ایک دن حضرت ابوبکر (رض) کے ساتھ نبی کریم ﷺ تشریف لے آئے اور گھر میں داخل ہو کر فرمایا تم کس جگہ کو جائے نماز بنانا چاہتے ہو ؟ میں نے گھر کے ایک کونے کی طرف اشارہ کردیا نبی کریم ﷺ کھڑے ہوگئے ہم نے ان کے پیچھے صف بندی کرلی اور نبی کریم ﷺ نے ہمیں دو رکعتیں پڑھائیں ہم نے نبی کریم ﷺ کو کھانے پر روک لیا انصار کے کانوں تک یہ بات پہنچی تو وہ نبی کریم ﷺ کی زیارت کے لئے آنے لگے سارا گھر بھر گیا، ایک آدمی کہنے لگا کہ مالک بن دخشم کہاں ہے ؟ دوسرے نے جواب دیا کہ وہ منافق ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایسے نہ کہو وہ اللہ کی رضا کے لئے لا الہ الا اللہ پڑھتا ہے اس نے کہا کہ ہم تو یہی دیکھتے ہیں کہ اس کی توجہ اور باتیں منافقین کی طرف مائل ہوتی ہیں نبی کریم ﷺ نے پھر وہی جملہ دہرایا دوسرے آدمی نے کہا کیوں نہیں یا رسول اللہ ! ﷺ اس پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اللہ کی رضا کے لئے لا الہ الا اللہ کی گواہی دیتا ہوا قیامت کے دن آئے گا اللہ نے اس پر جہنم کی آگ کو حرام قرار دے دیا ہے محمود کہتے ہیں کہ یہ حدیث جب میں نے ایک جماعت کے سامنے بیان کی جن میں ایوب بھی تھے تو وہ کہنے لگے میں نہیں سمجھتا کہ نبی کریم ﷺ نے یہ فرمایا ہوگا میں نے کہا کہ جس وقت میں مدینہ منورہ پہنچا اور حضرت عتبان (رض) زندہ ہوتے تو میں ان سے یہ سوال ضرور کروں گا، چناچہ میں وہاں پہنچا تو وہ نابینا ہوچکے تھے اور اپنی قوم کی امامت فرماتے تھے میں نے ان سے اس حدیث کے متعلق پوچھا تو انہوں نے مجھے یہ حدیث اس طرح سنا دی جیسے پہلے سنائی تھی اور یہ بدری صحابی تھے۔

【2】

حضرت عتبان بن مالک (رض) کی حدیثیں

حضرت عتبان بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میری قوم کی مسجد اور میرے درمیان سیلاب حائل ہوجاتا ہے آپ کسی وقت تشریف لا کر میرے گھر میں نماز پڑھ دیں تو میں اسے ہی اپنے لئے جائے نماز منتخب کرلوں، نبی کریم ﷺ نے مجھ سے ایسا کرنے کا وعدہ کرلیا چناچہ ایک دن حضرت ابوبکر (رض) کے ساتھ نبی کریم ﷺ تشریف لے آئے اور گھر میں داخل ہو کر فرمایا تم کس جگہ کو جائے نماز بنانا چاہتے ہو ؟ میں نے گھرکے ایک کونے کی طرف اشارہ کردیا نبی کریم ﷺ کھڑے ہوگئے ہم نے ان کے پیچھے صف بندی کرلی اور نبی کریم ﷺ نے ہمیں دو رکعتیں پڑھائیں ہم نے نبی کریم ﷺ کو کھانے پر روک لیا انصار کے کانوں تک یہ بات پہنچی تو وہ نبی کریم ﷺ کی زیارت کے لئے آنے لگے سارا گھر بھر گیا، ایک آدمی کہنے لگا کہ مالک بن دخشم کہاں ہے ؟ دوسرے نے جواب دیا کہ وہ منافق ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایسے نہ کہو وہ اللہ کی رضا کے لئے لا الہ الا اللہ پڑھتا ہے اس نے کہا کہ ہم تو یہی دیکھتے ہیں کہ اس کی توجہ اور باتیں منافقین کی طرف مائل ہوتی ہیں نبی کریم ﷺ نے پھر وہی جملہ دہرایا دوسرے آدمی نے کہا کیوں نہیں یا رسول اللہ ! ﷺ اس پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اللہ کی رضا کے لئے لا الہ الا اللہ کی گواہی دیتا ہوا قیامت کے دن آئے گا اللہ نے اس پر جہنم کی آگ کو حرام قرار دے دیا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【3】

حضرت عتبان بن مالک (رض) کی حدیثیں

حضرت عتبان بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ان کے گھر میں چاشت کی نماز پڑھی اور صحابہ کرام (رض) نبی کریم، ﷺ کے پیچھے کھڑے ہو کر نبی کریم ﷺ کی نماز میں شریک ہوگئے۔