983. حضرت ابوالطفیل عامربن واثلہ (رض) کی حدیثیں

【1】

حضرت ابوالطفیل عامربن واثلہ (رض) کی حدیثیں

حضرت ابوالطفیل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب غزوہ تبوک سے واپس آرہے تھے تو راستے میں منادی کو حکم دیا اس نے یہ اعلان کردیا کہ نبی کریم ﷺ نے گھاٹی کا راستہ اختیار کیا ہے اس راستے پر کوئی نہ جائے نبی کریم ﷺ کے آگے حضرت حذیفہ (رض) تھے اور پیچھے حضرت عمار (رض) تھے کہ اچانک کچھ سواریوں پر ڈھاٹا باندھے ہوئے لوگوں کا ایک گروہ سامنے آگیا جنہوں نے حضرت عمار (رض) کو گھیر لیا حضرت عمار (رض) پیچھے تھے وہ ان سواریوں کے چہروں پر مارنے لگے نبی کریم ﷺ نے خطرے کا احساس ہوتے ہی حضرت حذیفہ (رض) سے سواری روکنے کے لئے کہا اور نیچے اتر آئے پھر نبی کریم ﷺ اس گھاٹی سے اترنے لگے اسی دوران حضرت عمار (رض) بھی واپس آگئے۔ نبی کریم ﷺ نے ان سے پوچھا عمار ! کیا تم ان لوگوں کو پہچان سکے ہو ؟ انہوں نے عرض کیا کہ اکثر سواریوں کو تو میں نے پہچان لیا ہے لیکن لوگوں نے اپنے چہروں پر ڈھاٹا باندھا ہوا تھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ کیا تمہیں ان کا ارادہ معلوم ہے ؟ انہوں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا ان کا ارادہ یہ تھا کہ وہ نبی کریم ﷺ کو لے جائیں اور اوپر سے نیچے دھکیل دیں۔ پھر حضرت عمار (رض) نے نبی کریم ﷺ کے ایک صحابی کو سخت سست کہا اور کہا کہ میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کیا آپ کو معلوم ہے کہ اس گھاٹی میں کتنے آدمی تھے ؟ اس نے کہا چودہ انہوں نے کہا کہ اگر آپ بھی ان میں شامل ہوں تو وہ پندرہ ہوتے ہیں جن میں سے تین کو نبی کریم ﷺ نے معذور قرار دیا تھا جن کا کہنا یہ تھا کہ بخدا ! ہم نے نبی کریم ﷺ کے منادی کی آواز نہیں سنی تھی اور ہمیں معلوم نہیں تھا کہ ان لوگوں کا کیا ارادہ تھا ؟ حضرت عمار (رض) نے فرمایا میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ بارہ آدمی جو باقی بچے وہ دنیوی زندگی اور گواہوں کے اٹھنے کے دن دونوں موقعوں پر اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرنے والے ہیں۔ ولید کہتے ہیں کہ حضرت ابوالطفیل (رض) نے اسی غزوے کے متعلق بتایا تھا کہ نبی کریم ﷺ نے " جب پانی کی قلت کا علم ہوا تو " لوگوں سے فرما دیا تھا اور منادی نے یہ اعلان کردیا تھا کہ نبی کریم ﷺ سے پہلے کوئی شخص پانی پر نہ جائے لیکن نبی کریم ﷺ جب وہاں پہنچے تو کچھ لوگوں کو وہاں موجود پایا جو ان سے پہلے وہاں پہنچ گئے تھے اس دن نبی کریم ﷺ نے انہیں لعنت ملامت کی۔

【2】

حضرت ابوالطفیل عامربن واثلہ (رض) کی حدیثیں

عبداللہ بن عثمان (رض) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابو الطفیل (رض) کے گھر میں داخل ہوا تو انہیں خوشگوار موڈ میں پایا میں نے اس موقع کو غنیمت سمجھ کر فائدہ اٹھانے کی سوچی چناچہ میں نے ان سے عرض کیا کہ اے ابوالطفیل ! وہ لوگ جنہیں نبی کریم ﷺ نے لعنت ملامت کی تھی وہ کون تھے ؟ ابھی انہوں نے مجھے ان کے متعلق بتانے کا ارادہ ہی کیا تھا کہ ان کی اہلیہ سودہ نے کہا کہ اے ابوالطفیل ! رک جائیے آپ کو معلوم نہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے اے اللہ ! میں بھی ایک انسان ہوں اس لئے اگر کسی مسلمان کو میں نے کوئی بد دعا دی ہو تو اسے اس شخص کے حق میں تزکیہ اور رحمت کا سبب بنا دے۔

【3】

حضرت ابوالطفیل عامربن واثلہ (رض) کی حدیثیں

حضرت ابو الطفیل (رض) سے (زمانہ جاہلیت میں بناء کعبہ کا تذکرہ کرتے ہوئے) مروی ہے کہ جب بیت اللہ کی تعمیر شروع ہوئی (تو قریش نے پہلے اسے مکمل منہدم کیا اور وادی کے پتھروں سے اس کی تعمیر شروع کردی) لوگ وہ پتھر اٹھا اٹھا کر لا رہے تھے جن میں نبی کریم ﷺ بھی شامل تھے (قریش نے اسے بیس گز لمبا رکھا تھا) نبی کریم ﷺ نے ایک اونی چادر پہن رکھی تھی لیکن پتھر اٹھانے کے دوران اسے سنبھالنا مشکل ہوگیا تو نبی کریم ﷺ نے اس چادر کو اپنے کندھے پر ڈال لیا اس وقت کسی نے پکار کر کہا کہ اپنا ستر چھپائیے چناچہ نبی کریم ﷺ نے پتھر پھینکا اور اپنی چادر اوڑھ لی۔ ﷺ

【4】

حضرت ابوالطفیل عامربن واثلہ (رض) کی حدیثیں

حضرت ابوالطفیل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرے بعد نبوت تو نہیں ہوگی البتہ " مبشرات " ہوں گے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ! " مبشرات " سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اچھے خواب۔

【5】

حضرت ابوالطفیل عامربن واثلہ (رض) کی حدیثیں

حضرت ابوالطفیل (رض) سے کسی نے پوچھا کہ کیا آپ نے نبی کریم ﷺ کی زیارت کی ہے ؟ انہوں نے فرمایا جی ہاں ! سائل نے پوچھا کہ کیا بات بھی کی ہے ؟ انہوں نے فرمایا نہیں البتہ میں نے فلاں جگہ جاتے ہوئے دیکھا تھا اس وقت ان کے ہمراہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) اور دیگر صحابہ (رض) تھے نبی کریم ﷺ ایک کشادہ مکان پر پہنچے اور دروازہ کھلوایا جب دروازہ کھلا تو نبی کریم ﷺ اندر داخل ہوگئے میں بھی ان کے ساتھ ہی اندر چلا گیا وہاں گھر کے درمیان میں ایک چادر تھی نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ چادر اٹھاؤ صحابہ (رض) نے چادر اٹھائی تو اس کے نیچے سے ایک کانا لڑکا نکلا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے لڑکے ! کھڑا ہوجا وہ لڑکا کھڑا ہوگیا، نبی کریم ﷺ نے اس سے پوچھا اے لڑکے ! کیا تو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ اس لڑکے نے کہا کیا آپ اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ دو مرتبہ یہی سوال جواب ہوئے پھر نبی کریم ﷺ نے دو مرتبہ فرمایا اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگو۔

【6】

حضرت ابوالطفیل عامربن واثلہ (رض) کی حدیثیں

جریری کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوالطفیل (رض) کے ہمراہ طواف کر رہا تھا کہ وہ کہنے لگے اب نبی کریم ﷺ کی زیارت کرنے والا میرے علاوہ کوئی شخص باقی نہیں بچا میں نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ نے نبی کریم ﷺ کی زیارت کی ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں میں نے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ کا حلیہ کیسا تھا ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ کا رنگ گورا خوبصورت اور جسم معتدل تھا۔

【7】

حضرت ابوالطفیل عامربن واثلہ (رض) کی حدیثیں

حضرت ابوالطفیل (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کی زیارت کی ہے اس وقت میں بالکل نوجوان تھا نبی کریم ﷺ اپنی سواری پر بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے اور اپنی چھڑی سے حجر اسود کا استلام کر رہے تھے۔

【8】

حضرت ابوالطفیل عامربن واثلہ (رض) کی حدیثیں

حضرت ابوالطفیل (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کی حیات مبارکہ کے آٹھ سال پائے ہیں اور میں غزوہ احد کے سال پیدا ہوا تھا۔

【9】

حضرت ابوالطفیل عامربن واثلہ (رض) کی حدیثیں

حضرت ابوالطفیل (رض) سے (زمانہ جاہلیت میں بناء کعبہ کا تذکرہ کرتے ہوئے) مروی ہے کہ جب بیت اللہ کی تعمیر شروع ہوئی (تو قریش نے پہلے اسے مکمل منہدم کیا اور وادی کے پتھروں سے اس کی تعمیر شروع کردی) لوگ وہ پتھر اٹھا اٹھا کر لارہے تھے جن میں نبی کریم ﷺ بھی شامل تھے (قریش نے اسے بیس گز لمبا رکھا تھا) نبی کریم ﷺ نے ایک اونی چادر پہن رکھی تھی لیکن پتھر اٹھانے کے دوران اسے سنبھالنا مشکل ہوگیا تو نبی کریم ﷺ نے اس چادر کو اپنے کندھے پر ڈال لیا اس وقت کسی نے پکار کر کہا کہ اپنا ستر چھپائیے چناچہ نبی کریم ﷺ نے پتھر پھینکا اور اپنی چادراوڑھ لی۔ ﷺ

【10】

حضرت ابوالطفیل عامربن واثلہ (رض) کی حدیثیں

حضرت ابوالطفیل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نے خواب میں دیکھا کہ جیسے میں ایک علاقے میں ہوں اور میرے پاس کچھ سیاہ اور کچھ سفید بکریاں آئی ہیں تھوڑی دیر بعد ابوبکر (رض) آئے اور انہوں نے ایک دو ڈول کھینچے جن میں کچھ کمزوری تھی اللہ انہیں معاف کر دے پھر عمر (رض) آئے اور وہ ان کے ہاتھ میں ڈول بن گیا اور انہوں نے حوض بھر دیا اور آنے والوں کو سیراب کردیا میں نے عمر سے زیادہ اچھا ڈول کھینچنے والا کوئی عقبری آدمی نہیں دیکھا اور میں نے اس خواب کی تعبیر یہ لی ہے کہ سیاہ بکریوں سے مراد عرب ہیں اور سفید بکریوں سے مراد اہل عجم ہیں۔

【11】

حضرت ابوالطفیل عامربن واثلہ (رض) کی حدیثیں

حضرت ابوالطفیل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حجر اسود سے حجر اسود تک تین چکروں میں رمل کیا تھا۔

【12】

حضرت ابوالطفیل عامربن واثلہ (رض) کی حدیثیں

حضرت ابوالطفیل (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی کچھ لوگوں کے پاس سے گذرا اس نے انہیں سلام کیا لوگوں نے اس کے سلام کا جواب دیا جب وہ آدمی آگے بڑھ گیا تو ان لوگوں میں سے ایک نے کہا کہ بخدا ! میں اللہ کی راہ میں اس سے بغض رکھتا ہوں اہل مجلس نے اس سے کہا کہ تم نے بہت بری بات کی ہے بخدا ! ہم اسے یہ بات ضروربتائیں گے، پھر ایک آدمی سے کہا کہ اے فلاں ! کھڑا ہو اور جا کر اسے یہ بات بتادے چناچہ قاصد نے اسے جالیا اور یہ بات بتادی وہ آدمی وہاں سے پلٹ کر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ مسلمانوں کی ایک مجلس پر میرا گذر ہوا میں نے انہیں سلام کیا ان میں فلاں آدمی بھی تھا ان سب نے میرے سلام کا جواب دیا جب میں آگے بڑھ گیا تو ان میں سے ایک آدمی میرے پاس آیا اور اس نے مجھے بتایا کہ فلاں آدمی کا یہ کہنا ہے کہ میں اس سے بغض فی اللہ رکھتا ہوں آپ اسے بلا کر پوچھئے کہ وہ مجھ سے کس بنا پر بغض رکھتا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے اسے بلایا اور اس بات کے متعلق دریافت فرمایا اس نے اپنی بات کا اعتراف کرلیا اور کہا کہ یا رسول اللہ ! ﷺ میں نے یہ بات کہی ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تم اس سے بغض کیوں رکھتے ہو ؟ اس نے کہا کہ میں اس کا پڑوسی ہوں اور اس کے حالات سے باخبر ہوں بخدا ! میں نے اسے اس فرض نماز جسے نیک اور فاجر لوگ ہی پڑھتے ہیں کے علاوہ کبھی کوئی نماز نہیں پڑھتے ہوئے دیکھا اس شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اس سے پوچھئے کہ کیا اس نے مجھے کبھی بھی نماز کو اس کے وقت سے مؤخر کرتے ہوئے دیکھا ہے ؟ وضو غلط کرتے ہوئے دیکھا ہے ؟ یا رکوع و سجود میں کبھی غلطی کرتے ہوئے دیکھا ہے ؟ نبی کریم ﷺ کے پوچھنے پر اس نے کہا نہیں پھر کہنے لگا میں نے اسے کبھی روزہ رکھتے ہوئے نہیں دیکھا سوائے اس مہینے کے جس کا روزہ نیک اور فاجر ہی رکھتے ہیں اس نے کہا یا رسول اللہ ! ﷺ اس سے پوچھئے کہ کیا کبھی اس نے مجھے اس مہینے میں کسی دن روزے کا ناغہ کرتے ہوئے دیکھا ہے ؟ یا میں نے اس کے حق میں کوئی کمی کی ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے اس سے پوچھا تو اس نے کہا نہیں۔ پھر اس نے کہا کہ واللہ میں نے اسے کبھی کسی سائل کو کچھ دیتے ہوئے نہیں دیکھا اور میں نے اسے اپنے مال میں سے اللہ کے راستہ میں کچھ خرچ کرتے ہوئے نہیں دیکھا سوائے اس زکوٰۃ کے جو نیک اور فاجر ہی ادا کرتے ہیں اس نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ اس سے پوچھئے کہ کی میں نے زکوٰۃ کا مال چھپایا ہے ؟ یا اسے طلب کرنے والے کو کم دیا ہے ؟ نبی کریم ﷺ کے پوچھنے پر اس نے کہا نہیں نبی کریم ﷺ نے اس معترض سے فرمایا کہ اٹھ جاؤ میں نہیں جانتا شاید یہی تم سے بہتر ہو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【13】

حضرت ابوالطفیل عامربن واثلہ (رض) کی حدیثیں

حضرت ابوالطفیل (رض) سے مروی ہے کہ عہد نبوت میں ایک آدمی کے یہاں ایک بچہ پیدا ہوا وہ شخص اپنے بچے کو لے کر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی کریم ﷺ نے اس کی پیشانی پر ہاتھ پھیرا اور اس کے لئے برکت کی دعا کی چناچہ اس بچے کی پیشانی پر کمان کی طرح ایک بال اگ آیا وہ لڑکا جوان ہوگیا جب خوارج کا زمانہ آیا تو وہ خوراج سے محبت رکھنے لگا جس کی نحوست یہ ہوئی کہ اس کی پیشانی کا وہ بال جھڑ گیا اس کے باپ نے اسے پکڑ کر اسے پاؤں میں بیڑی ڈال کر بند کردیا تاکہ وہ خوارج کے ساتھ ہی جا نہ ملے ایک دن ہم لوگ اس کے پاس گئے اور اسے سمجھایا اور بہت ساری باتوں کے علاوہ اس سے یہ بھی کہا کہ تم یہ نہیں دیکھ رہے کہ نبی کریم ﷺ کی دعا کی برکت تمہاری پیشانی سے جھڑگئی ہے ہم اسے مسلسل سمجھاتے رہے حتٰی کہ وہ ان کی رائے سے باز آگیا اور کچھ عرصے بعد اللہ نے اس کی پیشانی پر دوبارہ وہ بال اگا دیا اور اس نے توبہ کرلی۔

【14】

حضرت ابوالطفیل عامربن واثلہ (رض) کی حدیثیں

حضرت ابوالطفیل (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حجر اسود سے حجر اسود تک تین چکروں میں رمل کیا تھا۔