23. حضورِ اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا تکیہ کے علاوہ کسی اور چیز پر ٹیک لگانے کی ضرورت
【1】
حضورِ اقدس ﷺ کا تکیہ کے علاوہ کسی اور چیز پر ٹیک لگانے کی ضرورت
حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ کی طبیعت ناساز تھی اس لئے حجرہ شریف سے حضرت اسامہ پر سہارا کئے ہوئے تشریف لائے اور صحابہ کو نماز پڑھائی۔ حضور اقدس ﷺ اس وقت ایک یمنی منقش چادر لئے ہوئے تھے۔
【2】
حضورِ اقدس ﷺ کا تکیہ کے علاوہ کسی اور چیز پر ٹیک لگانے کی ضرورت
فضل بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں حضور اقدس ﷺ کی خدمت میں آپ ﷺ کے مرض الوفات کی حالت میں حاضر ہوا، حضور اقدس ﷺ کے سر مبارک پر اس وقت زرد پٹی بندھی ہوئی تھی۔ میں نے سلام کیا حضور ﷺ نے جواب کے بعد ارشاد فرمایا کہ اے فضل اس پٹی سے میرے سر کو خوب زور سے باندھ دو ۔ پس میں نے تعمیل ارشاد کی۔ پھر حضور اقدس ﷺ بیٹھے اور میرے مونڈھے پر ٹیک لگا کر کھڑے ہوئے اور مسجد کو تشریف لے گئے۔ اس حدیث میں ایک مفصل قصہ ہے