3. حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سر مبارک کے بالوں کا بیان

【1】

حضور اکرم ﷺ کے سر مبارک کے بالوں کا بیان

حضرت انس (رض) فرماتے ہیں، کہ حضور اکرم ﷺ کے بال مبارک نصف کانوں تک تھے۔

【2】

حضور اکرم ﷺ کے سر مبارک کے بالوں کا بیان

حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں اور حضور اقدس ﷺ ایک ہی برتن میں غسل کیا کرتے اور حضور اقدس ﷺ کے بال مبارک ایسے پٹھوں سے جو کان کی لو تک ہوا کرتے ہیں ان سے زیادہ تھے۔ اور ان سے کم تھے جو مونڈھوں تک ہوتے ہیں۔ یعنی نہ زیادہ لمبے تھے نہ چھوٹے بلکہ متوسط درجہ کے تھے۔

【3】

حضور اکرم ﷺ کے سر مبارک کے بالوں کا بیان

حضرت براء فرماتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺ متوسط القامۃ تھے آپ ﷺ کے دونوں شانوں کا درمیانی حصہ وسیع تھا۔ آپ کے بال کانوں کی لوتک ہوتے تھے۔

【4】

حضور اکرم ﷺ کے سر مبارک کے بالوں کا بیان

قتادہ (رض) کہتے ہیں، کہ میں نے حضرت انس (رض) سے پوچھا کہ حضور اکرم ﷺ کے بال مبارک کیسے تھے۔ انہوں نے فرمایا کہ نہ بالکل پیچیدہ نہ بالکل کھلے ہوئے بلکہ تھوڑی سی پیچیدگی اور گھنگریالہ پن لئے ہوئے تھے جو کانوں کی لو تک پہنچتے تھے۔

【5】

حضور اکرم ﷺ کے سر مبارک کے بالوں کا بیان

ام ہانی (رض) فرماتی ہیں کہ حضور اقدس ﷺ ہجرت کے بعد ایک مرتبہ مکہ مکرمہ تشریف لائے تو آپ ﷺ کے بال مبارک چار حصے مینڈھیوں کے طور پر ہو رہے تھے۔

【6】

حضور اکرم ﷺ کے سر مبارک کے بالوں کا بیان

حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ کے بال مبارک نصف کانوں تک ہوتے تھے۔

【7】

حضور اکرم ﷺ کے سر مبارک کے بالوں کا بیان

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں، حضور اقدس ﷺ اولاً بالوں کو بغیر مانگ نکال کے ویسے ہی چھوڑ دیا کرتے تھے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ مشرکین مانگ نکالا کرتے تھے اور اہل کتاب نہیں نکالتے تھے۔ حضور اقدس ﷺ ابتداء ان امور میں جن میں کوئی حکم نازل نہیں ہوتا تھا اہل کتاب کی موافقت کو پسند فرماتے تھے۔ لیکن اس کے بعد یہ منسوخ ہوگیا اس لئے حضور اقدس ﷺ مخالفتِ اہل کتاب کرنے لگے۔

【8】

حضور اکرم ﷺ کے سر مبارک کے بالوں کا بیان

ام ہانی (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے حضور اکرم ﷺ کو چار گیسوؤں والا دیکھا۔